Tumgik
#خبریں
warraichh · 3 months
Text
پاکستان، ایران کشیدگی؛ بلوچوں کو نشانہ بنانے کے الزامات، معاملہ ہے کیا؟
ویب ڈیسک —  پاکستان اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے کی حدود میں حملوں کے معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے۔ بعض بلوج قوم پرستوں نے الزام عائد کیا ہے کہ دونوں ریاستوں نے سرحد کے اطراف بلوچ قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا، تاہم دونوں حکومتوں کا دعویٰ ہے کہ “دہشت گردوں” کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے منگل کی شب بلوچستان کے ضلع پنجگور کے سبز کوہ نامی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 1 year
Text
اسرائیل کی عدالتی تبدیلیوں کے خلاف 10ویں ہفتے میں بھیڑ کی بڑی ریلی | احتجاجی خبریں۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز ہونے والے مظاہروں میں 500,000 افراد نے شرکت کی، جس سے یہ ‘اسرائیلی تاریخ کا سب سے بڑا’ احتجاج تھا۔ لاکھوں افراد نے مسلسل 10ویں ہفتے اسرائیل بھر کے شہروں میں ریلیاں نکالی ہیں، جو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی طرف سے سپریم کورٹ کے اختیارات کو روکنے کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ منتظمین نے کہا کہ ہفتہ کی ریلیوں میں ریکارڈ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
انگریزی میں تازہ ترین تفریحی خبریں، ویڈیوز، تصاویر
انگریزی میں تازہ ترین تفریحی خبریں، ویڈیوز، تصاویر
سارہ علی خان کی شادی: سارہ علی خان آج کل اپنی نجی زندگی کو لے کر کافی سرخیوں میں ہیں۔ اداکارہ کے نئے 12 ماہ کی تقریبات کی تصاویر پر کوشش کرتے ہوئے یہ قیاس کیا گیا کہ انہوں نے کارتک آریان کے ساتھ نئے 12 ماہ کا خیر مقدم کیا ہے۔ ہر ایک کا حال ایک جیسا تھا۔ اداکارہ کے اسٹار بلے باز شبمن گل کے ساتھ تعلقات میں ہونے کی افواہیں بھی سامنے آئی ہیں۔ اس ایپی سوڈ پر، سارہ ایک بار پھر شبمن کے ساتھ نظر آئیں، جن…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 224 روپے سے بھی تجاوز کرگیا
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 224 روپے سے بھی تجاوز کرگیا
کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں تیسرے روز بھی ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ جاری ہے، پاکستانی روپے کے مقابلے میں ام��یکی ڈالر مزید 4 روپے مہنگا ہوکر 224 روپے 91 پیسے پر پہنچ گیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے قرض پروگرام کی بحالی کے معاہدے کے باوجود روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 226 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔ بدھ کے روز کاروباری دن کے آغاز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
جعلی خبریں پھیلانے کا ماہر" امریکہ اپنا تماشا جاری رکھے ہوئے ہے،چینی میڈ یا
جعلی خبریں پھیلانے کا ماہر” امریکہ اپنا تماشا جاری رکھے ہوئے ہے،چینی میڈ یا
بیجنگ (عکس آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ نے حال ہی میں ایک بیان جاری کیا، جس میں یوکرین کے معاملے پر روس کے حوالے سے “غلط معلومات” کو پھیلانے اور یوکرین کے خلاف روس کی فوجی کارروائی کو منطقی بنانے کے لیے کچھ چینی حکام اور میڈیا پر بہتان لگائے گئے ہیں۔ اگر آپ اس نام نہاد بیان کو قریب سے دیکھیں تو یہ جھوٹ کا پلندہ دکھائی دیتا ہے، جو کہ بذات خود ایک جعلی اور غلط معلومات ہے۔ امریکہ کا چور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
انہیں اپنے دل کی خبریں، مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں، تو پیام تک نہ پہنچے !
یہ ادائے بے نیازی، تجھے بے وفا مبارک
مگر اتنی بے رُخی کیا، کہ سلام تک نہ پہنچے !
3 notes · View notes
risingpakistan · 5 months
Text
’مغربی میڈیا غزہ میں اپنے صحافی ساتھیوں کو بھی کم تر سمجھ رہا ہے‘
Tumblr media
عالمی میڈیا جیسے بی بی سی، سی این این، اسکائے نیوز اور یہاں تک کہ ترقی پسند اخبارات جیسے کہ برطانیہ کے گارجیئن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 400 فوجیوں سمیت 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والے غیر متناسب ردعمل کے حوالے سے ان صحافتی اداروں کی ادارتی پالیسی بہت ناقص پائی گئی۔ حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید 8 ہزار فلسطینیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے ان یرغمالیوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ان میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ انہیں صرف ’انتظامی احکامات‘ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انہیں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ غزہ شہر اور غزہ کی پٹی کے دیگر شمالی حصوں پر اسرائیل کی مشتعل اور اندھی کارپٹ بمباری میں 14 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے تھے جبکہ امریکی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے قتل عام، یہاں تک کہ نسل کشی کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع کے حق کا استعمال کررہا ہے۔
افسوسناک طور پر ان صحافتی اداروں میں سے بہت سی تنظیموں نے اپنی حکومتوں کے اس نظریے کی عکاسی کی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع کی ابتدا 7 اکتوبر 2023ء سے ہوئی نہ کہ 1948ء میں نکبہ سے کہ جب فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخل کیا گیا۔ چونکہ ان کی اپنی حکومتیں قابض اسرائیل کے نقطہ نظر کی تائید کر رہی تھیں، اس لیے میڈیا اداروں نے بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا۔ مثال کے طور پر غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو لے لیجیے، ان اعداد و شمار کو ہمیشہ ’حماس کے زیرِ کنٹرول‘ محکمہ صحت سے منسوب کیا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے شکوک پیدا ہوں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ہیومن رائٹس واچ اور غزہ میں کام کرنے والی چھوٹی تنظیموں تک سب ہی نے کہا کہ حماس کے اعداد و شمار ہمیشہ درست ہوتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن اعداد و شمار میں تبدیلی تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی جس نے حماس کے ہاتھوں مارے جانے والے اسرائیلیوں کی ابتدائی تعداد کو 1400 سے کم کر کے 1200 کر دیا۔ تاہم میڈیا کی جانب سے ابتدائی اور نظر ثانی شدہ اعداد وشمار کو کسی سے منسوب کیے بغیر چلائے گئے اور صرف اس دن کا حوالہ دیا گیا جس دن یہ تبدیلی کی گئی۔
Tumblr media
یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ حماس نے جن کیبوتز پر حملہ کیا تھا ان میں سے کچھ جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں جن کے بارے میں گمان تھا کہ یہ اسرائیلیوں کی تھیں لیکن بعد میں فرانزک ٹیسٹ اور تجزیوں سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ لاشیں حماس کے جنگجوؤں کی ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود عالمی میڈیا نے معتبر ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے بہت کم کام کیا، حتیٰ کہ اسرائیلی ریڈیو پر ایک عینی شاہد کی گواہی کو بھی نظرانداز کیا گیا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ان گھروں کو بھی نشانہ بنایا جہاں حماس نے اسرائیلیوں کو یرغم��ل بنا رکھا تھا یوں دھماکوں اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی اپاچی (گن شپ) ہیلی کاپٹر پائلٹس کے بیانات کے حوالے سے بھی یہی رویہ برتا گیا۔ ان بیانات میں ایک ریزرو لیفٹیننٹ کرنل نے کہا تھا کہ وہ ’ہنیبل ڈائیریکٹوز‘ کی پیروی کررہے تھے جس کے تحت انہوں نے ہر اس گاڑی پر گولی چلائی جس پر انہیں یرغمالیوں کو لے جانے کا شبہ تھا۔ اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کو صرف ان میں سے کچھ مثالوں کو گوگل کرنا ہو گا لیکن یقین کیجیے کہ مغرب کے مین اسٹریم ذرائع ابلاغ میں اس کا ذکر بہت کم ہوا ہو گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں، عام شہریوں، بزرگ خواتین اور بچوں پر حملہ نہیں کیا، انہیں مارا نہیں یا یرغمال نہیں بنایا، حماس نے ایسا کیا ہے۔
آپ غزہ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوریج کو بھی دیکھیں۔ نیویارک ٹائمز کے صحافی ڈیکلن والش نے ایک ٹویٹ میں ہمارے غزہ کے ساتھیوں کو صحافت کے ’ٹائٹن‘ کہا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کو درپیش خطرے کو نظر انداز کیا اور غزہ میں جاری نسل کشی کی خبریں پہنچائیں۔ آپ نے الجزیرہ کے نامہ نگار کے خاندان کی ہلاکت کے بارے میں سنا یا پڑھا ہی ہو گا۔ لیکن میری طرح آپ کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کم از کم 60 صحافیوں اور ان کے خاندانوں میں سے کچھ کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی علم ہو گا۔ یعنی کہ کچھ مغربی میڈیا ہاؤسز نے غزہ میں مارے جانے والے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کو بھی کم تر درجے کے انسان کے طور پر دیکھا۔ بہادر صحافیوں کی بے لوث رپورٹنگ کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بے دریغ نشانہ بنانے اور خون میں لت پت بچوں کی تصاویر دنیا کے سامنے پہنچ رہی ہیں، نسل کشی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو کو حاصل مغربی ممالک کی اندھی حمایت بھی اب آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے۔
اسپین اور بیلجیئم کے وزرائےاعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اب بہت ہو چکا۔ اسپین کے پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا میں پیدا ہونے والی فلسطینی نژاد سیرت عابد ریگو کو اپنی کابینہ میں شامل کیا۔ سیرت عابد ریگو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کو قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جن جماعتوں اور امیدواروں نے اسرائیل کو غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے وہ اپنے ووٹرز کو گنوا رہے ہیں۔ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی فتح کا فرق معمولی ہی تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے اگر وہ اپنے ’جنگ بندی کے حامی‘ ووٹرز کے خدشات کو دور نہیں کرتے اور اگلے سال اس وقت تک ان ووٹرز کی حمایت واپس حاصل نہیں لیتے تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائیں گے۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی چاہے وہ حکومت کے اندر ہوں یا باہر، میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ ایسے میں ایک معروضی ادارتی پالیسی چلانے کے بہت ہی ثابت قدم ایڈیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دور میں میڈیا کی ساکھ بچانے کے لیے غیرجانبداری انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا اب روایتی میڈیا کی جگہ لے رہا ہے اور اگرچہ ہم میں سے ہر ایک نے اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود منفی مواد کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کے شکر گزار ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید غزہ میں جاری نسل کشی کی پوری ہولناکی ان کے بغیر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صحافتی اداروں کی جانب سے اپنے فرائض سے غفلت برتی گئی سوائے چند مواقع کے جہاں باضمیر صحافیوں نے پابندیوں کو توڑ کر حقائق کی رپورٹنگ کی۔ اس کے باوجود یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تھے جنہوں نے اس رجحان کو بدلنے میں مدد کی۔ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم روایتی میڈیا کو بھی خود کو بچانے کے لیے اسی راہ پر چلتے ہوئے دیکھیں گے۔
عباس ناصر   یہ مضمون 26 نومبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
bunnyneedsmore · 2 years
Text
آج کل تمام ہی بیویوں نے ایک "دلبر جانی" رکھا ہوا ہے۔ جسے وہ پل پل کی خبریں پہنچاتی رہتی ہیں۔ کچھ کھائیں، پیئین، پہنیں، کہیں آئیں جائیں؛ سب کچھ بتاتی رہتی ہیں۔
Tumblr media
28 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
غم عاشقی سے کہہ دو رہ عام تک نہ پہنچے
مجھے خوف ہے یہ تہمت ترے نام تک نہ پہنچے
میں نظر سے پی رہا تھا تو یہ دل نے بد دعا دی
ترا ہاتھ زندگی بھر کبھی جام تک نہ پہنچے
وہ نوائے مضمحل کیا نہ ہو جس میں دل کی دھڑکن
وہ صدائے اہل دل کیا جو عوام تک نہ پہنچے
مرے طائر نفس کو نہیں باغباں سے رنجش
ملے گھر میں آب و دانہ تو یہ دام تک نہ پہنچے
نئی صبح پر نظر ہے مگر آہ یہ بھی ڈر ہے
یہ سحر بھی رفتہ رفتہ کہیں شام تک نہ پہنچے
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
جو نقاب رخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگا دی
اٹھے ہر نگاہ لیکن کوئی بام تک نہ پہنچے
انہیں اپنے دل کی خبریں مرے دل سے مل رہی ہیں
میں جو ان سے روٹھ جاؤں تو پیام تک نہ پہنچے
وہی اک خموش نغمہ ہے شکیلؔ جان ہستی
جو زبان پر نہ آئے جو کلام تک نہ پہنچے
- شکیل بدایونی
4 notes · View notes
warraichh · 3 months
Text
اسرائیل صحافیوں کو قید میں ڈالنے والے ممالک میں ایران کے ساتھ چھٹے نمبر پر: رپورٹ
واشنگٹن —  صحافیوں کے حقوق اور آزادیِٔ صحافت کے لیے کام کرنے والی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2023 میں اسرائیل صحافیوں کے لیے بدترین جیلرز میں سے ایک رہا۔ جمعرات کو جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی صحافیوں کی گرفتاری میں اضافہ ہوا۔ نیو یارک میں مقیم تنظیم نے اپنی رپورٹ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 1 year
Text
یہوواہ کے گواہ ہال میں فائرنگ کے بعد جرمنی میں غم اور صدمہ | خبریں
برلن – دکھ، یکجہتی اور صدمہ ان جذبات میں سے ہیں جن کا اظہار جرمنی میں کیا جا رہا ہے کیونکہ اس ملک میں بڑے پیمانے پر شوٹنگ جس میں سات افراد کی موت ہو گئی۔ یہوواہ کے گواہ ہیمبرگ میں عبادت گاہ۔ جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً 9 بجے عبادت گاہ میں ایک بندوق بردار کی جانب سے نیم خودکار پستول سے فائرنگ کرنے کے بعد کئی دیگر افراد کی حالت تشویشناک ہے۔ حکام نے مجرم کی شناخت فلپ ایف کے طور پر کی ہے، جو…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
انگریزی میں تازہ ترین تفریحی خبریں، ویڈیوز، تصاویر
انگریزی میں تازہ ترین تفریحی خبریں، ویڈیوز، تصاویر
عالیہ رنبیر: عالیہ بھٹ اور رنبیر کپور حال ہی میں والد اور ماں بن گئے ہیں۔ اس کے بعد، جوڑے کو ایک بار پھر اعلیٰ معیار کا وقت گزارتے اور ورزشوں میں واپس آتے دیکھا گیا ہے۔ اس ایپی سوڈ پر، جوڑے کی تازہ ترین ویڈیو ویب کی دنیا میں وائرل ہوتی ہے۔ کلپ کے اندر، عالیہ اور رنبیر اپنے فٹ بال گروپ کے لیے چیئر لیڈرز کے طور پر بازو پر ہاتھ باندھے نظر آ رہے ہیں۔ عالیہ رنبیر فٹ بال میچ دیکھ رہی ہیں۔ عالیہ بھٹ اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
globalknock · 2 years
Text
حکومت وینٹی لیٹر پر، آن اینڈ آف کا سوئچ ہمارے ہاتھ میں ہے: فواد چودھری
حکومت وینٹی لیٹر پر، آن اینڈ آف کا سوئچ ہمارے ہاتھ میں ہے: فواد چودھری
حکومت وینٹی لیٹر پر، آن اینڈ آف کا سوئچ ہمارے ہاتھ میں ہے: فواد چودھری لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ ضمنی انتخاب میں عبرتناک شکست نے 13 جماعتی اتحاد کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو بری طرح مجروح کیا ہے، پنجاب کے انجام کے بعد عام انتخابات کا سوچ کر ہی کٹھ پتلیوں کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، ملک کو یرغمال بنانے کی کوشش کی تو فیصلہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
فوج عوامی رائے کی قدر کرتی ہے‘ جلد امپورٹڈ حکومت سے جان چھوٹے گی‘ شیخ رشید
فوج عوامی رائے کی قدر کرتی ہے‘ جلد امپورٹڈ حکومت سے جان چھوٹے گی‘ شیخ رشید
راولپنڈی(نمائندہ عکس)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فوج عوام کی رائے کی قدر کرتی ہے اور جلد امپورٹڈ حکومت سے جان چھوٹے گی۔ٹوئٹر پر جاری بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کی فرار کی تیاریاں شروع ، ای سی ایل سے ڈیڑھ سو ملزموں کے نام نکال دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ فوج عوام کی رائے کی قدر کرتی ہے اور جلد امپورٹڈ حکومت سے جان چھوٹے گی جب کہ سپریم کورٹ سے جلد اچھی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
pakistanpolitics · 1 year
Text
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
’’ مجھے بھی پتا ہے اور تم بھی جانتے ہو کہ مجھے قتل کر دیا جائے گا۔ تم اس واقعہ کی مذمت کرو گے، تحقیقات کا اعلان کرو گے مگر ہم دونوں جانتے ہیں کہ اس کا نتیجہ کچھ نہیں نکلے گا کہ یہ قتل تمہاری ناک کے نیچے ہی ہو گا۔ بس مجھے فخر ہے کہ میں نے سچ کے راستے کو نہیں چھوڑا۔‘‘ یہ طاقتور تحریر آج سے کئی سال پہلے جنوری 2009 میں سری لنکا کے ایک صحافی LASANTA WICKRAMATUNGA نے اخبار‘دی سنڈے لیڈر، میں اپنے قتل سے دو دن پہلے تحریر کی۔ بس وہ یہ لکھ کر دفتر سے باہر نکلا تو کچھ فاصلے پر قتل کر دیا گیا۔ اس کی یہ تحریر میں نے اکثر صحافیوں کے قتل یا حملوں کے وقت کے لیے محفوظ کی ہوئی ہے۔ اس نے اپنے اداریہ میں اس وقت کے صدر کو جن سے اس کے طالبعلمی کے زمانے سے روابط تھے مخاطب کرتے ہوئے نہ صرف وہ پرانی باتیں یاد دلائیں جن کے لیے ان دونوں نے ساتھ جدوجہد کی بلکہ یہ بھی کہہ ڈالا،’’ میں تو آج بھی وہیں کھڑا ہوں البتہ تم آج اس مسند پر بیٹھ کر وہ بھول گئے ہو جس کے خلاف ہم دونوں نے ایک زمانے میں مل کر آواز اٹھائی تھی‘‘۔ 
مجھے ایک بار انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی طرف سے سری لنکا جانے کا اتفاق ہوا جہاں وہ صحافیوں کو درپیش خطرات پر تحقیق کر رہے تھے۔ یہ غالباً 2009-10 کی بات ہے وہاں کے حالات بہت خراب تھے۔ بہت سے صحافی ہمارے سامنے آکر بات نہیں کرنا چاہتے تھے۔ کئی نے نامعلوم مقامات سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں کس قسم کے خطرات کا سامنا ہے۔ کچھ ملک چھوڑ کر جا چکے تھے۔ سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کی خبر آئی تو میری طرح بہت سے صحافیوں کے لیے یہ خبر نہ صرف شدید صدمہ کا باعث تھی بلکہ ناقابل یقین تھی۔ واقعہ کو مختلف رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اب حقیقت کیا ہےاس کا تو خیر پتا چل ہی جائے گا ۔ سوال یہ ہے کہ ایک صحافی کو ملک کیوں چھوڑ کر جانا پڑا؟ اس کی تحریر یا خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر کیا کسی کو اس کے خیالات اور نظریات پر قتل کرنا جائز ہے۔ ہم صحافی تو بس اتنا جانتے ہیں کہ ہاتھوں میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا۔
ارشد نہ پہلا صحافی ہے جو شہید ہوا نہ آخری کیونکہ یہ تو شعبہ ہی خطرات کی طرف لے جاتا ہے۔ ایک صحافی کا قتل دوسرے صحافی کے لیے پیغام ہوتا ہے اور پھر ہوتا بھی یوں ہے کہ بات ایک قتل پر آکر نہیں رکتی، ورنہ پاکستان دنیا کے تین سب سے خطرناک ممالک کی فہرست میں شامل نہ ہوتا جہاں صحافت خطرات سے خالی نہیں جب کہ انتہائی مشکل ہے مگر مجھے نہیں یاد پڑتا کہ اس سے پہلے کبھی کسی پاکستانی صحافی کا قتل ملک سے باہر ہوا ہو۔ ویسے تو پچھلے چند سال سے انسانی حقوق کے کچھ لوگوں کے حوالے سے یا باہر پناہ لینے والے افراد کے حوالے سے خبریں آئیں ان کے نا معلوم افراد کے ہاتھوں قتل یا پراسرار موت کی، مگر ارشد غالباً پہلا صحافی ہے جو اپنے کام کی وجہ سے ملک سے باہر گیا اور شہید کر دیا گیا۔ ہمارا ریکارڈ اس حوالے سے بھی انتہائی خراب ہے جہاں نہ قاتل پکڑے جاتے ہیں نہ ان کو سزا ہوتی ہے۔ اکثر مقدمات تو ٹرائل کورٹ تک پہنچ ہی نہیں پاتے۔ تحقیقاتی کمیشن بن بھی جائے تو کیا۔ 
میں نے اس شہر میں اپنے کئی صحافیوں کے قتل کے واقعات کی فائل بند ہوتے دیکھی ہے۔ 1989 سے لے کر2022 تک 130 سے زائد صحافیوں کا قتل کراچی تا خیبر ہوا مگر تین سے چار کیسوں کے علاوہ نہ کوئی پکڑا گیا نہ ٹرائل ہوا۔ مجھے آج بھی کاوش اخبار کے منیر سانگی جسے کئی سال پہلے لاڑکانہ میں با اثر افراد نے قتل کر دیا تھا کی بیوہ کی بے بسی یاد ہے جب وہ سپریم کورٹ کے باہر کئی سال کی جدوجہد اور انصاف نہ ملنے پر پورے کیس کی فائلیں جلانے پہنچ گئی تھی۔ میری درخواست پر اس نے یہ کام نہیں کیا مگر میں کر بھی کیا سکتا تھا اس وقت کے چیف جسٹس جناب ثاقب نثار سے درخواست کے سوا، مگر اسے انصاف نہ ملنا تھا نہ ملا۔ ہمارے ایک ساتھی حیات اللہ کی ہاتھ بندھی لاش اس کے اغوا کے پانچ ماہ بعد 2005 میں ملی تو کیا ہوا۔ پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج صاحب کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنا۔ 
اس کی بیوہ نے جرأت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیشن کے سامنے بیان دیا اور ان لوگوں کے بارے میں بتایا جواس کو اٹھا کر لے گئے تھے۔ کچھ عرصہ بعد خبر آئی کہ وہ بھی مار دی گئی۔ میں نے دو وزرائے داخلہ رحمان ملک مرحوم اور چوہدری نثار علی خان سے ان کے ادوار میں کئی بار ذاتی طور پر ملاقات کر کے درخواست کی کہ کمیشن کی رپورٹ اگر منظر عام پر نہیں لاسکتے تو کم ازکم شیئر تو کریں مگر وہ فائل نہ مل سکی۔ صحافی سلیم شہزاد کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ ایک نجی چینل پر پروگرام کرنے گیا تھا واپس نہیں آیا۔ یہ واقعہ اسلام آباد کے قریب پیش آیا۔ صبح سویرے اس کی بیوہ نے مجھے فون کر کے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ مجھ سے تو کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس پر بھی ایک عدالتی کمیشن بنا اس نے ایک مفصل رپورٹ بھی تیار کی اور ٹھوس تجاویز بھی دیں مگر بات اس سے آگے نہیں گئی۔ ایسے ان گنت واقعات ہیں کس کس کا ذکر کروں مگر صحافت کا سفر جاری رکھنا ہے۔ ناظم جوکھیو مارا گیا مگر قاتل با اثر تھے سیاسی سرپرستی میں بچ گئے بیوہ کو انصاف کیا ملتا دبائو میں ایک غریب کہاں تک لڑ سکتا ہے۔
ہر دور حکومت میں ہی صحافی اغوا بھی ہوئے، اٹھائے بھی گئے دھمکیاں بھی ملیںاور گمشدہ ہوئے پھر کچھ قتل بھی ہوئے سب کو ہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ نامعلوم کون ہیں پھر بھی حکمران اپنی حکومت بچانے کی خاطر یا تو بعض روایتی جملے ادا کرتے ہیں یا خود بھی حصہ دار نکلتے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں محترمہ شیریں مزاری کی کاوشوں سے ایک جرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور ہوا تھا۔ ایسا ہی سندھ اسمبلی نے بھی قانون بنایا ہے۔ اب اسلام آباد کمیشن کے سامنے ارشد شریف کا کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے جبکہ سندھ کمیشن کے قیام کا فیصلہ بھی فوری اعلان کا منتظر ہے۔ اتنے برسوں میں صحافیوں کے بہت جنازے اٹھا لیے ، حکومتوں اور ریاست کے وعدے اور کمیشن بھی دیکھ لیے۔ انصاف کا ترازو بھی دیکھ لیا، اب صرف اتنا کہنا ہے؎
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کرو گے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے   مظہر عباس
بشکریہ روزنامہ جنگ  
2 notes · View notes