Tumgik
urdu-poetry-lover · 2 days
Text
کہاں کسی کی حمایت میں مارا جاؤں گا
میں کم شناس مروت ميں مارا جاؤں گا
میں مارا جاؤں گا پہلے کسی فسانے میں
پھر اس کے بعد حقیقت میں مارا جاؤں گا
مجھے بتایا ہوا ہے مری چھٹی حس نے
میں اپنے عہدِ خلافت میں مارا جاؤں گا
مرا یہ خون مرے دشمنوں کے سر ہوگا
میں دوستوں کی حراست ميں مارا جاؤں گا
یہاں کمان اٹھانا مری ضرورت ہے
وگرنہ میں بھی شرافت میں مارا جاؤں گا
میں چپ رہا تو مجھے مار دے گا میرا ضمیر
گواہی دی تو عدالت میں مارا جاؤں گا
فراغ میرے لیے موت کی علامت ہے
میں اپنی پہلی فراغت میں مارا جاؤں گا
نہیں مروں گا کسی جنگ میں یہ سوچ لیا
میں اب کی بار محبت میں مارا جاؤں گا
0 notes
urdu-poetry-lover · 2 days
Text
پت جھڑ میں بہاروں کی فضا ڈُھونڈ رہا ہے
پاگل ہے جو دُنیا میں وَفا ڈُھونڈ رہا ہے
خُود اپنے ہی ہاتھوں سے وہ گھر اپنا جلا کر
اَب سر کو چُھپانے کی جگہ ڈُھونڈ رہا ہے
کل رات تو یہ شخص ضیا بانٹ رہا تھا
کیوں دِن کے اُجالے میں دِیا ڈُھونڈ رہا ہے
شاید کے ابھی اُس پہ زوال آیا ہوا ہے
جُگنُو جو اندھیرے میں ضیا ڈُھونڈ رہا ہے
کہتے ہیں کہ ہر جا پہ ہی موجُود خُدا ہے
یہ سُن کے وہ پتَّھر میں خُدا ڈُھونڈ رہا ہے
اُسکو تو کبھی مُجھ سے محبت ہی نہیں تھی
کیوں آج وہ پھر میرا پتا ڈُھونڈ رہا ہے
کِس شہرِ مُنافِق میں یہ تُم آ گۓ ساغر
اِک دُوجے کی ہر شخص خطا ڈُھونڈ رہا ہے
ساغر صدیقی
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 2 days
Text
وہ خط کے پرزے اُڑا رہا تھا
ہواؤں کا رُخ دِکھا رہا تھا
بتاؤں کیسے وہ بہتا دریا
جب آ رہا تھا تو جا رہا تھا
کہیں مرا ہی خیال ہو گا
جو آنکھ سے گرتا جا رہا تھا
کچھ اور بھی ہو گیا نمایاں
مَیں اپنا لکھا مٹا رہا تھا
وہ جسم جیسے چراغ کی لَو
مگر دھُواں دِل پہ چھا رہا تھا
منڈیر سے جھک کے چاند کل بھی
پڑوسیوں کو جگا رہا تھا
اسی کا ایماں بدل گیا ہے
کبھی جو میرا خُدا رہا تھا
وہ ایک دن ایک اجنبی کو
مری کہانی سنا رہا تھا
وہ عمر کم کر رہا تھا میری
مَیں سال اپنا بڑھا رہا تھا
خدا کی شاید رضا ہو اس میں
تمہارا جو فیصلہ رہا تھا
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
لوگ جو صاحب کردار ہوا کرتے تھے
بس وہی قابل دستار ہوا کرتے تھے
یہ الگ بات وہ تھا دور جہالت لیکن
لوگ ان پڑھ بھی سمجھ دار ہوا کرتے تھے
سامنے آ کے نبھاتے تھے عداوت اپنی
پیٹھ پیچھے سے کہاں وار ہوا کرتے تھے
جن قبیلوں میں یہاں آج دئے ہیں روشن
ان قبیلوں کے تو سردار ہوا کرتے تھے
تب عدالت سے رعایت نہیں مل پاتی تھیں
تب گنہ گار گنہ گار ہوا کرتے تھے
کیا زمانہ تھا مہکتی تھیں وہ کیاری گھر کی
گھر کے آنگن گل و گلزار ہوا کرتے تھے
قید مذہب کی نہ تھی کل کے پڑوسی دونوں
ایک دوجے کے مددگار ہوا کرتے تھے
گھر کے سب لوگ نبھاتے تھے خوشی سے جن کو
گھر کے ہر فرد کے کردار ہوا کرتے تھے
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
سہمے ہیں لوگ خوف سے ایسا ہے حال ہر طرف
پھیلا ہوا ہے شاہ کا جاہ و جلال ہر طرف
0 notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
اک اشک اس کی آنکھ کا مجھ کو ڈبو گیا
واقف نہیں تھا بوند کی گہرائیوں سے میں
ظفر گورکھپوری
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
عادت
سانس لینا بھی کیسی عادت ہے
جئے جانا بھی کیا روایت ہے
کوئی آہٹ نہیں بدن میں کہیں
کوئی سایہ نہیں ہے آنکھوں میں
پاؤں بے حس ہیں چلتے جاتے ہیں
اک سفر ہے جو بہتا رہتا ہے
کتنے برسوں سے کتنی صدیوں سے
جئے جاتے ہیں جئے جاتے ہیں
عادتیں بھی عجیب ہوتی ہیں
گلزار
3 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
جھوٹ کہتے ہیں کہ سنگت کا ہو جاتا ہے اثر
کانٹوں کو تو آج تک مہکنے کا سلیقہ نہیں آیا
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
عمر رشتوں کے تقاضے ہی نبھاتے گزری،
زندگی نے مجھے اپنا کبھی ہونے نہ دیا۔
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
مٹا رہی تھی مجھے طرزِ اِنتہا اُس کی
کبھی نہ کُھل سکی مُجھ پر کوئی ادا اُس کی
نہ میں نے کوئی صدا اُس کو دی ، نہ وہ لوٹا
میری اناء کے مُقابِل رہی انا اُس کی
اُسے خِراجِ محبت ادا کرُوں گا ضرور
ذرا میں یاد تو کر لُوں کـوئی وفا اُس کی
وہ چند لوگ جو میری طرف تھے ، کیا کرتے ؟
اُدھر تو ایک خُدائی تھی ہمنوا اُس کی
نجانے کِتنی محبت تھی اُس کی نفرت میں
کئی دُعاؤں سے بہتر تھی بد دُعا اُس کی
اُسے جُدا ہوۓ برسوں گُزر گۓ محسن
مگر ہے نقش دِل و جاں پہ ہر ادا اُس کی-
محسن نقوی
5 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
شام ہو سویرا ہو، دھوپ ہو اندھیرا ہو
کھائی ہے قسم تیری یاد نے ستانے کی
ناہید ورک
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
یہ رکھ رکھاؤ بہت قابلِ ستائش ھے
ھوا ھے کوئی گُریزاں بڑے سلیقے سے..!
3 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
یوں تو عادت نہیں مجھ کو مڑ کر کے دیکھنے کی
تجھے دیکھا تو سوچا ایک بار اور دیکھ لوں
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
نہ کوئی خواب ہمارے ہیں نہ تعبیریں ہیں
ہم تو پانی پہ بنائی ہوئی تصویریں ہیں
کیا خبر کب کسی انسان پہ چھت آن گرے
قریۂ سنگ ہے اور کانچ کی تعمیریں ہیں
لُٹ گئے مفت میں دونوں، تری دولت مرا دل
اے سخی! تیری مری ایک سی تقدیریں ہیں
قتیل شفائی
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 4 days
Text
انگریزی میں ہم کہتے ہیں: "Stay loyal with me "
لیکن یہی بات اردو میں ہم کچھ اس طرح سے کرتے ہیں ۔۔۔۔
ہم نہیں چاہتے تمھارے ساتھ کسی اور کا تعلق ہو..
تمھیں نفرت بھی کرنی ہو تو وہ بھی فقط ہم سے ہی کرنا.
4 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 days
Text
کس قدر آگ کو سینے میں چھپا رکھا ھے !!
راکھ کے ڈھیر نے شعلوں کو چھپا رکھا ہے
2 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 6 days
Text
‏خطائیں عمرِ رفتہ کی ، سزائیں عمرِ حاضر کو
عجب دستورِ الفت ہے، کہاں کرنی کہاں بھرنی...
2 notes · View notes