Tumgik
#Justice Qazi Faez
pressnewsagencyllc · 21 days
Text
Pakistan’s judiciary bleeds, but Rawalpindi enjoys American patronage
Chief Justice of Pakistan Qazi Faez Isa, as it may be remembered, generally favours the ‘establishment’. REUTERS Pakistan’s internal convulsions have become so much a part of its daily news that most analysts take every new development as par for the course. But it is certainly time to sit up and take notice when its establishment decides to send poisonous letters to its judiciary. That’s a new…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 3 months
Text
قاضی فائز عیسیٰ کا جسٹس منیر سے موازنہ
Tumblr media
گاہے خیال آتا ہے شاید ہم پاکستانیوں کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ آج تک ہم جسٹس منیر کو اسلئے مطعون کرتے چلے آئے ہیں کہ انہوں نے نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کرنیکی روایت کیوں ڈالی مگر اچانک مزاج بدلا تو اب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اسلئے ہدف تنقید بنا لیا گیا ہے کہ انہوں نے نظریہ ضرورت کے بجائے آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرنا کیوں شروع کر دیئے ہیں۔ میرا خیال ہے ایک بار ہم یہ طے کر لیں کہ عدلیہ کو آئین و قانون کی رو سے کام کرنا چاہئے یا پھر اخلاقیات، آئین کی روح اور سیاسی مصلحت جیسی مبہم اصطلاحات کے پیش نظر فیصلے کرنے چاہئیں۔ اگر تو آئین کے بجائے آئین کی روح، اخلاقی تقاضوں اور زمینی حقائق کے تحت کام چلانا ہے تو پھر یہ سب اصول بدلتے رہیں گے۔ ہر چیف جسٹس کی اپنی لغت اور اپنی تشریح و تعبیر ہو گی۔ لہٰذا بہتر یہی ہو گا کہ ہر عدالتی فیصلے کو آئین و قانون کی کسوٹی پرجانچنے کے بعد رائے دی جائے۔ سب سے پہلا اعتراض یہ کیا جارہا ہے کہ جس طرح اے این پی کو ایک موقع دیدیا گیا اور چتائونی دینے کے بعد لالٹین کا انتخابی نشان لوٹا دیا گیا اسی طرح پی ٹی آئی کو بھی جرمانہ کر دیا جاتا، اس قدر سخت سزا نہ دی جاتی۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہر پارٹی الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اپنے دستور کے مطابق پارٹی الیکشن کروانے کی پابند ہے۔ 
مثال کے طور پر پی ٹی آئی کے دستور میں لکھا ہے کہ ہر تین سال بعد انٹرا پارٹی الیکشن ہونگے۔ لیکن الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق جماعتی انتخابات کیلئے پانچ سال کی مہلت دی گئی ہے۔ اے این پی کے انٹرا پارٹی الیکشن مئی 2019ء میں ہوئے تھے اور پانچ سال کی مہلت مئی 2024ء میں ختم ہو گی اسلئے عوامی نیشنل پارٹی کو جرمانہ کر کے انتخابی نشان لوٹا دیا گیا مگر پی ٹی آئی کی واردات کتنی گھنائونی ہے، آپ سنیں گے تو حیران رہ جائیں گے۔2017ء میں پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے، کتنے شفاف تھے، اس تفصیل میں نہیں جاتے۔ اب 2022ء میں پانچ سال پورے ہونے سے پہلے دوبارہ انتخابات کروانے تھے۔ الیکشن کمیشن نے مئی 2021ء میں جب عمران خان وزیراعظم تھے، تب پہلا نوٹس جاری کیا۔ پی ٹی آئی نے اسے جوتے کی نوک پر رکھا۔ کچھ عرصہ بعد دوسرا نوٹس جاری کیا گیا اور 13 جون 2022ء کی ڈیڈلائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس تاریخ سے پہلے انتخابات نہ کروائے تو پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کر دیا جائیگا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کی طرف سے جون 2022ء میں الیکشن کمیشن کو بتایا گیا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہو گئے ہیں۔ 
Tumblr media
اگرچہ حقیقی انتخابات کسی بھی سیاسی جماعت میں نہیں ہوتے مگر ضابطے اور قانون کے مطابق رسمی کارروائی ضرور کی جاتی ہے مگر پی ٹی آئی نے رسمی انتخابات کا تکلف اور تردد بھی گوارہ نہ کیا۔ 13 ستمبر 2023ء الیکشن کمیشن نے اس جعلسازی اور فراڈ کا سراغ لگا لیا۔ قانونی تقاضا تو یہ تھا کہ اسی موقع پر انتخابی نشان واپس لے لیا جاتا لیکن مقبول سیاسی جماعت کو ایک موقع اور دیتے ہوئے دوبارہ انتخابات کروانے کا موقع دیدیا۔ الیکشن کمیشن کی ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے اس نوٹس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ اور پھر 2 دسمبر 2023ء کو نام نہاد انتخابات کے ذریعے نئی قیادت کا اعلان کر دیا گیا۔ جب انہیں چیلنج کیا گیا اور الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ دیا تو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناع لے لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کا دفاع تو ان کے وکلاء نے بھی نہیں کیا لیکن سچ تو یہ ہے کہ انتخابات کے لئے محض رسمی کارروائی بھی پوری نہیں کی گئی۔مثلاً سپریم کورٹ میں سماعت کے د وران سوال ہوا، پارٹی الیکشن کے لئے کوئی نامزدگی فارم تو بنایا ہو گا؟
بتایا گیا، جی نامزدگی فارم ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔ چیف جسٹس نے اسی وقت ویب سائٹ کھولی تو وہاں نامزدگی فارم موجود نہیں تھا۔ دعویٰ کیا گیا کہ پارٹی انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے لئے پچاس ہزار روپے فیس مقرر کی گئی تھی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا، کس اکائونٹ میں وہ فیس جمع ہوئی، اس کا کوئی ثبوت ہے؟ آپ بھی تو اپنے سیاسی مخالفین سے رسیدیں مانگتے رہے ہیں تو ایسی کوئی رسید ہے تو پیش کر دیں۔ مگر کوئی ثبوت ہوتا تو سامنے آتا۔ جب اور کوئی جواب نہیں بن پاتا تو کہا جاتا ہے کہ دیگر جماعتوں کے انتخابات بھی تو ایسے ہی ہوتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) یا کسی اور سیاسی جماعت کے لوگوں نے اپنے پارٹی انتخابات کو چیلنج کیا؟ کسی اور سیاسی جماعت نے اس نوعیت کے فراڈ اور جعلسازی کا ارتکاب کیا؟ کیا کسی اور سیاسی جماعت کو اس قدر مہلت ملی جتنی پی ٹی آئی کے حصے میں آئی؟ عدالت میں کہا گیا، اکبر ایس بابر کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا، انہوں نے کب استعفیٰ دیا؟ کسی اور پارٹی میں شمولیت اختیار کی یا پھر کب انہیں پارٹی سے نکالا گیا، کوئی ثبوت ہے تو پیش کریں۔ پی ٹی آئی کے وکلا ء خاموش رہے۔ کہا جاتا ہے کہ تکنیکی بنیادوں پر ملک کی بڑی سیاسی جماعت کو میدان سے باہر کر دیا گیا۔ قانون نام ہی تکنیک کا ہے۔ ہم سب اپنی آمدنی و اخراجات سے متعلق جو گوشوارے جمع کرواتے ہیں کیا وہ 100 فیصد ٹھیک ہوتے ہیں، نہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص گوشوارے جمع ہی نہ کروائے یا پھر جعلسازی کرتا پکڑا جائے تو ٹیکنیکل گرائونڈز پر اس کے خلاف کارروائی ہو گی۔
محمد بلال غوری
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
emergingpakistan · 10 months
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زندگی اور انکے بے باک فیصلوں پر ایک نظر
Tumblr media
لاہور سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تعلق بلوچستان کے ایک معروف خاندان سے ہے۔ 26؍ اکتوبر 2023ء کو ان کی عمر 64؍ برس ہو جائے گی۔ وہ قلات کے وزیر اعظم قاضی جلال الدین کے پوتے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی اور قابل بھروسہ ساتھیوں میں سے ایک قاضی عیسیٰ کے صاحبزادے ہیں۔ 1940 اور 1947 کے درمیان تحریک پاکستان کے دوران انہوں نے ہزاروں میل کا سفر کرنے والے قاضی عیسیٰ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ 1951 سے 1953 تک قاضی عیسیٰ برازیل میں پاکستان کے سفیر رہے جبکہ 1950، 1954 اور 1974 میں اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کے رکن رہے۔ قاضی عیسیٰ 1933 میں اعلیٰ تعلیم کیلئے برطانیہ گئے تھے اور لندن کے معروف ادارے مڈل ٹیمپل سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ یہ ادارہ انگلینڈ اور ویلز میں بیرسٹرز کی چار پیشہ ورانہ ایسوسی ایشنز میں سے ایک ہے۔
Tumblr media
برٹش انڈیا واپسی پر انہوں نے 1938 میں بمبئی میں قانون کی پریکٹس شروع کی، جہاں ان کی پہلی ملاقات قائد اعظم محمد علی جناح سے ہوئی۔ قاضی عیسیٰ نے مسلم لیگ کے صوبہ سرحد اور بلوچستان چیپٹرز کی قیادت کی۔ اب آتے ہیں ان کے صاحبزادے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طرف : 5 ستمبر 2014 سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 9 سال، 9 ماہ اور 17 دن سپریم کورٹ آف پاکستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ بحیثیت جج، انہیں چند بے باک اور تاریخی فیصلے تحریر کرنے کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے۔ مثلاً، 6 فروری 2019 کے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 43 صفحات پر مشتمل فیصلہ لکھا جس میں انہوں نے ملک کے سیاسی نظام میں خفیہ ایجنسیوں کی "غیر آئینی مداخلت" کا ذکر کیا تھا۔ 
ان کے حکم میں لکھا تھا کہ تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کو نشریات اور اشاعت، نشریاتی اداروں / پبلشرز کے انتظام اور اخبارات کی تقسیم میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ آئین مسلح افواج سے تعلق رکھنے والوں کو ہر طرح کی سیاسی سرگرمی میں ملوث ہونے سے روکتا ہے اور اس عمل میں کسی سیاسی جماعت، دھڑے یا فرد کی حمایت بھی شامل ہے۔ حکومت پاکستان کو وزارت دفاع کے توسط سے اور آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے متعلقہ سربراہان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنی کمان کے تحت ایسے فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع کریں جو اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
صابر شاہ 
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
abcexpresspk · 21 days
Text
White powder in threat letters sent to judges contained '10% arsenic'
Tumblr media
White powder in threat letters sent to judges contained '10% arsenic'
View of the Supreme Court building in Islamabad. — Reuters/File- Another LHC judge receives letter. - Forensic tests reveal letters containing 'arsenic'. - PM says govt to unearth plot behind letters.ISLAMABAD: The Counter Terrorism Department (CTD) has received the forensic report of the powder found in mysterious letters sent to the judges of the high courts and the Supreme Court, sources said. Geo News. At least four judges of the SC, eight of the Islamabad High Court and six of the Lahore High Court received letters, creating fear in the judiciary.The latest judge to receive the threatening letter was LHC's Justice Ali Baqar Najafi.The CTD lodged two FIRs against unknown people and launched an inquiry into the matter.The sources disclosed that arsenic mixed in white powder was found in the letters. They further revealed that the powder contained 10% arsenic, adding that a higher ratio of the material can be "very poisonous" and harmful to the human body and can affect the nervous system upon inhalation.The investigators have obtained the videos of the CCTV cameras installed near the letterboxes in the sub-divisional post office Satellite Town, Rawalpindi.The sources shared that the suspects in the videos are being identified with the help of Nadra.Earlier, the judges of the IHC including the chief justice received the letters containing the white powder which was believed to be anthrax. Later, CJP Qazi Faez Isa and three other SC judges including Justice Athar Minallah, Justice Jamal Khan Mandokhail, and Justice Aminuddin received similar letters.After this, five LHC judges were sent letters while Justice Baqar Najvi received a similar letter today.Amid calls to probe the matter mount, Prime Minister Shehbaz Sharif has promised the government would probe the matter of threat letters received by judges with suspicious powder, with a sense of responsibility to uncover the reality.Addressing the federal cabinet, the prime minister observed that the sensitive matter should not be given a political colour. #White #powder #threat #letters #judges #contained #arsenic More Detail Source at Click Here White powder in threat letters sent to judges contained '10% arsenic' Read the full article
0 notes
awaisdilshadme-blog · 4 months
Text
Tumblr media
ISLAMABAD A report presented to the Supreme Court on Tuesday by the Commission of Inquiry on Enforced Disappearances reveals that merely 7% of the production orders issued for missing individuals have been carried out, despite the commission's monthly salary of at least Rs2.2 million. The top court issued orders on January 3rd, asking a three-judge panel made up of Justice Muhammad Ali Mazhar, Justice Musarrat Hilali, and Chief Justice of Pakistan (CJP) Qazi Faez Isa to gather information from the commission. The commission then responded with its report.
0 notes
blogynews · 7 months
Text
"The Enigmatic Rise of Qazi Faez Isa: Unveiling Pakistan's Electrifying New Chief Justice"
Qazi Faez Isa has been sworn in as the 29th Chief Justice of Pakistan, taking over from Umar Ata Bandial, as reported by The News International. It is noteworthy that Justice Isa had not been assigned any constitutional case for the past three years during Imran Khan’s tenure as the Prime Minister, due to a presidential reference filed against him in 2019. One of Justice Isa’s first actions as…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
blogynewz · 7 months
Text
"The Enigmatic Rise of Qazi Faez Isa: Unveiling Pakistan's Electrifying New Chief Justice"
Qazi Faez Isa has been sworn in as the 29th Chief Justice of Pakistan, taking over from Umar Ata Bandial, as reported by The News International. It is noteworthy that Justice Isa had not been assigned any constitutional case for the past three years during Imran Khan’s tenure as the Prime Minister, due to a presidential reference filed against him in 2019. One of Justice Isa’s first actions as…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
blogynewsz · 7 months
Text
"The Enigmatic Rise of Qazi Faez Isa: Unveiling Pakistan's Electrifying New Chief Justice"
Qazi Faez Isa has been sworn in as the 29th Chief Justice of Pakistan, taking over from Umar Ata Bandial, as reported by The News International. It is noteworthy that Justice Isa had not been assigned any constitutional case for the past three years during Imran Khan’s tenure as the Prime Minister, due to a presidential reference filed against him in 2019. One of Justice Isa’s first actions as…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shahananasrin-blog · 8 months
Link
[ad_1] Designated Chief Justice of Pakistan (CJP) Qazi Faez Isa. — Supreme Court/FileISLAMABAD: Designated Chief Justice of Pakistan (CJP) Qazi Faez Isa will host a reception in honour of his fellow judges after taking oath of his office on September 17. It was learnt that after assuming the charge as Chief Justice of Pakistan, Justice Isa will host a dinner in honour of his fellow judges on September 17.It is pertinent to mention here that Chief Justice Umar Ata Bandial will lay his robes on September 16 after reaching the age of superannuation. It was also learnt that Justice Qazi Faez Isa has also invited the incumbent Chief Justice Umar Ata Bandial to dinner on September 17. [ad_2]
0 notes
worldnewz4u · 10 months
Text
Military trials of civilians: SC bench dissolved again after govt raises objections - Pakistan
The Supreme Court bench (SC) hearing a set of pleas challenging the military trials of civilians stood dissolved for a second time on Monday as Justice Mansoor Ali Shah recused himself from hearing the case after the government raised objections. Originally, a nine-bench bench had been formed to hear the case. However, moments after the first hearing began, Justice Qazi Faez Isa had said he did…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
Video
youtube
**Qazi Faez Issa Appointed New Chief Justice** Whole Country Rises In Fa...
0 notes
pressnewsagencyllc · 23 days
Text
Pakistan’s stock market records highest closing as inflation eases, investment in securities increases
Full Supreme Court bench could hear ‘spies vs judges’ case, Pakistan chief justice says ISLAMABAD: Chief Justice of Pakistan Qazi Faez Isa said on Wednesday a full Supreme Court bench could be formed to hear a case involving accusations by six high court judges of interference and intimidation by the country’s powerful intelligence agencies in judicial decisions. In a letter addressed to the…
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 1 year
Text
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ
Tumblr media
یہ 3 نومبر 2018 کی ایک سرد صبح کا آغاز تھا۔ آسمان کو گہرے بادلوں نے گھیرا ہوا تھا۔ سردی اپنے عروج پر تھی۔ سینٹرل لندن کی سٹرکوں پر معمول کا رش تھا۔میں ایجوئر روڈ پر واقع اپنے ہوٹل سے نکلا اور تیز تیز قدموں کے ساتھ ماربل آرچ کی طرف بڑھ گیا۔ وقت کم تھا اور مجھے لندن اسکول آف اکنامکس پہنچنا تھا۔ آج لندن اسکول آف اکنامکس میں Future of Pakistan Conference کا آخری روز تھا اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس کانفرنس کے آخری مقرر تھے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سویلین بالادستی اور قانون کی حکمرانی پر انتہائی جاندار لیکچر دیا۔ لگ رہا تھا کہ برطانیہ کی یونیورسٹی میں کارنیلیس بول رہا ہے۔ کانفرنس اور اپنی تقریر سے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہر سوال کا بہت مدلل جواب دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ جونہی اسٹیج سے اتر کر باہر نکلنے لگے تو انہیں دروازے پر ہی لندن کے مقامی میڈیا نے گھیر لیا۔ جیو نیوز کے لندن میں نمائندے مرتضیٰ علی شاہ سمیت دیگر صحافیوں نے قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے مائیک کیا تو انہوں نے اپنے لبوں پر ہاتھ کا اشارہ کر کے بتانے کی کوشش کی کہ ’’ جج کے لب سلے ہوئے ہوتے ہیں‘‘۔
میڈیا نمائندوں نے جب بار بار اصرار کیا تو قاضی صاحب نے صرف اتنا کہا کہ میں یہاں صرف کانفرنس کیلئے آیا ہوں اور کانفرنس سے متعلق مجھے جو کچھ کہنا تھا اپنی تقریر اور سوال و جواب سیشن کے دوران کہہ دیا۔ اس سے زیادہ میں کوئی بات نہیں کر سکتا اور نہ میرا منصب مجھے اس بات کی اجازت دیتا ہے۔ یہ قاضی فائز عیسیٰ کی اصولوں پر کاربند رہنے کی ایک مثال تھی۔ قاضی صاحب نے صرف وہی گفتگو پبلک کی، جو کہ بطور جج وہ اپنے ادارے کے نوٹس میں دے کر آئے تھے۔کانفرنس سے ہٹ کر انہوں نے ایک لفظ بھی اضافی نہیں بولا، ویسے تو خاکسار ایسے درجنوں واقعا ت کا شاہد ہے، جب جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب نے قانون و اصول کی اولین مثال قائم کی۔ جس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان کے پی سی او ججز فیصلے کے بعد پوری بلوچستان ہائیکورٹ فارغ ہو گئی تو جسٹس قاضی فائز عیسی کو گھر سے بلا کر پہلے بلوچستان ہائیکورٹ کا جج لگایا گیا اور ساتھ ہی چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ بھی مقرر کر دیا گیا۔
Tumblr media
اس وقت کی پوری بلوچستان ہائیکورٹ کی تشکیل نو میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کلیدی کردار تھا۔ جس وقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہائیکورٹ کا جج بنایا گیا اس وقت ان کی لاء فرم کی ماہانہ آمدنی سپریم کورٹ کے جج کی آج کی تنخواہ سے بھی کئی گناہ زیادہ تھی۔ عمومی تاثر ہے کہ وکیل بہت کم ٹیکس دیتے ہیں، چونکہ سارا دن خود عدالتوں میں پیش ہوتے رہتے ہیں، اسلئے ایف بی آر کا نوٹس بھی ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ مگر جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ جب وکیل تھے تو ان کی لاء فرم نے سب سے زیادہ ٹیکس دے کر ریکارڈ قائم کیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی لاء فرم میں کام کرنیوالے انکے ایسوسی ایٹس کروڑ پتی بن چکے ہیں، یہ اس لاء فرم کے مالک سے پوچھتے تھے کہ ’’تمہاری بیوی کے پاس یہ فلیٹ کہاں سے آیا‘‘۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خاندانی پس منظر کو بھول بھی جائیں اور اس بات کا تذکرہ نہ بھی کریں کہ پاکستان کے قیام میں ان کے والد قاضیٰ عیسیٰ کا کیا کردار تھا، قائد اعظم محمد علی جناح قاضی عیسیٰ کا کس حد تک احترام کرتے تھے۔
ان تمام حقائق سے قطع نظر جسٹس قاضی فائز عیسی ذاتی طور پر بہت بڑے آدمی ہیں۔ اگر آج ایسا بااصول شخص سپریم کورٹ کا جج ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اس ادارے کی ساکھ مزید مضبوط ہوتی ہے، آج سپریم کورٹ آف پاکستان کی بلندو بالا عمارت خود پر فخر کر سکتی ہے کہ اس کے پاس قاضی فائز عیسیٰ ہے۔اس وقت پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے قد کاٹھ کا شخص ڈھونڈئے سے بھی نہیں ملے گا۔ مسلم لیگ ن ، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف تو بہت دور کی با ت ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی عدالت میں تو ان کے سگے بیٹے کا کیس بھی لگا دیں تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس میں بھی انصاف ہو گا نہیں بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔ بہت اچھی بات ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندو خیل اپنے سینئر قاضی فائز عیسیٰ کی بھرپور تقلید کر رہے ہیں یہ سب انتہائی دیانتدار اور شاندار کیرئیر کے حامل ججز ہیں۔ 
ضروری ہے کہ تمام مندرجہ بالا ججز ملک کے سب سے بڑے ادارے سپریم کورٹ کی ساکھ بحال کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کریں اور اس سلسلے میں جو بھی قیمت ادا کرنی پڑی، اس سے گریز نہ کریں۔ آج ماسٹر کے بجائے آئین کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے۔ جس برطانیہ کی ہم آئے روز مثال دیتے ہیں، وہاں کی پارلیمنٹ کے بارے میں مقولہ مشہور ہے کہ وہ’’مرد کو عورت اور عورت کو مرد بنانے کے سوا سب کچھ کر سکتی ہے‘‘ پاکستان میں بھی سب سے سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہے، اگر پارلیمنٹ کی سپریمیسی پر سمجھوتہ ہوا تو پھر سپریم کچھ بھی نہیں رہے گا۔
حذیفہ رحمٰن
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes
piyasahaberleri · 10 months
Link
Justice Qazi Faez Isa — SC internet sayfasıİSLAMABAD: Cumhurbaşkanı Arif Alvi Çarşamba günü, kıdemli yargıç Yargıç Qazi Faez Isa'nın Pakistan'ın 29. baş yargıcı ve ülkenin en iyi hukukçusu olarak atanmasını onayladı. Atama, görevdeki CJP Umar Atta Bandial'in Anayasa'nın 179. Maddesi uyarınca 16 Eylül'de emekli olmasıyla beraber 17 Eylül 2023'ten itibaren geçerli olacak. Ondan sonra Hukuk ve Hakkaniyet Bakanlığı atamayı teyit eden bir tebligat yayınladı."Pakistan İslam Cumhuriyeti Anayasası'nın 177. Maddesi ile beraber okunan 175 A Maddesinin (3) fıkrası ile verilen yetkileri kullanırken, Pakistan İslam Cumhuriyeti Cumhurbaşkanı Sayın Yargıç Qazi Faez'i atamaktan kıvanç duyar. Bildiride, Yüksek Mahkemenin en Kıdemli Yargıcı olan Isa'nın 17 Eylül 2023 tarihinden itibaren Pakistan Başyargıcı olarak atanacağı açıklandı. Yargıç İsa, 17 Eylül'de HSK olarak yemin ettiğinde ülkenin 29. en yüksek yargıcı olacak. En yüksek yargıcın yeminini Başkan Alvi yönetecek.Justice Isa — kısa bir profil 26 Ekim 1959'da Quetta'da doğan Yargıç İsa, Pakistan hareketinin ön saflarında yer edinen merhum Pişinli Qazi Muhammed İsa'nın oğlu ve Kalat Hanlığı'nın başbakanı olan Qazi Celaleddin'in torunu. bölünme öncesi Hindistan'da.Justice Isa, ilk yıllarında 1980'lerde İngiltere ve Galler Barosu'nun bir parçasıydı ve Belucistan'dan Yüksek Mahkeme'nin avukatı olarak kayıt yaptırdı. Tüm yüksek mahkemeler, Federal Şeriat Mahkemesi ve SC nezdinde 27 yılı aşkın bir süredir avukatlık yapmaktadır. Ondan sonra, değişik dönemlerde Belucistan Yüksek Mahkeme Barosu, Sindh Yüksek Mahkeme Barosu ve Yargıtay Barosu Yaşam Boyu Üyesi ve Belucistan başyargıcı olarak da vazife yapmış oldu. Hukukçu, yüksek mahkemeler ve üst mahkeme tarafınca çağrıldığında amicus curiae olarak hizmet vermiş ve ek olarak internasyonal tahkim yürütmüştür. Anayasaya ve hukukun üstünlüğüne bağlılığın kuvvetli bir savunucusudur ve bu, kararlarına da yansımaktadır. Kıdemli hukukçu, bununla beraber, yüksek mahkemelerdeki işyar ve memurların reklam kanalıyla saydam bir halde görevlendirilmesi sisteminin kurucusudur.5 Eylül 2014'te Yargıç Isa, Pakistan Yüksek Mahkemesi yargıcı olarak yemin etti.
0 notes
newsworld123 · 11 months
Text
Govt seeks recusal of CJP, 2 other judges from SC bench hearing pleas against audio leaks commission - Pakistan
The federal government on Tuesday raised an objection to three members of the five-member bench hearing a set of petition challenging the constitution of a judicial commission formed to investigate the veracity of recent audio leaks. The government had formed the commission on May 20 under Section 3 of the Pakistan Commission of Inquiry Act 2017. Led by senior puisne judge Justice Qazi Faez Isa,…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
addnoral · 1 year
Text
Supreme Court allows bail in alleged blasphemy case
Supreme Court allows bail in alleged blasphemy case
 The Supreme Court on Friday granted bail to a man accused of posting blasphemous content on a WhatsApp group, holding that further investigation is required in the instant matter. https://8bc4793c82dabe8bcfcf92eafb1dfc06.safeframe.googlesyndication.com/safeframe/1-0-40/html/container.html A two-judge bench of the Supreme Court, comprised of Justices Qazi Faez Isa and Yahya Afridi, granted bail…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes