Tumgik
#گھٹائیں
paknewsasia · 2 years
Text
وزن گھٹائیں، کورونا سے تحفظ پائیں، تحقیق
وزن گھٹائیں، کورونا سے تحفظ پائیں، تحقیق
برطانوی ماہرین نے کہا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی وائرل بیماریوں خصوصا کورونا کے خلاف موثرتحفظ فراہم کرتی ہے۔ اس بات کا انکشاف سائنس جریدے ’ نیچرکمیونیکیشنزسائنٹیفک جرنل‘ میں شایع ہونے والی حالیہ تحقیق میں ہوا۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عالمگیروبا کورونا نے ہمارے جسم کے خلیات کوموٹا کردیا ہے جس سے اس وائرل بیماری کو انسانی جسم میں نفوذپزیرہونے میں مدد مل رہی ہے۔ جب کہ کچھ خلیات اپنی عمومی سطح سے 64…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shazi-1 · 1 year
Text
فلم : "میری زندگی ہے نغمہ" (1972)
موسیقار : نثار بزمی
گلوکار : مہدی حسن
شاعر : شیون رضوی
اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
وہ رُوپ کہ جس رُوپ سے کلیاں بھی لجائیں
وہ زُلف کہ جس زُلف سے شرمائیں گھٹائیں
مے خانے نگاہوں کے، اداؤں کے ترانے
دے ڈالے مجھے اُس نے محبت کے خزانے
ہاں ایسی ہی اک رات تھی، ایسا ہی سماں تھا
یہ چاند بھی پورا تھا، زمانہ بھی جواں تھا
اِک پیڑ کے سائے میں جب اقرار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کشمیر کی وادی کے وہ پُر کیف نظارے
لمحات محبت کے جہاں ہم نے گزارے
انگڑائیاں لے کر مِری بانہوں کے سہارے
گلنار نظر آتی تھی وہ شرم کے مارے
یک طرفہ نہ تھے حُسن و محبت کے اشارے
اُس نے بھی کئی بار مِرے بال سنوارے
احساس کا، جذبات کا اظہار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
کچھ روز کٹے یُوں بھی بُرا وقت جب آیا
اُس حُسن کی دیوی نے بھی نظروں کو پِھرایا
غُربت نے زمانے کی نگاہوں سے گِرایا
آنچل مِرے ہاتھوں سے محبت نے چُھڑایا
اِک رات کو اُس نے مُجھے سوتا ہوا چھوڑا
چل دی وہ کہیں، پیار کو روتا ہوا چھوڑا
سویا ہُوا میں نیند سے جاگا جو سویرے
وہ جب نہ ملی، چھا گئے آنکھوں میں اندھیرے
تقدیر کسی کو بھی بُرے دن نہ دکھائے
ہوتے ہیں بُرے وقت میں اپنے بھی پرائے
کیا پیار بھی دولت کا طلبگار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اُس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا
اِک حُسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
(شیون رضوی)
8 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 10 months
Text
ابھی تو مل کرچلتےہیں سمندر کی مسافت میں
پھراس کے بعد دیکھیں گے کنارہ کون کرتا ہے
گھٹائیں کون لاتا ہے میری آنکھوں کے موسم میں
پھر اس کے بعد بارش کا نظارہ کون کرتا ہے
1 note · View note
my-urdu-soul · 2 years
Text
شام کا منظر، اُلجھا رستہ، ایک کہانی__ تُو اور میں
ڈھلتا سورج، بڑھتا سایہ، کشتی رانی___ تُو اور میں
بند اِک کمرہ، چُپ کا منظر، بھولی بسری دیپک یاد
تنہائی، دُکھ، خوف کی لذت، دلبرجانی_ تُو اور میں
تتلی ، خوشبو، رنگ کی باتیں، شبنم سے شرمیلے خواب
آس کا پنچھی، گم سم خواہش، رات کی رانی_تُو اور میں
پلکیں چلمن، شرما شرمی، کم کم__ گویا نظریں، قرب
راتوں جیسی، سیدھی سادی، اِک نادانی___تُو اور میں
رات گھنیری ، گھور گھٹائیں،____ ساون سی برسات
یاد کا پنچھی، وقتِ آخر ، آنکھ میں پانی__ تُو اور میں۔
۔
5 notes · View notes
jhelumupdates · 21 days
Text
سعودی دارالحکومت ریاض سمیت دیگرملحقہ علاقوں میں بارش سے موسم خوشگوار
0 notes
pakistanpolitics · 1 year
Text
یہ وقت بھی گزر جائے گا
وطن عزیز میں ہنگامہ خیزی جاری ہے۔ سیاست اور صحافت کا میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ سیاست دان اپنی کہہ رہے ہیں اور صحافی اپنی سنا رہے ہیں۔ اس میں اگر کوئی خاموش ہے تو وہ عوام ہیں اور یہ خاموشی یقینا کسی طوفان کا پیش خیمہ ضرور بنے گی۔ آج کل خبروں کا اژدہام ہے لیکن ان خبروں میں ایک خبر جو کہیں دب گئی ہے وہ ہمارے ان بھائیوں کی ہے جو سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے جن کی خبریں کچھ روز تک اخباروں اور ٹیلی ویژن کی اسکرینوں پر چھائی رہیں لیکن پھر ہم سب حسب روایت اپنے ان مصیبت زدہ بھائیوں کو بھول گئے اور آج جب سردی کا موسم سر پر آن پہنچا ہے تو معلوم ہوا ہے کہ اب بھی سندھ اور بلوچستان میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں سیلاب کا پانی موجود ہے اور لوگ بے یارو مددگار ہیں۔ مٹھی بھر حکومتی امداد وقتی طور پر تو ان کے پاس پہنچ گئی تھی لیکن حکومت کی جانب سے ان کے مستقبل کے لیے کوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آسکا جس کی وجہ ان کی کسمپرسی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
قدرتی آفات کسی کے اختیار میں نہیں، انسانی تاریخ ان آفات کے ذکر سے بھری ہوئی ہے لیکن جب کسی قوم پر ایسے انسانوں کی حکومت ہوتی ہے جو خود کو بھی انسان ہی سمجھتے ہیں کوئی بالاتر مخلوق نہیں تو وہ ان آفت زدہ عوام کے پاس سب سے پہلے پہنچتے ہیں اور ان کو بتاتے ہیں کہ وہ بھی ان کی طرح آفت زدہ محسوس کر رہے ہیں اور ان کی خدمت کے لیے حاضر ہیں۔ ہمارے روشن خیال اصحاب اگر برا نہ مانیں تو میں حضرت عمر خطاب ؓ کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جن کے دور حکومت میں قحط کی صورت میں آفت آگئی تھی تو یہ حکمران قحط زدہ عوام سے زیادہ خود قحط زدہ ہو گیا۔ بھوک اور کم خوراک کی وجہ سے رنگ سیاہی مائل ہو گیا، لوگوں کو بہت فکر ہوئی، چند جید صحابہ نے خلیفہ سے کہا کہ چلیے معمول کی خوراک نہ سہی لیکن اپنے معمولات کو سر انجام دینے کے لیے کچھ کھا پیا لیا کیجیے، ہمیں آپ کی ضرورت ہے۔ جواب ملا ، مسلمان بھوکے مر رہے ہوں اور ان کے معاملات کا ذمے دار حکمران اپنے رنگ کی فکر کرتا پھرے۔
روایت ہے کہ ایک بار انھوں نے دیکھا کہ ان کا بیٹا خربوزے کی پھانک منہ میں لیے ہوئے ہے، انھوں نے ڈانٹ کر کہا کہ تمہارے بھائی اور ہمجولی بھوکے مر رہے ہیں اور تم خربوزے کھا رہے ہو۔ ریاست مدینہ کے حکمران کی یہ داستان بڑی طویل ہے، قحط برداشت سے باہر ہو گیا تو لوگوں نے حضرت عمرؓ کو یاد دلایا کہ حضورﷺ کی ایک چادر آپ کے پاس موجود ہے، اسے سر پر رکھیں اور اس کی برکت سے نماز استسقاء ادا کریں۔ کیا منظر تھا صرف مسلمان ہی اس کا تصور کر سکتے ہیں، ابھی نماز ختم نہیں ہوئی تھی کہ سیاہ گھٹائیں امنڈ آئیں اور بارش شروع ہو گئی۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ سیلاب زدہ عوام کے حکمرانوں کے سامنے ترو تازہ گلدستے اور منرل واٹر کی بوتلیں ہوتی ہیں اور اعلان یہ کیا جارہا ہوتا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرین کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ 
رہا کھٹکا نہ چوری کا دعا دیتا ہوں رہزن کو میں‘ والا معاملہ ہو گیا ہے، اس وقت ہم پر ڈالر کی حکمرانی ہے اور اس کی قیمت کے ساتھ ہماری قیمت وابستہ ہو چکی ہے اس کی قیمت میں جتنا اضافہ ہوتا ہے ہمارے کئی لیڈروں کی بیرونی ڈالری دولت میں اضافہ ہو جاتا ہے لیکن گھروں میں پڑے پاکستانیوں کی گھٹ جاتی ہے بلکہ اب تو نوبت گھٹنے سے بھی کہیں نیچے پہنچ چکی ہے۔ کس کس دکھ کا ذکر کیا جائے اور کتنی مایوسی پھیلائی جائے لیکن سب ہمارے سامنے کی باتیں اور حالات ہیں جن کو ہم بھگت رہے ہیں۔ ایک آخری قصہ بھی سن لیجیے۔ ایک بادشاہ کو افسردگی لاحق ہو گئی۔ اس کی غمزدگی کو دور کرنے کے لیے دانشوروں اور ارباب حکومت نے کسی صوفی کے مشورے سے طے کیا کہ بادشاہ کو کسی خوش باش شخص کی قمیض پہنائی جائے چنانچہ ایسے شخص کی تلاش شروع ہوئی جو بڑی تگ ودو اور محنت کے بعد ایک کھیت میں ملا جہاں وہ بکریاں چرا رہا تھا۔ 
تلاش کرنے والوں نے اس کی تفتیش کی تو اسے غم جہاں سے بے نیاز پایا، اس پر انھوں نے اس کی قمیض مانگی لیکن اس نے بڑی معذرت اور شرمندگی سے کہا کہ اس کے پاس تو سرے سے کوئی قمیض ہے ہی نہیں، بس اس دھوتی میں وقت گزر جاتا ہے۔ یہ بات بہت مشہور ہے کہ ایک بادشاہ نے اپنے وزیر سے کہا کہ میری انگوٹھی کے نگینے پر کوئی ایسا جملہ لکھواؤ جسے میں پڑھ کر مطمئن ہو جایا کروں۔ چنانچہ اس کی انگوٹھی پر لکھا گیا کہ یہ وقت بھی گزر جائے گا تو زندگی کا راز ہی اس جملے میں ہے کہ کوئی بھی آفت آجائے وقت تو گزر ہی جاتا ہے، خواہ یہ وقت کسی بے رحم حکمران کے قبضے میں ہی کیوں نہ ہو۔
اطہر قادر حسن  
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
maqsoodyamani · 2 years
Text
جنگ آزادی کے گمنام کردار اور قومی تحریک
جنگ آزادی کے گمنام کردار اور قومی تحریک
جنگ آزادی کے گمنام کردار اور قومی تحریک   ———– از۔ محمد قمرانجم قادری فیضی ———–     اٹھارہویں صدی کے وسط میں سلطنت مغلیہ کا آفتاب مائل بہ غروب ہورہا تھا اور انگریزی اقتدار کی گھٹائیں دن بدن گاڑھی ہورہی تھیں ، انگریز جب ہندوستان پہنچے تھے تو تاجر کی حیثیت سے پہنچے تھے اور عام لوگوں نے انھیں ایک معمولی تاجر کے سوا اور کچھ نہیں سمجھا تھا، لیکن ان کی نیت صاف نہیں تھی، انھوں نے اپنوں کی کمزوری اور…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
azharniaz · 2 years
Text
دیر لگی آنے میں تم کو، شکر ہے پھر بھی آئے تو
دیر لگی آنے میں تم کو، شکر ہے پھر بھی آئے تو
دیر لگی آنے میں تم کو، شکر ہے پھر بھی آئے تو آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا، ویسے ہم گھبرائے تو شفق، دھنک، مہتاب، گھٹائیں، تارے، نغمے، بجلی، پھول اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے، دامن ہاتھ میں آئے تو چاہت کے بدلے میں ہم نے بیچ دی اپنی مرضی تک کوئی ملے تو دل کا گاہک، کوئی ہمیں اپنائے تو کیوں یہ مہر انگیز تبسم، مدِنظر جب کچھ بھی نہیں ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آجائے تو سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
shoukatali · 2 years
Text
کروندے کھائیں، یادداشت بڑھائیں اور کولیسٹرول گھٹائیں
کروندے کھائیں، یادداشت بڑھائیں اور کولیسٹرول گھٹائیں
تھوڑی کھٹی اورکچھ تلخ کرینبیری  کو اردو میں کروندے کہا جاتا ہے جن کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ یادداشت بڑھاتے، ڈیمنشیا دور کرنے اور کولیسٹرول قابو کرنے میں انتہائی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف ایسٹ اینجلیا (یو ای اے) سے وابستہ ڈاکٹر ڈاکٹر ڈیوڈ وازور اور ان کے ساتھیوں نے  کروندوں کو دماغی محافظ قرار دیا ہے کیونکہ عمر کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے دماغی زوال یعنی یادداشت میں کمی، بھول،…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
onlyurdunovels · 3 years
Text
Tumblr media
اللہ رے اُس چشمِ عنایات کا جادُو تا عمر رھا حُسنِ ملاقات کا جادُو معلوم نہ تھا سَحر گزیدانِ وفا کو صُبحوں کے پسِ پردہ ھے ظلمات کا جادُو آنکھوں میں رواں کوثر و تسنیم کے منتر زُلفوں میں نہاں شامِ خرابات کا جادُو آتا ھو جِسے رَسمِ محبت کا وظیفہ چلتا نہیں اس پر غمِ حالات کا جادُو بربط کا جگر چیر گئی تار کی فریاد مظرب پہ اثر کر گیا نغمات کا جادُو لہرائے وہ گیسو کہ اٹھیں غم کی گھٹائیں اشکوں کی جھڑی بن گئی برسات کا جادُو ھم ساحرِ اقلیمِ سخن بن گئے ، ساغرؔ اِس ڈھب سے جگایا ھے خیالات کا جادُو​ ”ساغر صدیقی​“
5 notes · View notes
shazigohar · 3 years
Photo
Tumblr media
غیبت کےبارے میں کیئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سیدی یونس الگوہر نے فرمایا. 🙏 غیبت ختم کرنے کا معنیٰ ومطلب کیا ہے یہ جاننا ضروری ہے۔اکثر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ سورج نہ ہونے کی وجہ سے اندھیرا ہے لیکن سورج غروب ہونے کے بعد بھی اُجالا رہتاہے۔اندھیرا اُس وقت ہوتا ہے جب اللہ تعالیٰ اِس پہ پردے ڈالتا ہے رات کی سیاہی ڈالی جاتی ہے اُس سے اندھیرا ہوتا ہے۔اِسی طرح غیبت بھی پردے ڈالنے کا نام ہے،تاکہ کسی کوشناخت نہ ہوسکے چاہے کوئی کتنا بڑا روحانی ہو۔خضرؐ بھی شناخت نہیں کر پائیں گے۔ غیبت ختم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ باطن سے وہ پردے ہٹا دیئے۔غیبت ختم ہونے سے پہلے بھی سرکار وہاں ہی موجود تھے۔سرکار نے تین سال مارس پرگذرےاور واپس تشریف لے آئے اُس وقت بھی عمان میں ہی تھے۔غیبت ختم ہونے کا مطلب ہے کہ وہ کالی گھٹائیں سیاہی اور پردے جو راز کو پوشیدہ رکھتی ہیں وہ ہٹا دیئے۔اب ایک عام آدمی بھی یا گوہر کرے گا تو اُس کو یہ وائیبریشن محسوس ہو گی کہ یہ سرکار کی طرف جا رہا ہے 25.03 2018 #GoharShahi #sufism #ALRATV #YounusAlGohar #suficourse #love #peace #god #life#truth (at Scarborough, Toronto) https://www.instagram.com/p/CM_XN_SHq9k/?igshid=1vlehne82b8fh
1 note · View note
urdu-poetry-lover · 4 months
Text
شاید آ جائیگا ساقی کو ترس اب کے برس
مل نا پایا ہے ان آنکھوں کا وہ رس اب کے برس
ایسی چھائی تھی کہاں غم کی گھٹائیں پہلے
ہاں میرے دیدہ تر خوب برس اب کے برس
اُف وہ ان مد بھری آنکھوں کے چھلکتے ہوئے جام
بڑھ گئی اور بھی پینے کی ہوس اب کے برس
پہلے یہ کب تھا کی وہ میرے ہیں میں ان کا ہوں
ان کی یادوں نے ستایا ہے تو بس اب کے برس . . . !
0 notes
my-urdu-soul · 4 years
Text
شجرِ ہجر پہ ہیں غم کی گھٹائیں چھائی ہوئی
سُبُک خرام ہواؤں کو نیند آئی ہوئی
رگیں زمیں کے مناظر کی پڑ چلی ڈھیلی
لَویں فلک کے چراغوں کی جھلملائی ہوئی
دھواں دھواں سے مناظر ہیں شبنمستاں کے
سیاہ رات کی زلفیں ہیں رسمسائی ہوئی
ہے آج سازِ نواہائے خونچکاں اے دوست
حیات تیری جدائی کی چوٹ کھائی ہوئی
سرشک، پالے ہوئے تیرے نرم دامن کے
نشاط، تیرے تبسّم سے جگمگائی ہوئی
وہ سیج سانس کی، خوشبو کو جس پہ نیند آئے
وہ قد، گلاب کی اک شاخ لہلہائی ہوئی
وہ جھلملاتے ستارے ترے پسینے کے
جبینِ شامِ جوانی تھی جگمگائی ہوئی
ہو جیسے بُتکدہ آزر کا بول اُٹھنے کو
وہ کوئی بات سی گویا لبوں تک آئی ہوئی
وہ خوابگاہ میں شعلوں کی کروٹیں دمِ صبح
وہ بھیرویں تری بیداریوں کی گائی ہوئی
لگی جو تیرے تصوّر کے نرم شعلوں سے
حیاتِ عشق ھے اُس آنچ کی تپائی ہوئی
اٹھا چکا ہوں میں پہلے بھی ہجر کے صدمے
وہ سانس دُکھتی ہوئی، آنکھ ڈبڈبائی ہوئی
یہ حادثہ ہے عجب، تجھ کو پا کے کھو دینا
یہ سانحہ ہے غضب، تیری یاد آئی ہوئی
عجیب درد سے کوئی پکارتا ہے تجھے
گلا رُندھا ہوا، آواز تھرتھرائی ہوئی
کہاں ہے آج تُو اے رنگ و نُور کی دیوی؟
اندھیری ہے مری دنیا، لُٹی لٹائی ہوئی
پہنچ سکے بھی تجھ تک مری نوائے فراقؔ؟
جو کائنات کے اشکوں میں ہے نہائی ہوئی
(فراقؔ گورکھپوری)
3 notes · View notes
urdu-shayri-adab · 4 years
Text
‏وھی سَردیوں کی شامیں
وھی دِلربا گھٹائیں
وھی سانس لیتی خُوشبُو
وھی موڑ مُڑتی سڑکیں
وھی پر سُکوں جگہ ھے
ھے فرق بس زرا سا
جو گزشتہ موسموں میں
میرا ھَمنوا بنا تھا
جانے وہ اب کہاں ھے؟
جانے وہ اب کہاں ھے؟
2 notes · View notes
fmbrothers · 5 years
Text
ہر ایک شام مجھے یوں خیال آتا ہے
کہ جیسے ٹاٹ کا میلا پھٹا ہوا پردہ
تمہارے ہاتھ کی جنبش سے کانپ جائے گا
کہ جیسے تم ابھی دفتر سے لوٹ آؤ گے
مجھے تو یاد نہیں کچھ تمہارے سر کی قسم
مگر پڑوس کی لڑکی بتا رہی تھی کہ میں
اب اپنی مانگ میں افشاں نہیں سجاتی ہوں
توے پہ روٹیاں اکثر جلائی ہیں میں نے
شکر کے بدلے نمک چائے میں ملاتی ہوں
وہ کہہ رہی تھی کہ ننگی کلائیاں میری
تمام عمر یوں ہی چوڑیوں کو ترسیں گی
غموں کی دھوپ میں جلتے ہوئے اس آنگن پر
مسرتوں کی گھٹائیں کبھی نہ برسیں گی
وہ کہہ رہی تھی کہ تم اب کبھی نہ آؤ گے
گلی کے موڑ پہ لیکن ہر ایک شام مجھے
تمہارے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے
ہر ایک شام مجھے یوں خیال آتا ہے
کہ جیسے تم ابھی دفتر سے لوٹ آؤ گے
11 notes · View notes
findandselect-blog · 7 years
Text
1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن has been published on Find and Select Business Reviews
New Post has been published on http://www.findandselect.com/weight-loss/1-hafte-main-wazan-ghatane-keliye-totka-weight-loss-drink-%d8%a7%db%8c%da%a9-%db%81%d9%81%d8%aa%db%92-%d9%85%db%8c%da%ba-%da%af%da%be%d9%b9%d8%a7%d8%a6%db%8c%da%ba-10-%d9%be%d8%a7%d8%a4%d9%86.html
1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن
1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن 1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن 1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن 1 Hafte main Wazan Ghatane Keliye Totka | Weight Loss Drink | ایک ہفتے میں گھٹائیں 10 پاؤنڈ تک وژن.
Source: Youtube
0 notes