Tumgik
shumailapervaiz · 2 years
Text
گھر کی عزت پارٹ 11
میں سو کہ اٹھی تو گھڑی پہ ٹائم دیکھا تو دن کا ایک بج رہا تھا مجھے بھوک بھی لگ رہی تھی مجھے ساتھ ہی یاد آیا کہ میں کس قدر بڑے اقدام اٹھا چکی خیر اب میں اتنی بے شرم ہوچکی تھی کہ مجھے اس کی زیادہ شرمندگی نہیں ہوئ میں اٹھی اور کچن کی طرف جانے لگی وہاں پہ شائد پہلے سے کوئ تھا میں تھوڑا آگے بڑھی تو دیکھا ماں ناشتہ بنا رہی تھی ماں کو اکیلی دیکھ کہ میرے ہوش ایک پل کہ لیے اڑ گئے جہاں میں نے ماں پہ اتنا جلال دکھایا تھا وہاں قاری صاحب موجود تھے مجھے اب اندازہ ہوا میں ان کہ بل پہ بہت ہمت والا کام کر سکتی اب مجھے ڈر تھا کہیں ماں مجھے مارے نہ میں واپس جانے لگی تو پیچھے سے امی نے آواز دی اٹھ گئ میری لاڈو رانی میں تو جیسے سکتے میں رہ گئ جس ماں کہ منہ پہ میں طمانچہ مارا تھا وہ اتنے پیار سے بھلا رہی تھی میں پلٹ کہ دیکھا اور مسکرا کہ جواب دیا جی امی جان اور بنا ڈرے کچن میں چلی گئ امی اب ناشتہ بنا رہی تھی میں چپ چاپ وہی پہ کھڑی تھی
امی چاے کو بنتے چھوڑ میرے طرف مڑی اور بولی اچھا تو تم اب زنا کرنے کی عادی ہوگئ ہو میں شرم سے لال ہوگی امی ہنستے ہوے بولی بیٹی مجھے کوئ اعتراض نہیں ہے تمہارے استاد بتا چکے مجھے اور اب شرمانے سے بہتر ہے ہم ماں بیٹی ایک دوسرے کو مزید سکھ دیں ماں نے میرے منہ کی بات چھین لی میں اگے بڑھ کہ ان کہ گلے لگ گئ امی نے بھی مجھے اپنی باہوں میں کس لیا اور ساتھ میری گانڈ پہ ہاتھ پھیر کہ بولی بیٹی تم بہت ہمت والی ہو مجھے اپنی گانڈ دینے میں 2 ہفتے لگے تھے لیکن تم تو سارے سوراخ کھلوا چکی ہو وہ بھی ایک دن میں مجھے امی کہ رویے میں بدلاؤ کی خوشی بھی تھی اور حیرت بھی میں ابھی تھوڑی ماں سے جھجک رہی تھی ماں پہ پتا نہیں قاری صاحب نے کیا جادو کیا تھا کہ امی بالکل بھی کوئ بات کرنے میں شرم محسوس نہیں کر رہی تھی میں نے امی سے ان سے کی بدتمیزی کی معذرت کرنا مناسب سمجھا اور بولی امی جان مجھے معاف کردیں میں شائد بہت زیادہ برتمیزی کرگئ امی ہنس دی اور میرے گال پہ پیار سے ہاتھ پھیر کہ بولی بیٹی تم نے کچھ غلط نہیں کیا یہاں تک کہ مجھے تمہارے تھپڑ نے وہ سرور دیا جو قاری صاحب کہ تھپڑ نے بھی نہیں دیا تم میری بیٹی ہو اور زنا کہ معاملات میں جتنا برا کام کریں اتنی لذت دیتا اب ہم ماں بیٹی ایک دوسرے کی راز دار ہیں تم مجھ سے بدتمیزی بھی کر سکتی ہو اور جو چاہے کر سکتی ہو میں بہت خوش تھی کہ میری ماں میری جیسی غلیظ سوچ رکھتی جس میں اپنے سے چھوٹے سے ذلیل ہونے میں لطف آتا امی نے ساتھ کہا بیٹی دھیان رہے ہمارا راز راز ہی رہے اس کا اثر تمہارے بہن بھائ پہ نہ پڑھے میں ہاں میں سر ہلایا اور جھٹ سے پوچھا امی قاری صاحب کہاں ہیں امی میرے سوال پہ مسکرا اٹھی اور بولی کیوں میری بچی کی شرمگاہ مچل رہی زنا کہ لیے میں امی سے ایسی بات سن کہ شرما سی گئ امی نے میرا منہ اوپر کیا اور بولی اتنی بڑی رنڈی ہو کہ دیکھو کیسے شرما رہی ہے ہمارے سرتاج کمرے میں سو رہیں ہیں انہوں نے مجھے تمہاری ساری حرکتوں کہ بارے میں بتایا مجھے تو فخر ہوتا تمہیں اپنی بیٹی کہتے ہوے تمہارے بہن بھائ اٹھنے والے ہیں رات کو قاری صاحب نے ہم دونوں کو ایک ساتھ زنا کرنے کی دعوت دی ہے میں بہت خوش تھی مجھے اپنے کانوں پہ یقین نہیں ہورہا تھا بچپن میں مجھے ایک ہندوستانی گانا گنگنانے پر جس ماں نے مجھے بہت مارا تھا آج وہ مجھ سے تھپڑ کھانے کہ بعد بھی میرے ساتھ مل کہ زنا کرنے کی باتیں کر رہی تھی میں حیران وہاں سے قاری صاحب کو جگانے گئ قاری صاحب میرے جانے سے پہلے جاگے ہوے تھے میں مسکراتے ہوے ان کہ پاس گئ اور ان کہ ہونٹوں پہ ایک بوسہ دیا اور مستی سے پوچھنے لگی کیا جادو کردیا میری ماں پہ جناب قاری صاحب مسکرا دیے اور بولے کیوں کیا ہوا میری جان اور مجھے کھینچ کہ اپنی گود میں بیٹھا دیا جس سے مجھے احساس ہوا ان کا لن تنا ہوا ہے جو میری گانڈ پہ ٹکرا رہا قاری صاحب بولے جادو تمہاری ڈگی نے کردیا ہے میرے لن پہ جب بھی اسے دیکھتا پاگل ہوجاتا میں پھر سے بولی آخر ایسا کیا ہوا کہ ماں اتنا کھلا سوچنے لگی تب قاری صاحب بولے بس جادو تو کوئ نہیں اسے سمجھایا ہے اس لذت سے آشنا کیا ہے کہ زنا کا دائرہ وسیع ہو تو مزا بھی اسی توازن سے بڑھتا اور تمہاری ماں ایک سمجھدار عورت ہے جو اس بات کو سمجھ گئ اور اس حقیقت کہ خلاف کھڑے ہونے کی بجاے اس کا حصہ بننے کو ترجیح دی اتنے میں قاری صاحب نے میرے شلوار کہ لاسٹک پہ ہاتھ رکھا اور اسے اتارنے کی کوشش کرنے لگے میں شرارت سے بولی اب رات تک صبر کرلیں رات کو اتار لینا اسے تب قاری صاحب نہیں مانے اور بولے تمہاری حسیں گانڈ پہ یہ شلوار اچھی نہیں لگتی اسے اتارو پھر پہن لینا میرے انکار کا کوئ جواز تھا تو نہیں اس لیے میں نے قاری صاحب کی بات ماننے کو ترجیح دی اور گانڈ گود سے تھوڑی اوپر کی اسی پل میری گانڈ شلوار سے آزاد ہوگئ اور میں ننگی گانڈ قاری صاحب کی گود میں رکھ دی اور انہیں پیار سے کس کرنے لگی قاری صاحب اپنے ایک ہاتھ سے میرے چوتڑ سہلا رہے تھے ہم دونوں کی آنکھیں بند تھی اور ہم پاگلوں کی طرح کس کر رہے تھے کہ اسی پل میرے کانوں میں امی کی آواز پڑی ہاے صدقے کتنا حسیں نظارہ ہے میں ہڑ بھڑا کہ اٹھنے لگی تو قاری صاحب نے میری کمر پکڑ کہ مجھے واپس بیٹھا لیا امی بولی مجھے آپ لوگوں کو ڈسڑب کرنا اچھا تو نہیں لگا لیکن سب کھانے پہ انتظار کر رہیں امی آگے بڑھی اور میری قمیض اٹھا کہ میرے شرمگاہ کو دیکھنے لگی واہ میری بچی میری جان کو بہت اچھا تحفہ دیا تم نے میں اب تھوڑا کھلنے کی کوشش کر رہی تھی اور امی سے بولی امی جان یہ سب آپ کی شرمگاہ کا صدقہ ہے جو مجھے اتنا بڑا لن نصیب ہوا قاری صاحب اور ہم سب ہنسنے لگے اور ہم اٹھ کھڑے ہوے اب ہم تینوں میں شرم نہیں رہی تھی میں نے اپنی شلوار اوپر کی اور کھانے کی ٹیبل پہ آگئے کھانا کھاتے ہوے میں قاری صاحب کہ پاس بیٹھی تھی اور بیچ بیچ میں شرارت چل رہی تھی جس میں میں کبھی قاری صاحب کا لن پہ ہاتھ پھیر دیتی اور قاری صاحب میری
ٹانگوں پہ شرمگاہ پہ ہاتھ لگا دیتے جس سے میں بہت گرم ہوچکی تھی امی فاطمہ اور عمران سے باتیں کرنے میں مصروف تھی لیکن میں ہوس میں اندھی ان سب باتوں کو اگنور کیے جا رہی تھی کھانا کھانے کہ بعد تقریباً شام ہوگئ تھی امی نے فاطمہ اور عمران سے پڑھائ کا پوچھا تو ان دونوں نے بے ساختہ کہا امی ہم بہت تھکے ہیں کل سے پڑھائ شروع کریں گے میں تو امی کچن میں ان کہ لیے دودھ گرم کرنے چلی گئ میں امی کی یہ حرکت دیکھ کہ ہنسنے لگی امی نے بھی سمائل پاس کی بعد میں امی وہ دودھ میں ایک ایک گولی ڈالی اور دودھ لے کہ فاطمہ اور عمران کہ کمرے میں چلی گئ کچھ دیر کہ بعد دو گلاس اور دودھ کہ لائی اور مجھے اور قاری صاحب کو پینے کہ لیے دیا میں دودھ دیکھ کہ بولی رنڈی اس میں تو گولی نہیں ملائ امی مسکرا دی اور ایک گھونٹ لگا کہ بولی بیٹی اب تم گولی سے ازاد ہو میں ہننسے لگی اور دودھ پی لیا اب ہم ڈائننگ ٹیبل پہ تینوں بیٹھے تھے تبھی قاری صاحب نے مجھے اپنی طرف بلایا اور گود میں اشارہ کیا میں اب امی سے بالکل بھی شرما نہیں رہی تھی مجھے معلوم تھا کہ زنا میں مرد کی خواہش سے بڑھ کہ کیا جاے تو زیادہ مزا آتا میں نے اپنی قمیض اٹھائ اور اپنی ماں کہ سامنے اپنی شلوار اتار کہ ٹیبل پہ پھینکی اور قمیض کا پلو ہٹا کہ قاری صاحب کی گود میں بیٹھ گئ قاری صاحب بولے زاہدہ دیکھ تجھ ہر کام بولنا پڑتا اپنی بیٹی سے سیکھ اسے کچھ سمجھانا نہیں پڑتا الٹا یہ مجھے سیکھاتی مجھے اپنی تعریف بہت اچھی لگی قاری صاحب بولے زاہدہ مجھے ڈانس دیکھنا ہے تو امی کہنے لگی جی ضرور میں کروں گی نہ اپنی بیٹی اور اپنے یار کہ سامنے مجرا چلیں کمرے میں چلتے قاری صاحب نے بھی یہ مناسب سمجھا اور مجھے اپنی گود میں اٹھا کہ کمرے میں لے گئے امی بھی پیچے پیچھے آگئ کمرے میں آتے ہم دونوں بیڈ پہ لیٹ گئے اور قاری صاحب نے ایک واحیات سا پنجابی گانا چلا دیا امی کسی پروفیشنل سٹیج ڈانسر کی طرح ناچنے شروع کردیا میں نے ماں کا ایسا روپ پہلی بار دیکھا تھا میں بنا شلوار کہ قاری صاح�� سے لپٹی تھی اور میرے سامنے میری ماں بہت ہی واحیات سا ڈانس کر رہی تھی امی کا دوپٹہ میرے پاوں کہ پاس پڑا تھا امی اپنے وزنی جسم کی نمائش ٹائیٹ شلوار قمیض میں جتنی ہوسکتی کر رہی تھی امی کی ایسی حرکتیں دیکھ کہ کوئ نہیں کہہ سکتا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہے ادھر امی کا ڈانس دیکھ کہ قاری صاحب کا مینار اپنی بلندی پہ تھا اور میری ننگی چوت اور گانڈ بیڈ پہ مچل رہی تھی مجھے ایسا لگ رہا تھا میں اور قاری صاحب میاں بیوی ہیں اور امی کو پیسوں کہ عوض رقص کہ لیے بلایا ہے مجھے یہ سب دیکھ کہ بہت گرمی چڑھ رہی تھی میں نے قاری صاحب کا ازار بند کھول دیا اور ان کہ لن کو مسلنے لگی امی یہ نظارہ دیکھ کہ اپنے سٹیپ اور گندے کرنے لگی اپنی بڑھی گانڈ ہمارے طرف کر کہ اس پہ تھپڑ مارنے لگی مجھے بے انتہاہ گرمی چڑھی اور میں لن چھوڑ کہ امی کی طرف بڑھی اور جاتے ہی ایک زور دار تھپڑ امی کی گانڈ پہ مارا امی کہ منہ سے آہ نکلی اور انہوں نے میری طرف دیکھا اور مسکرا کہ ڈانس کرنے لگی
امی کسی 2 نمںر عورت سے کم نہیں لگ رہی تھی جب میں نے امی کی گانڈ پہ تھپڑ مارا تو قاری صاحب کہ لن کو جھٹکا لگا اب میں بہت گرم تھی مجھے امی کہ روپ میں ایک گشتی عورت نظر آرہی تھی میں امی کہ منہ کی طرف گئ اور اس کہ گال کہ ہاتھ پھیرنے لگی امی میرے طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی میں نے قاری صاحب کی طرف دیکھا وہ برجوش ہماری طرف ہی دیکھ رہے تھے میں پیار سے ہاتھ پھیرتے پھیرتے ایک زور دار تھپڑ امی کہ منہ پہ دے مارا اففف امی کی آنکھیں مستی سے بند ہونے لگی جیسے اسے بہت بڑا تحفہ ملا ہو اور میری طرف دیکھ کہ بولی شکریہ بیٹی مجھے اپنی ہی ماں سے یہ رویہ اور بھی گرم کرنے لگا اور اس کہ پستان پہ ہاتھ رکھا اور بولی گندی غلیظ عورت ہے تو اپنی بیٹی سے مار کھانا اچھا لگتا تجھے امی بے ساختہ بولی ہاں بیٹی میں بہت ہی گندی عورت ہوں میرے ساتھ برا کرو جتنا ہوسکتا میں نے ایک اور تپھڑ اس کہ منہ پہ مارا اور بولی کتی ہوس میں دیکھ کس قدر بے شرم ہے تو اپنی بیٹی سے مار کھا کہ کتنا مزا لے رہی ہوس میں ہم دونوں اندھی ہوچکی تھی میں امی کہ منہ پہ تھپڑ مار رہی تھی اور وہ مزے سے کھا رہی تھی میں بھول چکی تھی یہ عورت میری ماں ہے اور اس کی تعظیم مجھ پہ لازم ہے میں نے امی سے کہا کتی اپنا منہ کھول امی میرا ہر حکم مان رہی تھی میں نے اپنے منہ میں ڈیر سارا تھوک بھرا اور اپنی ماں کہ منہ میں انڈھیل دیا امی میرا تھوک بڑے مزے سے چاٹ رہی تھی میں نے اپنی قمیض اتار دی اور پوری ننگی ہوگئ امی کا منہ میرے تھپڑوں سے لال تھا میں نے آہستہ سے امی کی قمیض بھی اتار دی اور ساتھ ہی بریزر بھی اتار پھینکا امی کہ بڑے پستان میری انکھو کہ سامنے تھے میں نے کہا دیکھ اپنی اوقات تیری بیٹی کے یار لن دیکھ ہمیں مستی کرتا دیکھ کہ کتنا خوش ہے امی میری ننگے جسم کو دیکھ کہ بولی بیٹی ہم دونوں اس اوزار کہ لیے ہر حد تک جاسکتی ہیں میں ہنس دی اور بولی کنجری اسی لیے تو ہمیں نیند کی گولیاں دے کہ اپنے یار سے بستر گرم کرتی رہی تب امی مسکرا کہ بولی میں نے جو کیا سو کیا لیکن تم نے بھی تو ہمیں بے وقوف بنا کہ ان سے اپنی حسرتیں پوری کی میں نے امی کو کھڑا ہونے کو کہا اور بولی اپنی شلوار بھی اتار دے میری کتی امی تجھ جیسی رنڈی کپڑے میں زیادہ دیر اچھی نہیں لگتی اور میں واپس جا کہ اپنی جان قاری صاحب کو پورا برہنہ کرنے لگی امی نے ویسے ہی ڈانس کرتے ہوے اپنے چوتڑ ہماری طرف کئے اور اپنی شلوار نیچے کردی اب ہم تینوں کمرے میں بالکل ننگے تھے
میں نے اپنا منہ قاری صاحب کہ لن پہ جوڑ دیا اور پاگلوں کی طرح چوپے لگانے لگی میں آج تک جتنا بھی قاری صاحب کا لن چوسا تھا یہ سب سے گرم چوسائ تھی مجھے یہ بے شرمی پاگل کیے جا رہی تھی کہ میں اپنی ننگی ماں کہ سامنے کسی نا محرم کا لن چوس رہی تھی امی میرا پاگل پن دیکھ کہ اپنی شرمگاہ پہ انگلی پھیرنے لگی میں امی کی اس حرکت سے بے پروا پورے جوش سے پورا لن منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی مجھے ہوش تب آیا جب امی نے میری شرمگاہ پہ اپنی زبان لگائ میرے جسم میں تو جیسے بجلی دوڑ گئ میرے منہ سے بہت سارا تھوک نکل رہا تھا میری شرمگاہ بہت ہی زیادہ گیلی تھی میں نے ماں کو کہا امی میری شرمگاہ چوسو اس کا مزے دار پانی پیو امی میری ہر بات کسی وفادار کتی کی طرح مان رہی تھی امی نے اب میری شرمگاہ کو چاٹنا شروع کر دیا اففف میں لن چوس چوس کہ پورا گیلا کر دیا تھا اب امی آگے بڑھی اور میرے منہ کہ پاس آگئ امی اتنے پاس تھی کہ میری گرم سانسیں امی کہ منہ سے ٹکرا رہی تھی امی نے میرے سر پہ ہاتھ پھیرا اور بولی واہ میری بچی تم تو پوری ماہر ہوگئ ہو اپنی لن چوسائ کی تعریف سن کہ مجھے بہت اچھا لگا اور وہ بھی اپنی ماں کہ منہ سے میں نے اپنے منہ سے لن نکالا اور امی کی منہ کی طرف کیا قاری صاحب کا لن میرے تھوک سے بالکل بھیگا ہوا تھا امی کو تو جیسے ان کی خوشامد کا انعام مل گیا امی نے لن کہ سر سے ٹٹو تک زبان پھیری ایسے جیسے وہ میرا تھوک قاری صاحب کہ لن سے میرا تھوک چاٹ رہی ہوں میں اور امی بالکل برابر میں ننگی ایک ہی لن چوس رہی تھی یہ نظارہ مجھے تو اپنی آنکھوں پہ یقین نہیں ہورہا تھا اب میں امی کہ جسم کو دیکھنے لگی امی نے اس عمر میں بھی اپنے آپ کو فٹ رکھا تھا میں اپنی ماں کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگی مجھے امی کی گانڈ بہت پسند آئ میں تھوڑا پیچھے ہوئ اور امی کی گانڈ کہ پاس جا کہ ان کی گانڈ پہ ایک تھپڑ مارا جس سے امی کی ایک آہ نکلی پھر میں نے اپنی ماں کہ چوتڑ کھولے اور اپنے منہ سے ان کی گانڈ پہ کافی سارا تھوک گرایا اور ایک انگلی امی کی گانڈ میں ڈال دی جو بڑی آسانی سے چلی گئ اور امی کہ منہ سے ایک بار پھر آہ نکلی میں شائد دنیا کی پہلی بیٹی تھی جس کی ماں آگے سے ایک لن چوس رہی تھی اور پیچھے سے میں اس کی گانڈ میں انگلی کر رہی تھی میں امی سے بولی گشتی مجھے یہ لن دلا زاہدہ رنڈی امی برجوش انداز میں قاری صاحب سے بولی جان میری بچی کو لن دے دیجیے میں ہنسنے لگی اور بولی رنڈی اپنی بیٹی پیش کر رہی تبھی قاری صاحب بھی امی پہ ہنسنے لگے میں نے امی کو پیچھے کیا اور خود گھوڑی بن گئ اور امی سے بولا میری گانڈ میں لن دلا امی نے میری گانڈ کو چوما اور پھر ڈیر سارا تھوک میری گانڈ پہ گرایا اور میری چوتڑ کھول کہ قاری صاحب کا لن میری گانڈ کہ سوراخ پہ لگایا افففف ماں کہ ہاتھ سے لگے لن نے تو ماحول اور گرم کر دیا امی کہ ہاتھ میں موجود لن میری گانڈ میں داخل ہوچکا تھا میرے منہ سے چیخ نکلی جس پہ ماں بولی کتی کی بچی چلا کیوں رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آئ امی مجھے گالی دے رہی یا خود کو کتی کہنے کا سرور لے رہی میں چپ کر کہ بیڈ شیٹ کو دبوچنے لگی قاری صاحب نے دھکا لگایا اور جڑ تک لن میری گانڈ میں اتار دیا اور دھکوں کی بھرمار کردی امی ہم دونوں کی چدائ سے محظوظ ہمیں چاٹ رہی تھی بہت ہی گندے طریقے سے قاری صاحب نے بیچ پہ لن باہر نکالا اور امی کی طرف کیا امی نے جب اس پہ میری ٹٹی لگی دیکھی تو منہ بنا کہ سائیڈ کرنے لگی اور بولی میں اپنی بچی کی ٹٹی چاٹو کی قاری صاحب کچھ بولتے میں اس پہلے امی کی منہ پہ ایک چانٹا رسید کیا اور بولی تیری اوقات کہ تو اس نایاب چیز کو منع کرے کتی حرامزادی اس پہ لگی ہر چیز پاک ہے میں چاٹ سکتی تو تجھے کیا تکلیف ہے تیری اوقات ہی کیا ہے اس کہ ساتھ ہی میں نے امی کہ منہ پہ ایک اور چانٹا مارا امی ڈر کہ فوراً لن کو منہ میں لے لیا پہلے تو ماں بہت نخرے کر رہی تھی پھر مزے سے لن کو چاٹ چاٹ کہ صاف کیا امی اب اپنی ٹانگیں اٹھا کہ لیٹ گئ اور بولی بیٹی مجھے بھی دلادو نہ میری شرمگاہ ترس رہی لن پانے کو مجھے ماں پہ ترس آیا اور میں نے چند چوپے لگانے کہ بعد امی کی شرمگاہ پہ قاری صاحب کا لن سیٹ کیا اور پیلنے کا کہا امی کی چدائ 15 منٹ ہوئ اس دوران میں امی کی شرمگاہ پہ زبان پھیرتی رہی جس سے قاری صاحب کا لن ماں کہ اندر جاتے ہوے میری زبان سے رگڑ کہ جاتا اب قاری صاحب اپنی منزل کہ قریب تھے انہوں نے ہم ماں بیٹی کو اپنے قدموں میں بیٹھایا اور پھر سے چوپے لگواے پھر جب ان کا لن جھٹکے کھانے لگا تو انہوں نے ہمارے منہ سے لن نکالا اور تھوڑے فاصلے پہ ہمارے منہ پہ چھڑکاو کیا اپنی منی میں نے ماں کو اور ماں نے مجھے چاٹ کہ صاف کیا میں نے آگے بڑھ کہ امی کو گلے لگایا اور شکریہ ادا کیا امی نے مسکرا کہ کہا بیٹی شکریہ تو تمہارا ادا کرنا چاہیے مجھے آج تک اتنا مزا نہیں آیا ہم تینوں ہنسنے لگے اور ننگے ہی بیڈ پہ آکے لیٹ گئے اور وقفے وقفے سے زنا جاری رہا صبح کہ
4 بجے تک پھر ہم تھک کہ قاری صاحب سے لپٹ کہ سوگئے
سب دوستوں سے گزارش ہے کہ آگے بتائیں کہ اسی کہانی کو جاری رکھوں یا کوئ نہیں کہانی لکھوں آپ کوئ بھی ائیڈیا دیں میں لکھنے کی پوری کوشش کروں گی
66 notes · View notes
shumailapervaiz · 2 years
Text
گھر کی عزت پارٹ 8
السلام علیکم تمام احباب اپنی راے دیا کریں جیسی بھی لگے بتایا کریں آپ کی حوصلہ افزائ اور تنقید میرے لیے مددگار ہوگی شکریہ
آپ نے پچھلے پارٹ میں پڑا قاری صاحب نے ایک ہی دن میں میرے تینوں سوراخ کو کھلا کر دیا اب آگے کی کہانی رات کہ دو بج گے تھے پہلی دفعہ پیچھے لینے سے مجھے بہت درد ہورہا تھا قاری صاحب نے مجھے مزید تنگ نہیں کیا اور میری حالت کو سمجھتے ہوے مجھے پین کلر دی اور ریسٹ کرنے کو بولا
اگلی صبح میری انکھ کھلی تو میں اپنے بستر پہ اکیلی ننگی پڑی تھی اٹھتے میرے سامنے کل کا پورا دن اور رات سامنے اگے کیسے میں ایک شریف کنواری لڑکی سے ایک بے شرم اور گندی لڑکی بن گئ تھی مجھے اپنے گھر کا ماحول اور اپنی خاندانی عزت کا بہت خیال آرہا تھا لیکن اب کیا کیا جاسکتا یہ راستہ میں نے خود منتخب کیا تھا جس پہ جانے کب سے میری ماں بھی چل رہی میں سب کچھ بول کہ اس آزادی اور بے حیائ کا مزا لینا چاہتی تھی میں نے اپنے پیچھے ہاتھ لگایا اس میں تھوڑا چپ چپا سا محسوس ہوا میرے چہرے پہ مسکان آگئ میرے سوراخ اس قابل ہو چکے تھے کہ میں کسی بھی مرد سے زنا کر سکوں میں بستر سے اٹھی باہر صحن تک آئ تو سیدھا کچن میں دیکھا میرے استاد بالکل ننگے چاے بنا رہے تھے مجھے ان پہ بہت پیار آیا میں سیدھی کچن میں گئ اور ان کو پیچھے سے گلے لگا لیا میرے ننگے پستان جیسے ہی قاری صاحب کی پیٹھ پر دبے انہوں نے میرے طرف دھیان دیا اور مجھے آگے کھینچ لیا اور بولے ماشاءاللہ میری جان اٹھ گئ میں انگڑائ لیتے ہوے ان کہ گلے میں باہیں ڈال دی اور شرارتی سی سمائل دیتے ہوئے کہا بڑی بات ہے آج ناشتہ آپ بنا رہے تو انہوں نے کہا تم سوتی ہوئ اتنی پیاری لگ رہی تھی کہ جگانے کا من نہیں کیا اور سوچا جو وقت بچ جاے وہی غنیمت ہے اور ساتھ ہی میرے پستان پہ چٹکی کاٹ دی میں تو پوری بے شرم ہوگئ تھی اور زور سے اپنے پستان ان کی چھاتی میں دبانے لگی نیچے ان کا آدھا لن کھڑا میرے ننگے جسم پہ رگڑ کھا رہا تھا قاری صاحب نے میرے ہونٹوں پہ چوما اور بولے بیٹی کیسا محسوس کر رہی میں تھوڑا شرما کہ بولی
میں بولی بہت اچھا ایسا لگ رہا میں کہیں جنت میں ہوں اتنی آزادی تو میرے فرشتوں نے بھی تصور نہیں کی ہوگی میں 24 گھنٹے سے بنا کپڑوں کہ اپنے ہی گھر میں گھوم رہی یہ ازادی بے حیائ ایسا کبھی نہیں سوچ سکتی کاش یہ پل کبھی ختم نہ ہوں بس آپ ہوں اور میں کوئ نہ آے یہ بولتے ہوے میں تھوڑی اداس ہوگئ تو قاری صاحب نے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرا اور بولے بیٹی اب تو میرے جسم کا تمہارے جسم سے ناجائز تعلق ہوگیا ہے اب میں تمہیں روز اپنے ساتھ ننگا ضرور کروں گا میں تھوڑا مسکرا دی اور ساتھ ہی ان کہ لوڑے پہ پیار سے ہاتھ پھیرا اور بولی اس کہ لیے بہت درد برداشت کیا میں نے یہ مجھے جان سے بھی پیارا ہے تو قاری صاحب بولے یہ بھی صبح سے تمہارا نام لے لے کہ پاگل ہورہا ہے میں نیچے بیٹھ گئ اور لن کہ منہ پاس لے گئ اور ایک بوسہ دیا اور بولی کیوں جی میرا انتظار کیوں کر رہے میں تو آپ کی غلام ہوں حکم دیتے آپ کو اپنے اندر چھپا لیتی اور زبان نکال کہ پورے لن پہ پھیرنے لگی میری ایسی باتیں شائد ان کا لن تننے کہ لیے کافی تھی لن نے ایک جھٹکا مارا تو میں ہننسے لگی اور پیار سے منڈی پکڑ کہ بولی اچھا جی تو آپ کو میری باتیں سمجھ آتی ایک معصوم لڑکی کو رولایا آپ نے اور دیکھو وہ لڑکی ابھی بھی آپ کو چوسنے کو بے کرار جادو ہے آپ میں یہ بولتے ہی میں منہ میں بھر کہ زور زور سے چوپے لگانے لگی قاری صاحب اوپر سے بول رہے ہاں بیٹی اس کا ٹھیک سے علاج کرو یہ تو اب میری نہیں تمہاری مانے گا
میں نے لن کو منہ سے نکالا اور بولی یہ میری امی جان کو بھی ایسے ہی تنگ کرتا یا میرے سے شرارت کر رہا تو قاری صاحب نے میری طرف دیکھا اور کچھ سوچ کہ بولے صبا تمہاری ماں سے زیادہ تمہاری فکر اسے لگتا ویسے تمہیں اپنی ماں سے کوئ پرابلم تو نہیں تب میں بولی پہلے تھی لیکن جب میں نے سوچا ہمارے ملن کی وجہ بھی تو ماں ہے اب مجھے ماں سے کوئ گلہ نہیں ہاں اب میں اپنی ماں کی اتنی عزت نہیں کر سکتی جتنی پہلے کرتی تھی ان کو شریف پاکیزہ سمجھتی تھی اب نہیں سمجھوں گی
حتیٰ کہ آپ نے جب امی کو گالی دی تھی مجھے سکون ملا تھا قاری صاحب یہ سن کہ میرا سر پکڑ کہ اپنا لن میرے منہ کہ اندر باہر کرنے لگے شائد یہ بات ان کو بھی پسند آئ وہ بولے وہ حرامزادی تمہارے برابر کہاں گشتی ہے پوری اور تو اسی گشتی کی بچی میں یہ بے عزتی ایک اعزاز کی طرح سن رہی تھی تبھی قاری صاحب نے مجھے کھڑا کیا اور شلف سے بریڈ ہٹا کہ مجھے اس پہ لیٹایا میں سمجھ گئ کہ اور اپنی شرمگاہ کو کھول کہ پیش کیا میری شرمگاہ اس وقت ہوئ باتوں اور میرے لن چوسنے سے بالکل گیلی پڑی تھی قاری صاحب نے مشکل سے میری ٹانگوں کو اٹھایا اور میری شرمگاہ کہ منہ پہ اپنا عضو تناسل سیٹ کیا اور ایک جھٹکے میں پورا لن جڑ تک اتار دیا میری ایک چیخ نکلی میری پرانی درد بھی جاگ گی میں تھوڑا چلائ کہ آہستہ کرو لیکن ان پہ شیطان پوری طرح قابض تھا اور دھکوں کی بارش میری معصوم شرمگاہ پہ جاری ہوگیا میں ہر دھکا کہ ساتھ دیوار سے لگ رہی تھی اب مجھے بھی مزا آنے لگا اور میں دھکوں کا جواب دینے لگی تبھی قاری صاحب نے میری شرمگاہ سے اپنا لن باہر نکالا میں حیرت سے ان کی طرف دیکھنے لگی میں سیکس میں نئ تھی مجھے نہیں علم تھا اس میں پوز بدلے جاتے تبھی قاری صاحب کچن کی صحن پہ لیٹ گئے اور مجھ سے بولا بیٹی میرے اوپر آو میں ایسے ہی ان کہ اوپر آئ اپنی شرمگاہ پہ انکا لن سیٹ کیا میں اتنی گرم ہوچکی تھی کہ پورے جوش میں ان کہ لن پہ بیٹھ گئ اس سے لن کا ایک انچ بھی حصہ باہر نہیں رہا جیسے لن اندر گیا میری ٹانگے تھوڑی کانپتی لیکن یہ احساس بہت دلکش تھا کہ اس پوز میں میں قاری صاحب کا لن لے رہی وہ نہیں مجھے دے رہے اب انہوں نے اشارے سے اوپر نیچے ہونے کو کہا میں آہستہ سے اوپر نیچے ہونے لگی تھوڑی ہی دیر میں مجھے اتنا مزا آنے لگا میں کافی اوپر ہوتی اور لن کو اندر لیتی جس سے پورے کمرے میں ٹھپ کی اواز آتی میں پورے جوش میں اوپر نیچے ہو رہی تھی جس سے میرے پستان بھی بھی اچھل رہے تھے اسی لذت میں میں بہت زور سے جھڑ گی اور قاری صاحب نے یہ دیکھ کہ میری شرمگاہ میں لن کو رکھے رکھے ہی ایسے سائیڈ چینج کی کہ میں ان کہ نیچے آگئ اور نیچے لاتے ہی دھکوں کا سلسلہ شروع کردیا اور ساتھ میرے پستان کو چاٹنے لگے قاری صاحب کہ دھکے یک دم سے تیز ہوگے تیز سانس سے بولے بیٹی پانی کہاں نکالوں
میں شرارتاً چاے کی طرف اشارہ کیا یہ دیکھ کہ ان کا جوش اور بڑھ گیا اور انہوں نے میری شرمگاہ سے لن نکال کہ چاے ڈالنے لگے تو میں نے فٹ سے لن کو منہ میں ڈال لیا قاری صاحب چاے ڈالنے لگے تو میں بولی نکالیے نہ میرے منہ میں اپنا تازہ صبح کا مال یہ سن کہ تھوڑا منہ اترا ان کا لیکن یہ بھی کم نہیں تھا میں مسکرا دی اس بات پہ اور زوروں سے لن کو منہ میں بھر کہ چوسنے لگی جب ان کہ لن نے جھٹکا لیا تو میں نے اپنے ہونٹ لن پہ ٹائیٹ جھکڑ دیے جس سے ایک بوند بھی ضائع نہیں ہوتی اب قاری صاحب کا لن جھٹکے مار کہ میرے منہ میں پچکاری مار رہا تھا میں پانی کو نگلا نہیں بلکہ منہ میں جمع کرتی رہی اتنی دیر میں چاے کا کپ بھی بھر گیا تھا میں نے قارہ صاحب سے کپ پکڑا اور اپنے منہ کہ نیچے کر کہ اس میں سارا وریا تھوک دیا جو میرے تھوک سے مکس ہو کہ کافی بڑھ گیا یہ نظارہ دیکھ کہ قاری صاحب کی تو جیسے ہوا ہی نکل گئ میرے سر پہ ہاتھ پھیرا اور بولے واہ میری بچی میں تمہیں یونہی ہلکے میں لے رہا تھا تم تو کمال ہو اتنا گندہ کام تمہاری ماں تو سوچ بھی نہیں سکتی میں نے چمچ سے وہ سارا مال چاے میں مکس کیا تبھی قاری صاحب پاس میں پڑھے کپڑے سے اپنا لن صاف کرنے لگے تو میں نے روک دیا اور بولی چاے تو میٹھی ہوگئ جناب اب بریڈ کون میٹھا کرے گا اور یہ بولتے ہی 2 بریڈ کو پکڑا لن کو صاف کرنے لگی قاری صاحب کی انکھیں کھلی کی کھلی رہ گئ میں مسکرا کہ وہ بریڈ کھانے لگی اور ساتھ ساتھ چاے پینے لگی سچ میں وہ ناشتہ کا ٹیسٹ کا تو پتا نہیں اور نہ جانے میرے دماغ میں یہ شیطانی کام کیسے آئے لیکن یہ سب کرنے میں مجھے سکون مل رہا تھا میں سلو چاے اور بریڈ کھا رہی تھی قاری صاحب نے فٹا فٹ ناشتہ ختم کیا میں نے ان کہ نیچے دیکھا تو ان کا لوڑا بالکل لوہے کی طرح سخت تھا میں مسکرا دی اور بولی کیا ارادہ ہے جناب لگتا اس کو میں بہت پسند آگئ ہوں تو قاری صاحب کہتے یقین مانو ایسا پہلی بار ہوا کہ میں نے کسی کو چودا ہو اور بعد میں اتنی جلدی بغیر ہاتھ لگاے کھڑا ہوگیا ہو یہ تمہارا جادو میں بہت خوش ہوئ اپنی بے حیائ کی تعریف سن کہ اور پیار سے کھڑی ہوئ اور وہی کرسی پہ گھوم گئ اور اپنے چوتڑوں پہ ہاتھ پھیر کی بولی جناب آپ کو میری ڈگی بہت پسند ہے ہے آئیں اپنا تحفہ قبول فرمائیں یہ سن کہ تو قاری کی جیسی لاٹری لگی بولا واہ گشتی کی بچی اس کہ لیے تو میں تیری ماں کو بھی چھوڑ سکتا میں مسکرا دی اور دونوں ہاتھوں سے اپنے چوتڑ کھول دے اور ان کہ لن کو رستہ دکھایا قاری صاحب نے اپنے منہ میں تھوک بھرا اور میرے سوراخ میں اچھے سے ڈالا ان کا تھوک میری گانڈ سے رس رہا تھا مجھے یہ احساس اور وحشی کر رہا تھا میں نے اپنے چوتڑوں کو اور زور سے کھولا اتنے میں ان کا لوڑا میرے سوراخ کہ بالکل اوپر آگیا
اب قاری صاحب کا لن کا ٹوپا میری گانڈ کہ سوراخ کہ بالکل منہ پہ تھا قاری صاحب نے اپنی ٹوپی میرے سوراخ پہ لگے تھوک سے رگڑنے لگے ایسا کرنے سے میں میرا وحشی پن اور بڑھ گیا اور پیچھے منہ کر کہ انہیں دیکھتے ہوے بولی کیوں تڑپا رہے میری معصوم گانڈ کو ڈالئیے نا پلیز قاری صاحب نے میری طرف دیکھا اور بولے اچھا جی کل تم نے اسی لن کو اپنے پیچھے لینے سے انکار کیا تھا اب دیکھو کیسے میرے لن کی بھیک مانگ رہی مجھے یہ باتوں کی امید نہیں تھی میں گڑ گڑانے کی پوزیشن میں آ رہی تھی ہلکے سے اپنی گانڈ کو پیچھے کرنے لگی کہ چلو اس طرح میں اپنی گانڈ میں لے لوں لیکن لوڑا پھسل گیا اندر نہیں کہا میں پھر سے بولی ایسا نہ کرے میں مر جاو گی آپ جیسا بولو گے میں کروں گی آپ پلیز میری بنڈ مارو قاری صاحب مسکراے اور بولے اچھا تو بول تیری ماں کتی ہے
میں ایک آہ بھر کہ بولی جی قاری صاحب میری ماں کتی ہے اور میں آپ کی کتی کی بچی مجھ پہ شیطان اتنا قابض تھا کہ میں اب زنا کرنے کہ لیے بولنا تو کیا کوئ بھی گناہ کرنے کو تیار تھی یہ سنتے ہی قاری صاحب کہ چہرے پہ ایک فاتحانہ خوشی آئ اور ان��وں نے میری گانڈ میں اپنا لن کا سر داخل کردیا افففف کیا حسین نظارہ تھا میرے ہاتھ میں قاری صاحب کی ملائ سے شرابور چاے تھی اور میری گانڈ کہ اندر ان کا لن تھا اور میں اپنے ڈائنگ حال میں بالکل ننگی تھی قاری صاحب اب مجھے ماں بہن کی گالیاں دے رہے تھے اور میں ان کو مزید گرم کرنے کہ لیے ان گالیوں کو قبول کر رہی تھی تقریباً دس منٹ میری گانڈ کی یونہی چدائ ہوئ اب جھٹکے بہت تیز لگ رہے تھے میں بھی انتہا کی گرم ہو رہی تھی ہر جھٹکے کا جواب اپنی گانڈ پیچھے کر کہ دے رہی تھی تبھی قاری صاحب نے لن کو باہر نکالا میں اب کافی حد تک ان چیزوں کو سمجھ گئ تھی اور پروفیشنل پورن سٹار کی طرح گھوم کہ ان کہ لن کو منہ میں بھر لیا مجھے کھٹہ کھٹہ محسوس ہوا تو میں نے تھوڑی غور کی کو اس پہ پیلی پیلی میری پوٹی لگی تھی تھوڑی لیکن اب بہت دیر ہوچکی تھی شیطان میرے ننگے جسم اور دماغ کو بہت گندہ کر چکا تھا میں نے اس چیز کو بھی گندہ نہیں جانا بلکہ یہ احساس مجھے اور گرم کرنے لگا کہ میں اپنا ہی گند اپنے ٹھوکو کہ لن سے چاٹ رہی ہوں اتنے جوش میں چوپے لگانے سے قاری صاحب ایک منٹ سے پہلے ہی میرے منہ میں فارغ ہوگے اور میں انکا لن کا پانی منہ میں رکھ کہ جس میں میری ٹٹی کا ٹیسٹ آرہا تھا اس کہ اوپر تھوڑی سی بچی چاے کا سپ لیا اور سارا کچھ نگل گئ اور بڑے سکون سے کھڑی ہوئ قاری صاحب اس بار اتنے حیران نہیں ہوے انہوں نے میرے ہونٹوں پہ ایک بوسہ دیا اور بولے واہ مزا آگیا میری بچی صبح صبح تم نے کمال کردیا میں مسکرا دی
تب قاری صاحب نے کہا کچھ دیر آرام کرلو ہم دوپہر کا کھانا باہر کھائیں گے اب باہر کیا کیا ہوا یہ اگلے پارٹ میں
60 notes · View notes
shumailapervaiz · 3 years
Text
Muj p kisi na kala jado kai rat ko soty hoy ek dam mary kpery phat jty hn aur meri nechy peshb wali jga m kuch jata mara gla dubai jata meri awaz bnd ho ge hoi ha.ek amil baba sa twez kerway thy unhon na mery jesam pa tawez leky thy aur peshab wali jga aur hip k derman kala daga bnda th m thek ho gi te lkn y aml 5 week kerna tha her week wo mujy phon p y amal kerwaty m wasy wasy apny bethroom m beth k kerti lekn 4 week wo amil saudi chly gy es lu aml dermn m rha ga aur dubara jado k asar ho gai plz koi taweez lekwa day jesam pa
8 notes · View notes
shumailapervaiz · 3 years
Text
Muj p kisi na kala jado kai rat ko soty hoy ek dam mary kpery phat jty hn aur meri nechy peshb wali jga m kuch jata mara gla dubai jata meri awaz bnd ho ge hoi ha.ek amil baba sa twez kerway thy unhon na mery jesam pa tawez leky thy aur peshab wali jga aur hip k derman kala daga bnda th m thek ho gi te lkn y aml 5 week kerna tha her week wo mujy phon p y amal kerwaty m wasy wasy apny bethroom m beth k kerti lekn 4 week wo amil saudi chly gy es lu aml dermn m rha ga aur dubara jado k asar ho gai
Plz koi help kery
2 notes · View notes
shumailapervaiz · 3 years
Text
Koi ha plz ao pakeeza
3 notes · View notes