ساعة من الجمود مش قادرة أستوعب خبر عيني وقعت عليه بالصدفة..
والله كانت على بالي الصبح، وقولت بما إني مش فاضية النهاردة، وبكرة أجازة هكلمها بكرة إن شاء اللّه وأشوف وصلت لفين في حياتها، بقلّب في الفيسبوك بالصدفة لقيت خبر إنها ماتت!!
ياربّ لا اعتراض على قضاءك أبدًا أبدًا ياربّ والله!
أُشهدُك ياربّ أنها كانت هيّنة، جميلة الخَلق، والخُلق، تُحاول إصلاح نفسها ما استطاعت، كانت تُحب اللهَ، ورسولَه، جاهدت كسلها، ونفسها وبدأت في حفظ القرآن، اتحوّلت تحوّل جذري في آخر سنة حرفيًا! وكُنت مُدركة لدا بشكل واضح جدًا جدًا، وكنت بدعيلها بالثبات عليه!
آخر صورة شوفتها ليها كانت لابسة لبس شرعي، جلباب وخمار فرنسي، بتول كانت بتنزل صورها على السوشيال ميديا عادي، بس جاهدت نفسها وشالتهم على أد ما قدرت، بتول كانت بتلبس بناطيل واسعة، وعليها حجات طويلة لحد الركبة، اتخلت عنهم ولبست خمار! ومن كام ساعة أصحابها كانوا بيباركولها على لبسها النقاب!
بتول بدأت تتعلم علوم شرعية من سنة، وبدأت حفظ قرآن، وتعليم أونلاين، بتول كانت متطوعة في أنشطة خيرية كتير ما شاء اللّه، اللّهم بارك، ودائمة لتذكيرنا بالله!
كانت دايمًا بتقولي إني بشجعها على كل حاجة، وإنها بتحب التشجيع دا..
ربنا ماكتبلناش أي لقاء سوا، بس دايمًا كانت بتيجي تقولي هي وصلت لفين عشان أشجعها عشان هي مش بتلاقي اللي يشجعها علطول..
الله يرحمها، ويغفر لها، ويجعلها من أهل الجنة، ويرزق أهلها، وأصحابها، وكل معارفها الصبر، والثبات، ويعوّض شبابها الجنة، ويجعل كل خير عملته في موازين حسناتها ياربّ..
الله لا يَفتنّا بَعدك يا بتول أبدًا، ويلحقنا بكِ على الحال الذي يُرضيه ياربّ..
11 notes
·
View notes
ایک فرمائشی تحریر۔۔۔۔۔۔۔
سیکس ایک نہایت ہی سنجیدہ عمل ہے۔۔۔
میاں بیوی میں سیکس کی شروعات ہمیشہ ہنسی مذاق سے ہوتی ہے کرنی بھی ایسے ہی چاہیے۔۔
پھر مرد کی مرضی ہے چاہے بانہوں میں بھینچ کر شروع کرے سینہ دبا کر شروع کرے یا لب چومنے چوسنے سے۔۔
پہلے چند منٹ کپڑوں سمیت جسم پہ ہاتھ پھیرتےسینہ دباتے چھوڑتے پھر دباتے گزر جاتے ہیں۔۔۔اور یہ سارا عمل ہنسی مذاق اور ہلکے پھلکے زہن کے ساتھ ہو رہا ہوتا ہے
پھر عورت کی قمیض اترنے کا عمل شروع ہوتا جو کہ مرد کے لیے کافی سحر انگیز ہوتا ہے۔۔۔۔عورت کا جسم قمیض سے آزاد ہوتے ہی مرد پر سنجیدگی طاری ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔اور اس کا جنسی ہیجان انگڑائیاں لینا شروع کردیتاہے ۔۔۔۔۔
پہلا مرحلہ کسنگ ہے
مرد اپنے ہونٹ جیسے ہی عورت کے ہونٹوں پہ رکھ کر انھیں چوسنے لگتا ہے ۔۔۔۔۔چند لمحوں بعد ہی عورت بھی
سنجیدہ ہوتی چلی جاتی ہے۔۔جو کہ دراصل جنسی کیفیت کے زون میں داخلے کا پہلا مرحلہ ہوتا ہے
اور یہی سے سیکس کی اصل شروعات ہوتی ہے
کسنگ کریں جیسے دل کریں ویسے کریں ۔۔۔ایک دوسرے کی زبان چوسنا بھی ایک پُرجوش عمل ہے ۔۔۔۔اس سے جنسی جذبات کو ایکدم بوسٹ ملتا ہے ۔۔اور دونوں کے جنسی جذبات کہیں سے کہیں پہنچ جاتے ہیں۔۔۔
اس کے بعد گردن چومنا ہلکا سا ہونٹوں سے گردن پر ربنگ کرنا عورت کو از حد پسند ہے اور دنیا کی کوئی عورت گردن اور کانوں پر مرد کے ہونٹوں کی ربنگ برداشت نہیں کر سکتی۔۔۔
دوسرا نمبر پستانوں کا ہے
پستان جنہیں دیکھ کر ہی مرد ہوش سے بیگانہ ہو جاتا ہے
اسے پر مختلف طریقے سے پہلے ہلکا ہاتھ پھیرنا اسے دبانا بھیچنا مسلنا مرد کی ساری رگوں کو کھول کر خون کی گردش بڑھا دیتا ہے
اگلا مرحلہ انھیں چومنے ان پر زبان پھیرنے کا ہے۔۔
ہم یہاں عورت کی شرمگاہ چومنے کی بات نہیں کرتے لیکن اس کے بعد اگر عورت کو فور پلے کے عمل میں جو لطف ملتا ہے تو وہ پستان چوسوانے سے ملتا ہے بعض خواتین تو پستان چوسنے کے دوران ہی انزال کر جاتی ہیں۔۔
نپل منہ میں لیجیے اور پورے جوش کے ساتھ ان کو چوسیے جتنا چوس سکتے ہو چوسیے ۔۔۔
نپل کے گرد بنے رنگ پر زبان پھیرنا عورت کو کرنٹ کے جھٹکے لگوا دیتا ہے۔۔۔۔۔۔حسرت سے چوسیے ہلکا سا کاٹیے
چوستے کاٹتے وقت عورت کے منہ سے نکلنے والی لذت بھری سسکاریاں آہ۔۔۔۔آہہہ۔۔۔آہ۔۔۔۔۔
آپکے جنسی ہیجان کو عروج پر لے جائیں گی۔۔۔
اور مرد اس وقت اپنے کنٹرول کھو دیتا ہے اور اس کا دل کرتا ہے کہ بس اب ڈال دوں۔۔۔۔لیکن ٹھہریے ابھی عورت اس وقت جنسی زون میں ضرور ہوتی ہے لیکن اس کو ابھی مزید فور پلے کی ضرورت ہے۔۔۔۔
اب آگے بڑھیے۔۔۔۔عورت کو الٹا لٹائیے ۔۔۔اس کے اوپر لیٹ کر اس کی گردن کی سائیڈوں سے چومنا شروع کیجیے کانوں پر ہلکی سی زبان پھریے۔۔۔۔۔کاندھوں کی اونچائیوں کو چومیے انھیے کاٹیے اس عمل سے عورت تڑپ اٹھے گی۔۔
پھر کمر کو چومیے کمر کی سائیڈوں کو چومیے اس پر زبان پھیریے۔۔۔۔۔
اس کے بعد گردن سے لیکر کمر سے ہوتے ہوئے کولہوں تک ہاتھ پھیریے۔۔۔عورت کے کولہے بڑھے حساس ہوتے ہیں ان پر مرد کا ہاتھ پھرنا عورت کو لطف دیتا ہے۔۔
اگر میاں بیوی کا آپس میں بہت اچھا سیکس ریلیشن ہے تو پھر کولہوں پر ہلکے ہلکے تھپٹر ماریے تھپٹر کی شدت بڑھاتے جائیں اس سے نکلنے والی خاص مدھر آوازیں آپ کو کائنات کی دوسری کسی اور چیز میں نہیں ملیں گی۔۔۔وہ شہوت انگیز آوازیں سن کر مرد کے رہے سہے ہوش بھی ختم ہو جاتے ہیں۔۔۔۔اور وہ مکمل جنسی ہیجان کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوب جاتا ہے۔۔
ادھر عورت بھی انزال سے پہلے حاصل ہونے والی بے خودی میں کھو جاتی ہے
پھر بیوی کو سیدھا کیجیے ۔۔۔سینے پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے پیٹ اور ناف سے نیچے تک آ جائیے۔۔۔
اب آپ بیوی کی رانوں پر منہ رکھ کر لیٹ جائیے۔۔
اگر ہو سکے تو اپنا من پسند پرفیوم یا باڈی سپرے عورت کی رانوں کے اوپر اور اندرونی سائیڈ پر چھڑک لیں۔۔۔
اس کے بعد رانوں کو سونگھیے ۔۔۔۔اگر ہمبستری کرنے سے پہلے بیوی نہا لے تو بہت ہی اچھا ہے ۔۔۔۔۔
عورت کی گوری گداز رانوں کو سونگھنا دنیا کے تمام نشوں سے زیادہ خمار پیدا کرتا ہے ۔۔۔۔۔
ناک رانوں پہ رکھ کر زور سے کوکینیوں کی طرح سانس کھینچیے ۔۔۔۔۔۔کوکین کی دس لائنوں سے زیادہ خمار حاصل ہوگا۔۔۔
شرمگاہ سے چند انچ کے فاصلے تک رانوں کو چومیے ان پر زبان پھیریے۔۔۔۔اس دوران دیکھنا عورت اچھل رہی ہوگی اور آپکے سر پر ہاتھ رکھے گی۔۔۔۔اس میں ایک عجیب سی تڑپ پیدا ہوگی جو اس کو خود بھی معلوم نہیں ہوتی۔۔۔
اب عورت کی شرمگاہ کو ہاتھوں سے سہلائیے ۔۔بظر کو انگلی سے چھیڑیے ہلکی ہلکی ربنگ کریے۔۔۔
یاد رکھیے عورت اپنی شرمگاہ پر ہاتھ سب سے آخر میں لگوانا پسند کرتی ہے ۔۔کیوں کہ اس کے بظر کو چھیڑنے کے بعد عورت پھر دخول چاہتی ہے۔۔
یہاں اب رک جائیے۔۔۔۔۔بعض لوگ اس سے آگے بھی بڑھتے ہیں کچھ لوگ صرف شرمگاہ چومتے ہیں اور بعض لوگ اسے چاٹتے بھی ہیں۔۔۔۔۔یہ اب ہر بندے کی اپنی مرضی ہے۔۔۔۔کسی کو یہ عمل پسند ہے کسی کو نہیں۔۔
یہاں کسی کو اس عمل کی ترغیب نہیں دی جا رہی۔۔۔۔
آگے بڑھتے ہیں۔۔۔۔
اس سارے عمل میں تقریباً بیس سے پچیس منٹ لگتے ہیں۔
اس وقت عورت دخول کے لیے مکمل تیار ہوتی ہے
اب اپنے آلہ تناسل پر تیل لگائیے عورت کی شرمگاہ کے دونوں لبوں کو انگلی اور انگھوٹھے کی مدد سے کھولیے اور اس کے بظر پر اپنے آلہ تناسل کے سرے کو رگڑیے ۔۔۔
آپ کا سرا رگڑنا سے اس کا صبر جواب دے جائے گا۔۔۔۔وہ لیٹی لیٹی کسی ناگن کی طرح بل کھا رہی ہو گی ۔۔۔۔
تڑپ رہی ہوگی ۔۔۔مچل رہی ہو گی۔۔۔اس کا بس نہیں چل رہا ہوگا کے کسی طرح بس اب اندر چلا جائے۔۔۔۔۔
لیکن آپ نے اپنے حواس قائم رکھنے ہیں اور بالکل رحم نہیں کھانا بلکہ بیگم کو مزید تڑپانا ہے
اس کے چہرے پر ابھرنے والے لذت کے تاثرات سے حظ اٹھانا ہے دل اور روح کی تسکین کرنی ہے
اس کی لذت بھری دبی دبی چیخوں سسکاریوں سے کانوں میں رس ٹپکانا ہے
لذت سے تڑپتی مچلتی سسکتی عورت کو دیکھنے سے بڑھ کر حسین نظارہ دنیا میں اور کوئی نہیں ہے
یہ لمحے بہت قیمتی ہیں انمول ہیں ان کی کوئی قیمیت نہیں۔۔۔۔
یہاں عورت کا امتحان تو ہے ہی لیکن مرد کے لیے بھی اس وقت خود پر کنٹرول کرنا آسان نہیں ہے اچھے اچھوں کے پاوں اکھڑ جاتے ہیں۔۔۔۔آپ جتنے دیر خود پر کنٹرول کر سکتے ہیں اتنی ہی دیر اس حسین نظارے سے روح کو سرشار کر سکتے ہیں۔۔۔
اگر مرد کا کنٹرول خود پر زیادہ ہو تو پھر ایک لمحہ ایسا آتا ہے کہ عورت جوشِ دیوانگی میں مرد کے عضو پر جھپٹ پڑتی ہے اور اس کو پکڑ کر زبردستی اپنے اندر ڈالنے کی کوشش کرتی ہے۔۔۔۔
لیکن ایسا بہت کم ہی ہوتا ہے اس سے پہلے ہی مرد کا ضبط جواب دے جاتا ہے۔۔۔۔۔
اور وہ اندر ڈال دیتا ہے۔۔
اندر ڈالنے کا طریقہ۔۔۔۔
ویسے تو اس وقت عورت کی شرمگاہ لیس دار پانی سے تر ہو چکی ہوتی ہے اسے کسے کپڑے سے صاف کر کے خشک کر لیجے۔۔۔۔یاد رکھیے وہ پانی عورت کے انزال کا پانی نہیں ہے عورت نے ابھی فارغ ہونا ہے۔۔۔۔وہ پانی اس کے جوش اور تیار ہونے کی پکی نشانی ہے
اب اپنے عضو پر تیل لگائیے ہمبستری کے لیے سرسوں سے زیادہ لطف دینے والی چیز کوئی نہیں ہے بعض اوقات تو میں سوچتا ہوں یہ شاید بنا ہی اسی لیے ہے۔۔۔۔خیر۔۔۔
اب صرف ٹوپی اندر ڈالیے ۔۔۔۔
جیسے ہی ٹوپی اندر جائے گی عورت کے منہ سے آہ کے ساتھ ایک لمبی سانس خارج ہو گی۔۔۔
ٹوپی ڈالیے اور پھر نکالیے۔۔۔۔
عورت تڑپے گی ۔۔۔۔تڑپنے دو پروا مت کرو۔۔۔پھر ٹوپی ڈالیے
پھر وہ آہ کرے گی۔۔۔۔پھر نکالیے۔۔۔
عورت کا تڑپنے دیکھنے والا ہوگا۔۔۔
اب تیسری بار ٹوپی رکھ کر ایک دم زور دار طریقے سے ایک جھٹکے میں ہی جڑ تک پورا اتار دیجیے۔۔۔۔۔
جیسے ہی پورا اندر جائے گا عورت کی ایک لذت بھری چیخ کمرے کی فضا میں گونجے گی۔۔۔۔اور وہ آپکو دونوں ہاتھوں سے جکڑ لے گی۔۔۔۔۔آپ پورا زور لگا کر کچھ لمحے جڑ تک اندر ہی رکھیے اور دو تین زور دار طریقے سے جھٹکے ماریے۔۔۔۔۔
عورت کی چیخیں سسکاریاں بلند ہوتی چلی جائیں گی وہ اس وقت شدید انزال کی کیفت سے گزر رہی ہوگی۔۔۔۔اپنے ہوش قائم رکھیے عورت کی انزال کی کیفیت میں اس کے بالوں پر ماتھے پر پیار سے ہاتھ پھیرتے رہیے۔۔۔۔۔جب تک وہ انزال کی کیفت سے باہر نہ نکل آئے ۔۔چند لمحوں بعد ہی وہ گہری سانس لے کر ڈھیلی پڑ جائے گی اور بے جان ہو جائے گی۔۔۔۔
اس وقت اسے پیار سے چومیے کس کریے جب اس کے حواس بحال ہونگے تو سب سے پہلے اس کے چہرے پر ایک ملکوتی مسکرائٹ آئے گی ۔۔۔۔ایک حسین مسکرائٹ۔۔۔۔
پھر وہ شرمائے گی۔۔۔۔پھر آپکے گلے میں بانہیں ڈال کر آپکو کس کرے گی۔۔۔۔۔وہ چند لمحے بڑے خوبصورت ہوتے ہیں۔۔۔بلکہ بے حد خوبصورت۔۔۔
اس کے بعد اب آپ آزاد ہیں جیسے مرضی خود کو انزال کروائیں آپکی جتنی ٹائمنگ ہے جس انداز سے کرنا چاہیے کریں۔۔
اگر کوئی بالکل اسی طریقے سے عمل کرےتو چاہیے ا�� کی ٹائمنگ دو منٹ ہی کیوں نہ ہو وہ اپنی بیوی کو بھرپور جنسی خوشی دے سکتا ہے
نوٹ ۔۔۔۔جنسی ماہرین کے نزدیک عورت کی تین اقسام ہیں۔۔
گرم مزاج عورتیں۔۔
نارمل مزاج عورتیں
اور سرد مزاج عورتیں۔۔۔۔
گرم مزاج عورت جلدی تیار ہوجاتی ہے زیادہ سے زیادہ دس منٹ۔۔۔۔
نارمل مزاج عورت کو بیس پچیس منٹ لگتے ہیں
جبکہ سرد مزاج عورت کو تیار ہونے تک آدھے گھنٹے سے پون گھنٹہ لگتا ہے ۔۔۔
میرا ایک دوست ہے اس کی بیوی نہایت ہی سرد مزاج ہے
پورا پون گھنٹہ اسے گرم کرتا ہے تب وہ انزال کے لیے یعنی چھوٹنے کے لیے تیار ہوتی ہے۔۔۔
ویسے تو جنسی ٹاپک بہت وسیع ہے اس کےسینکڑوں پہلو ہیں لیکن یہاں صرف عورت کو بھرپور طریقے سے جنسی طور پر گرم کر کے انزال کروانے تک پر بات کی گئی ہے۔۔
تحریر پسند آئے تو اپنے دوستو ں کے ساتھ شیئر کریں یا پھر دوستوں کو اسی پوسٹ پر ٹیگ کریں
3 notes
·
View notes
يقول "..احد التجار
" خرجت إلى سوق العبيد لأشتري لنفسي عبدا يخدمني ، فوجدت سيدا يبيع عبدا و ينادي عليه قائلا : من يشتري هذا العبد على عيبه ؟
فقلت له : يا سيدي و ما العيب الذي فى هذا العبد ؟ فقال : سل العبد يخبرك فسألته فقال : عيوبي كثيرة و لا أدري بأيها شهروني .
فرجعت إلى صاحبه وقلت : يرحمك الله ألا تخبرني عن عيب ذلك الغلام ؟ قال : إنه معتوه العقل ينتابه الصرع من حين إلى حين . فقلت للعبد : أيأتيك هذا كل يوم أم يأتيك كل أسبوع ؟ فاسترجع و بكى
و قال : يا سيدي إذا استولى داء المحبة على القلب سرى فى الأعضاء ، و إذا استولى على الجوارح نشر خمار المحبة على سائر البدن فيطيش العقل بذكر الحبيب ، فيحدث فى القلب استغراق و على البدن سكون فيراه الجاهل فيظنه عتها و جنونا .
قال التاجر : فعلمت أن الغلام من أولياء الله الصالحين . فقلت لسيده : كم ثمن هذا الغلام ؟ فقال : ثمنه مائة درهم ، فقلت له : ولك مني عشرون فوق المائة ، ثم جئت به إلى منزلي ، فكان يصوم النهار و يقوم الليل ، و لا ينقطع لحظة واحدة عن عبادة الله و تلاوة كتاب الله .
و ذات ليلة دخلت مخدعه فوجدته يصلي و يبكي حتى سجد فكان يناجي ربه فحفظت من مناجاته هذه الكلمات
: " إلهي .. أغلقت الملوك أبوابها ، و بابك مفتوح للسائلين . إلهي .. غارت النجوم ، و نامت العيون ، و أنت الحي القيوم الذى لا تأخذه سنة و لا نوم ، إلهي .. فرشت الفرش و خلا كل حبيب بحبيبه ، و أنت حبيب المجتهدين ، و أنيس المستوحشين ، إلهي .. إن طردتني عن بابك فإلى باب من ألتجئ ، و إن قطعتني عن جنابك فبجناب من أحتمي ، إلهي .. إن عذبتني فإني مستحق للعذاب و النقم ، و إن عفوت عني فأنت أهل الجود و الكرم ، يا سيدي لك أخلص العارفون ، و بفضلك نجا الصالحون ، و برحمتك أناب المقصرون ، يا جميل العفو أذقني برد عفوك ، و حلاوة مغفرتك ، إن لم أكن أهلا لذلك فأنت أهل لذلك ، و أنت أهل التقوى و أهل المغفرة "
فلما أصبحت قلت له : يا أخي كيف كان نومك الليلة ؟ فقال : كيف ينام من يخاف النار و العرض على الواحد القهار . ثم بكى ، فقلت له :
اذهب فأنت حر لوجه الله . فلم يفرح بذلك . و قال : يا سيدي كان لي أجران : أجر العبودية و أجر الخدمة ، فحرمتني من أحدهما أعتق الله و جهك من حر جهنم . فدفعت إليه نفقة فأبى أن يأخذ منها شيئا ، و قال : إن من تكفل برزقي حي لا يموت ، ثم غاب عني .
فكنت كلما ذكرت كلامه أخذني البكاء ، فسألت الله أن يحشرني فى زمرة عباده الصالحين المحبين لقربه ، و الساعين ليلهم و نهارهم إلى طلب فضله و رضاه ..
إخوتي وأخواتي في الله لا أبحث عن إعجابات
لكن أتمني اذا اتممت القراءه أن تصلي على الحبيب المصطفى اللهم صل وسلم وبارك على محمد وال محمد #الابرار.
3 notes
·
View notes
رومانس کسے کہتے ہیں؟؟؟
رومانس خود کو بھول کر مست ہو جانے کا نام ہے دو جسموں کے ایک ہونے کا نام ہے رومانس میں یہ خبر نہیں رہتی اب آگے کیا کرنا ہے اگلا اسٹیپ کونسا ہے بلکہ محبت خود باخود چپکتی چومتی چاٹتی گھومتی پھرتی چلی جاتی ہے بولتی چلی جاتی ہے خود با خود پیار کرنے کے طریقے سمجھاتی چلی جاتی ہے
محبت محبوب میں مگن کر دینے کا نام ہے جسم کے ہر رونگٹے سے محبت ایک دوسرے پہ جھڑتی نظر آتی ہے ۔ محبت کے جذبات سوچ سے جسم تک محدود رکھیں اسکو شرم گاہوں تک آنے سے روکنا ہے جتنا زیادہ سوچ کو ابھار سکتے ہیں ایک دوسرے کیلئے ابھاریں پہلے باتیں کیجئے رومینٹک باتوں سے بیگم میں نشہ پیدا کیجئے
دونوں کو ایک دوسرے کا نشہ ہوجانا چاہئیے جس میں بے خبری ہو جس میں لذت بھری ہو لمس کا احساس لذت اور نشے کو بڑھاتا چلا جائے ہلکی ہلکی سرگوشیاں سوچ کو پہلے سے زیادہ خمار بخشتی چلی جائیں سانسوں کو تیز کرتی جائیں جسم کو گرماتی چلی جائیں
بے خودی عروج پہ پہنچتی چلی جائے ایک دوسرے کے نام کے ساتھ محبت بھرے الفاظ ایک دوسرے کیلئے جوش میں اضافہ کرتے چلے جائیں سر کے بالوں سے لے کر پیروں کی انگلیوں تک نشہ ہی نشہ محسوس ہوتا چلا جائے سوچ کو خماری سے تر رکھنا ہے
جوش خود با خود پیدا ہوتا جائے گا سوچ میں صرف محبوب کے انگ انگ سے محبت کا رس پینے کا خیال بھرا ہو اس بات کو بھول جانا ہے کہ انٹر کورس نام کی بھی کوئی چیز ہے سوچ کو جذبات کو محبت کو مختلف انداز اور طریقوں سے ایک دوسرے کے جسموں تک پہنچانا منتقل کرنے کا نام رومانس ہے
اور رومانس جب رج کے ہوتا ہے تو کئی بار انٹرکورس کے بغیر ہی جسم سوچ پرسکون ہو جاتی ہے ۔ اور وہ سکون کئی بار اتنا سکون دیتا ہے جتنا کئی بار انٹرکورس کے بعد بھی محسوس نہیں ہوتا۔
4 notes
·
View notes