Tumgik
#ویب
urdu-e24bollywood · 1 year
Text
حقیقت کا جائزہ: عالیہ بھٹ نے راہا کو دودھ پلایا! ویب پر تصویر
حقیقت کا جائزہ: عالیہ بھٹ نے راہا کو دودھ پلایا! ویب پر تصویر
عالیہ بھٹ کی وائرل تصویر: عالیہ بھٹ نوجوانوں کے لیے ایک بہترین تحریک ہے۔ ماں بننے کے بعد بھی اداکارہ اپنی نجی {اور پیشہ ورانہ} زندگی کو بہت مناسب طریقے سے متوازن کر رہی ہیں۔ وہیں، عالیہ کی ایک تصویر ویب کی دنیا میں زیادہ سے زیادہ وائرل ہو رہی ہے، جس میں اداکارہ ساڑھی پہنے شیر خوار خاتون کو دودھ پلاتی نظر آ رہی ہیں۔ اس تصویر کو دیکھ کر فالوورز بھی حیران رہ گئے تھے کہ تصویر میں نظر آنے والی لڑکی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnibaattv · 2 years
Text
عمران خان نے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن کے لیے ویب سائٹ لانچ کر دی۔
عمران خان نے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن کے لیے ویب سائٹ لانچ کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نوجوانوں سے ٹائیگر فورس میں شمولیت کی اپیل۔ تصویر: Twitter/@PTIofficial اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات اور ملک میں آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کی متوقع بولیوں کو ناکام بنانے کے لیے خود کو پارٹی کی ٹائیگر فورس میں رجسٹر کریں۔ ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے نوجوانوں سے ٹائیگر فورس میں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
usmansani · 2 years
Text
ویب ٹاک اپنے صارفین کے ساتھ اپنی آمدنی بانٹتی ہے
ویب ٹاک اپنے صارفین کے ساتھ اپنی آمدنی بانٹتی ہے
ویب ٹاک فلوریڈا میں مقیم اگلی نسل کی آل ان ون سوشل نیٹ ورکنگ ایپ ہے جو اپنے منفرد الحاق پروگرام کا استعمال کرتے ہوئے اپنے صارفین کے ساتھ اپنی آمدنی بانٹتی ہے۔یہ پروگرام 10% ادا کرتا ہے ویب ٹاک اشتہار کی آمدنی ان مواد کے مالکان کو جن سے مواد کے اشتہارات استعمال کیے گئے تھے اور مواد کے مالکان کے کفیلوں کو۔ اس کے علاوہ، سپانسرز کو دیگر کا 10% ادا کیا جاتا ہے ویب ٹاک اندر اندر مصنوعات اور خدمات کی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
مس مارول 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی ہے، مہوش حیات
مس مارول 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی ہے، مہوش حیات
کراچی (نمائندہ عکس) امریکی ویب سیریز مس مارول میں مرکزی کردار کمالہ خان کی پڑ نانی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ مہوش حیات کا کہنا ہے کہ مذکورہ ویب سیریز نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے دو ارب مسلمانوں کی نمائندگی ہے۔ ایک انٹرویو میں مہوش حیات نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ پہلی بار پاکستانی سمیت مسلمان کرداروں کو انتہائی مثبت انداز میں پیش کیا گیا۔مہوش حیات کا کہنا تھا کہ پہلی بار مس مارول…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 6 months
Text
’مغربی میڈیا غزہ میں اپنے صحافی ساتھیوں کو بھی کم تر سمجھ رہا ہے‘
Tumblr media
عالمی میڈیا جیسے بی بی سی، سی این این، اسکائے نیوز اور یہاں تک کہ ترقی پسند اخبارات جیسے کہ برطانیہ کے گارجیئن کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ان کی ساکھ خراب ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ ماہ حماس کے اسرائیل پر حملے کے نتیجے میں تقریباً 400 فوجیوں سمیت 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے آنے والے غیر متناسب ردعمل کے حوالے سے ان صحافتی اداروں کی ادارتی پالیسی بہت ناقص پائی گئی۔ حماس کے عسکریت پسند اسرائیل سے 250 کے قریب افراد کو یرغمالی بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسرائیلی جیلوں میں قید 8 ہزار فلسطینیوں میں سے کچھ کی رہائی کے لیے ان یرغمالیوں کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ان میں ایک ہزار سے زائد قیدیوں پر کبھی کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا۔ انہیں صرف ’انتظامی احکامات‘ کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ انہیں یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔ غزہ شہر اور غزہ کی پٹی کے دیگر شمالی حصوں پر اسرائیل کی مشتعل اور اندھی کارپٹ بمباری میں 14 ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے تھے جبکہ امریکی قیادت میں مغربی طاقتوں نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے قتل عام، یہاں تک کہ نسل کشی کی یہ کہہ کر حمایت کی ہے کہ وہ اپنے دفاع کے حق کا استعمال کررہا ہے۔
افسوسناک طور پر ان صحافتی اداروں میں سے بہت سی تنظیموں نے اپنی حکومتوں کے اس نظریے کی عکاسی کی جس سے یہ تاثر دیا گیا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع کی ابتدا 7 اکتوبر 2023ء سے ہوئی نہ کہ 1948ء میں نکبہ سے کہ جب فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے بڑے پیمانے پر بے دخل کیا گیا۔ چونکہ ان کی اپنی حکومتیں قابض اسرائیل کے نقطہ نظر کی تائید کر رہی تھیں، اس لیے میڈیا اداروں نے بھی اسرائیلی پروپیگنڈے کو آگے بڑھایا۔ مثال کے طور پر غزہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کو لے لیجیے، ان اعداد و شمار کو ہمیشہ ’حماس کے زیرِ کنٹرول‘ محکمہ صحت سے منسوب کیا جاتا ہے تاکہ اس حوالے سے شکوک پیدا ہوں۔ جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل سے لے کر ہیومن رائٹس واچ اور غزہ میں کام کرنے والی چھوٹی تنظیموں تک سب ہی نے کہا کہ حماس کے اعداد و شمار ہمیشہ درست ہوتے ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جن اعداد و شمار میں تبدیلی تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی جس نے حماس کے ہاتھوں مارے جانے والے اسرائیلیوں کی ابتدائی تعداد کو 1400 سے کم کر کے 1200 کر دیا۔ تاہم میڈیا کی جانب سے ابتدائی اور نظر ثانی شدہ اعداد وشمار کو کسی سے منسوب کیے بغیر چلائے گئے اور صرف اس دن کا حوالہ دیا گیا جس دن یہ تبدیلی کی گئی۔
Tumblr media
یہ تبدیلی اس لیے کی گئی کیونکہ اسرائیلیوں کا کہنا تھا کہ حماس نے جن کیبوتز پر حملہ کیا تھا ان میں سے کچھ جلی ہوئی لاشیں ملی تھیں جن کے بارے میں گمان تھا کہ یہ اسرائیلیوں کی تھیں لیکن بعد میں فرانزک ٹیسٹ اور تجزیوں سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ لاشیں حماس کے جنگجوؤں کی ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود عالمی میڈیا نے معتبر ویب سائٹس پر خبریں شائع کرنے کے لیے بہت کم کام کیا، حتیٰ کہ اسرائیلی ریڈیو پر ایک عینی شاہد کی گواہی کو بھی نظرانداز کیا گیا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے ان گھروں کو بھی نشانہ بنایا جہاں حماس نے اسرائیلیوں کو یرغمال بنا رکھا تھا یوں دھماکوں اور اس کے نتیجے میں بھڑک اٹھنے والی آگ میں کئی لوگ ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی اپاچی (گن شپ) ہیلی کاپٹر پائلٹس کے بیانات کے حوالے سے بھی یہی رویہ برتا گیا۔ ان بیانات میں ایک ریزرو لیفٹیننٹ کرنل نے کہا تھا کہ وہ ’ہنیبل ڈائیریکٹوز‘ کی پیروی کررہے تھے جس کے تحت انہوں نے ہر اس گاڑی پر گولی چلائی جس پر انہیں یرغمالیوں کو لے جانے کا شبہ تھا۔ اس بارے میں مزید جاننے کے لیے آپ کو صرف ان میں سے کچھ مثالوں کو گوگل کرنا ہو گا لیکن یقین کیجیے کہ مغرب کے مین اسٹریم ذرائع ابلاغ میں اس کا ذکر بہت کم ہوا ہو گا۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیلی فوجیوں، عام شہریوں، بزرگ خواتین اور بچوں پر حملہ نہیں کیا، انہیں مارا نہیں یا یرغمال نہیں بنایا، حماس نے ایسا کیا ہے۔
آپ غزہ میں صحافیوں اور ان کے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے نشانہ بنانے کی کوریج کو بھی دیکھیں۔ نیویارک ٹائمز کے صحافی ڈیکلن والش نے ایک ٹویٹ میں ہمارے غزہ کے ساتھیوں کو صحافت کے ’ٹائٹن‘ کہا ہے۔ انہوں نے اپنی جانوں کو درپیش خطرے کو نظر انداز کیا اور غزہ میں جاری نسل کشی کی خبریں پہنچائیں۔ آپ نے الجزیرہ کے نامہ نگار کے خاندان کی ہلاکت کے بارے میں سنا یا پڑھا ہی ہو گا۔ لیکن میری طرح آپ کو بھی سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے کم از کم 60 صحافیوں اور ان کے خاندانوں میں سے کچھ کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی علم ہو گا۔ یعنی کہ کچھ مغربی میڈیا ہاؤسز نے غزہ میں مارے جانے والے اپنے ہم پیشہ ساتھیوں کو بھی کم تر درجے کے انسان کے طور پر دیکھا۔ بہادر صحافیوں کی بے لوث رپورٹنگ کی وجہ سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں شہری آبادی کو بے دریغ نشانہ بنانے اور خون میں لت پت بچوں کی تصاویر دنیا کے سامنے پہنچ رہی ہیں، نسل کشی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے نیتن یاہو کو حاصل مغربی ممالک کی اندھی حمایت بھی اب آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے۔
اسپین اور بیلجیئم کے وزرائےاعظم نے واضح طور پر کہا ہے کہ اب بہت ہو چکا۔ اسپین کے پیڈرو سانچیز نے ویلنسیا میں پیدا ہونے والی فلسطینی نژاد سیرت عابد ریگو کو اپنی کابینہ میں شامل کیا۔ سیرت عابد ریگو نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد کہا تھا کہ فلسطینیوں کو قبضے کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کے ردعمل کو ضرورت سے زیادہ قرار دیا ہے اور فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دو ریاستی حل پر زور دیا ہے۔ امریکا اور برطانیہ میں رائے عامہ کے جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ جن جماعتوں اور امیدواروں نے اسرائیل کو غزہ میں بڑے پیمانے پر قتل عام کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہے وہ اپنے ووٹرز کو گنوا رہے ہیں۔ گزشتہ صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں جو بائیڈن کی فتح کا فرق معمولی ہی تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے اگر وہ اپنے ’جنگ بندی کے حامی‘ ووٹرز کے خدشات کو دور نہیں کرتے اور اگلے سال اس وقت تک ان ووٹرز کی حمایت واپس حاصل نہیں لیتے تو وہ شدید پریشانی میں پڑ جائیں گے۔
اسرائیل اور اس کے مغربی حامی چاہے وہ حکومت کے اندر ہوں یا باہر، میڈیا پر بہت زیادہ دباؤ ڈالتے ہیں۔ ایسے میں ایک معروضی ادارتی پالیسی چلانے کے بہت ہی ثابت قدم ایڈیٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس انتہائی مسابقتی دور میں میڈیا کی ساکھ بچانے کے لیے غیرجانبداری انتہائی ضروری ہے۔ سوشل میڈیا اب روایتی میڈیا کی جگہ لے رہا ہے اور اگرچہ ہم میں سے ہر ایک نے اکثر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر موجود منفی مواد کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن دنیا بھر میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ان پلیٹ فارمز کے شکر گزار ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید غزہ میں جاری نسل کشی کی پوری ہولناکی ان کے بغیر ابھر کر سامنے نہیں آسکتی تھی۔ بڑے صحافتی اداروں کی جانب سے اپنے فرائض سے غفلت برتی گئی سوائے چند مواقع کے جہاں باضمیر صحافیوں نے پابندیوں کو توڑ کر حقائق کی رپورٹنگ کی۔ اس کے باوجود یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تھے جنہوں نے اس رجحان کو بدلنے میں مدد کی۔ اگر ہم خوش قسمت ہوئے تو ہم روایتی میڈیا کو بھی خود کو بچانے کے لیے اسی راہ پر چلتے ہوئے دیکھیں گے۔
عباس ناصر   یہ مضمون 26 نومبر 2023ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔
بشکریہ ڈان نیوز
2 notes · View notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے نیویارک، 12 اگست (آئی این ایس انڈیا)۔ مشہور امریکی تحقیقی ادارے پیور ریسرچ سینٹر کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکی نوجوانوں نے گزشتہ سات سالوں میں فیس بک کا استعمال ترک کر دیا ہے اور وہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پیو کی اس سروے رپورٹ کے مصنفین نے لکھا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی…
Tumblr media
View On WordPress
2 notes · View notes
jhelumupdates · 20 hours
Text
موبائل فونز ایک مرتبہ پھر مہنگے ہونے والے ہیں؟
0 notes
amjad-blog · 5 days
Text
Tumblr media
تشریح وتوضیح:-
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ کونوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔
روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو جالیوں کے سوراخوں سے انہیں بس وہ پردہ ہی نظر آ سکتا ہے، جو حجرہ شریف کی پنج دیواری پر پڑا ہوا ہے۔
اس طرح سلام پیش کرنے والے زائرین اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے درمیان گو کہ چند گز کا فاصلہ ہوتا ہے لیکن درمیان میں کل چار دیواریں حائل ہوتی ہیں۔
ایک سنہری جالیوں والی دیوار، دوسری پانچ کونوں والی دیوار، تیسری ایک اور پنج دیواری، اور چوتھی وہ چار دیواری جو کہ اصل حجرے کی دیوار تھی۔
گزشتہ تیرہ سو سال سے اس پنج دیواری حجرے کے اندر کوئی نہیں جا سکا ہے سوائے دو مواقع کے۔
ایک بار 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان کا غلام
اور دوسری بار 881 ہجری میں معروف مورخ علامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی کے بیان کے مطابق وہ خود۔
مسجد نبوی میں قبلہ کا رخ جنوب کی جانب ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ایک بڑے ہال کمرے میں ہے۔
بڑے ہال کمرے کے اندر جانے کا دروازہ مشرقی جانب ہے یعنی جنت البقیع کی سمت۔
یہ دروازہ صرف خاص شخصیات کے لیے کھولا جاتا ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوں تو بائیں جانب حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محراب ہے۔ اس کے پیچھے ان کی چارپائی (سریر) ہے۔
العربیہ ویب سائٹ نے محقق محی الدین الہاشمی کے حوالے سے بتایا کہ ہال کمرے میں روضہ مبارک کی طرف جائیں تو سبز غلاف سے ڈھکی ہوئی ایک دیوار نظر آتی ہے۔
1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں اس غلاف کو تبدیل کیا گیا۔
اس سے قبل ڈھانپا جانے والا پردہ 1370 ہجری میں شاہ عبد العزیز آل سعود کے زمانے میں تیار کیا گیا تھا۔
مذکورہ دیوار 881 ہجری میں اُس دیوار کے اطراف تعمیر کی گئی جو 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر کی تھی۔ اس بند دیوار میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔ قبلے کی سمت اس کی لمبائی 8 میٹر، مشرق اور مغرب کی سمت 6.5 میٹر اور شمال کی جانب دونوں دیواروں کی لمبائی ملا کر 14 میٹر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 91 ہجری سے لے کر 881 ہجری تک تقریباً آٹھ صدیاں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہیں دیکھ پایا۔
اس کے بعد 881 ہجری میں حجرہ مبارک کی دیواروں کے بوسیدہ ہو جانے کے باعث ان کی تعمیر نو کرنا پڑی۔ اس وقت نامور مورخ اور فقیہ علّامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی مدینہ منورہ میں موجود تھے، جنہیں ان دیواروں کی تعمیر نو کے کام میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
وہ لکھتے ہیں 14 شعبان 881 ھ کو پانچ دیواری مکمل طور پر ڈھا دی گئی۔ دیکھا تو اندرونی چار دیواری میں بھی دراڑیں پڑی ہوئی تھیں، چنانچہ وہ بھی ڈھا دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے اب مقدس حجرہ تھا۔ مجھے داخلے کی سعادت ملی۔ میں شمالی سمت سے داخل ہوا۔ خوشبو کی ایسی لپٹ آئی جو زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
میں نے رسول اللہ اور آپ کے دونوں خلفاء کی خدمت میں ادب سے سلام پیش کیا۔ مقدس حجرہ مربع شکل کا تھا۔ اس کی چار دیواری سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنی تھی، جیسے خانہ کعبہ کی دیواروں میں استعمال ہوئے ہیں۔ چار دیواری میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
میری پوری توجہ تین قبروں پر مرکوز تھی۔ تینوں سطح زمین کے تقریباً برابر تھیں۔ صرف ایک جگہ ذرا سا ابھار تھا۔ یہ شاید حضرت عمر کی قبر تھی۔ قبروں پر عام سی مٹی پڑی تھی۔ اس بات کو پانچ صدیاں بیت چکی ہیں، جن کے دوران کوئی انسان ان مہر بند اور مستحکم دیواروں کے اندر داخل نہیں ہوا۔
علامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی کتاب (وفاءالوفاء) میں حجرہ نبوی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ”اس کا فرش سرخ رنگ کی ریت پر مبنی ہے۔
حجرہ نبوی کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریبا 60 سینٹی میٹر نیچے ہے۔
اس دوران حجرے پر موجود چھت کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹیک کی لکڑی کی چھت نصب کی گئی جو دیکھنے میں حجرے پر لگی مربع جالیوں کی طرح ہے۔ اس لکڑی کے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد تعمیر کیا گیا جس کی اونچائی 8 میٹر ہے اور یہ گنبد خضراء کے عین نیچے واقع ہے“۔
یہ سب معلومات معروف کتاب ”وفاء الوفاء با اخبار دار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“ کے مؤلف نور الدین ابو الحسن السمہودی نے اپنی مشہور تصنیف میں درج کی ہیں----واللہ اعلم بالصواب
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے ایمان میں تازگی کا باعث ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا
0 notes
forgottengenius · 6 days
Text
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
Tumblr media
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟ درج ذیل ��ضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
Tumblr media
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟ اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز  
0 notes
urduintl · 1 month
Text
0 notes
nooriblogger · 1 month
Text
کیریرکٹر اے آئی
مصنف: جو ٹائڈی (سائبر نامہ نگار)1 ریڈنگ منٹس08کل الفاظ1427 کیریکٹر اے۔ آئی: ایک دلچسپ ویب گاہ کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں -کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں۔ ہیری پوٹر، ایلون مسک، بیونسے، سوپر ماریو اور ویلادمیر پوتن ان سب کے سمیت کیریکٹر اے آئی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
apnabannu · 2 months
Text
فحش ویب سائٹ کا لنک اور ڈیپ فیک: ’پورن سائٹ پر میری جعلی فحش تصاویر اور ویڈیو ڈالنے والا میرا ہی دوست تھا‘
http://dlvr.it/T4yNtG
0 notes
cozicenter · 2 months
Text
Tumblr media
Discover the Power of Codes Page! Get Your Own Impressive Portfolio Website Today. Let's Create Your Perfect Online Portfolio!
"Contact Us For More Information"
Phone No: +92 3424722161
Website: https://cozicenter.com
#portfoliowebsite#websitedevelopment#websiteservies#اپنے بزنس کی ویب سائٹ بنوائیں
1 note · View note
nuktaguidance · 2 months
Link
0 notes
dgpr-punjab-newsroom · 2 months
Text
Please see Attachment
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب، لاہور، فون نمبر:99201390
ڈی این/ آصف
ٹیکرز نمبر341
دفتر محتسب پنجاب کی 2023کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
لاہور11 مارچ:
٭ دفتر محتسب پنجاب نے صوبائی محتسب میجر(ر)اعظم سلیمان خان کی سربراہی میں سال 2023 میں کل 35202 شکایات نمٹا دیں -ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ عوامی شکایات پر موثرکارروائی کے نتیجے میں شکایت کنندگان اور صوبائی حکومت کو مجموعی طورپر 22.5بلین روپے کا ریلیف ملا-ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں 15.8بلین روپے مالیت کی 26,229کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا-ترجمان
٭ 2023 میں شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 6.7بلین روپے ہے۔ ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں موصولہ اور نمٹائی جانے والی شکایات کی تعدادگزشتہ کسی بھی سال کی شکایات کی تعداد سے زیادہ ہے جو دفتر محتسب پنجاب پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں پولیس کے خلاف7212،لوکل گورنمنٹ 5980،ریونیو 5678، پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر 2531، سکول ایجوکیشن1961 اورڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے خلاف 1563 شکایات موصول ہوئیں۔ترجمان
٭ دفتر محتسب پنجاب کے حکم پر 2023 میں 119 سائلین کو پنجاب سول سرونٹس (تقرری و شرائط ملازمت)رولز مجریہ 1974 کے قاعدہ 17 اے کے تحت سرکاری محکموں میں ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ترجمان
٭ 1996 سے2023 تک کل 415,345 شکایات میں سے 541،412کو نمٹایا گیا جس سے مجموعی ڈسپوزل ریٹ 99.32فیصد رہا۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران کل 96,401شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 94,643شکایات کو نمٹا یا گیا، اس طرح ڈسپوزل کی مجموعی شرح 98فیصد رہی۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران شکایت کنندگان اور حکومت کو مجموعی طورپر 38.2بلین روپے کا ریلیف فراہم ہو ا جس میں سے 25.9بلین روپے مالیت کی 73,072کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا -ترجمان
٭ گزشتہ چارسالوں کے دوران شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 12.2بلین روپے ہے۔ترجمان
٭ اسی طرح 475شکایت کنندگان کوقاعدہ 17-Aکے تحت ملازمتیں حاصل ہوئیں۔ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے 5اضلاع میں علاقائی دفاتر کی نئی عمارتیں تعمیر ہونے کے بعد دفاتر فنکشنل-ترجما ن
٭ 6اضلاع میں دفاتر کی تعمیر کے لئے زمین حاصل کر لی گئی -ترجمان
٭ بدعنوانی اور ناانصافی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اصلاحی اقدامات کی سفارش کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ونگ قائم۔ ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے دفتر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے -ترجمان
٭ عوامی رہنمائی اور شکایات کے ٹیلیفونک اندراج کیلئے24/7 ڈیجیٹل ہیلپ لائن 1050 قائم۔
٭ بیرون ملک مقیم پاکستانی صوبائی محکموں سے متعلق مسائل کے حل کیلئے دفتر محتسب پنجاب کو اپنی شکایت موبائل ایپ یا ویب سائٹ پر بھی درج کروا سکتے ہیں۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
0 notes