Tumgik
#امجد اسلام امجد
kafi-farigh-yusra · 8 months
Text
وہ جو بساط جاں ہی الٹ گیا، وہ جو راستے سے پلٹ گیا
اسے روکنے سے حصول کیا، اسے مت بُلا، اسے بھول جا۔
~امجد اسلام امجد
Tumblr media
Wo jo basaat-e-jaa'n hi ulat gya, wo jo raastay se palat gya
Usay roknay se husool kia, usay mat bulaa, usay bhool jaa
~Amjad Islam Amjad
49 notes · View notes
urduchronicle · 4 months
Text
2023 میں امجد اسلام امجد، ضیا محی الدین، قوی خان سمیت فن کی دنیا کے کئی ستارے ڈوب گئے
سال دو ہزار 2023 میں فنون لطیفہ سے منسلک کئی مشہور فنکار اور اور اہم شخصیات دنیا فانی سے کوچ کرگئے۔ 80کی دہائی میں ڈرامہ ففٹی ففٹی سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے اداکار ماجد جہانگیرکا انتقال 10جنوری کو لاہور میں ہوا۔ پاکستان ٹیلی وژن کے معروف ڈرامہ نویس امجد اسلام امجد کا انتقال 10فروری کو ہوا۔ ضیا محی الدین کا انتقال 13فروری کو کراچی میں ہوا،وہ ہمہ جہت اداکارتھے،جنھوں نے پاکستان کے علاوہ بین…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
my-urdu-soul · 1 month
Text
ہم تھے، ہمارے ساتھ کوئی تیسرا نہ تھا
ایسا حسین دن کہیں دیکھا سُنا نہ تھا
آنکھوں میں اُس کی تَیر رہے تھے حیا کے رنگ
پلکیں اُٹھا کے میری طرف دیکھتا نہ تھا
کُچھ ایسے اُس کی جِھیل سی آنکھیں تھیں ہر طرف
ہم کو سوائے ڈوبنے کے راستہ نہ تھا
ہاتھوں میں دیر تک کوئی خُوشبو بسی رہی
دروازہ چمن تھا وہ بندِ قبا نہ تھا
اُس کےتوانگ انگ میں جلنے لگے دِیے
جادُو ہے میرے ہاتھ میں مجھ کو پتا نہ تھا
اُس کے بدن کی لَو سے تھی کمرے میں روشنی
کھڑکی میں چاند، طاق میں کوئی دِیا نہ تھا
کل رات وہ نگار ہُوا ایسا مُلتفت
عکسوں کے درمیان، کوئی آئنہ نہ تھا
سانسوں میں تھے گلاب تو ہونٹوں پہ چاندنی
ان منظروں سے میں تو کبھی آشنا نہ تھا
رویا کچھ اس طرح مِرے شانے سے لگ کے وہ
ایسے لگا کہ جیسے کبھی بے وفا نہ تھا
ہے عِشق ایک روگ، محبّت عذاب ہے
اِک روز یہ خراب کریں گے، کہا نہ تھا
امجد وہاں پہ حد کوئی رہتی بھی کِس طرح
رُکنے کو کہہ رہا تھا مگر روکتا نہ تھا
امجد اسلام امجد -
11 notes · View notes
aiklahori · 3 months
Text
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپناقدرت نے رکھاہے !
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
ا سے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقین کی آخر ی حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو !
نگاہوں سے ٹپکتی ہو ‘ لہو میں جگمگاتی ہو !
ہزاروں طرح کے دلکش ‘ حسیں ہالے بناتی ہو !
ا سے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بار ہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے !
محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑ نے کی گھڑ ی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
کہو ’’مجھ سے محبت ہے ‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری ‘ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم ‘ ہوا ئوں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں ‘ وفا کے استعار ے ہیں ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں سنہر ا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے ‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے ‘‘
کچھ ایسی بے سکو نی ہے وفا کی سر زمیوں میں
کہ جو اہل محبت کی سدا بے چین رکھتی ہے
کہ جیسے پھول میں خوشبو‘ کہ جیسے ہاتھ میں پاراکہ جیسے شام کاتارا
محبت کرنے والوں کی سحر راتوں میں ر ہتی ہے ‘
گماں کے شاخچوں میں آشیاں بنتا ہے الفت کا !
یہ عین وصل میں بھی ہجر کے خد شوں میں رہتی ہے ‘
محبت کے مسافر زند گی جب کا ٹ چکتے ہیں
تھکن کی کر چیاں چنتے ‘ وفا کی اجر کیں پہنے
سمے کی رہگزر کی آخری سر حد پہ رکتے ہیں
تمہیں مجھ سے محبت ہے
تو کوئی ڈوبتی سانسوں کی ڈوری تھا م کر
دھیرے سے کہتا ہے
’’یہ سچ ہے نا !
ہماری زند گی اک دو سرے کے نام لکھی تھی !
دھند لکا سا جو آنکھوں کے قریب و دور پھیلا ہے
ا سی کا نام چاہت ہے !
تمہیں مجھ سے محبت تھی
تمہیں مجھ سے محبت ہے !!‘‘
محبت کی طبعیت میں
یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے !
امجد اسلام امجد کی پہلی برسی پر
محبت کی ایک نظم 💕💕
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 7 months
Text
کسی کی آنکھ جو پر نم نہیں ہے
نہ سمجھو یہ کہ اس کو غم نہیں ہے
امجد اسلام امجد
19 notes · View notes
moizkhan1967 · 2 months
Text
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
بھیڑ میں زمانےکی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
دوست دار لہجوں میں سلوٹیں سی پڑتی ہیں
اک ذرا سی رنجش سے
شک کی زرد ٹہنی پر پھول بدگمانی کے
اس طرح سے کھلتے ہیں
زندگی سے پیارے بھی
اجنبی سے لگتے ہیں ، غیر بن کے ملتے ہیں
عمر بھر کی چاہت کو آسرا نہیں ملتا
دشت بے یقینی میں راستہ نہیں ملتا
خامشی کے وقفوں میں
بات ٹوٹ جاتی ہے اور سرا نہیں ملتا
معذرت کے لفظوں کو روشنی نہیں ملتی
لذت پزیرائی پھر کبھی نہیں ملتی
پھول رنگ وعدوں کی
منزلیں سکڑتی ہیں
راہ مڑنے لگتی ہے
بے رخی کے گارے سے ، بے دلی کی مٹی سے
فاصلے کی اینٹوں سے ، اینٹ جڑنے لگتی ہے
خاک اڑنے لگتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
واہموں کے سائے سے، عمر بھر کی محنت کو
پل میں لوٹ جاتے ہیں
اک ذرا سی رنجش سے
ساتھ چھوٹ جاتے ہیں
بھیڑ میں زمانے کی
ہاتھ چھوٹ جاتے ہیں
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
(امجد اسلام امجد )
4 notes · View notes
urduclassic · 6 months
Text
اگر کبھی میری یاد آئے
Tumblr media
اگر کبھی میری یاد آئے تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں
کسی ستارے کو دیکھ لینا اگر وہ نخلِ فلک سے اڑ کر
تمہارے قدموں میں آ گرے تو یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا
اگر نہ آئے مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے
کہ تم کسی پر نگاہ ڈالو تو اس کی دیوارِ جاں نہ ٹوٹے
وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے اگر کبھی میری یاد آئے
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا میں اوس قطروں کے آئینوں میں تمہیں ملوں گا
اگر ستاروں میں، اوس قطروں میں، خوشبوؤں میں نہ پاؤ مجھ کو تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا، میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا
کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی بکھر چکا ہوں
تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک دریا میں ڈال دینا میں خاک بن کر سمندروں میں سفر کروں گا
کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رک کے تم کو صدائیں دوں گا
سمندروں کے سفر پہ نکلو تو اس جزیرے پہ بھی اترنا   امجد اسلام امجدؔ  
3 notes · View notes
desithoughts · 1 year
Text
اگرکبھی میری یاد آئے
گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا
میں خوشبوؤں میں تمہیں ملوں گا
مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا
میں اوس قطروں کے آئینوں میں تمہیں ملوں گا
امجد اسلام امجد
15 notes · View notes
gostgirlsposts · 2 years
Text
‏یہ عجیب کھیل ہے عشق کا..
‏میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ..
‏وہ جو لفظ میرے گمان میں تھے..
‏وہ تیری زبان پہ آگئے.......
‏.........امجد اسلام امجد.......
2 notes · View notes
kafi-farigh-yusra · 9 months
Text
وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پر برس گئیں
دلِ بےخبر میری بات سُن اسے بھول جا اسے بھول جا
کسی آنکھ میں نہیں اشکِ غم تیرے بعد کچھ بھی نہیں ہے کم
تجھے زندگی نے بھلا دیا تو بھی مسکرا اسے بھول جا
~امجد اسلام امجد
Tumblr media
Woh teray naseeb ki barishain kisi aur chatt pe baras gyin
Dil be-khabar meri baat sun, usay bhool ja usay bhool ja
Kisi ankh mai nahi ashk-e-gham, tere baad kuch bhi nahi hai kmm
Tujhe zindagi ne bhulaa diya, tu bhi muskuraa, usay bhool ja
~Amjad Islam Amjad
97 notes · View notes
calmdownandsaya7a · 2 years
Text
انا عندي معضلة لسه مكتشفها حالا و مش عارف هي حاجه كويسة ولا وحشه بصراحه ، لقيت ان حظي ملوش دعوة بمودي اطلاقا ، ال هو انا قايم من النوم رايق و دماغي رايقه فشخ كإني ضارب حتة بميتين لوحدي و ماشي مبتسم و حرفيا لو حد شتمني هبصله بابتسامه عريضة و اقوله احلي مسا عليك يارايق , و الغريب ان حظي الخرا مش مأثر اطلاقا ع الحوار دا ، يعني وانا نازل من البيت نسيت طلبات مهمه للمحل و افتكرتك اني نسيتها بعد مخلصت نص الطريق و برغم كدا رجعت عادي جبتها بكل نشاط غير معهود ، و بعد موصلت المحل لقيتني لوحدي ال هرص العربية و الاتنين التانيين متأخرين فبدأت عادي جدا و رصيتها لوحدي ، و نزلت قعدت ف المحل و نضفته و روقت عليه بنفس الابتسامه عادي جدا ، جه عم امجد و صبح عليا و دعالي و قالي ربنا ياخدك يا اسلام قولتله امين بنفس الابتسامه السمجه ، عمل قهوه و رص الكوبايات و بيملا اول كوباية قامت واقعه و وسخت الارض ال لسه ماسحها ، قولتله ولا يهمك يا عم امجد و فداك وبتاع و بنفس الابتسامه والله ، لقيته بيصب الكوباية التانيه و جيس وات ، اتكبت برضه و حسيت ان حظي بيحاول جاهدا يأثر علي مودي بس ولا كإن حاجه حصلت و قولتله فداك اوس ٢ يا عم امجد ولا يهمك ، و قمت بكل نشاط غير معهود جايب الشرشوبة و لا مش عارف اسمها ايه و مسحت كوبايتين القهوه ال اتكبوا و قمت واخد ربع الكوباية ال فاضله و قولتله شكرا يا عم امجد بنفس الابتسامه ال مش لاقيلها مبرر لحد دلوقت ، دا بعيدا طبعا عن الكائن اللزج الساكن ف العمارة ال قصادنا المدعو عمار البضان ال محستش اني مبضون منه النهارده ، طبعا دا كله بالمقارنة مع امبارح يبرز المعني و يوضحه لان امبارح كان ماشي بيرفكتو و حظي مكانش معاند ولا حاجه و برغم كدا كنت حاسس ان مزاجي متعكر لدرجة اني لما لقيت كوباية الشاي ناقصة معلقة سكر كبيتها و مكملتهاش ، فعايز اقول ان الروقان من عدمه دا نابع من جوانا مش من الظروف او الحظ او غيره .
3 notes · View notes
my-urdu-soul · 9 months
Text
حسابِ عمر کا اتنا سا گوشوارا ہے
تمہیں نکال کے دیکھا تو سب خسارا ہے
کسی چراغ میں ہم ہیں کسی کنول میں تم
کہیں جمال ہمارا کہیں تمہارا ہے
وہ کیا وصال کا لمحہ تھا جس کے نشے میں
تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارا ہے
ہر اک صدا جو ہمیں بازگشت لگتی ہے
نجانے ہم ہیں دوبارہ کہ یہ دوبارہ ہے
وہ منکشف مری آنکھوں میں ہو کہ جلوے میں
ہر ایک حُسن کسی حُسن کا اشارہ ہے
عجب اصول ہیں اس کاروبارِ دُنیا کے
کسی کا قرض کسی اور نے اُتارا ہے
کہیں پہ ہے کوئی خُوشبو کہ جس کے ہونے کا
تمام عالمِ موجود استعارا ہے
نجانے کب تھا! کہاں تھا مگر یہ لگتا ہے
یہ وقت پہلے بھی ہم نے کبھی گزارا ہے
یہ دو کنارے تو دریا کے ہو گئے ، ہم تم!
مگر وہ کون ہے جو تیسرا کنارا ہے
-امجد اسلام امجد
11 notes · View notes
jhelumupdates · 14 days
Text
امیر عبدالقدیر اعوان روحانی تربیتی دورہ پر برطانیہ روانہ
0 notes
urdu-poetry-lover · 6 months
Text
”تم“
تم جس خواب میں آنکھیں کھولو
اُس کا روپ امر
تم جس رنگ کا کپڑا پہنو
وہ موسم کا رنگ
تم جس پھول کو ہنس کر دیکھو
کبھی نہ وہ مُرجھائے
تم جس حرف پہ اُنگلی رکھ دو
وہ روشن ہو جائے__
امجد اسلام امجد
15 notes · View notes
urduchronicle · 5 months
Text
العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل میرٹ پر سننے کا فیصلہ، کیس ریمانڈ بیک کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میرٹ پر سننے کا فیصلہ کیا ہے اور نیب کی جانب سے فیصلہ کالعدم قرار دے کر کیس ریمانڈ پیک کرنے کی استدعامسترد کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطلی کی اپیل پر چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔ نواز شریف اپنے وکلا اور لیگی قیادت کے ساتھ عدالت پیش ہوئے،نواز شریف کی جانب سے وکلاء امجد پرویز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
moizkhan1967 · 4 months
Text
نظم ۔۔۔ امجد اسلام امجد❤️
آخری چند دن دسمبر کے
ہر برس ہی گراں گزرتے ہیں
خواہشوں کے نگار خانے میں
کیسے کیسے گماں گزرتے ہیں
رفتگاں کےبکھرتے سالوں کی
ایک محفل سی دل میں سجتی ہے
فون کی ڈائری کے صفحوں سے
کتنے نمبر پکارتے ہیں مجھے
جن سے مربوط بے نوا گھنٹی
اب فقط میرے دل میں بجتی ہے
کس قدر پیارے پیارے ناموں پر
رینگتی بدنما لکیریں سی
میری آنکھوں میں پھیل جاتی ہیں
دوریاں دائرے بناتی ہیں
دھیان کی سیڑھیوں میں کیا کیا عکس
مشعلیں درد کی جلاتے ہیں
ایسے کاغذ پہ پھیل جاتے ہیں
حادثے کے مقام پر جیسے
خون کے سوکھے نشانوں پر
چاک کی لائنیں لگاتے ہیں
ہر دسمبر کے آخری دن میں
ہر برس کی طرح اب بھی
ڈائری ایک سوال کرتی ہے
کیا خبر اس برس کے آخر تک
میرے ان بے چراغ صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہونگے
کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گرد ماضی سے اٹ گئے ہونگے
خاک کی ڈھیریوں کے دامن میں
کتنے طوفان سمٹ گئے ہونگے
ہردسمبر میں سوچتا ہوں میں
ایک دن اس طرح بھی ہونا ہے
رنگ کو روشنی میں کھونا ہے
اپنے اپنے گھروں میں رکھی ہوئی
ڈائری ،دوست دیکھتے ہونگے
ان کی آنکھوں کے خاکدانوں میں
ایک صحرا سا پھیلتا ہوگا
اور کچھ بے نشاں صفحوں سے
نام میرا بھی
کٹ گیا ہوگا
٭~~~٭
0 notes