Tumgik
#اسلام آباد ایئرپورٹ
urduchronicle · 4 months
Text
اسلام آباد ایئرپورٹ پر خراب موسم کی وجہ سے 31 پروازیں منسوخ، 14 تاخیر کا شکار
اسلام آباد ایئرپورٹ پر خراب موسم کے باعث پروازوں کا شیڈول ایک بار پھرمتاثرہوا ہے، اسلام آباد ایئرپورٹ پر24 گھنٹوں میں 31پروازیں منسوخ  اور14تاخیر کا شکارہوئیں،منسوخ ہونے والی پروزوں میں زیادہ قومی ایئرلائن کی ہیں۔ سیرین ایئرلائن، سیال ایئرلائن، ایئربلیو، سعودی ایئرلائن اور کام ایئر کی پروازیں بھی منسوخ ہوئیں،  اسلام آباد سے شارجہ جانے والی سیرین ایئرلائن کی پرواز ای آر703تاخیر کا شکار ہوئی،پی آئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
تاجک صدر امام علی رحمان کی دوروزہ دورے پر اسلام آباد آمد، 21توپوں کی سلامی دی گئی
تاجک صدر امام علی رحمان کی دوروزہ دورے پر اسلام آباد آمد، 21توپوں کی سلامی دی گئی
اسلام آباد(نمائندہ عکس) تاجکستان کے صدر امام علی رحمان دوروزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے، تاجک صدر وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کرر ہے ہیں،اسلام آباد ایئرپورٹ پر وفاقی وزیرتعلیم سید نوید قمر نے معزز مہمان کا استقبال کیا، تاجک صدر کو گلدستے بھی پیش کیے گئے، تاجک صدر اور وفاقی وزیر تجارت کے درمیان تبادلہ خیال کیا گیا،تاجک صدر امام علی رحمان کو 21توپوں کی سلامی دی گئی، پاکستان اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 15 days
Text
حج پروازوں سے متعلق اہم خبر آگئی
0 notes
amiasfitaccw · 3 months
Text
سویرا ندیم کی چدائی از ساگر دل
قسط 1
قصہ کچھ یوں ہے کہ سویرا ندیم اور امی کی آپس میں گہری دوستی ہے۔ دونوں پرانی سہیلیاں ہیں۔ ایک دوسرے سے نہ صرف اچھی خاصی گپ شپ ہے بلکہ ایک دوسرے کے کئی رازوں سے بھی واقف ہیں۔ اسی تعلق کی وجہ سے مجھے بھی اکثر آنٹی سویرا سے ملاقات کا موقع ملتا تھا۔ میں ان کے سیکسی جسم کا دیوانہ تھا اور اکثر ان کے ممے اور گانڈ دیکھ کر اپنی آنکھیں سینکتا تھا۔ وہ میری فیورٹ آنٹی تھیں۔ ان کے گھر جانے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا تھا اور کبھی وہ ہمارے گھر آتی‍ں تو ان کے لیے بھاگ بھاگ کر سارے کام کرتا۔ ان کے گھر جا کر واپس آنے کا دل نہ کرتا اور وہ ہمارے گھر سے واپس جاتیں تو میرا دل اداس ہو جاتا۔ ایک مرتبہ یہ ہوا کہ امی نے لاہور سے اسلام آباد بذریعہ ہوائی جہاز جانا تھا مگر موسم کی خرابی کی وجہ سے جہاز اڑ نہ سکا اور فلائٹ کم از کم ایک روز یعنی چوبیس گھنٹے کے لیے مؤخر ہو گئی۔
Tumblr media
اسی فلائٹ میں سویرا ندیم بھی امی کے ساتھ تھی۔ اب امی چاہتی تھیں کہ خالہ کے گھر چلی جائیں کیونکہ وہ ایئرپورٹ کے قریب بھی تھا اور پھر عثمان سے ملنے کا موقع بھی مل جاتا۔ سویرا ندیم نے تو کسی ہوٹل میں ہی رہنا تھا۔ اس نے امی سے بھی اصرار کیا کہ وہ بھی اس کے ساتھ ہی رہیں۔ کیونکہ اسے پہلے بھی اچھے ہوٹلز میں رہنے کی ہی عادت تھی۔ اس کے اصرار پر امی مان گئی‍ں اور وہ دونوں مال روڈ پر ہوٹل ون آ گئے جو کہ خالہ کے گھر کے قریب ہی واقع ہے۔ امی نے اپنے کمرے میں آ کر اپنا سامان رکھا اور شب بسری کا لباس زیبِ تن کیا ۔ امی نے سوچا کہ خالہ کے گھر جا کر تو شاید عثمان سے ملاپ کا موقع نہ ملتا اور اگر ملتا بھی تو محدود سی مستی ہی ہو پاتی جیسے ہاتھ پھیرنا یا چوما چاٹی وغیرہ اور ان دونوں کے جذبات کا بہترین اظہار نہ ہو سکتا ، مگر یہاں ہوٹل کے کمرے میں تو ان کے پاس عثمان کے ساتھ مستی کرنے کا پوراپورا موقع تھا اور وہ بھی مکمل رازداری کے ساتھ۔ انہوں نے عثمان کو فون کیا اور اسے ہوٹل کا نام بتا کر وہاں جلدی آنے کا کہا۔ عثمان کی خوشی سے باچھیں کھل گئیں کیونکہ اسے بہت دن سے مستی کا موقع نہیں ملا تھا اور اب اس کے گھر سے کچھ دور ہی اس کی مستی ، تسکین ، عیاشی اور راحت کا سامان موجود تھا۔ وہ موسم کی خرابی کا خیال کیے بنا گھر سے نکل پڑا گو کہ دھند کی وجہ سے اسے ہوٹل پہنچتے پہنچتے کافی وقت لگنا تھا۔ اور پھر اسے راستے سے کچھ پینے پلانے اور حفاظتی اقدامات کا سامان بھی لینا تھا۔
Tumblr media
اسی اثناء میں یہ ہوا کہ امی شب بسری کے لباس میں ہی ٹہلتے ٹہلتے ہوٹل کی لابی میں آ گئیں تاکہ وہ عثمان کے آنے تک کیفے میں کچھ وقت گزار سکیں۔ مگر انہیں کیا معلوم تھا کہ وہاں ایک بہت بڑی حیرت ان کی منتظر تھی۔ وہ لفٹ کے آگے سے گزرتے ہوئے ہوٹل کی مین انٹرنس کی طرف آئیں تو وہاں آگے سے میں اپنے کچھ کولیگز کے ساتھ چلتا ہوا آ رہا تھا۔ مجھے دیکھ کر امی کو ایک جھٹکا لگا کیونکہ تب تک وہ عثمان کو فون کر کے مع سامان ہوٹل میں بلا چکی تھیں۔ عثمان کا آنا تو جسٹیفائے ہو جاتا مگر سامان کے بارے میں وہ کیا جواب دیتیں۔ اس پریشانی سے ان کے چہرے کی ہوائیاں اڑ گئیں مگر انہوں نے اپنے حواس پر قابو رکھتے ہوئے اپنے چہرےسے پریشانی ظاہرنہ ہونے دی۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں دفتر کے کسی کام کے سلسلہ میں ہوٹل آیا ہوں اور اب واپس جانے لگا تھا کہ آپ نظر آ گئیں میں اور امی کمرے میں آ گئے۔ امی کو یہی فکر ستا رہی تھی کہ اگر اسی دوران عثمان آ گیا تو کیا ہوگا۔ اب وہ میرے سامنے عثمان کو آنے سے منع بھی نہیں کر سکتی تھیں کیونکہ اس طرح ان کا پول فوراََ کھل جاتا۔ یکا یک امی کے شیطانی اور تیز طرار دماغ میں ایک آئیڈیا آیا۔ انہوں نے مجھے کہا: "بیٹا تم سویرا آنٹی سے ملے؟ وہ بھی میرے ساتھ ادھر ہوٹل ہی میں ہیں کیونکہ ان کی بھی فلائٹ میرے والی ہی تھی۔ "
جاری ہے...
Tumblr media
0 notes
emergingpakistan · 7 months
Text
’لگتا ہے نواز شریف نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا‘
Tumblr media
اسے شطرنج کا کھیل کہیں یا میوزیکل چیئر، طویل عرصے سے ملک کے سیاسی اسٹیج پر یہ کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ یہاں شطرنج کے پیادے اور کرسی پر قبضہ کرنے والے تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ چار سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد نواز شریف کی واپسی بھی ایک منصوبے کا حصہ لگتی ہے۔ یہ یقینی طور پر اختلاف کرنے والے اس سیاست دان کی وطن واپسی نہیں تھی جنہیں عدالت نے اس وعدے پر علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی کہ وہ اپنی سزا پوری کرنے کے لیے ملک واپس آئیں گے۔ اب وہ چار سال بعد وی وی آئی پی پروٹوکول میں واپس آئے ہیں اور یہ امر پاکستانی سیاست میں آنے والے بدلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ مفرور قرار دیے گئے نواز شریف کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترنے سے پہلے ہی عدالت نے ضمانت دے دی تھی۔ انتخابات سے پہلے ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ ان کا چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننا یقینی ہے۔ جیسا کہ خیال کیا جارہا تھا لاہور میں مینار پاکستان پر ان کی تقریر میں اسٹیبلشمنٹ مخالف بیان بازی نہیں تھی۔ اس میں ان ذاتی غموں کا ذکر تھا جن سے وہ دوران حراست گزرے تھے۔ ’ووٹ کو عزت دو‘ کا کوئی تذکرہ نہیں تھا لیکن تب تک جب تک کہ وہ مقتدر حلقوں کے منظور نظر ہوں۔
صوبے بھر سے آنے والے عوام کے لحاظ سے یہ واقعی ایک متاثر کن جلسہ تھا، لیکن بڑے پیمانے پر جوش و خروش نظر نہ آیا۔ یہ ویسا استقبال نہیں تھا جیسا عام طور پر مقبول لیڈروں کا کیا جاتا ہے۔ نواز شریف ایک ایسے ملک میں واپس آئے ہیں جو پچھلے کچھ سالوں میں بدل گیا ہے۔ اپریل 2022ء میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے اور مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت حکومت کے قیام کے بعد، جس میں ان کے بھائی وزیر اعظم تھے، نواز شریف کی واپسی کی راہ ہموار ہونا شروع ہو گئی تھی۔ یہ عمران خان کی ہائبرڈ حکمرانی کے خاتمے کے ساتھ پاکستانی سیاست میں آنے والی ایک ڈرامائی تبدیلی تھی۔ اس نے مسلم لیگ (ن) اور اسٹیبلشمنٹ کو اقتدار کے ایک نئے انتظام میں اکٹھا کیا۔ نواز شریف نے اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرنے اور وزارت عظمیٰ کے لیے کوششیں کرنے سے پہلے تمام قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے مزید 18 ماہ انتظار کیا۔ پاکستان سیاست میں اس بدلتی صف بندی میں کوئی غیر معمولی بات نہیں تھی۔ عمران خان کے زوال نے ہائبرڈ حکمرانی کا ایک اور دور شروع کیا جس میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھی کے طور پر مسلم لیگ (ن) کی واپسی ہوئی۔ 
Tumblr media
شہباز شریف جب وزیراعظم تھے تو بڑے بھائی ہی تھے جو لندن سے حکومت کرتے تھے۔ ہر اہم پالیسی فیصلے کے لیے بڑے بھائی کی منظوری درکار ہوتی تھی۔ ان کا قریبی ساتھی اور خاندان کا ایک فرد بھی ملک کے معاشی زار کے طور پر واپس آیا تھا۔ حالات جس طرح تبدیل ہوئے ہیں اس کے بعد اب پی ٹی آئی اور اس کی قیادت زیر عتاب ہے۔ اپوزیشن کے خلاف ایسے بے رحمانہ کریک ڈاؤن کی ملک کی سیاسی تاریخ میں چند ہی مثالیں ملتی ہیں۔ اب عمران خان کو جیل بھیج دیا گیا ہے اور انہیں بغاوت سمیت کئی الزامات کا سامنا ہے جو انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکتے ہیں۔ جبری گمشدگیوں اور غیر قانونی حراستیں ملک کی سب سے زیاہ مقبول جماعت، جو کہ مسلم لیگ (ن) کی اصل حریف بھی ہے، کی ٹوٹ پھوٹ کا باعث بنی ہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ پی ٹی آئی کے خاتمے کو مسلم لیگ (ن) کی آشیرباد حاصل ہے، لہٰذا یہ حیرت کی بات نہیں تھی کہ نواز شریف کی تقریر میں جمہوریت اور سویلین بالادستی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کی واپسی کے فوراً بعد خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کر دی۔ ان کے طاقتور ترین مخالف کو انتخابی منظر سے ہٹانے نے نواز شریف کی اقتدار میں واپسی کا راستہ صاف کر دیا ہے۔
نواز شریف تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہے ہیں اور انہیں کبھی بھی اپنی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی لیکن لگتا ہے کہ انہوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد قبول کرنے پر خوش ہیں۔ قبل از انتخابات جوڑ توڑ مسلم لیگ (ن) کو کھلا میدان فراہم کرسکتی ہے لیکن اس طرح جمہوری عمل مزید کمزور اور غیر منتخب قوتیں مضبوط ہوں گی۔ ان سازگار حالات کے باوجود نواز شریف کو اب بھی بہت سی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہے۔ انہیں چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ حاصل کرنے سے پہلے بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ جب تک ان کی سزا برقرار ہے انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کے بارے میں کچھ قانونی خدشات رہیں گے۔ سپریم کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے نے ان کی سزا کے بارے میں نظرثانی کی درخواست کا دروازہ بھی بند کر دیا ہے۔ یعنی نواز شریف کو ابھی ایک طویل قانونی جنگ لڑنی ہے۔ نواز شریف کی واپسی سے یقیناً پارٹی میں اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی کھلی حمایت اور انتخابی منظر نامے سے پی ٹی آئی کے منصوبہ بند خاتمے کے باوجود بدلتے ہوئے سیاسی اور سماجی ماحول میں عوامی حمایت حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔ 
نگران سیٹ اپ کی راہ ہموار کرنے کے لیے اگست میں اقتدار چھوڑنے والی مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت مخلوط حکومت کی خراب کارکردگی سے یہ امکان اور بھی کم ہوتا نظر آتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو نئے آئیڈیاز یا ٹھوس پروگرام سے اپنی سابقہ ​​سیاسی قوت حاصل کرنے میں مدد ملے گی اور اس کے بغیر انتخابات میں جانا مشکل ہو گا۔ اپنی واپسی پر نواز شریف کی تقریر بیان بازی سے بھرپور تھی، جس میں ان کی سابقہ ​​حکومت کی کارکردگی کو سراہا گیا، جس پر اب بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔ مزید یہ کہ وہ خود کو اور اپنی پارٹی کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت کی ناکام پالیسیوں سے الگ نہیں کر سکتے جو مالیاتی اور اقتصادی بحرانوں کے ساتھ ساتھ مہنگائی کا سبب بنیں۔ یہ بات تیزی سے واضح ہوتی جارہی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت ��ارٹی کو ملک کے تیز سیاسی اور سماجی تغیرات سے ہم آہنگ کرنے کے لیے خود کو تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ پارٹی پر شریف خاندان کی بڑھتی ہوئی گرفت بھی مسلم لیگ (ن) کی سیاسی بنیاد کو وسیع کرنے میں ایک رکاوٹ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو اس چیز کا ادراک نہیں کہ نوجوان نسل اور شہری متوسط ​​طبقہ تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ نواز شریف کی تقریر نے بھی کس قسم کی تبدیلی کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔ پارٹی مشکوک انتخابات کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار میں تو آسکتی ہے۔ لیکن اس سے ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔
زاہد حسین  یہ مضمون 25 اکتوبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
pakistantime · 7 months
Text
نواز شریف، شیر سے کبوتر تک : وسعت اللہ خان
Tumblr media
میاں جب جب باز بننے سے باز نہ آئے تب تب بازی چھنتی چلی گئی۔ چنانچہ اس بار انھوں نے جہاندیدہ لیگیوں کی درخواست پر اقبال کا شاہین احتیاطاً دوبئی میں چھوڑا اور مینارِ پاکستان کے سائے میں بازو پر کبوتر بٹھا لیا۔ یہ احتیاط بھی ملحوظ رکھی کہ کبوتر لقا نہ ہو کہ جس کی دم پنکھ کی طرح پھیلی اور گردن اکڑی ہوئی ہوتی ہے۔ بلکہ سادہ سا غٹرغوں ٹائپ باجرہ کھانے والا کبوتر ہو (باجرے کو براہِ کرم باجرہ ہی پڑھا جائے)۔ اس قدر پھونک پھونک کے تیاری کی گئی کہ اس بار جلسے میں نہ تو کوئی پنجرہ بند شیر نظر آیا اور نہ ہی یہ نعرہ لگا کہ ’دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا آیا‘۔ مبادا و خدانخواستہ کوئی یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ اگر میاں شیر ہے تو پھر ہم کون ہیں؟ میاں صاحب نے ابتدا میں ہی شکیل بدایونی کے دو الگ الگ مصرعہِ ثانی جوڑ کے ایک نیا شعر اسمبل کیا اور ادب سے نابلد اسٹیبلشمنٹ کی توجہ چاہی۔
کہاں سے چھیڑوں فسانہ کہاں تمام کروں زرا نظر تو ملے پھر انہیں سلام کروں مگر اسی غزل کا یہ سالم شعر احتیاطاً نہیں پڑھا
انہی کے ظلم کا شکوہ کروں زمانے سے انہی کے حق میں دعائیں میں صبح و شام کروں
ان کی تقریر سے پہلے برادرِ خورد شہباز شریف نے ’امیدِ پاکستان، معمارِ پاکستان اور عظیم مدبر‘ کو مخاطب کر کے اشارہ دے دیا تھا کہ بڑے بھیا کے خطاب کی روح کیا ہو گی۔ انھیں اچھی طرح سمجھا دیا گیا تھا کہ آپ اب ماشااللہ تہتر برس کے ہیں۔ آپ کی صحت بھی پہلے جیسی نہیں۔ آپ کو شاید ایک بار اور بھاری ذمہ داریاں اٹھانا پڑ جائیں۔ لہذا ’ہر ادارہ اپنے اپنے آئینی دائرے میں رہ کر کام کرے‘ یا ’اپنے حلف کی پاسداری کرے‘ یا ’جمہوریت کو بار بار پٹڑی سے اتارنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے‘ یا ’ووٹ کو عزت دو‘ جیسے گھاتک جملے ہرگز زبان پر نہیں آنے چاہییں۔ بس پولی پولی باتیں کرنی ہیں۔ مثلاً ’ہم سب کو ساتھ لے کے چلنا چاہتے ہیں‘، ’کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے‘، ’معیشت کو مل کے دلدل سے نکالیں گے‘، ’مہنگائی ختم کریں گے‘، ’ہمسائیوں سے تعلقات اچھے کرنے کی کوشش کریں گے‘، ’فلسطین اور کشمیر کے بارے میں اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘، ’ہم زندہ قوم ہیں نیز نو مئی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے‘ وغیرہ وغیرہ۔
Tumblr media
گمان ہے کہ میاں صاحب کو لندن میں تین تصاویر بھی دکھائی گئی ہوں گی۔ عمران خان، ڈاکٹر عارف علوی اور انوار الحق کاکڑ کی۔ اور پھر فیصلہ میاں صاحب پر چھوڑ دیا گیا ہو گا۔ انھیں بریف کیا گیا ہو گا کہ یہ وہ پاکستان نہیں جو انھوں نے چار برس پہلے چھوڑا تھا۔ آپ کے تو صرف پلیٹلیٹس بدلے گئے۔ پاکستان کی تو پلیٹیں بدل دی گئیں۔ آپ تو خوش قسمت ہیں کہ آپ کو عدالت نے سزا سنائی اور عدالت نے ہی آپ کی گرفتاری کا حکم جاری کیا اور عدالت نے ہی آپ کو علاج کے لیے باہر بھیجا اور انھی عدالتوں نے آپ کو مجرم قرار دینے کے باوجود آپ کو عارضی ضمانت بھی دی تاکہ آپ بلا خوف و تردد سٹیج پر جلوہ افروز ہوں۔ انھیں ہیتھرو ایئرپورٹ پر بتایا گیا ہو گا کہ آپ سے مرتضیٰ بھٹو والا سلوک نہیں ہو گا کہ جو بے نظیر کی وزراتِ عظمی کے دوران تین نومبر انیس سو ترانوے کو کراچی ایئرپورٹ پر اترے تو دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں اشتہاری مجرم قرار دیے جانے کے سبب انھیں سیدھا لانڈھی جیل پہنچا دیا گیا اور ان کی والدہ ایئرپورٹ پر ٹاپتی رہ گئیں۔
نہ ہی اس بار آپ اس حالت سے گزریں گے جب آپ کی اہلیہ لندن میں موت و زیست کی کش مکش میں تھیں مگر آپ اور آپ کی صاحبزادی جب چودہ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو لاہور ایئرپورٹ پر اترے تو آپ دونوں کو مطلوب ملزم کے طور پر حراست میں لے کے اسلام آباد پہنچا دیا گیا۔ حتیٰ کہ آپ کے برادرِ خورد بھی ٹریفک سگنل پر مسلسل لال بتی کے سبب آپ کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ نہ پہنچ سکے۔ میاں صاحب کو بتایا گیا ہو گا کہ فضا اگر آپ کے حق میں عارضی طور پر بدلی ہوئی لگ رہی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پچھلا زمانہ بھی جوں کا توں لوٹ آئے گا۔ آج کے پاکستان میں آئین کے ورقوں کو پھاڑ کے جہاز بنا کے اڑانا ایک معمول ہے، عدالت ضرور ہے مگر ترازو ہوا میں جھول رہا ہے، گرفتاری اور ایف آئی آر ایک لگژری ہے۔ رات کو انسان سوتا ہے تو صبح بستر خالی ہوتا ہے۔ گھر والے بھی نہیں جانتے کہ بندہ چالیس روزہ چلے پر گیا ہے، شمالی علاقہ جات میں دوستوں کے ساتھ عیاشی کر رہا ہے یا کسی غار میں بیٹھا سوچ رہا ہے کہ مجھے یہاں سے اسلام آباد پریس کلب جانا ہے کہ کسی ٹی وی اینکر کو فون کرنا ہے یا کسی جہانگیر ترین کے گھر کی گھنٹی بجانی ہے۔
ہو سکتا ہے طیارے کی لینڈنگ سے پہلے میاں صاحب سے یہ ’قسم بھی چکوائی گئی ہو‘ کہ جلسے میں اقبال کے کسی ایسے شعر کا حوالہ نہیں دینا جس میں شاہین اڑ رہا ہو۔ حبیب جالب آج کے بعد آپ کے لیے شجرِ ممنوعہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ آپ پروین شاکر پڑھ سکتے ہیں یا طبیعت بہت ہی مچلے تو غالب سے کام چلانا ہے۔ چنانچہ میاں صاحب نے اپنے تاریخی خطاب کا اختتام اس شعر پر کیا۔ غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک سے بیٹھے ہیں ہم تہیہِ طوفاں کیے ہوئے جس طرح چھ برس پہلے میاں نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز نمٹانے کے لیے ثاقب نثار نے نیب عدالتوں پر ایک نگراں جج مقرر کیا تھا، لگتا ہے واپس آنے والے میاں نواز شریف پر شہباز شریف کو نگراں مقرر کیا گیا ہے۔ تاکہ جب بھی بڑے میاں صاحب عالمِ جذب میں جانے لگیں تو ان کے کان میں برادرِ خورد سرگوشی کر دیں کہ بے شک انسان فانی ہے۔ جولیس سیزر کا کوئی چھوٹا بھائی نہیں تھا۔ لہذا اسے ایک مصاحب کی ڈیوٹی لگانا پڑی تھی کہ جب بھی میں دورانِ خطابت جوش میں آ کے بڑک بازی میں مبتلا ہوں تو تمھیں میرے کان میں بس یہ کہنا ہے ’سیزر تو لافانی نہیں ہے‘۔
میاں صاحب نے جلسے کے اختتام پر قوم کی خیر کے لیے اجتماعی دعا کروائی۔ ہماری بھی دعا ہے کہ اگر میاں صاحب کو چوتھی بار موقع ملے تو پہلے کی طرح اپنا دماغ لڑا کے دل سے فیصلے کرنے کے بجائے خود کو اس بار نگراں وزیرِ اعظم ہی سمجھیں تاکہ کوئی ایک مدت تو پوری ہو سکے کم از کم۔
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو
0 notes
cryptoking009 · 1 year
Text
200 آئی فونز کی اسمگلنگ؛ مبینہ کلیرینس میں اے ایف این اور کسٹمز ہلکار ملوث
اسلام آباد ایئرپورٹ پر شارجہ سے آنے والی پرواز کے دو مسافروں سے 200 آئی فونز کی اسمگلنگ اور مبینہ کلیرینس میں اے این ایف اور پاکستان کسٹمز کے دو اہلکار بھی ملوث نکلے۔  تفصیلات کے مطابق حکام نے اے این ایف اہلکار ذوالفقار اور کسٹمز کے اہلکار سلیمان گِل کے خلاف بھی مقدمہ درج کرلیا۔ واضح رہے کہ قبضے میں لیے گئے آئی فونز کی قیمت 2 کروڑ روپے سے زائد ہے۔ ملزمان عمران طاہر اور فیاض قیمتی موبائل فونز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
gamekai · 1 year
Text
دبئی جانے والی خاتون سے 2 کلو 340 گرام چرس برآمد hashish recovered from woman Dubai
راولپنڈی: اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے ملک بھر میں منشیات کے خلاف کاروائیاں کرتے ہوئے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا اور بھاری مقدار میں منشیات ضبط کر لی۔ تفصیلات کے مطابق ��سلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک کارروائی میں دبئی جانے والی خاتون سے 2 کلو 340 گرام چرس برآمد کی گئی ہے۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق بلوچستان سے راولپنڈی، اسلام آباد منشیات اسمگلنگ کی کوشش بھی ناکام بنائی گئی اور ایک…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
cryptosecrets · 1 year
Text
ایئرپورٹ پر مسافروں کیلئے مفت سہولت کا اعلان
کراچی : بین الاقوامی سطح کے اسلام آباد ائرپورٹ پر وائی فائی اور مسافروں کے سامان کی ترسیل سے متعلق سی اے اے کی وضاحت سامنے آگئی۔ اس حوالے سے ترجمان سول ایویشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ اسلام اباد ایئرپورٹ میں بلا معاوضہ وائی فائی کی سہولت پسینجر ٹرمینل بلڈنگ کے تمام حصوں میں بلا تعطل دستیاب ہوتی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ رجسٹرڈ سمز والے مسافر آن لائن پورٹل کے ذریعے خود بخود رجسٹرڈ ہو جاتے ہیں، تاہم غیر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
marketingstrategy1 · 1 year
Text
اسلام آباد ایئرپورٹ پر شارجہ سے آئے مسافروں سے ڈرون اور 52 مہنگے فونز برآمد
فوٹو : ایکسپریس نیوز نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پاکستان کسٹمز نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے شارجہ سے آنے والے تین مسافروں سے ایک ڈرون، 3 بیڑیاں اور 52 بیش قیمت اسمارٹ و آئی فون برآمد کرلیے۔ ملزمان سے 34 لیپ ٹاپ، 8 ٹیبلٹس و دیگر آلات بھی برآمد کیے گئے جن کی مالیت 10 ملین روپے سے زائد بنتی ہے۔ حکام کے مطابق کسٹمز چیکنگ بھانپ کر مسافروں نے سامان لاونج میں چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن کسٹمز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
spitonews · 1 year
Text
اسلام آباد ایئرپورٹ پر شارجہ سے آئے مسافروں سے ڈرون اور 52 مہنگے فونز برآمد
فوٹو : ایکسپریس نیوز نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پاکستان کسٹمز نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے شارجہ سے آنے والے تین مسافروں سے ایک ڈرون، 3 بیڑیاں اور 52 بیش قیمت اسمارٹ و آئی فون برآمد کرلیے۔ ملزمان سے 34 لیپ ٹاپ، 8 ٹیبلٹس و دیگر آلات بھی برآمد کیے گئے جن کی مالیت 10 ملین روپے سے زائد بنتی ہے۔ حکام کے مطابق کسٹمز چیکنگ بھانپ کر مسافروں نے سامان لاونج میں چھوڑ کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن کسٹمز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 5 months
Text
اسلام آباد ایئرپورٹ پر مسافروں کے لیے بلامعاوضہ مساج چیئرز لگادی گئیں
اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پربزرگ اوربیمار مسافروں کی سہولت کیلئے تکمیلی مساج کرسیاں نصب کردی گئیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پرمساج کرسیاں نصب کردی گئیں،دنیا بھر کے دیگرہوائی اڈوں کے برعکس سی اے اے نے برعکس سی اے اے نے یہ سہولت بلا معاوضہ متعارف کرائی ہے۔ اسلام آباد ائیرپورٹ مینیجرآفتاب گیلانی کے مطابق ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل ڈیپارچر لاوٴنجز میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
قومی اسمبلی ،اسلام آباد ایئرپورٹ بے نظیر بھٹو شہید کے نام پر بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری
قومی اسمبلی ،اسلام آباد ایئرپورٹ بے نظیر بھٹو شہید کے نام پر بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری
اسلام آباد (نمائندہ عکس)قومی اسمبلی نے اسلام آباد ایئرپورٹ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے نام پر بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری دیدی۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں متعلقہ قواعد معطل کرکے تحریک پیش کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی نوابزادہ افتخار احمد خان بابر نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ سابق حکومت نے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام تبدیل کرکے اسلام آباد انٹرنیشنل…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
mubashirnews · 1 year
Text
لاہور میں شدید دھند کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر
لاہور میں شدید دھند کے باعث فلائٹ آپریشن متاثر
فوٹو : اسکرین گریب  لاہور: شہر میں شدید دھند کے باعث علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حد نگاہ انتہائی کم ہونے سے فلائٹ آپریشن متاثر ہوگیا۔ دھند کے باعث اندرون و بیرون ملک کی پروازیں تاخیر کا شکار ہیں۔ استنبول سے آنے والی پرواز ٹی کے 714 اور جدہ سے آنے والی پرواز پی اے 471 کو بھی اسلام آباد اتارا گیا، ابوظہبی اور کراچی سے آنے والی پروازیں بھی تاخیر کا شکار ہوگئیں۔ ابوظہبی، دوحا، استنبول، جدہ اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان پہنچ گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان پہنچ گئے۔
سمرقند انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ازبکستان کے وزیر اعظم عبداللہ اریپوف نے وزیر اعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ تصویر: Twitter/@PTVNewsOfficial اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کو دو روزہ دورے پر ازبکستان پہنچ گئے۔ایس سی او) ریاست کے سربراہان کی کونسل (CHS)۔ جس میں وزیراعظم شہباز شریف شرکت کریں گے۔ ایس سی او سربراہی اجلاس ازبکستان کے صدر شوکت…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 8 months
Text
نواز شریف کی واپسی، ایک بار پھر
Tumblr media
تاریخ خود کو دوہرا نہیں رہی، دائرے میں گھوم رہی ہے اور ہر ٹوٹے ہوئے کلاک کی طرح دن میں دو مرتبہ صحیح وقت بتاتی ہے۔ نواز شریف آج سے 16 سال پہلے بھی فوجی حکمران مشرف کو کمزور بھانپتے ہوئے صحافیوں اور حامیوں کی بارات سے جہاز بھر کے اسلام آباد پہنچے تھے۔ جو اُس وقت بچے تھے وہ اس وقت یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے ہیں یا یہ سوچ رہے ہیں کہ آدھا لیٹر پیٹرول میں موٹرسائیکل دفتر تک پہنچے گی یا نہیں۔ اس سے بہت پہلے انھوں نے ٹی وی پر قوم سے تاریخی خطاب کیا تھا کہ میں ڈکٹیشن نہیں لوں گا۔ جو اس وقت بچے تھے وہ اب خود بچوں والے ہو گئے ہیں اور اب انھیں یہ بھی یاد نہیں ہو گا کہ نواز شریف کسی سے ڈکٹیشن نہیں لے رہے تھے اور اس کے کتنے گھنٹوں بعد اپنی وزارت عظمیٰ سے فارغ ہو گئے تھے۔ جب میاں صاحب کی بارات تیار ہو رہی تھی تو راقم بھی لندن میں صحافت نما کام کرتا تھا۔ سب کو فون آ رہے تھے کہ آپ میاں صاحب کے ساتھ جہاز میں چلیں گے اور بتا دیں کہ ٹکٹ کہاں بھیجنا ہے۔
میرے ادارے میں ٹکٹ لینے کی اجازت نہیں تھی، ادارے نے کہا تاریخی موقع ہے آپ جائیں۔ میں صرف تماشہ دیکھنے جا رہا تھا، کوریج کے لیے ساتھ ایک مستند رپورٹر بھی تھا۔  میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ دیکھنے ہم بھی گئے پر تماشہ نہ ہوا، کیونکہ تماشہ ہوا اور پرزے اڑتے ہوئے بھی اپنی آنکھوں سے دیکھے۔ اور آخری کیفیت یہ ہوئی کہ کوئی یہاں گرا، کوئی وہاں گرا۔ صحافی اسلام آباد کے پرانے باتھ روموں میں بند، کیمرے غائب، میاں صاحب کے ساتھ آنے والے ان کے سنگی ساتھی فرش پر، اور جب میاں صاحب کو ڈنڈا ڈولی کر کے جہاز میں واپس سعودی عرب روانہ کیا گیا تو اس وقوعہ کی کوئی تصویر، کوئی فوٹیج نہیں بنی، اگر بنی تو میری نظروں سے نہیں گزری لیکن منظر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ لندن سے جہاز کے ٹیک آف سے پہلے ہی اسلام آباد میں ماحول گرم تھا۔ 
Tumblr media
شاید ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی دوست ملک کے انٹیلیجنس اہلکار نے پریس کانفرنس کر کے وہ معاہدہ لہرایا جس میں نواز شریف 10 سال تک نہ لوٹنے کا وعدہ کر کے گئے تھے۔ میاں صاحب نے ایک نہ مانی اور واپسی کے سفر پر مصر رہے۔ اتنا کیا کہ ایئرپورٹ پر پہنچ کر شہباز شریف کو حکم دیا کہ آپ لندن ہی رہو۔ سب صحافیوں نے سوچا کہ میاں صاحب عقلمند ہیں۔ اگر خود پکڑے جائیں گے تو ان کے لیے آواز اٹھانے کے لیے ایک بھائی تو آزاد ہو گا۔ جہاز میں واقعی کچھ بارات کا سا ماحول تھا۔ نعرے، گانے، جہاز اسلام آباد کے پاس پہنچا تو ایک نوجوان نے رونگٹے کھڑے کر دینے والے لہجے میں نظم گائی کہ سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔ بازوئے قاتل کا مقابلہ کرنے کے لیے میاں صاحب کے پاکستان کی سپریم کورٹ تھی جس سے امید تھی کہ شاید وہ جنرل مشرف کی حکومت کے مقابلے میں ان کا ساتھ دے گی۔ میاں صاحب کا جہاز لینڈ کرنے والا تھا اور سپریم کورٹ نے کوئی ریلیف نہیں دیا۔ میاں صاحب کی آخری لائن آف ڈیفنس دو برطانوی شہری تھے۔ 
لارڈ نذیر احمد کو سب جانتے تھے لیکن ایک دیو ہیکل نوجوان بھی تھا جو کہتا تو اپنے آپ کو ن لیگ کا کارکن تھا لیکن پتا چلا کہ برمنگھم کے کسی کلب میں باؤنسر تھا۔ باؤنسر وہ لوگ ہوتے ہیں جو نشے میں دھت نوجوانوں کو ڈرانے دھمکانے یا کبھی کبھی کلب سے اٹھا کر باہر پھینکنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ منصوبہ یہ تھا کہ ان دو برطانوی شہریوں کی موجودگی میں پاکستانی اہلکار میاں صاحب کے ساتھ جو بھی کریں لیکن کم از کم ’گھسن مکا‘ نہیں کریں گے۔ جہاز رن وے پر رکا تو لارڈ نذیر احمد نے کمانڈ سنبھالی، باہر ایک وردی والوں کا دستہ موجود تھا، مطالبہ ہوا کہ ہم جہاز سے اس وقت تک نہیں اتریں گے جب تک یہ وردی والا دستہ نہیں ہٹایا جائے گا۔ حکام نے دوسرا وردی والا دستہ بھیج دیا، اسی دستے کے انچارج نے جہاز میں آ کر میاں صاحب کو سلیوٹ کیا، بڑی عزت کے ساتھ جہاز سے اتار کر لاؤنج میں بٹھایا اور پھر وہاں سے کام ان لوگوں نے سنبھال لیا جنھوں نے کوئی وردی نہیں پہنی ہوئی تھی۔ 
گھنٹوں تک چلنے والی کارروائی بڑے صبر کے ساتھ کی گئی، صحافیوں کو آہستہ آہستہ کونوں میں لے جا کر، سر پاسپورٹ دیں آپ کی امیگریشن ہم کرواتے ہیں، سر پلیز ایک طرف ہو جائیں، کسی سے پیار کی بات، کسی کے کندھے پر ہاتھ، کسی کو دھکا۔ اس پوری کارروائی میں برمنگھم کا باؤنسر سائے کی طرح میاں صاحب کے ساتھ رہا۔ مجھے اس پرانی فلم کا ڈراپ سین یاد ہے کہ میاں صاحب کا باؤنسر زمین پر پڑا تھا، لارڈ نذیر پتا نہیں کہاں تھے، لیکن بغیر وردی والوں کا ایک دستہ میاں صاحب کو لے کر ایک جہاز کی طرف جا رہا تھا جو پہلے ہی رن وے پر انتظار کر رہا تھا۔ ہماری تاریخ دائرے میں چلتی ہے لیکن کچھ کرداروں کو بھول جاتی ہے۔ مجھے پتہ نہیں برمنگھم کا باؤنسر کہاں ہے۔ لارڈ نذیر احمد برطانیہ کی جیل میں ہیں۔ نواز شریف نے پھر رخت سفر باندھا ہے۔۔۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ ڈکٹیشن دینے جا رہے ہیں یا لینے۔ یا بازوئے قاتل سے زور آزمائی کرنے۔
محمد حنیف
بشکریہ بی بی سی اردو  
0 notes