Tumgik
shayanmian · 4 years
Text
شامِ غم، کچھ اُس نگاہِ ناز کی باتیں کرو - فراق گھورکھپوری
شامِ غم، کچھ اُس نگاہِ ناز کی باتیں کرو
بےخودی بڑھتی چلی ہے، راز کی باتیں کرو
یہ سکوتِ ناز، یہ دل کی رگوں کا ٹوٹنا خامشی میں کچھ شکستِ ساز کی باتیں کرو
نکہتِ زلفِ پریشاں، داستانِ شامِ غم صبح ہونے تک اِسی انداز کی باتیں کرو
ہر رگِ دل وجد میں آتی رہے، دُکھتی رہے یونہی اُس کے جا و بے جا ناز کی باتیں کرو
جو عدم کی جان ہے، جو ہے پیامِ زندگی اُس سکوتِ راز، اُس آواز کی باتیں کرو
کچھ قفس کی تیلیوں سے چھَن رہا ہے نُور سا کچھ فضا، کُچھ حسرتِ پرواز کی باتیں کرو
جس کی فرقت نے پلٹ دی عشق کی کایا فراق آج اس عیسیٰ نفس دم ساز کی باتیں کرو
13 notes · View notes
shayanmian · 4 years
Text
پھر ترے ہجر کے جذبات نے انگڑائی لی
تھک کے دن ڈوب گیا رات نے انگڑائی لی
جیسے اک پھول میں خوشبو کا دیا جلتا ہے
اس کے ہونٹوں پہ شکایات نے انگڑائی لی
سرخ ہی سرخ ہے اس شہر کا منظرنامہ
امن ہوتے ہی فسادات نے انگڑائی لی
گرمئ آہ سے نم ہو گئیں آنکھیں اے دوست
بڑھ گیا حبس تو برسات نے انگڑائی لی
فاصلہ رنج و مسرت میں بس اک سانس کا ہے
مسکرائے تھے کہ صدمات نے انگڑائی لی
جھیل جیسی وہ چمکتی ہوئی آنکھیں تسنیم
ان میں ڈوبے تھے کہ نغمات نے انگڑائی لی
(تسنیم فاروقی)
10 notes · View notes
shayanmian · 4 years
Text
Tumblr media
کہاں تیرا آستانہ، کہاں میری سجدہ ریزی
تیرے در کے ہو جو قابل میں وہ سر کہاں سے لاؤں ❤️
1 note · View note