Tumgik
#بھوتوں
nooriblogger · 1 year
Text
مردانہ مٹن کڑاہی
Time to read:2 minutes یہ ہے اصلی مردانہ مٹن کڑاہی (ایم ایم سی) ****** آپ کی پسندیدہ بلو کے دھابے سے ****** یہ باتوں سے نہیں بنتی۔ اور بھوتوں کو نہیں ملتی۔   Here is a recipe for mutton karahi: Ingredients: 1 pound boneless mutton, cut into 1-inch cubes 1 teaspoon salt 1/2 teaspoon black pepper 1 tablespoon ginger-garlic paste 1 tablespoon coriander powder 1 tablespoon cumin powder 1…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoguys657 · 1 year
Text
جنوبی افریقہ: ٹیکنالوجی کی مدد سے بھوتوں کو تلاش کرنے والا گروپ
رات ڈھلتے ہی ہاتھ میں ٹارچ تھامے ریواس برائٹ نے جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں ایک غیرآباد عمارت کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی پر دو بار دستک دی۔ انہوں نے اپنے بھوتوں کا شکار کرنے والے ساتھیوں کو بالکل ساکت رہنے کا کہتا ہے۔ وہ سب سانس روکے انتظار کر رہے ہیں۔ تقریباً دو سال قبل 39 سالہ ریواس برائٹ نے ’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ نامی بھوتوں کا شکار کرنے والے افراد پر مشتمل اس گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ گروپ کا مقصد یہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
جنوبی افریقہ: ٹیکنالوجی کی مدد سے بھوتوں کو تلاش کرنے والا گروپ
رات ڈھلتے ہی ہاتھ میں ٹارچ تھامے ریواس برائٹ نے جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں ایک غیرآباد عمارت کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی پر دو بار دستک دی۔ انہوں نے اپنے بھوتوں کا شکار کرنے والے ساتھیوں کو بالکل ساکت رہنے کا کہتا ہے۔ وہ سب سانس روکے انتظار کر رہے ہیں۔ تقریباً دو سال قبل 39 سالہ ریواس برائٹ نے ’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ نامی بھوتوں کا شکار کرنے والے افراد پر مشتمل ا�� گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ گروپ کا مقصد یہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptoking009 · 1 year
Text
جنوبی افریقہ: ٹیکنالوجی کی مدد سے بھوتوں کو تلاش کرنے والا گروپ
رات ڈھلتے ہی ہاتھ میں ٹارچ تھامے ریواس برائٹ نے جنوبی افریقہ کے شہر پریٹوریا میں ایک غیرآباد عمارت کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی پر دو بار دستک دی۔ انہوں نے اپنے بھوتوں کا شکار کرنے والے ساتھیوں کو بالکل ساکت رہنے کا کہتا ہے۔ وہ سب سانس روکے انتظار کر رہے ہیں۔ تقریباً دو سال قبل 39 سالہ ریواس برائٹ نے ’دی اپ سائیڈ ڈاؤن‘ نامی بھوتوں کا شکار کرنے والے افراد پر مشتمل اس گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ گروپ کا مقصد یہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
iattock · 3 years
Text
خاموش صدائیں
(کہانی / قصہ گوئی میں یہ میری پہلی کاوش ہے) تحریر: شاندار بخاری مقیم: مسقط کام کے سلسلے میں اک دور دراز چھوٹے سے شہر  جانے کا اتفاق ہوا اور میں خود بھی کئی دنوں سے اس جگہ جانے کا خواہاں تھا کیونکہ میں بچپن میں کچھ عرصہ وہاں رہ چکا تھا لیکن وہاں سے جانے کے بعد تعلیم اور اس کے بعد معاش کے معاملات میں ایسا مستغرق ہوا کہ نہ یاد رہا اور نہ ہی موقع مل پایا اور اب اس پروجیکٹ میں اس شہر کا نام پڑھ کر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
kanjidasblog · 3 years
Photo
Tumblr media
شرادھ پنڈ دان گيتا مطابق کیسا ہے؟ گیتا ادھیائے 9 شلوک 25 میں واضح کيا ہے کہ بھوت پوجنے والے بھوتوں کو پائیں گے، شرادھ کرنا، پنڈ دان کرنا یہ بھوت پوجا ہے، یہ فضول کی سادھنا ہے۔ - جگت گرو تتودرشی سنت رامپال جي مہاراج #KabirisGod #SaintRampalJi #Gyan_Ganga #bhagvatgita https://www.instagram.com/p/CSZvRGtopXZ/?utm_medium=tumblr
1 note · View note
bazmeurdu · 4 years
Text
ن م راشد : دانائی بھری نظمیں
کسی بھی سماج کے زندہ اور متحرک ہونے کی اولین نشانی یہ ہے کہ اس کے ادیب ، شاعر اور مصور اپنے عہد کے ہیجان اور اپنی تاریخ کے زیرو بم کو محسوس کریں اور اسے رقم کریں۔ ہم 1757 بلکہ اس سے بھی پہلے سے جس دور ابتلا کا نشانہ بنے، وہ کوئی معمولی سانحہ نہ تھا۔ ایک آزاد اور خود مختار مملکت جسے اپنی وسعت اور اپنے شاندار دروبست پر ناز تھا۔ وہ مٹھی بھر غیر ملکی تاجروں کے ہاتھوں پسپا ہو رہی تھی۔ یہ تاجر کبھی ولندیزی، کبھی پرتگیزی اور کبھی فرانسیسی روپ میں آئے اور پھر ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنی چھاؤنی چھائی۔ پلاسی کی جنگ کے بعد ایک ایسا ملک جو سونے کی چڑیا کہلاتا تھا، اس کے پر نوچ لیے گئے۔ اس کی معیشت تباہ ہوئی اور اس کا حال سوداؔ کے شہر آشوب میں دکھائی دیتا ہے۔
ان سانحات کے بعد ہمارے یہاں میرؔ، مصحفیؔ، مومنؔ اور غالبؔ پیدا ہوئے جنھوں نے ملکی حال و احوال لکھنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ 1857 میں ہندوستان خون کے دریا میں نہایا اور یہی وہ زمانہ تھا جب مولانا فضل حق خیر آبادی اور مولانا جعفر تھانیسری کو آزادی کی طلب میں عبور دریائے شور کی سزا سنائی گئی۔ انھوں نے اور ان کے ساتھ آزادی کے ہزاروں پروانوں نے کالے پانی کی سزا کاٹی، سندھ سے سیلون تک ہزاروں خاندان برباد ہوئے اور وہ طبقہ بھی پیدا ہوا جس نے جدید تعلیم کے زیر اثر زندگی کو دوسری عینک سے دیکھا۔ یہی وہ دور ہے جس میں اقبال پیدا ہوئے۔ وطنیت کے جذبے سے سرشار اور پھر عشق اسلام میں ڈوبے ہوئے۔ اقبال کے بعد فیض آتے ہیں اور ان کے بعد ن م راشد۔ 
ن م راشد کو ہمارے یہاں درخور اعتنا نہ سمجھا گیا حالانکہ وہ بیسویں صدی کے نصف آخر میں ہمارے اہم ترین شاعر تھے۔ جدید تعلیم اور جدید طرز سیاست سے آشنا۔ وہ جانتے تھے کہ ہمیں جو آزادی مل رہی ہے وہ سچی آزادی نہیں، اس کا التباس ہے۔ اس پر سے ستم یہ ہوا کہ زندگی انھیں ایران لے گئی جہاں انھوں نے شہنشاہیت کو اقوام عالم کے سامنے سرنگوں دیکھا اور یہ جانا کہ مصدق جیسا وطن پرست کس طرح پسپا کیا جاتا ہے اور شاہ خود کو ڈھائی ہزار برس قدیم ایرانی عظمت کا سایہ کہتا ہے جب کہ اپنے شاہی لباس میں وہ کسی بونے کی طرح دبکا ہوا اور لرزتا ہوا ایک شخص مجہول ہے جو بڑ بولے پن کی بیماری میں مبتلا ہے اور خود کو آریہ مہر کہتا ہے۔ ن م راشد خوش نصیب تھے کہ انھوں نے 50ء کی دہائی میں وہ سیاسی رستا خیز دیکھی جب فرنگی تیل کے سوداگروں کے روپ میں آئے اور ایران کی آزادی سلب کر گئے۔ تیل کے بوڑھے سوداگروں کے لبادے پہن کر… وہ کل رات یا آج کی رات کی تیرگی میں…چلے آئیں گے بن کے مہماں…تمہارے گھر میں…وہ دعوت کی شب جام و مینا لنڈھائیں گے… ناچیں گے، گائیں گے… بے ساختہ قہقہوں، ہمہموں سے… وہ گرمائیں گے خون محفل!…پھر پَو پھٹے گی… تو پلکوں سے کھودو گے خود اپنے مردوں کی قبریں…بساطِ ضیافت کی خاکسترِ سوختہ کے کنارے…بہاؤ گے آنسو!… بہائے ہیں ہم نے بھی آنسو: اسی طرح وہ دولا شاہ کے چوہوں کا ذکر ’’زنجبیل کے آدمی‘‘ میں کرتے ہیں۔ کئی بار میں نے… نکل کے چوک سے… سعی کی… کہ میں اپنی بھوتوں کی میلی وردی اتار دوں… نئے بولتے ہوئے آدمی کے نئے الم میں شریک ہوں… میں اسی کے حسن میں، اس کے فن میں، اسی کے دم میں … شریک ہوں … میں اسی کے خوابوں، انھی کے معنیٔ تہہ بہ تہہ میں…انھی کے بڑھتے ہوئے کرم میں شریک ہوں…وہ تمام چوہے… وہ شاہ دولا کے ارجمند……ہر ایک بار اچھل پڑے… مرے خوف سے… مرے جسم و جاں پہ ابل پڑے! شاہ دولا کے یہ چوہے ان سے خوفزدہ ہونے کے بجائے ان پر ہی ٹوٹ پڑے ہیں۔
یا جوج ماجوج کہنے کو ایک قدیم قصہ ہے جسے ہم نے اپنی بڑی بوڑھیوں سے سنا اور مذہبی کتابوں میں بھی اس کے حوالے آتے ہیں، اسے پڑھیے تو اس قوم کا قصہ سامنے آتا ہے جو دن کی روشنی میں لوہا اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کو چاٹتی رہتی ہے، یہاں تک کہ سد سکندری جو دن بھر میں کاغذ کی طرح باریک ہو جاتی ہے۔ اسے چاٹنے والے یاجوج اور ماجوج تھک کر یہی طے کرتے ہیں کہ کل جب سورج نکلے گا، وہ اسے چاٹ کر ختم کر دیں گے اور دوسری طرف اتر جائیں گے۔ لیکن کل کبھی نہیں آتی اور صبح کو سد سکندری اسی طرح ان کی راہ میں مزاحم رہتی ہے۔ راشد نے اس قدیم قصے کے پس منظر میں آج کے مسائل و معاملات کو کل پر چھوڑ دینے والوں کا معاملہ بیان کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ وہ کل کبھی نہیں آتی جو ہمارے معاملات و مسائل کو نمٹا کر آگے بڑھے۔ راشد بیسویں صدی کے نصف آخر کے ایک بڑے شاعر تھے۔ انھوں نے تیل کے سوداگر ، اے غزالِ شب اور ’’آنکھیں کالے غم کی ‘‘ جیسی نظمیں لکھیں۔
غم گرجا برسا، جیسے آمر گرجے برسے خلقت سہمی دبکی تھی اک مبہم سے ڈر سے
خلقت نکلی پھر گھر سے بستی والے بول اٹھے، اے مالک! اے باری
کب تک ہم پہ رہے گا غم کا سایہ یوں بھاری کب ہوگا فرمان جاری ؟
ان دنوں ہمارے ارد گرد جو تماشا ہو رہا ہے، اسے دیکھتے ہوئے راشد بے ساختہ یاد آتے ہیں۔ ان کی ایک نظم ’’وزیرے چنیں‘‘ پڑھیے تو محسوس ہوتا ہے جیسے ہمارے کسی وزیر سر دبیر کا نقشہ کھینچ گئے ہیں۔ کہتے ہیں۔ تو جب سات سو آٹھویں رات آئی… تو کہنے لگی شہر زاد … اے جواں بخت … شیراز میں رہتا تھا نائی… وہ نائی تو تھا ہی… مگر اس کو بخشا تھا قدرت نے… اک اور نادر، گراں تر ہنر بھی…کہ جب بھی… کسی مردِ دانا کا ذہن رسا … زنگ آلود ہونے کو آتا … تو نائی کو جا کر دکھاتا… کہ نائی دماغوں کا مشہور ماہر تھا… وہ کاسۂ سر سے ان کو الگ کر کے…ان کی سب آلائشیں پاک کر کے… پھر اپنی جگہ لگانے کے فن میں کامل تھا … خدا کا یہ کرنا ہوا ،… ایک دن … اس کی دکان سے… ایران کا اک وزیر کہن سال گزرا… اور اس نے بھی چاہا …کہ وہ بھی ذرا… اپنے الجھے ہوئے ذہن کی… ازسر نو صفائی کرالے!… کیا کاسۂ سر کو نائی نے خالی…
زاہدہ حنا  
بشکریہ ایکسپریس نیوز  
4 notes · View notes
paknewsasia · 2 years
Text
ہوٹل میں بھوتوں کی موجودگی کا پتہ چلنے پر 2 نوجوان لڑکیاں بھی وہاں پہنچ گئیں لیکن پھر رات کو کیا کچھ ہوا؟ جانئے
ہوٹل میں بھوتوں کی موجودگی کا پتہ چلنے پر 2 نوجوان لڑکیاں بھی وہاں پہنچ گئیں لیکن پھر رات کو کیا کچھ ہوا؟ جانئے
بعض لوگ بھوت پریت پر یقین رکھتے ہیں مگر بعد انہیں محض افسانوی چیز خیال کرتے ہیں تاہم دو برطانوی لڑکیوں نے بھوتوں کے متعلق کچھ ایسا تجربہ دنیا کے ساتھ شیئر کر دیا ہے کہ سن کر بھوتوں پر یقین نہ رکھنے والے بھی خوفزدہ ہو جائیں گے۔ڈیلی سٹار کے مطابق 21سالہ جیسیکا سمز اور 19سالہ ایلی مے رمسے نامی ان لڑکیوں کا تعلق آئیل آف مین سے ہے اور وہ دو ہفتے قبل برطانوی شہر لیور پول پہنچی تھیں۔وہ دونوں خود بھی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
omega-news · 2 years
Text
بھوت بھی جس سےخوفزدہ، ڈراونا مکان 49 کروڑ روپے میں فروخت
بھوت بھی جس سےخوفزدہ، ڈراونا مکان 49 کروڑ روپے میں فروخت
بھوتوں کو بھی ڈرانے والا مکان فروخت کر دیا گیا . ایگزارزسٹ کے بعد’اے نائٹ میئرآن ایلم اسٹریٹ‘ غیرمعمولی طور پر مقبول ہوئی تھی. اس ڈراؤنی فلم کا مشہور گھر اب 28 لاکھ ڈالریعنی 49 کروڑ روپے میں فروخت ہوا ہے۔ اس مکان کو مشہور افراد اور بو برنم نامی مزاحیہ فنکار نے بھی استعمال کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کی غیرمعمولی تاریخی اہمت بھی ہے۔ لاس اینجلس میں واقع اس مکان کی کو ہیلووین 2021 کے فوراً بعد برائے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
newsquite · 2 years
Text
دیکھیں: ہندوستان کے اسٹوڈیو Eeksaurus کی طرف سے دلکش اینیمیٹڈ مختصر 'Seen It'
دیکھیں: ہندوستان کے اسٹوڈیو Eeksaurus کی طرف سے دلکش اینیمیٹڈ مختصر ‘Seen It’
“پرجوش عبادت، لگن اور دعاؤں کے ساتھ… آپ انہیں اپنی خدمت میں لا سکتے ہیں۔” ہندوستان کے اس اینیمیشن ہاؤس سے جو کچھ بھی نکلتا ہے – اسٹوڈیو ایکسورس – بہترین ہے ( دی باسکٹ بھی دیکھیں )، اور یہ ایک اور منفرد تخلیق ہے۔ دیکھا ہے!ایک لاجواب ہاتھ سے تیار کردہ اینیمیٹڈ شارٹ ہے جسے ادیتھی کرشناداس نامی ایک مصور نے بنایا ہے۔ 12 منٹ کے مختصر میں ملیالم بولی میں ریکارڈ کیے گئے اپنی مقامی کمیونٹی میں بھوتوں اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
freestarlightanchor · 2 years
Text
#بھگوت_گیتا_کے_راز
شرادھ پنڈ دان گيتا مطابق کیسا ہے؟
گیتا ادھیاۓ 9 شلوک 25 میں واضع کيا ہے کہ بھوت پوجنے والے بھوتوں کو پاٸیں گے، شرادھ کرنا، پنڈ دان کرنا یہ بھوت پوجا ہے، یہ فضول سادھنا ہے۔
جگت گرو تتودرشی سنت رامپال جي مہاراج
Tumblr media
1 note · View note
htvpakistan · 2 years
Text
آسیب زدہ گھر میں ایک دن رہنے کا معاوضہ... 40 ہزار روپے!
آسیب زدہ گھر میں ایک دن رہنے کا معاوضہ… 40 ہزار روپے!
اگر آپ بھوتوں اور چڑیلوں سے نہیں ڈرتے تو اسی بے خوفی کے ذریعے آپ صرف ایک دن میں 40 ہزار روپے تک کما سکتے ہیں، لیکن اس کےلیے آپ کو چین جانا ہوگا۔ خبروں کے مطابق، چین کی ریئل اسٹیٹ کمپنیاں آسیب زدہ مکانات فروخت کرنے کےلیے معاوضے پر ایسے بے خوف افراد کی خدمات حاصل کرتی ہیں جو وہاں کچھ دن اکیلے گزار کر حلفی بیان دیتے ہیں کہ وہ مکان ’’آسیب سے پاک‘‘ ہیں اور کوئی بھی فرد انہیں گھبرائے بغیر خرید…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdunewspedia · 2 years
Text
آسیب زدہ گھر میں ایک دن رہنے کا معاوضہ… 40 ہزار روپے! - اردو نیوز پیڈیا
آسیب زدہ گھر میں ایک دن رہنے کا معاوضہ… 40 ہزار روپے! – اردو نیوز پیڈیا
اردو نیوز پیڈیا آن لائین بیجنگ: اگر آپ بھوتوں اور چڑیلوں سے نہیں ڈرتے تو اسی بے خوفی کے ذریعے آپ صرف ایک دن میں 40 ہزار روپے تک کما سکتے ہیں، لیکن اس کےلیے آپ کو چین جانا ہوگا۔ خبروں کے مطابق، چین کی ریئل اسٹیٹ کمپنیاں آسیب زدہ مکانات فروخت کرنے کےلیے معاوضے پر ایسے بے خوف افراد کی خدمات حاصل کرتی ہیں جو وہاں کچھ دن اکیلے گزار کر حلفی بیان دیتے ہیں کہ وہ مکان ’’آسیب سے پاک‘‘ ہیں اور کوئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
googlynewstv · 3 years
Text
کوئٹہ کے بھوت بنگلہ میں کونسے بھوت بستے ہیں؟
کوئٹہ کے بھوت بنگلہ میں کونسے بھوت بستے ہیں؟
کوئٹہ میں سبزل روڈ کی توسیع کے منصوبے کی زد میں آنے والے بھوت بنگلہ کے نام سے مشہور عمارت کو اگرچہ مسمار کردیا گیا ہے لیکن اس کی اراضی کا چھوٹا سا حصہ بچ گیا ہے جہاں لوگ جاتے ہوئے آج بھی بھوتوں سے خوف کھاتے ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں ہزاروں کی تعداد میں منشیات کے عادی افراد ہیں جو شہر میں ایسے مقامات میں قیام پزیر ہوتے ہیں جہاں عام لوگ رہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ لیکن بھوتوں کے خوف…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
officialkabirsaheb · 3 years
Text
شرادھ پنڈ دان گيتا مطابق کیسا ہے؟
گیتا ادھیائے 9 شلوک 25 میں واضح کيا ہے کہ بھوت پوجنے والے بھوتوں کو پائیں گے، شرادھ کرنا، پنڈ دان کرنا یہ بھوت پوجا ہے، یہ فضول کی سادھنا ہے۔
- جگت گرو تتودرشی سنت رامپال جي مہاراج
#KabirisGod #SaintRampalJi #Gyan_Ganga #bhagvatgita
Tumblr media
0 notes
das-vasdev · 3 years
Photo
Tumblr media
شرادھ پنڈ دان گيتا مطابق کیسا ہے؟ گیتا ادھیائے 9 شلوک 25 میں واضح کيا ہے کہ بھوت پوجنے والے بھوتوں کو پائیں گے، شرادھ کرنا، پنڈ دان کرنا یہ بھوت پوجا ہے، یہ فضول کی سادھنا ہے۔ - جگت گرو تتودرشی سنت رامپال جي مہاراج #KabirisGod #SaintRampalJi #Gyan_Ganga #bhagvatgita https://www.instagram.com/p/CSYv84XDadP/?utm_medium=tumblr
0 notes