Tumgik
#اذان کی دعا
dai-ilallah · 6 months
Text
0 notes
uma1ra · 2 years
Text
Tumblr media
Dua After Azan
Read Dua After Azan or Azan Ke Baad Ki Dua in Urdu is easy now by knowing its meaning. Dua is a prayer you can read on different occasions of life, with translations it's easy to memorize this Dua or supplication. Saying this Dua After Azan have several virtues.
اذان کے بعد کی دعا
اَللّٰہُمَّ رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَالصَّلٰوةِ الْقَآئِمَةِ اٰتِ مُحَمَّدَنِ الْوَسِیْلَةَ وَالْفَضِیْلَةَ وَابْعَثْہُ مَقَامًا مَّحْمُوْدَنِ الَّذِیْ وَعَدْتَّہ ۔
یااللہ !اس کامل اعلان اور قائم ہونے والی نماز کے مالک، محمدۖکو مقامِ وسیلہ عطا فرما اور ان کی فضیلت میں اضافہ فرما اور ان کو مقامِ محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔
O Allah , Lord of this perfect call and established prayer. Grant Muhammad the intercession and favor, and raise him to the honored station You have promised him, [verily You do not neglect promises].
12 notes · View notes
hassanriyazzsblog · 8 months
Text
"𝖨𝖥 𝖸𝖮𝖴 𝖪𝖭𝖮𝖶 𝖧𝖨𝖬, 𝖸𝖮𝖴 𝖶𝖨𝖫𝖫 𝖫𝖮𝖵𝖤 𝖧𝖨𝖬".
ہمارے پیارے نبیﷺ نے فرمایا : اذان ختم ہونے کے بعد درود شریف پڑھ کر یہ دعا پڑھے:
○اَللّٰهُمَّ رَبَّ هٰذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ، وَالصَّلاَةِ القَائِمَةِ، اٰتِ مُحَمَّدَ نِ الْوَسِيلَةَ وَ الْفَضِيلَةَ، وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَّحْمُودَ نِ الَّذِيْ وَعَدْتَّهٗ، اِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادَـ○ (صحيح البخاري)
(اے اللہ! اس پوری پکار کے رب اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد ﷺ کو وسیلہ عطا فرما (جو جنت کا ایک درجہ ہے)، اور ان کو فضیلت عطا فرما، اور ان کو مقام محمود پر پہنچا جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے۔ اور ہمیں اُن کی شفاعت سے بہرہ مند فرما بے شک تو وعدہ خلافی نہیں فرماتا ہے۔)
....قران کی طرف مائل ہوں.
(مسجد کے آداب)
1 note · View note
minhajbooks · 1 year
Text
Tumblr media
🔰 درود شریف کے فضائل و برکات
یہ اپنی نوعیت کی ایک منفرد کتاب ہے جس میں درود و سلام کے فضائل و برکات کے موضوع پر مروی 275 مستند احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اِس کتاب میں درود و سلام سے متعلق احکام، فضائل، صیغ، ترغیب و ترھیب اور وہ مقامات جہاں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجنا مسنون اور مستحب ہے جیسے پہلوؤں پر احادیث جمع کی ہیں۔
اس کتاب سے استفادہ قارئین کی معلومات میں اضافہ کے ساتھ اُن کے حضور نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی سے تعلقِ حبی و عشقی کو مزید جِلا بخشنے کا باعث بنے گا۔
کتاب کے مشمولات درج ذیل ہیں:
🔹 اللہ تبارک و تعالیٰ کا مومنوں کو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجنے کا حکم
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے کی کیفیت
🔹 جو مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ درود (بصورتِ رحمت) درود بھیجتا ہے
🔹 جس مجلس میں حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجا گیا وہ قیامت کے دن ان اہل مجلس پر حسرت بن کر نازل ہو گی
🔹 بدبخت ہے وہ شخص جس کے سامنے میرا ذکر ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے
🔹 ہر دعا اس وقت تک حجاب میں رہتی ہے جب تک حضور نبی اکرم ﷺ پر درود نہ بھیجا جائے
🔹 اللہ تبارک و تعالیٰ حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے والے کے دس گناہ معاف فرماتا ہے اور دس درجات بلند کرتا ہے
🔹 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص نماز میں مجھ پر درود نہ بھیجے اس کی نماز کامل نہیں ہوتی
🔹 فرمان نبوی ﷺ : تم جہاں کہیں بھی ہو تمہارا درود و سلام مجھے پہنچ جاتا ہے
🔹 جو شخص روزانہ حضورنبی اکرم ﷺ پر سو مرتبہ درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی سو حاجات پوری فرماتا ہے
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنا پل صراط پر نور ہوجائے گا
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ���’مجھ پر نہایت خوبصورت انداز سے درود بھیجا کرو‘‘
🔹 فرمان رسول اللہ ﷺ : جو میری قبر کے نزدیک مجھ پر درود بھیجتا ہے میں اس کو سنتا ہوں اور جو دور سے مجھ پر درود بھیجتا ہے وہ مجھے پہنچا دیا جاتا ہے
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنا اجر و ثواب میں اللہ کی راہ میں لڑے جانے والے بیس غزوات سے بھی زیادہ ہے
🔹 حضور ﷺ پر درود بھیجنا اس شخض کا صدقہ ہے جس کے پاس مال نہ ہو
🔹 جسے یہ پسند ہو کہ وہ حالت رضاء میں اللہ سے ملاقات کرے تو وہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجے
🔹 فرشتے حضور نبی اکرم ﷺ پر کسی کتاب میں درود بھیجنے والے کے لئے اس وقت تک استغفار کرتے رہتے ہیں جب تک آپ ﷺ کا نام اس کتاب میں موجود ہے
🔹 حضور ﷺ پر درود بھیجنا گناہوں کی بخشش کا سبب بنتا ہے
🔹 حضور ﷺ پر درود بھیجنے والے پر فرشتے درود بھیجتے ہیں
🔹 جو مجھ پر درود بھیجنا بھول گیا وہ جنت کا راستہ بھول گیا
🔹 بے شک تمہارا درود مجھے پیش کیا جاتا ہے
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنا دنیا اور آخرت کے عذاب سے نجات کا ذریعہ ہے
🔹 جمعہ کے دن حضور ﷺ پر درود بھیجنے کی فضیلت
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر کثرت سے درود بھیجنے والوں کی فضیلت
🔹 پتھروں، درختوں اور پہاڑوں کا حضور نبی اکرم ﷺ پر سلام بھیجنا
🔹 مؤذن کی اذان کے بعد جواباً حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنا
🔹 حضور ﷺ کی قبر انور پر مقرر فرشتہ آپ ﷺ کو آپ ﷺ پر درود پڑھنے والے کا نام اور اس کے والد کا نام پہنچاتا ہے)
🔹 جس نے مجھ پر درود بھیجا قیامت کے روز میری شفاعت اس کے لئے واجب ہو جائے گی
🔹 فرشتے حضور ﷺ کو آپ ﷺ کی امت کا سلام پہنچاتے ہیں
🔹 بے شک تمہارا مجھ پر درود بھیجنا تمہاری زکوٰۃ ہے
🔹 مسجد میں داخل اور اس سے خارج ہوتے وقت حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام بھیجنا
🔹 جو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر درود بھیجتا ہے اور جو آپ ﷺ پر سلام بھیجتا ہے اللہ اس پر سلام بھیجتا ہے
🔹 جس شخص کے پاس میرا ذکر کیا جائے اسے (سن کر) چاہیے کہ مجھ پر درود بھیجے
🔹 بخیل ہے وہ شخص کہ جس کے سامنے حضور نبی اکرم ﷺ کا ذکر ہو اور وہ آپ ﷺ پر درود نہ بھیجے
🔹 جو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجتا ہے اس کا دل نفاق سے پاک ہو جاتا ہے
🔹 حضور علیہ الصلاۃ والسلام اپنے اوپر ہدیۂ سلام بھیجنے والے کو سلام کا جواب دیتے ہیں
🔹 تم اپنی مجالس کو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنے کے ذریعے سجایا کرو
🔹 حضور نبی اکرم ﷺ پر درود بھیجنا دافع رنج و بلاء ہے
🔹 اللہ کے انبیاء اور رسولوں پر درود بھیجو
🔹 وہ مقامات جہاں حضور ﷺ پر درود بھیجنا مستحب ہے
🔹 ان ثمرات و برکات کا بیان جو حضور نبی اکرم ﷺ پر درود و سلام پڑھنے سے حاصل ہوتے ہیں
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری زبان : اردو صفحات : 248 قیمت : 400 روپے
پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں https://www.minhajbooks.com/urdu/book/32/Full-shine-Blessings-of-Invoking-Salutations-on-the-Exalted-Prophet-PBUH/
📧 خریداری کیلئے رابطہ کریں https://wa.me/9203097417163
0 notes
asimhanif · 2 years
Video
💫 فوت شدہ والدین💫 جب والدین کا انتقال ہو جائے تو یاد رکھیں کہ آپ نے اس والدین کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ مرنے کے بعد بیر برر کی سب سے سچی اور سب سے مخلص شکل ہے کیونکہ برر اپنی زندگی کے دوران دکھاوے کے ساتھ داغدار ہوسکتا ہے، شائستہ ہونا (مخلص کے برخلاف) اور والدین یا دوسروں سے تعریف کی توقع کرنا۔ رہی بات ان کی موت کے بعد تو اللہ ہی سنتا اور دیکھتا ہے۔ ایک فوت شدہ والدین کو اپنے بچوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے - اس سے بھی زیادہ جب وہ والدین زندہ تھے۔ ماں باپ کی زندگی میں اولاد والدین کے لیے جو کچھ کرتی ہے وہ دنیاوی ضرورتوں کے لیے ہوتی ہے۔ لیکن موت کے بعد صرف اللہ ہی جانتا ہے کہ قبر میں میت کے لیے کیا اچھائی اور برائی ہے۔ دعا - یعنی اللہ سے دعا - رحم (رحمت) کے لیے، اللہ سے دعا مانگنا کہ وہ میت کو اپنی رحمت سے نوازے، میت کے لیے انمول ہے۔ بچے کی دعا کے ذریعے اللہ اپنے فضل و کرم سے قبر کو روشن کرتا ہے اور اندھیروں کو دور کرتا ہے اور قبر کو کشادہ کرتا ہے اس طرح مصائب کو دور کرتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ میت کے لیے قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنا دیتا ہے۔ اس لیے اپنے فوت شدہ والدین کو ہمیشہ یاد رکھیں، اور ہمیشہ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ان پر اپنی رحمتیں نازل فرمائے، ان کی قبر کو منور کرے اور اسے کشادہ کرے۔ مثال کے طور پر جب آپ کھانا کھانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں کہ آپ کی والدہ نے آپ کے لیے کتنے شاندار کھانوں کو تیار کیا تھا اور اس نے ساری زندگی آپ کی دیکھ بھال کیسے کی۔ آپ کا دل یقیناً نرم ہو جائے گا اور اس وقت، یہ آپ کو اپنے فوت شدہ والدین کی طرف سے کسی یتیم، بیوہ، مطلقہ یا ضرورت مند کو ایسا ہی کھانا پیش کرنے پر مجبور کرے گا، اور اللہ سے اس کے بدلے کی دعا مانگے گا۔ ان کی طرف سے صدقہ کریں، ان احسانات کو یاد کرتے ہوئے جو انہوں نے آپ پر کیے تھے۔ والدین کو کبھی نہ بھولیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کتنا ہی سخت کیوں نہ ہوں، صرف اللہ جانتا ہے کہ ان کے دلوں میں آپ کے لیے کتنی محبت تھی۔ انہیں سجدہ کے دوران اپنی دعا میں یاد رکھیں - سجدہ - اذان کے درمیان - نماز کی اذان - اور اقامت - مسجد میں اذان باجماعت نماز سے صرف ایک منٹ پہلے، اور ہر عبادت میں اور ہر وقت .💝 ان کی طرف سے اکیلے صدقہ کرو، اپنے والدین کی طرف سے یتیموں، بیواؤں اور مطلقہ کے آنسو پونچھو (صدقہ کے ذریعے)، ان کی طرف سے پیاسوں کی پیاس بجھاؤ (مثلاً کنواں کھود کر)۔ اپنے والدین کے لیے بہترین بچہ بننے کے لیے اپنے راستے سے ہٹ جائیں کیونکہ انھوں نے آپ کی پرورش کے لیے بہت قربانیاں دی https://www.instagram.com/p/CeYVAiNAWFc/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
Text
*بیماری، غفلت اور مصائب وتکالیف سے چھٹکارہ کیسے ممکن ہے؟*
سوال: امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا:
● بیماری جانے کا نام نہ لے تو علاج کیا ہو گا؟
● ہر وقت اعصاب پر تھکن سوار رہے تو کیسے چھٹکارا حاصل کریں؟
روں روں پر سستی مسلط ہو تو خلاصی کیسے ہو گی؟
● بے چینی سے نکلنے کا ذریعہ کیا ہو گا؟
● انسان اللہ کی طرف متوجہ ہونا چاہے تو خواہشِ نفس آڑے آتی ہے۔ اگر ذکر واذکار کی کوشش کرے تو خیالات و وساوس بہا لے جاتے ہیں۔ ہر کام میں ناکامی مقدر ٹھہرتی ہے۔ اب تو بقول شاعر یہ حال ہوا ہے کہ:
اس قدر مریضِ عشق بنا ہے کہ ہر وقت حیران وپریشان بلکہ حواس باختہ رہتا ہے۔
محبوب کو ملنے کی ہر کوشش کے باوجود، حالات ساتھ نہیں دیتے اور لمبی جدائی میں مبتلا ہے۔
عزیز واقارب سب سے بیزار ہے کہ شاید تسلی وسکون کا ساماں ہو سکے، لیکن سب حیلے بہانے اس کے حیرت واضطراب میں اضافہ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ کیا ان کی چوکھٹ کا سوالی یونہی رسوا کیا جاتا ہے؟
■جواب: امام رحمہ اللہ نے فرمايا:
¤ علاج یہ ہے کہ اللہ کے سامنے التجا گزار ہو جائے، رب کی چوکھٹ پر سر رکھ دے، مسنون دعائیں سیکھ کر قبولیت کے اوقات مثلا رات کے آخری پہر، اذان واقامت کے درمیان سجدہ ریز ہو کر، نمازوں کے فورا بعد اللہ کے سامنے روئے گڑگڑائے۔ اس کے ساتھ کثرت سے استغفار کرے کہ اللہ توبہ واستغفار کرنے والے کو دنیاوی سعادتوں سے نوازتا ہے۔
¤ صبح وشام اور سونے کے اذکار کی پابندی کرے۔ ابتدا میں آنے والے وساوس وخیالات اور سستی وکاہلی پر صبر کرے، جلد اللہ تعالی اسے اپنی تائیدِ خاص سے نوازے گا اور اس کے دل کو نورِ ایمان سے منور کرے گا.
¤ حضورِ قلب کے ساتھ فرض نمازیں ادا کرنے کا اہتمام کرے، کیونکہ نماز دین کا ستون ہے۔
¤ *لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم‘* کے وظیفے کو ہر حال میں لازم کر لے۔
یوں اللہ تعالی اس کے اندر مصائب وتکالیف سے مزاحمت کی صلاحیت پیدا کردے گا اور وہ جلد ميسور و شاد حال ہوجائے گا۔
¤ دعا ومناجات سے اکتاہٹ محسوس نہ کرے۔ انسان جلد بازی نہ کرے تو اللہ قبولیت کا پروانہ جاری کر ہی دیتا ہے۔ یاد رکھيے کہ صبر واستقامت ظفر ونصر کا ذریعہ ہے، تنگی کے بعد کشادگی اور مشکل کے بعد آسانی ہے.
( جامع المسائل لابن تيمية:7/448 )
2 notes · View notes
urdu-shayri-adab · 4 years
Text
حکایت رومی:
سبق:
1. چھوٹی مصیبت بڑی مصیبت کا کفارہ ہے۔ مفہوم حدیث
2. اللہ تعالیٰ کی عطا پر راضی رہو اور ہر چیز حاصل کرنے کی خواہش نہ کرو.
3. سنت الٰہیہ اور ہمارے لیے مقام غور و فکر۔
امام جلال الدین رومی ؒ ایک حکایت میں لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سلیمان علیہ السلام سے درخواست کی کہ اُسے چوپایوں اور پرندوں کی بولی سکھا دیں۔ آپ نے اُسے منع کیا کہ یہ بات خطرناک ہے۔وہ اس سے باز رہے۔ اُس نے اسرار کیا تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اُسے کتے اور مرغے کی بولی سکھا دی۔ صبح کے وقت اُس کی خادمہ نے دسترخوان جھاڑا تو باسی روٹی کا ٹکڑا گرا مرغ نے اُس ٹکڑے کو اُٹھا لیا۔ کتا مرغ کے پاس آیا اور اُس نے کہا کہ مرغ تو دانا بھی چگ سکتا ہے اور کتا دانا کھانے سے عاجز ہے لہٰذا مرغ وہ روٹی کا ٹکڑا اُسے دے دے۔مرغ نے کتے سے کہا کہ چُپ ہو جا غم نہ کر آقا کا گھوڑا کل مر جائے گا۔ تجھے اللہ پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا۔ مالک اُن کی بولی سمجھ رہا تھا اُس نے گھوڑا فروخت کر دیا اور اپنے آپ کو نقصان سے بچا لیا۔ دوسرے دن بھی مرغ روٹی لے اُڑا اور گھوڑا نہ مرا تو کتے نے مرغ سے شکایت کی کہ وہ جھوٹا ہے اور کتے کو بھوک سے دو چار کر دیا ہے۔ مرغ نے کتے کو تسلی دی کہ گھوڑا مرا تو ہے لیکن دوسرے گھر میں ۔ فکر نہ کر کل مالک کا خچر مر جائے گا اور اُسے صرف کتے ہی کھا سکیں گے۔
مالک جو اُن کی بولی سمجھ رہا تھا اُس نے خچر بھی فروخت کر دیا اور دوسرے نقصان سے بھی خود کو بچا لیا۔دوسرے دن خچر کے مرنے کا واقعہ نہ ہوا تو کتے نے مرغ سے سخت شکایت کی کہ تجھے آئندہ کی کوئی خبر نہیں ہوتی ، ڈینگیں مارتا رہتا ہے تو جھوٹا ہے۔مرغ نے کہا کہ ایسا نہیں خچر دوسری جگہ جا کر مر گیا ہے۔ کل اس کا غلام بیمار پڑے گا اور جب وہ مرے گا تو یہ کتوں اور مانگنے والوں کو روٹیاں کھلائے گا۔ مالک نے یہ سنا اور غلام فروخت کر دیا اور دل میں بڑا خوش ہوا کہ اُس نے کتے اور مرغے کی بولی سیکھ کر بڑی دانائی اور حکمت سے کام لیا ہے اور کس طرح تین نقصان اپنی دانائی سے ٹال دیئے۔ تیسرے دن اُس محروم کتے نے مرغ سے شدید شکایت کی، اُسے جھوٹا ، فریبی اور دغا باز کہا۔ مرغ نے کہا کہ میں اور میری قوم جھوٹ سے سخت دور ہیں۔ ہم صبح اذان دیتے ہیں تو لوگ نماز پڑھتے ہیں اگر بے وقت اذان دینے کی عادت ڈال لیں تو ہم ذبح کر دیئے جاتے ہیں۔وہ غلام بھی فوت ہو چکا ہے ہمارے مالک نے اپنا مالی نقصان تو بچا لیا ہے مگر اپنی جان پر بوجھ لاد لیا ہے۔ مرغ نے اگلے دن مالک کے مرنے کی خبر دی اور بتایا کہ اس واقع پر اُس کے ورثہ گائے ذبح کریں گے اور کھانا تقسیم کریں گے۔۔
یہ سن کر وہ شخص حضرت سلیمان علیہ السلام کی طرف بھاگا اور سارا واقعہ سنایا اور بتایا کہ میں ڈرا ہوا ہوں کہ کتے اور مرغ کی پہلی تینوں باتیں سچی تھیں اب جبکہ اُنہوں نے اس کے مرنے کی خبر دے دی ہے تو حضرت سلیمان علیہ السلام ہی اُسے پناہ دے سکتے ہیں۔ سلیمان علیہ السلام نے اُس شخص سے کہا کہ فطرت کا اصول ہے کہ جب اُس کی کمان سے تیر نکل جائے تو سلیمان علیہ السلام بھی اُسے واپس نہیں کر سکتے۔ ہاں میں تیرے لیے سلامتی ایمان کی دعا کر سکتا ہوں۔تیری طرف قضا نے تین دفعہ نقصان کے لیے ہاتھ بڑھایا جو تو نے اپنی تدبیر سے لوٹا دیا اگر تو ایسا نہ کرتا تو قضا تیرے مالی نقصان سے پلٹ جاتی اور یہ بڑی مصیبت اس قدر جلدی تیرے سامنے نہ آکھڑی ہوتی۔اب اس سے راہِ فرار نہیں ہے۔
(بحوالہ: حکایات رومی مصنف: مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ)
خلاصہ اور تفسیر: مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث کی تفسیر بیان فرمائی جس کا مفہوم یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے محبت کے باعث بعض اوقات چھوٹی مصیبت بڑی مصیبت کا کفارہ بنا کر بھیج دیتا ہے۔
انسان سب کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے حالانکہ بعض چیزیں جو اسے بھلی معلوم ہوتی ہیں وہ اس کی ہلاکت کا باعث بھی بن جاتی ہیں جیسا کہ اوپر بیان کردہ کردار کے لیے جانوروں کی بولیاں سیکھنا مصیبت کا باعث بن گیا۔ اور یہاں ایک اور حقیقت بھی بیان ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے ہی قائم کردہ دستور کے مطابق معاملات فرماتا ہے اگرچہ وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ چھوٹی اور بڑی دونوں قسم کی مصیبتوں کو ٹال دے لیکن وہ اپنی سنت اور طریقہ کار سے روگردانی نہیں فرماتا۔ اور ہم کس بھول میں گم گشتہ ہیں کہ خدا کو بھولے بیٹھے ہیں اور ہر گناہ کر کے بھی ذرہ برابر پریشان نہیں بلکہ پر اطمینان ہیں کہ ہم پر ضرور فضل رحمن ہو گا۔ خبردار! اللہ تعالیٰ اپنے طریقہ کار سے مکمل اجتناب نہیں فرماتا بلکہ بڑی سزا ٹالنے کے لیے بھی چھوٹی سزا دے دیا کرتا ہے۔ لہذا ہمیں اللہ تعالیٰ کے سخت ترین جانچ پڑتال کی سخت فکر کرنی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
1 note · View note
risingpakistan · 5 years
Text
نیوزی لینڈ میں کیا اور پاکستان میں کیا ہو رہا ہے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں دہشت گردی کرنے والا آسٹریلوی شہری ضرور گمنام ہی رہے گا مگر جن پچاس مسلمانوں کو شہید کیا گیا وہ ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے۔ دہشت گرد مسلمانوں اور اسلام کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا لیکن اس دہشت گردی کے واقعہ کے بعد اسلام کا جس طرح نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں تعارف ہو رہا ہے، اُس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ کوئی سوچ سکتا تھا کہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں قرآن پاک کی تلاوت ہو رہی ہو گی، اُس ملک کی خاتون وزیراعظم السلام علیکم کہہ کر پارلیمنٹ میں اپنا خطاب شروع کر ے گی، دوپٹہ اوڑھے گی، غیر مسلم شہری وہاں کی مساجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھتا دیکھنے کے لیے آ رہے ہوں گے، اذان جس کے لیے کئی غیر مسلم اور مغربی ممالک میں لائوڈ اسپیکر کی اجازت نہ تھی، وہاں چوکوں اور چوراہوں میں غیر مسلموں کے ہجوم اذان سننے کے لیے کھڑے دکھائی دیتے ہوں گے؟
نیوزی لینڈ کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ آئندہ جمعہ کے روز نمازِ جمعہ کی اذان سرکاری ریڈیو اور ٹی وی سے براہِ راست نشر کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اس ملک کی خواتین مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر جمعہ کے روز اسکارف پہنیں گی۔ یہ وہی اسکارف ہے جس پر چند مغربی ممالک میں پابندی تک لگائی گئی، کئی ممالک میں بسنے والی مسلمان خواتین کے اسکارف کو نوچا گیا اور اُنہیں ہراساں کیا گیا بلکہ ایک اہم مغربی ملک کی عدالت میں تو ایک مسلمان خاتون کو اسلامی لباس پہننے پر شہید بھی کر دیا گیا تھا۔ داڑھی جس کو مسلمانوں کے لیے 9/11 کے بعد دہشت گردی اور شدت پسندی کے ساتھ ایسے جوڑ دیا گیا کہ مسلمان ممالک میں بھی داڑھی والوں کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا رہا، اب دو داڑھی والے پاکستانی نژاد نعیم رشید اور اُن کے جواں سال بیٹے جو اس دہشت گردی کے واقعہ میں شہید ہوئے، کو دنیا بھر کا میڈیا ہیرو کے طور پر پیش کر رہا ہے کیونکہ ان دونوں باپ بیٹے نے دوسروں کی جان بچانے کے لیے دہشتگرد حملہ آور پر قابو پانے کی کوشش میں اپنی جانیں قربان کر دیں۔
اس سانحہ کے بعد شہید نعیم رشید کی بیوہ کا جو انٹرویو لیا گیا اُس نے پوری دنیا کو حیران کر دیا کہ یہ کیسی خاتون ہے جس کا شوہر اور جواں سال بیٹا اُس سے چھن گئے لیکن اس پردہ دار مسلمان خاتون کے صبر کا یہ حال ہے کہ اپنے پیاروں کی شہادت پر کسی سے کوئی گلہ نہیں کر رہی بلکہ کہتی ہے کہ اُسے ترس آ رہا ہے اُس دہشت گرد اور قاتل پر، جس نے نفرت کی بنا پر اتنا بڑا جرم کر دیا۔ یہ خاتون مسکرا کر انٹرویو دیتے ہوئے اپنے شہید خاوند اور شہید بیٹے کی انسانیت سے محبت اور بہادری پر فخر کرتی ہے۔ ایک انٹرویو میں خاتون صحافی نے اس مسلمان خاتون سے پوچھا کہ وہ کیا چیز ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے شوہر اور بیٹے کو کھونے کے بعد بھی اتنی پُراعتماد ہے اور صبر کے ساتھ بات کر رہی ہے تو اُس مومن خاتون نے کہا کہ اس کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ صرف اور صرف میرا عقیدہ اور ایمان ہے۔ انٹرویو لینے والی خاتون کے چہرے کے تاثرات دیکھ کر لگ رہا تھا کہ وہ کسی بھی وقت رو پڑے گی۔ گویا دہشت گرد نے جو سوچا تھا اُس کا بالکل الٹ ہو رہا ہے۔ اسلام کا نیوزی لینڈ کے ساتھ ساتھ مغربی ممالک میں ایک ایسا تعارف ہو رہا ہے جس کے لیے وہاں پہلے رستے بند تھے۔ یہ سب دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے لیکن جب ہم اپنے گھر یعنی اسلام کے نام پر قائم ہونے والے پاکستان کو دیکھتے ہیں تو افسوس ہوتا ہے کہ ہم مسلمان ہو کر بھی کیا کر رہے ہیں اور جو کر رہے ہیں وہ نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ اسے دیکھ کر کوئی غیر مسلم متاثر تو کیا ہو گا بلکہ الٹا ہم پر ہنسے گا۔ نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا جب واقعہ پیش آیا اور پچاس مسلمان جن میں 9 پاکستانی بھی شامل تھے، شہید ہوئے تو اُس وقت پاکستان میں PSL کے آخری میچ ہو رہے تھے۔ اس واقعہ کے اگلے روز کراچی کرکٹ اسٹیڈیم میں میچ شروع ہونے سے قبل گرائونڈ میں مدمقابل دونوں ٹیمیں اکٹھی ہوئیں اور مغرب کی اندھی تقلید میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ ہمارے مسلمان بھائی، بہنیں جو نیوزی لینڈ میں شہید ہوئے اُن کے لیے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کے بجائے ایک منٹ کی خاموشی ایسے اختیار کی گئی جیسے ہمیں معلوم ہی نہیں کہ ایسے مواقع پر اسلام ہمیں کیا سکھاتا ہے۔
سانحہ نیوزی لینڈ کے تیسرے دن جب دنیا اس دہشت گردی کے واقعہ پر ابھی سوگ منا رہی تھی، ہم نے کراچی میں فائنل میچ سے پہلے خوب ناچ گانا کیا اور یہ سب کچھ اُس وقت بھی جاری رہا جب اسٹیڈیم کے اردگرد مساجد میں مغرب کی نماز کے لیے اذان دی جا رہی تھی، وہی اذان جسے مغرب میں بسنے والے غیر مسلم آج کل خاموشی کے ساتھ سن رہے ہیں۔ اس پر نہ PCB کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا اور نہ کسی دوسرے ذمہ دار سے پوچھ گچھ ہوئی۔ ابھی 8 مارچ کو منعقد ہونے والےحد سے بڑھے ہوئے آزادی مارچ مظاہرے کی گرد نہ بیٹھی تھی کہ ملک کے مختلف شہروں میں ایک پرائیویٹ کار اور موٹر سائیکل سروس مہیا کرنے والی کمپنی نے دیوہیکل بل بورڈز لگائے جن میں ایک دلہن کو اشارہ کرتے دکھایا گیا اور اشتہار میں لکھا تھا ’’اپنی شادی سے بھاگنا ہو تو ... بائیک کرو‘‘۔ 
اس پر سوشل میڈیا پہ شور اٹھا جس کے نتیجہ میں متعلقہ کمپنی نے یہ بیہودہ اشتہار اتروا دیئے لیکن اس معاملہ پر بھی حکومت اور متعلقہ اداروں نے کسی کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ کے ذریعے نیوزی لینڈ میں شہید ہونے والے پاکستانی نعیم رشید کی بیوہ کے انٹرویو کی بہت تعریف کی، جو خوش آئند بات ہے لیکن میری خان صاحب سے درخواست ہو گی کہ وہ ذرا پاکستان جسے وہ ریاستِ مدینہ کی طرز پر چلانا چاہتے ہیں، کے معاملات کو دیکھیں اور اس قوم کو اسلام کی تعلیمات سکھائیں تاکہ ہم اچھے انسان اور اچھے مسلمان پیدا کریں نہ کہ آدھے تیتر اور آدھے بٹیر۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
1 note · View note
rajamuzafarali · 2 years
Text
رسول اللہ اسلم نے فرمایا: "اذان اور اقامت کے درمیان کی دعا رد نہیں کی جاتی "۔
Tumblr media
0 notes
discoverislam · 6 years
Text
دعا کے آداب : دُعا مؤمن کا عظیم ہتھیار
دعا کے بارے میں قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے متعدد جگہ ہدایت دی ہے، ان آیات مبارکہ سے دعا کی عظمت واضح ہوتی ہے۔ سورۃ البقرۃ ، آیت نمبر 186 میں ارشاد باری تعالی ہے : ترجمہ : اور (اے پیغمبر) جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ) میں تو (تمہارے) پاس ہوں، جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں۔ اللہ کے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے دعا کی عظمت، اس کی بر کتیں، دعا کے آداب اور دعا کرنے کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں۔ ایسی بے شمار احادیث ہیں، جن میں دعا کا ذکر ہے اور دعا کی اہمیت و فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: دعا کارآمد اور نفع مند ہوتی ہے اور ان حوادث میں بھی جو نازل ہو چکے ہیں اور ان میں بھی جو ابھی نازل نہیں ہوئے، پس اے خدا کے بندو! دعا کا اہتمام کرو۔ (جامع ترمذی)
ایک اور حدیث حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ حضرت محمد ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ اللہ کو یہ بات محبوب ہے کہ اس کے بندے اس سے دعا کریں اور مانگیں۔ اللہ تعالیٰ کے کرم سے امید رکھتے ہوئے اس بات کا انتظار کرنا کہ وہ بلا اور پریشانی کو اپنے کرم سے دور فرمائے گا اعلیٰ درجہ کی عبادت ہے۔ (جامع ترمذی) 
فقہائے کرام نے دعا مانگنے کے آداب میں درج ذیل اموربطورِ خاص بیان فرمائے ہیں: (۱) کھانے، پینے، پہننے اورکمانے میں حرام سے بچنا۔ (۲) دعا مانگنے سے پہلے کوئی نیک کام مثلاً : صدقہ دینا ،یا نماز پڑھنا وغیرہ، کرنا۔ (۳) سختیوں اورمصیبتوں کے وقت خاص طور پر اپنے نیک اعمال کے واسطے سے دعا مانگنا (۴) ناپاکی اور نجاست سے پاک ہونا۔ (۴) باوضو ہونا۔ (۵) قبلہ رخ ہونا۔ (۶) دعا سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرنا، شروع اور آخر میں رسول اللہ ﷺ پر درود و سلام بھیجنا۔ (۷) دونوں ہاتھ پھیلا کر اور اوپر اٹھا کر دعا مانگنا۔ (۸) عاجزی و انکساری اختیار کرنا۔ (۹) گڑگڑانا۔ (۱۰) انبیائے کرام ؑ اور اللہ کے نیک بندوں کے وسیلے سے دعا مانگنا۔ 
دعا کی قبولیت کے مخصوص اوقات اور مقامات 
دعا اللہ اور بندے کے درمیان ایک ایسا مخصوص تعلق اور منگتے اور اس کے خالق کے درمیان براہ راست را بطہ ہے، جس میں بندہ اپنے معبود سے اپنے دل کا حال سیدھے سادہ طریقے سے بیان کر دیتا ہے۔ بندہ اپنے پروردگار سے دن یا رات کے کسی بھی حصے میں د عا مانگ سکتا ہے، کوئی خاص وقت اس مقصد کے لیے مقرر نہیں، تاہم احادیث مبارکہ سے دعا کے لیے درج ذیل خاص اوقات ثابت ہیں، ان وقتوں میں دعائیں بہت جلد قبول ہوتی ہیں : (۱) رات کا آخری حصہ ( یعنی پچھلی شب بیدار ہو کر نماز تہجد پڑھنے کے بعد کی دعا۔ (۲) جمعہ کے دن میں بھی ایک قبولیت کی ساعت (گھڑی ) ہے، اس میں دعا قبول ہوتی ہے ۔ (۳) شب قدرمیں مانگی جانے والی دعا۔ (۴) اذان کے وقت کی دعا۔ (۵) فرض نمازوں کے بعد کی دعا۔ (۶) سجدے کی حالت میں مانگی جانے والی دعا۔ (۷) قرآن مجید کی تلاوت اور ختم قرآن کے وقت مانگی جانے والی دعا۔ (۸) رمضان شریف کے مہینے میں افطار کے وقت کی دعا۔ 
اسی طرح دعا کے لیے مخصو ص مقا مات کی بھی کوئی قید نہیں، البتہ احادیث و آثار میں درج ذیل مقامات پر دعا ئیں قبول ہونے کی صراحت ہے : (۱) بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے۔ (۲) مسجد نبویؐ میں (۳) ملتزم، یعنی وہ جگہ جو حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان ہے، اس پر چمٹ کر دعا کرنا۔ (۴) میزاب رحمت کے نیچے ۔ (۵) بیت المقدس میں۔ (۶) رکن و مقام ابراہیم کے درمیان۔ (۷) صفا و مروہ پر ۔(۸) مقامِ ابراہیم کے پیچھے۔ (۹) اس جگہ، جہاں سعی کی جاتی ہے۔ (۱۰) عرفات میں۔ (۱۱) زمزم کا پانی پیتے وقت۔ (۱۲) مشعرِ حرام مزدلفہ میں۔ (۱۳) رکنِ یمانی اور حجرِا سود کے درمیان۔ (۱۴) جمرہ ٔصغریٰ اور جمرۂ وسطیٰ کے پاس کنکریاں مارنے کے بعد۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اِن آداب کی رعایت کرتے ہوئے، قبولیتِ دعا کے کامل یقین کے ساتھ، خوب دعائیں مانگنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین!
مولانامحمد جہان یعقوب
2 notes · View notes
dai-ilallah · 6 months
Text
0 notes
121islamforkids · 2 years
Photo
Tumblr media
ویک اینڈ کلاسز میں سورہ کوثر شروع ہو چکی ہے۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں سورہ کوثر قرآن کی سب سے چھوٹی سورت ہے اس سورت کے بارے میں بچوں کو تفصیل سے پڑھایا جائے گا اور انگوگرافکس اور دیگر سرگرمیوں کے زریعے بچوں کو سمجھایا جائے گا جو نان مسلم ہمارے پیارے نبی کے بارے میں گستاخی کرتے ہیں ان کے کارٹون بناتے ہیں ان کا کیا حال ہونے والا ہے بچوں یاد رکھیں! ہمارےپیارے نبی کی ویلیو اس سے کم نہیں ہوتی الٹا توہین کرنے والوں کو عذاب ملے گا دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ،اللہ نے اپنے نبی کو بہت عزت اور اعزاز بخشا ہے اس دنیا میں بھی،بچوں کو اذان سے مثال لے کر بتایا جائے گا کہ ہمارے پیارے نبی کا بڑی عقیدت اور احترام۔سے ہر مسجد سے پانچ بار اذان میں میں لیا جاتا ہے ۔دنیا بھر کے مسلمان اپنے بچوں کے نام کے ساتھ محمد لکھتے ہیں۔ اور نہر کوثر کے بارے میں بچوں کو آگاہ کیا جائے گا کہ قیامت کے دن نہر کوثر جس کا پانی برف سے ٹھنڈا شہد سے میٹھا اور دودھ سے زیادہ سفید ہوگاآپ کو عنایت کی جائے گی جس سے آپ اپنی امت کو پانی پلائیں پلائیں گے۔بچوں کو دعا یاد کروائی جائے گی کہ جب بھی کوئی ان کو پانی پلائے تو یہ دعا دیں بہت خوبصورت دعا من سقانی سقاہ اللہ بیدہ محمد علی حوض کوثر ترجمہ:جس نے مجھے پانی پلایا اللہ اسے پانی پلائے حوض کوثر سے" #onlineclassesforkids #muslimkids #islamicstudies #surahkauser #kauther #Tafseerforkids #quranforkdis #myfirstquranwithpictures #muslimhomeschooling https://www.instagram.com/p/CWbjJ51A3l0/?utm_medium=tumblr
0 notes
warraichh · 2 years
Text
شام بخیر
ایک بُرے دوست کے لئے
آج سے 27 سال پہلے 6 جون کی گرم ترین سہ پہر جب میں ملتان سے ”فرار“ ہوکر لاہور آیا تو میری جیب میں 55 روپے اور ہاتھ میں کتابوں سے بھرا اٹیچی کیس تھا۔ لاہور آمد کے بعد میری پہلی دعوت ”داتا صاحب“ نے کی، ریلوے اسٹیشن سے میں سیدھا اُن کے مزار پر پہنچا نہ کوئی فاتحہ پڑھی‘ نہ سلام کیا‘ سڑک سے ایک شاپر اٹھایا اور لنگر خانے سے ادھ پکے چاولوں کا ایک ڈھیر اُس میں ڈلوا کر وہیں بیٹھ کر کھانا شروع کر دیا۔ میں چونکہ ایک ”اچھا لڑکا“ تھا اس لئے میری کوشش تھی کہ لاہور آنے کے بعد اچھے لڑکوں سے ہی میل جول رکھوں۔ میرے پاس لاہور میں موجود میرے سارے اچھے دوستوں کے فون نمبر موجود تھے لہٰذا چاولوں سے پیٹ بھرنے کے بعد میں نے اطمینان سے فون نمبر والی چٹ نکالی اور قریبی پی سی او سے اپنے ایک ”اچھے دوست“ کو فون کیا۔ میری آواز سن کر وہ بہت خوش ہوا لیکن جب اسے پتہ چلا کہ میں اُسے بغیر بتائے لاہور آگیا ہوں اور اب مستقل یہیں رہنے کا ارادہ ہے تو وہ کچھ پریشان سا ہو گیا۔ چونکہ وہ میرا اچھا دوست تھا اس لئے مجھے اس کی پریشانی محسوس نہیں ہو سکی اور میں نے اطمینان سے کہا کہ مجھے اپنے گھر کا ایڈریس سمجھاؤ اور بتاؤ کہ کون سے نمبر کی ویگن تمہارے گھر کی طرف آتی ہے کیونکہ رات ہو رہی ہے اور میں تھکا بھی ہوا ہوں۔ لہٰذا اطمینان سے سونا چاہتا ہوں۔ یہ سن کر وہ مزید گھبرا گیا اور جلدی سے بولا میرا گھر تو گرین ٹاؤن میں ہے اور یہاں تک آتے آتے تمہیں دو گھنٹے لگ جائیں گے۔میں نے لاپرواہی سے کہا تو پھر کیا ہوا بے شک چار گھنٹے لگ جائیں میں نے کون سا صبح کسی میٹنگ میں جانا ہے۔ اُس کے لہجے میں بے بسی اُتر آئی، گھگھیا کر بولا یار تمہیں میرے ابو کا تو پتا ہے بڑے مذہبی انسان ہیں اور ہمارے گھر کا دروازہ رات 9 بجے بند ہو جاتا ہے وہ مائنڈ کریں گے۔ میری آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں میرا اچھا دوست لاہور جیسے انسانوں کے سمندر میں مجھ سے ہاتھ چھڑا رہا تھا۔ میں نے جلدی سے کہا "لیکن میں رات کہاں گزاروں گا"؟ میرے پاس تو پیسے بھی بہت تھوڑے سے ہیں۔یہ سن کر اسے اندازہ ہوگیا کہ میں اب اس کے گلے کا ہار بننے والا ہوں لہٰذا دو ٹوک لہجے میں بولا ”سوری یار! ہمارے گھر کا ماحول تو تمہیں پتا ہے ابو کبھی بھی کسی غیر کو گھر میں رہنے کی اجازت نہیں دیں گے میری مانو واپس ملتان چلے جاؤ۔“ میں کچھ کہنے ہی والا تھا کہ میری نظر پی سی او کے فون پر پڑی جہاں دو یونٹ گر چکے تھے بات چونکہ میری سمجھ میں آگئی تھی لہٰذا بغیر کچھ کہے فون رکھ دیا چھ روپے دوکان والے کو ادا کیے اور باقی کے 49 روپے احتیاط سے جیب میں ڈال کر فٹ پاتھ پر بیٹھ گیا۔ میری پریشانی یکدم بڑھ گئی تھی۔ میں بغیر سوچے سمجھے اچھے دوستوں کے آسرے پر اتنے بڑے شہر میں آگیا تھا لیکن اب رات گذارنا بہت بڑا مسئلہ تھا۔ خوف یہ بھی تھا کہ کہیں کوئی اٹھائی گیرا میرے 49 روپے نہ اُڑا لے جائے۔ اچانک مجھے یاد آیا کہ سنا ہے ”داتا صاحب“ کے دربار پر دعائیں بڑی قبول ہوتی ہیں۔ میں نے جلدی سے اٹیچی کیس اٹھایا اور دعا مانگنے کیلئے دربار کی طرف چل پڑا، دربار کی سیڑھیوں کے قریب مجھے رکنا پڑ گیا زائرین وہاں اپنی جوتیاں بطور امانت ڈبوں میں رکھوا رہے تھے اور ایک بڑے سے بورڈ پر تحریر تھا "جوتیاں یہاں اُتاریں ہدیہ 2 روپے فی جوڑا"۔ میری روح فنا ہوگئی میں مزید سرمایہ ضائع کرنا افورڈ نہیں کر سکتا تھا لہٰذا کچھ دیر غور کیا اپنی چپل بغلوں میں دبائی اور اٹیچی کیس اٹھائے سیڑھیاں چڑھ گیا۔ سنگ مرمر کے ٹھنڈے فرش پر قدم رکھتے ہی مزا آگیا مجھے یقین ہو گیا کہ داتا صاحب نے میری آدھی دعا سن لی ہے۔ سامنے داتا صاحب کا مزار تھا جہاں لوگ دعائیں مانگ رہے تھے میں بھی اُدھر چل دیا لیکن پھر ٹھٹک کر رک گیا میں نے دیکھا مزار کے احاطے میں جا بجا لوگ اطمینان سے لیٹے ہوئے ہیں۔ کئی ایک نے تو کپڑوں سے بھرے شاپروں کو ہی اپنا تکیہ بنایا ہوا تھا۔ میری آنکھوں میں چمک ابھر آئی رات گذارنے کے لئے اس سے اچھا ٹھکانا کوئی نہیں ہوسکتا تھا۔ میرے اٹھتے ہوئے قدم یکدم دوسری طرف مڑ گئے دعا بھول کر میں شب بسری کے لئے کوئی مناسب کونا ڈھونڈنے لگا، پھر صحن میں عین مسجد کے سامنے مجھے ایک جگہ مل ہی گئی میں نے جیب سے رومال نکال کر پھولوں کی پتیوں اور مخانوں کو وہاں سے صاف کیا، جوتی بیگ میں رکھی، بیگ کو دائیں طرف رکھا، ہاتھوں کا تکیہ بنایا اور اطمینان سے سر رکھ کر لیٹ گیا۔ اسی دوران عشاء کی اذان شروع ہوگئی اور لوگ خدا کے حضور سجدہ ریز ہونے مسجد کی طرف جانے لگے۔ میں نے ایک جماہی لی اور گہری نیند سو گیا۔ آنکھ کھلی تو اذان جاری تھی میں سمجھ گیا کہ میں صرف ایک دو منٹ کے لئے ہی سویا ہوں لیکن یہ سمجھ نہ آئی کہ اتنی تھوڑی سی نیند سے میری ساری تھکن کیسے دور ہوگئی ہے۔ اسی لمحے مؤذن پکارا ”الصلوٰۃ خیرمن النوم“ اور میں ہڑبڑا گیا یہ عشاء کی نہیں فجر کی اذان تھی۔ میں لاہور میں پہلی رات گذار چکا تھا۔
صبح ناشتے میں داتا صاحب میرے لئے دال روٹی لائے تھے، میں نے وضو والی ٹونٹی سے منہ ہاتھ دھوئے لنگر سے جاکر دال روٹی کھائی جیب میں رکھے پیسوں کو گنا اور بیگ اٹھا کر پھر سڑک پر آگیا۔ دھڑکتے دل کے ساتھ پی سی او پر پہنچاجیب سے اچھے دوستوں کے فون نمبرز والی چٹ نکالی اور باری باری نمبر ملانا شروع کیے۔ ہر اچھا دوست واقعی بہت اچھا ثابت ہوا کیونکہ گھر سے بھاگے ہوئے برے بندے کو کسی نے بھی لفٹ نہ کرائی۔ البتہ آخری کال میں نے جس اچھے دوست کو ملائی اُس نے ایک اچھا مشورہ ضرور دیا کہ اس طرح گھر سے بھاگ کر آنے والوں کا حال”شکیل لنگڑے“ کی طرح ہوتا ہے جو دس سال پہلے لاہور آیا تھا اور اب شراب پیتا ہے، جوا کھیلتا ہے اور عورتوں سے بھی تعلقات ہیں۔ مجھے فوراً یاد آیا کہ میرے پاس شکیل لنگڑے کا نمبر بھی کہیں محفوظ ہے۔ میں نے جلدی سے کال ختم کی اور اپنا اٹیچی کیس کھول کر اُس میں سے کتابیں نکال نکال کر چیک کرنا شروع کر دیں ایک کتاب کے آخری صفحے پر کچی پنسل سے شکیل لنگڑے کا لکھا ہوا نمبر مل گیا، شکیل لنگڑا ملتان میں میرے ساتھ پل بڑھ کر جوان ہوا تھا، انتہا کا لوفر اور آوارہ انسان تھا۔
والدین کی طرف سے مجھے سخت ہدایت تھی کہ اس شخص کے سائے سے بھی دور رہنا ہے لیکن چونکہ ہم سب کھیلتے اکٹھے تھے اس لئے شکیل لنگڑے سے قطع تعلق مشکل ہوجاتا تھا تاہم میں نے ہمیشہ اُسے ناپسندیدگی کی نظروں سے ہی دیکھا اس کی ماں مر چکی تھی اور دس سال پہلے اُس کے باپ نے تیسری شادی کرلی تھی۔ بچپن میں شکیل لنگڑے کی ٹانگ پر سے ریڑھا گذر گیا تھا اس لئے وہ لنگڑا کر چلتا تھا۔ ہم سب اسے چھیڑتے تھے کہ وہ چلتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے لڈی ڈال رہا ہے۔ مجھے صرف اتنا یاد ہے کہ وہ اپنے باپ کی دعوت ولیمہ والے دن لاہور بھاگ گیا تھا۔ میں نے دھڑکتے دل کے ساتھ شکیل لنگڑے کا نمبر ملایا دوسری طرف سے کسی خاتون کی آواز آئی میں نے بڑے ادب سے پوچھا شکیل صاحب سے بات ہو سکتی ہے؟ دوسری طرف سے ایک غلیظ گالی کے ساتھ آواز آئی”ابے شکو ہی بول رہا ہوں، تو کون ہے؟“۔اور مجھے اچانک یاد آیا کہ شکیل کی آواز بڑی پتلی ہوا کرتی تھی۔ میں نے جلدی سے اُسے اپنا بتایا میری بات سنتے ہی وہ خوشی سے پاگل ہو گیا فوراً بولا کہ تم اُدھر ہی رُکو میں آرہا ہوں۔ میں رسیور ہاتھ میں پکڑے حیران کھڑا تھا اچانک ہی کام بن گیا تھا۔ تھوڑی دیر میں وہ اپنی پھٹیچر سی موٹر سائیکل پر دربار کے باہر آگیا۔ مجھے دیکھتے ہی اس کے پیلے پیلے دانت نکل پڑے اور وہ مجھ سے چمٹ گیا مجھے اس کے منہ سے آنے والے بھبھوکوں سے اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ نشے میں ہے۔ اس نے مجھے موٹر سائیکل پر بٹھایا اور ایک کچی سی بستی کے ٹوٹے پھوٹے گھر میں لے آیا اُس نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی اور اکیلا ہی رہ رہا تھا۔ اس کے سارے جواری دوست یہاں رہتے تھے اور ہر وہ کام کرتے تھے جو کوئی بھی برا انسان کر سکتا ہے۔ چرس، شراب اور بھنگ کی یہاں ریل پیل تھی۔ یہ لوگ پیتے بھی تھے اور بیچتے بھی تھے۔ شکیل لنگڑے کے اس گھر میں مجھے دو ماہ گذارنے کا موقع ملا، اس دوران نہ اُس نے مجھ سے کرایہ مانگا، نہ کھانے کے پیسے بلکہ الٹا سو دو سو مجھے پکڑا دیتا وہ اور اُس کے برے دوست بہت ہی برے تھے لیکن جب میں ”شہاب نامہ“ خریدنا چاہتا تھا اور شکیل لنگڑے کے پاس پیسے پورے نہیں نکلے تو اِن برے دوستوں نے جوئے کے پیسوں سے چندہ کر کے مجھے پانچ سو چالیس روپے تھما دیے اور میں نے اپنی زندگی میں پہلی ایک بیش قیمت کتاب خریدی۔ مجھے بال پوائنٹ پین امتحانی گتہ اور کاغذوں کا دستہ بھی شکیل لنگڑے نے ہی لا کر دیا تھا۔رسالوں کو بذریعہ ڈاک اپنی تحریریں بھیجنے کیلئے ڈاک ٹکٹ اور لفافے بھی شکیل لنگڑا فراہم کرتا تھا۔ آج بھی میری لائبریری میں رکھی ہوئی متعدد کتابیں شکیل لنگڑے کی مرہونِ منت ہیں۔
ستائیس سال گذر گئے ہیں، شکیل لنگڑا پولیس مقابلے میں مارا جا چکا ہے۔ اُس کی لاش کو لاوارث قرار دے کر دفنا دیا گیا تھا۔ مزنگ چونگی سے چوبرجی کی طرف جائیں تو میانی صاحب کے قبرستان کے دائیں طرف والے ایک کونے میں اس کی گمنام سی قبر آج بھی موجود ہے۔ میں جب بھی اُس کی قبر پر جاتا ہوں بغیر کچھ پڑھے آ جاتا ہوں۔ کسی نے بتایا تھا کہ ایسے بُرے لوگوں کیلئے بخشش کی دعا بھی نہیں کرنی چاہیے۔ لیکن پتا نہیں کیوں مجھے لگتا ہے جیسے قیامت کے روز جب کوئی کسی کو نہیں پہچانے گا شکیل لنگڑا ضرور کہیں سے نکلے گا اور مجھے جھپی ڈال لے گا۔
https://t.me/joinchat/GYUJ2dZCogYO0NVB
0 notes
asimhanif · 2 years
Video
اذان سن کر پڑھی جانے والی دعا اور اس کی فضیلت۔ https://www.instagram.com/p/CZqjO98h2Ry/?utm_medium=tumblr
0 notes
islamiclife · 3 years
Text
عافیت : ایمان کے بعد سب سے بڑی دولت
گذشتہ دنوں بھائی کے ساتھ ٹریفک حادثہ پیش آنے کی وجہ سے ہسپتال کے چکر لگتے رہے۔ وہاں کئی دن رہنا پڑا اور بہت قریب سے لوگوں کو دیکھنا بھی ہوا۔ آرتھو پیڈک وارڈ میں آپ کو ننانوے فیصد سے زیادہ لوگ ایسے ہی ملیں گے جو کسی نہ کسی حادثے کا شکار ہو کر اپنی ہڈیاں تڑوا بیٹھتے ہیں، عمر بھر کی معذوری کو گلے لگا بیٹھے ہوں یا اپنے کسی عضو سے محروم ہو گئے ہوں۔ اور نا جانے کتنے ہی لوگوں کے پیارے ان ناگہانی حادثات کی وجہ سے داعیٔ اجل کو لبیک کہہ کر ان سے جدا ہو جاتے ہیں۔ اگر صحت جیسی نعمت کی آپ کو قدر نہیں ہے تو کسی ہسپتال کے ایمرجنسی میں جا کر چند گھنٹے گزار آئیں آپ کو ہر اس نعمت کی دل سے قدر ہو جائے گی جسے آپ فار گرانٹڈ لیتے ہیں۔ وہاں کی مسجد میں اپنے پیاروں کی زندگی کیلئے لوگوں کو اللہ کے سامنے سسکتے، تڑپتے اور بلکتے دیکھا۔ ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ خود بھی دن رات اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگتے تھے اور آپ ؐ نے امت کو بھی ہمیشہ اس کی تلقین کی ہے۔ 
حضرت عباسؓ سے روایت ہے کہ: میں نے عرض کیا، یا رسول اللہﷺ! مجھے ایسی چیز بتائیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا: ''تم اللہ سے عافیت مانگو۔‘‘ میں کچھ دن ٹھہرا رہا اور پھر دوبارہ آپ ؐکی خدمت میں گیا اور پوچھا مجھے ایسی چیز بتائیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔؟ آپ ﷺ نے کہا: ''اللہ سے دنیا و آخرت میں عافیت مانگا کرو۔‘‘ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عافیت کہتے کسے ہیں؟ جس کے مانگنے کا حکم دیا جا رہا ہے۔ عافیت، ایک ایسا جامع لفظ ہے جس میں ہر قسم کی ظاہری، باطنی، دنیوی و اخروی آفات و بلیات اور مصائب سے پناہ، نیز دین و دنیا کی تمام بھلائیوں کی طلب و استدعا موجود ہے۔ علامہ نواب قطب الدین خان دہلویؒ لکھتے ہیں ''اللہ تعالیٰ عافیت مانگنے کو بہت پسند کرتا ہے۔ اس کے برابر اور کسی چیز کے مانگنے کو پسند نہیں کرتا۔ عافیت کے معنی یہ ہیں کہ دنیا و آخرت کی تمام ظاہری و باطنی غیر پسندیدہ چیزوں، تمام آفات و مصائب، تمام بیماریوں اور تمام بلاؤں سے سلامتی و حفاظت۔ لہٰذا، عافیت‘ دنیا و آخرت کی تمام بھلائیوں پر حاوی ہے۔ جس نے عافیت مانگی، اس نے گویا دنیا و آخرت کی تمام ہی بھلائیاں مانگ لیں۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ عافیت مانگنے کو پسند کرتا ہے۔‘‘
حضرت ڈاکٹر عبدالحیٔ عارفی ؒ بیان کیا کرتے تھے ''عافیت، بہت بڑی چیز ہے بہت اونچی نعمت ہے اور عافیت کے مقابلے میں دنیا کی ساری دولتیں ہیچ ہیں کوئی حیثیت ہی نہیں رکھتیں۔‘‘ نیز وہ بیان کرتے تھے کہ عافیت دل و دماغ کے سکون کو کہتے ہیں اور یہ سکون اللہ تعالیٰ کی طرف سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ دولت اللہ تعالیٰ بغیر کسی سبب اور استحقاق کے عطا فرماتے ہیں۔ عافیت کوئی آدمی خرید نہیں سکتا نہ روپے پیسے سے عافیت خریدی جا سکتی ہے نہ سرمائے سے نہ ہی منصب سے کوئی عافیت حاصل کر سکتا ہے۔ عافیت کا خزانہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اس کی ذات کے سوا کوئی عافیت نہیں دے سکتا۔ رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: ''اذان اور اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔‘‘ حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں: ہم نے سوال کیا کہ یہ قبولیت کے اوقات میں سے ایک اہم وقت ہے۔ ہمیں موقع ملے تو اللہ سے قبولیت کے وقت میں کیا دعا مانگیں؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ''اپنے رب سے دنیا و آخرت میں عفو اور عافیت کا سوال کرو۔‘‘ ترمذی شریف میں یہ روایت بھی موجود ہے کہ ''اللہ کے نزدیک اس سے عافیت مانگنا ہر چیز مانگنے سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘
آپؐ نے یہ ارشاد بھی فرمایا '' تمہیں کلمہ اخلاص (کلمۂ شہادت) کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں دی گئی۔ لہٰذا تم اللہ سے عافیت کا سوال کیا کرو۔‘‘ ابو داؤد میں یہ روایت موجود ہے کہ رسول کریم ﷺ صبح و شام نہایت پابندی سے ان الفاظ کے ذریعے دعا مانگتے ۔ ''اے اللہ! میں تجھ سے دنیا و آخرت کی عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ میں تجھ سے اپنے اہل وعیال اور اپنے مال کے معاملے میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ میری پردوں کی چیزوں کو پردے میں رکھ اور گھبراہٹ کی باتوں سے مجھے امن میں رکھ۔‘‘ ان الفاظ کو یاد کر لیں۔ انشاء اللہ! زندگی میں قدم قدم پر اللہ تعالیٰ کی حفاظت و نگہبانی میں رہیں گے۔
کرن فاطمہ
0 notes
classyfoxdestiny · 3 years
Text
مینار پاکستان واقعہ: عورت پر حملہ کرنے پر 400 مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج
مینار پاکستان واقعہ: عورت پر حملہ کرنے پر 400 مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج
مینار پاکستان پر ایک عورت کو ہراساں کرنے اور لوٹنے کے لیے لاہور کے لارا اڈہ پولیس اسٹیشن میں 400 مردوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو کہ خواتین کے خلاف تشدد کی سب سے پریشان کن مثالوں میں سے ایک ہے اور وہ بھی 14 اگست کو ، جس دن پاکستان وجود میں آیا۔
یہ واقعہ ہفتہ کی عام تعطیل کے دن گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان یادگار پر پیش آیا۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مینار پاکستان پر اپنے یوٹیوب چینل کی ویڈیو بنانے کے لیے تھی کہ اچانک 300 سے 400 سے زائد افراد نے ان پر حملہ کردیا۔ متاثرہ خاتون نے بتایا کہ جب اس نے اور اس کے دوستوں نے ہجوم سے دور ہونے کی کوشش کی تو مینار کے محافظوں نے باڑ کا دروازہ کھولا اور وہ اندر چلے گئے۔
عورت نے کہا کہ باڑ کے اوپر سے چھلانگ لگائی اور ہماری طرف بڑھا اور مجھے کھینچنا شروع کیا۔ اس نے کہا کہ انہوں نے پنجے باندھے اور اس کے کپڑے پھاڑ دیئے۔ اس نے کہا کہ کچھ مردوں نے اس کی مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے تھے۔
اس نے بتایا کہ مردوں کے ہجوم نے اس کے ساتھی عامر سہیل کے دوست پر بھی حملہ کیا اور اس کا سیل فون اور 15000 روپے چھین لیے۔ انہوں نے یہاں تک کہ زبردستی میری سونے کی انگوٹھی اور سونے کی بالیاں اتار دیں۔
اس واقعے کی ویڈیوز بعد میں منظر عام پر آئیں کیونکہ وہاں موجود بہت سے لوگوں کے پاس موبائل فون تھے اور ہنگامہ آرائی ریکارڈ کرنا شروع کر دی۔ وہ عورت کو اس کے پیچھے ہجوم کے ساتھ چلتے ہوئے دکھاتے ہیں اس سے پہلے کہ مرد اسے گھیر لیں۔ لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنے موبائل فون اٹھاتے ہوئے اس کی ویڈیو اور تصاویر کھینچتے ہیں اور اسے ادھر ادھر دھکیلنا شروع کر دیتے ہیں۔ جیسے ہی مردوں کی تعداد اس کے گرد گھومتی ہے ، عورت بے چین ہو کر چیخنا شروع کر دیتی ہے۔ جیسے جیسے ویڈیو جاری ہے ، ایک آدمی کو “اذان ہو راہی” کہتے ہوئے سنا گیا ہے۔ دعا کی اذان ہوا بھرنے لگی تھی۔ ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مرد عورت کو ہوا میں پھینکتے ہیں۔
ایف آئی آر اس وقت درج کی گئی جب خاتون کو دھکا دینے ، گرپ کرنے اور ہوا میں پھینکنے کی خوفناک فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 354A ، 382 ، 147 اور 149 شامل کی گئی ہیں۔
• پی پی سی سیکشن 382: چوری کے ارتکاب کے لیے موت ، چوٹ یا روک تھام کی تیاری کے بعد چوری • پی پی سی سیکشن 147: فسادات کی سزا۔ • پی پی سی سیکشن 149: غیر قانونی اسمبلی کا ہر ممبر مشترکہ شے کے مقدمہ چلانے کے جرم میں مجرم۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ڈیجیٹل میڈیا پر وزیراعلیٰ پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی نے کہا کہ پولیس مجرموں کی شناخت اور انہیں گرفتار کرنے کے لیے ویڈیو کلپس اور دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے حملے کا نوٹس لیا ہے اور آئی جی پنجاب سے بات کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا ، “یہ قوانین اور سماجی اصولوں کی سنگین خلاف ورزیا�� ہیں ، حکومت ملوث کسی ایک فرد کو بھی نہیں چھوڑے گی۔”
لوگوں نے اس واقعے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔
میں یہ ہتھیار یونیورسٹی کے دنوں سے اپنے ساتھ لے کر جا رہا ہوں لیکن جب سے میں نے بی آر ٹی میں سفر شروع کیا ہے اس کو لے جانا چھوڑ دیا ہے۔ #مینارپاکستان اس واقعے نے مجھے روح سے خوفزدہ کیا اور میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اسے دوبارہ لے جانا شروع کروں گا۔ میں اس ویڈیو کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں pic.twitter.com/aBBXT2VXoq۔
– صدف خٹک (aSa_ddaf) 17 اگست ، 2021۔
میں ہمیشہ ایک چھوٹی جیب کی قینچی رکھتا ہوں۔ ہر کوئی پوچھتا ہے “کیا چھوٹی سی کینچی سی کیا ہی کروگی؟” اور میں جواب دوں گا “کوئی تانگ کری تو مار دو جی استعمال کریں۔” آج میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں ، “کیا چھوٹی سی کینچی سی کیا ہی کروگی ہے؟” ۔ #مینارپاکستان #عائشہ pic.twitter.com/vgUpDZB6r7
– سیمل (ahMahmoodSeimal) 17 اگست ، 2021۔
یہ ایک ترقی پذیر کہانی ہے۔
. Source link
0 notes