Tumgik
#mufti aziz ur rehman
misteraheer · 3 years
Text
Tumblr media
Mufti Qavi on Clouds
0 notes
pakistan-news · 3 years
Text
میں اُسے مفتی نہیں لکھنا چاہتا
میں اُس کے نام کے ساتھ مفتی نہیں لکھنا چاہتا۔ اُس کی حرکت، اُس کی بدفعلی، اُس کے کرتوت، کسی بھی دوسرے ایسے ہی جرم کے مرتکب افراد سے زیادہ سنگین ہیں کیونکہ اُس نے یہ بدفعلی مسجد و مدرسہ کی چار دیواری کے اندر کی۔ اُس کا جرم اس لئے بھی بڑا ہے کیونکہ اُس کی بدفعلی کا شکار ایک ایسا طالب علم تھا جو اُس سے اسلام پڑھنے کے لئے اُس کے مدرسہ میں آیا تھا۔ اُس کا جرم اس لئے بھی دوسروں سے زیادہ سنگین ہے کیونکہ وہ اسلام کی تعلیم دیتا تھا، نمازیوں کو نماز پڑھاتا تھا لیکن اُس کا اندر کتنا گھٹیا اور گھناؤنا تھا، اس کا اندازہ اُس وڈیو کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے جو وائرل ہوئی اور جسے دیکھ کر گھِن آتی ہے۔ ایسے فرد کا مقدمہ اسپیشل کورٹ میں چلایا جانا چاہئے تاکہ فیصلہ جلد ہو، ایسے شخص کو سرِعام شرعی سزا دینی چاہئے تاکہ وہ دوسروں کے لئے مثال بنے۔
اس کی بدفعلی نے اگر ایک طرف ایک طبقہ کو علماء، مفتی حضرات اور مدرسوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کا موقع دیا اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی جیسے ہر مولوی اور ہر مدرسے کا یہی حال ہے تو دوسری طرف یہی موقع ہے پاکستان کے مدارس کی مختلف تنظیمات اور بڑے بڑے علمائے کرام کے لئے کہ وہ اس واقعہ کے تناظر میں ایک ایسا میکانزم بنائیں اور ہر ممکن اقدامات کریں کہ مساجد و مدارس میں ایسا کوئی واقعہ دوبارہ رونما نہ ہو اور اسلام کا لبادہ اوڑھے کوئی مجرم، کوئی درندہ کسی معصوم طالب علم سے زیادتی کا مرتکب نہ ہو سکے۔ ماضی میں ایسے واقعات کی شکایات ملتی رہی ہیں لیکن ایک طبقہ یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے جیسے مدرسوں میں یہ معمول کا عمل ہے جو نہ صرف بہتان تراشی ہے بلکہ مدرسوں اور علماء کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔
لوگ جو مرضی کہیں لیکن میری نظر میں مسجد و مدرسہ میں ایک بھی ایسا واقعہ نہیں ہونا چاہئے اور ایسے واقعات کو روکنے کی ذمہ داری متعلقہ مدارس کے بورڈز، تنظیمات، انتظامیہ کے علاوہ علاقہ کے لوگوں اور ان مدرسوں میں پڑھنے والے بچوں کے والدین پر عائد ہوتی ہے۔ مدرسہ کے کسی اُستاد، ملازم یا مسجد کے کسی امام، موذن یا دوسرے کسی فرد کے متعلق کوئی شکایت ہو یا اُس کا ایسے معاملات میں عمل مشکوک ہو، اُسے کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جانا چاہئے۔ ایسے افراد کو نہ صرف نکال باہر کیا جانا چاہئے بلکہ اُن کو پولیس کے حوالے کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا شخص جب کسی ایک مسجد یا مدرسہ سے نکال دیا جائے تو وہ کسی دوسری مسجد یا مدرسہ میں جانے کے قابل نہ ہو۔
ساتھ ہی اسکول کے طالب علم ہوں یا مدارس کے، سب کو یہ شعور دیا جائے کہ اگر اُن سے کوئی غلط حرکت کرنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ خاموش ہونے یا ڈرنے کی بجائے فوری طور پر اپنے والدین، اساتذہ، بھائی بہن، دوست، کسی کو بھی اس بات کی اطلاع دیں۔ کچھ عرصہ قبل میری ایک نامور عالم دین سے ملاقات ہوئی، وہ ایک اہم مدرسہ چلاتے ہیں جس میں دین اور دنیا دونوں کی اعلیٰ لیول تک تعلیم دی جاتی ہے۔ اُن کے مدرسہ کی بہت اچھی شہرت ہے۔ وہ مجھے بتا رہے تھے کہ چونکہ کمپیوٹر، انٹرنیٹ اور جدید موبائل فون ہر ایک کے لئے معمول بن چکے ہیں، اس لئے اُنہوں نے اپنے مدرسہ میں آئی ٹی ایکسپرٹس کے ذریعہ ایک سسٹم لاگو کیا ہے جس سے یہ معلوم ہو سکتا ہے کہ کون انٹرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے کس قسم کی سائٹس کو Visit کرتا ہے اور اِس بارے میں کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔
مقصد یہ ہے کہ گندگی اور گندی سوچ کو پیدا کرنے والے ذرائع کو ممکنہ حد تک مدارس میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔ ویسے تو یہ ریاست کی ذمہ داری ہے لیکن علمائے کرام کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مساجد و مدارس کے ذریعے معاشرے کی کردار سازی اور تربیت میں اہم کردار ادا کریں۔ دوسروں کو اچھے کام کرنے اور بُرے کاموں سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ مساجد و مدارس میں کسی کالی بھیڑ کو گھسنے کا موقع نہ ملے اور جب کوئی ایسا فرد کسی مسجد و مدرسہ سے منسلک ہو اور پکڑا جائے تو اُس کے خلاف سخت ترین ایکشن لیا جائے۔ ایسے گھناؤنے کرداروں کے لئے نہ کوئی رعایت ہونی چاہئے، نہ کوئی دوسرا چانس۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
risingpakistan · 3 years
Text
یہ مدرسے کی ناموس کا سوال ہے
لاہور کے ایک مدرسے میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ‘ کیا ہماری تہذیب پر مغرب اور امریکہ کاحملہ ہے؟ کچھ لوگوں کا خیال تو یہی معلوم ہوتا ہے۔ 17 جون کو وفاق المدارس کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اس بورڈ کے ساتھ وابستہ ملک بھر سے تیرہ سو علما جمع ہوئے۔ ان میں شیخ التفسیر تھے اور شیخ الحدیث بھی‘ مفتی بھی اور مناظر بھی۔ خیال یہی تھا کہ اس واقعے پر بورڈ کا متفقہ موقف سامنے آئے گا اور وفاق کم ازکم ایک قرارداد کی صورت میں اپنی اس تشویش کا اظہار ضرور کرے گا تاکہ معاشرے کو یہ پیغام ملے کہ ادارہ اسے ایک حساس واقعہ سمجھتا ہے۔ یہ توقع پوری نہیں ہو سکی۔ لوگ جب اپنے بچے مدارس کے سپرد کرتے ہیں تو یہ ان کے پاس امانت ہوتے ہیں۔ مدرسہ عام سکول یا کالج نہیں ہے۔ یہ ایک طرح سے ایک طالب علم کی پوری زندگی اور معاملات کا محافظ ہے‘ ایک کیڈٹ کالج کی طرح۔ وہ بچے کی تعلیم ‘رہائش اور کھانے ہی کے لیے مسئول نہیں‘ اس کے اخلاق‘ کردار اور عزت و ناموس کی حفاظت کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔ 
معاشرہ اگر وسائل کے ساتھ اپنے بچے بھی ان کے حوالے کرتا ہے تو اس بھروسے پرکہ ان وسائل کا صحیح استعمال کیا جا ئے گا اور اس کے ساتھ بچے کی معصومیت اور عزتِ نفس کا بھی لحاظ رکھا جائے گا۔ مدرسے اور معاشرے کے درمیان اعتماد کا یہ رشتہ کسی صورت مجروح نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک مدرسے کے مہتمم کی ذمہ داری ہے کہ اگر کہیں کوئی افسوسناک واقعہ ہو تو اس کی نیند حرام ہو جائے‘ اس کا سکون برباد ہو جائے۔ وہ اس وقت تک چین کی نیند نہ سوئے جب تک اس بات کو یقینی نہ بنا لے کہ اس طرح کا واقعہ دہرایا نہیں جائے گا۔ یہ اسی وقت ہو گا جب مہتمم کو یہ معلوم ہو کہ وہ اس دنیا میں کسی کے سامنے جواب دہ ہے۔ ایک مسلمان کے لیے اگرچہ یہ احساس کافی ہونا چاہیے کہ خدا اسے دیکھ رہا ہے اور وہ اس کے حضور میں مسئول ہے لیکن انسان کمزور ہے اور ہمیشہ حضوری کے اس احساس میں نہیں رہتا۔ 
اس لیے قانون اور ایک حاکم قوت کی ضرورت رہتی ہے جو اس کی کمزوری پر نظر رکھے۔ مدرسے کے معاملے میں یہ کام وفاق المدارس کا ہے۔ اس واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ وفاق نے اس معاملے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ وفاق یا علما یہ دلیل نہیں دے سکتے کہ باقی مقامات پر بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ پہلی بات کہ اگر اسے درست مان لیا جائے تو بھی یہ ایسے حادثوں کے لیے جواز نہیں بن سکتا۔ ہر آدمی اور ہر ادارہ اپنے افعال کا ذمہ دار ہے۔ وہ یہ دلیل نہیں پیش کر سکتا کہ جب دوسرے یہ کام کر رہے ہیں تو وہ کیوں نہ کرے؟ دوسرا یہ کہ جو دین کے نام پر معاشرے میں کھڑا ہے... وہ کوئی عالم ہو یا سیاستدان‘ کالم نگار ہو یا استاد... اس کی اخلاقی ذمہ داری دوسروں سے سوا ہے۔ مذہب تو نام ہی اخلاقی وجود کی تطہیر کا ہے۔ جو مذہب کا علمبردار ہے‘ اس کے لیے بدرجہ اتم لازم ہے کہ وہ اپنے اخلاقی وجود کے بارے میں سنجیدہ ہو اور اسے ہر لمحہ اپنی فکر لگی رہے۔ وہ دوسروں سے زیادہ اپنا محتسب ہو۔ ممکن ہے یہ کہا جائے کہ بند کمرے کے کسی اجلاس میں اس پر تشویش کا اظہار ہوا۔ 
ممکن ہے ایسا ہوا ہو لیکن جب ایک معاملہ عوام میں زیرِ بحث آجائے اور اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر ہو جائے تو پھر بند کمرے کا کوئی اجلاس اس کا مداوا نہیں کر سکتا۔ پھر لازم ہو جاتا ہے کہ آپ کا کوئی موقف ہو اور وہ عوام کے سامنے آئے۔ گناہ کی خبر چند افراد تک محدود ہوتو اس کی تشہیر مناسب نہیں لیکن جب سماج میں پھیل جائے تو اس سے صرفِ نظر اس گناہ کو سماجی قدر کے طور پر قبول کرنا ہے۔ لازم تھا کہ جب خبر پھیل گئی تھی تو وفاق کی مجلسِ عاملہ کا اجلاس بلا کر اس پر اپنا موقف دیا جاتا۔ کسی اہتمام کے بغیر ایک سنہری موقع وفاق کے ہاتھ آگیا تھاکہ عہدے داروں کے انتخابات کے لیے‘ اس کے ذمہ داران پہلے سے طے شدہ اجلاس میں جمع تھے۔ اس سے فائدہ اٹھا کر عوام کو اعتماد میں لیا جاسکتا تھا۔ افسوس کہ یہ توقع پوری نہیں ہوئی۔ 
مولانا فضل الرحمن اپنے خطاب میں ایران توران کی خبر لائے۔ مغرب اور امریکہ کی تہہ زمین سازشوں کا انکشاف کیا۔ اگر ذکر نہیں کیا تو لاہور کے اس واقعے کا۔ یہ باور کرنا ممکن نہیں کہ ان جیسا باخبر آدمی ایک ایسے واقعے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا جو اس وقت ہر اس ��ٓدمی کے علم میں ہے جو سوشل میڈیا سے کوئی مس رکھتا ہے۔ اس واقعے سے ان کی یہ بے اعتنائی بتاتی ہے کہ وہ اسے کتنا اہم سمجھتے ہیں اور خود احتسابی کے معاملے میں کتنے حساس ہیں۔ برادرم مولانا محمد حنیف جالندھری پندرہ سال سے وفاق کے ناظم اعلیٰ چلے آرہے ہیں۔ اب مزید پانچ سال کے لیے انہیں ایک بارپھر اس ذمہ داری کا اہل سمجھا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں عمرِ خضر دے اور ہم انہیں ہمیشہ اس منصب پر متمکن دیکھیں‘ انہوں نے بھی اس کی ضرورت نہیں محسوس کی حالانکہ وہ سب سے زیادہ اور براہ راست اس واقعے کے بارے میں مسئول ہیں۔ ان کو چاہیے تھا کہ وہ اس پر اپنی تشویش کا نہ صرف اعلانیہ اظہار کرتے بلکہ یہ بھی بتاتے کہ مدارس میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے وفاق نے کیا حکمتِ عملی اختیار کی ہے۔ 
میں اس حادثے کو عموم کا رنگ دینے کے حق میں نہیں۔ میں اسے ایک منفرد واقعہ کے طور پردیکھ رہا ہوں۔ میں مدرسے سے وابستہ ایسے لوگوں کو جانتا ہوں جو اجلے کردار کی شہرت رکھتے ہیں۔ بعض سے میں شخصی طور پر واقف ہوں۔ مولانا عبدالرؤف ملک کو کم و بیش تیس سال سے جانتا ہو۔ میں نے انہیں وسیع القلب اور ایک صاف ستھرا انسان پایا ہے۔ کئی سال ہو گئے‘ مولانا زاہد الراشدی سے ایک تعلق قائم ہوئے۔ ان سے مل کر ہمیشہ ایک پاکیزہ آدمی کا تاثر ملا۔ ذاتی تعلق رکھنے والوں کی ایک طویل فہرست ہے جن کا تعلق مدرسے سے ہے‘ اس لیے میں اس واقعے کو عمومی رنگ دینے کے حق میں نہیں۔ تاہم اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں۔ اس بار سوشل میڈیا نے اس پر مٹی ڈالنے کو ممکن نہیں رہنے دیا۔ اس کے بعد لازم ہو گیا ہے کہ وفاق المدارس اسے بنیاد بنا کر مدرسوں کی اخلاقی تطہیر کا ایک منظم منصوبہ بنائے۔ پہلے تجزیہ اور پھر روک تھام کے لیے حکمتِ عملی۔
اس میں مدرسے سے باہر کے لوگوں کوبھی شامل کرے جن میں ماہرینِ نفسیات ہوں اور سکالر بھی۔ وہ اس بات کو کھوج لگائیں کہ درس گاہوں میں ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ ان کا کتنا تعلق ہماری تفہیمِ دین اور سماجی روایت سے ہے؟ وہ کون سے نفسیاتی عوامل ہیں جن کے زیرِ اثر عمر رسیدہ لوگ بھی خود پر قابو نہیں رکھ پاتے۔ جدید علمِ نفسیات میں اس پر بہت تحقیق ہو چکی۔ یہ واقعات صرف وفاق المدارس کا مسئلہ نہیں‘ مدارس کے تمام بورڈز کو اس معاملے میں حساسیت کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاہم چونکہ یہ وفاق کے حوالے سے موضوع بنا ہے‘ اس لیے اصلاحِ احوال کے لیے بھی وفاق ہی کو پہل کرنی چاہیے۔ مولانا صاحب کے خطاب سے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ بھی جیسے امریکہ اور مغرب کی کوئی سازش ہے کیونکہ اس وقت جس نے مدرسے کی ناموس کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے‘ وہ یہی واقعہ ہے۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ سازش کا یہ بیانیہ اب زیادہ بکنے والا نہیں۔ معاشرہ ان باتوں سے آگے بڑھ چکا ہے۔
خورشید ندیم  
بشکریہ دنیا نیوز
0 notes
blog-writting · 3 years
Text
Punjab police issued an arrest warrant for Mufti Aziz-ur-Rehman
Punjab police issued an arrest warrant for Mufti Aziz-ur-Rehman
Punjab Police has hinted at the arrest of Mufti Aziz-ur-Rehman, a teacher of Jamia Manzoor-ul-Islam Lahore. It should be noted that the nasty video of Mufti Aziz-ur-Rehman, in which he was misbehaving with a madrassa student, was made public by Pakistani journalist Jamil Farooqi via Twitter. Affected student Sabir Shah has provided evidence of abuse to the police after which an FIR has been…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
govtjobspk4u · 3 years
Text
Prosecution told to produce witnesses in Aziz-ur-Rehman rape case
Prosecution told to produce witnesses in Aziz-ur-Rehman rape case
A Lahore court ordered on Monday the prosecution to produce witnesses in the madrassa rape case. The prime suspect in the case, Mufti Aziz-ur-Rehman, is currently in jail. At a hearing on Monday, the cleric, his sons, and other accused in the case rejected the accusations against them. the student abuse case against Azizur Rehman was heard by the judicial magistrate, Rana Arshad, in the Lahore…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
news-times-daily · 3 years
Text
Allama Mazhar Abbas Najifi Shia Alim Scandal Leaked Video Goes Viral.
Allama Mazhar Abbas Najifi Shia Alim Scandal Leaked Video Goes Viral after the video of Mufti Aziz ur Rehman. This incident is also took place in a religious institute which belong to Shia sect. The accused Allama Mazhar Abbas Najfi was the principle of religious school, called Madrassa Jamia Imam-ul-Asar Adda Sheikhan in Chiniot. Shia Alim Allama Mazhar sexually assaulted and abused his underage…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Link
0 notes
fastworldnews1 · 3 years
Text
Police arrested Mufti Aziz ur Rehman and his son from Mianwali
Tumblr media
Police have arrested former JUI leader Mufti Aziz ur Rehman and his son from Mianwali for their involvement in a sexual abuse case.
A video featuring Rehman went viral on social media in which he could be seen sexually abusing a seminary student.
The student had said Rehman sexually abused him, while the cleric's sons started blackmailing and threatening to kill him.
"If justice is not done, I will commit suicide," the survivor had said.
Rehman and his sons fled after police registered a case against them and conducted raids to arrest the suspects.
The superintendent of the madrassa, where Rehman worked, had said that the cleric had been fired after the video went viral.
Superintendent Asadullah Farooq had said Rehman and his sons had been asked to leave the madrassa and the institution was not responsible for any of their acts.
Meanwhile, JUI Lahore's secretary-general had also issued a notice stating that after the video, the party had suspended the membership of Mufti Rehman and that it would remain revoked till the investigation concludes.
The incident sparked outrage on social media, with many calling for the former JUI leader to be arrested.
Rehman, meanwhile, had said the video was two-and-a-half years old, and that the student was being "used against" him.
"I declare on oath that I did not do such an act in my consciousness. I was given something intoxicating and I was not conscious," he had claimed in a video message.
https://ift.tt/3zE8y5z
0 notes
blog-writting · 3 years
Text
Mufti Aziz Ur Rehman released the video message after the video was leaked
Mufti Aziz Ur Rehman released the video message after the video was leaked
The video was made as planned, the Madrassa Nazim used a young man against me to remove me from office, intoxicating tea was drunk after which he lost consciousness, it can be seen that my body is not moving. While in the video it is clear that there is no oppression on the youth. Explanatory message of Mufti Aziz Ur Rehman Mufti Aziz Ur Rehman released the video message after the nasty video…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
govtjobspk4u · 3 years
Text
Aziz-ur-Rehman case: Hearing adjourned after plaintiff fails to appear
Aziz-ur-Rehman case: Hearing adjourned after plaintiff fails to appear
A Lahore sessions court has adjourned the hearing of the post-arrest bail plea of Mufti Aziz-ur-Rehman, who has been accused of raping a madrassa student. Additional Sessions Judge Noman Muhammad Naeem began the hearing of the post-arrest bail plea, but the plaintiff in the rape case did not appear in court. The court remarked that the plaintiff was absent so the hearing was adjourned till…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes