عمران خان نے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن کے لیے ویب سائٹ لانچ کر دی۔
عمران خان نے ٹائیگر فورس کی رجسٹریشن کے لیے ویب سائٹ لانچ کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نوجوانوں سے ٹائیگر فورس میں شمولیت کی اپیل۔ تصویر: Twitter/@PTIofficial
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے نوجوانوں پر زور دیا ہے کہ وہ پنجاب میں ہونے والے ضمنی انتخابات اور ملک میں آئندہ عام انتخابات میں دھاندلی کی متوقع بولیوں کو ناکام بنانے کے لیے خود کو پارٹی کی ٹائیگر فورس میں رجسٹر کریں۔
ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان نے نوجوانوں سے ٹائیگر فورس میں…
View On WordPress
0 notes
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
پلیز ڈاون لوڈ اردو ویب سائٹ ایپ
View On WordPress
0 notes
گھر کے حالات
قسط نمبر 3
میں حیرانی سے احسن کی باتیں سن رھا تھا احسن میری طرف دیکھ کر بولا اس لیے کل میں نے کہا تھا کہ گھر کی ذمہ داری پوری کر اور اب یہ تیرے اوپر ھے گھر کی بات گھر میں رھے گی عورت کو لوڑا چاہے ھوتا ھے پھدی اورلو ڑے کا کھیل ایسا ھے اسمیں رشتے سب ختم ھوجاتے ہیں احسن اپنی بات ختم کرکے بولا چل یار چلتا ھوں پھر ملتے ہیں احسن چلا گیا اور میں اسکی باتیں سوچنے لگا اور پھر حریم کے بارے میں سوچنے لگا کہ کس طرح وہ میرے روم میں اچانک آتی ھے اب کچھ سمجھ نہی آرھا تھا کہ یہ سب کیسے ھوگا جبھی موبائل کی بیل بجی میں نے فون اٹینڈ کیا تو دوسری طرف حریم تھی میں نے کال اٹینڈ کی جی حریم بولو
حریم -بھای بزی تو نہی ہیں
میں -نہی بولو کیا بات ھے
حریم -بھای آپ جلدی آسکتے ہیں
میں -کیوں خیریت ھے
حریم-بھای سب خیریت ھے
حریم-بھای مجھے کچھ شاپنگ کرنی تھی
میں - تو تم امی اور خالہ کے ساتھ چلی جاو گھر میں گاڑی ھے ڈراویور ھے انعم کو ساتھ لے لو حریم بولی امی اور خالہ تو تھکی ھوی آی ہیں
میں -اچھا کل پھر ٹائم نیکال کر لے جاونگا ابھی تو میں جم جارھا ھوں
حریم -ٹھیک ھے بھای
حریم نے فون بند کردیا میں جم چلا گیا جم سے فری ھوکر گھر آیا تو پتہ چلا امی اور خالہ سو رھیں تھیں میں نے شاور لیا ٹراوزر پہنا تو حریم میرے روم میں آگی حریم نے لان کا ہلکا سا سوٹ پہنا ھوا تھا اور نیچے لوز ٹراوز شرٹ میں سے حریم کہ بریزر صاف نظر آرھی تھی میں نے کہا امی اور خالہ کی طبعیت ٹھیک ھے حریم بولی ہاں ٹھیک ھے بس ابھی اٹھ جاینگی حریم بولی آپ کے لیے کھانا لاوں میں نے کہا ہاں لے آو حریم کھانا لے کر آگی اسی طرح جھک کر اس نے کھانا رکھا جس سے حریم کے ممے میری نظروں کے سامنے تھے آج حریم نے بلیک بریزر پہنی ھوی تھی حریم نے کھا نا رکھا اور صوفے پر بیٹھ گی میں کھانا کھانے لگا جبھی حریم بولی بھای ایک بات کرنی ھے آپ سے میں بولا ہاں کہو کیا کہنا ھے حریم بولی بھای یہ جو ہمارے ڈراویور خالد انکل ہیں یہ کچھ مجھے صیح نہی لگتے میں نے کہا حریم یہ ابو کے زمانے سے ہمارے پاس ہیں اور مجھے تو ان میں ایسی کوی بات نظر نہی آتی حریم بولی بھای انکی نظر بہت خراب ھے میں تو انکے ساتھ کہیں نہی جاونگی میں نے کہا تمھارا وہم ھوگا امی اور خالہ بھی تو جاتی ہیں امی اور خالہ نے تو ایسی کوی بات نہی کی حریم بولی بس بھای مجھے خالد انکل اچھے نہی لگتے میں نے کہا اچھا کل میں تم کو بازار لے جاونگا حریم بولی ٹھیک ھے میں کھانا کھا چکا تو حریم برتن اٹھا کر لے گی میں نے کچھ دیر ٹیوی دیکھا اور سو گیا
صبح اٹھکر وہی روٹیں نہا کر ناشتہ کیا اور پنمپ پر آگیا کام سے فری ھوا تو ابو کے ایک دوست آگے بولے بیٹا میرے ساتھ چل سکتے ھو میں نے کہا جی انکل کہاں جانا ھے انکل بولے بیٹا میں نے ہاکس بے پر ایک ہٹ خریدنا ھے تو وہ پراپڑٹی ڈیلر بلا رھا ھے کہ آکر دیکھ لوں تو تم میرے ساتھ چلو ہم لوگ دیکھ کر آجاتے ہیں میں نے کہا چلیں میں انکی گاڑی میں بیٹھ کر انکے ساتھ ہاکس بے ساحل سمندر پر جہاں ہٹس بنے ھوتے ہیں وہاں آگیا انھوں نے ایک ہٹ کے پاس گاڑی روکی ہم لوگ اندر گے وہاں پراپڑٹی ڈیلر بھی تھا انکل نے اور میں نے ہٹس دیکھا انکل نے مجھ سے پوچھا کیسا ھے میں نے کہا انکل بہت اچھا ھے آپ لےلیں انکل پراپڑٹی ڈیلر سے بات کرنے لگے میں ہٹس کو دیکھنے لگا باھر نیکلا تو اس ہٹس کے تھوڑے فاصلے پر ایک دوسرے ہٹس کی پارکنگ میں مجھے اپنی گاڑی نظر آی جو گھر کے استعمال میں ھوتی ھے میں اپنی گاڑی یہاں دیکھ کر حیران ھوگیا کہ میری گاڑی یہاں کون لے کر آیا انکل بھی پراپڑتی ڈیلر کے ساتھ باھر آگے انکل نے بتایا کہ انکا سودا ھوگیا ھے میں نے کہا ٹھیک ھے آپ یہ خرید لیں اور اچھا بنا ھوا ھے انکل بولے چلو چلتے ہیں اسکو بیانا دے دوں میں نے کہا انکل آپ چلیں مجھے یہاں ایک دوست مل گیا ھے میں اسکے ساتھ آجاونگا انکل بولے چلو ٹھیک پھر ملتے ہیں وہ اپنی گاڑی پر چلے گے میں پیدل اس ہٹ کی طرف چل پڑا جہاں میری گاڑی کھڑی تھی میں ہٹ پر پہنچا اسکا مین دروازہ کھولا اندر گیا تو اندر کی طرف کے دروازے بند تھے اندر سے مجھے باتوں کی آوازیں آرھی تھیں لیکن دروازے بند تھے میں سمندر کی سائٹ سے ہٹ کے اندر آیا تو وہاں پر کچھ کھانے پینے کی چیزیں ٹیبل پر رکھی ھوی تھیں میں ایک کمرے کی طرف بڑھا تو کمرے کا دروازہ بھی بند تھا لیکن ایک سائڈ پر کھڑکی تھی میں کھڑکی کے پاس گیا تو کھڑکی کا پردہ تھوڑا ہٹا ھوا تھا میں نے جب اندر کا نظاری دیکھا تو میرے پیرو کے نیچے سے زمین نیکل گی اندر کمرے میں امی اور خالہ دونو ں ننگی بیڈ پر لیٹی ھوی تھیں
امی اور خالہ بلکل رنڈیوں کی طرح ننگی بیڈ پر لیٹی ھوی تھیں امی اور خالہ کا گورا سیکسی بدن دیکھ کر لن بھی جھٹکے مار رھا تھا پہلی دفہ میں امی اور خالہ کو اس طرح ننگا دیکھ رھا تھا میرے دماغ میں احسن کی باتیں گونج رھیں تھیں وہ صیح کہہ رھا تھا کہ گھر کی ذمہ داریاں پوری کروں اب مجھے پتہ چلا کہ امی اور خالہ خالد انکل کے ساتھ کیوں جاتی ہیں اور حریم ٹھیک کہہ رھی تھی میں کھڑکی کے باھر سے اپنی ماں اور خالہ کو ننگا دیکھ رھا تھا بہت سیکسی جسم تھا بڑے بڑے ممے اور بڑے بڑے چوٹر جو مجھے بھی بہت پسند تھے
ان دونوں کے سامنے خالد انکل اور وہ دوسرا آدمی اسکو میں نہی جانتا تھا ننگے کھڑے اپنے اپنے لن کو سہلاتے ھوے آگے بڑھے ایک نے اپنا لوڑا میری خالہ کی پھدی میں ڈال کر خالہ کے اوپر چڑھ گیا خالد انکل نے اپنا لوڑا میری امی کی پھدی میں ڈال کر انکے اوپر چڑھ گیا دونوں چودای میں مصروف ھوگے جبھی امی بولیں
خالد اب تیرے لن میں جان نہی ھے چود ذور ذور سے یہ آواز میری امی کی تھی میں اپنی سوچوں سے باھر نیکلا اور دوبارہ کمرے میں دکھنے لگا اور خالد انکل جو ہمارے ڈراویور تھے وہ امی کے اوپر چڑھے ھوے تھے اور ایک دوسرا آدمی خالہ کے اوپر چڑھا ھوا تو چاروں ننگے تھے اور چودنے کے کام مصروف تھے دوسرا آدمی جو خالہ پر چڑھا ھوا تھا امی اور خالہ دونوں اپنی پھدیاں غیر مرد سے مروارھی تھیں امی بول رھی تھی چود اور تیز آہ اوفففففف مجھ سے اب یہ سب برداشت نہی ھوا وہ میں نے دروازہ پر ذور لگایا تو وہ کھل گیا میں کمرے میں داخل ھوا تو امی اور خالہ نے مجھے کمرے میں دیکھا تو تو چیخ مار کر اٹھ گیں وہ دونوں مرد بھی کھڑے ھوگے خالد انکل مجھے دیکھ کر پریشاں ھوگے دوسرا آدمی مجھے دیکتھے ہی ننگا باھر کی طرف بھاگ گیا سب سے پہلے تو میں نے خالد انکل کا موبائل اپنے قابو میں کیا کہ کہیں بعد میں کویی پرابلم نہ ھوامی اور خالہ نے اپنے جسم کو بیڈ شیٹ سے چھپا لیا تھا میں نے خالد انکل کو کہا بہت افسوس کہ بات ھے مجھے آپ سے ایسی امید نہی تھی میں نے کہا گاڑی کی چابی دیں اور اب آپ کو گھر آنے کی ضرورت نہی ھے وہ شرمندہ ھوکر وہاں سے کپڑے پہن کر نیکل گے میں نے خالہ اور امی سے کہا آپ لوگ بھی کپڑے پہن کر گاڑی میں آجائیں میں باھر گاڑی میں بیٹھا ھوں کچھ دیر کے بعد امی اور خالہ دونوں گاڑی میں آکر بیٹھ گیں میں نے گاڑی نیکالی اور ان دونوں کو لے کر گھر پہنچ گیا گارڈ نے دروازہ کھولا گاڑی اندر کھڑی کی حریم مجھے امی اور خالہ کے ساتھ دیکھ کر پریشان ھوگی میں سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا مجھے احسن کی بات صیح لگی اسکا کہنا بلکل ٹھیک تھا کہ مجھے گھر پر دھیان دینا چاھے اور گھر کی ذمہ داریاں بھی پوری کرنی چاہے اب مجھے بھی احسن کی طرح گھر میں چدای شروع کرنی چاھیے ورنہ یہ تو باھر کے مردوں سے پھدیاں مروانا شروع کردینگی انکی بھی غلطی نہی ھے سیکس تو ہر کسی کی ضرورعت ھے اب مجھے ھی انکی پھدیاں مارنی ھونگی جبھی حریم روم میں آی اور بولی بھای کیا ھوا آپ امی اور خالہ کو کہاں سے لاے میں نے کہا امی اور خالہ نے نہی بتایا حریم بولی نہی وہ دونوں اپنے کمرے میں ہیں اور دروازہ بند ھے میں نے کہا کیا بتاوں حریم بولی کچھ تو میں نے کہا امی اور خالہ خالد انکل کے ساتھ ہاکس بے کے ایک ہٹ کے اندر پھدی مروارھی تھیں
میرے منہ سے یہ سن کر حریم منہ پر ھاتھ رکھ کر بولی اوہ بھای پھر میں نے حریم کو ساری اسٹوری بتای حریم بولی بھای مجھے اس بات کا کچھ اندازہ تھا لیکن کنفرم نہی تھا جبھی میں نے صبح آپ سے کہا تھا کہ خالد انکل صیح آدمی نہی ہیں حریم بولی اب بھای کیا ھوگا میں نے کہا کچھ نہی امی اور خالہ سے تم کوی بات نہی کرنا اب میں ہی اس پرابلم کو حل کرونگا حریم بولی کیا حل ھے اسکا میں نے حریم کے مموں کو دیکتھے ھوے کہا کہ تم سب کی خواہشیں پوری کرنا مطلب اپنی ساری ذمہ داریاں پوری کرنا حریم کو بھی پتہ چل رھا تھا کہ میں اسکے مموں کو دیکھ رھا ھوں وہ تھوڑا اور جھکتے ھوے بولی بھای یہ تو بہت اچھی بات ھے آپ ہماری ذمہ داریاں پوری کرنیگے حریم اسی طرح جھکی مجھے
اپنے مموں کا نظارہ کرواکر بولی بھای آپ گھر کے بڑے ہیں اب آپ ہی نے سب کچھ کرنا میں نے حریم کو دیکتھے ھوے کہا کیا کروں وہ سیدھی ھوتے ھوے بولی جو بھی کرنا چاہیں میں نے حریم کا ھاتھ پکڑ کر کہا تم راضی ھو حریم شرماتے ھوے بولی جی بھای میں راضی ھوں جب آپ کہینگے میں دے دونگی میں نے کہا کیا دوگی حریم مسکراتے ھوے جو بھی آپ لینا چاہیں اور روم سے باھر نیکل گی میں نے آنکھیں بند کی اور آج کے سارے واقعات کو سوچتا ھوا سو گیا
شام کو حریم نے مجھے اٹھایا میں نے آنکھیں کھولیں تو میرے سامنے حریم کھڑی تھی حریم نے نہا کر آی تھی بال کھلے ھوے ہلکا ہلکا میک اپ کھلے گلے کی سیگرین شڑت نیچے ٹائٹ لیگیز جو اس کے جسم پر فیٹ تھی میں نے حریم کو دیکھ کر پوچھا کہا جارھی ھوں حریم بولیں آپ کے ساتھ میں نے اٹھتے ھوے کہا میرے ساتھ کہا جاوگی حریم بولی پیزا کھانے میں نے کہا اوکے چلینگے حریم روم سے چلی گی میں واش روم گیا نہا کر ننگا اپنے روم میں آیا تو دیکھا سامنے صوفےپر امی اور خالہ بیٹھی ہیں میں نے جلدی سے بیڈ سے ٹاول اٹھا کر لپیٹا امی اور خالہ کی نظریں میرے لن پر تھیں خالہ مجھے دیکتھے ھوے بولیں بیٹا آج جو کچھ ھوا اس پر ہم لوگ شرمندہ ہیں اور آیندہ ایسا نہی ھوگا ہمیں معاف کردو میں امی اور خالہ کے سامنے بیٹھ گیا اور دونوں کو ھاتھ پکڑ کر بولا مجھے اندازہ ھے اب آپ لوگ معافی نہ مانگیں آپ دونوں کی مجبوری سمجھ سکتا ھوں لیکن باھر کے لوگوں کے ساتھ آپ دونوں پھدی مروا رھی تھیں بس یہ صیح نہی تھا کل کو وہ آپ لوگوں کر بلیک میل کرتا ہمیں بدنام کرتا پھر کیا ھوتا اب جو ھونا تھا ھوگیا اب میں نے سوچا ھے کہ اس گھر کی یہ ذمہ داری بھی میں ہی پوری کرونگا امی اور خالہ نے حیرانی سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھا پھر میری طرف دیکھتے ھوے امی بولیں بیٹا یہ کیا کہہ رھے ھو میں نے کہا صیح کہہ رھا ھوں جو کام گھر میں ھو وہ گھر تک ہی رہتا ھے باھر والے کو کیا پتہ کہ ہم گھر میں کیا کرتے ہیں خالہ بولیں یہ غلط ھوگا گھر میں تمھاری بہنیں بھی ہیں میں نے کہا کوی مسلہ نہی اس سے پہلے کہ کوی باھر والا انکو چود دے تو پھر گھر میں چود والیں تو ٹھیک نہی ھے مرے منہ سے یہ باتیں سن کر امی بولیں تم کچھ زیادہ ھی بول رھے ھو میں نے کہا وہ اس لیے بول رھا ھوں کہ آج آپ دونوں کو پھدی مرواتے دیکھا ھے بولیں میں صیح کہہ رھا ھوں
امی بیٹا وہ غلطی ھوگی بس امی اور خالہ نظریں نیچے کیے بیٹھیں تھیں میں نے امی کا چہرہ اوپر کیا اور بولا میں بھی احسن کی طرح گھر کی ذمہ داری پوری کرونگا امی اور خالہ حیرانی سے دیکتھے ھوے بولیں مطلنب احسن بھی اپنی امی کی مارتا ھے میں نے کہا جی دیکھا نہی کتنی خوش تھیں وہ اور اسکی بہن وہ اپنی بہن کی بھی مارتا ھے میں نے پھر کہا کہ بس اب میرا یہ فیصلہ ھے کہ آپ سب کی جنسی خواھشات میں پوری کرونگا امی اور خالہ میری طرف دیکھ کر بولیں تو یہ تمھارا آخری فیصلہ ھے کہ اب تم اپنی ماں بہن اور خالہ کی پھدی ماروگے میں نے کہا جی
خالہ اپنی جگہ سےاٹھکر میری گود میں بیٹھتے ھوے بولیں مجھے منظور ھے خالہ کے بڑے چوٹر لن پر رکھ کر بیٹھی ھوی مجھے پیار کرتے ھوے بولیں میں تو راضی ھوں تم سے چدوانے کے لیے خالہ امی سے بولیں باجی میرا خیال ھے کہ کامران ٹھیک کہہ رھا ھے اب ہم سب کامران سے پھدی مرواینگے امی کیسی باتیں کر رھی ھو شرم کرو خالہ بولیں باجی کامران نے اب خود ہمیں ننگا پھدی مرواتے دیکھا ھے اب کیسی شرم خالہ میرے گال پر پیار کرنے لگیں ٹاول کے نیچے لوڑا بھی فل کھڑا ھوگیا خالہ لوڑے کو فیل کرتے ھوے بولیں لگتا ھے بہت جاندار لوڑا ھے خالہ امی کی طرف دیکھ کر بولیں باجی میرے بھانجے کا لوڑا بہت زبردست ھے
امی خالہ کی طرف دیکھ کر بولیں شرم کرو میں نے امی کا ھاتھ پکڑ کر سہلاتے ھوے کہا امی آپ کیا کہتی ھو امی اٹھکر کھڑی ھوگیں اور بولیں میں سوچ کر جواب دونگی نیچے میرا لوڑا کھڑا ھوکر خالہ کی گانڈ کو ٹیچ کر رھا تھا خالہ میری گود سے اٹھ کر کھڑی ھویں میرے لن کو پکڑ کر بولیں بہت جاندار لگ رھا ھے میرے ہونٹوں پر کس کرکے بولیں تمھاری امی کو میں منا لونگی ہم سب تمھارے لوڑے سے اپنی پھدیاں مروانگی یہ کہتے ھوے خالہ کمرے سے باھر نیکل گیں
میں نے ٹاول اتارا تو میرا لوڑا خالہ کی گانڈ کی گرمی سے فل کھڑا ھوا تھا میں لوڑے کو ھاتھ میں پکڑ کر سہلاتے ھوے بولا اب تو گھر کی گرم پھدیوں کو چودنا ھے جبھی کمرے کا دروازہ کھلا اور حریم اندر داخل ھوی مجھے ننگا دیکھ کر میرے لوڑے کو دیکھنے لگی میں نے حریم سے کہا کیا دیکھ رھی ھو حریم دروازہ بند کرکے آندر آی اور مجھ سے لیپٹ کر بولی بھای بس اب مجھے بھی آپ نے چودنا ھے مجھ سے اب برداشت نہی ھوتا آپ نے جو فیصلہ کیا ھے مجھے منظور ھے وہ مجھ سے لیپٹ کر دیوآنہ وار پیار کررھی تھی اپنی پھدی اور ممے میرے جسم سے رگڑتے ھوے بولی آج رات میں آپ کے کمرے میں سونگی پوری رات آپ مجھے چودنا میں نے حریم کو پیار کرتے ھوے اپنے سے الگ کیا حریم میرے لوڑے کو پکڑ کر بولی بھای بہت شاندار لوڑا ھے اور نیچے بیٹھ کر لوڑے کو چوسنے لگی میں نے کہا جان صبر کرو آج رات کو تمھاری پھدی مارونگا ابھی باھر چلتے ہیں پیزا کھاتے ہیں پھر چودای کرنگے حریم کھڑی ھوگی اور مجھے پیار کرتے ھوے بولی اوکے آپ کپڑے پہن کر آئو
جاری ہے
4 notes
·
View notes
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
یوٹیوب اورٹک ٹاک میں امریکی نوجوانوں کی دلچسپی، فیس بک متروک: سروے
نیویارک، 12 اگست (آئی این ایس انڈیا)۔
مشہور امریکی تحقیقی ادارے پیور ریسرچ سینٹر کے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق امریکی نوجوانوں نے گزشتہ سات سالوں میں فیس بک کا استعمال ترک کر دیا ہے اور وہ ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر وقت گزارنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ پیو کی اس سروے رپورٹ کے مصنفین نے لکھا ہے کہ ٹک ٹاک امریکی…
View On WordPress
2 notes
·
View notes
موبائل فونز ایک مرتبہ پھر مہنگے ہونے والے ہیں؟
0 notes
تشریح وتوضیح:-
گزشتہ ساڑھے پانچ صدیوں میں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک تک نہیں جا سکا ہے۔
وہ حجرہ شریف جس میں آپ اور آپ کے دو اصحاب کی قبریں ہیں، اس کے گرد ایک چار دیواری ہے، اس چار دیواری سے متصل ایک اور دیوار ہے جو پانچ دیواروں پر مشتمل ہے۔
یہ پانچ کونوں والی دیوار حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ نے بنوائی تھی۔ اور اس کے پانچ کونے رکھنے کا مقصد اسے خانہ کعبہ کی مشابہت سے بچانا تھا۔
اس پنج دیواری کے گرد ایک اور پانچ دیواروں والی فصیل ہے۔ اس پانچ کونوں والی فصیل پر ایک بڑا سا پردہ یا غلاف ڈالا گیا ہے۔ یہ سب دیواریں بغیر دروازے کے ہیں،
لہذا کسی کے ان دیواروں کے اندر جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
روضہ رسولؐ کی اندر سے زیارت کرنے والے بھی اس پانچ کونوں والی دیوار پر پڑے پردے تک ہی جا پاتے ہیں۔
روضہ رسولؐ پر سلام عرض کرنے والے عام زائرین جب سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو جالیوں کے سوراخوں سے انہیں بس وہ پردہ ہی نظر آ سکتا ہے، جو حجرہ شریف کی پنج دیواری پر پڑا ہوا ہے۔
اس طرح سلام پیش کرنے والے زائرین اور آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر کے درمیان گو کہ چند گز کا فاصلہ ہوتا ہے لیکن درمیان میں کل چار دیواریں حائل ہوتی ہیں۔
ایک سنہری جالیوں والی دیوار، دوسری پانچ کونوں والی دیوار، تیسری ایک اور پنج دیواری، اور چوتھی وہ چار دیواری جو کہ اصل حجرے کی دیوار تھی۔
گزشتہ تیرہ سو سال سے اس پنج دیواری حجرے کے اندر کوئی نہیں جا سکا ہے سوائے دو مواقع کے۔
ایک بار 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبد العزیز رحمتہ اللہ علیہ کے دور میں ان کا غلام
اور دوسری بار 881 ہجری میں معروف مورخ علامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی کے بیان کے مطابق وہ خود۔
مسجد نبوی میں قبلہ کا رخ جنوب کی جانب ہے۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا روضہ مبارک ایک بڑے ہال کمرے میں ہے۔
بڑے ہال کمرے کے اندر جانے کا دروازہ مشرقی جانب ہے یعنی جنت البقیع کی سمت۔
یہ دروازہ صرف خاص شخصیات کے لیے کھولا جاتا ہے۔ اس دروازے سے اندر داخل ہوں تو بائیں جانب حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ تعالی عنہا کی محراب ہے۔ اس کے پیچھے ان کی چارپائی (سریر) ہے۔
العربیہ ویب سائٹ نے محقق محی الدین الہاشمی کے حوالے سے بتایا کہ ہال کمرے میں روضہ مبارک کی طرف جائیں تو سبز غلاف سے ڈھکی ہوئی ایک دیوار نظر آتی ہے۔
1406 ہجری میں شاہ فہد کے دور میں اس غلاف کو تبدیل کیا گیا۔
اس سے قبل ڈھانپا جانے والا پردہ 1370 ہجری میں شاہ عبد العزیز آل سعود کے زمانے میں تیار کیا گیا تھا۔
مذکورہ دیوار 881 ہجری میں اُس دیوار کے اطراف تعمیر کی گئی جو 91 ہجری میں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تعمیر کی تھی۔ اس بند دیوار میں کوئی دروازہ نہیں ہے۔ قبلے کی سمت اس کی لمبائی 8 میٹر، مشرق اور مغرب کی سمت 6.5 میٹر اور شمال کی جانب دونوں دیواروں کی لمبائی ملا کر 14 میٹر ہے۔
کہا جاتا ہے کہ 91 ہجری سے لے کر 881 ہجری تک تقریباً آٹھ صدیاں کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو نہیں دیکھ پایا۔
اس کے بعد 881 ہجری میں حجرہ مبارک کی دیواروں کے بوسیدہ ہو جانے کے باعث ان کی تعمیر نو کرنا پڑی۔ اس وقت نامور مورخ اور فقیہ علّامہ نور الدین ابو الحسن السمہودی مدینہ منورہ میں موجود تھے، جنہیں ان دیواروں کی تعمیر نو کے کام میں حصہ لینے کی سعادت حاصل ہوئی۔
وہ لکھتے ہیں 14 شعبان 881 ھ کو پانچ دیواری مکمل طور پر ڈھا دی گئی۔ دیکھا تو اندرونی چار دیواری میں بھی دراڑیں پڑی ہوئی تھیں، چنانچہ وہ بھی ڈھا دی گئی۔ ہماری آنکھوں کے سامنے اب مقدس حجرہ تھا۔ مجھے داخلے کی سعادت ملی۔ میں شمالی سمت سے داخل ہوا۔ خوشبو کی ایسی لپٹ آئی جو زندگی میں کبھی محسوس نہیں ہوئی تھی۔
میں نے رسول اللہ اور آپ کے دونوں خلفاء کی خدمت میں ادب سے سلام پیش کیا۔ مقدس حجرہ مربع شکل کا تھا۔ اس کی چار دیواری سیاہ رنگ کے پتھروں سے بنی تھی، جیسے خانہ کعبہ کی دیواروں میں استعمال ہوئے ہیں۔ چار دیواری میں کوئی دروازہ نہ تھا۔
میری پوری توجہ تین قبروں پر مرکوز تھی۔ تینوں سطح زمین کے تقریباً برابر تھیں۔ صرف ایک جگہ ذرا سا ابھار تھا۔ یہ شاید حضرت عمر کی قبر تھی۔ قبروں پر عام سی مٹی پڑی تھی۔ اس بات کو پانچ صدیاں بیت چکی ہیں، جن کے دوران کوئی انسان ان مہر بند اور مستحکم دیواروں کے اندر داخل نہیں ہوا۔
علامہ نور الدین ابو الحسن سمہودی نے اپنی کتاب (وفاءالوفاء) میں حجرہ نبوی کا ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے کہ ”اس کا فرش سرخ رنگ کی ریت پر مبنی ہے۔
حجرہ نبوی کا فرش مسجد نبوی کے فرش سے تقریبا 60 سینٹی میٹر نیچے ہے۔
اس دوران حجرے پر موجود چھت کو ختم کر کے اس کی جگہ ٹیک کی لکڑی کی چھت نصب کی گئی جو دیکھنے میں حجرے پر لگی مربع جالیوں کی طرح ہے۔ اس لکڑی کے اوپر ایک چھوٹا سا گنبد تعمیر کیا گیا جس کی اونچائی 8 میٹر ہے اور یہ گنبد خضراء کے عین نیچے واقع ہے“۔
یہ سب معلومات معروف کتاب ”وفاء الوفاء با اخبار دار المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“ کے مؤلف نور الدین ابو الحسن السمہودی نے اپنی مشہور تصنیف میں درج کی ہیں----واللہ اعلم بالصواب
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے ایمان میں تازگی کا باعث ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا
0 notes
چاند پر گیا پاکستانی سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کیا ہے؟
ملکی تاریخ میں پہلی بار 3 مئی کو پاکستانی سائنس دانوں اور سائنس کے طلبہ کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کی جانب سے بھیجے گئے چاند مشن ’چینگ ای 6‘ کے ساتھ گیا تو بہت سارے لوگ اس بات پر پریشان دکھائی دیے کہ مذکورہ خلائی مشن میں پاکستان کا کیا کردار ہے اور یہ پاکستان کے لیے کس طرح تاریخی ہے؟
درج ذیل مضمون میں اسی بات کا جواب دیا جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) کی ویب سائٹ کے مطابق ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کا وزن محض 7 کلو گرام ہے لیکن وہ چینی خلائی مشن کا سب سے اہم کام سر انجام دے گا۔ پاکستانی سیٹلائٹ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر، ویڈیوز اور دیگر ڈیٹا زمین پر چینی ماہرین کو بھیجے گا۔ پاکستان کی جانب سے تیار کردہ سیٹلائٹ دو ہائی روزولیوشن آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو کہ چاند پر پہنچنے کے بعد وہاں کی تصاویر اور دیگر ڈیٹا زمین پر بھیجیں گی۔ ’آئی کیوب‘ دراصل ایک خلائی سائنس کی اصطلاح ہے، جس کا مقصد چھوٹے سیٹلائٹ ہوتا ہے اور پاکستان نے پہلی بار اس طرح کے سیٹلائٹ ایک دہائی قبل 2013 میں بنائے تھے اور اب پاکستان نے تاریخ میں پہلی بار چھوٹے سیٹلائٹ کو چاند کے مشن پر روانہ کر دیا۔
’آئی کیوب قمر‘ کس طرح چینی خلائی مشن کا حصہ بنا؟
اسلام آباد میں موجود خلائی ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے مطابق چین نے چاند پر اپنا مشن بھیجنے سے دو سال قبل ایشیائی خلائی ایجنسی ایشیا پیسفک اسپیس کو آپریشن آرگنائزیشن کے رکن ممالک کو دعوت دی کہ وہ اپنے خلائی سیٹ لائٹ چین کے مشن کے ساتھ بھیج سکتے ہیں۔ چینی خلائی ایجنسی نے 2022 میں ایشیائی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک کو دعوت دی تھی، ایشیائی ایجنسی کے ترکی، منگولیا، پیرو، تھائی لینڈ، ایران، بنگلہ دیش اور پاکستان رکن ہیں۔ چینی درخواست کے بعد اگرچہ دیگر ممالک نے بھی اپنے خلائی سیٹس بھیجنے کی درخواست کی لیکن چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کا انتخاب کیا، جس کے بعد پاکستانی ماہرین اور طلبہ نے دو سال کے کم عرصے میں ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ تیار کیا۔ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ کو سپارکو اور اسلام آباد کے ادارے انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی کے ماہرین، اساتذہ اور طلبہ نے تیار کیا اور چین بھیجا۔ چینی سائنس دانوں نے پاکستانی سیٹلائٹ کو اپنے چینی خلائی مشن کا حصہ بنا کر تین مئی 2024 کو اسے چاند پر بھیجا جو کہ دونوں ممالک کے لیے تاریخی دن تھا اور یوں پاکستان پہلی بار چاند پر جانے والے مشن کا حصہ بنا۔
بشکریہ ڈان نیوز
0 notes
کیریرکٹر اے آئی
مصنف: جو ٹائڈی (سائبر نامہ نگار)1
ریڈنگ منٹس08کل الفاظ1427
کیریکٹر اے۔ آئی: ایک دلچسپ ویب گاہ
کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں -کیریکٹر اے آئی: دلچسپ ویب سائٹ جس پر نوجوان مصنوعی ذہانت کے ذریعے اپنے نفسیاتی مسائل کا حل ڈھونڈ رہے ہیں۔
ہیری پوٹر، ایلون مسک، بیونسے، سوپر ماریو اور ویلادمیر پوتن ان سب کے سمیت کیریکٹر اے آئی…
View On WordPress
0 notes
فحش ویب سائٹ کا لنک اور ڈیپ فیک: ’پورن سائٹ پر میری جعلی فحش تصاویر اور ویڈیو ڈالنے والا میرا ہی دوست تھا‘
http://dlvr.it/T4yNtG
0 notes
Discover the Power of Codes Page! Get Your Own Impressive Portfolio Website Today. Let's Create Your Perfect Online Portfolio!
"Contact Us For More Information"
Phone No: +92 3424722161
Website: https://cozicenter.com
#portfoliowebsite#websitedevelopment#websiteservies#اپنے بزنس کی ویب سائٹ بنوائیں
1 note
·
View note
Kinky smut fantasy
اج بہت فرصت سے فری تھا اپنے کمرے میں تو سوچا کچھ ایسا لکھوں جس کو پڑھ کر میں خود بھی مٹھ لگا سکوں اور آپکو بھی مٹھ لگانے میں مزا ائے ۔۔۔ اسی لیے یہ بے حیا واپس سے آپکی خدمت میں حاضر ہوا ہے۔۔۔اس سے پہلے جس فینٹسی کو میں نے تہذیب کے لہجے میں لکھا تھا اج وہی ��ینٹسی میں ایک ٹھرک سے بھری بدتمیزی والے انداز میں لکھوں گا آپ لوگ پڑھ کے بتائیے گا کونسی فینٹسی پڑھ کر آپکو اچھا لگا
تو شروع کرتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے جب سے اپنی ہوش سنبھالا ہے اپنے گھر میں اپنی امی اور دو بڑی بہنوں کو ہی گھر میں دیکھا ہے ۔۔ ہم لوگ میر پور خاص کے شہر میں رہتے تھے اور یہاں ایک سوسائٹی میں ۱۲۰ گز کے مکان میں رہتے تھے جس میں ۳ کمرے اور ایک لاؤنج تھا۔۔ ایک کمرہ میری امی کا ایک میری دونوں بہنوں کا اور میرا کمرہ تھا
ہمارے ابو ہفتے میں بس دو دن ہی گھر اتے تھے اور اُس کے بعد امی کو پورے ہفتے کے جب خرچ دے کر چلے جاتے تھے
ویسے تو میری امی بہنیں باہر جاتے ہوئے پوری طرح عبایا ایسے پہنتی تھی کے دیکھنے سے لگتا ہی نہیں تھا کے یہ لوگ گھر میں بنا دوپٹے کے بس ٹی شرٹ پاجامے میں گھومتی ہوں گی
میں نے کبھی اپنے گھر کسی رشتےدار کو اتے نہیں دیکھا نہ ہی ہم کہیں کسی کے گھر جاتے تھے بس گھومنے پھرنے امی ہمیں اکثر خود سے جہاں لے جاتی وہاں ہم چلے جاتے تھے
ویسے تو میں اپنے گھر کو سب گھروں کے ماحول کی طرح عام ہی سمجھتا تھا اور اپنے علاقے کے قریبی سکول میں پڑھائی کرتا تھا لیکن مجھے حقیقت تب عیاں ہوئی جب میرے ہاتھ میں بھی ایک موبائل ایا
اِدھر میں بتاتا چلوں میری دونوں ہی بہنوں نے میٹرک کے بعد پڑھنا لکھنا چھوڑ دیا تھا اور امی کے ساتھ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتی تھی لیکِن ایک چیز جو مجھے ہمیشہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے وہ یہ کے میں نے ہمیشہ امی بہنوں کے ہاتھوں میں مہنگے مہنگے موبائل دیکھے تھے جس سے وہ ہمیشہ ٹک ٹاک اور انسٹا جیسی سوشل سائٹ پر آنلائن رہتی تھی
ویسے تو عام طور پر ہمارے گھر میں کھانا گھر میں ہی بنایا جاتا لیکِن جب ابو اتے تو صبح کے ناشتے سے لے کر رات کے کھانے تک سب کچھ باہر سے اتا اور ابو خود کہتے تھے کے جو کچھ منگوانا ہے کھانے کے لئے منگوا لو
سمجھیے جب ابو اتے اُس وقت ہماری گھر کی عورتیں کوئی کام نہیں کرتی تھیں لیکِن میں جب ابو کو بولتا کہیں گھمانے لے کے چلے تو امی ہمیشہ کہتی کے بیٹا ابو تھکے ہوئے ہیں میں خود تمہیں گھمانے لے جاؤں گی
اِدھر مزے کی بات جو میں آپکو بتاتا چلوں
میری امی بہنیں گھر میں نا ہی کبھی برا پہنتی تھی نا ہی کبھی چڈڈی جس کی وجہ سے نا صرف اُنکی ٹی شرٹ ممّوں سے چپک کر پستانوں کو واضح کرتی بلکے اُنکے چوتڑوں میں گھسا ہوا پجاما بھی چکی والی دنبی کی طرح چوتڑوں کو واضح کرتی
ابو جب بھی گھر اتے تھے وہ ہم سب سے ہی گلے لگ کر سلام کرتے تھے مجھے تو بس نارمل ہی ماتھے پر چوم کر سلام کرتے تھے لیکن امی سے جب گلے ملتے تھے تو انکا ایک ہاتھ امی کے ممّوں پر ہوتا تھا اور دوسرا امی کے چوتڑوں پر اس حالت میں وہ مزے سے امی کو سلام کرتے ہوئے اُنکے ہونٹوں کو بھی چومتے تھے صرف یہی نہیں بلکہ میں نے انکو اپنی بہنوں سے بھی ایسی حرکتیں کرتے دیکھا تھا ۔۔۔۔کیوں کے میں یہ سب بچپن سے دیکھ دیکھ کر بڑا ہوا تھا اسی لیے مجھے تو یہ سب بھی نارمل لگتا تھا
ابو کی کچھ اور حرکتیں میں آپکو بتاتا چلوں جو میں اپنی معصومیت کے دور میں نارمل سمجھتا تھا
۱- ہم لوگوں کے سامنے امی کی ٹی شرٹ کے گلے میں ابو کا اندر ہاتھ ڈال کر اُنکے پسینے سے بھیگے ممّوں کا ایسے نچوڑنا جیسے بھینس کے تھنوں سے دودھ نکال رہے ہوں
۲- امی کے کام کرتے چوتڑوں میں گھسے پاجامے کو کبھی انگلی کرنا کبھی ہاتھ سے پکڑ کر پھنسے ہوئی کپڑے کو باہر نکالنا تو کبھی امی کے چوتڑوں میں اپنا لںڈ دبانا کپڑوں کے اوپر سے ۔۔۔۔ یہاں تک کے ہمارے سامنے امی کے چوتڑوں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ہلانا اور کبھی چانٹا مار کر انکو تھرکتا دیکھنا۔۔۔۔۔ یہ سب کام ابو صرف امی کے ساتھ نہیں بلکہ میری بہنوں کے ساتھ بھی کرتے تھے جو جواب میں امی کی طرح ایسے ہنستی تھی جیسے مذاق ہو
۳- ابو کا کھلے عام گھر میں شلوار کے اوپر سے اپنے لوڑے کو پکڑ کر ایسے آرام سے ہلانا جیسے یہ کوئی بری بات ہی نہیں ہے اکثر تو امی اور بہنیں بھی انکا لںڈ مذاق میں پکڑ لیتی تھی
یہی حرکتیں دیکھ دیکھ کر میں بھی نا دانی میں امی بہنوں کے ساتھ ایسے ہی حرکتیں کرنا شروع کرچکا تھا جس پر وہ کچھ نہیں کہتی تھی مجھے
میرا اسکول دوپہر کا ہوتا تھا تو میں رات کو دیر تک جاگ کر صبح دیر سے اٹھتا تھا اور پھر اسکول کے بعد شام میں گھر اتا تھا اسی لیے مجھے اپنے پیچھے گھر میں ہونے والی حرکتوں کا کوئی علم نہیں تھا
لیکن جب مجھے اسکول میں میرے ایک دوست نے اپنے موبائل پر ایک ٹک ٹاک کے اکاؤنٹ کی ویڈیوز دکھائی تو میں تو حیران ہوگیا ۱ ملین فلور والے اس اکاؤنٹ کو جو عورتیں چلاتی تھی وہ اور کوئی نہیں بلکہ میری امی اور بہنیں تھی ۔۔۔ پر کیوں کے انہوں نہ چہرے پر ماسک لگایا ہوتا تھا اس وجہ سے کوئی بھی اج تک اُن کی شناخت نہیں کر پایا تھا پر میں تو انکا سگا خون تھا نا اپنے ماں بہنوں کے جسم اور اپنے گھر کو تو خوب پہچانتا تھا۔۔ دوست کے سامنے تو کچھ نہیں بولا لیکِن میرے اندر بڑھنے والے تجسس کی وجہ سے میں اج جلدی گھر آگیا یہی سوچ کر کے اج تو ابو بھی ہیں اُن سے ہی یہ سب شکایت لگاؤں گا
پر جب میں گھر ایا تو گھر کا ماحول ہی الگ دیکھا میں نے ۔۔ جو بہنیں اپنا کمرہ بند کر کے رکھتی تھی اور مجھے بھی کمرے میں نہیں جانے دیتی تھی زیادہ ابھی دوپہر کے وقت نا صرف بہنوں کا کمرہ بلکہ امی کا کمرے کا دروازہ بھی کھلا تھا۔۔۔ ویسے تو امی بھی جب ابو گھر پر ہوتے تھے اور کمرے میں ہوتے تھے تو اپنا دروازہ بند رکھتی تھی لیکِن اج دوپہر کے وقت سب کے دروازے کھلے تھے
اندر کا حال کچھ یوں تھا
میری باجی اپنے کمرے میں اپی کے ساتھ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہی تھی جس میں وہ اپنے موبائل کمرے سے ویڈیو بناتے ہوئے کبھی ایک دوسرے کے ممّوں کو کیمرے کے سامنے پکڑ رہی تھیں تو کبھی ایک دوسرے کی چوتڑوں کو پکڑ کر ہلا رہی تھیں ۔۔ انکو اس حالت میں دیکھتے ہوئے کچھ دیر پہلے اپنے دوست کے کہے لفظ میرے ذہن میں دوبارہ انے لگے جو اُس وقت سن کر تو مجھے برے لگے تھے لیکِن اب مجھے لگ رہا تھا کے واقعی ایسا ہی ہے
اُس کے لفظ یہ تھے
" ابے یار یہ رنڈیاں ٹک ٹاک سے صحیح کما رہی ہیں بس اپنی گانڈ اور مموں کو ہلا کر ہم جیسے ٹھرکیوں کو مزا دیتی ہیں اور بدلے میں ہمارے لاکھوں میں ویوز سے ان کو اس کے پیسے ملتے ہیں۔۔ میں تو یہ سوچتا ہوں سالے ان کے گھر کے مردوں کو تو گھر بیٹھے بیٹھے ہی پیسہ مل جاتا ہوگا"
اپنی گھر کی عورتوں کے بارے میں یہ لفظ سن کر اب مجھے واقعی لگ رہا تھا جیسے یہ سب سچ ہے ۔۔۔ بہنوں نے مجھے دیکھ کر ہاتھ کے اشارے سے اپنے پاس بلایا لیکِن میں اُن کے پاس نہیں گیا سوچا امی ابو کے کمرے میں جاتا ہوں
پر وہاں جانے پر تو الگ ہی ماحول تھا اُس سے بھی زیادہ جو میں سوچ سکتا تھا
سامنے ایک بستر پر لیپ ٹاپ کھلا ہوا تھا جس میں ایسا لگ رہا تھا کے سب کچھ live چل رہا ہے اور ادھر میرے ابا بلکل ننگے بیٹھے تھے اور اُنکی گود میں امی وہی اج والے ٹی شرٹ پاجامے کے ساتھ بیٹھی تھیں
ابا کبھی امی کی ٹی شرٹ اوپر کر کے اُنکے ننگے ممّے کیمرے کے سامنے دکھاتے تو کبھی پجاما نیچے کر کے امی کی ہلکے بالوں والی پھدی کو سب کے سامنے ظاہر کرتے جس پر لوگ انکو بہت سے تحفے بھیج رہے تھے آنلائن
اُس وقت امی نے مجھے دیکھا تو اشارے سے گیٹ بند کرنے کو کہا لیکِن ابّا نے امی کو کہا کے اس کو کھڑے رہنے دو اور دیکھنے دو جو کچھ ہورہاہے
میں وہی کھڑا رہا ایک دم بت بن کے کیوں کے میں بہت حیران تھا یہ سب دیکھ کر
اِدھر امی یہ سب ایسے کر رہی تھیں کے جیسے یہ سب۔ انکا روز کا معمول ہے
لیپ ٹاپ پر لوگ الگ الگ فرمائشیں کر رہے تھے جس کو امی پڑھتی اور زور سے پڑھ کر سنا کر پھر وہی حرکتیں کرتی
ایک سے ایک گندی فرمائش کو میں نے اپنے سامنے امی کو کرتے دیکھا
جن میں سے کچھ ایسی تھی
۱- ممّوں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اسکو بلی کی طرح زبان سے چاٹنا
۲- گانڈ کیمرے کی طرف کر کے پہلے چوتڑوں میں پجاما گھسا کر گانڈ ہلانا پھر پجاما اُتار کر جھک کے اپنی گوری گانڈ ننگی کر کے دکھانا
۳- ہاتھوں سے ابا کے لوڑے کو پکڑ کر ہلاتے ہوئے انکو اپنے ممّے چسوانا
اسی طرح کے کھیلوں کے ساتھ ابو اور امی وہ لائیو سیشن کر رہے تھے کے اُن کے لیپٹاپ پر ایک پرائیویٹ سیشن کرنے کی آفر ائی۔۔ وہ شخص ۱۰ ہزار روپے دے رہا تھا پرائیویٹ سیشن کے لئے جس کو امی ابو نے accept کر لیا
یہ دونوں ہی مجھے ایسے اگنور کر رہے تھے جیسے میں وہاں کھڑا ہی نہیں ہوں
اُس شخص نے پرائیویٹ سیشن میں اتے ہی کہا کے تم دونوں ایسے رول پلے کرو میرے سامنے جیسے تم دونوں بھائی بہن ہو اور ایسے ہی چدائی کرو خاص طور پر گانڈ میں یہ سب فرمائشوں کے ساتھ اُس شخص نے یہ بھی کہا کے وہ امی کو ابو کے موں پر بیٹھ کر چوتڑ ہلاتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے
جتنی آسانی سے امی نے اُس کی باتیں مانی ایسا لگا جیسے وہ رول پلے کرتی رہتی ہے
ابو کے موں پر اپنے چوتڑوں میں گھسے پاجامے کے ساتھ بیٹھ کر ابو کا لںڈ پکڑ کر ہلاتے ہوئے بولی
" اہ اہ اہ بھائی تم بہت بدمعاش ہو چھپ چھپ کر میری گندی چڈڈیاں سونگھتے ہو نا اور گندی کرتے ہو اج میں تمہیں اس کی سزا دوں گی ۔۔۔ اب سونگھو میرے چوتڑوں کی پسینے کی خوشبو اور بتاؤ آئندہ کرو گے یہ"
جس پر ابو امی کے چوتڑوں میں پورا موں گھساتے ہوئے کہنے لگے
" بہن مجھے معاف کر دو میں آئندہ تمہاری چڈڈی گندی نہیں کروں گا پر میں کیا کروں تمہارے ہلتے چوتڑ دیکھ کر مجھ سے رہا نہیں جاتا۔۔۔ ابھی بھی تم مجھے سزا دے رہی ہو نا بہن پر مجھے بہت مزا آرہا ہے دیکھو کیسے میرا لںڈ کھڑا ہے"
امی ابو کی یہ۔ بات سن کر اپنے چوتڑ کیمرے کے سامنے تھوڑے سے اٹھاتے ہوئی اپنے جسم کو ابو کے لںڈ پر جھکاتے ہوئے بولی
" تو بہت بھینچود ہے بھائی اپنی بہن کی گانڈ پر ہی مٹھ مارتا ہے۔۔۔رک ابھی تیری ساری مستی نکالتی ہوں لںڈ کی"
یہ کہتے ہوئے امی ابو کا لںڈ شلوار سے نکال کر چوسنے لگیں اور لوڑے کو ہاتھ میں پکڑ کر بلی کی طرح زبان اُس کے ٹوپے پر گول گول گھمانے لگی
جس کو دیکھ کر میں نے بھی اپنا لںڈ پکڑ لیا پتہ نہیں اج پہلی بار لںڈ پکڑا تھا جس سے مجھے اتنا مزا آرہا تھا۔۔ ساتھ میں وہ لیپ ٹاپ والے بندے کو میں دیکھ رہا تھا وہ کمرے کے سامنے ننگا بیٹھا اپنا لؤڑا ہلا رہا تھا اور کہہ رہا تھا
" اسکی گانڈ ننگی کر کہ چاٹو کنجر اس رنڈی کو ننگا کر دو"
جو وہ شخص کہہ رہا تھا امی ابو بلکل ویسے ہی کر رہے تھے یہاں تک کہ میں نے امی کو کتیا بنے ایسی حالت میں دیکھا کہ ابو اُنکے گورے ننگے چوتڑوں کو کھول کھول کے کمرے کے سامنے زبان ڈال رہے تھے
کچھ دیر ایسی حرکتوں کے بعد اُس نے امی ابو کو چودنے کو کہا ۔۔ اور ویسے ہی اسی کی بات مانتے ہوئی ابو نے اپنے موٹے لنڈ کو امی کی پُھدی اور گانڈ میں ایسے جھٹکے دینے شروع کردیا باری باری کے لیپٹاپ پر بیٹھا وہ شخص امی کی آہوں سے لے کر ابو کے لوڑے کے جھٹکوں تک سب کچھ صاف صاف دیکھ سکتا تھا
چند منٹوں میں جیسے ہی وہ شخص فارغ ہونے والا تھا اُس نے کہا کے اب امی ابا کے لوڑے کو اپنے ممّوں میں دبا دبا اُس کو چوسیں جس کو مانتے ہوئی امی اپنے گھٹنوں پر بیٹھ کر ابا کا لؤڑا اپنے ممّوں میں دبا کر اُس کے ٹوپے کو ایسے چاٹنے لگی جیسے اُس کی ایک ایک بوند نچوڑ لیں گی اسی حالت میں کچھ ہی دیر میں اُس بندے کہ بھی مٹھ نکل گیا اور میرے ابا کا بھی مٹھ امی کے ممّوں میں نکل گیا جس کے بعد وہ لائیو سیشن امی ابو نے بند کر دیا
سیشن ختم ہوتے ہی ابو نے مجھے پاس بلایا۔ کیونکہ وہ میری حالت دیکھ چکے تھے جو پہلے حیرانی والی تھی اب اندر سے مجھے خود نہیں پتہ تھا کے میں اتنا گرم کیوں محسوس کے رہا ہوں کے میری کانوں سے دھنوے نکالنا شروع ہوگئے ہیں
ابو نے مجھے پاس بلا کر امی کے پاس لیٹنے کو کہا اور امی کو کہا
" ابے ثمینہ کب تک بیٹے سے سب کچھ چھپائے گی اب سب کچھ بتا دے اس کو دیکھو تو اب یہ بھی بڑا ہورہاہے "
امی نے میری طرف دیکھتے ہوئی پیار سے ہاتھ پھیلا کر مجھے اپنے پاس بلاتے ہوئے کپڑے اتارنے کو کہا
اور اُنکی یہ بات مانتے ہوئی میں ویسے ہی امی کے پاس بستر پر ننگا لیٹ گیا
میری طرف امی کروٹ لیتے ہوئے اپنی ایک ٹانگ میرے اوپر کر کے مجھے اپنی طرف اور قریب کرتے ہوئے بولی
" بیٹا اب تو بڑا ہوگیا تو میں سب کچھ سچ بتاتی ہوں تمہیں ۔۔۔ یہ جو تم اس مرد کو اپنا باپ کہتے ہو یہ تمہارا باپ نہیں ہے بلکہ تمہارا باپ تو مجھے جوانی میں ہی چھوڑ کر بھاگ گیا تھا تب سے اب تک جو تم لوگوں کو پال پوس کر اتنا بڑا کیا ہے وہ سب اس مرد کی وجہ سے ہے جس نے مجھے کمائی کا طریقہ بتایا گھر بیٹھے بیٹھے"
یہ کہتے ہوئے امی نے مجھے زور سے سینے سے چمٹا لیا ( وہی سینا جس کے اُبھرے ہوئے ممّوں پر ابا نے کچھ ہی دیر پہلے مٹھ نکالی تھی) اور کہا
" بیٹا یہ کام کوئی برا نہیں ہے جو تو اتنا حیران ہورہاہے ۔۔ دیکھو تمہیں مزا آرہا تھا نا دیکھ کر بس ایسے ہی ہم لوگ دوسرے لوگوں کو مزا کرواتے ہیں جس کے بدلے ہم پیسے كماتے ہیں۔۔۔تو ابھی ابھی جوان ہورہاہے بیٹا تمہیں ابھی اندازہ نہیں ہے اس کام میں کتنا پیسہ ہے اور کتنا مزا اتا ہے رک اج تمہیں سمجھاتی ہوں۔۔۔۔۔ ایسا کر جو بھی تیرے ذہن میں گندے خیال آرہے ہیں انکو سوچ سوچ کر تم مجھے دھکے لگاؤ"
یہی کہتے ہوئے امی ہلنے لگی اور انکو دیکھا دیکھی میں بھی اُنکی ٹانگوں کے بیچ ہلنے لگا۔۔۔ امی کے گرم گیلے پھدے کے اوپر پہلی بر اپنے اکڑے ہوئے لوڑے کو رگڑتے ہوئے میں ایک منٹ بھی نہیں ٹک سکا اور امی کہ پھدے پر مٹھ نکال دی
" جس پر امی ہنستے ہوئے پوچھنے لگی کے بیٹا مزا ایا"
امی کے ممّوں میں موں گھسائے میں نے بھی ہاں میں سر ہلا دیا
جس پر امی نے کہا
" بیٹا تم اس کی جتنی زیادہ پریکٹس کروگے اتنا تم اس میں ماہر ہوگے جیسے یہ تمہارے سلیم انکل ہوگئے ہیں ۔۔ یہ تمہارے ابا نہیں ہیں بیٹا اج سے ان کو سلیم انکل کہنا "
وہ سلیم نامی شخص امی کے ننگے چوتڑوں میں اپنا مٹھ زدہ لںڈ چپکے ہماری باتیں سن کر مسکرا۔ رہا تھا
جس کے بعد کچھ دیر میں ویسے ہی لیٹے لیٹے امی کے ساتھ سوگیا
جب میری آنکھ کھلی تو سامنے اپنی بہن کو کھڑا دیکھا جو مجھے ہنستے ہوئے کہہ رہی تھی کے بھائی کپڑے پہن لو
اور روز کی طرح امی اور دوسری بہن گھر کے کام میں لگی تھی۔۔۔ وہ سلیم نامی شخص ہمارے گھر سے جاچکا تھا
اس کے بعد اپنے آگے کے وقت میں میں نے جو کچھ دیکھا اُس سے مجھے اندازہ ہوگیا کے یہ جو سلیم نامی شخص جس کو میں ابا کہا کرتا تھا وہ کوئی اور نہیں بلکہ امی کا دلال تھا جس نے اُن کو اس راستے پر لگایا اور صرف یہی نہیں امی کی دیکھا دیکھی میری دونوں بہن بھی زیادہ پیسے آسانی سے کمانے کے چکے میں اسی راستے پر چل پڑی تھی
اس کے بعد میں نے بھی اپنا نصیب سمجھ کر اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ۔۔۔ ہم لوگوں کا راز کوئی بھی محلے والا نہیں جانتا تھا کیوں کے ہم لوگ باقی لوگوں کے لیے بے حد شریف اور ایک نارمل فیملی تھے لیکِن اصل حقیقت تو ہمارے دلوں میں راز کی طرح چھپی تھی
لیکن اب میری وجہ سے امی اُس سلیم نامی شخص کے علاو بھی دوسرے طریقے سے پیسے کمانے شروع کرچکی تھی
اب وہ لائیو سیشن صرف سلیم کے ساتھ نہیں بلکہ میری بدولت کچھ کلائنٹس اُن کو ایسے مل گئے تھے کے سلیم کے پیٹھ پیچھے بھی ہم مزید پیسے کماتے تھے
لیکن یہ کلائنٹس کوئی عام ٹھرکی نہیں تھے بلکہ امیر بڈھے تھے جن کے پاس۔ بے شمار دولت تھی اور انکو نارمل سے کچھ ھٹ کر دیکھنے کا شوق تھا
اس کی میں وضاحت کرتا چلوں
۱- امی کا مجھے سکرین کے سامنے اپنی گود میں بٹھا کر اپنی چڈڈی میرے موں پر رکھ کر اُن لوگوں کے سامنے میرے جوان ہوتے لںڈ سے کھیل کھیل کر مٹھ مارنا جس پر وہ بڈھے مجھ سے امی کے متعلق گندے گندے سوال کرتے اور میں اُن سب کا امی کی گود میں بیٹھ کر جواب دیتا
۲- بہنوں کا کھڑے ہوکر ایک دوسرے کو کس کرتے ہوئے کپڑوں میں ہی سکرین کے سامنے پیشاب کرتے ہوئے کپڑوں کے اوپر سے اپنی پھدیاں رگڑنا اور سامنے بڈھوں کو daddy daddy کہہ کر بلانا
۳- امی بہنوں کی کیمرے کے سامنے پسینے والی بغلیں سونگنا تو کبھی اُنکی پُھدی گانڈ کے اوپر شہد یا فروٹ کریم لگا کر چوسنا
۴. اپنی بہنوں کو سیکس کے کھلونے کیمرے کہ سامنے استعمال کرتا دیکھنا
کم لفظوں میں کہوں تو ہر گندی سے گندی خواہش کو میرے گھر والے پورا کرتے جتنے زیادہ گندی خواہش ہوتی اتنے زیادہ پیسے بھی ہوتے تھے۔۔
یوں وقت کے ساتھ ساتھ مجھے خود اندازہ ہوگیا تھا کہ میں ایک گشتي کی پُھدی کی کمائی سے بڑا ہوا ہوں اور اپنے گھر کی ایسی رنڈیوں کا میں دلال ہوں جو پیسے کے لیے کسی کو بھی باپ بھائی بیٹا بنا کر لوگوں کو مزا دیتی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ویسے اس فینٹسی کو اپ کچھ وقت سوچ کر دیکھیں کتنا مزا ائے اگر امی بہنیں اتنی آزاد ہوں کے وہ کسی بھی مرد کو منع نہیں کریں اگر وہ پیسے اچھا دے رہا ہو
4 notes
·
View notes
Please see Attachment
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب، لاہور، فون نمبر:99201390
ڈی این/ آصف
ٹیکرز نمبر341
دفتر محتسب پنجاب کی 2023کی سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری
لاہور11 مارچ:
٭ دفتر محتسب پنجاب نے صوبائی محتسب میجر(ر)اعظم سلیمان خان کی سربراہی میں سال 2023 میں کل 35202 شکایات نمٹا دیں -ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ عوامی شکایات پر موثرکارروائی کے نتیجے میں شکایت کنندگان اور صوبائی حکومت کو مجموعی طورپر 22.5بلین روپے کا ریلیف ملا-ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں 15.8بلین روپے مالیت کی 26,229کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا-ترجمان
٭ 2023 میں شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 6.7بلین روپے ہے۔ ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں موصولہ اور نمٹائی جانے والی شکایات کی تعدادگزشتہ کسی بھی سال کی شکایات کی تعداد سے زیادہ ہے جو دفتر محتسب پنجاب پر عوام کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ 2023 میں پولیس کے خلاف7212،لوکل گورنمنٹ 5980،ریونیو 5678، پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر 2531، سکول ایجوکیشن1961 اورڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے خلاف 1563 شکایات موصول ہوئیں۔ترجمان
٭ دفتر محتسب پنجاب کے حکم پر 2023 میں 119 سائلین کو پنجاب سول سرونٹس (تقرری و شرائط ملازمت)رولز مجریہ 1974 کے قاعدہ 17 اے کے تحت سرکاری محکموں میں ملازمتیں فراہم کی گئیں۔ترجمان
٭ 1996 سے2023 تک کل 415,345 شکایات میں سے 541،412کو نمٹایا گیا جس سے مجموعی ڈسپوزل ریٹ 99.32فیصد رہا۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران کل 96,401شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 94,643شکایات کو نمٹا یا گیا، اس طرح ڈسپوزل کی مجموعی شرح 98فیصد رہی۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
٭ گذشتہ چار سالوں کے دوران شکایت کنندگان اور حکومت کو مجموعی طورپر 38.2بلین روپے کا ریلیف فراہم ہو ا جس میں سے 25.9بلین روپے مالیت کی 73,072کنال سرکاری اور نجی اراضی کو واگزار کروایا گیا -ترجمان
٭ گزشتہ چارسالوں کے دوران شکایت کنندگان کو حاصل ہونے والے مالی ریلیف کی کل مالیت 12.2بلین روپے ہے۔ترجمان
٭ اسی طرح 475شکایت کنندگان کوقاعدہ 17-Aکے تحت ملازمتیں حاصل ہوئیں۔ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے 5اضلاع میں علاقائی دفاتر کی نئی عمارتیں تعمیر ہونے کے بعد دفاتر فنکشنل-ترجما ن
٭ 6اضلاع میں دفاتر کی تعمیر کے لئے زمین حاصل کر لی گئی -ترجمان
٭ بدعنوانی اور ناانصافی کی وجوہات کا پتہ لگانے اور اصلاحی اقدامات کی سفارش کے لیے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ ونگ قائم۔ ترجمان
٭ محتسب پنجاب کے دفتر کو مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے -ترجمان
٭ عوامی رہنمائی اور شکایات کے ٹیلیفونک اندراج کیلئے24/7 ڈیجیٹل ہیلپ لائن 1050 قائم۔
٭ بیرون ملک مقیم پاکستانی صوبائی محکموں سے متعلق مسائل کے حل کیلئے دفتر محتسب پنجاب کو اپنی شکایت موبائل ایپ یا ویب سائٹ پر بھی درج کروا سکتے ہیں۔ترجمان دفتر محتسب پنجاب
0 notes
آپ کے نئے آئی فون کی سکرین پر پڑنے والی خراش ’خود بخود‘ ٹھیک ہو سکتی ہے
0 notes
پنجاب اسمبلی نتائج: مسلم لیگ ن 131، پیپلز پارٹی 10، مسلم لیگ ق 8 اور 126 آزاد
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ابھی تک مکمل نتائج فراہم نہیں ہوسکے، پنجاب اسمبلی کی 297 میں سے 296 نشستوں پر انتخابات کرائے اور اب تک 295 حلقوں کے نتائج جاری کئے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کئے گئے نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اور اس نے 131 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے،پیپلز پارٹی کو دس نشستیں ملی ہیں جبکہ مسلم لیگ ق کو 8 نشستوں پر کانمیابی…
View On WordPress
0 notes