Tumgik
#وزیراعلیٰ
urduchronicle · 3 months
Text
9 مئی جیسے ایک اور واقعہ کی منصوبہ بندی پکڑی گئی، تنبیہ کرتے ہیں ردعمل شدید ہوگا، نگران وزیراعلیٰ پنجاب
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ الیکشن کا پورا پراسیس ہوتا  ہے جو کامیابی سے پورا ہوا،9 مئی جیسے ایک اور واقعہ کی منصوبہ بندی کے  شواہد موجود ہیں،اگر کسی نےاس منصوبہ بندی کوعملی جامہ پہنانےکی کوشش کی تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے،9 مئی پر ردعمل کم تھا،اب اگر ایسا کیا گیا تو ردعمل بہت شدید ہوگا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنے سے کسی کو نہیں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
عمران خان سے وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ملاقات، گورنر راج سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ کے بیانات پر عمران خان کو قانونی پوزیشن سے آگاہ کیا
عمران خان سے وزیراعلی خیبرپختونخوا کی ملاقات، گورنر راج سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ کے بیانات پر عمران خان کو قانونی پوزیشن سے آگاہ کیا
لاہور(نمائندہ عکس)چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے ملاقات کی ہے، لاہور میں ہونے والی ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور محمود خان نے گورنر راج سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ کے بیانات پر عمران خان کو قانونی پوزیشن سے آگاہ کیا،ملاقات میں محمود خان نے خیبرپختونخوا سے لانگ مارچ کے قافلوں کی سیکورٹی سے متعلق بھی سابق وزیراعظم کو بریف کیا،ذرائع کے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 11 months
Text
کیا معیشت دم توڑ چکی ہے؟
Tumblr media
کمال فنکاری بلکہ اوج ثریا سے منسلک لازوال عیاری سے اصل معاملات چھپائے جا رہے ہیں۔ جذباتیت‘ شدید نعرے بازی اور کھوکھلے وعدوں سے ایک سموک سکرین قائم کی گئی ہے جس میں ملک کی ریڑھ کی ہڈی‘ یعنی معیشت کے فوت ہونے کے المیہ کو خود فریبی کا کفن پہنا کر چھپایا جا رہا ہے۔ ذمہ داری سے گزارش کر رہا ہوں کہ پاکستان کی معیشت دم توڑ چکی ہے۔ دھوکہ بازی کے ماہر بھرپور طریقے سے غلط اعداد فراہم کر رہے ہیں۔ قوم کو اصل حقیقت سے مکمل دور کر دیا گیا ہے۔ مگر انفارمیشن کے اس جدید دور میں لوگوں کو مسلسل فریب دینا ناممکن ہو چکا ہے۔ طالب علم کو کوئی غرض نہیں کہ سیاسی حالات کیا ہیں۔  کون پابند سلاسل ہے اور کون سا پنچھی آزاد ہوا میں لوٹن کتوبر کی طرح قلابازیاں کھا رہا ہے۔ اہم ترین نکتہ صرف ایک ہے کہ پاکستان کے معاشی حالات کیا ہیں؟ کیا وہ بہتری کی جانب رواں دواں ہیں یا ذلت کی پاتال میں گم ہو چکے ہیں۔ عوام کی بات کرنا بھی عبث ہے۔ اس لیے کہ اس بدقسمت خطے میں ڈھائی ہزار برس سے عام آدمی کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
عام آدمی چندرگپت موریا اور اشوکا کے زمانے سے دربدر ہے۔ اور اگر ہمارے خطے میں جوہری تبدیلی نہ آئی یا نہ لائی گئی۔ تو یقین فرمائیے کہ کم از کم پاکستان میں حسب روایت اور تاریخ کے غالیچے پر براجمان طبقہ تباہی کا صور اسرافیل پھونک رہا ہے۔ معیشت کو ٹھیک سمت میں اگر موجودہ وزیراعظم اور وزیر خزانہ نہیں لے کر جائے گا تو پھر کون یہ اہم ترین کام کرے گا۔ غور کیجیے۔ اگر کوئی ایسی بیرونی اور اندرونی منصوبہ بندی ہے کہ پاکستان کو سابقہ سوویت یونین کی طرز پر آرے سے کاٹنا ہے ۔ تو پھر تو درست ہے ۔ مگر وہ کون لوگ اور ادارے ہیں جو جانتے بوجھتے ہوئے بھی ملکی معیشت کو دفنانے کی بھرپور کوشش میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمیں تو بتایا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کی عقابی نظرسے کوئی امر پوشیدہ نہیں ہے۔ تو پھر ملکی معیشت کا جنازہ کس طرح نکال دیا گیا۔ ڈاکٹر اشفاق حسین جیسے جید معیشت دان‘ گال پیٹ پیٹ کر ملک کی معاشی زبوں حالی کا ذکر عرصے سے کر رہے ہیں۔ کیوں ان جیسے دانا لوگوں کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ گمان تو یہ ہے کہ واقعی ایک پلان ہے‘ جس میں مرکزیت صرف ایک سیاسی جماعت کو ختم کرنا ہے۔ اس اثناء میں‘ اگر معیشت ختم ہو گئی تو اسے زیادہ سے زیادہ Collateral damage کے طور پر برداشت کرنا ہے۔
Tumblr media
صاحبان! اگر واقعی یہ ��ب کچھ آدھا جھوٹ اور آدھا سچ ہے۔ تب بھی مشکل صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ بین الاقوامی اقتصادی اداروں کے سامنے ہم گھٹنوں کے بل نہیں بلکہ سربسجود ہونے کے باوجود ’’ایک دھیلہ یا ایک پائی‘‘ کا قرضہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ یہ سچ بھرپور طریقے سے چھپایا جا رہا ہے۔ وزیرخزانہ کے نعروں کے باوجود ورلڈ بینک پاکستان کی کسی قسم کی کوئی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس پر کمال یہ ہے کہ وزیراعظم ‘ وزیراعلیٰ ‘ گورنر صاحبان ‘ وزراء اور ریاستی اداروں کے سربراہان ہر طرح کی مالی مراعات لے رہے ہیں۔ جن کا ترقی یافتہ ممالک میں بھی تصور نہیں کیا جا سکتا۔ سرکاری ہوائی جہاز‘ سرکاری ہیلی کاپٹر‘ حکومتی قیمتی ترین گاڑیاں‘ رکشے کی طرح استعمال کی جا رہی ہیں۔ چلیئے‘ اس ادنیٰ اداکاری کا کوئی مثبت نتیجہ نکل آئے۔ تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مگر ایک سال سے تو کسی قسم کا کوئی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا نہیں آیا۔ کسی قسم کی ایسی بات نہیں کر رہا‘ جس کا ثبوت نہ ہو۔ 
ایکسپریس ٹربیون میں برادرم شہباز رانا کی ملکی معیشت کے متعلق رپورٹ رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ یہ چھبیس مئی کو شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ‘ پاکستان کی معیشت سکڑ کر صرف اور صرف 341 بلین ڈالر تک آ چکی ہے۔ یہ ناقابل یقین کمی‘ ملکی معیشت کا نو فیصد ہے۔ یعنی گزشتہ ایک برس میں اقتصادی طور پر ملک خوفناک طور پر غرق کیا گیا ہے۔ یہ 34 بلین ڈالر کا جھٹکا ہے۔ اس کی وضاحت کون کرے گا۔ اس کا کسی کو بھی علم نہیں۔ انفرادی آمدنی‘ پچھلے اقتصادی برس سے گیارہ فیصد کم ہو کر 1568 ڈالر پر آ چکی ہے۔ یعنی یہ گیارہ فیصد یا 198 ڈالر کی کمی ہے۔ یہ اعداد و شمار کسی غیر سرکاری ادارے کے نہیں‘ بلکہ چند دن قبل نیشنل اکاؤنٹس کمپنی (NAC) میں سرکاری سطح پر پیش کئے گئے تھے۔ اور ان پر سرکار کی مہر ثابت ہو چکی ہے۔ معیشت کا سکڑنا اور انفرادی آمدنی میں مسلسل گراؤٹ کسی بھی حکومت کی ناکامی کا اعلانیہ نہیں تو اور کیا ہے۔ تف ہے کہ ملک کے ذمہ دار افراد میں سے کسی نے اس نوحہ پر گفتگو کرنی پسند کی ہو۔ ہاں۔ صبح سے رات گئے تک‘ سیاسی اداکار‘ سیاسی مخالفین کے لتے لیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اب تو سیاسی مخالفین کو غدار اور غیر محب وطن ہونے کے سرٹیفکیٹ بھی تواتر سے بانٹے جا رہے ہیں۔ ماضی میں یہ کھیل کئی بار کھیلا جا چکا ہے۔
ہم نے ملک تڑوا لیا۔ لیکن کوئی سبق نہیں سیکھا۔ یہ کھیل آج بھی جاری ہے۔ معیشت کے ساتھ ساتھ ملک کی سالمیت سے بھی کھیلا جا رہا ہے۔ عمران خان تو خیر‘ سیاست کی پیچیدگیوں سے نابلد انسان ہے۔ مگر موجودہ تجربہ کار قائدین کیوں ناکام ہو گئے ہیں۔ خاکم بدہن‘ کہیں ملک توڑنے کا نسخہ‘ دوبارہ زیر استعمال تو نہیں ہے۔ وثوق سے کچھ کہنا ناممکن ہے۔ معیشت پر برادرم شہباز رانا کی رپورٹ میں تو یہاں تک درج ہے کہ بیورو آف سٹیسٹسکس (BOS) کو جعلی اعداد و شمار دینے پر مجبور کیا گیا ہے۔ یہ دباؤ حکومت وقت کے سرخیل کی طرف سے آیا ہے۔ بیورو نے ملکی معیشت کو منفی 0.5 فیصد پر رکھا تھا۔ مگر اس رپورٹ کے بقول وزارت خزانہ اور دیگرطاقتور فریقین نے یہ عدد جعل سازی سے تبدیل کروا کر مثبت 0.3 فیصد کروایا ہے۔ دل تھام کر سنیے۔ ملک میں آبادی بڑھنے کی شرح دو فیصد ہے۔ اگر 0.3 فیصد ملکی ترقی کو تسلیم کر بھی لیا جائے۔ تب بھی ملکی معیشت 1.7 فیصد منفی ڈھلان پر ہے۔ یہ معاملات کسی بھی ملک کی بربادی کے لیے ضرورت سے زیادہ ہیں۔ ہمارے دشمن شادیانے بجا رہے ہیں۔ اندازہ فرمائیے کہ اس رپورٹ کے مطابق‘ موجودہ حکومت نے 2022ء کے سیلاب میں دس لاکھ جانوروں کے نقصان کا ڈھنڈورا پیٹا تھا۔ Livestock سیکٹر کی بات کر رہا ہوں۔ مگر BOS کے مطابق حکومت کے یہ اعداد بھی مکمل طور پر غلط ہیں۔
سرکاری ادارے کے مطابق جانوروں کا نقصان صرف دو لاکھ ہے۔ سوچیئے۔ عالمی برادری اور ادارے‘ ہمارے اوپر کس طرح قہقہے لگا رہے ہونگے۔ اس تجزیہ کے مطابق زراعت کے شعبہ میں نمو 1.6 فیصد رکھی گئی ہے۔ یہ عدد بھی کسی بنیاد کے بغیر ہوا میں معلق ہے۔ وجہ یہ کہ کپاس کی فصل اکتالیس فیصد کم ہوئی ہے۔ کپاس کو روئی بنانے کے عمل میں 23 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ چاول کی فصل میں اکیس فیصد کمی موجود ہے۔ یہ سب کچھ برادرم شہباز رانا کی شائع شدہ رپورٹ میں درج ہے۔ مگر ذرا میڈیا ‘ میڈیا رپورٹنگ پر نظر ڈالیے ۔ تو سوائے سیاست یا گالم گلوچ کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ وہاں کوئی بھی ’’مہاشے‘‘ ذکر نہیں کرتا کہ معیشت بھی مقدس ہے۔ اگر یہ بیٹھ گئی تو سب کچھ عملی طور پر ہوا میں اڑ جائے گا۔ مگر کسی بھی طرف سے کوئی سنجیدہ بات سننے کو نہیں آتی۔ وزیر خزانہ کے یہ جملے‘ ’’کہ ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔ بس فکر کی کوئی بات نہیں۔ ان پر شائد میرے جیسے لا علم اشخاص تو یقین کر لیں۔ مگر سنجیدہ بین الاقوامی اقتصادی ادارے اور ماہرین صرف ان جملوں پر ہنس ہی سکتے ہیں۔ 
معیشت ڈوب گئی تو پچیس کروڑ انسان‘ کتنے بڑے عذاب میں غرقاب ہو جائیںگے۔ اس پر بھی کوئی بات نہیں کرتا۔ موجودہ حکومت کی سیاست‘ سیاسی بیانات اور کارروائیاں ایک طرف۔ مگر عملی طور پر ہماری معیشت دم توڑ چکی ہے۔ صرف سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا جا رہا۔ سوال ہو سکتا ہے کہ ملک چل کیسے رہا ہے۔ اس کا جواب صرف یہ ہے‘ کہ ہماری بلیک اکانومی حد درجہ مضبوط اور فعال ہے۔ یہ واحد وجہ ہے کہ ہم خانہ جنگی میں نہیں جا رہے۔ مگر شائد تھوڑے عرصے کے بعد‘ یہ آخری عذاب بھی بھگتنا پڑے۔ مگر حضور‘ تھوڑا سا سچ بول ہی دیجئے۔ مردہ معیشت کی تدفین کب کرنی ہے!
راؤ منظر حیات 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
2 notes · View notes
ikarachitimes · 2 years
Text
حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلی پنجاب اختیارات معطل، حمزہ رسمی اختیارات استعمال کرسکیں گے، عدالت عظمیٰ وزیراعلی کے امور کی نگرانی کرے گی، سپریم کورٹ https://t.co/W4BbKNzaO5
حمزہ شہباز پیر تک بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ پنجاب رہیں گے، حمزہ شہباز کے بطور وزیراعلی پنجاب اختیارات معطل، حمزہ رسمی اختیارات استعمال کرسکیں گے، عدالت عظمیٰ وزیراعلی کے امور کی نگرانی کرے گی، سپریم کورٹ https://t.co/W4BbKNzaO5
— Karachi_Times (@Karachi_Times) Jul 23, 2022
from Twitter https://twitter.com/Karachi_Times
2 notes · View notes
Text
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1150
لاہور26اپریل:وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکویوشییامہ(Coco Ushiyama)سے ملاقات کی-اس موقع پر پنجاب میں سٹنٹڈ بچوں میں غذائی قلت کو پورا کرنے کے لیے ون تھاؤزنڈ ڈے پروگرام شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا-بغیرناشتے کے سکول جانے پر مجبور 8فیصد بچوں کی سٹنٹڈ گروتھ پر قابو پانے کے لئے سکول میل پروگرام شروع کرنے کا جائزہ بھی لیا گیا-
سینئر وزیرمریم اورنگزیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیوٹریشن فورس کاقیام وزیراعلی مریم نواز شریف کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔بہبود آبادی، صحت،صفائی،سکول ایجوکیشن اور سٹنٹڈ بچوں کی صحت کے حوالے سے دوطرفہ تعاون بارے تبادلہ خیال کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ پنجاب فوڈ باسکٹ ہے لیکن بیشتر مائیں اور بچے غذائی قلت کا شکارہیں -انہوں نے کہا کہ ڈونرز اور پارٹنرز کے باہمی اشتراک سے اس سماجی مسئلے پرقابو پایا جاسکتاہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ای میکانائزیشن پروگرام،فوڈسیفٹی،کسانوں کوجدید ایگری مشینری اور آئی ٹی سے مزین کررہے ہیں۔ وزیراعلی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروگرام کا جلدآغاز کریں گی، پہلے فیز میں 16 بڑے شہروں میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام ہوگا۔سینئر وزیر نے بتایا کہ وزیر اعلی مریم نواز شریف کی قیادت میں ماحولیاتی چیلنجز اورسموگ کے خاتمے کے لیے ملٹی سیکٹورل سموگ ایکشن پلان پر آئندہ ہفتے سے عملدرآمد شروع ہوجائے گا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی نمائندہ نے غذائی قلت سے متعلق یونیورسٹیز میں ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ،ایکواکلچر فارمنگ،کاربن فنانسنگ،بڑھتی آبادی،مدراینڈ چائلڈ ہیلتھ،ماحولیاتی تبدیلی اور کسانوں کی کیپسٹی بلڈنگ میں بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔
٭٭٭٭
بہ تسلیمات نظامت اعلی تعلقات عامہ پنجاب
لاہور،فون نمبر 99201390
عظمی زبیر/آصف
ہینڈ آؤٹ نمبر1151
لاہور26اپریل:- حکومت پنجاب نے سموگ کے خاتمے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لئے تحفظ ماحول کی اتھارٹی (انوائرنمنٹل پروٹیکشن اتھارٹی)بنانے کا فیصلہ کیا ہے-یہ اتھارٹی ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات اور قوانین پر موثر عمل درآمد یقینی بنائے گی-
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے آج یہاں جاری ایک بیان میں بتایا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی صدارت میں انسداد سموگ کابینہ کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے -اس حوالے سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں سموگ مانیٹرنگ سیکٹورل سیل بنایا گیا ہے جس میں ہرمحکمے کا نمائندہ موجود ہے - اس کے ساتھ ساتھ ماحول کی بہتری کے لئے وزیراعلی کے وژن پر عمل درآمد کے لئے لیگل فریم ورک تشکیل دینے کا کام شروع کردیا ہے-انہوں نے بتایا کہ ہر شعبے کے لحاظ سے قوانین اور ضابطوں پر عمل درآمد کے لئے ہنگامی اقدامات کا ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے -انہوں نے کہا کہ ماحول کے تحفظ کے لئے خصوصی فورس بنانے کا بھی فیصلہ کیا ہے-کون سا شعبہ سموگ میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے، ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کیاجائے گا-
سینئر وزیر نے کہا کہ سموگ، زہریلے مادوں اور دھوئیں کے اخراج کے ذرائع پر کریک ڈاؤن ہوگااور حکومت صنعت اور ٹرانسپورٹ کے شعبے سے متعلق ماحولیاتی قوانین اور ضابطوں پر سختی سے عمل درآمد کرائے گی-انہوں نے واضح کیا کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر کوئی بھٹہ نہیں چلے گا،زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر چلنے والے بھٹے بندکئے جا رہے ہیں اورگاڑیوں کے لئے فٹنس سر ٹیفکیٹ لازمی قرار دیاجارہا ہے-اسی طرح زیادہ دھواں چھوڑنے اور خراب انجن والی گاڑیوں کو بند کیاجائے گا- اس کے ساتھ ساتھ خراب انجن والی گاڑیوں کی مانیٹرنگ اور سرٹیفکیشن کا نظام بھی لایا جا رہا ہے اورزہریلے دھوئیں پر کنٹرول کے لئے تمام صنعتوں کو ’ایمشن کنٹرول سسٹمز‘ لگانے کا پابند کرنے کا نظام تیار کر لیا گیا ہے-
٭٭٭٭
0 notes
jhelumupdates · 4 days
Text
جہلم میں میونسپل کمیٹی کی کمرشل دکانوں کے کرایے تاجروں کے لیے وبال جان بن گئے
0 notes
airnews-arngbad · 19 days
Text
Regional Urdu Text Bulletin, Chatrapati Sambhajinagar
Date: 09 April-2024
Time: 09:00-09:10 am
آکاشوانی چھترپتی سمبھاجی نگر
علاقائی خبریں
تاریخ:  ۹؍  اپریل  ۲۰۲۴ء؁
وقت: ۱۰:۹-۰۰:۹
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                پیش ہے خاص خبروں کی سرخیاں:
                ٭              لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں ریاست کے 204امیدوار،ہنگولی 33،ناندیڑ23جبکہ پربھنی میں34امیدوارانتخابی میدان میں۔
                ٭              وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ کاسیاسی طورپراستعمال معاملہ میںافسران کووجہ بتائونوٹس۔
                ٭              قریبی رشتہ داروں اوراوبی سی میں سے ریزرویشن دینے کامطالبہ منوج جرانگے پاٹل نے دہرایا۔
اور۔۔۔٭      آج گڑی پاڑواکے موقع پربازاروںمیںہجوم۔
***** ***** *****
                اب خبریں تفصیل سے:
                لوک سبھاالیکشن کے دوسرے مرحلہ کیلئے امیدواری پرچہ واپس لینے کی مدت کل ختم ہوگئی۔اس مرحلہ میںریاست کے بلڈھانہ ،اکولہ ، امراوتی،وردھا،ایوت محل ،واشم ،ہنگولی،پربھنی اورناندیڑ یہ آٹھ پارلیمانی حلقے شامل ہیں۔ ان تمام حلقوںکی تصویراب صاف ہوچکی ہے۔اور ان تمام نشستوں میں منجملہ 204 امیدوارمیدان میں ہیں۔ریاست کے چیف الیکشن کمشنروپرنسپل سیکریٹری ایس چوک لنگم نے یہ اطلاع دی ہے۔ وہ کل منترالیہ میںصحافتی کانفرنس سے مخاطب تھے۔ان تمام حلقوں میں26اپریل کورائے دہی ہوگی۔ناندیڑ میں66اہل امیدواروں میں سے تقریباً43 افرادکے پرچے واپس لینے سے اب23امیدوارمیدان میں ہیں۔پربھنی حلقے میں41 اہل امیدواروں میں سے7 امیدواروں کے پرچے واپس لینے کی وجہہ سے وہاں اب34 امیدوارمیدان میں ہیں۔
                ہنگولی میں48اہل امیدواروں میں سے15افرادکے نا م واپس لینے سے اب 33امیدوارمیدان میں ہیں۔عظیم اتحاد کے نشستوں کی تقسیم میںہنگولی لوک سبھا حلقہ شیوسینا کے حصہ میںآیاہے۔جس کی وجہہ سے بی جے پی کے 3 عہدیداروں نے بطورآزادامیدوار عرضی داخل کی تھی۔ جس میںرامداس پاٹل اورشیام بھارتی مہاراج نے کل امیدواری عرضی واپس لے لی۔جبکہ بی جے پی کے سابق ضلع صدرشیواجی جادھو نے اب تک واپس نہیں لی ہے۔
                بلڈھانہ حلقہ میں اکیس امیدوارانتخابی میدان میں ہیں۔ اکولہ حلقے سے پندرہ ،امراوتی حلقے سے37، وردھا حلقے میں24       جبکہ ایوت محل ،واشم حلقے میں17                امیدوارالیکشن میںحصہ لے رہے ہیں۔
***** ***** *****
                پربھنی میں عظیم اتحاد کے امیدوارمہادیوجانکر کے سیٹی اس نشان پرالیکشن لڑنے کی اطلاع ہمارے نامہ نگارنے دی ہے۔پرکاش امبیڈکر کے ونچت بہوجن آگھاڑی کوپریشرکوکریہ انتخابی نشان ملاہے۔اس پارٹی نے گیس سیلنڈرنشان کامطالبہ کیاتھا۔لیکن قرعہ اندازی میںانہیں وہ نہیں ملا۔
***** ***** *****
                دوسرے مرحلے کے آٹھ لوک سبھا حلقوں میںتقریباً ایک کروڑ49لاکھ 25ہزار912ووٹرس ہیں۔ جن میں سے18ہزار471 افراد بذریعہ پوسٹ اور14ہزار612افراد گھرسے ووٹ دیںگے۔گھر سے ووٹ دینے والوں میں سے دس ہزار672افراد85برس سے زائد عمر کے سینئرسٹیزن میں اورتین ہزار555افرادیہ 40فیصد سے زائدمعذورہیں۔جبکہ 385افرادیہ لازمی خدمات شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
***** ***** *****
                ملک بھر میںانتخابی تشہیر میںتیزی آگئی ہے اورمختلف پارٹیوں کے لیڈران ملک کے مختلف علاقوں میں تشہیری مہم میںحصہ لے رہے ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے کل چندرپوراورگڑھ چرولی ،چیمورلوک سبھا حلقہ کیلئے چندرپورمیں اجلاس سے خطاب کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن مستحکم وغیرمستحکم کے درمیان ہے۔ ریاست کے وزیرجنگلات سدھیرمنگٹی وار، چندرپورلوک سبھا حلقہ سے اورموجودہ رکن پارلیمان اشوک نیتے گڑھ چرولی حلقے سے عظیم اتحاد کے امیدوارہیں۔وزیراعظم کل10تاریخ کوناگپورمیںتشہیری مہم میں حصہ لیںگے۔
***** ***** *****
                وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ ورشا کاسیاسی استعمال ہونے سے متعلق افسران کووجہ بتائونوٹس جاری کی گئی ہے۔ اس نوٹس کاجواب ملنے کے بعدکاروائی کرنے کی اطلاع ریاست کے چیف الیکشن کمشنر ایس چوک لنگم نے دی ہے۔اس معاملہ میںشکایت موصول ہونے پرممبئی شہرضلع کلکٹر نے نوٹس جاری کی ہے۔
***** ***** *****
                وَنچت بہوجن آگھاڑی کے سربراہ ا یڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر نے الزام عائد کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کیلئے مہاوِکاس آگھاڑی کی پارٹیوں میں تال میل نہیں ہے۔ وہ کل اکولہ میں صحافتی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وَنچت بہوجن آگھاڑی نے اب تک 19 نشستوں کیلئے اُمیدوار وں کا اعلا ن کیا ہے۔ ریاست کی بقیہ نشستوں سے متعلق فیصلہ آئندہ دو دِنوں میں کیا جائےگا۔
***** ***** *****
                شیوسینا اُدّھو بالا صاحب ٹھاکرے پارٹی کے رہنما امول کیرتیکر سے کل انفورسمنٹ ڈائر یکٹوریٹ (ED) کے دفتر میں آٹھ گھنٹے پوچھ تاچھ ہوئی۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے مبینہ کھچڑی گھوٹالے کے معا ملے میں ای ڈی نے انھیں گذشتہ 25 تاریخ کو سمن بھیجا تھا۔ دریں اثنا شیوسینا ٹھاکرے گروپ نے امول کیرتیکر کو پارلیمانی انتخاب میں اپنا اُمیدو ا ر بنایا ہے۔
***** ***** *****
                مراٹھا ر یزرو یشن تحر یک کے رہنما منوج جرانگے پاٹل نے کہا ہے کہ مراٹھا سماج نے پارلیمنٹ کے عام انتخابات میں کسی کو اُمیدواری یا حمایت نہیں دی ہے۔ ر یزرو یشن کیلئے قر یبی رشتہ دار وں کے متعلق مطالبہ کا جو بھی سیاسی جماعت حمایت کرے گی‘ مراٹھا سماج اسی جماعت کے امیدو ار وں کی حمایت کرے گا۔ ناسک ضلعے کے سِنّر تعلقے کے پانگری میں مراٹھا سماج کے اجلاس کے بعد وہ نامہ نگاروں سے مخاطب تھے۔ انھوں نے کہا کہ 57 لاکھ کُنبی اندراج پائے جانےکے بعد بھی انھیں OBC زمرے سے ریزرویشن فراہم نہیں کیا گیا، لہٰذا مراٹھا سماج کو او بی سی زمرے سے ہی ریزرویشن دینے کے مطالبہ پر اب بھی قائم رہنے کی وضاحت بھی جر انگے پاٹل نے کی۔
***** ***** *****
                سامعین! پارلیمانی انتخابات کے ضمن میں ’’لوک نِرنئے مہاراشٹراچا‘‘ پر وگرام آکاشو انی نے شرو ع کیا ہے۔ اس پرو گرام کے آج کے نشریہ میں ناند یڑ پارلیمانی حلقہ کا جائزہ پیش کیا جائےگا۔ شام سوا سات بجے یہ پرو گرام سُنا جاسکے گا۔
***** ***** *****
                نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ ا ینڈ ٹریننگ NCERT نے اپنے تعلیمی مواد کے مالکانہ حقوق سے متعلق احکامات جار ی کیے ہیں‘ اگر کوئی شخص یا تنظیم بغیر اجازت NCERT کی نصا بی کتب کا روباری استعمال کیلئے شائع کرتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا ئے گی۔
***** ***** *****
                ہند و کیلنڈر کے مطابق آج یعنی گڑی پاڑوا سے نئے سال کی شر وعات ہورہی ہے۔ وزیرِ اعظم نر یندر مودی نے کل چندر پور میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے عو ام کو مر اٹھی میں گڑی پاڑوا کی مبارکباد دی۔ صدرِ جمہوریہ دَرَوپد ی مُرمو اور ریاستی گورنر رمیش بئیس نے گڑی پاڑوا اور مراٹھی نئے سال کے موقع پر ریاست کی عو ام کو مبارکباد د ی ہے۔
                چھترپتی سمبھاجی نگر میں گلمنڈی علاقے میں ہر سال گڑی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ آج صبح نو بجے شیوسینا رہنما چندر کانت کھیرے کے ہاتھوں گڑی پوجا کی جائےگی۔ دریں اثنا گڑی پاڑوا کیلئے بازار سج گئے ہیں۔
***** ***** *****
                رمضان عید او ر ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی یومِ پید ائش کے موقع پر خریداری کیلئے پربھنی کے بازارو ں میں گاہکوں کی بھیڑ ہورہی ہے۔ خصوصی طورپر کپڑے ‘ زیورات‘ عطریات اور خشک میوہ جات کی دُکا نوں میں خریداروں کی بھیڑ ہونے کی خبر ہمارے نمائندے نے د ی ہے۔
                کل شام شوال کا چاند دکھائی د ینے پر پرسوں عیدالفطر متوقع ہے۔
***** ***** *****
                لاتور میں کل ’’میرا ایک دِن رائے دہند گان کی بیداری کیلئے‘‘ سرگرمی انجام دی گئی۔ ضلع کے شہری اور د یہی علاقوں میں بیک وقت ر ائے دہندگان بیداری ریلیوں کا انعقاد کیا گیا اور تقریباً ڈھائی لاکھ خاندانوں تک ر ائے دہی سے متعلق بیداری کا پیغام پہنچایا گیا۔
***** ***** *****
                 جالنہ ضلعے کے دیہی اور شہری علاقوں میں کل رائے دہی سے متعلق اسکولی طلباء کی عوامی بیداری ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی میں شریک طلباء نے شہریوں کو اپنا حقِ ر ائے دہی ادا کرنےکا پیغام د یا۔
***** ***** *****
                 بیڑ میں واقع سنسکار اسکول میں کل رنگولی مقابلہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر مقابلے کے شرکا نے ر ائے دہی کی اہمیت واضح کرنے والی 43 مختلف رنگولیاں تیار کیں۔
***** ***** *****
                ناندیڑ پارلیمانی حلقۂ انتخابات 2024کی معلومات پر مبنی پارلیمنٹری ڈائریکٹری کی اشاعت کل ناندیڑ کے ضلع کلکٹر ابھیجیت رائوت کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ اس ڈائریکٹری میں 1951 سے 2019 کے ناندیڑ پارلیمانی حلقۂ انتخاب کے نتائج اور دیگر معلومات شامل ہیں۔
***** ***** *****
                مراٹھی وِگیان پریشد کی جانب سے دیا جانے والا وسنت راؤ نائیک زرعی پرتشٹھان ایوارڈ چھترپتی سمبھاجی نگر ضلعے کے دھنے گاؤں کے کسان یگنیش وسنت کاتبنے کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ 10 ہزار روپےنقد اور توصیف نامے پر مشتمل یہ ایوارڈ کاتبنے کو آئندہ 28 تاریخ کو ممبئی میں دیا جائے گا۔
***** ***** *****
                لاتور میونسپل کارپوریشن نے شہریوں کو چار دن کے وقفے یعنی پانچویں دن پانی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ نے شہریوں سے بھی پانی کو کفایت شعاری سے استعمال کرنے اور پانی کے بے دریغ استعمال سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
***** ***** *****
                انڈین پریمیر لیگ (IPL) کرکٹ ٹورنامنٹ میں کل‘ چنئی سپر کنگز نے کولکتہ نائٹ رائیڈرز کو سات وکٹوں سے شکست دے دی۔ اس ٹورنامنٹ میں آج پنجاب کنگز اور سن رائزرز حیدرآباد کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
***** ***** *****
                پانی کی بڑھتی ضرورت اورلاتورشہرمیںپیش آنے والی پانی کی قلت کومدنظررکھتے ہوئے لاتورمیونسپل کارپوریشن نے آج سے شہریان کیلئے چاردنوں کے وقفے سے نلوں کے ذریعہ پانی فراہمی کافیصلہ کیاہے۔لاتورشہرمیںشہریان کوبیڑ ضلع کے کیج تعلقہ کے دھنے گائوں کے مانجرا آبی منصوبہ سے پانی فراہمی کی جاتی ہے۔ اس سال بارش کی کمی کی وجہ سے اس آبی منصوبہ میں کافی پانی کاذخیرہ نہیں ہے۔لیکن پھربھی پانی کامناسب استعمال کرکے انہیں ہرپانچویں دن پانی فراہم کئے جانے کی اطلاع ہے۔ میونسپل کارپوریشن نے اپیل کی ہے کہ پانی ضائع نہ کریں۔
***** ***** *****
                محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے مطابق آئندہ چار دنوں میں مراٹھواڑہ کے بیشتر اضلاع میں ہلکی سے اوسط درجے کی بارش ہونے کا امکان ہے۔
***** ***** *****
::::: سرخیاں::::::
                آخرمیں اس بلیٹن کی خاص خبریں ایک بار پھر:
                ٭              لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ میں ریاست کے 204امیدوار،ہنگولی 33،ناندیڑ23جبکہ پربھنی میں34امیدوارانتخابی میدان میں۔
                ٭              وزیراعلیٰ کی سرکاری رہائش گاہ کاسیاسی طورپراستعمال معاملہ میںافسران کووجہ بتائونوٹس۔
                ٭              قریبی رشتہ داروں اوراوبی سی میں سے ریزرویشن دینے کامطالبہ منوج جرانگے پاٹل نے دہرایا۔
اور۔۔۔٭      آج گڑی پاڑواکے موقع پربازاروںمیںہجوم۔
***** ***** *****
                اس کے ساتھ ہی علاقائی خبریں ختم ہوئیں۔
                 ان خبروں کو آپ AIR چھترپتی سمبھاجی نگر یوٹیوب چینل‘ پر دوبارہ کسی بھی وقت سن سکتے ہیں۔
***** ***** *****
0 notes
urduintl · 2 months
Text
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ سیاست کی آڑ میں عوام کے لیے مشکلات پیدا کیں تو سختی سے نمٹوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہارے ہوئے مائنڈ سیٹ کا کام لڑائی جھگڑا، جلاؤ گھیراؤ ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اپنی پہلی تقریر میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل شروع ہو گئی ہے، 26 فروری کو حلف اٹھانے کے بعد صرف 9 روز میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے رمضان پیکیج تیار کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ محمد نواز شریف نے مکمل رہنمائی کی، نواز شریف کا ایجنڈا اور مشن عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے، رمضان میں پنجاب کے عوام کو اب قطاروں میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا۔
0 notes
shiningpakistan · 2 months
Text
کوئی تو سبق سیکھے
Tumblr media
عمران خان کی سیاست کا اصل ہدف اب بھی اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ پہلے لڑائی اگر کھل کر لڑی جا رہی تھی اوراسٹیبلشمنٹ اور فوج کی اعلیٰ قیادت پر براہ راست حملے کیے جا رہے تھے جس کا نکتہ عروج 9؍مئی تھا تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے باوجود اپنی بڑی کامیابی کے بعد اب تحریک انصاف اور عمران خان نے اس لڑائی کیلئے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے۔ اب براہ راست لڑائی کی بجائے ایک سرد جنگ کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کا اختتام نجانے کیا ہو گا۔ 9؍مئی کے حوالے سے خیبر پختونخوا میں ریاست کی طرف سے سنگین الزامات کے شکار علی امین گنڈاپور کو وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا بنوا کر اسٹیبلشمنٹ کو پہلا واضح پیغام دیا گیا ہے کہ عمران خان کی لڑائی جاری ہے۔ اس کے بعد اب محمود خان اچکزئی کی قومی اسمبلی میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف دھواں دھار تقریر کے بعد اُنہیں اپنا صدارتی امیدوار نامزد کر کے طاقت ور حلقوں کو دوسراپیغام دے دیا گیا ہے کہ عمران خان اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں۔ 
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے رہنمائوں کی تقریریں اور میڈیا ٹاک سنیں تو اُن کا اشاروں کنایوں میں اصل نشانہ اسٹیبلشمنٹ ہی ہے۔ انتخابات سے پہلے تو اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے ٹوٹے ہوے رابطوں کو بحال کرنا تھا جس کا عمران خان بار بار اظہار کرتے رہے اور یہاں تک کہ الیکشن سے ایک دو ہفتہ قبل تک یہ شکایت کی کہ اُن سے اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں کیا جا رہا۔ الیکشن میں تحریک انصاف کی بڑی کامیابی کے بعد عمران خان کی حکمت عملی کا اب کیا مقصد ہے؟ کیا اب وہ واقعی قانون کی حکمرانی اور اسٹیبلشمنٹ کو آئندہ کے لیے سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں یا اُن کی اب بھی کوشش یہی ہے کہ مقتدر حلقوں سے اُن کے رابطہ اور تعلقات بحال ہوں تاکہ اُن کے لیے موجودہ مشکلات سے نکلنے اور اقتدار میں آنے کا رستہ ہموار ہو سکے۔ عمران خان کی جدوجہد اگر واقعی قانون کی حکمرانی کے لیے ہے اور وہ واقعی اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو پھر اُن کو کھل کر اس کا اعلان کرنا چاہیے۔ 
Tumblr media
اُن کو اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت اور رابطوں کی بحالی کی خواہش کی بجائے اپنے ماضی کی غلطیوں، جہاں اُنہوں نے اپنے سیاسی مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل کی، کو تسلیم کر تے ہوئے تجاویز دینی چاہئیں کہ پاکستان کی سیاست کو کیسے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے دور رکھا جا سکتا ہے ابھی تک تو ہم دائروں کا سفر ہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کبھی کوئی ایک سیاسی جماعت اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں کا تارا بنتی ہے تو کبھی کوئی دوسری۔ جب کسی سیاسی رہنما اور سیاسی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بن جاتے ہیں لیکن جیسے ہی موقع ملتا ہے اسٹیبلشمنٹ کے سائے تلے سیاست اور اقتدار کے حصول کے لیے اپنے تمام اصول اور بیانیے بھول جاتے ہیں۔ میاں نوازشریف اور ن لیگ کے ’ ووٹ کو عزت دو ‘ کے نعرے کے ساتھ یہی کچھ ہوا۔ اب تک عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کا واحد مقصد اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی دوبارہ حاصل کرنا تھا۔ 
کوئی شک نہیں کہ انتخابات میں مبینہ طور پر بڑی دھاندلی ہوئی جس کا اصل نشانہ تحریک انصاف تھی۔ اس سلسلے کو روکنے کے لیے سیاستدانوں کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا جس کے لیے بار بار اپنے سیاسی مفادات اور حصول اقتدار کے لیے اُنہیں اپنے آپ کو استعمال ہونے سے روکنا پڑے گا۔ وفاقی حکومت بنانے والی ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سے تو توقع نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو سیاست سے دور کرنے کے اصول پر اس وقت بات کریں۔ لیکن کیا عمران خان اس اصول پر قائم رہ سکتے ہیں؟ اس کا بھی یقین نہیں۔ بے شک عمران خان کے پاس ایک موقع ضرور ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات اور اقتدار کے حصول کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی مدد لینے کے خیال کو ترک کر دیں اور اپنی سیاسی لڑائی کو پرامن طریقے سے عوام کی حمایت سے آئین و قانون کی حدود میں رکھیں۔ کوئی تو ہو جو سبق سیکھے!
انصار عباسی 
بشکریہ روزنامہ جنگ  
1 note · View note
newstimeurdu · 2 years
Text
انصاف فوڈ کارڈ، خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ گھرانوں کو مفت راشن دیا جائےگا
انصاف فوڈ کارڈ، خیبرپختونخوا میں 10 لاکھ گھرانوں کو مفت راشن دیا جائےگا
پشاور: کم آمدنی والے خاندانوں کیلئے خیبرپختونخوا حکومت کا بڑا اقدام، کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کی فراہمی کے لئے فوڈ کارڈ اسکیم کا اجراء کر دیا گیا۔ 25 ہزار سے کم ماہانہ آمدنی والے گھرانوں کو اشیائے خورنوش کی خریداری کیلئے نقد رقم دی جائیگی، انصاف فوڈ کارڈ اسکیم کے ذریعے مستحق خاندانوں کو ماہانہ 2100 روپے دئیے جائیں گے، اسکیم سے 50 لاکھ افراد اور 10 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے،اس پراجیکٹ پر…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urduchronicle · 3 months
Text
خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کے لیے علی امین گنڈا پور کے علاوہ کس کا نام زیر غور؟
خیبرپختونخوا کا نیا وزیراعلیٰ کون ہو گا؟ تحریک انصاف نے کور کمیٹی کا اجلاس کل پشاور میں طلب کر لیاہے۔ ذرائو نے بتایا کہ کور کمیٹی اجلاس میں وزارت اعلیٰ کے لئے علی امین گنڈاپور اور مشتاق غنی کے ناموں پر غور ہوگا۔ ذرائع نے کہا کہ وزارت اعلیٰ کے لئے علی امین گنڈاپور کا نام سرفہرست ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ کے بھائی کا نام بھی وزارت اعلیٰ کے لئے پیش کیا جائے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
وزیر اعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات ،سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی
وزیر اعظم سے وزیراعلیٰ سندھ کی ملاقات ،سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی
اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملاقات کی جس میں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن بھی شریک ہوئے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم کو صوبے میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کے حوالے سے پیش رفت پر بریفنگ دی۔ انہوں نے سیلاب زدگان کی مدد اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے کیے وزیر اعظم کی ذاتی دلچسپی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔وزیر اعلیٰ سندھ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 28 days
Text
پرانے چہرے، نئی وزارتیں
Tumblr media
شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے چند روز بعد آصف علی زرداری نے صدرِ مملکت کے عہدے کا حلف اٹھایا جس نے ملک میں ایک ناقابلِ یقین صورتحال پیدا کی ہے۔ دو حریف اب سمجھوتے کے بندھن میں بندھ چکے ہیں۔ انتخابی نتائج نے دونوں کو مجبور کر دیا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔ اقتدار کی تقسیم کا نیا نظام پاکستان کی سیاست کی عجیب و غریب صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔ جتنی زیادہ چیزیں بدلتی ہیں، اتنی ہی زیادہ وہ ایک جیسی رہتی ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے اچھی آئینی پوزیشن لے کر بھی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جوکہ نئے حکومتی نظام کے عارضی ہونے کا اشارہ ہے۔ رواں ہفتے حلف اٹھانے والی 19 رکنی وفاقی کابینہ میں 5 اتحادی جماعتوں کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی پرانے چہرے تھے جن سے تبدیلی کی امید بہت کم ہے۔ نئے ٹیکنوکریٹس کے علاوہ، وفاقی کابینہ میں زیادہ تر وہی پرانے چہرے ہیں جو گزشتہ 3 دہائیوں میں کبھی حکومت میں اور کبھی حکومت سے باہر نظر آئے۔ ان میں سے اکثریت ان کی ہے جو پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی ایم) کی سابق حکومت کا بھی حصہ تھے۔ تاہم سب سے اہم نئے وزیرخزانہ کی تعیناتی تھی جوکہ ایک مایہ ناز بین الاقوامی بینکر ہیں۔ محمد اورنگزیب کی کابینہ میں شمولیت نے ’معاشی گرو‘ اسحٰق ڈار سے وزارت خزانہ کا تخت چھین لیا ہے۔
بہت سے لوگوں کے نزدیک اسحٰق ڈار کے بجائے ٹیکنوکریٹ کو وزیرخزانہ منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کے سائے سے باہر آرہے ہیں۔ یہ یقیناً مشکلات میں گھری پاکستانی معیشت کے لیے اچھی نوید ہے۔ اس کے باوجود نئے وزیر کے لیے چینلجز پریشان کُن ہوں گے۔ معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پاکستان کو اہم اصلاحات کی ضرورت ہے۔ لگتا یہ ہے کہ وزیراعظم کے ایجنڈے میں معیشت سرِفہرست ہے اور ایسا بجا بھی ہے۔ کابینہ کے ساتھ اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کچھ ایسے اقدامات کو ترجیح دی جن سے ان کی حکومت کو حالات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ لیکن موجودہ بحران کے پیش نظر یہ اتنا آسان نہیں ہو گا کیونکہ ہماری معیشت پہلے ہی اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ تلے دب چکی ہے۔ اس کے لیے یقینی طور پر کوئی فوری حل دستیاب نہیں۔ اگلے چند مہینوں میں اقتصادی محاذ پر جو کچھ ہونے جارہا ہے اس سے کمزور مخلوط حکومت کے لیے صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ نئے وزیر خزانہ کا پہلا کام نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ 3 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی آخری قسط کے اجرا کو یقینی بنانا ہے بلکہ 6 ارب ڈالرز کے توسیعی فنڈز پر بات چیت کرنا بھی ان کے ایجنڈے میں شامل ہو گا کیونکہ یہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔
Tumblr media
کمرشل بینکاری میں مہارت رکھنے والے نئے وزیرخزانہ کا یہ پہلا امتحان ہو گا۔ معاملہ صرف آئی ایم ایف معاہدے تک محدود نہیں بلکہ انہیں قرضوں کی شرح میں کمی اور ریونیو بیس کو بڑھانا بھی ہو گا۔ مشکل حالات متزلزل نظام کے منتظر ہیں۔ ایک اور دلچسپ پیش رفت میں اسحٰق ڈار کو ملک کا وزیر خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے عجیب و غریب صورتحال اور کیا ہو گی کہ خارجہ پالیسی کے امور کا ذمہ دار ایک ایسے شخص کو بنا دیا گیا ہے جو اکاؤنٹینسی کے پس منظر (جو بطور وزیرخزانہ ناکام بھی ہو چکے ہیں) سے تعلق رکھتا ہے۔ تیزی سے تبدیل ہوتی ہمارے خطے کی جغرافیائی سیاست میں پاکستان کو پیچیدہ سفارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک تجربہ کار شخص کی ضرورت ہے۔ یقینی طور پر اسحٰق ڈار وہ شخص نہیں جنہیں یہ اعلیٰ سفارتی عہدہ سونپا جاتا۔ یہ وہ آخری چیز ہونی چاہیے تھی جس پر نئی حکومت کو تجربہ کرنا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے سب سے قابلِ اعتماد لیفٹیننٹ کو ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ اسحٰق ڈار جو مسلم لیگ (ن) کے سینیئر ترین قیادت میں شامل ہیں، وہ نئی حکومت میں دوسرے سب سے طاقتور عہدیدار ہوں گے۔ ماضی میں بھی اتحادی جماعتوں سے بات چیت کرنے میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
جہاں زیادہ تر مسلم لیگ (ن) کے وزرا پی ڈی ایم حکومت میں کابینہ کا حصہ بن چکے ہیں وہیں محسن نقوی کی بطور وزیرداخلہ تعیناتی اتنا ہی حیران کن ہے جتنا کہ ڈیڑھ سال قبل نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر ان کی تقرری تھی۔ دلچسپ یہ ہے کہ ان کا تعلق مسلم لیگ (ن) یا کسی اتحادی جماعت سے نہیں لیکن اس کے باوجود انہیں کابینہ کے اہم قلمدان کی ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں بڑھتی ہوئی عسکریت پسندی اور بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے درمیان وزارت داخلہ اہم ترین وزارت ہے۔ اس سے ان قیاس آرائیوں کو بھی تقویت ملی کہ ان کی تقرری کے پیچھے سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ ملوث ہے۔ فوج کی قیادت کے ساتھ محسن نقوی کے روابط کا اس وقت بھی خوب چرچا ہوا تھا جب وہ نگران وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ وہ اپنے نگران دور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پنجاب میں سنگین کریک ڈاؤن کی وجہ سے بھی بدنام ہوئے۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے کو عملی طور پر ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہیں عوامی سیکیورٹی کے اعلیٰ عہدے سے نوازا گیا۔ محسن نقوی کی بطور وزیر داخلہ تقرری، اہم سرکاری عہدوں پر تقرریوں میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اتنے کم وقت میں میڈیا ہاؤس کے مالک سے اہم حکومتی وزیر تک ان کا سفر کافی حیران کُن ہے۔ دوسری طرف انہیں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدے پر بھی برقرار رکھے کا امکان ہے اور وہ سینیٹ کی نشست کے لیے کھڑے ہوں گے۔ یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا ہو گا کہ وہ مزید کتنا آگے جاتے ہیں۔ ابھی صرف کچھ وفاقی وزرا نے حلف اٹھایا ہے۔ کابینہ میں مزید تقرریاں ہوسکتی ہیں کیونکہ وزیراعظم کو اپنی حکومت کی بقا کو یقینی بنانے کے لیے تمام اتحادی جماعتوں کی تعمیل کرنا ہو گی۔ صرف امید کی جاسکتی ہے کہ یہ کابینہ پی ڈی ایم حکومت جتنی بڑی نہیں ہو گی جس میں 70 وزرا، وزرائے مملکت اور مشیر شامل تھے جس کے نتیجے میں قومی خزانے پر بوجھ پڑا۔ 18ویں ترمیم کے بعد بہت سے محکموں کی صوبوں میں منتقلی کے باوجود کچھ وزارتیں وفاق میں اب بھی موجود ہیں جو کہ عوامی وسائل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ سب سے اہم، ملک کو آگے بڑھنے کے لیے سیاسی استحکام کی ضرروت ہے۔ نومنتخب قومی اسمبلی کی قانونی حیثیت کا سوال نئی حکومت کو اُلجھائے رکھے گا۔ 
اپوزیشن کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال پہلے سے عدم استحکام کا شکار سیاسی ماحول کو مزید بگاڑ دے گا۔ حکومت کی جانب سے سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کے لیے کوئی اقدام اٹھانے کا اشارہ نہیں مل رہا۔ گزشتہ ہفتے کے دوران پنجاب میں پی ٹی آئی کے مظاہروں میں جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔ معیشت اور گورننس براہ راست سیاسی استحکام سے منسلک ہیں لیکن یہ اقتدار میں موجود قوت یہ اہم سبق بھلا چکی ہے۔
زاہد حسین 
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
apnabannu · 2 months
Text
خیبرپختونخوا کے نومنتخب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور آج عہدے کا حلف اٹھائیں گے
http://dlvr.it/T3VhXG
0 notes
Text
وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پر وزیر صحت خواجہ عمران نذیرعلیل گلوکار غلام عباس کے گھر پہنچ گئے
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آراو ٹو سی ایم ہینڈ آؤٹ نمبر490وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی ہدایت پر وزیر صحت خواجہ عمران نذیرعلیل گلوکار غلام عباس کے گھر پہنچ گئے، عیادت کی،10لاکھ روپے کا چیک دیا گلو کار غلام عباس پاکستان کا ثقافتی اثاثہ ہیں،غلام عباس کے علاج کیلئے حکومت پنجاب بھرپور معاونت کرے گی۔مریم نواز شریفوزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے…
View On WordPress
0 notes
jhelumupdates · 5 days
Text
پنجاب میں 50 ہزار گھرانوں کو سولر سسٹم فراہم کیے جائیں گے
0 notes