Tumgik
amiasfitaccw · 10 hours
Text
شکیل کی بیوی
میرے گھر کے پاس ایک شخص شکیل رہتا تھا جو سٹوڈنٹ ویزہ کا کام کرتا تھا. میں نے اسے اپنے سٹوڈنٹ ویزے کے لیے ڈاکومنٹ اور 5 لاکھ روپے ایڈوانس دیے کہ میرا ویزے کا کام جلدی کر دے مگر شکیل مسلسل ایک سال سے چکر دیے جا رہا تھا. میں نے شکیل کے گھر کے بہت چکر لگائے اور شکیل کی ماں کو بھی شکایت لگائی مگر شکیل کی ماں بھی گشتی تھی اسکی محلے میں ریپوٹیشن اچھی نہیں تھی. وہ بیوہ تھی اور جہاں کام کرتی تھی وہاں چدواتی تھی.
شکیل کی بیوی کا نام مریم تھا اور شکیل کا ایک بچہ تھا شکیل کی بیوی اسلام آباد کے ایک سکول میں پڑھاتی تھی. میں نے شکیل کو کہا میرے پیسے دو ورنہ میں پولیس بلواتا ہوں. مگر وہ میری بات نہیں سن رہا تھا. ایک دن میں نے پولیس بلوا لی اور شکیل معافیاں اور وقت مانگنے لگا. شکیل کی بیوی مریم بھی آگئی اور رونے لگی. میں نے شکیل کو صاف کہا وقت دوں گا لیکن تیری بیوی مریم کی پھدی چود کر دوں گا تو جا تیری بیوی میری ماں سے بات کر رہی ہے. میں تیری بیوی مریم کو راضی کروں گا اور چودتا ہوں پھر تم 3 ماہ کا وقت لے سکتے ہو نہیں تو پولیس کے ساتھ ابھی جاؤ گئے. شکیل بات مان کر چلا گیا. اور میں نے پولیس کو واپس بھیج دیا.
Tumblr media
شکیل کی بیوی مریم ابھی تک میری ماں کے ساتھ بیٹھی تھی. میں گیا تو ماں بولی کیا بنا میں نے کہا شکیل کہتا ہے میری بیوی مریم کو ایک رات چود لو اور تین ماہ کا وقت دے دو.ماں مسکرائ اور بولی تم نے کیا کہا میں نے کہا میں مان گیا. مریم بولی یہ غلط ہے یہ نہیں ہو سکتا. میں نے کہا ٹھیک ہے میرے پانچ لاکھ تم دے دو اور گھر جاؤ. اب مریم چپ ہو گئی. ماں نے مجھے باہر جانے کو بولا اور مریم کو بولی دیکھو بیٹا بیوی شوہر کی ہر مصیبت میں ساتھ کھڑی ہوتی ہے. تم نے بات نہ مانی تو تمہارا شوہر شکیل جیل چلا جائے گا اور سزا ہو جائے گی. تم یاسر کی بات مان لو کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا میری ذمہ داری ہے اور شکیل کو کوئی اعتراض نہیں کہ اسکی بیوی کی پھدی کوئی غیر مرد چودے تو تم بھی انجوائے کرو تم کیوں ٹینشن لے رہی ہو. مریم بولی آنٹی میں نے کبھی غیر مرد سے کیا نہیں ہے ماں بولی آج کر لو شکیل کی ماں اب تک باہر چدواتی پھرتی ہے. ماں بولی تم رکو یہاں میں کمرے میں یاسر کو بھیجتی ہوں اچھے سے خوش کر دینا کہ تمہارے شوہر شکیل کی عزت کا معاملہ ہے. اب ماں باہر آئ اور مجھے آنکھ مار کر بولی راضی ہے. رات پوری چودنا جم کر میں نے کہا ماں میں چاہتا ہوں شکیل کی بیوی مریم کی پھدی چودتے ویڈیو بن جائے تو ماں بولی کمرے کا پردہ درمیان سے ہٹا دے میں باہر صحن سے گھڑے ہو کر ریکارڈ کر لیتی ہوں.
Tumblr media
میں روم میں گیا تو شکیل کی بیوی مریم بیڈ پر بیٹھی تھی میں نے جاتے ہی کمرہ بند کر دیا اور شکیل کی بیوی مریم کے ساتھ بیٹھ گیا. مریم بولی یاسر بھائی پلیز چھوڑ دیں میں نے کہا مریم اب کیسے چھوڑ سکتا ہوں اب تو میں تیری پھدی پر گرم ہو چکا ہوں. مریم میرے منہ سے اپنی پھدی کا نام سنا تو سر نیچے کر لیا. میں نے اپنی شلوار اتار دی اور قمیض اتار دی.اپنا چھ انچ لمبا اور 3 انچ موٹا لن مریم کے سامنے پیش کر دیا. مریم کو کہا چل مریم کھیل میرے لن سے پھر میں مریم کو بیڈ کے اس حصے پر لے جا کر بیٹھا دیا جو پردے کے سامنے تھا تا کہ ویڈیو اچھی بنے اور صاف بنے. اب مریم میرے لن پر ہاتھ رکھ دیا اور میرے لن کو ہلانے لگی. میں نے شکیل کی بیوی مریم کا ڈوپٹہ اتار دیا اس نے گرے شلوار قمیض پہن رکھی تھی. میں نے مریم کے ممے دبانے شروع کیے تو اسکو بھی مستی چڑھنے لگی. اب میں نے شکیل کی بیوی مریم کے ہونٹوں پر لن کو رگڑنے لگا. مریم نے منہ کھول دیا اور لن چوسنے لگی. مریم گزشتہ دس منٹ سے میرے لن کو چوس رہی تھی. اب میں نے مریم کو بیڈ پر لیٹا دیا اور مریم کے منہ پر چڑھ کر اسکے منہ کو چودنا شروع کر دیا. مریم نے منہ میں لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا. قریب 2 منٹ کے بعد میری منی مریم کے منہ میں نکل گئی مریم منی تھوکنا چاہتی تھی مگر میں نے کہا نہیں منی کو پی جاو منی میری منی نگل گی اور میرے لن کو چوس چوس کر صاف کیا.
Tumblr media
اب میں نے مریم کے کپڑے اتارنے لگا. مریم 25 سال کی سانولی لڑکی تھی جو مڈل کلاس خاندان سے تھی جسکی شادی بدقسمتی سے شکیل فراڈیا سے ہو گئی. میں نے مریم کی شلوار اتاری تو اسکی پھدی میرے سامنے تھی جس پر ہلکے ہلکے بال تھے. اب مریم کی قمیض بھی اتار دی اور اس کا سکن رنگ کا برا بھی اتار دیا. مریم بیڈ کے درمیان میں لیٹ گئی اب میں نے مریم کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور مریم پورے جوش سے ساتھ دے رہی تھی پھر میں نے مریم کے ممے جو 36 سائز کے ہوں گئے دبانے شروع کر دیے اور ساتھ مریم کے ہونٹوں کو چوسنا جاری رکھا. اب مریم کو میں نے گود میں بیٹھا لیا اور مریم کے ممے چوسنے لگا. مریم نے میرا ایک ہاتھ پکڑ کر اپنی پھدی پر رکھ دیا اور بولی یاسر اب چوسو میرے ممے اور پھدی میں انگلی بھی مارو. میں نے مریم کے ممے چوسنے جاری رکھے اور ساتھ ساتھ شکیل کی بیوی مریم کی پھدی کو انگلی سے چودنا جاری رکھا. 5 منٹ کے بعد شکیل کی بیوی مریم کی گرم پھدی کا گاڑھا پانی میری انگلیوں پر لگا تھا جسے میں چاٹ گیا.
اب میں نے مریم سے پوچھا کیا ارادہ ہے تو بولی مجھے 5 منٹ لن چوسنے دو پھر میری چوت چودو. پھر مریم نے بےباکی سے میرا لن پکڑا اور چوسنے لگی. میں مریم کے منہ پر ہاتھ پھیر رہا تھا. اب مریم کو میں نے بیڈ پر اس طرح لٹایا کہ باہر کھڑی ماں کے کیمرے میں مریم کی پوری ویڈیو اچھے سے آئے جس میں اسکی چدائی واضح ہو.
مریم نے ٹانگیں کھول دی اور میں مریم کی ٹانگوں کے درمیان آگیا میرا لن جھوم رہا تھا مریم نے پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر رکھا جو گیلا ہوا تھا پھر مریم نے میرے لن کو اپنی پھدی پر رگڑا اور مجھے بولی اندر ڈال دو میری چوت میں اور زور سے چودنا چوت کو میرے درد کی پرواہ نہیں کرنا. میں نے ایک ہی جھٹکے میں لن مریم کی چوت میں اتار دیا اور زور زور سے چودنے لگا. مریم کی آوازیں پورے کمرے میں گونج رہی تھی. مریم بول رہی تھی زور سے چودو اور زور سے چودو میری پھدی کو پھاڑ دو آج میری پھدی اف مریم کے یہ الفاظ مجھے جوش دلا رہے تھے. میں نے شکیل کی بیوی مریم کی دونوں ٹانگیں اٹھا دی اور جڑ تک لن اندر کر کہ مریم کی پھدی بیٹھ کر چودنے لگا. مریم بہت مزے سے چدوا رہی تھی. کچھ منٹ کے بعد ایسا لگا مریم مریم کی پھدی فارغ ہوگی ہے مگر میں نے چودنا جاری رکھا.
Tumblr media
اب شکیل کی بیوی مریم کو کہا چل گھوڑی بن جا اور مریم فورا گھوڑی بن گئی. میں نے مریم کی کمر پکڑ کر زوردار دھکا مریم کی پھدی پر مارا اور اپنا لن مریم کی پھدی کے اندر باہر کرنے لگا. مریم بولی یاسر اور زور سے چودو میری پھدی آف تمہارا لن سخت اور لمبا ہے میرے اس فراڈی شوہر شکیل کا لن بھی چار انچ کا ہے اور جلدی فارغ ہو جاتا ہے. میں نے کہا مریم رانی اب جب تیرا دل ہو چدوانے آجانا تیری پھدی کو سکون دے کر بھیجا کروں گا. مریم بولی اب تو چدواتی رہوں گی. میرا لن منی چھوڑنے والا تھا اب میں نے مریم کی کمر کو پکڑ کر زوردار گھسا مارنے لگا اور میری منی مریم کی چوت میں نکلنے لگی. میں منی کا آخری قطرہ مریم کی پھدی میں نکالنا چاہتا تھا. اب مریم کے اوپر لیٹ گیا. اور باہر کھڑی کے باہر ماں کو اشارہ کیا جائے اب کام ہو گیا.
اب میں واش روم جانا چاہتا تھا پیشاب کرنے تو مریم بولی میرے منہ پر پیشاب کرو اور میں پینا چاہتی ہوں. واش روم جا کر مریم بیٹھ گئی اور میرے لن سے پیشاب کی دھار سیدھا اسکے منہ پر لگی اور اسکا منہ اور ہونٹ میرے پیشاب سے گیلے تھے مریم زبان ہونٹوں پر مار کر میرا پیشاب ٹیسٹ کر رہی تھی.
Tumblr media
پھر مریم نے لن منہ میں لے کر چوسا اور کمرے میں آگے. مریم بیڈ پر آتے ہی میرا لوڑا چوسنے لگی. رات کے 10 بج رہے تھے کہ شکیل کی کال آئی مریم سے پوچھا سب ٹھیک ہے تو مریم بولی سب ٹھیک ہے صبح آؤں گئی یاسر کہتا رات یہیں رکنا ہو گا ورنہ شکیل جیل جائے گا اب تمہارے لیے رات رک رہی ہوں.فون بند ہوتے ہی میں نے کہا میں نے کب کہا تھا تو مریم بولی میں خود چاہتی ہوں. اور مریم نے میرا لن چوسنا شروع کر دیا اور پھر میرے لن پر بیٹھ گئی. اب مریم میرے لن پر اپنی پھدی مارے جا رہی تھی. میں جانتا تھا مریم یہاں ہے رات تو کھل کر اسکی پھدی کا مزا لینا چاہئے. دس منٹ کے بعد میری منی پھر سے مریم کی پھدی میں نکلنے لگی. پھر ہم ریلکس ہو کر باتیں کرنے لگے. مجھے مریم نے بتایا اسے اسلام آباد میں روٹس سکول کے مالک نے بھی بہت بار چودا ہے. اس رات میں نے مریم کو 8 بار چودا اور 2 بار مریم کی گانڈ بھی چودی. صبح شکیل کے ساتھ مریم چلی گی. کچھ دیر کے بعد مجھے مریم کا میسج آیا کہ شکیل نے گھر جاتے ہی پوچھا رات کیا ہوا تو میں نے شلوار اتاری اور اپنی پھدی اسکو دکھائی جس پر یاسر تمہارا پانی خشک ہوا لگا ہوا تھا اور کہا دیکھ لو اپنی بیوی کی پھدی اور گانڈ دونوں اچھے سے چودی ہیں. پھر شکیل بجائے افسردہ ہونے کے میری گندی پھدی چاٹنے لگا جس پر تمہاری منی لگی تھی. میں نے جواب دیا اچھا ہے دونوں میاں بیوی میری منی کا ٹیسٹ چیک کر لو. اسکے بعد مریم کا جب دل ہوتا چدوانے چلی آتی ہے.
----------
Tumblr media
5 notes · View notes
amiasfitaccw · 10 hours
Text
بہن کو اور پھوپھو کو لالچ دینے کے بعد چودا
میری بہن کی کھلتی جوانی میری عزت کو خراب کر رہی تھی۔ اس کی حرکتوں سے مجھے لگا کہ وہ بھی سیکس کی شوقین ہے
میرا نام عمران خان ہے میرے گھر میں ماں، پاپا، میں اور مجھ سے ایک سال چھوٹی بہن رہتے ہیں۔میری چھوٹی بہن کا نام مشو ہے۔ اس کی جوانی پورے عروج پر ہے۔وہ اپنے شرابی رویے سے ہر لڑکے کی ساکھ خراب کرتی رہتی ہے۔اس کے ساتھ سڑک پر چلتے ہوئے مجھے بہت سی عجیب باتیں سننے کو ملتی ہیں کہ لڑکوں کی طرف سے اس کی جوانی حاصل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔یہ سب سن کر میں نے خود اپنی بہن کی جوانی کا رس چوسنے کا پلان بنا لیا تھا۔اس گرم نوجوان بہن کی سیکس کہانی کے بارے میں یہی ہے۔
میں نے اپنی بہن کی بلی اور چھاتی حاصل کرنے کے لئے کئی بار کوشش کی تھی!لیکن اس سے ملنا تو دور کی بات، میں نے کبھی اس کی ننگی چھاتیاں بھی نہیں دیکھی تھیں۔
پھر میں نے اس کی کچھ حرکتیں دیکھی تھیں جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ مجھ سے چود لے گی۔اب میرے لیے بس اسے اکیلا سیٹ کرنا تھا۔ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ امی اور پاپا کو میرے چچا کے ہاں شادی کے لیے جانا پڑا۔ماں چھ دن پہلے چلی گئی تھی لیکن ابا کو شادی سے دو دن پہلے رخصت ہونا تھا۔
Tumblr media
انہیں چار دن بعد واپس آنا تھا۔گھر میں صرف ہم بھائی بہن رہنے والے تھے۔
میں بے چینی محسوس کر رہا تھا کہ اس دوران کام ہو سکتا ہے۔مجھے بس یہی لگا کہ پاپا جلدی سے گھر سے نکل جائیں اور میں اپنی چھوٹی بہن کی چوت کو کچل کر اس کی چوت بنا دوں۔
پھر انتظار بھی ختم ہو گیا۔پاپا چلے گئے۔
ہم دونوں شام کو کھانا کھانے بیٹھ گئے۔اس دن گرمی اتنی خوفناک تھی کہ میں نے اپنی قمیض اور پینٹ اتار کر تولیہ پہن لیا۔
میری بہن نے بھی ایک چھوٹا سا فراک پہنا ہوا تھا، جس سے اس کی چھاتیاں صاف دکھائی دے رہی تھیں۔
میرے عضو تناسل نے اس کے چھاتی کو دیکھ کر ہی پانی چھوڑ دیا تھا۔
میری بہن نے نیچے پتلون پہن رکھی تھی۔
میں مزید برداشت نہیں کر سکتا تھا۔
وہ اور میں ٹی وی دیکھ رہے تھے۔سامنے ٹی وی پر محبت کا ایک گرما گرم منظر چل رہا تھا۔
Tumblr media
میں نے اس سے پوچھا- کیا تم نے کسی سے محبت کی ہے؟تو اس کا جواب نفی میں تھا۔
پھر اس نے بھی پوچھا- کیا تم نے یہ کیا؟میں نے بھی کسی سے محبت نہیں کی تھی تو میں نے بھی کہا- نہیں
پھر میں نے پوچھا- آپ اکیلے کیسے رہتے ہیں، میں برداشت نہیں کر سکتا۔اس پر وہ کہنے لگی- یہ تو بات ہے بھائی… لیکن میں کیا کروں؟ میں زیادہ باہر نہیں جاتی، اس لیے کسی سے نہیں ملی، لیکن میں بھی ایک لڑکی ہوں، اس لیے مجھے اندر سے کچھ محسوس ہوتا ہے۔
اب میں نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر پوچھا- کیا تم مجھ سے محبت کرو گے؟اس نے کہا- میں یہ کروں گی۔
Tumblr media
شاید وہ میرے جذبات کو نہیں سمجھ پائی تھی۔میں نے کہا کہ میں بھی تم سے محبت کرنا چاہتا ہوں۔اس نے کہا- کیسے؟
میں نے کہا- پہلے بتاؤ، کسی کو بتاؤ گے؟وہ بولی- نہیں پہلے بتاؤ کیسے کرو گے؟
میں نے آگے بڑھ کر پہلے اس کی گردن کو چوما۔وہ ہڑبڑا کر رہ گئی لیکن کوئی احتجاج نہیں ہوا۔
پھر میں نے اس کے ہونٹوں کو چوما اور آہستہ آہستہ اس کے چھاتی کو دبانے لگا۔
وہ میرے ساتھ تعاون نہیں کر رہی تھی لیکن انکار بھی نہیں کر رہی تھی۔
Tumblr media
میں نے اپنی حقیقی بہن کی چھاتیوں کو دبا کر اور نچوڑ کر بہت گرم کر دیا۔
اب وہ بھی آہستہ آہستہ سنسنی خیز ہونے لگی اور میرے ساتھ تعاون کرنے لگی۔اس نے میرا تولیہ ہٹا کر مجھے ننگا کر دیا۔
میں نے اس کی فراک بھی اتار دی اور اوپر سے اسے ننگا کر دیا۔بہن کی ننگی چھاتیاں اب پوری طرح سے کھڑی تھیں اور مجھے پاگل کر رہی تھیں۔
اس کی آنکھوں میں بھی ہوس کے سرخ دھاگے تیر رہے تھے۔میرے ہاتھ اس کی چوت کی طرف بڑھنے لگے۔
وہ مسلسل میری آنکھوں میں دیکھ رہی تھی اور میرا ہاتھ بھی اس کی چوت کی طرف جاتا دیکھ رہی تھی۔اچانک میں نے اپنی بہن کی بلی کو چھوا.
وہ پاگل ہو گئی اور کراہنے والی مشین بن گئی۔آہستہ آہستہ ہم دونوں بالکل ننگے ہو گئے۔
میں نے اس کے پورے جسم کو چوسنا اور چومنا شروع کر دیا اور اس کے بالوں کو سہلانا شروع کر دیا۔
ہم دونوں جونکوں کی طرح ایک دوسرے سے لپٹ رہے تھے، ایک دوسرے کو چوم رہے تھے اور چوس رہے تھے۔
Tumblr media
میری زبان میری بہن کے منہ میں چلی گئی تھی اور وہ اپنی زبان سے میری زبان کو رگڑ کر چوس رہی تھی۔
اس کا تھوک میرے منہ میں آ رہا تھا اور میرا تھوک اس کے منہ میں آ رہا تھا۔
میرے ہاتھوں میں اپنی بہن کی گانڈ تھی جسے میں پوری طاقت سے نچوڑ رہا تھا اور اسے اپنے عضو تناسل کی طرف کھینچ رہا تھا۔
اس کی بلی میرے عضو تناسل کے خلاف رگڑ رہا تھا.
اس دوران اس کی بلی نے پانی چھوڑ دیا تھا اور میرا عضو تناسل اس کی بلی کے پانی سے نہا چکا تھا۔
اس طرح ہمارے ننگے بدن ایک دوسرے سے گلے ملتے اور چپکتے رہے۔
Tumblr media
میں نے اسے انتہائی سینگ بنا دیا تھا جس کی وجہ سے میری بہن کا ایک بار انزال ہو چکا تھا، اس نے میرے عضو تناسل کو اپنی بلی کے رس سے نہلا دیا تھا۔
میں نے بھی ایک گول طے کیا اور ایک تیز شاٹ سے عضو تناسل کو اندام نہانی کے اندر دھکیل دیا۔
اس کی کنواری بلی بہت تنگ تھی۔وہ چیخنے لگی جیسے ہی میرا موٹا عضو تناسل ایک جھٹکے کے ساتھ اس میں داخل ہوا۔
میں نے جلدی سے اپنے ہونٹ اس کے ہونٹوں پر رکھے اور اسے چومنے لگا۔جب اس کی آواز دب گئی تو میں نے اپنی کمر نیچے سے اٹھائی اور دھکا دینے لگا۔
وہ بہت کراہ رہی تھی اور مجھے آزاد کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
کچھ ہی دیر میں، میں نے اپنی بہن کی چوت کے اندر اپنا پورا عضو تناسل داخل کر دیا اور اسے تیزی سے اندر باہر کرنے لگا۔
اس کی چوت بھی عضو تناسل کی موٹائی کے مطابق پھیل چکی تھی اس لیے اس کا درد بھی کم ہو گیا تھا۔
اب اس کی آوازیں نکلنا بند ہو گئی تھیں اور اس کے جسم کی بے چینی بھی ختم ہو گئی تھی۔
مجھے لگا کہ اب میری بہن نے اپنی گانڈ اٹھانا شروع کر دی ہے۔
پھر میں نے اس کے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور اپنے دونوں ہاتھ اس کے دونوں طرف رکھ کر اپنا عضو تناسل اس کی چوت میں داخل کرنے لگا۔
وہ میری آنکھوں میں دیکھ کر کہہ رہی تھی ‘اُن…’ اور اس کے چہرے پر عجیب سی مسکراہٹ تھی۔اس کی کمر بھی میرے زور سے اوپر نیچے ہو رہی تھی۔
پھر اچانک اس کے جسم میں درد ہونے لگا اور اس کے کراہنے کی آوازیں بلند ہو گئیں۔میں سمجھ گیا کہ اب میری بہن کم کرنے والی تھی۔
ایسا ہی ہوا… اگلے چند لمحوں میں وہ زور سے انزال ہونے لگی اور لاش کی طرح کمزور ہو گئی۔
میں نے بھی اس کا گرم پانی اپنے عضو تناسل پر محسوس کرنا شروع کر دیا اور رک گیا۔
اس نے اپنے دونوں بازو اور ٹانگیں پھیلا رکھی تھیں اور اس کی آنکھیں بند تھیں۔
اسی لمحے مجھے کچھ یاد آیا اور اس کی بلی سے اپنا عضو تناسل نکال کر اس کی ٹانگوں کے درمیان آگیا۔عضو تناسل کو نکالنے کے بعد اس نے ایک بار کراہ کیا اور آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا۔
میں نے اس کی چوت کی طرف دیکھا تو اس میں سے خون نکل رہا تھا۔
میں نے اس کی بلی کو بیڈ شیٹ سے صاف کیا اور اس سے پہلے کہ وہ کچھ سمجھ پاتی، میں نے اپنا منہ اس کی چوت پر رکھ دیا۔
اس کی کمر اچانک لرز گئی اور اس کا جسم لرز گیا۔
Tumblr media
میں نے جاری رکھا اور اپنی زبان بلی کے اندر ڈال دی اور بلی کا رس چاٹنے لگا۔
وہ چند لمحوں کے لیے تعاون نہیں کر رہی تھی لیکن جب اسے زبان سے چاٹنے سے آرام آنے لگا… پھر اس نے اپنی ٹانگیں کھول دیں اور میں پورے مزے سے اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔
ہم دونوں اس سے لطف اندوز ہونے لگے۔اس کی بلی پھر سے گرم ہونے لگی تھی۔
کچھ دیر بعد، میں نے اپنے عضو تناسل کو پیار کیا اور اس فتح کا بدلہ دینے کے لیے، میں نے اسے اپنی بہن کی بلی میں واپس ڈال دیا۔
اس بار اس نے اپنی آنکھوں سے خود کو اشارہ کیا کہ ‘جلدی سے اندر چھیل لو’ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی کمر اٹھا لی۔
میں نے دوبارہ اپنا عضو تناسل اس کی چوت میں ڈالا اور اپنی بہن کو چودنے لگا۔
تقریباً دس منٹ کے بعد اس نے دوبارہ انزال کیا اور اس کے ساتھ میں بھی اپنی بہن کی چوت میں انزال کرنے کے لیے بہت تیز ہو گیا۔
اب میرے عضو تناسل سے بھی سہ آنے کی خبر تھی۔میں نے اپنی بہن کو مزید زور سے چودنا شروع کر دیا۔
اور میں نے اپنے عضو تناسل کے تمام مواد کو اندر چھوڑ دیا۔وہ رونے لگی – تم نے یہ کیا کر دیا… اب میں حاملہ ہو جاؤں گی اور ماں اور پاپا میری جان ضرور لے لیں گے۔
میں نے کہا- ارے پاگل لڑکی، میں دوائی کل لاؤں گا، کھا لو۔ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا.
دوا کا نام سنتے ہی وہ خوش ہو گئی اور دوبارہ عضو تناسل لینے کے لیے تیار ہو گئی۔
اس رات میں نے اپنی بہن کو 4 بار چودا۔گرم جوان بہن کے ساتھ جنسی تعلقات کے بعد، میں نے اپنے عضو تناسل کو اس کی چوت میں چاروں بار داخل کیا.
اب چونکہ امی اور پاپا 4 دن تک واپس نہیں آنے والے تھے، میرا عضو تناسل مسلسل چار دن اور راتوں تک میری بہن کی بلی میں دھڑکتا رہا۔
چار دن کے بعد جب امی اور ابا گھر آئے تو ہمارا کھیل رک گیا۔
Tumblr media
امی اور پاپا کو واپس آنے کو ایک مہینہ ہوا تھا۔اس دن بہت بارش ہو رہی تھی۔
جس کی وجہ سے موسم کافی سرد ہو گیا تھا اور ایک کو سردی لگنے لگی تھی۔
رات کو پاپا اور امی اپنے کمرے میں لیٹے تھے۔ ہم دونوں الگ الگ کمروں میں سونے چلے گئے۔
تاہم، میری بہن ماں کے ساتھ سوتی ہے اور والد میرے ساتھ باہر کے کمرے میں سوتے ہیں۔
چونکہ پاپا اب بھی ممی کو چودتے ہیں اس لیے وہ کبھی کبھی ممی کے ساتھ سوتے ہیں اور ممی بھی پاپا کے عضو تناسل کا مزہ لیتی رہتی ہیں۔
اس دن بھی ایسا ہی ہوا۔پاپا ماں کے ساتھ کمرے میں گئے اور ہم دونوں باہر کے کمرے میں آگئے۔
ہم دونوں ایک دوسرے سے لپٹ کر لطف اندوز ہو رہے تھے۔
پھر امی اور پاپا کے کمرے سے سیکسی آوازیں آنے لگیں۔اس دوران میری بہن گرم ہو گئی اور اس نے میرے عضو تناسل کو پکڑ لیا۔
میں نے کہا- اندر کا پروگرام پوری رفتار سے چل رہا ہے۔اس نے کہا- تو تم کیوں انتظار کر رہے ہو؟ آپ بھی شروع کر دیں۔
اس کی بات سن کر میں بھی پرجوش ہو گیا۔
باہر کا موسم خوشگوار تھا اور سرد بھی… تو ہم دونوں کمبل کے نیچے آ گئے اور عضو تناسل کو اندام نہانی میں داخل کرنے کا عمل شروع کیا۔پاپا وہاں مصروف تھے۔
میری بہن اس کی بلی میں میرا ڈک حاصل کرنے کے لئے اس کی ٹانگیں پھیلا رہا تھا.میں نے بھی اچانک اپنے عضو تناسل کو اپنی بہن کی بلی میں گھسایا۔
اب میری بہن میرے عضو تناسل کو بہت آرام سے اندر لے جانے لگی۔ہمارے درمیان سیکس کا پروگرام شروع ہوا۔
Tumblr media
اس دن ابا اور ماں سیکس کے بعد سو گئے اور ہم دونوں پیلم پیلی کا کھیل کھیلتے رہے۔
ہم دونوں نے رات کے 2 بجے تک بہت سیکس کیا اور میں اپنا عضو تناسل اپنی بہن کی چوت میں ڈال کر سو گیا۔
تھکاوٹ کی وجہ سے نیند اتنی گہری ہوئی کہ صبح کب ہو گئی پتہ ہی نہ چلا۔
جب میں اٹھا تو میرا عضو تناسل میری بہن کی چوت میں داخل ہو چکا تھا۔
صبح کے وقت عضو تناسل کھڑا ہو جاتا ہے تو جیسے ہی میں نے اسے دیکھا عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہوا اور میں نے اسے اندر باہر کرنے لگا۔
جب بہن کو اس کی سوکھی بلی میں درد ہونے لگا تو وہ اٹھی اور کہنے لگی – کیا رات بھر آپ کو اطمینان نہیں ہوا… جو صبح ہوتے ہی شروع ہو گئی۔ ذرا تصور کریں کہ میری سوکھی بلی کتنی تکلیف دے رہی ہے!
میں نے اپنے ہاتھ سے تھوک لیا اور اس کی چوت پر رگڑا اور اس کی چوت کے کلیٹورس کو رگڑا۔تو وہ بھی گرم ہو گئی اور کراہنے لگی- اوو آہ آہ اوہ میرے خدا، اگر تم نے ایسا کیا تو میں ضرور مر جاؤں گی… لگتا ہے تم شادی سے پہلے ہی میری چوت کو سوراخ کر دو گے!
اب وہ بھی چومنے لگی۔
اس بار میں اسے اتنا زور سے دھکا دے رہا تھا کہ پورے کمرے میں آواز سنائی دی۔
ہمبستری کے بعد ہم اٹھ کر منہ دھونے کے لیے برش کے ساتھ چھت پر چلے گئے۔
میں بیٹری سے چلنے والا برش استعمال کرتا ہوں جو منہ میں خود بخود حرکت کرتا ہے۔اس کا ہینڈل عضو تناسل کی طرح گول ہوتا ہے۔
میں نے اسے اپنی بہن کی چوت میں ڈالا اور اسے ہلانے لگا۔جب میں نے بیٹری آن کی تو یہ میری بہن کی چوت کو ڈلڈو کی طرح خوش کرنے لگی۔
Tumblr media
میں نے برش کو اس کی چوت میں ڈالا اور اس کی کلٹ کا مساج کرنے لگا۔اسے بھی میرا یہ عمل پسند آیا۔
کچھ ہی دیر میں بہن کی چوت میں جھاگ آنے لگی تو میں نے کولگیٹ اور برش سے اس کی چوت صاف کرنا شروع کر دی۔
پھر چوت کو پانی سے دھویا اور اسے دیکھنے لگا۔وہ ہنس رہی تھی۔
میں نے اگلی شرارت کی۔چھت پر پانی کی موٹر لگی ہوئی تھی، میں نے اسے سٹارٹ کیا اور موٹر کا پائپ اپنی بہن کی چوت میں ڈال کر فوراً باہر نکالا۔
وہ بھی اس کی اندام نہانی میں داخل ہونے والے ٹھنڈے پانی کی ایک موٹی ندی کے اچانک زور سے چونک گئی۔
میں نے اس کی چوت سے پائپ نکالا تو دیکھا کہ اس کی چوت سے پانی کی ندی بہہ رہی تھی اور اس کے ساتھ اس کی چوت سے منی کے ٹکڑے بھی نکل رہے تھے۔
ہم دونوں ہنسنے لگے۔
پھر ہم دونوں نیچے آئے، رات کا کھانا کھایا اور دن کو سو گئے۔
ماں بھی رات کی سیکس سے تھک چکی تھی اس لیے وہ بھی سو رہی تھی۔
اب بہن کو چودنا میری عادت بن چکی تھی۔جب بھی مجھے اس کی چوت چودنے کا احساس ہوتا، میں اسے بتاتا اور وہ مان جاتی۔
اسی طرح جب بھی اسے ایسا لگتا تو وہ بھی کہتی کہ آج وہ سیکس کرنا چاہتی ہے۔میں بھی اس کی چوت کو چودتا تھا۔
Tumblr media
وقت اور موقع دیکھ کر ہم دونوں اپنی جوانی کو سیکس کی لذت دیتے ہیں۔
اب میں ہمیشہ اس کی بلی پر انگلی کرتا ہوں یا اس کے چھاتی کو دباتا ہوں۔جب والد کام پر جاتے ہیں اور ماں سوتی ہے تو میں دن کے وقت اپنی حقیقی بہن کی چوت میں اپنا عضو تناسل بھی داخل کرتا ہوں۔
اس طرح، میرا عضو تناسل میری بہن کے منہ اور بلی میں بار بار حرکت کرنے لگا۔اب ہم دونوں بھائی بہن نہیں بلکہ میاں بیوی تھے۔
- - - - - - - - - - - - - - - -
Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 10 hours
Text
میرے کزن کی مجھ سے محبت
یہ واقع آج سے دو سال پہلے کا ہے۔ جب میں 19 سال کی تھی لیکن میرا جسم کس شادی شدہ عورت کی طرح میرا جسم بھر رہا تھا۔ کالج ہمارے گاؤں سے کچھ فاصلے پر تھا۔ میٹرک پاس کرنے کے بعد امی نے مجھے سلائ سینٹر داخل کروا دیا۔ بہت منتیں کیں کہ مجھے کالج جانا ہے پر وہ مجھے نہیں داخل کروا رہی تھی کالج میں۔ بڑی مشکل سے بہت منتیں کر کے آخر امی مان گئی کالج داخلہ کروانے کو۔ مجھے بچپن سے ہی شوق تھا بلیو موویز ,(sex) دیکھنے کا۔ ہمارے گھر میں کسی کے پاس موبائل نہیں تھا تو ابو نے مجھے میٹرک کے بعد موبائل لے دیا کیونکہ ابو کراچی کپڑے کی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ پہلے دو ماہ تک تو موبائل صرف کال کرنے یا سننے کے لیے ہی استعمال کیا کرتی تھی۔ بعد میں ہمارے ہمسائیوں نے وائ فای (wifi) لگوا لیا۔ ان کے لڑکے(جس کا نام بابر تھا) سے میرا کافی ہنسی مزاق تھا۔ (جیسا کہ عموماً گاؤں کا ماحول ہوتا ہے)۔ لیکن اس کی نیت کب مجھ پہ خراب ہو گئی کچھ پتا نہیں چلا میں ایک دن ان کے گھر (wifi) کا پاسورڈ پوچھنے گئی ان کے گھر کوئ نہیں تھا۔ اس نے بغیر کچھ کہے مجھے پاسورڈ دے دیا۔ اور کہنے لگا یار امی لوگ شادی پے گئے ہیں۔ روٹی بنا دو میں نے کہا کوئ بات نہیں آپ ہمارے گھر میں آ کے کھا لینا کہنے لگا ٹھیک ہے گھر آ کر میں نے امی سے اس کے لیے بھی کھانا بنانے کا کہ دیا۔ پہلا دن تو نارمل رہا اگلے دن اس کے ماموں کی بارات تھی بابر نے بھی جانا تھا امی نے کہا اسے بول آو آ کہ کھانا کھا لے جب میں ان کے گھر گئی تو وہ اپنے کپڑے بدل رہا تھا۔
Tumblr media
مجھے اس بات کا علم نہ تھا مجھے لگا کہ وہ سو رہا ہو گا۔ میں بغیر دروازے پہ دستک دیے اندر چلی گئی وہ پنیٹ اتارے کھڑا تھا میری طرف دیکھ کر زرا بھی نہیں شرمایا الٹا ہنسنے لگ گیا۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی میں کمرے سے باہر جانے ہی والی تھی وہ بھاگ کر میرے پاس آیا اور دروازہ بند کر دیا۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کیونکہ میرے دل میں اس کے لیے آج تک کبھی بھی ایسا خیال نہیں آیا تھا۔ دروازہ بند کرتے ہی اس نے پیچھے سے مجھے زور سے پکڑ لیا، میں کہتی رہی مجھے جانے دو چھوڑ دو مجھے امی کیا سوچے گی کہا اتنی دیر لگا دی لیکن اس نے میری ایک نہ سنی اور میری شلوار میں ہاتھ ڈال دیا۔ ایک لمحے کے لیے مجھے لگا جیسے میری دھڑکن رک سی گئی ہو۔ میری بلی کو آہستہ آہستہ مسلنے لگا ساتھ ہی اپنے موبائل میں مجھے (xxx videos) لگا دی میں نے آج تک یہ کام کبھی نہیں کیا تھا کیونکہ امی کہیں آنے جانے کم ہی دیتی تھی ۔ ویڈیوز دیکھ کر میں بھی گرم ہونے لگی ۔ وہ آہستہ سے میری شلوار اتارنے لگا۔ میں نے بہت کوشش کی لیکن اس نے زبردستی آخر میری شلوار اتار دی اور اپنا نونو باہر نکال لیا اور میرے ہاتھ میں پکڑا دیا اس کا 10/11 انچ کا ہو گا اور کافی موٹا بھی تھا میری مٹھی بھی آدھی بند ہوئی بس۔ میں بہت کوشش کر رہی تھی کہ مجھے چھوڑ دے کیونکہ ڈر لگ رہا تھا اتنا موٹا اندر گیا تو جان نکال دے گا لیکن وہ مسلسل زبردستی کرتا رہا۔ اس نے میری قمیض بھی اتار دی اور میرے ممے دبانے لگا میری BRA بھی اتار دی اب ہم دونوں مکمل ننگے تھے۔
Tumblr media
اس بار میں نے بھی زیادہ مزاحمت نہیں کی اس کا ساتھ دیتی رہی اس نے مجھے الٹا لیٹا لیا اور میرے پٹو میں اوپر اوپر اپنا نونو رگڑنے لگا۔ کہنے لگا میرے پاس condom نھیں ہے اس لیے رسک نہیں لینا چاہیے اس نے اپنے نونو پر تیل لگایا مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کی جب اندر ہی نہیں ڈالنا تو تیل کیوں لگا رہا ہے ۔ وہ پھر سے میرے اوپر آ گیا اور اوپر اوپر رگڑتا رہا ۔ میں بالکل مگن ہو کر videos دیکھ رہی تھی اس نے اس بات کا فائیدہ اٹھاتے ہوئے میرے پیچھے سے اندر ڈال دیا اور مجھے زور سے پکڑ لیا۔ مجھے اتنا زیادہ درد ہو رہا تھا اس نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور مسلسل زور لگا کر اور زیادہ اندر ڈالنا شروع کر دیا۔ مجھ سے درد برداشت نہیں ہو رہا تھا میں رونے لگ گئی لیکن اسے زرا سا بھی ��یال نہ آیا میرا اور پوا میرے اندر ڈال دیا میری حالت بہت زیادہ خراب ہو رہی تھی لیکن اسے کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا۔ مسلسل 10 منٹ تک مجھے تکلیف دیتا رہا اور میرے انر ہی فارغ کر دیا۔ جب باہر نکالا تو ایک پل کے لیے مزہد درد ہوا میں کافی دیر تک الٹی لیٹی رہی اور درد سے کراہتی رہی وہ مجھ سے مسلسل معافی مانگ رہا تھا اور پیچھے سے دبا رہا تھا مجھے۔ ایک گھنٹے بعد جب میں بستر سے اٹھی تو مجھ سے چلا بھی نہیں جا رہا تھا کیونکہ ابھی تک درد ہو رہا تھا۔
Tumblr media
وہ میری طرف مسکرا کر دیکھ رہا تھا۔ مجھے ڈر تھا امی پوچھیں گئ کہا تھی اتنی دیر سے لیکن جب گھر پہنچی تو پتا چلا گھر کوئ نہیں ہے۔ خالہ کی طبیعت خراب تھی اس وجہ سے سب لوگ وہاں گئے ہیں۔ میں بال بال بچی۔ امی کی کال آئ امی کہ رہی تھی ہم لوگ 2 دن بعد آئیں گے اس لیے پیچھے سے گھر کا خیال رکھنا اور کال بند کر دی مجھے اکیلے گھر بالکل ڈر نہیں لگتا تھا کیونکہ بچپن سے ہی اکثر گھر اکیلی رہا کرتی تھی امی لوگ کھیتوں میں کام کرنے جاتی تھی۔ کبھی کبھی میں بھی ان کے ساتھ جایا کرتی تھی۔ خیر دن گزرتے گئے 17 دن بعد میری کزن رمشہ کی شادی تھی وہ مجھے پہلے ہی اپنے گھر بلا رہی تھی۔ میں 10 دن پہلے ہی ان کے گھر چلی گئی۔ اس کا بھائی جس کا نام عاصم تھا جو کہ اس سے عمر میں بڑا تھا مجھے پسند کرتا تھا میں بھی اسے کچھ کچھ پسند کرتی تھی لیکن کبھی آج تک اس سے بات نہ ہو سکی۔ جب میں ان کے گھر گئی تو وہ میرا کافی خیال رکھنے لگا لیکن کسی کو پتہ نہ چلنے دیتا تھا اپنی بہن کو بھی نہیں۔ لیکن مجھے سب سمجھ آ گیا تھا ۔ میں ایک دن امی سے فون پر بات کرنے چھت پہ آئی وہ بھی کسی کام سے چھت پہ آیا تھا اس کی بہن اپنی سہیلی کے گھر گئی تھی اس کی امی اور خالہ شادی کا سامان لینے گئیں تھیں۔ چھت پہ ان لوگوں نے سٹور کی طرح کمرہ بنایا تھا جہاں وہ لوگ اضافی سامان رکھا کرتے تھے۔ عاصم سٹور سے کچھ سامان لینے آیا تھا میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگا اور کہا یہی رکو میں آتا ہوں۔ عاصم اپنے کمرے سے میرے لیے انگوٹھی لایا اور کہنے لگا میں تمہیں پسند کرتا ہوں۔
Tumblr media
میں توڑا مسکرائی اور اپنی انگلی آگے بڑھا دی اس نے مجھے انگوٹھی پہنائی اور گلے لگا لیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگے۔ اس نے اچانک میرا ہاتھ پکڑا اور سٹور روم میں لے گیا۔ میں اسکا ارادہ سمجھ چکی تھی اس لیے تھوڑی بہت مزاحمت کی۔ اس نے مجھے kiss کی میں نے بھی اس بار اسکا ساتھ دیا تھوڑی دیر kiss کرنے ک بعد ہم دونوں کافی گرم ہو چکے تھے میری بلی بھی پانی چھوڑنے لگ گئی اس نے میری شلوار اتاری اپنی انگلی میری بلی میں ڈال دی مجھے جھٹکا سا لگا۔ وہ مجھے کس کر رہا تھا اور میرے جسم سے کھیل رہا تھا ۔ اس نے اپنی شلوار اتاری میں دیکھ کر حیران رہ گئی کیونکہ اتنا بڑا نونو آج تک xxx videos میں ہی دیکھا تھا اتنا بڑا اور موٹا تھا اس نے بغیر کچھ کہے مجھے ایک چارپائی پر لیٹا دیا اور میری بلی میں اپنا نونو ڈالنے لگا میں چیختی رہی لیکن وہ میری نا سن رہا تھا اور اندر ڈالتا گیا مجھے بھت درد ہو رہا تھا اس نے جب آدھا ڈال کر جھٹکا مارا پورا میرے اندر چلا گیا میری بری طرح چیخ نکلی لیکن گھر کوئ نہ تھا تو زیادہ مسلہ نہ بنا جب اس نے باہر نکالا تو میری بلی بری طرح زخمی تھی اس میں سے خون نکل رہا تھا میرے حوش اڑ گئے میں اس پر چلانے لگی یہ تم نے کیا کیا میری زندگی برباد کر دی کہنے لگا کچھ ن��یں ہوتا میں آپ سے شادی کروں گا۔ یہ کہتے ہوئے اس نے پھر سے میرے اندر ڈال دیا اور جھٹکے مارنے لگا لیکن اس بار مجھے بھی مزا آ رہا تھا
Tumblr media
اس لیے میں نے اسکا پورا ساتھ دیا۔ اس نے اپنا سارا مال میرے اندر ہی نکال دیا۔ میں پھر سے اس پر غصہ کرنے لگی تو عاصم بولا ارے یار میں آپ کو دوائی لا دو گا فکر مت کرو کچھ دیر اسکے ساتھ باتیں کرنے کے بعد ہم لوگ نیچے آ گئے ۔ اس کی بہن کی شادی ہنسی خوشی ہو گئی دو دن بعد اس کی امی ہمارے گھر رشتہ لے کر آئی میری امی مان گئی 1 مہینے بعد میری اور عاصم کی بھی شادی ہو گئی۔
دوستوں یہ کہانی میری ہی کزن کی ہے کیسی لگی آپ کو
مزید ایسی کہانیوں کے لیے مجھے support کریں ۔
-----------------
Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 1 day
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
ملایشیا جیسے مسلم ممالک
یاروں سچ بتاؤں ویسے تو مجھے عورت کے جسم کا ہر حصہ اچھا لگتا ہے لیکِن بھائیوں جو خواری مجھے خوبصورت چوتڑ دیکھ کر چڑھتی ہے نا وہ کسی اور چیز کو دیکھ کر نہیں چڑھتی
ابھی اج صبح ہی میں آفس جا رہا تھا تو ایسے ویڈیوز اسکرال کرتے ہوئے میری نظر اس لڑکی کی ویڈیوز پر پڑی تو میرے دماغ میں حرامی سوچ آگئی اور مجھ سے رہا نہیں گیا لکھے بغیر اس کو ایسے ہی پوسٹ کرنے کے
اسی لیے یہ بے حیا ایک اور حرامی سوچ لے کر اپکی خدمت میں حاضر ہوا ہے۔۔۔ یہ سب میری دماغ میں بسے شہوتی خیالات ہے لیکِن آپ لوگوں سے میں یہی کہوں گا اس کو ایسے ہی پڑھیں جیسے میرے ساتھ یہ ریئل میں ہوا ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
تو شروع کرتے ہیں
ملایشیا جیسے مسلم ممالک میں سب سے زیادہ سیاح لوگوں کے انے کی زیادہ تر وجہ وہاں کی سر سبز حریالی نہیں بلکہ وہاں موجود رنگین ماحول بنانے والی خوبصورت لڑکیاں ہے
ہر طرح کی سہولت سیاح کو دی جاتی ہے جہاں کچھ گھنٹوں کے لیے لڑکیوں سے لذت لینے سے لے کر پیسے دے کر مقررہ وقت تک بیویاں بنانے تک کی سہولتیں دستیاب ہیں
اسی سوچ کو لے کر میری اج کی فینٹسی ہے
میرے جیسے بے غیرت بے حیا لڑکے کا ہمیشہ سے یہی ارادہ تھا کے میں ایک شریف گھریلو لڑکی سے شادی نہیں کروں گا بلکہ اُس لڑکی کو اپنا شریک حیات بناؤں گا جو کے ہر طرح سے بولڈ اور آزاد سوچ کی مالک ہو۔۔۔ اور اتفاق تو دیکھیے میری نوکری ایک ایسے ادارے میں لگ گئی تھی مرد ایک نمبر کے رنڈی باز تھے ایک بیگم گھر میں تو رکھتے تھے گھر داری کرنے کے لئے۔۔ اور دوسری اپنے ساتھ جوان لڑکی بھی رکھتے تھے کے گھر کے باہر رنگینیوں کا کھل کے مزا لیں
Tumblr media
یہ لڑکیاں ایسی ہوتی تھی کے ان سے اُس ادارے کے ہر بڑی پوسٹ کے مرد مفید ہوتے اور خوش ہونے پر جس لڑکے کی وہ رکھیل ہوتی اس کو یہ بڑے افسران مہنگے مہنگے تحفوں سے نوازتے۔۔ بھی سے میرے جیسے عہدے پر کام کرنے والے لڑکوں نے یہی کراچی کے موجود مساج پارلر اور چکلوں کی خوبصورت رنڈیوں کو اپنی گرل فرینڈ بنا کر اسی مقصد کے لیے رکھا ہوا تھا لیکِن میرا دل چاہتا تھا کے میں کچھ ایسا نرالا کروں کے وہاں موجود سارے بڑے افسروں کی نظریں بس مجھ پر آجائیں
اتفاق یوں ہوا کے مجھے آفیس کے کام سے ہی ملائیشیا بھیجا گیا ۔۔۔ وہاں کام کرتے ہوئے جب مجھے یہ پیسے دے کر بیویاں خریدنے کا پتہ چلا تو میرا ذہن کام سے زیادہ اس چیز میں لگ گیا ...اخر وہاں کے رنگین بازاروں میں گھومتے گھومتے میری نظر ایک بہت ہی پیاری عالیہ نامی لڑکی پر پڑی جو اندازان اُس وقت ۲۳ سال کی ہوگی لیکِن اتنی حسین کے نظریں اُس پر ہی ٹک جائیں
Tumblr media
یہ لڑکی جب میں نے بازار میں دیکھی تھی تو ایک گھر کے دروازے پر bra ٹائپ کی ٹاپ پہنے کھڑی تھی اور نیچے ایک رنگین شارٹس پہنے تھے جو کے اُسکی گوری چکنی ٹانگوں پر اس قدر حسین لگ رہے تھے کے دل کر رہا تھا ابھی ہی اُتار کے ننگا کردو۔۔۔ لیکِن سب سے خوبصورت چیز جس کی وجہ سے مجھے عالیہ پسند ائی تھی وہ تھے اُس کے نرم گورے ملائم چوتڑ ۔۔ اگر سچ بتاؤں اُسکی پتلی کمر پر وہ اُبھرے ہوئے گول چوتڑ بلکل آئیڈیل سائز لگ رہے تھے۔۔ ایسے کے کوئی بھی شخص اُسکی گانڈ کو دیکھ کر چودنے کے خیال دل میں انے سے دل کو نہیں روک سکتا تھا
اندر جب اُس گھر میں جاکر میں اُس کے باپ سے تو اُس نے مجھے دیکھتے ہی سیدھا اپنی ڈیمانڈ رکھ دی ۵۰ ہزار رنگٹ
جو کے واقعی بہت زیادہ تھی لیکِن اس حسین لڑکی کو دیکھ کر یہ بھی خرچ کرنے کا دل چاہ رہا تھا۔۔ پر مسئلہ یہ تھا کے میں اتنی مہنگی لڑکی افورڈ نہیں کرسکتا تھا ۔۔۔۔ اسی وقت میرے ذہن میں ایک آئیڈیا ایا میں نے اپنے سب سے کمینے منیجر کو اس لڑکی کی ایک ویڈیو بنا کر سینڈ کردی اور اُس کو اپنی ساری صورتحال بتائی۔۔ لڑکی کا حسن دیکھ کر میں جانتا تھا وہ منع نہیں کرے گا اور وہی ہوا اُس نے کہا
Tumblr media
" عامر پیسے کی فکر نہ کرو بس جلدی سے اس کو میرے پاس لے کے اؤ یہاں کراچی۔۔۔ میں تمہارے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال دیتا ہوں"
میں بہت خوش تھا کے میں جو چاہ رہا تھا کے ہر افسر کی نظر مجھ پر پڑے وہ بات آپ منزل تک پہنچنے والی تھی
لیکِن ایک اور مسئلہ تھا الیگل لڑکیاں بیچنے کے چکر میں ملائیشیا والوں نے بہت زیادہ سختیاں کی ہوئی تھی کے اُنکی سرحد سے کو بھی لڑکی ایسے نہیں جا سکتی اسی لیے اسی باپ کے کہنے پر میں نے عالیہ سے نکاح کر لیا۔۔لیکِن اُس سے پہلے میں عالیہ سے اکیلے میں مل کر اپنی شادی کا سارا مقصد بتایا جس پر اُس نے بلکل ایک پروفیشنل رنڈی کی طرح جواب دیا کے اگر اپنے میری پیمنٹ کردی ہے تو میرا فرض ہے آپکی ہر خواہش کا خیال رکھوں
میں نے تو یہی سوچا تھا باس نے پیسے بھیج کر لڑکی خریدی ہے تو کچھ دن ملائیشیا میں ہی اُس کے ساتھ مزے کروں گا۔۔ لیکن جیسے ہی پیسے بوس نے بھیجے ویسے ہی مجھے یہ بھی کہا کے اج کے اج ہی یہاں کراچی کا ٹکٹ پکڑو اور سیدھا میرے پاس میرے فارم ہاؤس پر اؤ۔۔۔
Tumblr media
مجھے اندازہ تھا ایسا حسن دیکھ کر کوئی بھی مرد زیادہ دیر تک برداشت ہی نہیں کر سکتا اس سے دوری
بس جیسے تیسے جلدی جلدی پیکنگ کر کے میں ایئرپورٹ کو نکل گیا ہاں یہ ضرور تھا کے گاڑی میں جاتے ہوئے میں نے عالیہ سے چما چاٹی اور اوپر اوپر کے کھیل ضرور کھیلے جس پر مجھے بہت اچھا لگا کے وہ میری ہر حرکت کا بڑھ چڑھ کر جواب دے رہی تھی حالانکہ وہ گاڑی والا ڈرائیور بھی دیکھ رہا تھا ہمیں لیکِن عالیہ کو کسی چیز کی بھی فکر نہیں تھی
کیوں کے ہمیں کراچی جانا تھا اسی لیے میں نے عالیہ کو کہا کے ایک عبایا رکھ لے نا اور ایئرپورٹ پر وہ پہن لینا تاکے کوئی چیز شک کے دائرے میں نہیں ائے۔۔ بس اسی طرح کر کرا کے ہم لوگ جب کراچی کے ایئرپورٹ پر ائے تو دیکھا باس کی hilux وہاں کھڑی تھی اور باس خود لینے اپنے ڈرائیور کے ساتھ وہاں ہمیں ائے ہوئے تھے
یہ پہلی بار تھا جب میں نے اپنے باس میں اتنی بے تابی دیکھی تھی
Tumblr media
اپنے سفر میں میں نے عالیہ کو اپنی باس کی ساری باتیں بتا دی تھی کے اُنکی کیا۔ پسند ہے کیا نا پسند ہے کیوں کے میں نہیں چاہتا تھا کے کسی بات سے میری بات خراب ہو
سفر کے دوران تو اتنا کچھ خاص نہیں کیا باس نے اور اپنے ڈرائیور کے سامنے مجھے ایسے مبارک باد دینے لگے جیسے میری یہ پسند کی شادی ہے اور ایسے ہی ہلکے پھلکے انٹرویؤ میں اپنا پورا سفر گزار دیا
لیکن فارم ہاؤس پر پہنچ کر جیسے ہی ہم اُترے اور ڈرائیور وہاں سے گیا ویسے ہی باس امجد نے عالیہ کے نرم چوتڑوں کو آبائے کے اوپر سے پکڑتے ہوئے مجھے کہا
" عامر اب تو تمہارا پروموشن پکا ہے میں خود بات کروں گا ڈائریکٹر صاحب سے ۔۔۔ تم نے اج میری دونوں خواہشیں ایک ہی ساتھ پوری کردی ایک تو میں جوان لڑکی کے مزا لینا چاہتا تھا اور دوسرا میں کسی کو بیوی کو اُس کے سامنے چودنا چاہتا تھا۔۔ اج تم نے دونوں ہی بار میری پوری کی"
یہ کہتے ہوئے ہم دروازے تک آگئے جس کے بعد امجد صاحب نے عالیہ کو کہا کے کچھ ایسا مزیدار ڈریس پہن کر اؤ جس کو دیکھ کر مزا اجاۓ اور یہ کہتے ہوئی مجھے اپنے ساتھ لے گئے اپنے پرسنل لاؤنج میں جہاں شراب میوزک سینما جیسی بڑی سکرین۔ جیسے ہر آسائش موجود تھی
Tumblr media
میں ابھی بیٹھا پیگ بنا رہا تھا امجد صاحب کا کے کچھ ہی دیر میں عالیہ لاؤنج میں آگئی اُس کی طرف دیکھ کر تو میری خود بھی آنکھیں پھٹی رہ گئیں
کھلے بالوں کے ساتھ ساتھ چھوٹا سا پنک bra ٹائپ کے ایسا کے اُس سے ممّوں کا بھی ادھے سے زیادہ نظارہ ہورہاہے تھا اور اُس کے نیچے ایک کسا ہوا پُھدی سے چپکا ہوا چھوٹا سا شارٹس جو آگے سے بھی اتنا ٹائیٹ تھا کے عالیہ کی پھدی کی لکیر وضع ہورہی تھی اور پیچھے چوتڑ میں اندر تک گھسا یہ شارٹس دیکھ کر تو ایسا لگ رہا تھا جیسے اج کی سویٹ ڈش عالیہ کے مکملی چوتڑ ہی ہیں
Tumblr media
اِدھر میں یہ بتاتا چالوں کے میں نے عالیہ کو کیا سمجھایا تھا
میں نے اُس سے کہا تھا کے
" میرے امجد باس ایک نمبر کے ٹھرکی مرد ہے مجھے نہیں پتہ انکا لؤڑا چودنے کے لیے پوری طرح اکڑتا ہے کے نہیں لیکِن ایک چیز میں جانتا ہوں اُس حرامی کو عورتوں کی گانڈ بہت پسند ہے۔۔تو جو کچھ بھی تم کرو انکو خوش کرنے کے لیے کسی بھی چیز کا منع نہیں کرنا"
ویسے تو بتانا ضروری نہیں لیکِن پھر بھی امجد کے بارے میں بتا دیتا ہوں ۔۔ امجد ایک موٹے پیٹ والا بھدا سا مرد تھا جس کی بڑی بڑی پنجابی جیسی موچیں تھی لیکِن رنگت میں کالے ہونے کی وجہ سے اکثر جوان لڑکیاں اُس سے دور بھاگتی تھی کیوں کے چہرے سے ہی اُس کے حوس اور ٹھرک اتنی زیادہ ٹپکتی تھی کے کوئی بھی لڑکی یہاں تک کہ رنڈیاں بھی ایسے بھوکے ٹھرکی بڈھے کے پاس جانے سے گریز کرتی تھی
Tumblr media
عالیہ کو دیکھتے ہوئے میں پیگ بنانا چھوڑ چکا تھا اور میں اور امجد بس اسی کو دیکھے جا رہے تھے کے مسکراتے ہوئے عالیہ ہمارے پاس چلتی ہوئی ائی اور ہمارے آگے پڑی ہوئی ٹیبل پر ڈرنک کا پیگ بنانے کے لیے جھک گئ
بس ایک طرف شراب دوسری طرف شباب تو کون آدمی رک پاتا ہے
امجد صاحب نے یہ منظر دیکھ کر فوراً ہی صوفے سے اپنے آپ کو آگے کی طرف کر لیا جس سے انکا چہرہ عالیہ کے نرم چوتڑوں میں گھسے پاجامے کے بے حد قریب آگئے اور عالیہ کے چوتڑ ایک ہاتھ سے پیار سے پکڑتے ہوئے کہا
" ارے عامر اج تو اتنا حسین شباب موجود ہے اُسکے سامنے یہ کانچ کے گلاس کیا اہمیت رکھتے ہیں۔۔ عالیہ بیٹی اج تو مجھے شراب بغیر گلاس سے پینی ہے تمہارے اس نشیلے جسم سے"
یہ کہتے ہوئے امجد صاحب نے اپنا پورا موں عالیہ کی چوتڑوں میں لگا کر ایک لمبی سانس لیتے ہوئے اُس کی درار میں ہونٹ لگا کر اُس کے چوتڑوں کو بوسا دیا
Tumblr media
جس پر بجائے عالیہ آگے ہونے کے مزید پیچھے ہوگئی جس سے امجد کا موں پوری طرح عالیہ کے چوتڑوں کی نرمی میں گھس گیا اور امجد صاحب اس حالت میں موں گھسائے میرے سامنے اپنے لوڑے کو پکڑ کر سہلاتے ہوئے بولے
" آه ہ ہ ہ ہ ہ عامر بیگم ہو تو ایسی جس کی گانڈ سے موں نکالنے کا دل ہی نہیں کرے کیا کمال کا آئیٹم لایا ہے تو بھی یار"
یہ کہتے ہوئے امجد نے عالیہ کو ہاتھوں سے پکڑ کر اپنی گود میں کھینچتے ہوئے بٹھا لیا اور اُس سے کہا
" بے بی یہ بتاؤ تمہیں عامر کے ساتھ سہاگرات منانے کو ملی کے نہیں"
عالیہ نے بڑے پیار سے مسکراتے ہوئے امجد کے ہاتھ اپنے ممّوں پر رکھتے ہوئے اپنے چوتڑ کو امجد کے لوڑے پر رگڑتے ہوئے کہا
" ارے کہاں سر جب پیسے اپنے دیے ہیں تو پہلی سہاگرات کا حق تو آپکا ہی ہے نا "
اسکو سنتے ہوئے امجد بہت زور سے قہقہ مار کے میرے سامنے ہنسا اور کہا
" عامر بڑی حرامی چیز لایا ہے تو بھی یار اسکو تو باتوں سے بھی گرم کرنا اتا ہے"
Tumblr media
یہ کہتے ہوئے امجد نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا عالیہ سے
" بے بی کم سے کم اپنے نئے نویلے شوہر کو اپنی پُھدی کی خوشبو ہی سونگھا دو اپنی چڈڈی اُتار کے دے دو اس کو"
عالیہ امجد کی بات مانتے ہوئی مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا اور امجد کی گود سے واپس کھڑی ہوگی اس بار دوبارہ چڈڈ ی اُتارتے ہوئے جھکی ننگی گوری گانڈ میں ہلکا ہلکا جھلکتا ہلکے گندمی رنگ کا اُسکی گاںڈ کا سوراخ اس قدر حسین لگ رہا تھا اُسکی پُھدی کی لکیر کے ساتھ ساتھ کے کوئی بھی مرد اسکو چکنے کے لیے مچل آٹھتا
اگر امجد نہ ہوتا تو سچ بتا رہا ہوں یاروں میں نے تو اُسکی گانڈ میں موں ہی گھسا لینا تھا پر امجد کے ہوتے ہوئے بس میں لؤڑا پکڑ کے ہلا رہا رہا تھا اُس کو دیکھتے ہوئے
جس وقت عالیہ اپنا شارٹس اُتار رہی تھی اُس وقت امجد ہاتھوں سے اُس کے ننگے چوتڑ کھول کھول کے نظارے کر رہا تھا گانڈ کے
جیسے ہی عالیہ نے میرے موں پر اپنی اُتری ہوئی چڈڈی ماری امجد نے فوراً عالیہ کو کمر سے پکڑ لیا اور پیچھے کرتے ہوئے کہا
" عالیہ بے بی مجھ سے رہا نہیں جا رہا تمہاری گانڈ دیکھ کے بس ابھی میرے موں پر بیٹھ جاؤ اور اج میں تمہارے جسم کا رس چکنا چاہتا ہوں"
Tumblr media
جس طرح عالیہ بنا جھجھک کے بڑی آسانی سے پیچھے ہوتے ہوئے صوفے پر سر پیچھے کیے ہوئی امجد کے موں پر ٹانگیں کھول کر اپنی پھدی کو رکھتے ہوئے بیٹھی تھی ایسا لگ ہی نہیں رہا تھا کے اُس کا یہ پہلی بار ہے مجھے اب احساس ہوگیا تھا کے عالیہ نے نجانے کتنے لوڑوں کا پانی اپنی پُھدی اور گانڈ میں لینے سے پہلے اپنے چوتڑ اُن حرامی مردوں کے موں پر رکھ کر انکو مزا دیا ہوگا
اسی سوچ کے ساتھ میرا لؤڑا بلکل پتھر ہوگیا تھا کیوں کہ میں اپنے وہ بوس جو اپنی ناک پر مکھی تک نہیں بیٹھنے دیتے اسکو اپنی پھدڑ بیوی کی گانڈ کے نیچے کتے کی طرح موں رگڑتے دیکھ رہا تھا
اتنا حسین منظر دوستوں میں نے آجتک نہیں دیکھا تھا ذرا سوچ کر دیکھیے آپکی جوان خوبصورت بیوی اپ ہی کے سامنے ایک حرامی مرد کے موں پر بیٹھی رنڈیوں کی طرح پھدی رگڑ رہی ہو اور آپ اُسکی چڈڈی سونگ رہے ہوں ۔۔ پھر وہ تو عالیہ تھی جو پہلے ہی اس کام میں ماہر تھی
"Oh yes daddy oh yessss ".
Tumblr media
جیسی موننگ والی آوازوں کے ساتھ جیسے وہ امجد کے موں پر اپنی پُھدی سے لے کر گانڈ رگڑ رگڑ کر مثل رہی تھی اسکو چسوانے کا مزا دینے کے لیے ۔۔۔ اگر سچ بتاؤں ایسے وہ میرے موں پر پشاب بھی کردیتی تو میں وہ بھی پی لیتا
یوں تو ہم گھنٹوں ایسے عورت کو موں بٹھانے کا سوچتے ہیں عورت کو اپنے موں پر لیکن حقیقت یہ ہے کے ہم ۱۰ منٹ بھی عورت کا پورا وزن اپنے موں پر برداشت نہیں کرسکتے یہی امجد کے ساتھ ہوا جب وہ تھکنے لگا اور ہاتھوں سے عالیہ کو اوپر سے ہٹانے کے اشارے کرنے لگا تب عالیہ مسکرائی اور امجد کے اوپر سے ھٹ تے ہوئے مجھ سے شراب کی بوتل مانگی ۔۔ میں نے بھی فوراً اسکو وہ بوتل تھما دی
جس پر عالیہ نے بارے شرارتی انداز میں امجد کو کہا
" Daddy do u want to drink from my ass"
اب گانڈ کا شوقین مرد ایسی آفر کہاں منع کرسکتا ہے امجد۔ نے بھی کہا
" Oh yessss baby"
بس یہ بات سن نی تھی عالیہ اس طرح کھڑی ہوئی کے امجد کا موں پورا اُسکے چوتڑ میں چپک گیا ۔۔۔ ابھی حالت ایسی تھی کے امجد صوفے پر ویسے ہی آگے سر کر کے بیٹھا تھا اور عالیہ اسی صوفے پر امجد کی ٹانگوں کے بیچ کھڑی ہوئی تھی ایسے کے اُسکی گاںڈ پوری امجد کے موں پر تھی
Tumblr media
عالیہ نے اب بہت سیکسی انداز میں چوتڑ مٹکاتے ہوئے ہاتھ اوپر کر کے سر کے پچھلے حصے پر شراب ڈالنی شروع کردی جس سے وہ شراب اُسکی گردن اور کمر سے ہوتے ہوئے امجد کے موں میں جارہے تھے چوتڑ کی درار میں سے بہہتے ہوئے ساتھ ساتھ وہ امجد کے لوڑے پر اپنے پیروں سے دباؤ بھی ڈال رہی تھی جیسے اُس کو فوٹ جاب دے رہی ہو کیونکہ مزے کے مارے امجد نے اپنا لؤڑا پینٹ سے باہر نکال لیا تھا
میں تو بس حسرت کی نگاہوں سے بس عالیہ کو دیکھ دیکھ کر چڈڈی ہی سونگے جا رہا تھا۔
امجد گانڈ سے شراب پیتے پیتے مجھے کہنے لگا
" بھینچود عامر صحیح بتا رہا ہو تیری بیگم کی گانڈ سے شراب تو کیا اسکی گانڈ کا پسینہ بھی چاٹ لو تو نشا چڑھ جائے ۔۔۔ تو بھی کیا یاد رکھے گا لے اجا اپنی بیگم کی گانڈ کے مزے لے"
یہ کہتے ہوئے امجد نے عالیہ کو کمر سے پکڑ کر پلٹایا اس طرح کے عالیہ کی پھدی امجد کے موں پر اور گانڈ ٹیبل کی طرف ہوگئی
اس اور امجد نے مجھے کہا
" وقت مت زایا کر عامر میں زیادہ لوگوں کو موقع نہیں دیتا"
Tumblr media
یہ کہتے ہوئے اُسنے عالیہ کے پھدے میں موں گھسا کر اُس کو چوستے ہوئی ہاتھوں سے عالیہ کے چوتڑ کھول دیے
مجھ سے کہاں رکا جاتا میں نے بھی بنا کچھ بولے کتوں کی طرح عالیہ کی گانڈ میں موں گھسا لیے اس بات سے بے نیاز ہوکر کے ابھی امجد کے موں کا تھوک عالیہ کی گانڈ سے سوکھا نہیں تھا ۔۔
صحیح کہا ہے کسی نے جب حوس چڑھتی ہے دماغ پر تب انسان صاف یا گندا کچھ نہیں سوچتا
ہم دونوں ہی مرد عالیہ کی گانڈ پُھدی چاٹنے چوسنے میں اتنے مدہوش ہوگئے تھے کے ہمیں پتہ ہی نہیں چلا تھا کے شراب کی بوتل کب کی ختم ہوگئی ہے اب بس ہم کب سے عالیہ کے پھدے کا شہوتی پانی اور گانڈ کے پسینے کو ہی چاٹ رہے ہیں
کچھ دیر بعد خود امجد نے کہا
" ھٹ بھنچود ایسے ہی مٹھ نکالنے کا ارادہ ہے کیا۔۔ عامر اج تیری بیگم کو میں چود چود کر اپنے بچے کی ماں بناؤگا"
میں ہنستے ہوئے پیچھے ہوا اور کہا
" سر آپ جو کیجئے اج کے دن میری بیگم کو اپنی رنڈی سمجھیے"
Tumblr media Tumblr media
بس اس کے بعد میں پیچھے ہوا اور میری عالیہ بیگم بھی صوفے سے اُتری اس غرض سے کے امجد کے لوڑے پر اچھلے گی اور امجد کی پینٹ اُتار تے ہوئے خود بھی پوری نںگی ہوکر دوسری شراب کی بوتل لے کے ایک ہی جھٹکے میں لؤڑا اپنی پُھدی میں لیے عالیہ اپنے ممّوں کو امجد کے موں پر چپکائے ایک پروفیشنل رنڈی کی طرح شراب پیتے پیتے ایسے تیز تیز اپنی کمر سے جھٹکے لگانے لگی جس کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کے جیسے امجد عالیہ کو نہیں بلکہ عالیہ امجد کو چود رہی ہو
شراب پیتے پیتے کب اُسنے امجد کے لوڑے کا پانی اپنی پُھدی میں نکلوایا اور کب امجد شراب کے نشے میں ٹن ہوئے نیند میں چلا گیا مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا کیوں کے میں خود عالیہ کی گانڈ دیکھ کر مٹھ مارنے میں اتنا مصروف تھا کے میں نے دہان ہی نہیں دیا
امجد کے نیند میں سونے کے بعد عالیہ اُسکے مرجائے ہوئے لوڑے سے اٹھتے ہوئے بولی
" عامر کیا تمہیں مجھے چودنا ہے۔۔ تمہارا بوس تو بیچارہ بس پانچ منٹ میں ہی سوگیا"
اپنی پھدڑ بیوی کو ایسے دیکھ کر میں نے فوراً ہاں کردی اور ایک ہی منٹ میں اپنے کپڑے اُتار کر اسکو کتیا کی طرح چودتے ہوئے سوچنے لگا کے اگر ایسی بیگم کو میں اپنے گھر لے گیا تو سالی یہ میرے گھر کو ہی رنڈی خانہ بنا دیگی محلے کے مردوں سے چدوا چدوا کر
شراب کے نشے میں جھومتے جھومتے جھٹکے دے تو رہا تھا پر وہ اتنے دم دار ہی نہیں تھے کہ میرا لؤڑا فارغ ہوجاتا
Tumblr media
اسی لیئے تنگ اکڑ عالیہ نے کہا
" روکو تم نیچے لیٹ جاؤ میں تمہیں خوش کرتی ہو"
اس کی بات مانتے ہوئے میں نیچے تو لیٹ گیا لیکِن جب عالیہ اپنے آپ کو کھڑی ہوئی حالت میں میرے لوڑے کے پاس لیجانے لگی تو اُسکی ننگی گانڈ دیکھ کر میرا پھر دل للچا گیا اور میں نے اُس کو یہ کہہ دیا کے مجھے 69 میں فارغ کرو اس بات کو بھولتے ہوئے کے ابھی کچھ دیر پہلے ہی امجد نے عالیہ کے پھدے میں مٹھ نکالی ہے
گانڈ موں پر محسوس کرتے ہوئے جب میرے موں میں اُسکی گيلی پھدی کا مٹھ سے بھرا ذائقہ ایا تو پتہ نہیں میرا جوش دُگنا ہوگیا
ہاں شاید اس میں کچھ ہاتھ اُسکے رنڈی کے انداز میں لؤڑا چوسنے کا بھی تھا ۔۔ لیکن میرے اندر کا کتا جاگنا شروع ہوگیا تھا
میں نے بھی اب تیزی سے عالیہ کہ پھدے کے چوستے ہوئی اپنی زبان سے اُس کے پھدے کو چاٹنا چوسنا شروع کردیا تھا یہاں تک کے امجد کا پورا مٹھ میں عالیہ کے پھدے سے چوس چوس کر صاف کرچکا تھا اور اب اُسکے پھدے میں۔ سے چپچپا لیسدار سفید پانی آرہا تھا جو کو یہ بتا رہا تھا کہ بہت جلد عالیہ بھی فارغ ہونے والی تھی کیوں کے اب وہ میرے موں پر اپنے پھدی کو کس کس کر دباتے ہوئے اپنی ٹانگوں کو میرے سر پر کس رہی تھی جس سے مجھے پتہ چل رہا تھا کے اُسکا جسم اکڑنا شروع ہوگیا ہے اسی جوش سے وہ میرے لوڑے کو حلق تک لے کر زور زور سے چوس رہی تھی لیکِن شراب پیا ہوا لںڈ اتنی جلدی کہاں فارغ ہوتا ہے
Tumblr media
یہی ہوا کے کچھ ہی دیر میں وہ اٹھنے لگی یہ کہتے ہوئے کے
" I want to go to washroom "
لیکِن میرا لؤڑا اس قدر جنون میں تھا کے اب میں ایک منٹ کا بھی گیپ برداشت نہیں کرسکتا تھا
میں نے بھی اُس کو کہا
" اب بہت دیر ہوگئی ہے عالیہ بس میرا لںڈ چوستی رہو اور جو کچھ کرنا ہے میرے موں پر ہی کردو"
یہ لفظ شراب میں بہکے ہوئے انسان کے تھی جس نے کچھ دیر پہلے ہی یہ خواہش کی تھی کے عالیہ اگر میرے موں پر پشاب بھی کردے تو میں پی لوں گا
عالیہ ویسے ہی میرے موں پر اب تیزی سے پھدے کو رگڑتی رہی اور کچھ ہی دیر میں اُسکا جسم کانپتے ہوئے ایک دم ٹھنڈا ہوگیا اور وہ لؤڑا موں میں لیے بلکل ساكت ہوگئی ۔۔ کچھ ہی دیر میں اُسکے جسم سے گرم پشابی پانی جس کو ہم آرگزم کہتے ھیں وہ نکلنے لگا لیکِن شراب کے نشے میں اُسکی بھی پتہ نہیں چلا کب اُس کا آرگزم پیشاب کے ساتھ مل گیا ہے اور کب وہ میرے موں پر اپنا گرم پشاب کرنے لگی جس سے مجھے اتنا مزا اور اتنا جوش ایا کے میں نے اُس کو گلیاں دیتے ہوئے اُس کے موں میں جھٹکے دینا شروع کردی
Tumblr media
" اہ سالی تیری ماں کی چُوت کردے میرے موں پر اپنا پورا پشاب سالی رنڈی اہ ۔۔ اپنے پھدے کی ایک ایک بوند مجھے پلا دے"
بس اسی جوش میں جھٹکے لگاتے ہوئی میں نے اُس کے موں میں جب اپنی مٹھ نکالی تو دیکھا وہ بھی شراب کے نشے میں ٹلی ہوئے نیند میں چلی گئی ہے اور میری مٹھ ادھے اُسکے موں میں اور ادھے اُسکے چہرے سے بہتے ہوئے باہر نکل رہی ہے
فارغ ہونے کے بعد میں تو بستر پر جاکر لیٹ گیا لیکِن امجد اور عالیہ وہیں ننگے لیٹے ہوئے سو گئے
تھکن کی وجہ سے مجھے بھی بہت جلدی نیند اگی۔۔ جب میں صبح اٹھا تو میں نے دیکھا
امجد صاحب کچن میں کھڑے علیہ کی ایک ٹانگ اٹھائے اُس کے پھدے کو تیزی سے جھٹکے مار رہے ہیں عالیہ کی ایک ٹانگ اٹھاے اور سامنے ناشتا ٹیبل پر پڑھا ہے
( اس وقت امجد عالیہ کے ہونٹوں کو زور زور سے چوس رہے تھے اس بار سے ہے خبر کے کل رات میں نے اپنی بیگم عالیہ کے موں کو پورا مٹھ سے بھر دیا تھا)
امجد صاحب نے مجھے دیکھتے عالیہ کو جھٹکے مارتے ہوئے کہا
Tumblr media
" یار عامر ایک کام کرلو میرا ڈرائیور آگیا ہے تم اُس کے ساتھ آفس چلے جاؤ ۔۔۔ عالیہ اور میں بعد میں آجائیں گے۔۔ اور ہاں تم نے جیسے مجھے خوش کیا ہے تیار ہوجاؤں کمپنی کی طرف سے نئے گھر ملنے کے لئے ۔۔ اج ہی میں تمہیں اُس کی چابی دونگا آفس آکر ۔۔۔۔۔ یہ تیری حسینہ بیگم بھی تجھے نئے گھر میں ملے گی "
ہنستے ہوئے امجد نے مجھے جانے کو کہا اور خود عالیہ کے بال پکڑ کر میرے جاتے جاتے اتنے زور زور سے جھٹکے مارنے لگا جیسے ایسا لگ رہا ہو کے کل رات کا بدلہ لے رہا ہو ساتھ ساتھ مجھے عالیہ کے چیخ چیخ کر یہ آواز آرہی تھی
"Ahh daddy I want more."
جس کے ساتھ ساتھ چوتڑوں پر تھپڑ کھانے والی آوازیں زور زور سے گونج رہی تھی
میں نے بھی ایک فرمانبردار نوکر کی طرح وہاں سے اپنا بیگ اٹھایا اور فارم ہاؤس سے چلتا بنا اس بات سے بے خبر کے نا جانے امجد کتنی دیر میری چدکڑ بیوی کے جسم کے مزے لے گا
Tumblr media Tumblr media
لیکِن میں خوش تھا کم سے کم بوس کے پیسے سے ایک ایسی جوان رنڈی کو بیوی بنانے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا گھر کمپنی سے لینے کا موقع تو مل گیا مجھے۔۔۔۔ اور اج صحیح سے موقع نہیں ملا تو کیا ہوا عالیہ ائے گی تو میرے پاس ہی جتنا مرضی چاہے میں اُس کو چود سکوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہانی واقعی بہت لمبی ہوگئی لیکِن کیا کروں دوستوں لںڈ پکڑ کر مسلتے ہوئے اور ایسی لڑکی کی ویڈیو دیکھتے ہوئی لکھوں تو دل تھکتا ہے نہیں لکھنے سے ۔۔۔ میرا تو اور زیادہ تفصیل سے چدائی لکھنے کا موڈ تھا لیکن شاید آپ لوگ اتنا لمبا پڑھیں گے بھی کے نہیں اس بات کا سوچ کر میں نے اپنی اندر کی گندگی کو مختصر لکھ دیا
کمنٹس میں ضرور بتائیے گا کسی لگی میری فینٹسی
Tumblr media Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 1 day
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
وقت نہ ملنے کی وجہ سے کافی تاخیر ہوئی لیکِن اج پھر عید کے سلسلے میں ایک اور فینٹسی لے کے یہ بے حیا آپکی خدمت میں حاضر ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کا دوسرا دن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کے دوسرے دن کی فینٹسی میری باجی سے متعلق ہے تو پہلے کچھ اگے بڑھوں اس سے پہلے آپ لوگوں کو اُنکی زندگی کا حال بتانا چاہوں گا جس سے آپ اُنکی حرکتوں کو اچھی طرح سمجھ پائیں
Tumblr media
میری پیاری باجی سومیرا ۔۔۔ جب سے میں جوانی کی حوس اور ٹھرک پن میں دآخل ہوا ہوں میں نے گھر میں اپنی چھوٹی بہن اور امی کو ہی سب سے زیادہ اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا اُسکی وجہ یہ تھی کے میری بڑی بہن بہت ہی چھوٹی عمر میں خالا کے بتائے ہوئے رشتے پر امریکہ میں بیاہ دی گئی تھی جہاں وقت کی مصروفیات اور گرین پاسپورٹ حاصل کرنے کی وجہ سے باجی تقریباً دس سال باہر ہی رہی اسی وجہ سے مجھے اُن سے کوئی خاص رغبت نہیں ہوئی زیادہ تر اُن سے میری بات چیت واٹساپ اور فیس بک پر ہی ہوتی تھی ۔۔۔۔ لیکِن میرے نکاح تہہ ہونے کے کچھ عرصے بعد جب میری شادی کو بس چھ ماہ ہی رہ گئے تھے باجی ہمارے گھر پر واپس آگئی ۔۔۔ اُس وقت تو ہم سب کو یہی پتہ تھا کے اپنے اکلوتے بھائی کی شادی کے لیے ہی باجی اتنے سالوں بعد واپس ائی ہیں لیکِن کچھ ہی دنوں میں یہ راز مجھ پر عیاں ہوگیا تھا کے باجی کے واپس گھر انے کی وجہ اُنکی طلاق ہے۔۔۔یہ بات صرف امی ابو کو ہی پتہ تھی اور مجھے امی باجی کی کمرے میں سرگوشیاں سن کر ہی اس کا اندازہ ہوا تھا
طلاق کی اصل وجہ میں بیان کر دیتا ہوں
میری باجی جس وقت نکاح کر کے باہر گئیں تھیں اُس وقت اُنکی عمر ۱۸ سال تھی اور احسن نامی جس لڑکے سے اُنکی شادی ہوئی تھی دیکھنے میں تو وہ بہت شریف لگتا تھا لیکِن باہر اکیلے رہنے کی وجہ سے وہ بہت سی غلط حرکتوں میں ملوث تھا جس میں شراب کا نشا جوان جسموں سے زنا کا نشا سرفہرست تھا
Tumblr media
میری باجی جس وقت گئی تھی اپنی بالی عمر میں کافی سیدھی تھی اس وجہ سے وہ لڑکا بہت عرصے تک اپنی گندی حرکتوں کو چھپانے میں کامیاب رہا۔۔۔۔ باجی بتاتی ہیں کے جوانی سے ہی جب سے اُنکی شادی ہوئی تھی وہ شخص شراب کا اتنا آدھی تھا کے ہر رات وہ باجی کو شراب پی کر چودتا تھا ۔۔ اب کیوں کے باجی نے اج تک شراب کی خوشبو ہی نہیں سونگی تھی اسی وجہ سے اُن کو اندازہ ہی نہیں ہوا کے انکا شوہر جو روز رات کو جنونی چدائی کرتا ہے اُس کا راز کیا ہے۔۔۔۔ویسے بھی ایک کنواری پُھدی کا تو یہ خواب ہوتا ہے کے اُس کا ہونے والا شوہر اُسکے اندر کی اگ کو روز رات ٹھنڈا کرے ۔۔۔ اسی وجہ سے نا باجی نے کبھی شک کیا اور نہ کبھی اُن کو کچھ بولا۔۔۔۔ بس روز رات اپنی ٹانگیں اٹھائیں شراب کے نشے میں اُس مرد کے لوڑے کے جھٹکے محسوس کر کر کے باجی اپنی پُھدی کا پانی نکلوا کر اتنی خوش تھی کے جب اُن کو اپنے شوہر کی عادت کا پتہ بھی چلا تو انہوں نے اس بستر کے مزے کی خاطر خاموشی اختیار کی۔۔۔
Tumblr media
شراب اور دوسرے نشوں کی وجہ سے ویسے تو میرے بہنوئی کا لںڈ بہت دیر تک اکڑا رہتا تھا چدائی کے دوران لیکِن اُنکے سپرم میں مسئلہ انے کی وجہ سے جب تک وہ میری باجی کو چودتے رہے کبھی انکو حاملہ نہیں کر پائے ۔۔ ہاں اِدھر ایک بات بتادوں جو میں نے خود باجی کے موں سے سنی تھی جب وہ امی کو بتا رہی تھی اپنی باتیں کے
شراب کے نشے میں احسن اُنکی ایک گھٹنے تک چدائی کرتا تھا جس دوران وہ باجی سے چوپا لگانے کے ساتھ ساتھ و کی پُھدی گانڈ چاٹنا یہاں تک کے گھوڑی بنا کر گانڈ اور پُھدی تک مارا کرتے تھے۔۔۔ جس پر امی نے خود انکو سمجھایا تھا کے عورت کو بستر پر ایسے ہی ہم بستری کی خواہش ہوتی ہے کیوں کے ایک ہی فطری طریقے سے ہم بستری کر کر کے اُسکا کبھی بھی روز منزل تک کی رسائی نہیں ملتی
یہی وجہ ہے جب باجی اتنے سالوں بعد گھر واپس آئیں تو میں نے اس سے زیادہ بھرا ہوا حسین جسم کسی عورت کا نہیں دیکھا۔۔۔ اُنکے حسن کی کچھ باتیں میں آپکو بتاتا چلوں
Tumblr media
کمر تک اُنکے لمبے لہراتے بالوں کے نیچے انکا پیارا خوبصورت گوری رنگت والا چہرہ جس میں بڑی بڑی آنکھوں کو دیکھ کر اُس کے سحر میں ڈوب جانے کا دل کرے ۔۔ کھڑی ناک کے ساتھ ساتھ اُنکے موٹے گلابی رسیلے ہونٹ جن کو دیکھو تو بس چومنے کا دل کرے ۔۔۔ یہ تو وہ خوبصورتی تھی جو کے ہر نارمل انسان سب سے پہلے نوٹ کرتا ہے لیکِن ٹھرکیوں کے لیے انکا جسم حوروں سے کم نہیں تھا۔۔ سینے پر تنے ہوئے 36d کے تنے ہوئے گورے ممّے جن پر اکثر قمیض کے نیچے فینسی اور ماڈرن برا دیکھنے کو ملتا متوسط کمر جو نا بہت پتلے اور نا بہت موٹے کے زمرے میں اتی تھی جو کے اندازاً ۳۰ یا ۳۲ انچ کی ہوگی اُس پر اُنکے لہراتے بل کھاتے لچیلے ۴۰ انچ کے چوتڑ جو کے کپڑوں میں بھی اتنا تھرتراتے تھے کے نا محرم تو کیا بلکہ خود ابو تک اُنکے ہلتے چوتڑوں کو چھپی نظروں سے دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ۔۔۔۔ اور مزے کی بات بتاؤں ایسا لگتا تھا جیسے امی کے جوانی کا حسن باجی میں دُگنا ہوگیا ہے اُنکی جوانی میں ۔۔۔ گھر میں تو اُنکے سادھے لباس میں بھی ہلتے ہوئے قمیض کے اندر سے گورے ممّے اور چوتڑوں میں گھسا ہوا پجاما دیکھ کے تو ایسا لگتا کے باجی جیسے خود دیکھنے کی دعوت دے رہی ہوں
Tumblr media
یہ سب میں نے اُن لوگوں کے لیے بیان کیا ہے جو مجھ سے اکثر شکوہ کرتے ہیں کے میری تحریر میں عورت کا حسن صحیح طرح بیان نہیں ہوتا۔۔۔۔۔۔ خیر اب بتاتا چلوں اُنکی طلاق کی وجہ
ایک عورت اپنے مرد میں ہر طرح کی برائی برداشت کر سکتی ہے لیکِن بے وفائی کبھی معاف نہیں کرتی۔۔۔ یہی میری باجی کے ساتھ ہوا ۵ سال تک گلاب جامن کی طرح چوس چوس کر باجی کے جسم کے مزے لینے کے بعد اُنکے شوہر اُنکے جسم سے بور ہوگئے تھے اسی وجہ سے اب اُنہونے گھر میں وقت کم اور باہر کی رنڈیوں کے جسموں سے مزے لینے زیادہ شروع کردیئے تھے ۔۔ محبت میں باجی نے اُن کو بہت سمجھانے کی کوشش تو کی لیکِن جب وہ اپنی حرکتوں پر ڈٹے رہے تو باجی سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہاں پاکستان ہمارے پاس واپس آگئی ۔۔ اس خیال سے کے شاید انکا شوہر سدھر جائے گا ۔۔۔۔ لیکِن جب ایک مرد کو باہر کے جوان گوشت کا چسکا لگ جائے وہ مرد پھر کہاں سدھرتا ہے یہی وجہ ہے کے کچھ عرصے بعد باجی نے خود اپنے شوہر سے خلا لے لی
Tumblr media
مجھے اچھی طرح یاد ہے جس وقت وہ گھر واپس آئیں تھی اُس وقت میری جوانی سب سے زیادہ عروج پر تھی میں دماغ سے کم اور لںڈ سے زیادہ سوچتا تھا۔۔۔ لڑکی سے بات کرتے ہوئے میرے ذہن میں بس یہی بات ہوتی تھی کے کیسے اسکو اپنے بستر کی زینت بنائی جائے۔۔ اور اگر بے غیرتی کی مثال دوں تو میں اس قدر بے حیا ہوگیا تھا کے اپنی ہی امی اور اپنی بہنوں کے نام لے لے کر میں نے کئی بار مزا لینے کے لئے رنڈیوں کو چودا ہے۔۔۔۔ لیکِن باجی کے انے کے بعد جو میرا اپنی بیچلر لائف شادی سے پہلے صحیح طرح سے انجواۓ کرنے کا پروگرام تھا وہ سب وڑھ گیا کیوں کے انکا کمرہ اوپر ہی میرے کمرے کے ساتھ تھا یہی وجہ تھی کے میں اپنی گرل فرینڈ اور باقی رنڈیوں کو چھپ چھپا کر رات میں اوپر بھی نہیں لا سکتا تھا
لیکِن مجھے اس بات پر کوئی شکوہ نہیں ہے ہاں اُس وقت ضرور مجھے برا لگا تھا کے میرا سارا مزا باجی کے انے بعد قرقرا ہوگیا لیکِن جب باجی کو امریکن سٹائل کے کپڑوں۔ میں گھر میں گھومتے دیکھا تو میرے سارے شکوے ٹھنڈے ہوگئے
Tumblr media
باجی ویسے تو نارمل شلوار قمیض پہن لیا کرتی تھی لیکِن رات کے کھانے کے بعد انکا لباس دیکھنے والا ہوتا تھا ۔۔۔ کیوں کہ اوپر کے فلور پر کوئی نہیں آتا تھا زیادہ اسی وجہ سے وہ رات کے کھانے کے بعد ایک ہلکی گول گلے والی بنا آستینوں والی ٹی شرٹ اور اُس کے نیچے بنا چڈڈی کے ڈھیلے رنگین پاجامے پہنا کرتی تھی جو کے اُنکی گانڈ میں ہمیشہ پھنسے ہی رہتے تھے۔۔۔ ایسا حسن جب گھر میں دیکھنے کو ملے تو کون باہر موں مارتا ہے
اِدھر میں آپکو بتاتا چلوں جس عورت کو روز اپنے پھدے پر مرد چڑھانے کی عادت ہو وہ بھلا کتنے دن اپنے اندر کی آگ کو روک سکتی ہے۔۔۔ یہی وجہ ہے کے باجی کے گھر انے کے کچھ ہی دنوں بعد جب میں نے اُنکے کمرے میں رات میں تانکا جھانکی کی تو انکو اکثر موبائل ہاتھ میں لیے اپنے پھدے کو رگڑتے ہوئے ہی پایا ۔۔ کبھی پاجامے کے اوپر یا اندر ہاتھ ڈال کر تو کبھی الٹا لیٹ کر تکیے کو ٹانگوں کے بیچ پھنسا کر کمر سے جھٹکے دے دے کر۔۔۔ یہاں تک کہ جب زیادہ حوس میں ڈوبی ہوتی تو رنڈیوں کی طرح پورا پجاما اُتار کر اپنے ٹانگوں کو کھولے اپنے ننگے پھدے کو رگڑتی تھی
Tumblr media
باجی کے انہی نظاروں نے تو مجھے عورت کی پُھدی سے چپکی چڈڈی سونگھنے اور پُھدی اور گانڈ چاٹنے کے شوق کو اس انتہا کے درجے پر پُہنچا دیا تھا کے نا صرف مجھے عورتوں کو موں پر بٹھا کر پُھدی چاٹنے کی خواہش ہوتی بلکہ انکو پشاب کرتا دیکھ کر انکو اپنے جسم کے اوپر بٹھا کے بھی پشاب کروانے کی خواہش ہوتی تھی۔
ایک اور بات جو میں بتانا بھول گیا وہ یہ کے گھر واپس آنے کے دو سے تین مہینے بعد ہی باجی نے جاب کرنا شروع کردی تھی تا کے ابو پر انکا بوجھ نا پڑھے اور پیسے کے معاملے میں انکو خود بھی تھوڑی آزادی ہو
شروع شروع میں تو اُن کو بس میں ہی جانا ہوتا تھا اُس کے بعد اُن کو کمپنی کی طرف سے گاڑی مل گئی تھی۔۔جس وقت وہ بسوں میں سفر کرتی تھی میں نے انکو اُس وقت ہر رات جنونی عورت کی طرح اپنے پھدے کو بستر پر رگڑتے دیکھتا تھا یہاں تک کے پلاسٹک اور ربڑ کے کھلونوں کا استعمال بھی میں نے انکو کرتے دیکھتا تھا۔۔۔۔ظاہر ہے جب ایسے موٹے پھدے والی عورت لوگوں کے رش سے بھری بس میں سفر کرے گی تو کون مرد نہیں ہوگا جو ایسے رش میں موٹے چوتڑوں میں اپنے لوڑے کے گھسے لگا کر اُس موقعے کا فائدہ نہیں اٹھائے گا
اب یہاں اپ لوگ سوچ رہے ہوں گے کے جب باجی اتنی گرم تھی تو میں نے اُنکی طرف قدم کیوں نہیں بڑھائے تو ادھر میں بتاتا چلوں ماں بہنوں سے زنا کہنے کو بہت آسان ہے لیکِن دنیا کا مشکل ترین کاموں میں سے یہ ایک کام ہے ... عورتیں غیر مردوں سے تو بہت آسانی سے مزے کر لیتی لیکِن جہاں بات باپ بیٹے بھائی کی ہوتی ہے اُس میں وہ بہت زیادہ سوچتی ہیں ۔۔۔ اسی وجہ سے میں نے بھی آگے قدم نہیں بڑھائے کے کہیں ایسا نا ہو کے جو کچھ مجھے ابھی آسانی سے حاصل ہو وہ بھی مجھ سے چھین جائے۔۔۔ کیوں کے دن کے وقت سومیرا باجی اتنی شریف نظر اتی کے انکو دیکھ کر کوئی کہہ ہی نہیں سکتا تھا کے یہ عورت روز اپنے موٹے پھدے کو ٹھنڈا کرنے کے لیے رات میں رنڈیوں کی طرح بے چین رہتی ہے
-----------------------------------------------------------------------------
Tumblr media
اب ائیں عید کے دوسرے کے حال احوال کی طرف
عید کے دوسرے دن میں نے بیگم کی فرمائش پر اُس کو میکے چھوڑ دیا تھا صبح سے ہی کیوں کے اُس کے سارے کزن ایک جگہ ائے ہوئے تھے۔۔۔ اسی وجہ سے میں بلکل اکیلا تھا اور دوست بھی سارے اپنے اپنے سسرالوں میں مصروف تھے اس وجہ سے میرے پاس بھی کرنے کو کچھ نہیں تھا۔۔
میں ایسے ہے وقت اپنے کمرے میں گزار رہا تھا کے میرے دروازے پر دستک ہوئی اور میری دونوں بہنیں میرے کمرے میں آگئی اس موقف سے کے اج کے دن کہیں گھومنے چلتے ہیں ۔۔( اب کیوں کے ابو نے اپنے بھائی وغیرہ کے انے کی وجہ سے باہر جانے سے منع کردیا تھا اسی وجہ سے میری دونوں بہنیں میرے ساتھ ائی تھی کیونکہ ابو نے باہر جانے سے منع کردیا تھا اور اکیلا میں ہی تھا جو کچھ کرسکتا تھا)
Tumblr media
ہم نے پلان بنایا کے رات ۱۱ بجے جب ابو کے بڑے بھائی وغیرہ سب چلے جائیں گے تب ہم تینوں گاڑی میں گھومنے جائیں گے اور سینما میں مووی دیکھ کو ائیں گے لیٹ نائٹ شو والی
پلان کے تحت جیسے ہی ۱۱ بجے ہم تینوں خاموشی سے باہر لونگ ڈرائیو پر جانے کا بہانا کر کے گھر سے باہر نکلے
میری دونوں ہی بہنوں نے گھر سے باہر نکلتے ہوۓ ابو کی وجہ سے عبایا پہن رکھا تھا اس وجہ سے مجھے اندازہ ہی نہیں ہوا کے انہوں نے اندر کیا پہنا ہے
جب میں نے nueplex سینما کے باہر گاڑی روکی تب اترنے پر مجھے اندازہ ہوا کے میں دو شریف بہنوں کو نہیں بلکہ دو گشتیوں کو اپنے ساتھ لے کر آیا ہوں جن کو اپنے جسم کے نظارے غیر مردوں کو کروانے میں بے حد مزا اتا ہے
چست فینسی کرتیاں جن پر عید کے ملبوسات جیسا کام ہوا وہ تھا جو کے اوپر سے اتنی تنگ تھی بہنوں کے ممّوں کی گولائی پر کے ایسا لگتا تھا جیسے ممّے قمیض پھاڑ کر باہر نکل جائیں گے اور اُسکے نیچے ٹائیٹ پاجامے جو صرف گانڈ میں گھس کر گانڈ کی گولائی کو واضح نہیں کر رہے تھے بلکہ ہوا چلنے پر قمیض اوڑھنے پر آگے کی پھدیوں کی لکیر کو بھی ظاہر کر رہے تھے کیوں کے میری دونوں ہی بہنوں نے چڈڈیاں نہیں پہنی تھیں
Tumblr media
خیر ان دونوں کے ساتھ چلتے ہوئے جب میں اندر گیا تو ایسا لگ رہا تھا جیسے پورا شہر ہی مووی دیکھنے ایا تھا ہم یہی پلان کر کے گئے تھے کے رات دو بجے والی ڈراؤنی فلم۔ دیکھیں گے لیکِن جتنی لمبی لائن لگی ہوئی تھی اُس حساب سے تو لگ رہا تھا کے ہمارا نمبر نہیں ائے گا ۔۔۔۔ میں پھر بھی کوشش کر کے لائن میں لگ گیا کے ہوسکتا ہے چانس مل جائے
سامنے سکرین پر ہمیں بکنگ نظر آرہی تھی کے بس ۲۰ سیٹ ہی رہ گئی تھی ہاؤس فل ہونے کے لیے۔۔ میں تو نا امید ہے تھا کے ہمیں اج سیٹیں نہیں مل پائے گی بس انتظار ہی کر رہا تھا۔۔۔ میری نا اُمیدی دیکھ کر بار بار میری بڑی بہن مسکرا کر دلاسہ دے رہی تھی کے لگے رہو ہوجائے گا بس۔ انہی کا کہنا مانے میں کھڑا رہا جب میں نے دیکھا کے بس اب صرف ۵ سیٹ ہی رہ گئی ہیں اور ابھی بھی میں دسویں نمبر پر تھا لائن میں تو میں خود ہی باہر نکل ایا اور باجی کو آکر بتایا کے ہم واپس چلتے ہیں یہ سیٹ مشکل ہی ہے ملنا۔۔۔۔ باجی مجھے دیکھ کر مسکرائی اور کہا کے میرے ہوتے ہوئے تم دونوں کو فکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں یہ کہتے ہوئے جو سب س�� زیادہ باجی کو لڑکا تاڑ رہا تھا ( وہ لڑکا اب لائن میں بس تیسرے نمبر پر ہی تھا) باجی اُسکے پاس جاکر بنا کچھ بولے ہلکا سا دھکے کے ساتھ جگہ بناتے ہوئی لائن میں اندر داخل ہوگئی
ابھی وہ لڑکا باجی کی اس حرکت پر کچھ بولنے ہی والا تھا کے اُس کے ادھے ادھورے لفظ بھی موں سے نکلتے ہوئے بند ہوگئے جب باجی نے اپنے چوتڑوں کو جان بوجھ کر اُس لڑکے کے لوڑے پر دباتا ہوئے کہا
"۔ Excuse me
کیا میں یہاں اس جگہ لائن میں لگ سکتی ہوں"
Tumblr media
میں تو سمجھ رہا تھا کے پیچھے لگے لائن میں لڑکے شور مچا کر باجی کو باہر کر دیں گے ۔۔لیکِن ہمارے پاکستانی بھائیوں کا یہ بڑا اچھا بھائی چارہ ہے کے جب کسی کی ماں بہن ننگی ہوتی ہے تو بجائے اُسکے خلاف آواز اٹھانے کے سب مل کے اُس عورت کے ننگے جسم کا مل کر مزا لیتے ہیں
یہی اُس وقت بھی ہوا بجائے شور مچانے کے ہر کوئی تھوڑا سا لائن سے باہر نکل کر باجی کی حرکتوں کا نظارہ کرنے لگا ۔۔۔ جو لڑکا لائن میں ٹھیک باجی کے پیچھے کھڑا تھا اُسنے تو ہاتھ اٹھا کر اپنے باجی کی بغل کے قریب رکھ دیے جس سے وہ باجی کے سائڈ سے ممّوں کی گرمی کو محسوس کرسکتا تھا اور ساتھ ساتھ اپنے لوڑے کو باجی کے چوتڑ میں ایسا ٹیکا کے اُس کے لوڑے کا دباؤ سے بنتی ہوئی باجی کے پاجامے پر سلوٹیں ہم لائن سے دور کھڑے آرام سے دیکھ سکتے تھے
باجی ایسے پرسکون انداز سے کھڑی تھی جیسے کچھ ہو ہی نہیں رہا بلکہ بجائے آگے ہونے کے اپنے نرم چوتڑوں کو اور پیچھے کی طرف دھکیل کے اُس لڑکے کو مزا دے رہی تھی۔۔۔۔
پہلی بار ایسی رشوت دیکھی تھی ۔۔۔لوگ پیسوں سے رشوت دیتے ہیں شارٹ کٹ لینے کے لیے میری باجی نے اپنے موٹے نرم مالائی دار چوتڑ سے رشوت دی اپنی بات منوانے کے لیے
میری چھوٹی بہن اور میں مسکرا مسکرا کر ایک دوسرے سے یہی باتیں کر رہے تھے کے باجی کتنی بولڈ ہوگئی ہے اور کیسے وہ اُس لڑکے کے لوڑے کے جھٹکوں کو اگنور کر رہی ہیں ۔۔ جس پر میں نے چھوٹی بہن سے شرط لگائی کے کیا باجی لڑکے کی مٹھ نکلوا دینگی اتنی سی دیر میں ۔۔۔ میں یہ کہہ رہا تھا کے باجی ۵ مننٹ میں فارغ نہیں کر پائیں گی اور میری چھوٹی بہن کہہ رہیں تھی کے ۵ منٹ بہت زیادہ ہیں وہ تو بس ۳ منٹ ہی میں اُس لڑکے کا کام تمام کردیں گی
Tumblr media
ابھی ہم یہ بات کر رہے تھے کے اُس لڑکے نے اپنے ہاتھ کو باجی کے پورے ممّوں پر لگا دیا ہاتھ اگے بڑھا کر ۔۔۔ یہ حرکت ایسی تھی کے اب تو کوئی بھی دور سے دیکھتا اُس کو اندازہ ہوجاتا ہے کے یہاں کیا چل رہا ہے ۔۔۔ ایسے میں کوئی بھی شریف لڑکی ہوتی بھلے ہی وہ کتنے حوس میں ڈوبی ہو لڑکے کا ہاتھ فوراً ہٹا دیتی لیکِن باجی تو پھر باجی ٹھہریں بجائے ایک دم سے ہاتھ جھٹکنے کے باجی نے اُس لڑکے کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑا اور اپنے جسم سے ہی رگڑتے ہوئے نیچے کمر کی طرف لے گئی جو جگہ عام لوگوں کی نظر سے چھپ گئی تھی بہت گھور کے کوئی دیکھے تو اندازہ ہوگا اُس کو کے کیا حرکت چل رہی ہے
لیکِن اس میں بھی لڑکے کو شکوہ نہ ہو ہاتھ ہٹوانے کا اسی لیے باجی نے اپنے ایک ہاتھ سے اُس لڑکے کے ایک ہاتھ کو بجائے کمر پر رکھوانے کے خود اُس کے ہاتھ کو اپنی ٹانگوں کے بیچ پھدی کی لکیر پر رکھ دیا ۔۔۔ جس سے میں دور سے دیکھ سکتا تھا اُس لڑکے کو ایک دم جھٹکا لگا کیوں کے وہ باجی کی بولڈنس کو کم سمجھ رہا تھا
عورت کے گرم گیلے پھدے پر ہاتھ ہو اور لؤڑا اُسکے نرم موٹے چوتڑوں میں گھسا چوتڑ کی لکیر میں دباؤ محسوس کر رہا ہو ایسا احساس بہت قسمت والے مردوں کو ملتا ہے نا محرم عورتوں پر
اس دوران یہ بھی حرکت ہوئی کے لڑکے سے ایک پیچھے کھڑے ہوئے لڑکے نے بھی ہاتھ بڑھا کر باجی کے ایک چوتڑ کو پکڑنا شروع کردیا تھا جو سامنے سے نظر نہیں آرہا تھا لیکن جیسے ہی باجی لائن میں آگے بڑھی اُس کی حرکت نظر آگئی۔۔۔ مزے کی بات یہ کے یہ حرکت مجھے تو نظر نہیں آئی تھی پر میری چھوٹی بہن نے مجھے یہ دکھائی
Tumblr media
جس لائن میں میں ادھے گھنٹے انتظار کرنے کے بعد بھی ناکامی سے واپس آگیا تھا باجی نے اسی لائن میں بس ۵ منٹ لگ کے ٹکٹ کاؤنٹر تک پہنچ گئی تھی ۔۔۔
میں دیکھ تھا تھا کاؤنٹر پر جاتے ہی باجی نے اپنی کمر کو اور جھکاتے ہوئے تھوڑی سی ٹانگیں اور کھول دی تھیں جس کی وجہ سے جیسے وہ لڑکا آگے باجی کے چوتڑ میں دھکے لگا رہا تھا ایسا لگ رہا تھا کے اُسکا لؤڑا باجی کے چوتڑوں کی درار میں پوری گہرائی تک اندر جا رہا ہے
کچھ ہی سیکنڈ ہوئے تھے یہ سب میں کے میری چھوٹی بہن نے کہا
" لاؤ بیٹا ہزار روپے نکال دو تم شرط ہار گئے ہو"
میں نے کہا
" کیا ہوگیا ہے حرا کچھ ہوا کہاں میں جیت گیا ہوں وہ لڑکے کی مٹھ نہیں نکلی "
جس پر حرا نے مجھے کہا
" اچھا باجی جب یہاں ائیں گی تو تم اُن کے پیچھے کھڑے ہوجانا اور میں ٹکٹ لینے کے بہانے ٹکٹ گرا دوں گی ۔۔۔جب باجی جھکیں تو اُنکے چوتڑ پر گیلا دھبا دیکھ لینا"
ایسے ہی ہوا جب باجی ٹکٹ لے کر ائی حرا نے پلان کے مطابق وہی حرکت کی جس سے مجھے باجی کے چوتڑ میں گھسے پاجامے پر گیلا پن نظر آگیا
Tumblr media
اُس وقت میرے ذہن میں ایک ہے خیال آیا مسکراہٹ کے ساتھ
" کمال کی گشتیوں سے بھرا میرا گھر ہے ایک گشتی جو لوڑے کا رس پورا نچوڑ کر بھی ایسے رہتی ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اور ایک گشتی جو مردوں کے صرف چہرے سے پہچان لیتی ہے کے اُس کی مٹھ نکلی کے نہیں"
بہرحال ہم لوگوں نے خوشی خوشی پوری مووی دیکھی اور صبح کے ۵ بجے چپکے چپکے گھر میں داخل ہوگئے۔۔
( ویسے تو میری دونوں بہنوں نے ایک ساتھ ہی اب سونا شروع کردیا تھا ایک ہی کمرے میں میری شادی کے بعد سے لیکِن باجی کا سامان اور بستر اج بھی میرے برابر والے کمرے میں پڑھا تھا کے کبھی باجی کو اوپر اپنی پرائیویسی میں بیٹھنا ہو تو وہاں آجائیں)
گھر میں آکر میں تو باجی والے سین کا سوچ کر اپنے کمرے میں لںڈ ہلانے لگا اور میری دونوں بہنیں نیچے جاکر لیٹ گئی
لیکِن کچھ ہی دیر میں مجھے اپنے برابر والے کمرے سے کھٹ پٹ کی آوازیں ائی تو میں ایسے ہی بنا قمیض کے اپنے کھڑے لوڑے پر پجاما اوپر کر کے باجی کے کمرے میں جھانکنے گیا تو میرے چہرے پر مسکراہٹ آگئی
یہ میری پیاری باجی ہی تھی جو اپنی حوس کی آگ مٹانے اج اس کمرے میں ائیں تھی اور آج پھر سے اُن پر وہی جنونی کیفیت طاری تھی
Tumblr media
بستر پر آدھی ننگی بس ٹی شرٹ میں لیٹی میری باجی اس کی حالت یہ تھی کے وہ تکیے پر ایک strap-on پہنا کر اپنی گیلی پُھدی کو ٹانگیں کھولے الٹی لیٹ کے پُھدی کی لکیر کو اس strapon سے رگڑ رہی تھی اور موبائل پر ایک ویڈیو لگائی ہوئی تھی جس میں مجھے صاف نظر آرہا تھا ایک کالے مرد کی دم دار چدائی باجی دیکھ رہی تھیں اس وقت انکا ایک ہاتھ مسلسل کبھی اُس strapon کو ہاتھ سے پکڑ کر پُھدی پر رگڑ لگانے تو کبھی اپنے چوتڑوں کو پکڑ کر اسکو دبانے میں لگا تھا
ایسا نظارہ تھا کیا بتاؤں دوستوں میرا خود دل چاہ رہا تھا کے باجی پر چڑھ جاؤں لیکِن پھر وہی بات کے ایک انڈا روز کا کھاؤ مرغی ذبح کرنے کی بات نہ سوچو
اسی وجہ سے میں وہی دروازے پر ہی کھڑا رہا
باجی کا پھدا اس قدر گیلا ہوچکا تھا کے پھسلن کے مارے وہ پلاسٹک کا لؤڑا خود ہی باجی کی پھدی میں جا رہا تھا اور دیکھتے ہے دیکھتے باجی کی پُھدی میں وہ ساتھ انچ کا پلاسٹک کا لؤڑا کیسے اندر غائب ہوا پتہ ہی نہیں چلا
Tumblr media
ایک چیز جو اس مرحلے میں سب سے زیادہ قابلِ بیان ہے وہ یہ
کے باجی نے مہارت سے موبائل کو اپنے بستر کے پچھلے حصے سے ٹیکا دیا تھا جس سے اب اُن کے دونوں ہاتھ فارغ تھے ۔۔۔ جس میں سے ایک ہاتھ انکا تو پلاسٹک کے لوڑے کو اپنی پُھدی میں الٹے لیٹے اندر باہر کر رہا تھا لیکن۔ اپنا دوسرا ہاتھ وہ اپنے تھوک سے گیلا کر کر کے بار بار اپنے چوتڑوں کو کھول کھول کر اپنی گانڈ کی موری میں رگڑ رہی تھی جس سے پتہ چل رہا تھا کے میری باجی خود گانڈ میں۔ لوڑے کے گھسے لگوانے کی کتنی شوقین ہیں
( اس وقت تو بھائیوں سچ باتوں میں باجی کی پھدی اور گانڈ چاٹنے کے لیے ایسے ترس رہا تھا جیسے اج تک میں نے فدوی کی خوشبو سونگي ہی نا ہو ۔۔۔ حالانکہ کتنی ہی لڑکیوں اور اپنی بیگم کی انگنت مرتبہ پُھدی اور گانڈ چاٹی تھی لیکِن باجی کی اس حالت کو دیکھ کر میرا حلق سوکھ چکا تھا اور دل چاہ رہا تھا کے باجی اپنا موٹا پھدا لے کے میرے موں پر بیٹھ کر اپنے پھدے اور گانڈ کے پسینے سے ساری میری پیاس بجھا دیں۔۔۔اُس وقت تو صحیح معنوں میں باجی کے پھدے سے نکلتے ہوئے گرم پشاب کو بھی پینے کی خواہش کر رہا تھا اس قدر حوس میرے دماغ پر چڑھ گئی تھی)
کچھ ہی دیر میں باجی آٹھی اور موبائل کی طرف ہی موں کیے ہوئے تکیے کے اوپر ایسے بیٹھ گئی کے وہ straponn پورا انکا پھدے میں چلا گیا تھا
رنڈیوں کی طرح اُس پلاسٹک کے لوڑے پر اچھلتے اچھلتے جیسے وہ اپے سے باہر ہوگئی تھی ویسے ہی میں انکو دیکھ کے باہر ہوچکا تھا اور میرے مٹھ لگاتے ہوئے precum کے پھچ پھچ کی آوازیں اس سناٹے میں گونجنے لگی جس پر لوڑے پر اچھلتی باجی کو اندازہ تو ہوگیا کے میں ہوں لیکِن اُنہونے نے مجھے ویسے ہی اگنور کیا جیسے اُس سینما میں لڑکے کو کیا تھا
Tumblr media
اور یوں جیسے باجی اپنے پھدے کا پانی تکیے پر نکال کے فارغ ہوکر لیٹی ویسے میں بھی باجی کو اپنے لوڑے پر اچھلتا سوچ کر اپنے ہاتھوں میں مٹھ نکالنے کے بعد وہاں سے چلا گیا
صبح نہ میں نے کوئی ذکر کیا اُس بات کا نا باجی نے ہم دونوں بلکل ایسے ہی انجان رہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اُس دن مجھے یہ احساس ہوا کے وہ جو ہمارے بڑے بوڑھے کہتے ہیں کے عورت چاہے تو کچھ بھی حاصل کرلے وہ یہ بات ایسی ہی نہیں کہتے
میں اُمید کرتا ہوں آپکو میرا لکھا ہوا پسند ائے گا ۔۔ اپنے کمنٹس میں رائے کا اظہار کیجئے گا
Tumblr media
2 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
عید کے سلسلے میں جیسے کے پہلے میں نے بتایا تھا ۔۔ اج آپکی خدمت میں بے حیا ایک اور حرامی سوچ کے ساتھ حاضر ہوں
عید کا پہلا دن
ویسے تو دیکھنے میں ہماری چھوٹی بہنیں سب سے زیادہ معصوم اور شریف نظر آتی ہیں لیکِن در حقیقت ان سے زیادہ تیز اور شیطان اور کوئی نہیں ہوتا
یہی حال میری چھوٹی بہن حرا کا بھی ہے ۔۔ میں عید کے دن کی شرارتوں سے پہلے کچھ ماضی کی یادوں پر روشنی ڈالتا چلوں تا کہ آپ اندازہ لگا سکیں کے میری چھوٹی بہن جو اس وقت ۲۵ سال کی ہے وہ کتنی شریر ہے
میں نے بچپن سے ہی اپنی پیاری بہن کو سب کی لاڈلی دیکھا ہے اُسکی کوئی فرمائش رد نہیں کرتا تھا یہی وجہ تھی کے میری چھوٹی بہن کو نا سننے کی عادت ہی نہیں تھی۔۔ اور جب کوئی اُس کے کام کو نا بولتا تھا تو وہ ہر ممکن کوشش کر کے اُسکی منوا لیتی تھی
اس کا اندازہ مجھے یوں ہوا کے جب کالج کے دور میں ایک بار میں نے اُس کو ایک لڑکے کو ہمارے گھر بلا کر لںڈ کے چپے لگاتے ہوئے پکڑا تھا اور اُس کو یہ دھمکی دی تھی کے اگر یہ لڑکا آئندہ گھر پر ایا تو میں امی ابو سے شکایت کر دوں گا
Tumblr media Tumblr media
تو بجائے سیدھی طرح سے مان لینے کے حرا نے الٹا مجھ پر ہی چال چل دی ۔۔ اُس کو یہ معلوم تھا کے میں اور چاچو کمرہ بند کر کے کمپیوٹر پر گندی ویڈیوز دیکھتے ہوئے ایک دوسرے کے لںڈ ہلاتے تھے پتہ نہیں کہاں سے اُس نے میری وہ ویڈیو بنا لی اور اُس کے اگلے ہی روز جب میں نہا رہا تھا اپنے کمرے کے واشروم میں دوپہر کو ( اس وقت میں زیادہ تر باتھروم کی کنڈی نہیں لگاتا تھا کیوں کے کوئی میرے کمرے میں اتا ہی نہیں تھا).... حرا سیدھے اندر آگئی جس کو دیکھ کر میں نے اپنے لوڑے کو ہاتھوں سے چھپاتے ہوئے اُس کو باہر جانے کا کہا تو وہ کمینی سی مسکراہٹ دیتے ہوئے مجھے بولنے لگی۔۔۔
" تم کیا سمجھتے ہو مجھے نہیں پتہ کے تم چاچو کے ساتھ کیا کرتے ہو"
میں اس بات سے چونک گیا اور اپنی پیاری بہن کی بات کی نفی کرنے لگا تو اُس نے وہ باتیں دہرائی جو اُس نے پچھلی دوپہر ہی سنی تھی
" اہ اہ اہ چاچو میرا تو دل کرتا ہے امی کے چوتڑوں میں موں پھنسا لوں"
حرا کی آواز میں اپنی یہ بات سن کر تو میری سٹی گھم ہوگئی تھی اور میں حونقوں کی طرح اُس کو دیکھنے لگا بنا کچھ بولے
جس پر وہ ہنستے ہوئے آگے میرے نزدیک بڑھی اور اپنے ہاتھوں کو میرے اُس ہاتھ پر رکھ دیا جس سے میں لںڈ کو چھپائے ہوئے تھا یہ کہتے ہوئے کے
Tumblr media Tumblr media
" بھائی فکر نہ کرو جیسے تم نے میرا کچھ نہیں بتایا ویسے میں بھی تمہارا کچھ نہیں بتاؤں گی بس لیکِن اب معاملہ ایسا ہے کے اب سے تمہاری کوئی شرط نہیں مانو گی "
ان جملوں کو ادا کرتے کرتے اُسکے ہاتھ میرے لوڑے کو اپنی گرفت میں لینے کے لیے حرکت اس طرح کر رہے تھے کے میرا بیچ میں ہاتھ موجود ہونے کے باوجود بھی میں اُس کو اپنے ننگے لںڈ پکڑنے سے روک نہیں پایا۔
لںڈ کو پکارتے ہی اُس نے بنا کچھ بولے میرے لوڑے کو پکڑ کر مسلنا شروع کردیا ایک تو پانی کا گیلا پن اوپر سے اُس کے نرم ہاتھوں کی پھسلن جتنی تیزی سے میرا لؤڑا اُس کے ہاتھوں میں اکڑ کے کھڑا ہوا تھا اتنی ہی تیزی سے میرے لوڑے نے دودھیا پچکاری اپنی بہن کے ہاتھوں میں مار کے اپنی اکڑن کھو دی
جس پر بہن ہنستے ہوئے یہ بولتے ہوئے وہاں سے چلی گئی کے
" بھائی تم تو میرے بوائے فرینڈ سے بھی جلدی فارغ ہوگئے"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media Tumblr media
یہاں اپنی بہن کی حرکتِ بتانے کی بات اس وجہ سے پیش ائی تاکے آپ لوگ جان سکیں کے میرا اور میری چھوٹی بہن کا کس قدر بے غیرتی والا رشتا رہا ہے اور ایسا نہیں کے ہم دونوں دوست نہیں بلکہ میں تو کہوں گا میری چھوٹی بہن سے جتنی پکی دوستی ہے اتنا تو شاید میری اپنے جگری یار سے بھی نہیں ہوگی
جب حرا نے میری پہلی مٹھ ماری تھی تب مجھے بس یہ ڈر تھا کے اب ہم شاید کبھی نارمل بھائی بہن کی طرح نہیں رہ سکیں گے لیکِن حرا کی چنچل اور شوخ حرکتوں نے مجھے اس بات کا احساس دلایا کے مزا تو بے غیرت بہن بھائی کا رشتا نبھانے میں ہے ۔۔۔ یہی وجہ تھی کے ہم دونوں نہ صرف اپس میں ایک دوسرے کو نہ صرف مزے دار پورن شیئر کرتے تھے بلکہ اُسکی وجہ سے میں نے کتنی ہی لڑکیوں کو پھنسایا ہے اور انکو گھر پر بلا کر چودا ہے وہ بھی چھوٹی بہن کی پہرا داری میں۔۔۔ ہاں یہ ضرور بتاتا چلوں کے تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے مجھے بھی اُس کی مدد کرنی پڑتی تھی جب وہ اپنے یاروں کو گھر بلاتی تھی۔۔۔۔ ہاں یہ ضرور ہوتا تھا کے میں پہرا داری دیتے وقت اُسکی چدائی دیکھنے کا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔۔۔
Tumblr media Tumblr media
میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یہ سمجھ گیا تھا کے میری بہن قدرتی طور پر گرم لڑکی ہے جو ایک مرد کے ساتھ تو بلکل بھی میں رہ پائے گی جس طرح وہ لںڈ کو موں میں۔ ڈال کر لڑکوں کو منٹوں میں فارغ کرتی تھی کبھی ایسا لگتا تھا جیسے لںڈ چوسنا ہمارا خاندانی ہنر ہے۔۔۔۔
ہم نے بہت سے اکیلی راتیں ایسی بھی نکالی ہیں جہاں ہم بھی بہن نے ایسے گیم کھیلیں ہیں کے کون کس کو کتنی جلدی فارغ کرتا ہے ۔۔۔ اُس وقت میں بہت کوشش کرتا تھا بہن کو فارغ کرنے کی لیکِن ہر بار ناکامی ملتی تھی۔۔
میرے جیتنے کی ہمیشہ خواہش رہتی تھی کیوں کے اُسنے کہا تھا کے اگر تم جیت گئے تو بستر کی ایک رات تمہارے نام کردوں گی اور اگر میں جیتی تو تمہیں مجھ سے فاصلا رکھنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔
جیتنے کی انتھک کوشش میں ہر بار میں ہارا تو لیکِن چھوٹی بہن کی پھدی چوس چوس کر مجھے یہ سیکھنے کو مل گیا کے لڑکی کی پُھدی چوسی کیسے جاتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media Tumblr media
اب ائیں دورِ حاضر میں عید کی طرف کیوں کے اگر اپنے سب کچھ پڑھ لیا ہے تو اب میرے اور حرا کے عید کے اس حصے کو اچھے سے سمجھ پائیں گے
صبح صبح عید گاہ سے انے کے بعد میں جب گھر ایا تو اپنی بیگم امی اور بڑی بہن سے عید ملنے کے بعد تھوڑا انتظار کیا حرا کا جب دیکھا وہ عید ملنے نہیں ائی تو میں نے سوچا کیوں نہ خود ہی کمرے میں جا کر عید مل لوں
میری چھوٹی بہن کا کمرہ اوپر تھا اسی وجہ سے میں اُس سے جب اوپر ملنے کو گیا تو دروازہ بند تھا
دروازہ کھٹکھٹانے پر جب میں نے اپنا بتایا تو حرا نے دروازہ کھولا
چہرے پر بلیچ لگائے لال بنا آستینوں والی ٹی شرٹ جس میں حرا کے نپلز بھی نظر آرہے تھے برا نا پہن نے کی وجہ سے میری نظر اُس کے ممّوں پر ہی ٹکا دی اور میں نے شرارت میں عید کے گلے لگتے ہوئے اپنے ایک ہاتھ کو آگے کرتے ہوئی اُسکے اُبھرے ہوئے نپلز کو اُنگلیوں سے دباتے ہوئے عید مبارک کہا
جس پر حرا نے ہنستے ہوئے جواب دیا
Tumblr media Tumblr media
" خیر مبارک بھائی لیکِن تمہیں
شرم نہیں ہے ایک بھینس (بیگم) گھر میں لے کر آگئے ہو پھر بھی ادھر اُدھر موں مارتے ہو "
یہ کہتے ہوئے مجھ سے دور ہوئی اور باتھروم کی طرف جانے لگی تو میری نظر اُس کے ہلتے چوتڑوں میں گھسے چھوٹے شارٹس پر پڑی جو دائیں بائیں اتھل پتھل ہوتے ہوئے مٹک رہے تھے
میں نے بھی بنا پیچھے قدم ہٹائے اُس کے پیچھے جانا شروع کردیا یہ کہتے ہوئے
" ارے شرم تو بڈھوں کا کام ہے ابھی تو میں جوان ہوں"۔
یہ کہتے ہوئے میں نے حرا کے پیچھے پورا اپنا لؤڑا ہاتھ سے پکڑ کر اُسکے چوتڑوں کی لکیر میں دباتے ہوئے اپنے دوسرے ہاتھ سے ایک چوتڑ کو ہاتھ میں پکڑ لیا اور کہا
" بھائی سے عیدی نہیں لو گی کیا "
جس پر حرا ہنستے ہوئے اپنے چہرے کو دھوتے ہوئے تھوڑا جھک گئی اور جان بوجھ کر اپنے چوتڑوں کو ڈھیلا کر دیا تاکہ میرا لؤڑا اُسکی گانڈ کی گہرائی کو محسوس کر سکے اور موں دھوتے ہوئے کہا
Tumblr media Tumblr media
" ارے بھائی تم تو اپنے ہو جب مرضی ائے عیدی دے دینا ابھی میں یہی سوچ رہی تھی کے مجھے اپنے امریکہ والے ایک دوست سے عیدی لینے جانا ہے وہ کہہ رہا تھا ملو گی تو عیدی دونگا ۔۔۔۔ یہی سوچ رہی تھی کے کون لے کر جائے گا کے تم آگئے"
اُس کی بات سن کر میں فورن پیچھے ہٹا اور فوراً باتھروم چھوڑ کر اُسکے بستر پر آکر بیٹھ گیا یہ کہتے ہوئے
" ابے پاگل ہوگئی ہے کیا حرا ابھی خالا وغیرہ سب انے والے ہیں بعد میں چلی جانا "
Tumblr media Tumblr media
اس بات کو سنتے ہوئی وہ خاموشی سے موں دھو کر شیطانی مسکراہٹ دیتے ہوئے میرے پاس ائی اور بنا کچھ بولے ویسے ہی ہنستے ہوئے میری گود میں آکر بیٹھ گئی کے اُسکے نوکیلے ممّوں کے نیپلز سیدھا میرے موں کے سامنے تھے اور اُسکے چوتڑ پورے کے پورے میرے لوڑے پر آکر ٹک گئے تھے۔۔۔ یہ کرتے ہوئے حرا نے کہا
"ہاں وہ جو تم چاند رات کو بھابی کو جھوٹ بول کر اُس آنٹی کے پاس گئے تھے اُس وقت یہ خیال نہیں ایا کے پاگل کون ہے۔۔میں کچھ نہیں جانتی تم لے کر جا رہے ہو یا میں بھابی کو بتاؤں سب سچ"
یہ کہتے ہوئے اُس نے مجھے کچھ مزید آگئے بولنے کا موقع ہی نہیں دیا بس اپنے ممّوں کو کس کر میرے موں پر چپکا لیا جس میں سے اتی ہلکے ہلکے پسینے کی بھینی بھینی بدبو سونگ کر میرا لؤڑا پھڑپھڑانے لگا جس پر حرا اپنے چوتڑ کو ایسے اچھالنے لگی جیسے وہ میرے لوڑے کو اپنے چوتڑوں کے نرم گوشت میں پورا نچوڑ لیگی واشنگ مشین کی طرح
ساتھ ساتھ مجھے یہ کہنے لگی
Tumblr media Tumblr media
" بس بھائی مجھے کچھ نہیں سننا ہے تم ادھے گھنٹے انتظار کرو میں تیار ہوکر اتی ہوں"
یہ بات وہ تب تک دہراتے ہوئے میرے موں میں اپنے ممّوں کے نپلز کو چسواتے ہوئے اپنے چوتڑ میرے لوڑے پر رگڑتی رہی جب تک میرے موں سے ہاں نہیں نکل گیا
جس کے بعد وہ فوراً اٹھتے ہوئی میرے گالوں پر کس کرتے ہوئی تیار ہونا شروع ہوگئی
میں تو وہاں بیٹھ کر مزے سے اپنی بہن کو کپڑے بدلتے دیکھ رہا تھا کے نیچے سے آواز آگئی میری بیگم کی کے خالا آگئی ہیں اور مجھے مجبوراً کمرے سے باہر جانا پڑا
اور کچھ ہی دیر میں میری بہن حرا بھی عبایا پہنے نیچے اتر ائی خالا سے سلام دعا کرنے کے بعد کچھ ہی دیر میں اُسنے بڑی ہوشیاری سے سب کو کہا
" میری دوست ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہوگئی ہے اُس کو دیکھنے جانا ہے "
Tumblr media Tumblr media
اور یہ کہتے ہوئے اُسنے مجھے بھی ساتھ چلنے کو کہا کے عید والے دن پبلک ٹرانسپورٹ چلتی نہیں ہے۔۔۔ میں تو ابھی سوچ ہی رہا تھا کے کیسے بہانا بنا کر نکلیں گے پر یہ کام میری چھوٹی بہن نے بہت آسانی سے کردیا جس پر مجھے یہ بھی اندازہ ہوگیا کے یہ ہر بار کوئی نہ کوئی چیریٹی میں ڈونیشن کا بہنا کر کے جو مجھ سے ہزاروں پیسے لیتی تھی اصل میں یہ کمينی جھوٹ بول کر اپنے لیے لیتی تھی
خیر میں بائک سٹارٹ کر کے اسکو جب لے کر نکلا تو کچھ دور چلانے کے بعد حرا نے اپنے ممّے پیچھے سے میری کمر پر پورے چپکا لیے اور ہاتھ نیچے کر کے آگے کی طرف سے میرا لؤڑا پکڑ لیا اور پھر سے میری گردن پر کس کرتے ہوئے مجھے سمجھانے لگی کہ
" بھائی بس وہاں ڈیفنس کے فلیٹ ہیں نا وہاں جانا ہے بس آپ ۲۰ منٹ باہر انتظار کریے گا میں عیدی لے کر فورن اجاونگی "
میں نے بھی مذاق مستی میں ہنستے ہوئے کہا کے
" بس بیس منٹ میں ہوجائیگا سب کچھ "
جس پر اُس کمینی نے ہنستے ہوئے میرے لوڑے کو پوری مٹھی میں کر کے بھینچ دیا اور کہا
Tumblr media
" ہا ہا ہا بھائی بیس منٹ تو بہت زیادہ بول رہی ہوں تمہیں پتہ ہے نا تمہاری بہن کتنی ماہر ہے اپنا فرسٹ ٹائم بھول گئے کیا کہو تو ڈیمو دوبارہ دکھاؤں"
یہ کہتے ہوئے حرا نے اب دونوں ہاتھوں کو میرے لوڑے کے گرد لپیٹ لیا
میں نے بھی confident ہوکر کہا
" حرا وہ ٹائم میں بچا تھا اب تمنے شیرو کو دیکھا نہیں ہے کے کتنا پکا ہوگیا ہے اب گھنٹہ بھی کم پڑ جائے گا"
مجھے تو یقین تھا کے ابھی تو کچھ بھی کر لے حرا مجھے فارغ نہیں کروا پائے گی اسی وجہ سے اتنے بڑے بول بول دیے
لیکِن وہ تو سہی کی كمینی نکلی اور ہنستے ہوئے بولی
Tumblr media Tumblr media
" جس سے ملنے جا رہی ہوں وہ بھی یہی بول رہا ہے تم مردوں کو اپنی مردانگی پر کتنا گھمنڈ ہوتا ہے نا ابھی دکھاتی ہوں تمہیں تو ہا ہا ہا"
یہ کہتے ہوئے اُس نے میرے لوڑے کو ایک ہاتھ سے اور میرے ٹٹوں کو ایک ہاتھ سے پکڑ کر تیزی سے سہلانا شروع کردیا
بیچ سڑک پر بائک چلا رہا تھا لیکِن کیوں کے تھوڑا سناٹا تھا اس وجہ سے حرا کی بھی حرکتیں بے ہے بےحیائی والی تھی
میرے لوڑے کو پکڑ کر مسلتے ہوئے اُس نے بہت ہی شہوت انگیز آواز میں بولنا شروع کیا
" اہ اہ اہ امی جی امی جی میرے ممّوں پر لؤڑا مسلو نا بھائی ۔۔۔۔ مجھے پتہ ہے تم میرے ممّوں اور گانڈ کو بہت پسند کرتے ہو ۔۔۔۔اج صبح عید ملنے ائے تو میری گانڈ میں لؤڑا ڈال کر کیسا لگا تھا بھائی ۔۔۔۔۔سچ سچ بتاؤ تمہارا دل نہیں کیا تھا کے جیسے تم چھپ چھپ کر مجھے چدتے ہوئے دیکھتے ہو ویسے ہی گھوڑی بنا کر مجھے پیچھے سے چودو ۔۔۔۔۔ اہ بھائی تمہیں پتہ ہے ابھی بھی جس لڑکے کے پاس جا رہی ہوں اُس کا بھی لؤڑا میں۔ چوس چوس کر فارغ کروں گی ۔۔۔۔۔
Tumblr media
بولو نا بھائی تم اپنی بیگم کو چودتے ہوئے میرا نہیں سوچتے سسسسسس ۔۔بولو نا میری چوت میں پانی نہیں نکلنا چاہتے۔۔۔ اسی وجہ سے میری چڈڈ یاں سونگھتے ہو نا کے میری پھدی کی خوشبو سونگ سکو ۔۔۔ ایک میں تمہیں اپنی پُھدی کی بھیگی چڈڈی اپنے ہاتھوں سے خود سنگھاؤں گی"
اُف ایسے لفظ سنتے ہوئے اپنے لوڑے پر بہن کے تیز رفتار سے اوپر نیچے ہوتے ہاتھ کی وجہ سے میں اُس کے سامنے ۵ منٹ بھی نہیں ٹک پایا اور عید کے نئے کپڑوں میں ہی مٹھ نکال بیٹھا
جس پر حرا ہنستے ہوئے بولی
" ہا ہا ہا بس بھی نکل گئی سارے شیرو کی ہوا ۔۔۔ چلو اب جلدی لے کر چلو"
اور میں جو اتنی بڑی بڑی دینگیاں مار رہا تھا خاموشی سے بہن کو اُس لڑکے کے فلیٹ تک لے گیا ۔۔۔ اس بات کا مجھے اب اندازہ ہوگیا تھا کے بھلے ہی میں میدان میں کتنا ہی بڑا چودو کیوں نا ہوں لیکِن سچ تو یہ ہے میری بہن کے نرم نازک ہاتھ میری مردانگی پر بہت بھاری تھے
Tumblr media
اسی سوچ میں ہم لوگ فلیٹ تک پہنچے اور بہن مسکراتے ہوئے بائک سے اُتر کر چلی گئی
ٹھیک پندرہ منٹ بعد وہ نیچے اُتری تو میں خود پریشان تھا میں تو سمجھ رہا تھا جو میری بہن کو لڑکا بولا رہا ہے وہ اس کو اتنا چودے گا کے اس کے بال کپڑے وغیرہ سب بکھرے ہوئے ہوں گے لیکِن دیکھنے سے تو لگ تھا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہیں بہن کو
جب قریب انے پر بہن سے میں نے پوچھا کے کچھ ہوا بھی تو مسکراتے ہوئی اُسنے اپنے آبائے کے اندر سے سونے کی چین اور نیکلیس نکالتے ہوئے دکھایا اور مجھے اس بار ہونٹوں پر چومتے ہوئے کہا
" بھائی بیچارہ امریکہ سے لڑکا ایا تھا اُس کو لاہور جانا تھا وہ خاص طور پر میرے لیے کراچی ایا تھا بول تو ایسے رہا تھا کے جیسے پورا دن مجھے کپڑے نہیں پہننے دے گا۔۔ لیکن بیچارہ میرے موں میں دو منٹ بھی نہیں ٹکا اُس کو دیکھ کر تو مجھے آپکا شیرو واقعی شیرو لگ رہا ہے اب ہا ہا ہا"
Tumblr media
بہن کے موں سے یہ لفظ اور اُسکے چومنے پر اتی ہوئی مٹھ کی بدبو سے میں سمجھ گیا کے اس بھوکی شیرنی نے کچھ ہی منٹ میں ایک اور مرد کے لوڑے کو چوس چوس کر اُسکے لوڑے کی آخری بوند تک پی لی ہوگی تبھی اُس کو یقین ہوگا کے اج کے دن اس کا لؤڑا کھڑا ہی نہیں ہونے والا
کسی نے سچ ہی کہا ہے عورت کو کمزور کہنے والے طاقتور مرد ایک عورت کو خوش کرنے کی خاطر طرح طرح کی طاقت کی دوائیاں لیتے ہیں
جب کے ایک گرم عورت ایسے سو مردانا طاقت سے بھرپور مرد کو ایسے نچوڑ لیتی ہیں کے اُن کو اپنی مردانگی پر ہی شق ہونے لگے۔۔۔۔
واہ رے کمزور عورت تیرا حسن بھی کمال تیرا نخرہ بھی کمال!!!!!
----------end
Tumblr media Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 1 day
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
اج پھر سے اتنے عرصے بعد یہ بے حیا آپکی خدمت میں حاضر ہے ایک نئی حرامی فینٹسی کے ساتھ جس میں بہت حد تک میری اصل زندگی کے منظر بھی قید ہیں اور یہ افسانہ صرف۔ ایک فرد پر مبنی نہیں بلکہ میں نے اس میں گھر کے ہر فرد بہن بیوی امی کو شامل کیا ہے
اس فینٹسی کو میں وقت کی کمی کی وجہ سے قسط وار طریقے سے لکھوں گا۔۔ جس کی تفصیل کچھ یوں ہے
Tumblr media Tumblr media
۱- عید سے پہلے عید کی شاپنگ امی کے ساتھ
۲- چھوٹی بہن کا پہلے دن عیدی دینا
۳- بڑی بہن کے ساتھ عید کے دوسرے دن سینما گھر جانا
۴- امی بہنوں اور بیگم کے ساتھ اپنے رشتےداروں کے فارم ہاؤس پر عید کا تیسرا دن
بہت ہی ہلکے لفظوں میں اس افسانے کو بیان کیا ہے کیوں کے بہت سے لوگوں کو میرے گالم گلوچ والے طرز سے بد ہضمی ہوجاتی ہے اور رپورٹ کر دیتے ہیں پوسٹ
تو شروع کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید سے پہلے عید کی شاپنگ امی کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media Tumblr media
جیسے ہی میٹھی عید نزدیک انی شروع ہوتی ہے عید کی تیاریوں میں تیزی زور و شور سے بڑھ جاتی ہے مجھے اپنے بچپن کا یاد ہے کے جب عید کے دن قریب اتے تھے بھلے امی نے ایک مہینے پہلے شاپنگ کی ہوئی ہو لیکِن وہ مارکیٹ تقریباً ہر دن ہی چکر لگاتی تھی اور کچھ نہ کچھ لے کر اتی تھی کبھی اپنے لیے تو کبھی ابو یا ہم بہن بھائیوں کے لیے۔۔
عید کے قریب مارکیٹوں میں رش کیوں کے بہت بڑھ جاتا ہے اسی لیے امی بہنوں کو لے جانے کی بجائے مجھے اپنے ساتھ مارکیٹ لے جاتی تھی کیوں کے دوپہر میں ابّو تو آفس میں ہوتے تھے تو کبھی دوپہر میں تو کبھی رات میں امی جب بھی جاتی مجھے ساتھ لیتی اور رکشا کر کے مارکیٹ چلی جاتی
ویسے تو امی عبایا ہی پہنتی تھی لیکِن اُنکے موٹے چوتڑ اس قدر وزنی اور گول گول تھے کے ڈھیلے ڈھالے آبائے بھی اُنکے چوتڑ میں گھس جاتے تھے جس کا انکو پتہ ہی نہیں چلتا تھا
Tumblr media
یہی وجہ ہے امی جب بھی بازار میں جاتی دھکوں کی وجہ سے انکا برا حال ہوجاتا ۔۔۔ شروع شروع میں تو جب میں ساتھ جاتا تھا تو امی مجھے اپنے اگے رکھتی تھی جسکی وجہ سے جب بھی امی کو دھکے لگتے تھے اُنکے ممے میرے سر پر لگتے تھے
لیکِن ایک بار ہوا کچھ ایسا کے بہت زیادہ رش میں میرا دم نہ گھٹ جائے اسی لیے امی نے مجھے اپنے پیچھے کر لیا تاکے میرا خیال رکھ سکیں
اُس وقت میں نے دیکھا تھا کے میں جتنا شریف سمجھتا تھا امی کو وہ اتنی تھی نہیں
اُنکے پیچھے چلنے والا کوئی ایسا مرد نہ ہوتا جو اُنکے ہلتے چوتڑوں کو دیکھ مزے نہ لیتے ۔۔۔۔ بہت سے مرد تو صرف انگلی نہیں پورے پورے ہاتھ امی کے چوتڑوں کی گہرائی میں آبائے کے اوپر سے ڈال کر اُنکے چوتڑ کو ایسے دباتے جیسے چدائی سے پہلے مرد لؤڑا پُھدی میں رگڑتے ہوئے عورت کے چوتڑوں کو دبوچتا ہے صرف یہی نہیں بہت سے مرد تو امی کے پیچھے پورا پورا اکڑا ہوا لؤڑا دبا دبا کر دھکے دیتے اور مجال ہے امی کے موں سے کوئی لفظ نکلے وہ ایسے انجان بنی رہتی جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
Tumblr media Tumblr media
بس اُس دن میں نے بھی یہ سب دیکھ کر خاموشی اختیار کی تو اُسکے بعد سے تو جیسے میں امی کا راز دان بن گیا اُسکے بعد سے آگلی بار جب بھی میں گیا امی نے ہمیشہ مجھے پیچھے ہی رکھا ۔۔۔ اور ایسے ہی امی کے چوتڑوں میں اُنگلیوں سے لیکر ہاتھ اور للی سے لے کر لوڈروں کو رگڑتے رگڑتے دیکھ کر میں بڑھا ہوا تو میرے دل میں یہ خیال پختہ ہوگیا کے مارکیٹ میں چاہے کوئی بھی عورت ہو اوپر اوپر سے مزا لینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔۔۔اسی سوچ کے ساتھ میں نے خود بھی کتنی بر امی کے جسم کا فائدہ اٹھایا رش والی جگہوں پر اور کتنی بار اُنکے چوتڑوں پر ہاتھ اور لںڈ دبایا میں خود بھی گنتی نہیں کر سکتا
لیکِن شادی کے بعد میں نے کافی عرصہ بیگم کے ساتھ جانا شروع کردیا مارکیٹ تو امی اکیلے جانے لگی۔۔۔ اتفاق اس بار کی عید پر بیگم عید سے کچھ دن پہلے میکے گئی ہوئی تھی تو امی نے مجھے اپنے ساتھ بلا لیا مارکیٹ جانے کے لیے ۔۔۔ اور ایک بار پھر سے مجھے بچپن کی یادیں تازہ کرنے کا موقع مل گیا
Tumblr media Tumblr media
مارکیٹ میں جاتے ہی میں نے کچھ دیر چلتے ہوئے انتظار کیا کے دیکھ لوں کہیں ایسا نا ہو امی سدھر گئی بوں اور یہ سب چھوڑ دیا ہو لیکِن ایک بار جس کو نئے نئے لوڑے لینے کی عادت ہوجائے بھلا وہ عورت کیسے سدھر سکتی ہے
کچھ ہی دیر میں ایک جوان ۲۲ سالہ لڑکا امی کے پیچھے آکر لگ گیا جو اس طاق میں تھا کے امی کے چوتڑ پر ہاتھ لگائے
میں نے خود دیکھا جیسے ہی امی کے چوتڑ پر اُس نے ہاتھ رکھا بجائے آگے ہونے کے امی پیچھے ہوگئی تاکہ وہ لڑکا اور راز داری سے امی کے مزے لے سکے یہ سب دیکھتے ہوئے میرے اندر کا حرامی جاگ گیا اور میں نے اُس لڑکے کی کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے اسکو آگے کی طرف دھکیلا اور ایک مسکراہٹ کے ساتھ اُس کو آنکھ ماری (جیسے آنکھوں ہی آنکھوں میں کہہ دیا ہو کے شرما مت اور ٹھیک سے مزے لے اس چکی کے)
Tumblr media
وہ لڑکا شاید میری ہی وجہ سے تھوڑا ڈر رہا تھا پوری طرح مزا لینے سے جب اُس نے دیکھا کے میں ہی بے غیرتوں کی طرح اُس کو اشارے کر رہا ہوں تو اُسنے اَپنا پورا لںڈ امی کے چوتڑ میں لگا دیا اور رگڑنے لگا۔۔۔لڑکے کی شکل دیکھ کر مجھے بہت مزا آرہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے اُس نے زندگی میں پہلی بار یہ موقع ملا ہو تو میں نے سوچا کیوں نہ اُس لڑکے کے اس موقعے کو یاد گار بنا دوں یل۔۔۔۔ یہی سوچ کر میں نے اپنا ہاتھ بڑھا کر امی کے ایک چوتڑ کو پورا ہاتھ سے پکڑ کے کھول دیا تاکہ گانڈ کی درار اچھی طرح کھل جائے اور لڑکا مزے سے امی کی چوتڑوں کی گہرائی کا مزا لے سکے۔۔ میری اس حرکت سے مجھے بھی حوصلا ملا کے امی کچھ نہیں بولیں گی اور میرے ساتھ چلتے ہوئے اُس لڑکے کو بھی ۔۔۔اُس کو یہ سمجھ آگیا تھا کے یہ عورت کچھ نہیں بولے گی اسی لیے اب اُس نے اپنے ہاتھ سے امی کے دوسرے چوتڑ کو پکڑ کر تھوڑا کھول دیا تھا
اب منظر ایسا تھا کے امی کا ایک چوتڑ میرے ہاتھ میں اور ایک اُس لڑکے کے ہاتھ میں تھا اور لڑکے کا لؤڑا امی کی چوتڑوں کی درار میں تھا جس کو وہ ایسے رگڑ رہا تھا جیسے امی کے سوراخ میں ڈال رہا ہو
Tumblr media
جیسے جیسے وقت گزرتا جا رہا تھا ہم دونوں کو بےغیرتیاں بڑھتی جا رہی تھی اور بات یہاں تک آگئی تھی کے میں اپنی سگی امی کے چوتڑ میں خود اُس لڑکے کا لںڈ اپنے ہاتھ سے پکڑ کر امی کی گانڈ کی درار میں رگڑ رہا تھا جیسے کوئی حرامی دلال اپنی عورت کی دلالی کرنے کے لیے مرد کے سامنے اپنی عورت کا حسن پیش کرتا ہے
ایک تو امی کے نرم چوتڑ اوپر سے میرے ہاتھوں سے مٹھی بنا کر اُس کے لوڑے پر آگے پیچھے کرنا ایک جوان لڑکا کب تک برداشت کرسکتا تھا آخر کچھ ہی دیر میں اُس کا مٹھ میری امی کے چوتڑ میں گھسے آبائے اور میرے ہاتھ میں نکل گیا جس کو میں نے پوری طرح امی کے آبائے سے پوچ دیا
ان سب ہی حرکتوں سے میرا لںڈ بلکل پتھر کی طرح اکڑ چکا تھا اور کیوں کے میں امی کی ایک سائڈ سے پیچھے چل رہا تھا اسی وجہ سے اُن کا ایک ہاتھ بار بار میرے لوڑے کو لگ رہا تھا جس پر وہ کچھ نہیں بول رہی تھی اسی لیے اُس لڑکے کے جانے کے بعد میں نے امی کے ہاتھ پر اپنا لنڈ رگڑنا شروع کردیا اور گانڈ پر ہاتھ رکھ کے دوسرے مردوں کو دعوت دیتا رہا کے آکر اس چکی والی دمبی کی گانڈ کے مزے لے کر اپنے لوڑے کی گرمی کو ٹھنڈا کریں
Tumblr media
اُس پورے سفر میں نہ امی نے مجھے ایک بار بھی پلٹ کر دیکھا اور نہ میں نے کوئی آواز نکالی ہم دونوں مارکیٹ کی رش سے بھری جگہوں سے شاپنگ کرتے کرتے بلکل ایسے انجان بنے رہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں جبکہ پتہ نہیں کتنے انجان مردوں نے امی کے چوتڑوں کے بیچ سکون حاصل کیا جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔۔۔ اُس دن مجھے یہ راز بھی سمجھ آگیا کے مارکیٹ سے انے کے بعد امی سیدھا واشروم کیوں بھاگتی تھی اور کم سے کم آدھا گھنٹہ کیوں لگا کر اتی تھی
کیوں کے اتنے لوڑے لگنے کے بعد کوئی بھی عورت اپنی شہوت کنٹرول کہاں کر سکتی ہے۔۔تبھی تو کموڈ کی سیٹ پر اپنا پھدا کھول کے بیٹھ کر امی جان مسلم شاور کے پریشر سے اپنی پُھدی کے گیلے پن کو ٹھنڈا کرتی تھی اور ساتھ ساتھ انگلی رگڑ رگڑ کر اپنے اندر جاگتی ہوئی رنڈی کو سلاتی تھیں
.............................................................................
Tumblr media Tumblr media
0 notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
میرے پیارے دوست کے الفاظ
https://www.facebook.com/behaya21490
دوست کی فیسبک آئی ڈی لنک ہے پلیز فالو کریں مزید سٹوریز کیلئے
یاروں سچ بتاؤں ویسے تو مجھے عورت کے جسم کا ہر حصہ اچھا لگتا ہے لیکِن بھائیوں جو خواری مجھے خوبصورت چوتڑ دیکھ کر چڑھتی ہے نا وہ کسی اور چیز کو دیکھ کر نہیں چڑھتی
ابھی اج صبح ہی میں آفس جا رہا تھا تو ایسے ویڈیوز اسکرال کرتے ہوئے میری نظر اس لڑکی کی ویڈیوز پر پڑی تو میرے دماغ میں حرامی سوچ آگئی اور مجھ سے رہا نہیں گیا لکھے بغیر اس کو ایسے ہی پوسٹ کرنے کے
اسی لیے یہ بے حیا ایک اور حرامی سوچ لے کر اپکی خدمت میں حاضر ہوا ہے۔۔۔ یہ سب میری دماغ میں بسے شہوتی خیالات ہے لیکِن آپ لوگوں سے میں یہی کہوں گا اس کو ایسے ہی پڑھیں جیسے میرے ساتھ یہ ریئل میں ہوا ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
تو شروع کرتے ہیں
ملایشیا جیسے مسلم ممالک میں سب سے زیادہ سیاح لوگوں کے انے کی زیادہ تر وجہ وہاں کی سر سبز حریالی نہیں بلکہ وہاں موجود رنگین ماحول بنانے والی خوبصورت لڑکیاں ہے
ہر طرح کی سہولت سیاح کو دی جاتی ہے جہاں کچھ گھنٹوں کے لیے لڑکیوں سے لذت لینے سے لے کر پیسے دے کر مقررہ وقت تک بیویاں بنانے تک کی سہولتیں دستیاب ہیں
اسی سوچ کو لے کر میری اج کی فینٹسی ہے
میرے جیسے بے غیرت بے حیا لڑکے کا ہمیشہ سے یہی ارادہ تھا کے میں ��یک شریف گھریلو لڑکی سے شادی نہیں کروں گا بلکہ اُس لڑکی کو اپنا شریک حیات بناؤں گا جو کے ہر طرح سے بولڈ اور آزاد سوچ کی مالک ہو۔۔۔ اور اتفاق تو دیکھیے میری نوکری ایک ایسے ادارے میں لگ گئی تھی مرد ایک نمبر کے رنڈی باز تھے ایک بیگم گھر میں تو رکھتے تھے گھر داری کرنے کے لئے۔۔ اور دوسری اپنے ساتھ جوان لڑکی بھی رکھتے تھے کے گھر کے باہر رنگینیوں کا کھل کے مزا لیں
یہ لڑکیاں ایسی ہوتی تھی کے ان سے اُس ادارے کے ہر بڑی پوسٹ کے مرد مفید ہوتے اور خوش ہونے پر جس لڑکے کی وہ رکھیل ہوتی اس کو یہ بڑے افسران مہنگے مہنگے تحفوں سے نوازتے۔۔ بھی سے میرے جیسے عہدے پر کام کرنے والے لڑکوں نے یہی کراچی کے موجود مساج پارلر اور چکلوں کی خوبصورت رنڈیوں کو اپنی گرل فرینڈ بنا کر اسی مقصد کے لیے رکھا ہوا تھا لیکِن میرا دل چاہتا تھا کے میں کچھ ایسا نرالا کروں کے وہاں موجود سارے بڑے افسروں کی نظریں بس مجھ پر آجائیں
Tumblr media
اتفاق یوں ہوا کے مجھے آفیس کے کام سے ہی ملائیشیا بھیجا گیا ۔۔۔ وہاں کام کرتے ہوئے جب مجھے یہ پیسے دے کر بیویاں خریدنے کا پتہ چلا تو میرا ذہن کام سے زیادہ اس چیز میں لگ گیا ...اخر وہاں کے رنگین بازاروں میں گھومتے گھومتے میری نظر ایک بہت ہی پیاری عالیہ نامی لڑکی پر پڑی جو اندازان اُس وقت ۲۳ سال کی ہوگی لیکِن اتنی حسین کے نظریں اُس پر ہی ٹک جائیں
یہ لڑکی جب میں نے بازار میں دیکھی تھی تو ایک گھر کے دروازے پر bra ٹائپ کی ٹاپ پہنے کھڑی تھی اور نیچے ایک رنگین شارٹس پہنے تھے جو کے اُسکی گوری چکنی ٹانگوں پر اس قدر حسین لگ رہے تھے کے دل کر رہا تھا ابھی ہی اُتار کے ننگا کردو۔۔۔ لیکِن سب سے خوبصورت چیز جس کی وجہ سے مجھے عالیہ پسند ائی تھی وہ تھے اُس کے نرم گورے ملائم چوتڑ ۔۔ اگر سچ بتاؤں اُسکی پتلی کمر پر وہ اُبھرے ہوئے گول چوتڑ بلکل آئیڈیل سائز لگ رہے تھے۔۔ ایسے کے کوئی بھی شخص اُسکی گانڈ کو دیکھ کر چودنے کے خیال دل میں انے سے دل کو نہیں روک سکتا تھا
Tumblr media
اندر جب اُس گھر میں جاکر میں اُس کے باپ سے تو اُس نے مجھے دیکھتے ہی سیدھا اپنی ڈیمانڈ رکھ دی ۵۰ ہزار رنگٹ
جو کے واقعی بہت زیادہ تھی لیکِن اس حسین لڑکی کو دیکھ کر یہ بھی خرچ کرنے کا دل چاہ رہا تھا۔۔ پر مسئلہ یہ تھا کے میں اتنی مہنگی لڑکی افورڈ نہیں کرسکتا تھا ۔۔۔۔ اسی وقت میرے ذہن میں ایک آئیڈیا ایا میں نے اپنے سب سے کمینے منیجر کو اس لڑکی کی ایک ویڈیو بنا کر سینڈ کردی اور اُس کو اپنی ساری صورتحال بتائی۔۔ لڑکی کا حسن دیکھ کر میں جانتا تھا وہ منع نہیں کرے گا اور وہی ہوا اُس نے کہا
" عامر پیسے کی فکر نہ کرو بس جلدی سے اس کو میرے پاس لے کے اؤ یہاں کراچی۔۔۔ میں تمہارے اکاؤنٹ میں پیسے ڈال دیتا ہوں"
میں بہت خوش تھا کے میں جو چاہ رہا تھا کے ہر افسر کی نظر مجھ پر پڑے وہ بات آپ منزل تک پہنچنے والی تھی
Tumblr media
لیکِن ایک اور مسئلہ تھا الیگل لڑکیاں بیچنے کے چکر میں ملائیشیا والوں نے بہت زیادہ سختیاں کی ہوئی تھی کے اُنکی سرحد سے کو بھی لڑکی ایسے نہیں جا سکتی اسی لیے اسی باپ کے کہنے پر میں نے عالیہ سے نکاح کر لیا۔۔لیکِن اُس سے پہلے میں عالیہ سے اکیلے میں مل کر اپنی شادی کا سارا مقصد بتایا جس پر اُس نے بلکل ایک پروفیشنل رنڈی کی طرح جواب دیا کے اگر اپنے میری پیمنٹ کردی ہے تو میرا فرض ہے آپکی ہر خواہش کا خیال رکھوں
میں نے تو یہی سوچا تھا باس نے پیسے بھیج کر لڑکی خریدی ہے تو کچھ دن ملائیشیا میں ہی اُس کے ساتھ مزے کروں گا۔۔ لیکن جیسے ہی پیسے بوس نے بھیجے ویسے ہی مجھے یہ بھی کہا کے اج کے اج ہی یہاں کراچی کا ٹکٹ پکڑو اور سیدھا میرے پاس میرے فارم ہاؤس پر اؤ۔۔۔مجھے اندازہ تھا ایسا حسن دیکھ کر کوئی بھی مرد زیادہ دیر تک برداشت ہی نہیں کر سکتا اس سے دوری
بس جیسے تیسے جلدی جلدی پیکنگ کر کے میں ایئرپورٹ کو نکل گیا ہاں یہ ضرور تھا کے گاڑی میں جاتے ہوئے میں نے عالیہ سے چما چاٹی اور اوپر اوپر کے کھیل ضرور کھیلے جس پر مجھے بہت اچھا لگا کے وہ میری ہر حرکت کا بڑھ چڑھ کر جواب دے رہی تھی حالانکہ وہ گاڑی والا ڈرائیور بھی دیکھ رہا تھا ہمیں لیکِن عالیہ کو کسی چیز کی بھی فکر نہیں تھی
Tumblr media
کیوں کے ہمیں کراچی جانا تھا اسی لیے میں نے عالیہ کو کہا کے ایک عبایا رکھ لے نا اور ایئرپورٹ پر وہ پہن لینا تاکے کوئی چیز شک کے دائرے میں نہیں ائے۔۔ بس اسی طرح کر کرا کے ہم لوگ جب کراچی کے ایئرپورٹ پر ائے تو دیکھا باس کی hilux وہاں کھڑی تھی اور باس خود لینے اپنے ڈرائیور کے ساتھ وہاں ہمیں ائے ہوئے تھے
یہ پہلی بار تھا جب میں نے اپنے باس میں اتنی بے تابی دیکھی تھی
اپنے سفر میں میں نے عالیہ کو اپنی باس کی ساری باتیں بتا دی تھی کے اُنکی کیا۔ پسند ہے کیا نا پسند ہے کیوں کے میں نہیں چاہتا تھا کے کسی بات سے میری بات خراب ہو
سفر کے دوران تو اتنا کچھ خاص نہیں کیا باس نے اور اپنے ڈرائیور کے سامنے مجھے ایسے مبارک باد دینے لگے جیسے میری یہ پسند کی شادی ہے اور ایسے ہی ہلکے پھلکے انٹرویؤ میں اپنا پورا سفر گزار دیا
Tumblr media
لیکن فارم ہاؤس پر پہنچ کر جیسے ہی ہم اُترے اور ڈرائیور وہاں سے گیا ویسے ہی باس امجد نے عالیہ کے نرم چوتڑوں کو آبائے کے اوپر سے پکڑتے ہوئے مجھے کہا
" عامر اب تو تمہارا پروموشن پکا ہے میں خود بات کروں گا ڈائریکٹر صاحب سے ۔۔۔ تم نے اج میری دونوں خواہشیں ایک ہی ساتھ پوری کردی ایک تو میں جوان لڑکی کے مزا لینا چاہتا تھا اور دوسرا میں کسی کو بیوی کو اُس کے سامنے چودنا چاہتا تھا۔۔ اج تم نے دونوں ہی بار میری پوری کی"
یہ کہتے ہوئے ہم دروازے تک آگئے جس کے بعد امجد صاحب نے عالیہ کو کہا کے کچھ ایسا مزیدار ڈریس پہن کر اؤ جس کو دیکھ کر مزا اجاۓ اور یہ کہتے ہوئی مجھے اپنے ساتھ لے گئے اپنے پرسنل لاؤنج میں جہاں شراب میوزک سینما جیسی بڑی سکرین۔ جیسے ہر آسائش موجود تھی
Tumblr media
میں ابھی بیٹھا پیگ بنا رہا تھا امجد صاحب کا کے کچھ ہی دیر میں عالیہ لاؤنج میں آگئی اُس کی طرف دیکھ کر تو میری خود بھی آنکھیں پھٹی رہ گئیں
کھلے بالوں کے ساتھ ساتھ چھوٹا سا پنک bra ٹائپ کے ایسا کے اُس سے ممّوں کا بھی ادھے سے زیادہ نظارہ ہورہاہے تھا اور اُس کے نیچے ایک کسا ہوا پُھدی سے چپکا ہوا چھوٹا سا شارٹس جو آگے سے بھی اتنا ٹائیٹ تھا کے عالیہ کی پھدی کی لکیر وضع ہورہی تھی اور پیچھے چوتڑ میں اندر تک گھسا یہ شارٹس دیکھ کر تو ایسا لگ رہا تھا جیسے اج کی سویٹ ڈش عالیہ کے مکملی چوتڑ ہی ہیں
اِدھر میں یہ بتاتا چالوں کے میں نے عالیہ کو کیا سمجھایا تھا
میں نے اُس سے کہا تھا کے
" میرے امجد باس ایک نمبر کے ٹھرکی مرد ہے مجھے نہیں پتہ انکا لؤڑا چودنے کے لیے پوری طرح اکڑتا ہے کے نہیں لیکِن ایک چیز میں جانتا ہوں اُس حرامی کو عورتوں کی گانڈ بہت پسند ہے۔۔تو جو کچھ بھی تم کرو انکو خوش کرنے کے لیے کسی بھی چیز کا منع نہیں کرنا"
ویسے تو بتانا ضروری نہیں لیکِن پھر بھی امجد کے بارے میں بتا دیتا ہوں ۔۔ امجد ایک موٹے پیٹ والا بھدا سا مرد تھا جس کی بڑی بڑی پنجابی جیسی موچیں تھی لیکِن رنگت میں کالے ہونے کی وجہ سے اکثر جوان لڑکیاں اُس سے دور بھاگتی تھی کیوں کے چہرے سے ہی اُس کے حوس اور ٹھرک اتنی زیادہ ٹپکتی تھی کے کوئی بھی لڑکی یہاں تک کہ رنڈیاں بھی ایسے بھوکے ٹھرکی بڈھے کے پاس جانے سے گریز کرتی تھی
Tumblr media
عالیہ کو دیکھتے ہوئے میں پیگ بنانا چھوڑ چکا تھا اور میں اور امجد بس اسی کو دیکھے جا رہے تھے کے مسکراتے ہوئے عالیہ ہمارے پاس چلتی ہوئی ائی اور ہمارے آگے پڑی ہوئی ٹیبل پر ڈرنک کا پیگ بنانے کے لیے جھک گئ
بس ایک طرف شراب دوسری طرف شباب تو کون آدمی رک پاتا ہے
امجد صاحب نے یہ منظر دیکھ کر فوراً ہی صوفے سے اپنے آپ کو آگے کی طرف کر لیا جس سے انکا چہرہ عالیہ کے نرم چوتڑوں میں گھسے پاجامے کے بے حد قریب آگئے اور عالیہ کے چوتڑ ایک ہاتھ سے پیار سے پکڑتے ہوئے کہا
" ارے عامر اج تو اتنا حسین شباب موجود ہے اُسکے سامنے یہ کانچ کے گلاس کیا اہمیت رکھتے ہیں۔۔ عالیہ بیٹی اج تو مجھے شراب بغیر گلاس سے پینی ہے تمہارے اس نشیلے جسم سے"
یہ کہتے ہوئے امجد صاحب نے اپنا پورا موں عالیہ کی چوتڑوں میں لگا کر ایک لمبی سانس لیتے ہوئے اُس کی درار میں ہونٹ لگا کر اُس کے چوتڑوں کو بوسا دیا
جس پر بجائے عالیہ آگے ہونے کے مزید پیچھے ہوگئی جس سے امجد کا موں پوری طرح عالیہ کے چوتڑوں کی نرمی میں گھس گیا اور امجد صاحب اس حالت میں موں گھسائے میرے سامنے اپنے لوڑے کو پکڑ کر سہلاتے ہوئے بولے
Tumblr media
" آه ہ ہ ہ ہ ہ عامر بیگم ہو تو ایسی جس کی گانڈ سے موں نکالنے کا دل ہی نہیں کرے کیا کمال کا آئیٹم لایا ہے تو بھی یار"
یہ کہتے ہوئے امجد نے عالیہ کو ہاتھوں سے پکڑ کر اپنی گود میں کھینچتے ہوئے بٹھا لیا اور اُس سے کہا
" بے بی یہ بتاؤ تمہیں عامر کے ساتھ سہاگرات منانے کو ملی کے نہیں"
عالیہ نے بڑے پیار سے مسکراتے ہوئے امجد کے ہاتھ اپنے ممّوں پر رکھتے ہوئے اپنے چوتڑ کو امجد کے لوڑے پر رگڑتے ہوئے کہا
" ارے کہاں سر جب پیسے اپنے دیے ہیں تو پہلی سہاگرات کا حق تو آپکا ہی ہے نا "
اسکو سنتے ہوئے امجد بہت زور سے قہقہ مار کے میرے سامنے ہنسا اور کہا
" عامر بڑی حرامی چیز لایا ہے تو بھی یار اسکو تو باتوں سے بھی گرم کرنا اتا ہے"
یہ کہتے ہوئے امجد نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا عالیہ سے
" بے بی کم سے کم اپنے نئے نویلے شوہر کو اپنی پُھدی کی خوشبو ہی سونگھا دو اپنی چڈڈی اُتار کے دے دو اس کو"
عالیہ امجد کی بات مانتے ہوئی مسکرا کر ہاں میں سر ہلایا اور امجد کی گود سے واپس کھڑی ہوگی اس بار دوبارہ چڈڈ ی اُتارتے ہوئے جھکی ننگی گوری گانڈ میں ہلکا ہلکا جھلکتا ہلکے گندمی رنگ کا اُسکی گاںڈ کا سوراخ اس قدر حسین لگ رہا تھا اُسکی پُھدی کی لکیر کے ساتھ ساتھ کے کوئی بھی مرد اسکو چکنے کے لیے مچل آٹھتا
Tumblr media
اگر امجد نہ ہوتا تو سچ بتا رہا ہوں یاروں میں نے تو اُسکی گانڈ میں موں ہی گھسا لینا تھا پر امجد کے ہوتے ہوئے بس میں لؤڑا پکڑ کے ہلا رہا رہا تھا اُس کو دیکھتے ہوئے
جس وقت عالیہ اپنا شارٹس اُتار رہی تھی اُس وقت امجد ہاتھوں سے اُس کے ننگے چوتڑ کھول کھول کے نظارے کر رہا تھا گانڈ کے
جیسے ہی عالیہ نے میرے موں پر اپنی اُتری ہوئی چڈڈی ماری امجد نے فوراً عالیہ کو کمر سے پکڑ لیا اور پیچھے کرتے ہوئے کہا
" عالیہ بے بی مجھ سے رہا نہیں جا رہا تمہاری گانڈ دیکھ کے بس ابھی میرے موں پر بیٹھ جاؤ اور اج میں تمہارے جسم کا رس چکنا چاہتا ہوں"
Tumblr media
جس طرح عالیہ بنا جھجھک کے بڑی آسانی سے پیچھے ہوتے ہوئے صوفے پر سر پیچھے کیے ہوئی امجد کے موں پر ٹانگیں کھول کر اپنی پھدی کو رکھتے ہوئے بیٹھی تھی ایسا لگ ہی نہیں رہا تھا کے اُس کا یہ پہلی بار ہے مجھے اب احساس ہوگیا تھا کے عالیہ نے نجانے کتنے لوڑوں کا پانی اپنی پُھدی اور گانڈ میں لینے سے پہلے اپنے چوتڑ اُن حرامی مردوں کے موں پر رکھ کر انکو مزا دیا ہوگا
اسی سوچ کے ساتھ میرا لؤڑا بلکل پتھر ہوگیا تھا کیوں کہ میں اپنے وہ بوس جو اپنی ناک پر مکھی تک نہیں بیٹھنے دیتے اسکو اپنی پھدڑ بیوی کی گانڈ کے نیچے کتے کی طرح موں رگڑتے دیکھ رہا تھا
اتنا حسین منظر دوستوں میں نے آجتک نہیں دیکھا تھا ذرا سوچ کر دیکھیے آپکی جوان خوبصورت بیوی اپ ہی کے سامنے ایک حرامی مرد کے موں پر بیٹھی رنڈیوں کی طرح پھدی رگڑ رہی ہو اور آپ اُسکی چڈڈی سونگ رہے ہوں ۔۔ پھر وہ تو عالیہ تھی جو پہلے ہی اس کام میں ماہر تھی
Tumblr media
"Oh yes daddy oh yessss ".
جیسی موننگ والی آوازوں کے ساتھ جیسے وہ امجد کے موں پر اپنی پُھدی سے لے کر گانڈ رگڑ رگڑ کر مثل رہی تھی اسکو چسوانے کا مزا دینے کے لیے ۔۔۔ اگر سچ بتاؤں ایسے وہ میرے موں پر پشاب بھی کردیتی تو میں وہ بھی پی لیتا
یوں تو ہم گھنٹوں ایسے عورت کو موں بٹھانے کا سوچتے ہیں عورت کو اپنے موں پر لیکن حقیقت یہ ہے کے ہم ۱۰ منٹ بھی عورت کا پورا وزن اپنے موں پر برداشت نہیں کرسکتے یہی امجد کے ساتھ ہوا جب وہ تھکنے لگا اور ہاتھوں سے عالیہ کو اوپر سے ہٹانے کے اشارے کرنے لگا تب عالیہ مسکرائی اور امجد کے اوپر سے ھٹ تے ہوئے مجھ سے شراب کی بوتل مانگی ۔۔ میں نے بھی فوراً اسکو وہ بوتل تھما دی
جس پر عالیہ نے بارے شرارتی انداز میں امجد کو کہا
" Daddy do u want to drink from my ass"
اب گانڈ کا شوقین مرد ایسی آفر کہاں منع کرسکتا ہے امجد۔ نے بھی کہا
" Oh yessss baby"
بس یہ بات سن نی تھی عالیہ اس طرح کھڑی ہوئی کے امجد کا موں پورا اُسکے چوتڑ میں چپک گیا ۔۔۔ ابھی حالت ایسی تھی کے امجد صوفے پر ویسے ہی آگے سر کر کے بیٹھا تھا اور عالیہ اسی صوفے پر امجد کی ٹانگوں کے بیچ کھڑی ہوئی تھی ایسے کے اُسکی گاںڈ پوری امجد کے موں پر تھی
Tumblr media
عالیہ نے اب بہت سیکسی انداز میں چوتڑ مٹکاتے ہوئے ہاتھ اوپر کر کے سر کے پچھلے حصے پر شراب ڈالنی شروع کردی جس سے وہ شراب اُسکی گردن اور کمر سے ہوتے ہوئے امجد کے موں میں جارہے تھے چوتڑ کی درار میں سے بہہتے ہوئے ساتھ ساتھ وہ امجد کے لوڑے پر اپنے پیروں سے دباؤ بھی ڈال رہی تھی ��یسے اُس کو فوٹ جاب دے رہی ہو کیونکہ مزے کے مارے امجد نے اپنا لؤڑا پینٹ سے باہر نکال لیا تھا
میں تو بس حسرت کی نگاہوں سے بس عالیہ کو دیکھ دیکھ کر چڈڈی ہی سونگے جا رہا تھا۔
امجد گانڈ سے شراب پیتے پیتے مجھے کہنے لگا
" بھینچود عامر صحیح بتا رہا ہو تیری بیگم کی گانڈ سے شراب تو کیا اسکی گانڈ کا پسینہ بھی چاٹ لو تو نشا چڑھ جائے ۔۔۔ تو بھی کیا یاد رکھے گا لے اجا اپنی بیگم کی گانڈ کے مزے لے"
یہ کہتے ہوئے امجد نے عالیہ کو کمر سے پکڑ کر پلٹایا اس طرح کے عالیہ کی پھدی امجد کے موں پر اور گانڈ ٹیبل کی طرف ہوگئی
اس اور امجد نے مجھے کہا
" وقت مت زایا کر عامر میں زیادہ لوگوں کو موقع نہیں دیتا"
یہ کہتے ہوئے اُسنے عالیہ کے پھدے میں موں گھسا کر اُس کو چوستے ہوئی ہاتھوں سے عالیہ کے چوتڑ کھول دیے
مجھ سے کہاں رکا جاتا میں نے بھی بنا کچھ بولے کتوں کی طرح عالیہ کی گانڈ میں موں گھسا لیے اس بات سے بے نیاز ہوکر کے ابھی امجد کے موں کا تھوک عالیہ کی گانڈ سے سوکھا نہیں تھا ۔۔
Tumblr media
صحیح کہا ہے کسی نے جب حوس چڑھتی ہے دماغ پر تب انسان صاف یا گندا کچھ نہیں سوچتا
ہم دونوں ہی مرد عالیہ کی گانڈ پُھدی چاٹنے چوسنے میں اتنے مدہوش ہوگئے تھے کے ہمیں پتہ ہی نہیں چلا تھا کے شراب کی بوتل کب کی ختم ہوگئی ہے اب بس ہم کب سے عالیہ کے پھدے کا شہوتی پانی اور گانڈ کے پسینے کو ہی چاٹ رہے ہیں
کچھ دیر بعد خود امجد نے کہا
" ھٹ بھنچود ایسے ہی مٹھ نکالنے کا ارادہ ہے کیا۔۔ عامر اج تیری بیگم کو میں چود چود کر اپنے بچے کی ماں بناؤگا"
میں ہنستے ہوئے پیچھے ہوا اور کہا
" سر آپ جو کیجئے اج کے دن میری بیگم کو اپنی رنڈی سمجھیے"
بس اس کے بعد میں پیچھے ہوا اور میری عالیہ بیگم بھی صوفے سے اُتری اس غرض سے کے امجد کے لوڑے پر اچھلے گی اور امجد کی پینٹ اُتار تے ہوئے خود بھی پوری نںگی ہوکر دوسری شراب کی بوتل لے کے ایک ہی جھٹکے میں لؤڑا اپنی پُھدی میں لیے عالیہ اپنے ممّوں کو امجد کے موں پر چپکائے ایک پروفیشنل رنڈی کی طرح شراب پیتے پیتے ایسے تیز تیز اپنی کمر سے جھٹکے لگانے لگی جس کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کے جیسے امجد عالیہ کو نہیں بلکہ عالیہ امجد کو چود رہی ہو
شراب پیتے پیتے کب اُسنے امجد کے لوڑے کا پانی اپنی پُھدی میں نکلوایا اور کب امجد شراب کے نشے میں ٹن ہوئے نیند میں چلا گیا مجھے تو پتہ ہی نہیں چلا کیوں کے میں خود عالیہ کی گانڈ دیکھ کر مٹھ مارنے میں اتنا مصروف تھا کے میں نے دہان ہی نہیں دیا
Tumblr media
امجد کے نیند میں سونے کے بعد عالیہ اُسکے مرجائے ہوئے لوڑے سے اٹھتے ہوئے بولی
" عامر کیا تمہیں مجھے چودنا ہے۔۔ تمہارا بوس تو بیچارہ بس پانچ منٹ میں ہی سوگیا"
اپنی پھدڑ بیوی کو ایسے دیکھ کر میں نے فوراً ہاں کردی اور ایک ہی منٹ میں اپنے کپڑے اُتار کر اسکو کتیا کی طرح چودتے ہوئے سوچنے لگا کے اگر ایسی بیگم کو میں اپنے گھر لے گیا تو سالی یہ میرے گھر کو ہی رنڈی خانہ بنا دیگی محلے کے مردوں سے چدوا چدوا کر
شراب کے نشے میں جھومتے جھومتے جھٹکے دے تو رہا تھا پر وہ اتنے دم دار ہی نہیں تھے کہ میرا لؤڑا فارغ ہوجاتا
اسی لیئے تنگ اکڑ عالیہ نے کہا
" روکو تم نیچے لیٹ جاؤ میں تمہیں خوش کرتی ہو"
اس کی بات مانتے ہوئے میں نیچے تو لیٹ گیا لیکِن جب عالیہ اپنے آپ کو کھڑی ہوئی حالت میں میرے لوڑے کے پاس لیجانے لگی تو اُسکی ننگی گانڈ دیکھ کر میرا پھر دل للچا گیا اور میں نے اُس کو یہ کہہ دیا کے مجھے 69 میں فارغ کرو اس بات کو بھولتے ہوئے کے ابھی کچھ دیر پہلے ہی امجد نے عالیہ کے پھدے میں مٹھ نکالی ہے
Tumblr media
گانڈ موں پر محسوس کرتے ہوئے جب میرے موں میں اُسکی گيلی پھدی کا مٹھ سے بھرا ذائقہ ایا تو پتہ نہیں میرا جوش دُگنا ہوگیا
ہاں شاید اس میں کچھ ہاتھ اُسکے رنڈی کے انداز میں لؤڑا چوسنے کا بھی تھا ۔۔ لیکن میرے اندر کا کتا جاگنا شروع ہوگیا تھا
میں نے بھی اب تیزی سے عالیہ کہ پھدے کے چوستے ہوئی اپنی زبان سے اُس کے پھدے کو چاٹنا چوسنا شروع کردیا تھا یہاں تک کے امجد کا پورا مٹھ میں عالیہ کے پھدے سے چوس چوس کر صاف کرچکا تھا اور اب اُسکے پھدے میں۔ سے چپچپا لیسدار سفید پانی آرہا تھا جو کو یہ بتا رہا تھا کہ بہت جلد عالیہ بھی فارغ ہونے والی تھی کیوں کے اب وہ میرے موں پر اپنے پھدی کو کس کس کر دباتے ہوئے اپنی ٹانگوں کو میرے سر پر کس رہی تھی جس سے مجھے پتہ چل رہا تھا کے اُسکا جسم اکڑنا شروع ہوگیا ہے اسی جوش سے وہ میرے لوڑے کو حلق تک لے کر زور زور سے چوس رہی تھی لیکِن شراب پیا ہوا لںڈ اتنی جلدی کہاں فارغ ہوتا ہے
یہی ہوا کے کچھ ہی دیر میں وہ اٹھنے لگی یہ کہتے ہوئے کے
" I want to go to washroom "
لیکِن میرا لؤڑا اس قدر جنون میں تھا کے اب میں ایک منٹ کا بھی گیپ برداشت نہیں کرسکتا تھا
Tumblr media
میں نے بھی اُس کو کہا
" اب بہت دیر ہوگئی ہے عالیہ بس میرا لںڈ چوستی رہو اور جو کچھ کرنا ہے میرے موں پر ہی کردو"
یہ لفظ شراب میں بہکے ہوئے انسان کے تھی جس نے کچھ دیر پہلے ہی یہ خواہش کی تھی کے عالیہ اگر میرے موں پر پشاب بھی کردے تو میں پی لوں گا
عالیہ ویسے ہی میرے موں پر اب تیزی سے پھدے کو رگڑتی رہی اور کچھ ہی دیر میں اُسکا جسم کانپتے ہوئے ایک دم ٹھنڈا ہوگیا اور وہ لؤڑا موں میں لیے بلکل ساكت ہوگئی ۔۔ کچھ ہی دیر میں اُسکے جسم سے گرم پشابی پانی جس کو ہم آرگزم کہتے ھیں وہ نکلنے لگا لیکِن شراب کے نشے میں اُسکی بھی پتہ نہیں چلا کب اُس کا آرگزم پیشاب کے ساتھ مل گیا ہے اور کب وہ میرے موں پر اپنا گرم پشاب کرنے لگی جس سے مجھے اتنا مزا اور اتنا جوش ایا کے میں نے اُس کو گلیاں دیتے ہوئے اُس کے موں میں جھٹکے دینا شروع کردی
" اہ سالی تیری ماں کی چُوت کردے میرے موں پر اپنا پورا پشاب سالی رنڈی اہ ۔۔ اپنے پھدے کی ایک ایک بوند مجھے پلا دے"
Tumblr media
بس اسی جوش میں جھٹکے لگاتے ہوئی میں نے اُس کے موں میں جب اپنی مٹھ نکالی تو دیکھا وہ بھی شراب کے نشے میں ٹلی ہوئے نیند میں چلی گئی ہے اور میری مٹھ ادھے اُسکے موں میں اور ادھے اُسکے چہرے سے بہتے ہوئے باہر نکل رہی ہے
فارغ ہونے کے بعد میں تو بستر پر جاکر لیٹ گیا لیکِن امجد اور عالیہ وہیں ننگے لیٹے ہوئے سو گئے
تھکن کی وجہ سے مجھے بھی بہت جلدی نیند اگی۔۔ جب میں صبح اٹھا تو میں نے دیکھا
امجد صاحب کچن میں کھڑے علیہ کی ایک ٹانگ اٹھائے اُس کے پھدے کو تیزی سے جھٹکے مار رہے ہیں عالیہ کی ایک ٹانگ اٹھاے اور سامنے ناشتا ٹیبل پر پڑھا ہے
( اس وقت امجد عالیہ کے ہونٹوں کو زور زور سے چوس رہے تھے اس بار سے ہے خبر کے کل رات میں نے اپنی بیگم عالیہ کے موں کو پورا مٹھ سے بھر دیا تھا)
امجد صاحب نے مجھے دیکھتے عالیہ کو جھٹکے مارتے ہوئے کہا
" یار عامر ایک کام کرلو میرا ڈرائیور آگیا ہے تم اُس کے ساتھ آفس چلے جاؤ ۔۔۔ عالیہ اور میں بعد میں آجائیں گے۔۔ اور ہاں تم نے جیسے مجھے خوش کیا ہے تیار ہوجاؤں کمپنی کی طرف سے نئے گھر ملنے کے لئے ۔۔ اج ہی میں تمہیں اُس کی چابی دونگا آفس آکر ۔۔۔۔۔ یہ تیری حسینہ بیگم بھی تجھے نئے گھر میں ملے گی "
Tumblr media
ہنستے ہوئے امجد نے مجھے جانے کو کہا اور خود عالیہ کے بال پکڑ کر میرے جاتے جاتے اتنے زور زور سے جھٹکے مارنے لگا جیسے ایسا لگ رہا ہو کے کل رات کا بدلہ لے رہا ہو ساتھ ساتھ مجھے عالیہ کے چیخ چیخ کر یہ آواز آرہی تھی
"Ahh daddy I want more."
جس کے ساتھ ساتھ چوتڑوں پر تھپڑ کھانے والی آوازیں زور زور سے گونج رہی تھی
میں نے بھی ایک فرمانبردار نوکر کی طرح وہاں سے اپنا بیگ اٹھایا اور فارم ہاؤس سے چلتا بنا اس بات سے بے خبر کے نا جانے امجد کتنی دیر میری چدکڑ بیوی کے جسم کے مزے لے گا
لیکِن میں خوش تھا کم سے کم بوس کے پیسے سے ایک ایسی جوان رنڈی کو بیوی بنانے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا گھر کمپنی سے لینے کا موقع تو مل گیا مجھے۔۔۔۔ اور اج صحیح سے موقع نہیں ملا تو کیا ہوا عالیہ ائے گی تو میرے پاس ہی جتنا مرضی چاہے میں اُس کو چود سکوں گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔,۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Tumblr media
کہانی واقعی بہت لمبی ہوگئی لیکِن کیا کروں دوستوں لںڈ پکڑ کر مسلتے ہوئے اور ایسی لڑکی کی ویڈیو دیکھتے ہوئی لکھوں تو دل تھکتا ہے نہیں لکھنے سے ۔۔۔ میرا تو اور زیادہ تفصیل سے چدائی لکھنے کا موڈ تھا لیکن شاید آپ لوگ اتنا لمبا پڑھیں گے بھی کے نہیں اس بات کا سوچ کر میں نے اپنی اندر کی گندگی کو مختصر لکھ دیا
کمنٹس میں ضرور بتائیے گا کسی لگی میری فینٹسی
Tumblr media
3 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 07 - آخری
وہ مست ہو کر شرارتوں پر آمادہ ہو چکا تھا مگر مجھے ڈر تھا کہ اگر انگلی نکالی تو وہ کہیں پھر نہ روٹھ جائے۔ میں اُٹھ کر بیٹھ گئی اور اس کا ہتھیار دیکھنے لگی اس کی اُٹھان اور سختی دیکھ کر میری چوت میں پانی آ رہا تھا میں جلدی سے جاوید کے اوپر آگئی اور لن پر بیٹھ گئی موٹاٹوپا اندر جاتے ہوئے سوار دے گیا جیسے جیسے وہ اندر جاتا گیا غار کی دیواروں سے ٹکر اتار رہا پھسلتا پھلتا جا کر جب منزل کو چھو چکا تو چوت نے میزبان کی حیثیت سے اسے بھینچ کر خوش آمدید کہا۔ جب پوری طرح اندر لے چکی تو اس کے اوپر ٹک گئی اور جاوید پر جھک کر اسے چومنے لگی جاوید میری پیٹ پر ہاتھ پھیرتا رہا پھر میں نے کھیل شروع کرنے کی ٹھانی اور اوپر کو اٹھ کر زور سے نیچے ہوئی دو چار بار ایسا کرنے سے میری چوت کی دیواروں نے تھوڑا تھوڑا رس چھوڑا اور پھسلن سی ہو گئی مگر یہ کیا لن ڈھیلا ہو گیا اس میں وہ اکثر نہ رہی جو مجھے شاد کر سکتی میں مایوس کسی ہو کر بیڈ پر لیٹ گئی اور جاوید کی طرف دیکھا جو مجھے اب زہر لگ رہا تھا دل کرتا تھا اسکا کاٹ کر اسی کے ہاتھ میں دے دوں یا گانڈو کی گانڈ میں ٹھونس دوں۔
Tumblr media
اس پر کچھ ظاہر نہ ہونے دیا مگر اسے احساس اور شرمندگی تو تھی ہی۔ وہ کھسیانا سا ہو کر بولا کہ یہ میری کمزوری ہے میں نے آپ کو بولڈ پایا تو سوچا آپ سمجھ جائیں گی اس لئے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہا۔ کوئی بات نہیں جاوید ایسا ہوتا ہے میں نے اس کی دلجوئی کی، مگر شمیم کے ساتھ تو کوئی ایسا پر ابلم نہیں ہوتا ہو گا میں نے اس سے پوچھا میرے ذہن میں مودی تھیڑ میں شمیم کا دوسرے آدمی کا اپنا گھوم گیا تھا۔ شروع میں تو کچھ پرابلم ہوئی تھی کیونکہ یہ ارینجڈ میرج تھی اور وہ اس کو سمجھ نہ پارہی تھی مگر جب وہ یہاں آئی تو میں نے اُسے اپنے بوائے فرینڈ سے ملوایا اور اپنا پر انبلم بتایا تب وہ میرے ساتھ تعاون پر آمادہ برضا ہوئی شروع میں تو میرے بوائے فرینڈ کے ساتھ کرنے نہ صرف وہ ابھی بلکہ شدید احتجاج بھی کیا ۔
Tumblr media
مگر ہم نے اسے ترغیب دی کہ جب میرا بوائے فرینڈ میرے ساتھ کرے تو وہ دیکھتی رہے ، وہ اس شرط پر راضی ہوئی کہ وہ چھپ کر دیکھے گی۔ ہمیں کیا اعتراض تھا ایک رات میرا دوست ہمارے گھر ہی سویا میں نے شمیم کو بولا وہ بے شک دوسرے کمرے میں چلی جائے اور دیکھے۔ پھر میرے بوائے فرینڈ نے مجھے لگایا اور شمیم دیکھتی رہی۔ جب ہم فارغ ہوئے تو تھوڑی دیر بعد شمیم کمرے میں اگر میرے ساتھ ہی بیڈ پر لیٹ گئی اُس نے کچھ نہ پہنا تھا شاید کپڑے دوسرے کمرے میں ہی آثار آئی تھی اس نے میرا اکڑا ہو ا لن ہاتھ میں لے لیا اور مجھے پیار کرنے لگی میں نے اُسے پیار کرتے ہوئے اس کی چوت پر ہاتھ پھیر اتو اتنی گرم تھی جیسے کوئی چمنی ہو میں اس کے اوپر آگیا اور اس کی ٹانگوں میں بیٹھ کر لن اس کی چمنی پر رکھ اندر جلنے کو ڈالدیا۔ میر ابوائے فرینڈ کب پیچھے رہنے والا تھا اس نے اپنا میری گانڈ میں ڈال کر مجھے دھکے مارنے لگا جتنا زور سے وہ دھکا لگاتا اتنے زور سے میرا بھی شمیم کے اندر چوٹ لگاتا۔ شمیم میرے بوائے فرینڈ سے کہتی زور سے اس کی گانڈ مار واتنی ہی زور سے وہ مجھے دھکا لگاتا اور میر الن شمیم کی چوت میں ایسی ہی کاروائی کرتا اس طرح شمیم کے ساتھ اب کوئی پر اہلم نہیں۔ جس وقت مرا بوائے فرینڈ نہ ہو میں نے گھر میں مختلف قسم کے ڈلڈ و جمع کئے ہوئے ہیں۔
Tumblr media
میں بڑی توجہ سے سنتی رہی۔ میں خود بہت گرم ہو چکی تھی۔ میں نے جاو میں نے جاوید سے پوچھا کیا تمہار ا بوائے فرینڈ شمیم کا بھی بوائے فرینڈ ہے ؟ مجھے پھر تھیٹر میں کسی کے ساتھ گلے ملنا یاد آ گیا۔ اوہ نہیں اُن کی اب اچھی انڈر سٹینڈنگ ہے بس۔ وہ پر اعتماد لہجے میں بولا میں نے پھر ایک سوال کر دیا کہ تمہیں یقین ہے کہ وہ دونوں تمہاری غیر موجودگی کا فائدہ نہیں اُٹھاتے ہونگے۔ تو وہ بولا وہ دونوں بہت اچھے ہیں مجھ سے دونوں بے وفائی نہ کریں گے اگر وہ کچھ کرتے بھی ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ان دونوں کی خوشی مجھے عزیز ہے۔ میرے ذہن میں پھر سوال اٹھا تو میں نے پوچھا۔ کیا تمیم تمہارے ساتھ خوش ہے ؟ وہ بولا " رکھنے میں تو خوش ہے مگر اس کے اندر کیا ہے کیسے کہہ سکتا ہوں ؟ اب وہ ادھر ادھر دیکھنے لگا میں نے پوچھا کیا دیکھ رہے ہو تو اس نے کہا کہ کوئی چیز مل جائے موم بتی یا کوئی ڈلڈو ٹائپ۔ تو میں - سمجھ گئی اور اُٹھ کر ادھر اُدھر دیکھا پھر بڑھ کر کمرے کے کونے میں پڑے سنگھار میز کی درازوں کو چیک کیا تو اتفاقا ایک موم بتی جو کافی موٹی تھی مل گئی میں وہ لے کر پلٹی تو پھر مجھے ایسا لگا کہ کوئی بیڈ روم میں ہے۔
Tumblr media
کون ہو سکتا ہے؟ آخر یاسمین اتنی جلدی تو نہیں آسکتی تھی۔ میں بیڈ پر آئی اور جاوید کو گھٹنوں بل ہونے کو کہا اور تھوک لگا کر موم بتی اس کی گانڈ میں دے ڈالی ساتھ میں اسکالن ہاتھ میں لے لیا جو جلد ہی مونسٹر کی طرح پھر نے لگا میں نے اس کا بوسہ لیا اور بیڈ پر لیٹ گئی اور جاوید کو اپنے اوپر کھینچ لیا اس نے میری ٹانگوں میں بیٹھ کر اپنا ٹو پامیری نھی منی گڑیا پر اور اسے یہ بھی ڈر تھا کہ پتہ نہیں اندر کتنا نقصان کر کے آئے میں نے اپنی ٹانگیں اسکی پیٹھ پر جکڑ لیں اور وہ ہٹ ہٹ کر چوٹیں لگانے لگا پہلی دو چار چوٹوں کے بعد چوت کو ہر چوٹ پر انوکھا سواد ملتا میں نے ایک پاؤں اسکی گانڈ میں پڑنی موم بتی پر رکھ دیا اور جب وہ مجھے دھکا لگاتا تو میرا پاؤں موم بتی پر دباؤ بڑھاتا، مجھے بڑا مزا آنے لگا تھا ابتک جو ہوا بھول گئی تھی اور اب صرف چدوار ہی تھی بڑے شوق سے۔ جاوید کے کرارے دھکے جلد ہی میری ندی کے بہنے کا موجب بنے۔ ادھر جاوید نے بھی اپنے حوض کو خالی کر دیا۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے گلے سے لپٹ گئے اور ایک دوسرے کو بوسے دینے لگے۔ اب مجھے یاسمین کا خیال آیا تو جلدی سے کپڑے پہن لئے اور جاوید نے میری پیروی کی۔
Tumblr media
لائٹ آن کی تو بیڈ روم سے یاسمین اور شمیم برآمد ہوئیں ہم حیران رہ گئے اور پوچھا تم کب آئیں؟ تو انہوں نے بتایا جب تم اس کمرے میں آئے اس کے تھوڑی دیر بعد ۔ جاوید نے شمیم سے پوچھا۔ تم نے تو جواد کو ملنا تھا پھر واپس کیسے آئی ہو ؟ تو اس نے بڑی ور جی سے کہا کہ جاوید ہم تینوں کی کوشش سے تم کھن تھے ہو؟ جس طرح تم نے مجھے ذلیل و خوار کیا۔ اب وقت آگیا ہے کہ میں تمہیں نہ صرف ذلیل و خوار کروں بلکہ تمہاری اب اک پائی بھی تم سے چھین لوں۔ مجھے کچھ سمجھ نہ آرہی تھی تو یا سمین بولی۔ کہ مووی ٹھیٹر میں شمیم نے مجھے ایک کاغذ دیا تھا میں نے اسے پرس میں رکھا اور بھول گئی میں یہی سمجھی تھی کہ شمیم از بین ہے اور لولیٹر لکھا ہو گا۔ اس لئے آپ سے بھی ذکر نہ کیا دوسرے دن یعنی کل میں نے پرس کھولا تو شمیم کا لیٹر ہی تھا۔ کھول کر دیکھا تو لکھا تھا میں مشکل میں ہوں۔ مجھے اکیلے ملو یا اس فون پر بات کرو یہ فون میرا پرائیویٹ ہے مگر صرف ان کمنگ ہے میں فون نہیں کر سکتی میں نے فون کیا تو شمیم نے کہا پلیز ساتھ والے کیفی ٹیریا میں ملو اور ہم نے آدھا گھنٹہ بعد ملاقات کی اور شمیم نے وہاں مجھے جاوید اور اسکے بوائے فرینڈ کے بارے بتا یا ساری سٹوری سن کر ہم دونوں نے ایک پروگرام بنایا کہ جاوید جیسے لوگوں کو سبق ضرور دینا چاہئیے
Tumblr media
تاکہ دوسرے عبرت - پکڑیں اس کی آواز پر جوش تھی۔ مگر تم نے مجھے بھی ہوا نہ لگنے دی۔ میں نے رنجیدہ ہو کر کہا۔ تو یاسمین بولی آپی مجھے معلوم تھا آپ سے اگر بات کی تو پورا پورا ساتھ دیں گی مگر پھر اس طرح حقیقت کا رنگ نہ بھر ا جا سکتا ممکن ہے آپ ایسا سوال کر دیتیں جس سے یہ مشکوک ہو جاتا کیونکہ یہ ایک بیرسٹر ایٹ لاء ہے اور کافی مشہور ہے۔ جاوید نے غصہ سے کہا تم عور تیں بڑا سیانا بنتی ہو عدالت کو ثبوت چاہئے ہوتا ہے تم اگر تینوں بھی مل کر میرے خلاف گواہی دو تو بھی بنا ثبوت میر اہال بھی بیگانہ کر سکو گی۔ تو یاسمین بولی۔ ہم نے تمہاری ساری گفتگو ٹیپ کرلی تھی جب تم نے موم بتی منگوائی۔ اس وقت وہ ٹیپ ہم نے باھر جا کر چھپادی اس وقت پولیس شاید تمہارے گھر کی تلاشی لے کر ڈلڈ و برآمد کر چکی ہو گی کیونکہ جب ہم باھر گئی تھیں تو پولیس اسٹیشن میں رپورٹ لکھوا آئی تھیں۔ جاوید اُٹھا اور غصہ سے ٹیم کی طرف بڑھنے لگا مگر ڈور پر ناک ہونے کی بدولت اس کے قدم آگے نہ بڑھ سکے۔ دروازہ کھول کر دیکھا تو قریبی ریستوران ��ے کھاناڈلیور کیا گیا تھا۔ جاوید اسی وقت کے گھر سے نکل گیا جاتے جاتے اسے دیکھا گیا وہ اپنی زپ بند کرتا جارہا تھا جو شاید اب ؟ کبھی نہ کھل سکے گی۔ ان دونوں نے مجھے گلے لگا لیا شمیم کے خوشی سے آنسو نکل رہے تھے۔
Tumblr media
میں نے پوچھا ” بات پولیس تک پہنچ چکی ہے اور میں بھی لپیٹ میں آسکتی ہوں۔“ نہیں آئی۔ یاسمین بولی " پولیس والوں سے بات ہو چکی ہے کہ ایک خاتون جاوید کو پکڑوانے کے لئے کردار ادا کر رہی ہے اور نہ وہ پولیس کے سامنے ہو گی نہ اس کا نام آنا چاہئیے“ یاسمین پولیس کے مشورے سے جاوید اور اسکے بوائے فرینڈ سے تعاون کرتی رہی اور پولیس کو ثبوت کی ضرورت تھی کہ شمیم نے جو رپوٹ لکھوائی تھی۔ جاوید کے خلاف تو پولیس کی رہنمائی کی بدولت شمیم کو حوصلہ ہوا۔ کیوں کہ جاوید ایک کامیاب بیر سٹر تھا اس پر پولیس کچا ہاتھ نہ ڈالنا چاہتی تھی۔ ٹھیک ہے اگر نام آبھی گیا تو رضا ایک پاکستانی کی ہیلپ کا جان کر یہ بات اگنور کر دیں گے۔ میں نے کہا تو یاسمین بولی آپی فکر ہی نہ کریں پولیس اسکے پیچھے کب کی لگی ہوئی اور اس لئے انہوں نے پر امس کیا ہے کہ خاتون کے لئے کوئی ایسا امکان نہ چھوڑیں گے کہ اس کی خانگی زندگی میں کوئی خلل آئے۔ جاوید کو گرفتار کر لیا گیا پولیس نے کہیں کچھ اس طرح بنایا کہ سیما اور یاسمین کا نام تک نہ آیا۔ تھمیم کو جاوید کی ساری جائیداد مل گئی۔ جو کہ بلینز ڈالرز میں تھی۔ جاوید سزا سننے کا انتظار کر رہا ہے جو کہ عمر قید تک ہو سکتی ہے۔
---ختم شد---
Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 06
جاوید نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور زپ کے اندر رکھ کر بولا۔ دیکھ تو لیا آپ نے۔ اب چھو کر بھی دیکھو۔ جاوید صاحب یہ تو زیادتی ہے۔ یہ کہتے ہوئے میں ہاتھ نکالنے لگی تو جاوید نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور وہیں رہائے رکھا۔ اس کے گرم گرم ہتھیار سے جب ہاتھ لگا تو ایک کرنٹ میرے پورے جسم میں دوڑ گیا میں نے ہولے سے انگلیوں سے ٹولا اور پھر ہاتھ میں لے لیا۔ اس کا ہاتھ میں لینا اچھا لگا اسے باھر نکال لیں آپ جاوید نے کہا تو میں اسے باھر نکال کر دیکھنے لگی اگر کھڑا ہوتا تو سات انچ سے کم نہ تھا مجھے اس کے ٹوپے نے متاثر کیا جو اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے پورے پائپ پر حاوی دکھائی دیتا تھا۔ تین انچ کی سموتھ گولائی کے او پر ایک بڑی سی خوبصورت آنکھ بہت بھلی لگ رہی تھی۔ میرا خیال تھا کہ میرے چھونے سے صاحب انگڑائی لے کر اُٹھ جائیں گے مگر اس پر تو کوئی اثر ہی نہ ہوا یوں ہی نہ کھرانہ بیٹھا نہ سویا نہ جاگا کی کیفیت میں پڑا رہا۔ میں نے اس کو چوما اور پھر منہ میں لے کر چوسا بھی مگر اس نے شاید قسم کھائی ہوئی تھی۔ میں نے جاوید کی طرف دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے کہا لگتا ہے آپ کچھ نروس ہو“۔ جی جی ابھی ٹھیک ہو جائیگا۔ وہ اعتماد سے بولا۔
Tumblr media
میں گیلی ہو چکی تھی اور چاہتی تھی کہ یاسمین لوگوں کے آنے سے پہلے کچھ ٹھنڈی ہو جاؤں۔ یہی سوچ کر میں نے جاوید کا ہاتھ پکڑا اور بیڈ روم کے ساتھ والے روم میں لے آئی جس میں نئی چادر بچھا ہوا بیڈ ہماری انتظار کر رہا تھا۔ کمرے میں داخل ہو کر میں نے دروازہ لاک کر دیا مگر اس کا ایک دروازہ بیڈ روم میں بھی کھلتا تھا جس میں کوئی کنڈ ایالاک سسٹم نہ تھا چنانچہ اسے یوں ہی بند کر کے آئی۔ چونکہ جاوید نروس لگ رہا تھا اسلئے اس کی ٹائی کے ساتھ شرٹ کو بھی اتار دیا اور پھر بیٹھ کر اس کی پینٹ بھی اتار دی اب اس کا لن میرے سامنے اور منہ کے قریب تھا میں نے اسے پکڑ کے اس کی ٹوپی کے پوسے لئے اور پھر چو پالگایا مگر لن تھا کہ جیسے کوئی مردہ اس میں کوئی حرکت ہی نہ ہو رہی تھی۔ میرے ساتھ ایسا بھی نہیں ہوا تھا۔ سوچا ننگی ہو جاؤں شاید میرا جسم دیکھ اس میں جان آجائے۔ میں نے بڑی ادا سے اپنے آپ کو ایک ایک کپڑے سے آزاد کیا اور ایک مست سی چال چلتے ہوئے کپڑے ایک طرف جا کر رکھ دیئے میرا خیال تھا میری منکتے کو لیے اور پیک کھائی کمر دیکھ کر لن جاگ کر لہرائے گا مگر نہیں، یوں لگتا تھا کہ مجھ میں کوئی کشش نہیں رہی۔
Tumblr media
میں کسی مردے کے ساتھ بند کر دی گئی ہوں ، پھر بھی میں ناامید نہ تھی میں نے جاوید کا ہاتھ پکڑا اور اسے بیڈ پر لے آئی اور اسے اپنے ساتھ لٹا لیا۔ میں نے ایک ہاتھ سے اسکے نیم جان لوڑے کو مٹھانا شروع کر دیا اور دوسرے ہاتھ سے اس کے سینہ کے بالوں سے کھیلنے لگی۔ میں اسے یہ تاثر نہ دینا چاہتی کہ میں اس میں کوئی کمی ہے مرد کو اپنی مردانگی پر ضرورت سے زیادہ بڑھ کر مان ہوتا ہے اگر اسے اس خوش فہمی کے خلاف احساس دلایا جائے تو خطر ناک درندہ بھی بن جاتا ہے اور میں کسی خطرہ سے دوچار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ یہیی خطرہ اور خد خدشہ کافی تھا کہ کیاری کی آبیاری نہ ہو سکے گی اور میرا را خود اپنے پر جو مان تھا اس کو ٹھیس لگتی کیونکہ میں تو سمجھتی ہے تھی کہ اگر میرا جسم کوئی بوڑھا بھی دیکھ لے تو وقتی طور پر جوان ہو جائے کوئی خو خصی دیکھ لے تو اس کا بھی کھڑا ہو جائے اب میرا اور جاوید میرا اور جاوید دونوں کامان داؤ پر لگا ہوا تھا ابھی تک جاوید نے کوئی پیش قدمی نہ کی تھی میں نے اس کا ہاتھ پر بوسہ دیا اور اسے اپنے ممے پر رکھ دیا اس نے تھوڑا ساد ہایا اور پھر نپل کو دبانے لگا اس نے میرے لبوں پر بوسہ دیا۔
Tumblr media
میں ایک ہاتھ سے برابر اس کے لن کو دیا اور مٹھارہی تھی مگر وہ اسی حالت میں نیم مردہ پڑا رہا جاوید نے میرے دوسرے ہاتھ پر بوسہ دیا اور درمیانی انگلی کو چوسنے لگا انگلی اچھی طرح چوس چوس کے وہ میرا ہاتھ اپنے پیچھے لے گیا اور آہستہ سے میری گیلی انگلی اپنے پچھلے سوراخ پر لگا کر وہاں مساج کروانے لگا، اس سوراخ کو میری انگلی چھوٹی گئی تو میں نے اپنے دو میرے ہاتھ میں تحریک محسوس کی اس کے لن نے تھوڑی سے انگڑائی لینے کی کوششیں کی تھی اور میں حیران رہ گئی کہ اسکے پشٹن کا چور سونچ اس کے پیچھے تھا اسی خیال میں تھی کہ مجھے شک گذرا کہ بیڈ روم میں کوئی ہے کیونکہ بھڑے ہوئے دروازے میں دراڑ آگئی تھی اور اسکی کھلنے کی آواز بھی آئی تھی مگر کمروں میں اندھیر تھا کچھ دیکھنے سے قاصر رہی میں نے اس کے سوراخ پر انگلی سے مساج کرتے ہوئے تھوڑا سادہ یا تو انگلی اندر دھنس گئی اور ادھر اس کا پیشٹن پوری طرح رانوں سے ٹکرانے لگا۔ اب جاوید میں خود اعتمادی آگئی تھی اس نے مجھے اپنے بالوں بھرے سینہ سے بھینچ لیا اس کی چھاتی کے بال میرے مموں کو گد گدانے لگے اور میں برابر اس کی گانڈ میں انگلی کرتی رہی جس سے اس کے پشٹن کی بیٹری چارج ہوتی رہی۔
--------جاری ہے
Tumblr media
3 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 05
مسز رضا از ہیئر ڈارلنگ ڈارلنگ کیا بات ہے؟ رضا نے پوچھا۔ کچھ خاص نہیں بس بور رہی تھی سوچا تمہیں بھی بور کروں۔ میں نے ہفتے ہوئے کہا یہ میرا کام تم نے کب سے اپنے ذمہ لے لیا؟ رضا قہقہہ لگا کے بولے کونسا کام جاتی۔ میں نے نہ سمجھتے ہوئے کہا ارے بور کرنا میرا کام ہے۔ شاید وہ چیزہ لے کر بولا اور میں اسکی اس بات پر ہنس دی رضا ڈار لنگ آج کیا بناؤں ڈنر کے لئے۔ میں نے پوچھا ہنی اگر تمہارا فون نہ آتا تو میں کرنے والا تھا۔ آج کیوں نہ شام کا شود یکھیں اینیمل انسٹکٹ۔ سنا ہے بڑی ہاٹ مووی ہے۔ رضا نے پوچھا، جانی اٹ از گریٹ آئیڈیا۔ یاسمین لوگوں سے پوچھ لینا چاہیے۔ کمپنی رہے گی میں نے لقمہ دیا۔ ٹھیک ہے ہنی ڈنر وہیں کریں گے۔ میں نے فور آیا کمین کو فون لگایا۔
Animal Instincts
اینیمل انسٹنٹ دیکھنے کا پروگرام بنایا ہے آج شاام کو تم لوگ بھی چلو سنا ہے بڑی بات ہے مووی۔ میں نے اشتیاق سے کہا۔ بہت کچھ سنا اور پڑھا ہے یاسمین نے معلومات شئیر کرتے ہوئے کہا کہ میں کردار
Shannon Wherry
Tumblr media
نے تو سنا ہے بہت ہی بولڈ سین پکچرائز کرائے ہیں ویسے بھی بولڈ ایکٹریس ہے۔ اچھا پھر کیا خیال ہے چل رہی ہو کھانا بھی وہیں ہو جائیگا میں نے تصدیق کرنا چاہی۔ چلوں گی۔ میں ان سے بات کرتی ہوں اگر ان کا کوئی پروگرام نہ ہوا تو پھر ضرور جائیں گے یہ کہہ کر اس نے فون رکھ دیا اور میں شام کے لئے کوئی ہلکا سا لباس دیکھنے لگی۔ جب رضا گھر پہنچے تو میں تیار تھی رضا بھی تبدیل کر کے باھر آئے تو ہم سیدھے مودی تھیٹر جاپہنچے سیٹس رضا نے ٹیلیفون پر ہی بک کرالی تھیں۔ ہمارے پہنچنے سے تھوڑی بعد یا سمین اپنے انکے ساتھ وہیں کیفی ٹیریا میہ میں آگئی۔ ہیلو ہائے کے با بعد کچھ چیپس اور سنیکس کولڈ ڈرنک لے کر مودی دیکھنے اندر داخل ہو گئے۔ ہم دونوں کیوں کہ مودی دیکھتے ہوئے کھسر پھسر کرنے کی عادی ہیں اس لئے ہم دونوں درمیان میں تشریف فرما ہو ئیں میری رائٹ سائڈ پر رضا اور یاسمین کی لیفٹ سائیڈ اس کا شوہر تھا۔ فلم شروع ہوتے ہی پیک پر چلی گئی اور مکالمے اور مناظر قابل سنسر تھے۔ اصل میں یہ نیو یارک میں ایک سچا واقعہ جس کی کافی تشہیر ہو چکی تھی پر مبنی مووی بنائی گئی اور لوگوں کی امیدوں کے پیش نظر کافی بولڈ بنائی گئی تھی۔ ہاف ٹائم میں جب باھر کھلی ہوا میں نکلے تو تقریبا سب کے ہی پیشانی پسینہ سے شرابور ہی تھی پہ ہم دونوں لیڈیز روم میں چلی گئیں اور فریش ہو کر نکلنے لگیں تو یاسمین نے میرے پھٹکی لی وہ چنکی لینے کی عادت بد میں مبتلا ہے ہر وقت بے وقت بھی پھٹکی۔
Tumblr media
میں نے گھور کر اسے دیکھا تو اس نے سامنے اشار ا کیا جہاں ایک دیسی جوڑا ایک دوسرے کی کمر میں ہاتھ ڈالے ایک دوسرے میں مگن تھا۔ میں نے شانے اچک کر اگنور کرنے کا کہا تو یاسمین نے سرگوشی کرتے ہوئے بتایا یہ جاوید کی بیوی شمیم ہے۔ میں تو حیران رہ گئی ارے کل تو جاوید نے اس کو بیوی کہہ کر ہمارے ساتھ تعارف کروایا تھا۔ اتنے میں یاسمین لیڈیز روم کی طرف بڑھی اور ہم چونکہ باھر نکل رہے تھے تو آمنا سامنا تو ہونا ہی تھا۔ اس نے بھی ہمیں دیکھ لیا اور پاس آکر ہیلو ہائے کہنے کے ساتھ ہی یا سمین سے لیٹ گئی اور میں نے محسوس کیا یہ پیٹا علت سے خالی نہ تھا فارمیسی کے سیامنے ہماری ملاقات میں بھی شمیم جاوید بڑی پیار کی نگاہوں سے یاسمین کو دیکھ رہی تھی خیر اس کے بعد اس نے مجھ سے بھی گلے ملنے کی رسم پوری کی اور حال احوال پوچھا اس نے بتایا کہ جاوید اندر مودی تھیڑ میں ہی ہے۔ وہ لیڈیز روم کے اندر چلی گئی ہمتھوڑا آگے بڑھے تو جسٹس روم سے جاوید اپنی زپ بند کرتے ہوئے باھر نکل رہا تھا ہماری اس پر نظر پڑی تو ہم دونوں بے ساختہ نہیں دیں۔ اس نے جب ہماری نظروں کا پیچھا کیا تو اپنے ہاتھوں کو زپ بند کرنے میں مصروف دیکھ کر جھینپ سا گیا اور پھر ہنس دیا۔ ہم کیونکہ اپنے خاوندوں کے ساتھ تھیں اس لئے زیادہ کچھ نہیں صرف ہیلو ہیلو تک ہی رہے ہم دونوں آگے بڑھنے لگیں تو اس نے مجھے فون کرنے کا اشارہ کیا تو میں نے جوابا اسے فون کرنے کا اشارہ کر دیا۔
Tumblr media
اور ہم دونوں اپنی اپنی سیٹس پر واپس آگئیں، مودی شروع ہو چکی تھی مگر اب ہم دونوں کی اتنی توجہ مووی پر نہ تھی جتنی شمیم کے بارے تھی۔ ایک تو وہ اپنے خاوند کے ساتھ تھی اور ساتھ ساتھ میں دوسرے آدمی کے ساتھ بھی چپکی ہوئی تھی اس کے رویہ سے اُس کے لز بین ہونے کا بھی شک ہوتا تھا۔ مووی ختم ہوتے ہی ہم جلدی سے باھر نکل آئیں اور باھر ایک طرف ہو کر رضا و غیرہ کا انتظار کرنے لگیں۔ وہ تینوں اکھٹے ہی نکلے اور ایک ہی کار میں تینوں یعنی مسز جاوید ، جاوید اور دوسرا آدمی روانه ہو گئے رضا یاسمین کے خاوند کے ساتھ ہی آئے اور قریبی اٹالین ریسٹورنٹ میں جا کر ہم نے ڈنر کیا۔ دوسرے دن دس بجے یاسمین کی کال نے بستر چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ میں نے جمائی لیتے ہوئے پوچھا۔ بولو آپی ابھی ابھی شمیم کا فون آیا تھا یہ شمیم کون ہے ؟ “ میں نے جانا چاہا ارے آپی شمیم جاوید۔ مسز جاوید ۔
Tumblr media
یاسمین نے بتایا اوہ تو کیوں فون کیا اس نے ؟ میں نے پوچھا " آپی اس نے کہا تھا کہ کیا آپ آج عشائیہ ہمار�� ہاں کر سکتے ہیں؟ یاسمین نے کہا اور بات جاری رکھتے ہوئے بولی ” میں نے معذرت کر لی کیونکہ شام کے بعد تو ہم اکیلی جا نہیں سکیں گی میں نے تسلی کا سانس لیا “ یہ تو اچھا کیا ورنہ مشکل ہو جاتی " یاسمین نے کہا ” آپی کل میرے میاں کی سالانہ میٹنگ ہے وہ رات کو دیر سے آئیں گئے تو میں نے شمیم سے کہا اگر ممکن ہو تو کل پنچ ہمارے ساتھ کریں میں نے وضاحت کر دی تھی کہ صرف میں اور آپی سیما ہونگی۔ یاسمین نے بتایا تو میں نے پوچھا پھر اس نے کیا بولا ؟ اس نے بولا تھا میں جاوید سے بات کر کے فون کرتی ہوں یاسمین نے بتایا کہ اس کے فون کی انتظار ہے اب " " ٹھیک ہے کل کا اگر ہو جائے تو میں بھی فارغ ہونگی میں بولی اور پھر شمیم کے ہی بارے باتیں کرنے لگے کہ وہ دوسرا آدمی کون ہو سکتا ہے ؟ اور شمیم کی خصوصی توجہ کی مرکز یاسمین کا ہونا بھی زیر بحث رہا۔ خیر یاسمین مخالف جنس میں انٹر سٹیڈ نہیں شمیم کی دال گلنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
Tumblr media
یاسمین نے کہا کہ ” آپی کوئی دوسری لائن پر ہے ہولڈ کریں دو منٹ کے بعد یاسمین نے ہیلو کہا تو میں نے میں کہہ کر اپنی موجودگی کا اظہار کیا آپی ٹیم کا ہی فون تھا اس نے دعوت پر کل دو پہر بارہ بجے آنے کا کہا ہے میز اور ر مسٹر جاوید دونوں ہونگے ۔ یاسمین نے انفارم کیا۔ ٹھیک ۔ ہے کل میں بھی پہنچ جاو گی تمہاری خیلپ کے لئے میں نے اپنا ارادہ ظاھر کر کیا تو یا کمین بولی ” مرا خیال ہے آرڈر ہی کر لیں گے مگر آپ پہلے آئیں گی تو پرو گرام کے بارے ڈر میں نے کہا ٹھیک ہے بنوں اور ہاتھ روم کی طرف بڑھ گئی۔ دوسرے دن میں بارہ بجے سے پہلے ہی یاسمین کے ہاں تھی۔ ڈسکس یہی تھی کہ شمیم بھی ساتھ تھ ہو ہو گی گی جاوید کے۔ خیر پہلی ہی ملاقات میں ا سے سب کچھ کر جانا نا ممکن اور غیر مہذبانہ بھی لگتا۔ اس لئے ہم دونوں اس ملاقات کو ایک عام سی دعوت پر بے تکلف ہونے کا ذریعہ جان کر ریلیکس ہو گئیں۔ بارہ بجے جاوید اپنی بیوی کے ساتھ آئے۔ ہم دونوں نے ان کا استقبال کیا اور ڈرائنگ روم میں لے آئیں۔ بات چیت شروع ہوئی مگر بے کلفی نہ ہونے پائی تھی کہ فون کی بیل ہوئی۔
Tumblr media
یاسمین نے فون اٹھایا اور بات کی۔ دوسری طرف اس کا ہسبنڈ تھا، یاسمین نے ریسیور رکھ کر بتایا کہ اس کے حسبنڈ کی سالانہ میٹنگ ہے اور اس نے رپورٹ پیش کرنی تھی مگر وہ رپورٹ گھر ہی بھول گیا ہے اب میٹنگ میں ایک گھنٹہ رہ گیا ہے اور اس کا آفس آدھے گھنٹے کی مسافت پر ہے اگر وہ اب آتا تو اسے ایک گھنٹہ آنے جانے میں لگ سکتا ہے اس نے مجھے رپورٹ لانے کا بولا ہے ۔ اس لئے سوری میں ایک گھنٹہ کے بعد آپکے ساتھ شریک ہو جاؤنگی۔ جاوید بولا۔ نو پرابلم ہم بھی جاتے ہیں مگر یاسمین نے کہا۔ نہیں ایسے کیسے ہو سکتا ہے ؟ مجبوری ہے مجھے جانا ہے کھانا ابھی ڈیلیور نہیں ہوا۔ آپ لوگ گپ گپ شپ لگائیں میں آتی ہوں میں نے یہی مناسب سمج سمجھا کہ جاوید لوگ رک جا ایران جامی هم همیم بولی اوہ آپ اس سائیڈ پر جارہی ہیں تو مجھے سٹی سے نکلتے ہی فلاں جگہ ڈراپ کر دیں۔ جاوید نے ٹیم کی تائید کی اس کا پرو گرام تو تھا۔ شمیم یاسمین کے ساتھ نکل گئی اب میں اور جاوید رہ گئے اور موضوع تو کوئی تھا نہیں یوں ہی ادھر ادھر کی ہانکنے لگے۔ کیا آپ مجھے باتھ روم کا بتائیں گی کہ کس جانب ہے “ جاید نے پوچھا تو میں نے اسے بتایا اور وہ اُٹھ کر ادھر کو گیا میں نے اُٹھ کر کولڈ ڈرنک لیا اور پھر صوفہ پر آبیٹھی۔
Tumblr media
اتنے میں جاوید آگیا وہ زیر لب مسکرارہا تھا، میں نے اسے دیکھا پھر اس کی شرارت بھری مسکراہٹ کو دیکھ کر میں نے اس کے سراپے پر نظر دوڑائی تو اس کی زپ کو کھلا پایا اور اس نے انڈر ویئر بھی نہیں پہنا ہوا تھا، دیکھ کر میں جھینپ گئی۔ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا جاوید صاحب وہ ایک مذاق تھا تو وہ ہنتے ہوئے کہنے لگا کہ مذاق کو حقیقت میں تبدیل کر دیتے ہیں ۔ تو میں نے کہا نہیں یہ نا ممکن ہے۔ جاوید ابھی تک بیٹھا نہیں۔ کھڑا تھا۔ میں نے پھر اس کی زپ کی طرف دیکھا تو اس کا نیم ایستادہ دیکھ کر میرے منہ میں پانی آگیا میں بے خیالی میں زپ کی طرف ہی دیکھے جاری تھی اور سوچ رہی تھی یہ اگر کھڑا ہو جائے تو نہ جانے کیا کر بیٹھے میں ان ہی خیالوں میں تھی کہ معلوم ہی نہ ہوا وہ کب میرے نزدیک آکر کھڑا ہو گیا اور اس کا موٹا تازہ صاف نظر آنے لگا بے شک خوبصوت چیز تھی مگر ابھی وہ سر جھکائے کھڑا تھا۔
----------جاری ہے
Tumblr media
0 notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 04
اس کی گردن اور سینہ پر نشان ۔ تھے۔ رضا بولے رات کو تم کچھ زیادہ ہی مزہ دے رہی تھی۔ رضا کو تم تم ہو بھی مزے دار ۔ اب اسے کیا بولی بولتی کہ رات کو تمہارے ساتھ ساتھ کوئی او و بھی ہمارے ساتھ تھا زپ کھول کے۔ میں نے رضا سے کہا جانی میں تو سونے لگی ہوں ناشتہ اٹھ کر کرلوں گی۔ او کے جانم تم آرام کرو اور میرے پس چوم کر ہنتے ہوئے بولے آج رات کا کیا پرو گرام ہے۔ اوہ رضا رات کو تم نے میری پھدی کا پچھدا بنا دیا ہے اب ایک ہفتہ تو اسکے قریب بھی نہ آنا۔ میں اسے پھدی دکھاتے ہوئے بولی۔ رات کو پانی پینے پہنی ہوئی تھی۔ رضا پھدی دیکھ کے کہنے لگے ارے یہ تو پہلے سے بھی سوہنی لگ رہی ہے اور ہاتھ سے اسے تھپکا، مجھے تھوڑا سا درد محسوس ہوا، رضا نے مجھے گد گدیاں کرنی شروع کر دیں۔ میں بستر پر لوٹ پوٹ ہو رہی تھی کہ رضا نے میری ٹانگوں کو قابو میں کیا۔
Tumblr media
اور اپنے ہونٹ میری چوت پر رکھ دیئے آف رضا کیا کرنے لگے ہو وہ کچھ نہ بولے بس چومتے رہے میرے سانس تبھی بھاری ہونے لگے رضا نے چوم کر مجھے کہا اس کا شکریہ تو ادا کرنا تھا اور باھر نکل گئے۔ مجھے مایوسی ہوئی تھوڑی دیر پہلے جو میں ایک ہفتہ تک ہاتھ نہ لگانے کا کہ رہی تھی اس کے ہونٹ لگتے ہی من چاہ رہا ابھی ایک راؤنڈ ہو جائے۔ میں ٹیلیفون کی گھنٹی پر اُٹھ گئی اور ہیلو کہا تو یاسمین تھی۔ آپی ابھی تک سوری ہو۔ یاسمین نے پوچھا ہاں کیا ٹائم ہوا ہے ؟ میں نے پوچھا آپی ایک بن گیا ہے۔ اب تو ظہر ہونے کو ہے یا مین نے بتا لایکی بج ہے۔ کیوں آپی رات کس کے خیال نے سونے نہیں دیا ؟ یاسمین چہکی ،، کسی کی یاد نے نہیں رضا نے جگائے رکھا۔ اوہ آئی سی ، پر آپی اب اُس کا کیا کرنا ہے ؟ کس کی بات کر رہی ہو یا سمین؟ میں نے پوچھا آپی آپ بھی ناں کل جس نے اپنا کر دیا تھا علیم۔ بھول گئی کیا آپ نہیں یا همین تم خود ہی اس کو برت لو میرا بالکل من نہیں ہے۔ میں نے تھوڑا ریز رو ہونے کی کوشش کی۔ یاسمین فورا بولی ایسے کیسے ہو سکتا آپی جب تک آپ ساتھ نہ دیں تو کچھ بھی نہ کر پاؤنگی۔ تو پھر تم کیا چاہتی ہو ؟
Tumblr media
میں نے پوچھا آپی آپ میرے ہاں آجائیں اس کو فون کرتے ہیں۔ یاسمین نے تجویز دی۔ ایسا کروا سے فون کر لو بات آگے بڑھی تو میں پھر ہی کچھ سوچوں گی۔ اچھا آپی اگر آپ یہ چاہتی ؟ ہیں تو ایسے ہی کرتی ہوں۔ ٹھیک ہے یا سمین آج تو تھکی ہوئی ہوں ، تم بات کر لو کل میں تمہارے ہاں آجاؤنگی۔ آپی آپ میرے ہاں آجائیں اس کو فون کرتے ہیں۔ یاسمین نے تجویز دی۔ ایسا کرو اسے فون کر لو بات آگے بڑھی تو میں پھر ہی کچھ سوچوں گی۔ اچھا آپی اگر آپ یہی چاہتی ہیں تو ایسے ہی کرتی ہوں۔ ٹھیک ہے یا سمین آج تو تھکی ہوئی ہوں، تم بات کر لو کل میں تمہارے ہاں آجاو نگی پھر کچھ سوچتے ہیں کچھ کرنا ہے یا نہیں۔ لگتا ہے یا سمین سچ مچ اس سے چدوانے کو بے قرار تھی ۔ جاوید ہے ہی اتناینڈ سم کہ یاسمین یا میرے جیسی کھائے بنانہ رہے۔ فون رکھ کر میں نے ایک بھر پور انگڑائی لی سارے بدن میں میٹھا میٹھا درد ہو رہا تھا رضا نے میرے کس بل نکال دیئے تھے میں کرسی پر تھوڑار یلیکس کے لئے دراز ہو گئی اور جاوید کے بارے سوچنے گی۔ یاسمین کی بے چینی کا خیال آتے ہی میں مسکراتے ہوئے ہاتھ روم میں گئی اور تازہ پانی سے شب کو بھر دیا پھر ضروریات سے فارغ ہو کر میں گرم گرم پانی میں لیٹ گئی۔
Tumblr media
اپنے جسم کو آہستہ آہستہ مساج بھی کرتی رہی کہ میرے ہاتھ رانوں کے سنگم پر جا پہنچے وہاں تھوڑا سا مساج کیا تو ہیئر ریمونگ کا خیال آگیا میں سب سے نکلی اور ہاتھ ٹاول سے اپنے آپ کو خشک کرتے ہوئے ڈریسنگ ٹیبل کی دراز کھولی۔ بال صفا کریم لگا کر وہیں پڑے میگزین کو دیکھنے لگی۔ رضا کو عادت ہے جب حاجت سے فارغ ہونے کو آتے ہیں تو کچھ نہ کچھ پڑھتے ہیں چاہے نیوز پیپر ہی کیوں نہ ہو تو میں نے دس منٹ کے بعد صفائی کی اور شب خالی کر کے پھر اسے بھرا اور بیل ہاتھ لیا اور کچھ دیر شاور کے نیچے کھڑی رہی۔ ناول گاؤن لے کے میں کچن کی طرف آئی اور فرج سے اورنج جوس اور ایک سینڈوچ لے کر میں لیونگ روم میں آکر آہستہ آہستہ پیچ کرنے کی ٹی وی کو آن کر کے آل مائی چلڈرن دیکھنے لگی یہ شو کبھی میں نہیں کیا آٹور یکار ڈ ہو جاتا تھا اس لئے جس وقت ٹائم ملتاد یکھتی تھی۔ سینڈوچ ختم کر کے جوس کی سپ لے رہی تھی کہ فون بجنے لگا۔ ہیلو۔ اوہ تم ہو یا کمین۔ کیا چل رہا ہے ؟ یا کمین آپی آپ اُٹھ گئی ہوا ؟ میں۔ ہاں ابھی ابھی پنچ کیا ہے۔ بولو بڑی ایکسائیڈ لگ رہی ہو۔
Tumblr media
یا سمین۔ آپی جاوید کو فون کیا تھی۔ بڑی اچھی طرح بات کی جب میں نے اسے یاد دلایا ہماری ملاقت ہسپتال میں ہوئی تھی تو آپی اس نے فورا پو چھا ارے آپ وہی ہیں ناں کھلی زپ والی۔ پھر تم نے کیا کہا؟ میں نے تجسس سے پوچھا آپی میں نے انہیں بتایا۔ نہیں میں یاسمین ہوں وہ سیما آپی ہیں تو پھر ؟ میں نے مزید و پچسپی لیتے ہوئے پوچھا آپی جاوید نے کئی بار تو آپ کا نام دھرایا سیما، سیما، سیمایوں لگ رہا تھا آپ کا نام وہ بے خودی میں لے رہا ہے۔ یاسمین حسب عادت چیزہ لے رہی تھی یاسمین چھوڑ واب اصل بات پر آؤ کب مل رہی ہو جاوید ہے ؟ کچھ بھی ڈن نہیں ہوا۔ جاوید تو آپ کے بارے ہی پوچھتا رہا اور ملاقات کا بھی اسے یہی عندیہ دیا کہ دو چار دن کے لئے وہ دوسری سٹیٹ جارہا ہے واپسی پر وہ چاہتا ہے کہ اس کے آفس میں کسی شام سنیکس اور کافی کے لئے آئیں اور کچھ گپ شپ بھی ہو جائیگی۔ نہیں یا سمین ہم اس کے آفس نہیں جائیں گے۔ کہیں اور ملنے کا پروگرام رکھیں گے ٹھیک ہے آپی جیسا آپ کہیں۔ اس نے آپ کا نمبر مانگا تھا، ہو سکتا ہے وہ آپ کو فون کرے۔ چلو اچھا ہے مجھے بھی اس کا نمبر لکھوا دو۔ یاسمین نے اس کا نمبر لکھوایا ہم کچھ دیر جاوید کے بارے ہی گپ شپ کرتی رہیں اور پھر فون بند کر دیا۔ میں ٹی وی دیکھنے لگ گئی مگر ٹی وی میں کوئی دلچسپی کا پروگرام نہ تھا تو میں نے رضا کو فون کیا۔ ہیلو۔ رضا سپیکنگ۔ رضا ریسیو اٹھاتے ہوا بولا۔۔
------جاری ہے
Tumblr media
3 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 03
رضا نے ایک بار کہا تھا کہ چودھویں رات کو بالکل صاف اور کلین ہو۔ میں ہمیشہ کلین رکھتی ہوں ہر ہفتہ میں صفائی مگر اس رات کے لئے تو میں خصوصی اہتمام کرتی تھی۔ مگر آج مجھ سے کوتاہی ہو گئی اور اب رضا جب ہاتھ سے اسے مساج کر رہے ہیں تو مجھے خود بال محسوس ہوتے اور گد گدی سی ہوتی ہے۔ ان کی درمیانی انگلی بار بار لکیر پر دباؤ ڈالتی اور کسی وقت وہ اسے اپنی مٹھی میں بھی بھر لیتے میری رانی کے پس بھرے بھرے سے ہیں مگر سموتھ ہیں جب وہ ہاتھ میں لے لیں تو ان کا ہاتھ بھر جاتا ان کو شاید اچھا لگتا ہو سبھی وہ میرے بوسے لینے لگتے میں بھی ان کے ہونٹ چوسنے کا مزہ لیتی۔ انہوں نے ساتھ ساتھ میرے مموں پر برابر توجہ رکھی برا تو میں نے پینٹی کے اترتے ہی اُتار دی تھی۔ میرے نپل تن گئے۔ ادھر انہوں نے نیچے چوت پر مساج جاری رکھا تھا ب انگلی کار باؤڈالتے تو لکیر کھل ہی جاتی اور انگلی چوت کے گیلا پن سے خود بھی کیلی ہو جاتی۔ اب چوت کا رس ایس کے منہ پر آپہنچا تھا اور رضا کا ہاتھ اس کو تھپک رہا تھا جس کی آواز بھی آرہی تھی۔ میں مست ہوتی جارہی تھی رضا کے لن سے مجھے کھلے زپ کا خیال آرہا تھا۔ میں نے اس کے اکڑے ہوئے لن کو بو سے دیئے پھر اوپر نیچے چاٹا۔
Tumblr media
جس سے رضا مست ہو کر چوت پر زور زور کی تھیک�� لگاتا میں نے لن کو منہ ڈال لیا اور چو پالگانے لگی۔ رضا لیٹ گئے اور میری ٹانگیں اپنی طرف کر لیں میں سمجھ گئی اب جانی اسے کاٹ کھائے گا اس کا منہ چوت کے قریب آیا اور سونگھنے لگا۔ ایس نے چوت کے لپس پر بوسہ دیا اور پھر چوسنے لگا میں چو پالگار ہی تھی اور مزے سے دوھری ہوئی جارہی تھی۔ رضا جانتا تھا کہ میں زیادہ دیر نہیں نکال پاؤں گی چوت کے دانے پر ہلکے ہلکے ہائٹ کرتا اور پھر چوسنے لگتا ساتھ ساتھ انکی بھی کرتا میں نے دو تین چار جھٹکے لئے اور جھڑ گئی سارا رس رضیا نے پی لیا چوت بہنے کے باوجود چمنی تھی ایک آگ لگی ہوئی تھی اس میں۔ میں رضا کے لن کو چوس رہی تھی کہ رضا نے میرے بال پکڑ کر اوپر آنے کا اشارہ کیا میں تو یہی مانگ رہی تھی رضا سیدھا ہو کر لیٹے تو ٹے تو میں ان کے اوپر بیٹھنے لگی تو رضا نے ساتھ پڑے ہوئے کپڑے سے میری چوت صاف کی اور انگلی پر کپڑا لپیٹ کر اندر سے بھی خشک کی پھر میں نے لن کو پکڑ کر چوت کے اوپر مسلا جس سے چوت اسے اندر لینے کو تیار ہو گئی میں نے لن کی ٹوپی پر چوت کے منہ کو رکھا اور ایکدم بیٹھ گئی اکڑا ہوا لن غراپ سے سب کچھ چیرتا ہوا اندر جا ٹکرایا میں مستی میں سر سختی اوپر نیچے ہونے لگی کبھی پیچھے کی جانب ہوتی تو کبھی آگے ہو کر رضا کے ہونٹ کاٹنے لگا لگتی۔
Tumblr media
میں مدہوشی میں الٹی سیدھی حرکتیں کرتی۔ رضا میرے مموں کو پکڑے ان کو دباتا کبھی سر اُٹھا کر ان کو چومتا ایک مستی کا عالم تھا اور ہم تھے اچانک رضا نیچے سے ہلنے لگا میں نے اس کا ساتھ دیا اس کے جواب میں میں بھی اوپر نیچے ہوتی رضا نے جلد ہی ہتھیا ڈال دیئے اور وہیں لیٹے لیٹے ہی ایک پچکاری ماری چوت کی سیاری دیوار میں مزے سے بھر گیں کیونکہ پچکاری بار بار نکلی جس سے چوت کے اندر کی آگ ٹھنڈی ہو گئی۔ میں رضا کے اوپر ہی گر گئی اور اس کا لن آہستہ آہستہ باھر کا راستہ دیکھنے لگا تھوڑی ہی دیر بعد چوت نے لن کا سارا رس پی لیا اور لن سکڑ کے باھر آگیا۔ رضا میرے بالوں میں ہاتھ پھیرنے لگے میں ان کے چھاتی کے بالوں پر اپنے گال رگڑنے لگی اور ان کے نپل کو چوسنے لگی۔ چاند کے جو بن میں آنے میں تھوڑا وقت رہ گیا تھا ادھر رضا بے چینی محسوس کرنے لگے میں یونہی برہنہ مچن میں جا کر ٹھنڈا دودھ لے آئی۔ اور رضا کو پینے کو دیا وہ گھونٹ گھونٹ پیتے رہے اور میں انکی بلائیں لیتی رہی۔ آج کی چدائی کا بڑا مزہ آیا تھا اور ابھی تو چاند نے کامل ہونا تھا۔ میں نے رضا سے کہا۔ رضا تم لیٹ جاؤ۔ وہ لیٹ گئے تو میں ان کا جسم دبانے لگی ان کا جسم اتنا گرم تھا۔ جیسے ایک سو چار کا بخار ہو۔ مگر میں جانتی تھی یہ بخار نہیں چاند کے ساتھ ساتھ یہ بھی نیچے ہوتا جائے گا۔ جب میں رضائی رانوں کو دبانے لگی تو دیکھا کہ اس کا لن پھر سر اٹھا رہا ہے
Tumblr media
میں اسے پیار کرنے سے اپنے آپ کو باز نہ رکھ سکی اور وہ مچل اُٹھا میں پیار سے اُسے سہلانے لگی مجھے یوں محسوس ہوا جیسے یہ کھلی زپ سے باہر نکل آیا ہو میں نے اسے منہ میں ڈال لیا اور اپنی زبان کی نوک سے اس کی ٹوپی کو سہلانے لگی، رضا کو مزہ ملا تو اُس نے آنکھیں کھولیں اور مجھے بالوں سے پکڑ کر اپنی طرف بھیج کر ساتھ لٹا لیا اور مجھے گلے لگا کر اتنی زور بھینچا کہ میں سمجھی کہ میری کوئی ایک آدھ پہلی ٹوٹ جائے گی اب میں نے اسے سنبھالنا تھا کیونکہ چاند جو بن پر آنے والا تھا میں نے اسے چومتے ہوئے بٹھا یا اور خود اس کے سامنے لیٹ گئی وہ میری طرف دیکھ رہا تھا کچھ جانی پہچانی کچھ اجنبی نظروں سے ۔میرے جسم کو وہ بڑے غور دلچسپی سے دیکھ رہا تھا۔ وہ میرے اوپر جھک گیا پہلے اس نے میرے گال چھوئے اور پھر میرے ہونٹوں کو مسلنے لگا اور پھر اس نے میرے ہونٹوں کو چوما اور پھر گردن کو چومتے ہوئے میرے مموں کو ہاتھ میں لے کر مساج کرتا رہا۔ اس نے نپلیز منہ میں لے کر چوسے اوبڑے پیارے مسلے پھر وہ پیٹ کو چومتا میری ناف کو بڑے غور سے دیکھتار ہا میری ناف ذرا گہری ہے اس میں پہلے انگلی گھماتا پھر اپنی زبان ڈال کر چاٹتا رہا۔ میں اس کی عجیب - و غریب حرکتیں دھتی رہی مگر اب میں خود گرم ہونے لگی تھی۔ میری چوت نئے سرے سے پھر کنے لگی تھی۔ رضا میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھا میری چوت کو تاڑ رہا تھا۔ اور دانے کو مسل رہا تھا میں نے اُس کے سر کے بالوں سے پکڑ کر اوپر کی جانب کھینچا اور ٹانگوں سے اس کی پیٹھ کو جکڑ لیا اور ہاتھ سے اس کے لن کو پکڑ کر اپنی چوت پر نکادیا
Tumblr media
اور دونوں ہاتھوں کا دباؤ اس کے کولہوں پر ڈال کر آگے کی طرف دبایا اور خود اپنے چوتڑ کچھ اوپر کئے تو لن پھسلتا ہوا اندر ہو گیا۔ رضا سے بولی جانی مجھے چودو زور زور سے چودو۔ اور رضا نے ایک زور دار دھکا لگایا اور میرا انجر پنجر ہل گیا۔ رضا اب ایک مشین کی طرح شروع ہو گیا میں نے کچھ دیر تو اپنی ٹانگوں میں جکڑے رکھا مگر کب تک۔ اُس نے میری ٹانگیں اپنے کاندھوں پر رکھ لیں او زور دار جھٹکے لگانے لگا۔ اس کا ہر جھٹکا مجھے مزے کے کنارے پہنچا دیتا میں مست ہو کر رضا کو چومتی اور کاٹتی۔ مجھے ایسا سرور مل رہا تھا جس کی خواہش ہر لڑکی عورت چدواتے ہوئے کرتی ہے۔ میں چد رہی تھی اور رضا ظالموں کی طرح مجھے ہٹ ہیٹ کر چود رہا تھا وہ لن کو چوت کے منہ تک لے آ��ا اور پھر ایک زور دار دھکا لگاتا۔ میں اب پوزیشن بدلنا چاہتی تھی کہ پیٹھ بل جھٹکے کھا کھا کر کمر دھری ہوئی جارہی تھی۔ میں نے رضا سے کہا، جانی میں گھوڑی بن جاؤں تم سواری کرنا بڑا مزہ آئے گا۔ رضا کچھ بولا نہیں مگر میں نے ٹانگیں اس کے شانوں سے نیچے اتار کر گھوڑی کی طرح کھڑی ہو گئی۔ رضا نے پیچھے سے لن ٹکرایا تو مجھے ڈر لگا کہ کہیں غلط دروازے میں نہ داخل ہو جائے میں نے اسے ہاتھ کے اشارے سے روکا اور اسے دوزانو بنا کر اسکے لن پر چوت ٹکادی اور راوپر سے زور لگا کر اندر کر لیا اور آہستہ آہستہ گھوڑی کی پوزیشن میں آگئی۔ اب میں نے رضا کے دونوں ہاتھوں میں اپنے ممے دے دیئے اور خود پیچھے اور آگے ہوئی۔ رضا نے میرا جواب دیا اور پھر شروع ہو گیا پتہ نہیں کتنے ہارس پاور کا دھکا ہوگا۔ میرا تو اندر باھر ہل کر رہ گیا مگر میں ایک ایک جھٹکے پر رضا کی بلائیں لیتی۔ میں پھر فارغ ہو چکی تھی چاند اپنے عروج پر جا کر آگے نکل چکا تھا۔
Tumblr media
رضا اب بھی مستی میں تھا۔ میں نے رضا کو کہا تھو ڑار کو اور اس کے نیچے سے نکل کر اس کے سامنے آکر اس کی ٹانگیں سامنے کی طرف سیدھی کر کے بٹھا یا اور اسے پیار کرنے لگی اس نے بے اختیار مجھے لپٹا لیا میں اسکی طرف منہ کر کے اسکی رانوں پر بیٹھی ہوئی تھی اس کا کھڑا لن میری ناف سے ٹکرا رہا تھا۔ میں نے کپڑے سے اپنی چوت کا پانی خشک کیا او اس کے لن کے اوپر بیٹھ کر رضا کو چودنے لگی۔ وہ بھی ساتھ دے رہا تھا میری چوت سوج چکی تھی اب رضا کو فارغ ہونا تھا کچھ دیر تو اسی طرح رہے اور پھر اچانک رضا نے مجھے لٹاد یا او میرے ساتھ لیٹ گیا اس نے میری ٹانگ اُٹھا کر لن میری چوت میں ڈالد یا یہ رضا کی پسندیدہ پوزیشن تھی کہ میں پیٹھ بل لیٹی ہوتی اور رضا پہلو بل لیٹ کر میری نانی اٹھا کر اپنا ڈال دیا اس طرح دونوں لیٹ کر کرتے ہیں سمجھ گئی اس کی وحشت کم ہو گئی ہے وہ بڑے رومانٹک انداز میں چود رہا تھا میں نے تو آج رات بہت سواد لیا تھا۔ دو چار سوادی جھٹکے لگا کر رضا بھی فارغ ہو گئے اور ہم دونوں اسی طرح ایک دوسرے سے چمٹ کر سو گئے۔ رضا کی حرارت کافی کم ہو گئی تھی۔ صبح رضا کے جگانے پر میری آنکھ کھلی رضا کافی لئے کھڑا تھا۔ میں نے کافی لیتے ہوئے اسکی طرف جود دیکھا تو ہنسی نہ روک سکی۔ رضا کی گالوں پر میرے دانتوں کے نشاں صاف نظر آرہے تھے۔
------جاری ہے
Tumblr media
1 note · View note
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 02
شکر ہے آپ کا موڈ تو ٹھیک ہوا۔ یاسمین ڈاکٹر کو دکھا کر آچکی تھی۔ میں نے کہا میرے موڈ کو کیا ہو نا تھا، سیچ بولواب کیا سوچ رہی تھیں آپ ، یاسمین نے سوال داغا، ارے کچھ نہیں یوں ہی جو ہوا اچھا نہیں ہوا میں نے بات ٹالتے ہوئے کہا، اوہ میں نے سمجھا شاید آپ کھلی زپ کے بارے میں سوچ رہی تھیں، یاسمین نے پچٹکی لی ۔چل ہٹ میں کیوں سوچنے لگی اس کے بارے، میر الہجہ خود میرے جھوٹے ہونے کی گواہی تھا جسے ہو سکتا ہے یاسمین نے بھی محسوس کیا ہوں وہ بولی، کچھ بھی کہو میں نے بھی دیکھا ہے چیز تو ز بر دست تھی ابھی تک گد گدی ہو رہی اس نے نیچے ٹانگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تو میں مسکرادی۔ اب ہم قریبی فارمیسی پر میڈیسن لینے کور کے اور لے کر پلٹے تو دیکھا تو وہ میاں بیوی بھی کار پارک کر چکے تھے اور اتر کر ہماری طرف ہی بڑھے آرہے تھے۔ اب ہم قریبی فارمیسی پر میڈیسن لینے کوڑ کے اور لے کر پلٹے تو دیکھا تو وہ میاں بیوی بھی کار پارک کر چکے تھے ای او بی سی سے لینی ہوگی۔ وہ صاحب سیدھا ہمارے پاس آکرا کے۔ ہائے، اور اتر کر ہماری طرف ہی مجھے علیم کہتے ہیں اور یہ میری وائف شمیم ہیں۔ ہم نے بھی ہائے بول کے شمیم سے ہاتھ ملایا اور اپنا تعارف کرایا، جی میں سیما ناز ہوں اور یہ میری دوست یا سمین سکندر ہیں۔ جاوید نے شاید بیوی کی تسلی کے لئے بات بنائی اور مجھے مخاطب کرتے ہوئے کہنے لگے کہ صبح جس کیس کا آپ نے اشارہ کیا تھاوہ مکس ہو جائیگا۔ اصل میں صبح جب میں نے ان سے کھلی زپ کی بات کی تھی تو ان کی وائف تھوڑا دور ہونے کی وجہ سے جان نہ پائی تھیں کہ بات کیا ہوئی تھی۔
Tumblr media
اوہ تھینک یو علیم صاحب میں نے نظریں چراتے ہوئے جواب دیا۔ اور شمیم سے کہا، آپ سے مل کر بڑی خوشی ہوئی۔ ہم تھوڑا جلدی میں ہیں اس لئے ہم چلتے ہیں اجازت دیں۔ اور ان کا جواب سنے بنا جلدی سے گاڑی میں جا کر سانس لی۔ میرا تو سانس پھول گیا تھا جیسے میلوں بھاگ کر آرہی ہوں۔ یاسمین ڈرائیونگ کر رہی تھی اور میرا بغور جائزہ لے رہی تھی۔ گھر کے قریب ہم لوگ کافی شاپ میں گپ شپ لگاتے تھے اُس نے گاڑی اس کے سامنے پارک کی تو میں نے کہا یا کمین اندر نہیں جاتے یہیں کافی لے آؤ، وہ اندر جاکے دو کافی لگ لے آئی۔ کہنے لگی کیا خیال ہے ، میں نے حیرانگی سے پوچھا، کس بارے میں ؟، ارے علیم صاحب کو کیس دیں کہ نہیں وہ آنکھ مارتے ہوئے بولی۔ ارے چھوڑ یار، وہ دراصل میرا عندیہ لینے کی کوشش میں تھی۔ یوں ہی ملکی پھلکی بات چیت کے بعد یاسمین نے مجھے گھر ڈراپ کیا اور جانے سے پہلے مجھے علیم کا وزٹنگ کارڈ دیا۔ میں نے کہا یا کمین تم خود اسے اپنے پاس رکھو مجھے ضرورت نہیں۔ اور گھر کے اندر داخل ہو گئی۔ کافی اپ سیٹ تھی میں۔ سیدھا غسل لینے کے لئے ہاتھ روم گئی ٹب میں نیم گرم پانی فل کیا اور اس میں دراز ہو گئی میں کافی سسکی محسوس کر رہی تھی اور میرا دل چاہ رہا تھا کہ اکیلے میں خوب رودوں۔ میرا تجربہ ہے جب بھی ایسی صورت حال ہو کہ سر بھاری اور دل اداس اور بوجھل ہو تو ر و لینے سے کافی سے زیادہ شانتی محسوس کرتی ہوں۔ سو جیسے جیسے آج کے واقعے پر غور کرتی اتنا ہی اپنی نادانی اور پریشانی پر آنسو نکلتے۔ کافی دیر کے بعد جسم کا تناؤ کچھ کم ہوا۔ ایک تو گرم گرم آنسو اور ٹب کا نیم گرم پانی تریاق ثابت ہوا۔
Tumblr media
میں نے مانے گرم شاور لیا اور باھر آکر کچن میں گئی اور مجوس لے کر ٹی وی لگا یا اور انجوائے کر کرنے لگی۔ ٹی وی کے ایک چینل پر مستی ٹو مل گئی۔ میری پسندیدہ مودی تھی اک دو پر پہلے بھی دیکھ چکی تھی ایک بار و موی ٹھیڑ میں یا لمین۔ ن کے ساتھ دیکھی تھی۔ پھر بھی اس کو دیکھنے لگی۔ مووی دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی کیوں نہ رضا کو فون کروں تا کہ آتے ہوئے ڈنر کے لئے پارسل ہی لیتے آئیں کہ میرا من کچھ کرنے کو نہیں چاہ رہا تھا۔ ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ میرے میاں رضا آ بھی گئے۔ میں نے جلدی جلدی ڈنر تیار کیا اور ڈنر کرنے کے بعد پھر ٹی وی دیکھنے لگ گئے۔ کیا بات ہے جانم ، کچھ پریشان نظر آرہی ہو تم۔ رضا نے تشویش بھرے لہجہ میں پوچھا۔ نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں جانی، آج ہسپتال گئی یاسمین کے ساتھ اور بور ہوتی رہی ہوں اس لئے تھوڑی تھکاوٹ محسوس کر رہی ہوں میں جماہی لیتے ہوئے بولی۔ میں واقعی تھکاوٹ محسوس کر رہی تھی تھوڑی دیر بعد میں نے کہا۔ رضا ڈارلنگ میں تو بیڈ روم میں جارہی ہوں۔ شب بخیر۔
Tumblr media
ٹھیک ہے میں بھی آتا ہوں خبریں سن کر۔ میں قمیض اتار کر سوتی ہوں۔ لائٹ آف کی۔ کھڑکی سے چاند کی چاندنی نے ہمارے بیڈ کو روشنی کے بالہ میں لے رکھا تھا، میں بیڈ پر دراز ہو گئی اور لیٹتے ہی میری آنکھ لگ گئی۔ کچھ دیر گذری ہو گی کہ رضا آئے اور بیڈ پر لیٹ گئے۔ میں ابھی پوری طرح سو نہیں پائی تھی اس لئے سوتے میں محسوس کر رہی تھی۔ میں پہلو کے بل لیٹی ہوئی تھی رضا نے مجھے پیچھے سے لپٹالیا۔ میں نے کسمساتے ہوئے کہا ۔ رضا میں تھکی ہوئی ہوں جانی تم کو بھی آج ہی تھکنا تھا، تم کو پتا تو ہے کہ آج کو نسی رات ہے ،، اور میرے ہاتھ پکڑ کر اپنے اکڑے ہوئے جمورے پر رکھ دیا۔ میں نے اُسے آہستہ سے دبا کر پوچھا۔ کو کسی رات ہے آج؟ جب انہوں نے کہا چاند کی چودھویں رات ہے۔ تو فوری اُٹھ گئی اور رضا سے بولی۔ سوری رضا مجھے صبح یاد تھا کہ آج تمہاری رات ہے اور میں نے سوچا یا کمین کے ساتھ ہسپتال سے ہو کر آونگی تو تمہاری ڈش ( پھدی صاف کر رکھوں گی اور سچ جانی پھر ذہن سے نکل گیا۔ دراصل چاند کی چودھویں اور پندرھویں دوراتوں کو رضا اپنے آپ میں نہ رہتے تھے۔ چونکہ معمول سے ہٹ کر ان میں وحشیانہ پن آجاتا تھا وہ طبیعت میں گرانی اور بے چینی محسوس کرتے اور شروع شروع میں تو مار نے مرنے پر بھی تل جاتے پھر میں نے سیکس کرنے کی ٹرائی کی تو آہستہ آہستہ بہتر ہوتے گئے سیکس وحشیانہ مجھے بھی اچھا لگنے لگا تھا۔
Tumblr media
آج شام جب وہ آئے تھے تو ان کی نظروں میں وحشت تو میں نے محسوس کی تھی مگر اپنے خیالوں میں ایسی گم تھی اس طرف خیال ہی نہ گیا۔ اب انہوں نے مجھے گلے سے لگا کر بھینچا اور میرے پورے جسم پر ہاتھوں کو ہر کو ہولے ہوئے پھیر نے لگ گئے۔ میں نے ان کا ہتھیار ہاتھ میں لے رکھا تھا اسے مساج کرنے کے ساتھ ساتھ ہولے ہولے دبارہی تھی۔ شروع میں تو میری طبیعت اس طرف مائل نہ تھی مگر رضا کی جو حالت ہوتی اس کا احساس کر کے اس کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا۔ مگر جب ان کا ہا تھ میں لیا تو علیم کی کھلی زپ کے اندر کی جھلک کی طرف خیال چلا گیا۔ میں نے فوری جھک کر اس کے دو تین بو سے لئے ۔ ادھر رضا نے بھی میری طرح بے صبری دکھائی اور پینٹی کے اوپر سے ہی رانی ( پھدی) کو کھجانے لگے۔ میں نے ٹانگیں ذرا کھول دیں اور ان کے ہونٹ ہونٹوں میں لے کر چبانے لگی۔ رضا کے پتلے پتلے ہونٹ میری کمزوری ہیں۔ رضا نے میری پینٹی کو کھینچا تو میں نے تھوڑا اوپر اٹھ کر ان کا اپنی پینٹی اتار نا آسان کر دیا انہوں نے گھٹنوں تک پینٹی اتاری تو میں نے پاؤں کی مدد سے اتار کے ۔ نیچے پھینک دی۔ اب اُنہوں نے برہنہ رانی پر ہاتھ سے مساج کرنا شروع کر دیا اور درمیانی انگلی پر دباؤ بھی ڈالتے۔ میرے ہاتھ میں ان کا فولادی محمد قسم جمال ہتھیار تھا اور میں اس وقت اپنے آپ کو خوش قسمت ترین سمجھ رہی تھی جیسے جیسے چاند او پر آتا جار رہا تھا رضا کی حالت بدلتی جارہی۔ اُس کے ہاتھوں میں سختی آرہی تھی۔
-----جاری ہے
Tumblr media
0 notes
amiasfitaccw · 1 day
Text
گہری ناف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قسط 01
افغانستان سے تعلق رکھنے والی یا مین ہم سے ایک بلاک دور رہتی تھی۔ یا نی تھی۔ یاسمین سے میری ملاقات ایک شاپنگ سنٹر میں ہوئی تھی۔ ہم دونوں نے شاید ایک دوسرے میں کو ں کشش محسوس کی کیونکہ ہم جلد ہی ایک دوسرے کی دوست بن گئیں۔ آپ کو بھی ایسا اتفاق ہوا ہو گا کہ ایک اجنبی سے مل کے یوں محسوس ہوا ہو کہ اس سے مدت سے آشنائی ہے یہی ہمارے ساتھ ہوا۔ اُس کو کسی ملنے والے کے لئے گفٹ خرید نا تھا اور شاید فیصلہ نہیں کر پارہی تھی کہ کونسا بہتر رہے گا۔ مجھے دیسی سمجھ کر اس نے اپنی الجھن بتائی تو میں نے موقع محل کے مطابق اسے اپنی رائے دی اور وہ بہت خوش ہوئی کہ میں نے بھی اسے وہی بتایا جو اسے بھی پسند تھا۔ میں تو شاپنگ کر چکی تھی اس لئے ادائیگی کے لئے لائن میں لگ گئی۔ کچھ دیر بعد یاسمین بھی آگئی اور میرے پیچھے کھڑی ہو گئی۔ لائن بڑی تھی۔ ہم دونوں باتیں کرنے میں لگ گیئں۔ میں نے محسوس کیا کہ یاسمین سے باتیں کرتے ہوئے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا اور وہ بھی مجھ سے مل کر خوش نظر آرھی تھی۔ اپنی باری پر ادائیگی کر کے ہم باھر آئیں تو میں نے یاسمین سے کہا کہ ایک کافی ہو جائے وہ میری آخر پر میرے ریبی کورنر پر کافی شاپ میں داخل ہوئی۔ ہم دونوں کافی اور سنیکس لے کر ایک ٹیبل پر براجمان ہو گئیں اور ایک دوسرے کے بارے میں جاننا شرو شروع کر دیا یعنی تفصیلی تعارف۔ اس کے بعد پھر ملاقات کے و عہدے پر ہم اپنے اپنے گھر چلی آئیں۔ اس طرح ہم میں ایک تعلق سا پیدا ہو گیا ہماری طبیعت خیالات کافی ملتے جلتے تھے جس کی وجہ ہ سے ہم میں جلد ہی یکی دوستی ہو گئی۔ ستی ہو گئی۔ ہفتہ میں ایک بار پھر دو بار ملنا شروع ہو گیا اور جلد ہی ہم روزانہ ملنا شروع ہو گئیں چونکہ ایک ہی بلاک دور تھے ایک دوسرے سے تو کئی بار دن میں ایک سے زیادہ بار بھی ملاقات ہو جاتی ۔ اب شاپنگ پر جانا ہو یا پکنک پر ہم دونوں اکٹھے ہی جاتیں اور ہماری دوستی کی بدولت ہمارے خاوند بھی ایک دوسرے سے نہ صرف متعارف ہوئے بلکہ ان دونوں میں بھی دوستی ہو گئی۔ اکثر اوقات ہم ڈنر ایک دوسرے کے ہاں کرتے۔ اب دونوں فیملیز میں کافی انڈر سٹینڈنگ ہو گئی۔
Tumblr media
یاسمین مجھ سے پانچ سال چھوٹی تھی میں اُس وقت تقریبا تیس سے کچھ اوپر ہونگی۔ میچور ہو کر بھی ہم ۔ دونوں کی طبیت سے بچہ پن نہ گیا تھا بعض اوقات تو ہم دونوں ٹین ایجرز کی طرح حرکتیں کر گذر تیں تھیں وہ مجھے آپا یا آپی کہتی تھی کہتی تھی۔ اور میں اُسے یاسمین ہی کہ کر مخاطب کے ب کرتی۔ ہم ایک دوسرے کی رازدار بن چکی تھیں۔ ہم پسند ناپسند اور خواہشات شئیر کرلیتی تھیں اور ہم مل کر کئی بار کی نہ کسی کومذاق کا نشانہ بنانے سے بھی باز نہ آتیں۔ کسی ہینڈ سم مردانہ وجاہت کے حامل فرد کو دیکھ کر جب دل دھڑکنا بھول جاتا اور ٹانگیں بے جان محسوس ہونے لگتیں تب بھی ہم مذاق کرنے سے باز نہ آتیں۔ یاسمین اگر تم کو چانس ملے تو کیا کرو گی، میں یاسمین سے پوچھتی ، ارے آپی یہ تو بس دیکھنے کی چیز ہے اس کو دیکھ دیکھ کر بھیگتی اور گیلی ہوتی رہتی۔ آنکھیں اس کی بلائیں لیتی۔ سچی مچی ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ ۔ یاسمین ایک ٹھنڈی آہ بھر کر ایک ہی سانس میں کہہ جاتی، میں قہقہہ لگا کر کہتی ارے یاسمین دیکھنے کی چیز تو اس نے چھپارکھی ہے تو یاسمین شرمانے کی اداکاری کرتے ہوئے کہتی۔ آپی تم بھی نا خیر اسی طرح ہمارا مذاق اور نوک جھونک چلتی رہتی . ایک بار ہم دونوں ہسپتال گئی ہوئی تھیں یاسمین کی اپوائمنٹ تھی ابھی اس کا ڈاکٹر ایمر جنسی میٹنگ میں تھا اور ہم دونوں وارڈ کے دروازے کے باھر ایک بنچ پر بیٹھی خوش گپیوں میں مصروف تھیں اور اچھے موڈ میں تھیں اچانک یا کمین بولی اف آپی دیکھ اس خوبصورت جوڑے کو ، میں نے اُس طرف گردن موڑ کر دیکھا جدھر وہ دیکھ رہی تھی۔ مین گیٹ کی طرف سے ایک پاکستانی جوڑا آرہا تھا اور اتنی خوبصورت جوڑی تھی کہ نظر لگنے کا خطرہ تھا۔ میرے ذہن میں فورا ایک شرارت آئی اور یاسمین سے بولی کہ دیکھ اس بانکے کو نروس کرتی ہوں۔ یا کمین بولی۔ آپی اس کی بیوی ساتھ ہے ، میں نے ان سنی کرتے ہوئے مرد کو اشارا کیا، جلدی جلدی چلتے ہوئے پاس آکر اُس نے استفہامیہ نظروں سے میری طرف دیکھا۔
Tumblr media
اس کی طرف دیکھا۔ اس کی بیوی پیچھے رہ گئی تھی۔ میں شر گوشیانہ انداز میں بولی سر آپکی زپ کھلی ہوئی ہے۔ اتنے تک اس کی وائف بھی قریب آگئی تھی۔ اُس کے چہرے کے تاثرات بدلے جیسے کچھ سوچ رہا ہو مگر اُس نے کوئی بات نہیں کی اور وارڈ کے دروازے پر جا کر اس نے وائف کے لئے دروازہ کھولا۔ اور جب وہ اندر داخل ہو گئی تو اندر جاتے ہوئے اس نے اپنی زپ پر ہاتھ لگا کر چیک کیا وہ تو بند تھی، اس نے ہماری طرف دیکھا اور خجالت بھری مسکراھٹ مسکرا کر اندر بیوی کے پیچھے چلا گیا۔ ہم دونوں نے ایک قہقہہ ایک دوسرے کے ہاتھوں پر ہاتھ مارتے ہوئے لگایا۔ یہ مذاق ہم عموما کرتی تھیں۔ ہر آدمی کا رد عمل مختلف ہوتا کئی تو وہیں چیک کرنے لگ جاتے۔ بس یو نہی دل لگی کرتے رہتے یاسمین کی باری آنے میں ابھی کافی ٹائم تھا۔ اس کے ڈاکٹر کی میٹنگ کی وجہ سے شیڈول ہی لیٹ ہو گیا تھا۔ ابھی پندرہ منٹ نہیں گزرے تھے کہ وہی بھلے مانس اکیلے ہی باہر نکلے اور سیدھا ہماری طرف آئے اور مجھے کہنے لگے کہ جی غلطی سے آج زب بھی بند نہیں کر سکا اور انڈروئیر پہنا بھی بھول گیا۔ اتنا سنتے ہی میری نظر بے ساختہ اس کی زپ پر پڑی جو کھلی ہوئی تھی اور اس کا نیم مردہ بچہ جمورا نظر آیا میرے تو خیالت سے پسینے چھوٹ گئے اور نظریں جھک گئیں اس نے ایک وزٹنگ کارڈ یا کمین کو دیا کہ میں وکیل ہوں بھی ضرورت ہو تو میری خدمات حاضر ہیں۔ یاسمین کے ہاتھ سے وہ کارڈ میں نے لے کر پھینک دیا۔
Tumblr media
اس نے کوئی اور بات نہ کی زپ بند کرتے ہوئے واپس وارڈ میں چلا گیا یا کمین بولی آپی نہلے پر دھلا اس کو کہتے ہیں اور جھک کر اس کا کارڈ اٹھا لیا۔ میں خجالت اور شرمندگی سے سر جھکائے خاموش رہی۔ مذاق میں بات کافی بڑھ گئی تھی اور میراجی چاہتا تھا کہ میں وہاں سے بھاگ جاؤں۔ کچھ سمجھ نہیں رہا تھا کہ کہاں جامروں ۔ غلطی میری اپنی تھی پہلے طرف سے ہوئی تھی اس کا رد عمل غیر متوقع ضرور تھا مگر میں اس کو الزام نہیں دے سکتی ہے بھی۔ یاسمین نے میرا موڈ خراب دیکھ کر لطیفے وغیرہ سنانے کی کوشش کی مگر مجھے کچھ بھی اچھا نہیں لگ رہا تھا اتنے میں یاسمین کی باری آگئی اس کا نام پکارے جانے کے ساتھ ہی ہم دونوں وارڈ کے اندر چلی گئیں وہ ڈاکٹر آفس میں داخل ہوئی اور میں باہر ویٹنگ روم میں بیٹھ گئی۔ اچانک مجھے خیال آیا وہ بھی یہیں ہو گا۔ میں نے چور آنکھوں سے اور پھر ادھر نظر دوڑائی وہ مجھے نظر نہیں آیا میں نے سکون کا سانس لیا اب میں اس کی حرکت پر حیران ہو رہی تھی ۔ کھلی زپ کے ساتھ وہ باہر نکلا اور بنا انڈروئیر پہنے وہ چل کے ہمارے پاس آیا۔ اگر کوئی دیکھ لیتا تو وہ اندر بھی ہو سکتا تھا بلا کی خود اعتمادی کا اُس نے مظاہرہ کیا تھا مگر کیا وہ سچ مچ انڈر وئیر نہیں پہن کر آیا تھا یا وہ پہنتا ہی نہیں تھا۔
Tumblr media
رائٹ سائیڈ دیکھا تو بیت الخلا تھا۔ مجھے خیال آیا۔ اس مرد شریف نے بیت الخلا میں جا کر انڈروئیر اتارا ہو گا اور پھر باہر ہماری طرف گیا ہو گا۔ اب چونکہ اکیلی تھی اس لئے خیالات کی یلغار تھی اور میں تھی۔ اچانک پینٹ کیک کھلی زپ رپ کے اندر جو جھلک دیکھ پائی وہ میرے . سامنے آگئی۔ ایک اچلتی ہوئی نظر ہی اُس پر ڈالی تھی جس کا تاثر کوئی بُرا نہ تھا اب جو اس کے بارے خیال کیا تو اقرار کرنے پر مجبور ہوں کہ واقعی جیسے اس کی پرسنیلٹی غضب کی تھی۔ چھ فیٹ قد چوڑے شانے گورا چٹار نگ نیلگوں آنکھیں اور چھوٹی چھوٹی مونچھیں اس کی شخصیت چھا جانے والی تھی، اسی طرح اس کا نیم ایستادہ بچہ جمورا بھی اپنا جواب آپ ہی تھا۔ در حقیقت وہ بہت ہی پیاراد کھا مجھے۔ یہ سوچ کر میں شرما کے مسکرادی۔
آپی کیا بات ہے ؟
------جاری ہے
Tumblr media Tumblr media
0 notes
amiasfitaccw · 3 days
Text
سالی کی چدائی سمندر کے کنارے
یہ کہانی ہے میری اور میری سالی کی۔اس کہانی میں سارے نام فرضی ہیں۔ کیونکہ یہ کہانی بالکل حقیقت ہے۔میری شادی کو دو سال ہوئے تھے اور میرا ایک خوبصورت سا بیٹا تھا، ایک بار میری بیوی نے فرمائش کی کہ پکنک پر چلتے ہیں سمندر کے کنارے میں نے حامی بھر لی کافی دن سے باہر کا کوئی پروگرام نہیں بنا تھا اس لیے اور میری دو دن کی چھٹی آرہی تھی۔ میری بیوی نے کہا ہم لوگ جیا کو بھی ساتھ لے کر چلینگے جیا میری اکلوتی سالی ہے میرے سسر کے دو ہی بچے تھے ایک میری بیوی اور ایک میری سالی۔ میری سالی کی عمر بیس سال ہے اور وہ خوبصورت تو ہے ہی مگر سیکسی بھی بہت ہے اچھے اچھوں کا ایمان خراب کرسکتی ہے۔خیر پروگرام طے ہو گیا سالی کو بھی مطلع کردیا گیا۔ وہ ایکدن پہلے ہی ہمارے گھر آگئی۔صبح ہم کو نکلنا تھا۔ جلدی جلدی ہم نے ناشتہ وغیرہ کر کے سامان گاڑی میں رکھا اور نکل پڑے 2 گھنٹے کی ڈرایونگ کے بعد ہم لوگ اپنے ہٹ پر پہنچ گئے ہٹ مجھے آفس کی جانب سے ملتا تھا سال ، یہ ہٹ کیا تھا اچھا خاصہ بنگلہ تھا۔ یہ صرف آفیسرز کی عیاشی کے لیے مخصوص تھا مگر میں چکر چلا کر لے لیا کرتا تھا۔ میری بیوی میری سالی سے بہت پیار کرتی ہے اور اسکی ہر بات مانتی ہے اسی وجہ سے مجھے بھی اپنی بیوی کا دل رکھنے کو جیا کی باتیں ماننا پڑتی ہیں۔ خیر ہم لوگ اپنے ہٹ تک پہنچ گئے وہاں کچھ ایسا ہے کہ ہر ہٹ کا کافی بڑا ایریا مخصوص ہے جہاں کسی دوسرے فرد کی آمد نہیں ہوسکتی۔ اسکا راستہ ایک ہی ہے جس سے ہم لوگ آئے تھے اب وہاں دروازے پر گارڈ بیٹھا تھا جو کسی کو بھی بغیر اجازت نامے کے اندر نہیں جانے دے گا۔ اس لئے کافی محفوظ قسم کا ہٹ تھا۔
Tumblr media
خیر ہم لوگ وہاں پہنچے اور پہنچتے ہی سمندر میں اتر گئے سمندر بڑا پرسکون تھا۔ موسم بھی بڑا رومانٹیک تھا۔ ہم لوگوں نے کافی دیر تک انجوائے کیا میرا بیٹا اس دوران مزے سے سوتا رہا۔خیر اب دوپہر کے کھانے کا وقت ہو چکا تھا اور میں تو کافی تھک چکا تھا مگر جیا کو ابھی مستی چڑھی تھی اسنے جینز کی پینٹ اور ٹی شرٹ پہنی تھی اور وہ پانی سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔میری بیوی نے اس کو آواز دے کر بلایا اور کھانا کھانے کو کہا۔ خیر ہم پھر ہم سب لوگ کھانے سے فارغ ہوئے تو میری بیوی اور جیا نے دوبارہ سے پلان کیا کہ سمندر میں جایا جائے مگر میں نے انکار کردیا۔ پھر یہ لوگ چلے گئے اور میں لیٹ کر آرام کرتارہا۔ میرا بیٹا اسی دوران اٹھ گیا میں نے اپنی بیوی کو آواز دی وہ جلدی جلدی سمندر سے باہر آئی اور میرے بیٹے کو دیکھنے لگی۔ تھوڑی دیر بعد جیا بھی واپس آگئی۔ پھر ہم لوگ باتیں کرتے رہے۔ جیا کافی تھک چکی تھی سو وہ لیٹی اور لیٹتے ہی سو گئی۔ میں اور میری بیوی باتیں کرتے رہے۔ کافی دیر اسی طرح گذر گئی تو پھر شام ہوئی اور پھر رات بھی ہوگئی اسی دوران جیا جاگ گئی اور اس نے غصے سے میری بیوی سے کہا آپی تم نے مجھے جگایا کیوں نہیں مجھے سورج غروب ہونے کا منظر دیکھنا تھا۔
Tumblr media
میری بیوی نے کہا تم اتنا تھک گئی تھی اس لیے نہیں جگایا۔ خیر تھوڑی دیر میں جیا نارمل ہوگئی ۔ پھر رات کے کھانے کا انتظام کیا گیا اور ہم لوگوں نے خوب مست ہو کر کھایا۔ اب مجھ پر نیند کا غلبہ طاری ہونے لگا تھا اور میری بیوی تو کھانا کھانے کے بعد اور بیٹے کو فیڈ کروانے کے بعد مزے سے سو گئی تھی میں نے جیا سے کہا تم بھی سو جاؤ اس نے کہا جی جو اب کہاں نیند آئے گی اتنی دیر تو سو چکی ہوں۔ میں نے کہا اکیلی کیا کروگی مجھے بھی نیند آرہی ہے۔ تمہاری آپی بھی سو چکی ہے۔ اس نے کہا جی جو ابھی نہ سوئیں نا میرے ساتھ سمندر تک چلیں میں نے کہا پاگل ہوگئ ہو کیا میں بہت تھک گیا ہوں تو یہ سن کر اسکا منہ بن گیا۔ خیر میں نے فیصلہ کیا کے اسکی بات مان لیتا ہوں۔میں نے کہا چلو چلتے ہیں باہر، یہ سن کو وہ خوش ہوگئی۔ میں نے اپنی بیوی سے کو جگایا اور اسکو بتایا کہ ہم دونوں ذرا باہر چہل قدمی کرنے جارہے ہیں تم چلنا چاہو گی ہمارے ساتھ تو اس نے کہا نہیں مجھے بہت سخت نیند آرہی ہے آپ لوگ چلے جائیں۔ یہ کہہ کر وہ تو واپس سو گئی میں یہ بتاتا چلو میری بیوی نیند کی بہت پکی ہے۔ اسکو نیند بھی جلدی آتی ہے اور سو جائے تو اسکو جگانا بہت مشکل کام ہے۔ خیر جیا اور میں ہٹ سے باہر نکلے اور سمندر کے کنارے جا کر بیٹھ گئے ۔ جیا نے کہا جی جو سمندر میں جانے کا دل کر رہا ہے میں نے کہا یہ موسم ٹھیک نہیں سمندر میں جانے کے لیے مگر پھر وہ بچوں کی طرح ضدکرنے لگی میں نے ہار مانتے ہوئے کہا اچھا جو کپڑے تم نے پہنے ہوئے ہیں ان میں سمندر میں نہ اترو یہ سوکھنے میں بہت وقت لینگے اور رات بھر میں ٹھنڈ لگنے سے تم بیمار ہوسکتی ہو۔
Tumblr media
تم کپڑے دوسرے پہن کر آجاؤ۔اس نے ذرا دیر سوچا اور پھر ٹھیک ہے کہتی ہوئی ہٹ میں چلی گئی جبکہ میں سمندر کے کنارے ہی بیٹھا رہا چاند نکلا ہوا تھا اسکی چاندنی کافی دور تک سمندر کو روشن کیے ہوئے تھی اتنا کہ ہر منظر کافی صاف دیکھا جا سکتا تھا۔ کچھ ہی دیر میں جیا واپس آگئی میں نے اسکو دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا وہ ایک پتلی سی ٹی شرٹ اور نیچے ٹائڈ پہنے ہوئے تھی جو کہ اسکی پنڈلیوں سے تھوڑا نیچے تک تھا۔ جبکہ ٹی شرٹ اسکی کمر تک ہی تھی اسکی بڑے بڑے کولہے صاف ابل رہے تھے اس ٹائڈ میں سے۔ میں تو اسکو دیکھ کر پاگل سا ہوگیا۔ میں نے کہا اب تم میرا انتظار کرو میں بھی کپڑے تبدیل کر کے آتا ہوں ۔ یہ کہہ کر میں بھی ہٹ میں چلا گیا اور جاکر میں نے ایک بھی ایک ٹائڈ نکالا اور ایک سینڈوز نکالا اور پہن کر جیا کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا چلو اب چلتے ہیں اس نے مجھے اوپر سے نیچے تک دیکھا اور ایک تعریفی نظر مجھ پر ڈالی۔ سینڈوز بنیان کی طرح تھا کالے رنگ کا جبکہ ٹائڈ میرے گھٹنوں سے اوپر تک تھا میں نے اسکے نیچے کوئی انڈروئیر نہیں پہنا تھا جس سے میرے لنڈ کی پوزیشن کسی حد تک پتہ چل رہی تھی کہ کس پوزیشن میں ہے۔ خیر ہم دونوں آہستہ آہستہ چلتے ہوئے سمند رمیں چلے گئے پانی ہم دونوں کی کمر تک آرہا تھا تھوڑی دیر ہم پانی سے کھیلتے رہے پھر میں نے جیا سے کہا چلو اور آگے چلتے ہیں اس نے کہا نہیں جی جو دل تو بہت کرتا ہے مگر ڈر بھی لگتا ہے میں نے کہا میں بھی تو چل رہا ہوں تمہارے ساتھ کچھ نہیں ہوگا یہ کہہ کر میں آگے بڑھا تو جیا کو بھی مجبوراً میرا ساتھ دینا پڑا۔
Tumblr media
پھر ہم آہستہ آہستہ چلتے ہوئے گہرے پانی میں پہنچ گئے سمندر بہت پرسکون تھا اس لیے گھبرانے والی کوئی بات نہیں تھی۔ وہاں پہنچ کر پانی کے دباؤ سے جیا کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی اس نے کہا جی جو میرا ہاتھ پکڑ لیں مجھے ڈر لگ رہا ہے میں تو موقعے کی تلاش میں تھا فوراً اسکا ہاتھ پکڑ لیا اور کافی نزدیک ہو کر کھڑا ہوگیا۔ اب وہ کافی پرسکون لگ رہی تھی۔ کہ اچانک اسکا پاؤں پھسلا اور وہ گرنے لگی کہ میں نے اسکو پکڑااور گرنے سے بچا لیا اسکو پکڑنے کے چکر میں میرا ایک ہاتھ تو اسکے ہاتھ میں تھ دوسرا میں نے اسکی کمر میں ڈالا اوپر پھر اسکو اوپر اٹھاتے اٹھاتے میں نے وہ ہاتھ جو اسکے ہاتھ میں تھا اسکو چھوڑ کر اسکے ایک ممے کو پکڑ لیا اور اسکو دباتا ہوا جیا کو ایک ہی ہاتھ کے بل پر پورا اوپر اٹھایااور اپنے سینے سے لگا لیا۔ وہ تھوڑی دیر تو کچھ نہ سمجھ پائی پھر کہنے لگی جی جو واپس چلیں میں نے کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا چلو واپس چلتے ہیں یہ کہہ کر میں نے ایک ہاتھ اسکی کمر میں ڈالا اور ایک ہاتھ سے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ہم چلتے ہوئے واپس آرہے تھے کہ اچانک میں نے سلپ ہونے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے اسکا وہ ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا زور سے کھینچتے ہوئے اپنے لنڈ پر لگایا اور تقریباً زور سے اپنا لنڈ اسکے ہاتھ سے دبا دیا۔ میرا لنڈ جیا کی قربت کی وجہ سے تھوڑا کروٹیں تو لے ہی رہا تھا۔ اسکا ہاتھ لگا تو اسے بھی کرنٹ لگا اور جیا کو بھی مگر اس نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا جی جو کیا ہو ا سنبھل کے چلیں۔ میں نے کہا ہاں ایسا ہو جاتا ہے جب بغل میں ایک خوبصورت لڑکی ہو یہ کہتے
ہوئے میں اسکی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرایا ۔
Tumblr media
تو اس نے شرما کر نظریں نیچے کر لیں۔ میرا اس سے کافی مذاق چلتا رہتا تھا۔ اس لیے اس نے شاید اس بات کو بھی ویسے ہی لیا ہوگا۔ مگر اسکی آنکھوں کی ایک دم پیدا ہو جانے والی سرخی کچھ اور کہہ رہی تھی۔ خیر ہم لوگ ساحل پر واپس آگئے میں نے جیا سے کہا کپڑے گیلے ہیں چلو تھوڑی دور تک چلتے ہیں کپڑے سوکھ جائیں تو واپس ہٹ میں چلیں گے۔ یہ کہہ کر ہم دونوں چلتے ہو ئے ہٹ سے دور جانے لگے اسی دوران میں نے جیا کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اس نے چونک کر میری جانب دیکھا اور پھر مسکرا کر سامنے دیکھنے لگی۔ میں نے اسکا ہاتھ پکڑاہوا تو تھا ہی ذرا دیر بعد اسکو ہلکے سے دبایا تو وہ منہ نیچے کر کے مسکرانے لگی ، مجھے لگ رہا تھا کہ اگر میں مزید آگے بڑھا تو وہ روکے گی نہیں مگر میں محتاط رہنا چاہتا تھا ہم دونوں خاموشی سے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ہم لوگ ہٹ سے کافی دور آچکے تھے۔ یہاں ساحل تھا دور تک اور کوئی بندہ نہ بندے کی ذات دوسرے ہٹ بھی کافی دور تھے جہاں سے کوئی ہمیں دیکھ نہیں سکتا تھا کچھ کچھ فاصے پر بیٹھنے کے لیے سیمنٹ کی بنچز بنی ہوئی تھیں۔ جن پر ٹائلز لگے ہوئے تھے میں نے جیا سے کہا چلو ادھر بیٹھتے ہیں تھوڑی دیر یہ کہہ کر میں اسکے جواب کا انتظار کیئے بغیر اسکو کھینچتا ہوابنچ تک لے گیا۔
Tumblr media
پھر ہم دونوں بنچ پربیٹھ گئے میں اسکے بلکل نزدیک چپک کر بیٹھا تھا اور اسکا ہاتھ ابھی تک میرے ہاتھ میں تھا۔میں نے جیا سے کہا ایک بات کہوں ؟ اس نے میری جانب سوالیہ نظروں سے دیکھا اور کہا جی کہیں جی جو۔ میں نے کہا پہلے وعدہ کرو تم برا نہیں مناؤ گی۔ اس نے کہا آپ کی کسی بات کا برا نہیں مناتی میں آپ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں۔ میں نے جیا سے کہا تم بہت خوبصورت ہو جیا۔ میرا دل چاہتا ہے تمکو پیار کرنے کو۔ یہ سن کر اسکا چہرہ سرخ ہوگیا۔پھر میں نے ایک ہاتھ اس کے گال پر رکھ کر اسکا چہرہ اپنی جانب کیا تو اسکی آنکھیں سرخ ہورہی تھیں شاید وہ آنے والے لمحات کا اندازہ کر رہی تھی اسی وجہ سے انکی شدت سے اسکی یہ حالت تھی۔ میں نے وقت ضائع کئے بغیر اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے پہلے تو وہ ذرا کسمسائی مگر پھر خود کو تقریباً میرے حوالے کردیا۔ میں نے ایک لمبی کس کی اسکے ہونٹوں پر اور پھر اسکی جانب دیکھتا ہوا اسکا ہاتھ جو میرے ہاتھ میں تھا وہ اپنے لنڈ پر رکھ دیا اور ذرا سا دبایا۔ جیا کو ایکدم کرنٹ سا لگا مگر شاید اسے اچھا بھی لگا ہوگا اسی وجہ سے اس نے اپنا ہاتھ نہیں ہٹایا۔ پھر میں نے محسوس کیا کہ جیا میرے لنڈ کو اپنے ہاتھ میں بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے اوہ اب تو میری خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا میں نے جیا کے ہاتھ سے ہاتھ ہٹا لیا کیونکہ اب وہ ہاتھ خود کام کر رہا تھا میں نے وہ ہاتھ جیا کے ایک ممے پر رکھ کر اسکو زور سے دبایا اور اسکا پورا بدن ایک دم کپکپا اٹھا۔ وہ میری جانب ہراساں نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ پھر میں نے مزید انتظار نہ کیا جہاں اتنا کچھ ہو گیا وہاں مزید ہونا بھی مشکل نہ تھا، میں نے اسکی ٹی شرٹ میں ہاتھ ڈال دیا اور بریزر پر سے ہی اسکے ممے کو دبانے لگا۔
Tumblr media
اب جیا کا سانس تیز چلنے لگا تھا۔ جی جو یہ کیا کر رہے ہیں آپ کوئی آجائے گا میں بدنام ہو جاؤں گی ۔ میں نے کہا یہاں اس وقت کوئی نہیں آئے گا۔ اور تمہاری آپ مست ہو کر سو رہی ہے۔ تم بس انجوئے کرو، میری بات سن کر اس نے چاروں طرف نظریں دوڑائیں تو ہمارا ہٹ اور باقی دوسرے ہٹ کافی دور دور تھے اور پورے ساحل پر ہم دونوں کے سوا کوئی تھا بھی نہیں۔ اسکے چہرے پر اب سکون کے آثار آگئے تھے میں سمجھ گیا کہ اب اسکو کوئی فکر نہیں ہے لہٰذا میں جو چاہے کر سکتا ہوں۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکی ٹی شرٹ کو اوپر اٹھایا تو اس نے مزاحمت کی مگر میں نے اسکی جانب دیکھا تو اسکی آنکھوں میں عجیب طرح کی مستی سی تھی۔ میں نے دوبارہ کوشش کی اور اسکی ٹی شرٹ کو اتار دیا اس بار اس نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔ کالے رنگ کے بریزر میں جکڑے ہوئے اسکے گورے گورے بڑے بڑے ممے میرا دماغ ابال رہے تھے۔ میں نے اسکو اپنے سینے سے لگایا اور پیچھے ہاتھ لے جا کر اسکے بریزر کے ہک کھول کر اسکے خوبصورت مموں کو بریزر کی قید سے آزاد کر دیا اس نے شرما کر دونوں ہاتھوں سے اپنے ممے چھپا لیے میں نے مسکرا کر اسکی جانب دیکھااور کھڑا ہو کر اپنا سینڈوز اور ٹائڈ ایک ہی لمحے میں اتار دیا۔ وہ مجھے پور ننگا دیکھ کر عجیب سے ہوگئی میرا لنڈ اسکے ممے دیکھ کر پورا تن کر اپنے فل سائز میں آچکا تھا۔ وہ اسے دیکھ کر حیران ہو رہی تھی۔ اور پھٹی پھٹی نظروں سے دیکھ رہی تھی۔ اب میں اسکے نزدیک بیٹھا اور اس سے کہا کھڑی ہو جاؤ وہ سوچتے سوچتے کھڑی ہوئی تو میں نے دونوں ہاتھوں سے اسکا ٹائڈ اسکے گھٹنوں تک کھینچ کر اتار دیااب اسکی کنواری چوت میری نظروں کے سامنے تھی۔
Tumblr media
میں نے اسکی چوت پر ایک کس کیا تو وہ ایک بار پھر سے کپکپا اٹھی۔ اور میں نے دیکھا کہ اس نے باقی ٹائڈ خود ہی میرے کہے بغیر اتار دیا تھا شاید وہ بھی اب یہ چانس ضائع نہیں کرنا چاہتی تھی۔ پھر میں نے اسکو بینچ پرلٹا دیا اور اسکے ممے چوسنے لگا وہ پاگل سی ہور ہی تھی اور اس کے منہ سے آہیں نکل رہی تھیں اسکا بدن گرم ہونے لگا تھا۔ خود میرا بھی حال کچھ اس سے مختلف نہیں تھا بس فرق اتنا تھا کہ اسکا پہلا موقع تھا اور میں کئی بار اپنی بیوی سے یہ سب کر چکا تھا۔ پھر میں نے مزید آگے بڑھنے کا سوچا اور اسکی چوت پر انگلی رکھی تو پہلے سے گیلی ہو چکی تھی بس اب کیا تھا میں نے اپنا لنڈ اس کی چوت کے منہ پر رکھا۔ اور اسکو دبایا تو میرے لنڈ کا ہیڈ اسکی چوت میں چلا گیا وہ تکلیف سے اچھلنے لگی ۔ جی جو بہت تکلیف ہو رہی ہے پلیز یہ سب نہ کریں میں نے کہا ابھی تکلیف ختم ہو جائے گی بس پھر مزے کرنا۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اپنا لنڈ واپس باہر نکالا صرف اتنا کے وہ اسکی چوت سے الگ نہ ہو اسکے بعد دوباہ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میں نے اسے اندر ڈالا اوروہ اسکی چوت کو پھاڑتا ہو کافی اندر تک چلا گیا اب وہ درد سے کراہ رہی تھی چیخ اس لیے نہیں رہی تھی کہ اسکو ابھی بھی ڈر تھا کہ کوئی اسکی آواز سن کر آ نہ جائے۔ پھر میں نے ایک بار پھر وہ ہی عمل کیا اور لنڈ کو تھوڑا باہر نکال کر پھر پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ اندر گھسیڑا میرا پورا لنڈ اس کی چوت میں داخل ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا بتاؤں اسکی چوت کتنی ٹائٹ اور کتنی گرم تھی۔
Tumblr media
مزے کے ساتوں آسمان پر پہنچ گیا تھا میں میرا دل کر رہا تھا اسی طرح زندگی ختم ہو جائے میرالنڈ اسکی چوت میں ہی رہے۔ پھر میں نے تھوڑا لنڈ باہر نکالا اور پھر اندر کیا اور یہ عمل بار بار کرتا رہا اسکی تکلیف کافی حد تک کم ہو چکی تھی اور وہ تیز سانسوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔میں نے پورا لنڈ اسکی چوت میں ڈال کر اسکے اوپر لیٹ گیا اب وہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی اس نے مجھے اپنی بانہوں میں جکڑ لیا تھا میں سمجھ گیا اب وہ بالکل تیار ہے چدنے کے لیے میں نے اپنا کام شروع کردیا اور تیز تیز لنڈ کو اندر باہر کرنے لگا ۔ ایک تو سمندر، دوسرے چاندنی رات اور پھر جیا جیسے خوبصورت لڑکی میرا تو دماغ جنت کی سیر کر رہا تھا۔ میں نے بھی زیادہ سے زیادہ وقت کھینچنے کے لیے کوشش کی اور تقریباً دس منٹ تک اسکی زبردست چدائی کی اس دوران وہ دو بار فارغ ہوچکی تھی اور ہر بار زور دار آہیں بھرنے کے بعد کہتی تھی جی جو بس کرو اب میں تھک گئی مگر میرا لنڈ تو جیسے دیوانہ ہوگیا تھا وہ کہاں رکنے والا تھا جب تک اسکا لاوا نہ نکل جاتا۔ خیر پھر میں نے بھی فارغ ہونے کا فیصلہ کر لیا اور لنڈ کو تیز تیز اندر باہر کرتا رہا۔ اور آخر کار زبردست جھٹکوں کے ساتھ میرا لنڈ اسکی چوت کو اپنے لاوے سے بھرنے لگا۔ اب کی بار اسکا پورا بدن ایسے کپکپا رہا تھا جیسے کسی مشین پر لیٹی ہو۔ خیر میں تھوڑی دیر اسکے اوپر ہی لیٹا رہا اور اسکے بدن کو چومتا رہا۔ پھر ہم دونوں اٹھے اور کپڑے پہن کر واپس سمندر میں چلے گئے تاکہ خود کو صاف کرسکیں وہاں بھی میں نے اسکو خوب مساج کیا اور اسکی چوت میں انگلی ڈالی۔ پھر ہم واپس ہٹ میں آگئے اور سو گئے اسکے بعد بھی کئی بار میں نے اسکو چودا جب جب موقع ملا وہ بھی میرے لنڈ کی دیوانی ہو چکی تھی۔
End
Tumblr media
5 notes · View notes
amiasfitaccw · 3 days
Text
ڈاکٹر بنی رنڈی
کہانی کچھ لمبی نہیں ہے بس شارٹ سا واقعہ ذہن میں آیا تو سوچا کہ یہاں شئیر کردوں۔ ہوا کچھ یوں کہ میں بھی عام لڑکوں کی طرح اس عمر میں گرل فرینڈز کے مسائل سے آزاد تھا لیکن آزاد رہنے سے ایک مسئلہ امڈ آیا۔
ایک دو دن کے بعد مشت زنی کرنے کی مجھے عادت تھی اس لیے ایک دن میرا دل مٹھ مارنے کا ہورہا تھا تو باتھ روم میں گھس گیا اور سارے کپڑے اتار کر لنڈ کو کھڑا کرنے لگا۔ جب میرا ہاتھ ٹٹوں کو ٹچ ہوا تو مجھے محسوس ہوا کہ ٹٹوں اور لنڈ کے درمیانی جگہ پر پھوڑا نکلا ہوا ہے۔ جس کی جسامت اس وقت کچھ کم تھی۔ بار بار انگلیاں لگنے سے لنڈ درد کرنے لگا تب مٹھ نہ مارنے کی سوچی اور نہا کر کپڑے پہن کر باہر نکل آیا۔
Tumblr media
میرے گھر پر میرے علاوہ میری امی ہوتی ہیں میں نے ان سے اپنا مسئلہ بیان نہیں کیا اور خاموش ہی رہا۔ دن کے وقت کھانا کھانے کے بعد میں دوستوں کے ساتھ کھیلنے میدان میں چلا گیا۔ جب میری بیٹنگ آئی تو پہلے کچھ اوورز میں، میں نے مخالف ٹیم کے چھکے چھڑوا دیے۔
مخالف ٹیم کے کپتان نے دیکھا کہ عثمان تو کافی تیزی سے میچ کو اپنی جانب موڑ رہا ہے تو اس نے اپنے تیز ترین باولر جس نے ابتدائی اوورز میں ہماری ٹیم کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا تھا اس کو اوور دیا۔
قدرت نے جیسا لکھا تھا ویسا ہی ہوا میں اس اوور میں آخری گیند کھیلنے کے لیے اس کے سامنے آگیا۔ باولر نے سٹارٹ لیا اور گیند حطرناک حد سے پھینکی باولر نے ٹھیک میری ران کے درمیانی حصے کو نشانہ بنایا تھا جس میں وہ کامیاب ہوگیا۔
Tumblr media
پہلے تو میری ٹیم کو کچھ سمجھ نہیں پھر جب سمجھ آیا تو سب میری طرف دوڑے۔ میرے لنڈ پر پہلے پھوڑا نکلا تھا اور اوپر سے تیز گیند کے لگنے سے میرے ہواس ہی ختم ہوچکے تھے۔
خیر خدا خدا کرکے میرے ہواس دوبارہ بحال ہوئے اور ہم اس میچ کو وہیں ختم کرکے گھر کی طرف چل دیے۔ ہماری ٹیم کا کپتان احسن میرا دوست تھا اس نے راستے میں بات چھیڑ دی۔
احسن: یار ایک بات پوچھوں؟
میں (لنگڑاتے ہوئے): ہاں پوچھ
احسن: جب تمہیں گیند لگی تو مالش کرتے وقت مجھے کچھ محسوس ہوا تھا۔
میں(شرمندہ ہوتے ہوئے): کیا؟ (کیونکہ میرے لنڈ کا سائز چھ انچ سے زیادہ تھا)
احسن: تیرے ہتھیار پر پھوڑا ہے شاید اتنی زیادہ درد تمہیں اسی کی وجہ سے ہو رہی تھی۔
میں: شاید ایسا ہو۔
احسن: یار۔۔۔ ایک اچھے دوست ہونے کے ناتے تجھے میں مشورہ دیتا ہوں کہ تم اپنی امی کو اس پھورے کے متعلق بتا دو۔
میں ہچکچاتے ہوئے: نہیں یار۔ میں امی کو کیسے بتا سکتا ہوں؟
احسن: چل میں بتا دیتا ہوں۔
میرے انکار کے باوجود احسن نے امی کو ساری بات بتا دی۔ امی احسن کی بات سن کر بہت پریشان ہوگئی آپ سب کو معلوم ہو گا کہ جن کی والدہ محترمہ دیہاتی ہوتی ہیں ان کی اولاد کو کیا کچھ سننا پڑتا ہے۔ خیرامی نے اسی وقت گھر کو تالا لگایا اور مجھے لے کر قریبی کلینک پر چلی گئی جو تقریبا تین کلومیٹر دور تھا۔
Tumblr media
کیچھ دیر انتظار کے بعد ہمارا نمبر بھی آگیا اور ہم اندر پہنچ گئے۔ امی نے لیڈی ڈاکٹر سے مسئلہ شئیر کیا۔ لیڈی ڈاکٹر نے خاموشی سے ساری بات سنی پھر مجھے آفس کے ساتھ اٹیچ ایک کمرے میں جا کر لیٹنے کا بولا۔
میں بادل ناخواستہ اٹھا اور ساتھ والے کمرے میں لگے اسٹریچر پر جا لیٹا جہاں ایک نرس پہلے سے موجود تھی۔ اس نے مجھے دیکھا اور باہر نکل گئی۔ کچھ سکینڈز کے بعد وہ دوبارہ اندر آئی اور مجھ سے بولی: میڈیم نے بولا ہے کہ اپنی شلوار اتار دو اور پھوڑے والی جگہ پر یہ کریم لگا دو۔
میں نے خاموشی سے اس سے کریم لی اور اسے باہر جانے کی استدعا آنکھوں سے کرنے لگا لیکن وہ ایسے اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی جیسے اسے میرے ہونے یا نہ ہونے کی کوئی پرواہ نہ ہو۔
میں نے بادل نخواستہ اپنے شلوار آہستہ سے اتاری اور مطلوبہ جگہ کریم لگانے لگا۔ جب کریم لگا چکا تو میری نظر نرس کی طرف گئی تو مجھے حیرت ہوئی کیونکہ وہ میری طرف بالکل بھی نہیں دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی میں کریم کو بند کرکے سائڈ پر رکھی اسی وقت نرس نے میری طرف توجہ دی اور کہا۔
نرس: ابھی شلوار مت پہن لینا۔ ابھی میڈیم نے چیک بھی کرنا ہے۔
Tumblr media
میں تو مختلف سوچوں میں ڈوبا ہواتھا۔ میں نے ویسے بھی نیٹ پر کافی سٹوریز پڑھ رکھی تھی کہ ایسا ہوتا ہے ویسا ہوتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ خیر کچھ دیر بعد لیڈی ڈاکٹر اندر آئی اور اس نے عام سا چیک اپ کیا اس دوران میرا لنڈ کھڑا رہا جو میری شرمندگی کا سبب بھی بنا۔ لیکن لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے چہرے پر کوئی بھی تاثر ایسا ویسا نہیں تھا جس سے میں کوئی اندازہ لگاتا۔
لیڈی ڈاکٹر نے مجھے سیکس، مٹھ اور گندے خیالات سے باز رہنے کی ہدایات دی اور مجھے ایک ہفتے بعد دوبارہ چیک اپ کروانے کا بول کر کمرے سے باہر نکل آئی۔ نرس نے لیڈی ڈاکٹر کے جانے کے بعد مجھے پانچ منٹ کے بعد باہر آنے کا بول اپنے کاموں میں مصروف ہوگئی۔ یہ تمام باتیں امی کی غیر حاضری میں ہوئی اس لیے میں زیادہ نروس نہیں ہوا۔
خیر لیڈی ڈاکٹر کی دی ہوئی ٹیوب اور کیپسول کھانے سے میرا پھوڑا آہستہ آہستہ ختم ہونے لگا۔ ایک ہفتے کے بعد امی نے خود ہی کہا کہ ہمیں وہاں چلنا چاہیے۔ میں نے انکارکیا تب امی بولی
امی: ڈاکٹر نوشابہ نے کہا تھا کہ اگر چیک اپ کروانے نہ آئے تو ہو سکتا کہ یہ پھوڑا کسی اور جگہ نکل آئے اور اس کی جسامت زیادہ بڑھی بھی ہوسکتی ہے۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی عقلمندی کی داد دیے بغیر نہ رہ سکا کیونکہ اکثر ڈاکٹرز حضرات پیسے وصولنے کے لیے ایسے حربے استعمال کرتے ہیں۔ خیر مقررہ دن صبح صبح امی نے مجھے جگایا اور کہا: تمہاری خالہ کی ساس فوت ہوگئی ہیں اس لیے میں ان کی طرف جا رہی ہوں تم خود آج لیڈی ڈاکٹر کے پاس چلے جانا۔
Tumblr media
میں ان کی بات مان کر ان کے ساتھ ہی گھر سے نکل پڑا۔جب مقررہ جگہ پہنچا تو مریضوں کی تعداد میں خاصی کمی تھی۔ مجھے جلد ہی اندر بلا لیا گیا میں خاموشی سے لیڈی ڈاکٹر کے پاس جا بیٹھا جہاں تمام مریض بیٹھ کر اپنا چیک اپ کرواتے ہیں۔ خیر کچھ دیر رسمی گفتگو کے بعد لیڈی ڈاکٹر نے مجھے اندر چلنے اور شلوار اتار کر رکھنے کا کہا۔ میں پہلے کی طرح اندرونی کمرے میں گیا اور اپنی شلوار اتار کر سائد پر رکھ دی۔ آج نرس کمرے میں موجود نہیں تھی۔
کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ اندر داخل ہوئی اور بولی: آرام سے لیٹ جاو مجھے ایک مریض کو چیک کرنا ہے۔ رمشا آج نہیں آئی اس لیے مجھے سارے کام دیکھنا پڑرہے ہیں۔
میں جی اچھا کہہ کر لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد میڈم اندر داخل ہوئی اور اپنے ہاتھوں پر دستانے معمول کے مطابق چڑھائے میرے قریب آئی۔ ناجانے کیوں جب بھی میڈم نوشابہ میرے قریب آتی تھی تو میرا لنڈ کھڑا ہوجاتا تھا۔ خیرمیڈم نے اپنا وہی کام شروع کردیا۔ میرے لنڈ کو پکڑ کر کبھی دائیں کبھی بائیں جانب موڑ کر دیکھتی۔ اس دوران میرے لنڈ میں بچی نرمی سختی میں تبدیل ہوچکی تھی۔
میڈم اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثرات لائے بغیر بولی: آج خالہ (امی) کو ساتھ نہیں لائے؟
میں: نہیں۔۔۔ وہ امی کو کسی کام سے رکنا پڑا۔
میڈیم: یہ اچھا کیا۔ ویسے بھی ان کی عمر ہوگئی ہے۔
Tumblr media
میں بس جی کہہ سکا۔ کچھ دیر تک میڈم چیک اپ کرتی رہی اور ساتھ ساتھ باتیں بھی، پھر میڈیم نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا: اس ہفتے احتیاط کی؟
میں اچانک سوال کو سمجھ نہ سکا اور بولا: کیا مطلب
میڈم مسکراتے ہوئے: مطلب۔۔۔ سیکس، مشت زنی یا کوئی اور کام تو نہیں کیا؟
میں: نہیں۔
میڈم: مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تم نے ایسا کوئی کام اس ہفتے لازمی کیا ہے اس لیے پھوڑے والی جگہ پر نشان باقی ہے۔ (فرینڈز جس جگہ پھوڑا نکلتا ہے اس جگہ اس کا نشان وقتی رہتا ہے)
میں میڈم کی بات سن کر تھوڑا سا پریشان ہوگیا۔میں بولا: پھر کیا ہوگا جبکہ میری تو کوئی گرل فرینڈ بھی نہیں۔
Tumblr media
میڈم نے میری آنکھوں میں دیکھتے ہوئے: میں نہیں مانتی کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں ہے۔
میں پریشانی میں: یہ سچ ہے میری کوئی گرل فرینڈ نہیں۔
میڈم: ابھی معلوم ہو جائے گا۔
اتنا کہہ کر لیڈی ڈاکٹر میرے ہتیھار کو اسی طرح پکڑے پکڑے ہلکا ہلکا ہلانے لگی۔ مجھے زیادہ تو نہیں لیکن تھوڑا تھوڑا مزہ آنے لگا کچھ سیکنڈز کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے ہاتھوں سے داستانے اتار کر سائڈ پر رکھے اپنے ننگے ہاتھوں سے میرے لنڈ کی مٹھ مارنے لگی۔ جو گرمی ننگے ہاتھ کی ہوتی ہے وہ داستانے میں نہیں، اسی وجہ سے میرے منہ سے سسکاریاں نکلنے لگی۔
Tumblr media
چند لمحوں کے بعد مجھے محسوس ہونے لگا کہ میرے جسم میں خون کی گردش بڑھنے لگی ہے ایسا اس وقت ہوتا ہے جب میرے لنڈ سے منی نکلنے والی ہوتی ہے۔ میرے منہ سے سسکاریوں کی آواز بلند ہوتا دیکھ میڈم نوشابہ بھی اپنے کام کو مزید تیز کردیا۔ میری کمر اسٹریچر سے اوپر اٹھنے لگی تب ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے منہ کو میرے لنڈ پر جھکا لیا میں اس منظر کو مزید دیکھ نہ سکا۔
کیونکہ میرا ہتیھار ڈاکٹر نوشابہ کے ہاتھوں کی گرمی کو پہلے برداشت نہیں کرسکا تھا اور اب تو ڈاکٹر نوشابہ نے حد ہی کردی تھی۔
ایک کے بعد ایک منی کے قطرے میرے لنڈ سے نکل رہے تھے۔ جب میں مکمل خالی ہوچکا تب ڈاکٹر نوشابہ نے مجھ سے کہا: ابھی پانچ منٹ کے بعد یہاں سے نکل کر سامنے والی سٹور پر جاو اور ان سے ۔۔۔۔نامی میڈیسن لے لو۔
Tumblr media
میں سٹریچر سے اترا تو میری نظر سٹریچر پر گئی جہاں ایک بھی منی قطرہ موجود نہیں تھا جس کا ایک ہی مطلب تھا۔ خیر میں نے میڈیسن لی اور واپس آکر ڈاکٹر نوشابہ کو دیکھائی۔ ڈاکٹر نوشابہ نے اپنے چہرے پر کوئی بھی تاثر دیئے بغیر دراز سے ایک چابی نکالی اور اوپر بنے ایک کمرے میں جانے کا کہا۔
قریب بیس منٹ کے بعد ڈاکٹر نوشابہ اس کمرے میں آئی اور آتے ساتھ میرے چہرے کو چومنے چاٹنے لگی۔ میں نےپہلے کبھی کسی لڑکی کو چودا نہیں تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ کا ساتھ دینے میں ناکام رہا۔ ڈاکٹر نوشابہ کو محسوس ہوچکا تھا اس لیے ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے سنگل بیڈ پر کپڑے اتار کر لیٹنے کا کہا۔ میں بھی سیکس میں چور اس کی بات مانتے ہوئے اپنے کپڑے اتارنے لگا۔
Tumblr media
جب میں کپڑے اتار چکا تو ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر آنے کا اشارہ کیا۔ میں تین سالہ سیکس کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے ڈاکٹر نوشابہ کی طرف بڑھنے لگا۔ بیڈ پر پہنچ کر ہم ایک بار پھر بوس و کنار ہوئے۔(اس دوران میں آپ کو ڈاکٹر نوشابہ کے جسم کے متعلق بتا دوں۔ نوشابہ کے بوبز ۳۶ سائز کے، کمر ۲۸، اور گانڈ کافی باہر کو آئی ہوئی تھی شاید ۳۲ سائز تھا یا اس سے زیادہ، نوشابہ کا جسم گورا، پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی شادی ہوچکی ہے اولاد نہیں ہے کیونکہ وہ دونوں (میاں بیوی) ابھی بچوں کے جنجٹ کو افورڈ نہیں کرسکتے تھے)
بوس و کنار کے بعد ڈاکٹر نوشابہ نے مجھے بیڈ پر دھکیل دیا میں خاموشی سے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے لیٹ چکا تھا۔ کچھ دیر بعد میں نے اپنی ٹانگوں کو بھی اوپر کرلیا۔ ڈاکٹر نوشابہ میرےہونٹوں سے ہوتے ہوئے میری گردن پر آئی پھر آہستہ آہستہ میری گردن سے نیچےمیری چھاتی سے ہوتے ہوئے میرے لنڈ پر پہنچ گئی۔ میرے لنڈ کو چوستے ہوئے کچھ لمحوں کے لیے رکی اور بولی:
ڈاکٹر نوشابہ: مجھے اسی وقت شک پڑ چکا تھاجب تم اپنی والدہ کے ساتھ میرے کلینک پر پہلی مرتبہ آئے کہ تمہاری کوئی گرل فرینڈ نہیں، یہ پھوڑے زیادہ تر اسی وقت نکلتے ہیں جب لڑکے مشت زنی کرتے ہیں۔ آج میں تمہیں وہ مزہ دوں گی جس کا تصور تم نے کبھی بھی نہیں کیا ہوگا۔
میں ڈاکٹر نوشابہ کی باتیں توجہ سے سن رہا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ پھر بولی: اگر آج تم مجھے خوش کردو تو میں ہر خوشی تمہیں لا کر دے سکتی ہوں لیکن تمہیں وعدہ کرنا ہوگا کہ یہ راز صرف ہمارے درمیان رہے گا۔
Tumblr media
میں سیکس کے نشے میں ڈوبا ہوا بول پڑا: جو کام ہم نے شروع کیے ہیں اس کو پہلے مکمل کرلو پھر کسی دوسرے کی طرف توجہ دیں گے۔
ڈاکٹر نوشابہ مسکراتے ہوئے میرے لنڈ پر پھر سے جھک گئی۔کچھ دیر بعد ڈاکٹر نوشابہ میرے لنڈ کو اپنے منہ سے نکال کر میرے لنڈ پر بیٹھنے لگی۔ میرا لنڈ بڑی آسانی سے ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی کے اندر داخل ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر نوشابہ نے آہستہ آہستہ اوپر نیچے ہوتے ہوئے خود کو سیٹ کیا اور مجھ پر جھک گئی۔
ہم ایک بار پھر بوس و کنار میں مصروف ہوچکے تھے نوشابہ نے اپنے ایک ہاتھ کو آگے بڑھا کر میرے ہاتھ کو اپنے قابضے میں لے کر اپنے پستان پر جما دیا۔ میرے ہاتھ کے اوپر سے ہی اپنے ایک پستان کو دبانے لگی۔ میں اس کا اشارہ سمجھ کر اپنے دونوں ہاتھوں نوشابہ کے پستانوں کو دبانے میں مصروف ہوگیا۔
نوشابہ اس سارے عمل کے دوران خود کو اوپر نیچے ہونے کے لیے بالکل بھی نہیں روکا۔ کچھ لمحوں کے بعد ڈاکٹر نوشابہ ڈسچارج ہوچکی تھی۔ میں نوشابہ کے بدن کے وزن کو مزید برداشت نہیں کرسکتا تھا اس بات کا احساس ڈاکٹر نوشابہ کو ہوچکا تھا اس لیے ڈسچارج ہونے کے بعد نوشابہ میرے جسم سے الگ ہو کر بیڈ پر کمر کے بل لیٹ چکی تھی۔
نوشابہ لمبے لمبے سانس لینے کے بعد: میرے اوپر آؤ۔
میں نوشابہ کی بات مان کر اس کے جسم کے اوپر آگیا۔ نوشابہ نے ہاتھ بڑھا کر میرے لنڈ کو پکڑ لیا جو ایک دفعہ ڈسچارج ہوجانے کے بعد ابھی تک کھڑا تھا۔ نوشابہ نے دو سے تین مرتبہ میرے لنڈ کو ہلایا اور پھر اپنے پھدی کے سوراخ پر رکھ کر مجھے جھٹکا دینے کا کہا۔
Tumblr media
میں نے دو جاندار جھٹکوں کی مدد سے اپنا لنڈ ڈاکٹر نوشابہ کی پھدی میں مکمل ڈال دیا۔ نوشابہ میرے ہر جھٹکے پر سسکتی اور مجھےمزید تیز جھٹکے لگانے کا بولتی۔ نوشابہ اپنی ننگی ٹانگوں کی مدد سے میری کمر کو جھکڑ کر اپنے قریب لانے کی کوشش کرنے لگی۔ اس انداز میں میرے لنڈ کی ٹوپی نوشابہ کی بچہ دانی سے بار بار ٹکڑانے لگی۔
میں نوشابہ کی پھدی کی گرمی کو محسوس کرکے مزید گرم ہونے لگا تھا۔ مجھے محسوس ہونے لگا تھا کہ میری منی میرے لنڈ کی ٹوپی کی طرف جانے والی ہے۔ میں نے اپنا چہرہ نوشابہ کے بڑے بڑے مموں کے درمیان چھپا کر جھٹکوں کی رفتار تیز کردی۔
نوشابہ جب تک میری حالت کو سمجھتی میں اس کی پھدی کے اندر تیزی سے فارغ ہونے لگا۔ نوشابہ اپنے اندر میری گرم منی کو محسوس کرتے ہی فارغ ہونے لگی۔ ہم دونوں دو جسم ایک جان بنے ہوئے تھے۔ کچھ دیر بعد ہم دونوں ایک دوسرے سے الگ ہوئے میں نوشابہ کے ساتھ لیٹ کر سستانے لگا۔ یہ میری زندگی کا پہلا سیکس تھا۔
نوشابہ آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی شاید ہماری اس چودائی کو محسوس کررہی تھی۔ میں وہاں سے اٹھا اور واش روم میں گھس گیا۔ اچھے سے فارغ ہو کر کمرے میں آیا تو نوشابہ برا اور قمیض پہن چکی تھی۔ مجھے واش روم سے باہراتا دیکھ، سمائل کرتے ہوئے واش روم کی طرف بڑھ گئی۔
Tumblr media
کچھ دیر بعد نوشابہ پینٹی اور شلوار پہن کر میرے پاس آگئی۔ ہم ایک دوسرے سے لپٹے ہوئے بیڈ پر لیٹے ہوئے تھے۔ نوشابہ بولی: کیسا لگا تمہارا پہلا سیکس؟
میں(نوشابہ کے بوبز کو دباتے ہوئے): میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تم نے خود کو روکا کیوں نہیں ڈسچارج ہونے سے پہلے؟
میں: بس۔۔۔ کچھ سمجھ نہیں آئی۔ ایسا محسوس ہوا کہ تم مجھے اپنے اندر ڈسچارج کروانا چاہتی ہو۔
نوشابہ: ہمممممم۔۔۔ ایسا ہر کسی سے نہیں کرتے۔ اگر میری جگہ کوئی اور ہوتی تو وہ ٹھیک نو ماہ بعد تمہارے بچے کی ماں بن جاتی۔
میں(پریشان ہوتے ہوئے): کیا تم بھی ماں بن جاو گی؟
نوشابہ مسکراتے ہوئے: تمہارا کیا ارادہ ہے؟ میں تمہارے بچے کی ماں بن جاؤں یا نہیں؟
میں: جیسے تمہیں صحیح لگے۔
نوشابہ: اس متعلق پھر کبھی بات کریں گے۔ پہلے کچھ کام کی باتیں ہو جائیں۔
Tumblr media
میں نے ہاں میں سر ہلایا۔ نوشابہ نے اِن شارٹ مجھے ایک ماہ اس سے چودائی کرتا رہوں اگر وہ (نوشابہ) پریگنٹ ہوجاتی ہے تو پھروہ مجھے ایک کام کرنے کے لیے دیا کرے گی۔ جس سے ہمارے گھر کے مالی حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ میں نے یہ بات سوچ کر ہامی بھر لی کہ ایک تو چودائی بھی ہوتی رہے گی اور اوپر سے پیسے بھی ملا کریں گے۔ ہم نے اپنی باتیں کم کی اور اپنے اپنے راستے چل دیے۔ ہم دونوں ایک ماہ تک مسلسل جب بھی موقع ملتا سیکس کی دنیا میں کھوئے رہے پھر اسی نے بتایا کہ وہ پریگننٹ ہے۔ پھر اس نے مجھے اپنے علاقے کے لیے ایک کام کرنے کے لیے دیا جسے میں نے پہلے پہل انکار کیا پھر مالی فائدہ ہونے کی وجہ سے انکار نہ کرسکا۔
میری وجہ سے ڈاکٹر نوشابہ اپنے کلینک کو مشہور سے مشہور ترین بناتی چلی گئی اور میں امیر سے امیر ترین۔ آج ڈاکٹر نوشابہ کا اپنا ہسپتال ہے جس میں کافی مہنگا علاج ہوتا ہے۔ اور میرے پاس گاؤں میں ایک پکا مکان جو ڈبل سٹوری اور ایک شہر میں مکان ہے جہاں ہم (نوشابہ اور میں) سیکس کرتے ہیں۔
---ختم شد---
Tumblr media
3 notes · View notes