Tumgik
#ogdc
astralflows · 1 year
Text
Tumblr media
magical girl era
2 notes · View notes
shahananasrin-blog · 9 months
Link
[ad_1] Circular debt settlement: No communication from authorities so far, says OGDC. ogdcl.com/ISLAMABAD: A plan to reduce the gas sector circular debt by Rs543 billion through a dividends ploughing back scheme has drawn flak from major gas producer — OGDCL — who says it was not consulted by the previous PDM government. The proposal, which was shared with the International Monetary Fund (IMF), involves the government injecting funds into the state-owned gas companies Sui Northern Gas Pipelines Ltd (SNGPL) and Sui Southern Gas Company Ltd (SSGCL) to clear their outstanding dues to gas producers such as Oil & Gas Development Company Ltd (OGDCL), Pakistan Petroleum Ltd (PPL) and Govt Holdings Pvt Ltd (GHPL).In return, the gas producers would pay dividends to the government from their retained earnings.However, OGDCL, the largest energy sector firm in the country, said in a statement on Friday that it had not received any formal communication from the relevant authorities about the plan and that any information in circulation might be speculative.In a press release issued by OGDCL here on Friday after the ODCL Board meeting held on August 10, 2023, and August 17, 2023, saying that several news articles have recently addressed the issue of circular debt settlement.OGDCL board would like to clarify that, as of today (Friday), it has not received any formal communication from the relevant authorities. So, any information in circulation about a settlement plan might be speculative. OGDCL board says it will encourage stakeholders and the public to rely exclusively on official communications for accurate information.“We did not see the proposal nor has it been shared with OGDCL by the authorities of the petroleum division and finance division who finalized the proposal to reduce the gas sector circular debt, an OGDCL spokesman told The News.He added, “We want to see the proposal and may find the opportunity to improve it. However, through book settlements, the proposal to reduce the gas sector debt by Rs543 billion is in question.”He said that both the gas companies have defaulted payments of Rs1.3 trillion to public sector exploration and production companies and that they were also facing a shortfall of Rs560 billion and waiting for an increase in gas prices by 45-50 percent.The OGDCL spokesman also said that in both the gas companies’ boards, there must be a member from OGDCL to examine the performances of the gas companies. “The payments from gas companies are the doable solution to curtail the circular debt,” he added.Under the proposal, the federal government would inject funds around Rs414bn into the Sui Northern and Sui Southern gas companies through supplementary grants for payment of outstanding dues to gas producers – Oil & Gas Development Company Ltd (OGDCL), Pakistan Petroleum Ltd (PPL) and Govt Holdings Pvt Ltd (GHPL).Out of these funds, SNGPL and SSGCL would clear outstanding liabilities of about Rs225bn to OGDCL, Rs62bn to PPL and Rs127bn to GHPL. On top of these, OGDCL and PPL would arrange about Rs56bn on their own and partially liquidate some of the investment bonds.In return, the three gas producers would pay Rs475bn dividends to the federal government on their retained earnings, estimated to be around Rs1.44 trillion as of June 30, 2022. The government currently holds 100pc stakes in GHPL, 85pc in OGDCL and 75pc in PPL. [ad_2]
0 notes
pkjobs · 2 years
Text
Security Staff jobs 2022 | OGDC Oil Company Headquarters Announced Latest Recruitment Jobs 2022
Security Staff jobs 2022 | OGDC Oil Company Headquarters Announced Latest Recruitment Jobs 2022
OGDC Oil Company Jobs 2022 has announced the latest jobs in its organization. Candidates from all over Pakistan are eligible to apply for the given government jobs. Vacant posts including security guards, retired army officers, and security supervisors are announced in OGDC Oil Company Islamabad, Islamabad Islamabad Pakistan as per the 3 October 2022 advertisement in the daily Nawaiwaqt…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
کیکڑا ون : ابھی مایوس ہونیکی ضرورت نہیں ہے
یہ سمجھ لینے کی ضرورت ہے کہ تیل کی تلاش کا کام صبر، مستقل مزاجی اور حوصلے کا متقاضی ہے۔ یہاں ہتھیلی پر سرسوں نہیں جمائی جاتی، نہ یہ تبدیلی قلب کا آپریشن ہے کہ مریض کے ہوش میں آنے پر کامیابی کا اعلان کر دیا جائے اور اگر مریض جانبر نہ ہو تو آپریشن ناکام ٹھہرے۔ تیل و گیس کی تلاش کے کام کو آسان زبان میں اس طرح سمجھ لیں کہ ہزاروں میٹر گہرائی میں تیل و گیس سے لتھڑا اسفنج کا ایک بہت بڑا ٹکڑا مٹی اور چٹانوں کی تہوں میں دبا پڑا ہے جس کی تلاش جوئے شیر لانے سے کم نہیں، اکثر ایسا ہوا کہ ذخیرے تک پہنچے تو معلوم ہوا کہ خزانے کے سر پر کوئی سائبان نہیں اور جب جھولی میں چھید ہوں تو وہاں قارون کا خزانہ بھی نہیں ٹک پاتا۔ کبھی ذخیر�� ملا تو اس کا ظرف اتنا چھوٹا کہ پیاس بجھنا تو دور کی بات داڑھ بھی گیلی نہیں ہو سکتی۔
تیل و گیس کے ذخیرے کے سر پر غیر نفوذ پذیر چٹان کی موجودگی کیلئے جدید اور آزمائے ہوئے طریقے استعمال ہوتے ہیں لیکن Seismic اور دوسرے ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات دوٹوک اور شفاف نہیں ہوتیں، بالکل درست معلومات کنواں کھود کر ہی حاصل ہوتی ہیں۔ کیکڑا کے حتمی نتائج کا ہمیں علم نہیں بلکہ یہ شائد ای این آئی کو بھی معلوم نہ ہو کہ ٹیسٹ اور اس کا تجزیہ ابھی جاری ہے لیکن جو ابتدائی معلومات میڈیا پر آئی ہیں اس کے مطابق اس بات میں اب کوئی شبہ نہیں کہ یہاں منبع موجود ہے، یہاں ذخیرہ کرنے والی چونے کے پتھر کی مسامدار چٹانیں بھی موجود ہیں۔ یہ مسام ملے ہوئے ہیں اس لئے ان میں موجود تیل و گیس کو حرکت میں لانا مشکل نہیں، غیر مسامدار چٹانوں نے ذخیرے کا احاطہ کیا ہوا ہے۔
یہ معلومات ملی ہیں کہ ذخیرے کے اوپر کے حصے میں گیس کے آثار ہیں جس کے نیچے پانی ہے، یعنی بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ گیس سے بھری چٹان کی موٹائی اتنی نہیں کہ یہاں سے تجارتی بنیادوں پر گیس نکالی کی جا سکے۔ بلاشبہ اسے آپ ناکامی کہہ سکتے ہیں جس کا ملک دشمن میڈیا‘ کھودا پہاڑ نکلا چوہا  کہہ کر مذاق اڑا رہا ہے لیکن ارضیات کے طلبہ کیلئے یہ نتائج کسی بھی اعتبار سے مایوس کن نہیں۔ چند برس پہلے شیل نے کیکڑا کے جنوب میں ایک کنواں کھودا تھا جہاں نہ Cap Rock کا کوئی سراغ ملا اور نہ مسامدار چٹانوں کی موجود گی کا احساس ہوا۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو کیکڑا سے ملنے والی معلومات نے امیدو اعتماد کی نئی شمع روشن کی ہے جس کی روشنی میں نئے کنویں کیلئے جگہ کا تعین زیادہ باوثوق انداز میں کیا جا سکے گا۔ 
اب ماہرین کو زیر زمین پانی کے پھیلاؤ اور ان گیلی چٹانوں کی ڈھلان کا اندازہ کرنا ہے تاکہ نیا سوراخ وہاں کیا جائے جہاں گیس سے بھری چٹانوں کی موٹائی زیادہ ہو۔ کیکڑا کسی بھی اعتبار سے ناکامی نہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ کروڑوں ڈالر خرچ کر کے جو قیمتی معلومات حاصل ہوئی ہیں انہیں مایوسی کی دیمک کا رزق بنانے کے بجائے ان کی بنیاد پر نئے کنویں کی تیاری شروع کر دی جائے۔ جو لوگ رقم ڈوبنے کا ماتم کر رہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تیل کی تلاش کیلئے گہری جیب، مضبوط دل اور آہنی اعصاب بنیادی جزو ہیں۔ یہ چھوٹے دل اور ذرا سی مشکل پر ہتھیار رکھ دینے والوں کے بس کی بات نہیں۔ یہ ان بہادروں کا کام ہے جو ناکامیوں کو پیروں تلے مسل کر نیا راستہ بنانے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ اس بات میں قطعاً کوئی شبہ نہیں کہ پاکستانی سمندر کی تہوں میں تیل و گیس کا ایک سمندر موجزن ہے اور انشااللہ ایک دن یہ ضرور دریافت ہو گا۔ وسائل و قابلیت اور ہنرمند افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں، بس حوصلہ مند، مخلص اور بے خوف تکنیکی اور سیاسی قیادت درکار ہے۔
مسعود ابدالی 
بشکریہ دنیا نیوز
3 notes · View notes
mantra0 · 4 years
Photo
Tumblr media
#OGDC #Sunset #beautiful #tree #goldens #換另外一個角度看OGDC(在 Seria, Brunei) https://www.instagram.com/p/CEdBE6eJREk/?igshid=1cgt6ozbyrs7c
0 notes
growpakistanis · 4 years
Photo
Tumblr media
OGDC Discovers Gas and Condensate in #Kohat. #Pakistan #growpakistanis #pakistanzindabad🇵🇰 #ogdc #gas #China (at Lahore, Pakistan) https://www.instagram.com/p/CET2jVjBPkw/?igshid=1gj793fuucwy8
0 notes
shiningpakistan · 5 years
Text
کیکڑا ون : تیل و گیس کے ذخائر نہ ملنا ’مکمل ناکامی نہیں
پاکستان کے ساحلی شہر کراچی کے قریب گہرے سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں مل سکے ہیں اور کیکڑا ون سائٹ پر ڈرلنگ کا کام بند کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ کیکڑا ون کے مقام پر 5500 میٹر سے زیادہ گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی تاہم گیس یا تیل کے ذخائر نہیں مل سکے اور آنے والے چند دنوں میں اس کنویں کو بند کر دیا جائے گا۔ اس منصوبے پر کام کرنے والوں کی جانب سے دی گئی ابتدائی اطلاعات کی روشنی میں وزیرِاعظم عمران خان نے بھی اس سے امیدیں جوڑ لی تھیں اور ’بہت جلد عوام کو خوش خبری کی نوید‘ سنا دی تھی۔
حتیٰ کہ جس دن ڈرلنگ بند کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا گیا اسی دن پشاور میں شوکت خانم کے افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ اس گیس کے کنویں سے اتنا بڑا گیس کا ذخیرہ ملے کہ پاکستان کو اگلے 50 سال تک کسی سے منگوانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‘ مبصرین اور تجزیہ کارو کے خیال میں اس منصوبے کے بارے میں ہی بنیادی طور پر حکومتی جماعت نے مبالغہ آرائی سے کام لیا اور بڑے بڑے دعوے کیے جس کی وجہ سے عام پاکستانیوں نے اس منصوبے سے غیر معمولی امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔ اس صورتحال میں بی بی سی اردو نے اس آف شور ڈرلنگ سے متعلق تفصیلات جاننے کے لیے آئل اینڈ گیس انڈسٹری سے وابستہ چند ماہرین سے بات کی اور یہ پوچھا کہ اس منصوبے کی ناکامی کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔
ڈیپ آف شور ڈرلنگ کیا ہوتی ہے؟ سمندر کے اندر کی جانے والی ڈرلنگ کو آف شور ڈرلنگ کہا جاتا ہے۔ برٹش پیٹرولیم کے سابق اہلکار اور آئل اینڈ گیس انڈسٹری کے ماہر جاوید اختر خان کہتے ہیں ’ڈیپ آف شور ڈرلنگ سے مراد ہے گہرے سمندر میں کھدائی۔‘ وہ کہتے ہیں کہ آف شور اور آن شور ڈرلنگ میں کوئی فرق نہیں، دونوں کا طریقہِ کار ایک جیسا ہوتا ہے، مگر آف شور میں دوسری مشینری استعمال ہوتی ہے جنھیں ’فلوٹنگ ڈرلز‘ کہتے ہیں۔ جبکہ آن شور میں فکس مشینری استعمال ہوتی ہے۔ او جی ڈی سی ایل کے ڈائریکٹر آپریشنز احمد حیات لک کا کہنا ہے ’ہم نے 5000 میٹر تک جانا تھا، بعد میں ہم نے اسے ’الٹرا ڈیپ‘ میں اسے لیے شمار کیا کیونکہ ہم اس سے بہت نیچے چلے گئے تھے۔‘
او جی ڈی سی ایل کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر ریاض خان اس عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے ہیں ’پہلے ایسی مشینری کا استعمال کر کے سروے کیا جاتا ہے جس سے یہ پتہ چل سکے کہ کہاں چٹان ہے، کس پتھر کی موٹائی کتنی ہے، اور کہاں تک ہمیں تیل اور گیس کے ذخائر مل سکتے ہیں۔ ’انھوں نے جو سروے کیا تھا اس میں ان کا اندازہ 5000-56000 میٹر نیچے تک کا تھا کہ وہاں پر کچھ ذخیرہ مل سکتا ہے۔ جب تک آپ ڈرلنگ نہ کر لیں یہ بیسٹ ایسٹیمیٹںس (بہترین اندازے) ہوتے ہیں۔‘
ڈیپ آف شور ڈرلنگ کی کامیابی کی شرح دنیا بھر میں کیا ہے؟ احمد حیات لک کہتے ہیں ’دنیا بھر میں تو کامیابی کی شرح صرف 10 فیصد ہوتی ہے، اگر 10 کنویں کھودیں اور ان میں سے ایک کنویں میں بھی ذخیرہ مل جائے تو اسے کامیابی گنا جاتا ہے۔‘ وہ کہتے ہیں پاکستان میں آن شور میں اس کی شرح تین میں سے ایک ہے ’ایوریج تو ہماری بہت اچھی ہے لیکن ہمارے ہاں جو ��ریافتیں ہوتی ہیں ان کا سائز بہت چھوٹا ہوتا ہے۔‘ کیکڑا ون کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اس کی کامیابی کا امکان ابتدائی اندازوں کے مطابق 13 سے 15 فیصد کے درمیان تھا۔
ڈرلنگ کے دوران کیا واقعات پیش آئے؟ اسی بارے میں بات کرتے ہوئے آئل اینڈ گیس انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ’عام طور پر پانچ فیصد بھی امکانات ہوں تو ڈرلنگ شروع کر دی جاتی ہے۔ یہاں 20 فیصد امکان تھا۔‘ یاد رہے کہ اطلاعات کے مطابق ڈرلنگ کے دوران 4,799 میٹر کی گہرائی پر پہنچنے پر کہا گیا تھا کہ بہت ہائی پریشر محسوس کیا گیا ہے جس سے مٹی ضائع ہو گئی ہے اور خطرات کے پیشِ نظر کنواں بند کر دیا گیا تھا۔ 3100 میٹر پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ان کے مطابق ’یہ اسے پلگ اور سائیڈ ٹریک کر کے کہیں اور جا نکلے جو بہت ��یر معمولی بات ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا ’ظاہر ہے صرف ٹیکنیکل معاملات نہیں ہوتے اور بھی ایشوز ہوتے ہیں۔‘ 200 میٹر مزید کھدائی کے بارے میں وہ کہتے ہیں ’5500 میٹر پر اگر کچھ نہیں ملا تو مزید 200 میٹر پر کیا ملے گا؟‘ 
اسی بارے میں او جی ڈی سی ایل کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر ریاض خان کا کہنا تھا ’پاکستان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ یہاں ہم تین کنویں کھودتے ہیں تو ایک میں سے ذخائر نکل آتے ہیں۔‘ انڈیا اور لیبیا کے بارے میں بتاتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ انڈیا نے 40 کنویں کھودے جن میں سے کچھ نہیں نکلا اور بعد میں جا کر انھیں کامیابی ملی۔ اسی پر لیبیا کو 50 سے زیادہ کنویں کھودنے کے بعد کامیابی ملی۔ ’ناروے میں بھی جسے ہم نارتھ سی کہتے ہیں، انھوں نے تقریباً 10 سال لگائے اور 70 سے زیادہ کنویں کھودنے کے بعد انھیں کامیابی ملی۔‘ ریاض خان کہتے ہیں ہمیں ایک قوم کے طور پر اسے اتنا سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے اور اس بزنس کو سمجھنا چاہیے ’یہ ہائی رسک اور ہائی ریوارڈ بزنس ہوتا ہے۔‘
’یہ نہیں کہہ سکتے کہ ذخائر نہیں ملے‘ آئل اینڈ گیس انڈسٹری کے ماہر جاوید اختر خان کہتے ہیں کہ تیل اور گیس کے ذخائر کی تلاش میں جو چیز کامیابی کا تعین کرتی ہے وہ ہائیڈرو کاربن ہے۔ ’جتنی بھی گہرائی میں آپ ڈرل کرتے ہیں تو ہر جگہ کچھ ہائیڈرو کاربن تو آپ کو ملتے ہیں مگر وہ تجارتی لحاظ سے فائدہ مند نہیں ہوتے۔‘ وہ کہتے ہیں کہ جو چیز تجارتی لحاظ سے فائدہ مند ہوتی ہے وہی کامیاب تصور کی جاتی ہے۔ کیکڑا ون پروجیکٹ کے بارے میں وہ کہتے ہیں ’شروع کے نتائج تو بہت اچھے تھے لیکن جب کھدائی کی گئی تو کہانی بدل گئی۔‘ جاوید اختر خان اسے پروجیکٹ کی ناکامی نہیں مانتے۔ ان کے مطابق ’کیکڑا ون کے آس پاس کے علاقوں میں کافی دفعہ کافی کمپنیوں نے کوشش کی ہے لیکن پہلی بار کیکڑا ون پر ڈرلنگ کی گئی۔‘ وہ کہتے ہیں ’پہلے میں تو ہائیڈرو کاربن اتنی بھی نہیں ملی تھی جتنی اس بار ملی لیکن مجھے نتائج پر حیرت ہوئی ہے، یقیناً یہاں کچھ گڑبڑ ہے ایسا نہیں ہو سکتا کہ بالکل ہی کچھ بھی نہ ملا ہو۔‘
ڈیپ آف شور ڈرلنگ پر کتنی لاگت آتی ہے؟ جاوید اختر کہتے ہیں ’ڈیپ آف شور ڈرلنگ زمین پر ڈرلنگ کے مقابلے میں تین گنا زیادہ مہنگی ہوتی ہے۔‘ احمد حیات لک کہتے ہیں اس پروجیکٹ کا ابتدائی تخمینہ تقریباً 70 سے 75 ملین ڈالر کے درمیان تھا جو 100 ملین ڈالر تک چلا گیا۔ یاد رہے کیکڑا ون پروجیکٹ پر ڈرلنگ کا عمل بنیادی طور پر اطالوی کمپنی اے این ایل نے شروع کیا تھا جو کیکڑا ون کی آپریٹر کمپنی ہے۔ اطالوی کمپنی اے این ایل کے علاوہ اس کنویں کی شراکت داری میں تین اور کمپنیاں امریکی کمپنی ایگزون موبل اور دو پاکستانی کمپنیاں او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل بھی شامل ہیں۔ احمد حیات لک کہتے ہیں تمام کمپنیاں اس پروجیکٹ میں فی کس 25 فیصد کے حساب سے شراکت دار ہیں لہٰذا سب مل کر اس کے اخراجات اٹھائیں گی۔ 
کیا یہ منصوبہ ناکام رہا اور پاکستان کو اس منصوبے سے کیا حاصل ہوا؟ احمد حیات لک اسے ایک ناکامی نہیں مانتے ان کا کہنا تھا ’اس میں ہماری جو کامیابی ہے وہ یہ ہے کہ جس ٹارگٹ گہرائی تک آپ نے جانا تھا، آپ نے ایک ریزروائر مارک کیا ہوا تھا، آپ وہاں تک پہنچے ہیں اور وہ کاربونیٹڈ ریزروائر تھا لیکن اس کے اندر پانی تھا۔ ’ہائیڈرو کاربن ہم نے ہٹ نہیں کیے لیکن جو ڈیٹا ہم نے اکٹھا کر لیا ہے وہ بہت کارآمد ہو گا۔‘ ریاض خان بھی اسے ناکامی نہیں مانتے ان کا کہنا تھا ’جب بھی آپ ڈرلنگ کرتے ہیں اس میں بہت سا ڈیٹا اکٹھا ہوتا ہے۔ اور اس دوران جو ڈیٹا اکٹھا ہوا ہے وہ مستقبل میں کسی اور کنویں کی کھدائی میں بہت کارآمد ہو گا۔ یہ ڈیٹا رفائن ہو کر زیادہ بہتر طریقے سے کنویں کی کھدائی میں مدد دے گا۔‘
کنوؤں کے بارے میں چند حقائق: کنویں دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وائلڈ کیٹ اور دوسرے کو پروڈکشن ڈیولپمنٹ کہہ سکتے ہیں۔ وائلڈ کیٹ ڈرلنگ ایسے علاقے میں کی جاتی ہے جہاں اس علاقے کے ارضیاتی جائزے اور سیزمک سرویز کے مطابق ایک مخصوص عرصے کے لیے ممکنہ زیرِزمین ذخائر کی موجودگی کے نشان ملتے ہیں۔ وائلڈ کیٹ کنویں مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ڈرلنگ کے لیے انفراسٹرکچر محدود ہوتا ہے اور ان میں خطرہ بھی ہوتا ہے کیونکہ یہ سطح سے لگائے گئے اندازوں کی بنیاد پر کھودے جاتے ہیں۔ پروڈکشن ڈیویلپمنٹ کنویں میں ایک ایسی فیلڈ میں ڈرلنگ کی جاتی ہے جس کے بارے میں معلومات ہوتی ہیں اور عام طور پر کھدائی کا کام کافی عرصے تک چلتا ہے۔
حال ہی میں آنے والی تھری ڈی سیسمک سروے کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسے خاص علاقے میں سوراخ کیا جاتا ہے جسے دوسرے کنویں خشک نہ کر چکے ہوں اور جو چڑھائی سے تھوڑا سا اوپر ہو۔ اس کے دو فائدے ہوتے ہیں، ایک تو آپ کے پاس تھری ڈی سیسمک سروے موجود ہوتا ہے دوسرا فیلڈ میں دیگر کنوؤں سے متعلق ریکارڈ ہوتا ہے جن کی مدد سے آپ یہ جان سکتے ہیں کہ زیرِ زمین کیا موجود ہو سکتا ہے۔ اس طرح کے کیسز میں اس بات کا 100 فیصد امکان ہوتا ہے کہ کنویں سے آپ کو نقصانات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ آپ کو بہت سی چیزوں کا پہلے سے علم ہوتا ہے۔
منزہ انوار بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
0 notes
lesbienneanarchiste · 3 years
Text
I'm suffering from Sports Deficiency Disease which is where you don't watch enough sports being played and you only see gifs of matches. It's curable but at the cost of watching sports so who knows when I'll recover.
1 note · View note
kisaell · 5 years
Text
In the Scions we Trust
So, I’ve been plucking my way through grinding the scions to 80 for that cute little title; and in hopes that there is some bigger reward waiting down the line…
Anyway, I just wanted to note down some interesting quirks of each of the Scions since … It’s a lot of runs to just get them out of each dungeon. It’s a long post, and has some spoilers in it~
Let’s start with the Disaster Twins (who I love with my whole heart);
Alisaie plays like a Red Mage, naturally. However, she drops the OGDC aether blades in favour of more powerful Vercures; should the healer fall, or the WoL get too low she will not hesitate to yell out, “I’ll handle the healing!” and use Vercure 3 to keep people alive. It’s a decent heal too. We all know how extra she can be, so on the first and second boss of a dungeon, should you have Limit Break ready, she will use it on pull. However, should the Limit Break not be ready, and it dings in the middle of the boss; she tends to wait until after her enhanced melee + Verholy/Verflare combo before popping it, so any melee WoL taking her along can use that time to pop it for yourself.
I personally didn’t encounter her dying to mechanics. She is a little ballsy with her placement, opting to get in a little extra damage if she can, but she performed very well whenever I took her with.
Alphinaud plays like a Scholar, no matter what his job title says. He uses his Moonstone Carbuncle rather than a fairy, which makes sense given he isn’t a Nymian-trained Scholar like the WoL can be. Moonstone Carbuncle provides some DPS as it attacks enemies on its own; it also provides a nice Damage up buff every 2 mins (it lined up with my Dancer burst perfectly, everytime).
As for Alphinaud himself, he offers the standard Scholar kit with Adlo shields and Lustrates when people fall low; he also uses Broil 2 for DPS between heals. He is also a little more cautious than his sister, often making sure to step out of AoEs unless he is caught mid-cast; he is unafraid to shield himself and take an AoE should he need to. 
Now we have the Father-Daughter combo;
Thancred plays like a Gunbreaker, because he is one. When I ran dungeons with him, I had not yet touched Gunbreaker, so I didn’t notice anything too off with his playstyle. He is quick enough to establish enmity and will face groups away from people if he can. One unique skill I’ve found is his Quick Slash, which is an AoE attack that also blinds any enemy it hits; it’s not often he uses it, seems to be a mob count thing given I saw it most often in Dohn Mheg with the Wasps.
Personally, he provided the quintessential tank role to the Scions. He held the enemies still, he bosses to either the middle or towards the exit and held them there. My only issue was found in, again, the 73 dungeon… Where he often tanked the final boss in such a way that poor Alphinaud got frogged more than once.
Baby Ryne plays like a Rogue with extra bits, why did Dadcred let a 12 year old have knives? Aside from Y’sthola, Ryne is perhaps the most unique in her kit; not only does she have a 20 second vulnerability up debuff with her Trick Attack (that she can use on every pull) but her unique version of Dream within a Dream - Called Artful Edge - puts a damage done down debuff on the enemy too. And if that wasn’t enough, she has a ranged attack in the form of the spell Banish 3; she only tends to use this after a close-ranged AoE forces her to step away from enemies and bosses. Something that is also neat, is that her Hide isn’t broken by her auto-attacking.
Ryne is again, second only to Y’sthola in terms of how cautious she is. I have yet to see her get hit needlessly when she can avoid it; double AoEs like the Forgiven Apathy’s Earthshakers confound her (like most Trusts) but she will try to only get hit by one rather than both.
Dungeons with Ryne feel a lot faster given how often she can pop that Trick Attack; she’s even uses the Limit Break once or twice which also speeds things up. Another interesting note is that she carries Phoenix Downs to resurrect fallen party members, should there be no one else that can. She is cute baby with a lot of support 10/10 would take her in more dungeons.
Now for Smart Squad;
Boss Ass Bitch Y’shtola plays like a Black Mage, but she has White Mage elements spells to remind you that she’s better than you in every way.
As mentioned, Y’sthola has one of the most unique kits of the Scions as of this moment; all of her spells are followed by the suffix “-of the seventh dawn” and enjoy such elements as, “Tornado”, “Foul”, “Fire 4” and “Water 4”; which as someone who also plays White Mage from time to time, makes me cry. I’ve not noticed her ever use leylines, but she does seem to have a very short recast Triple Cast - which she also pop swiftcast with and just churns out damage when she wants.
In my runs, I noticed that Y’shtola did very well to avoid unnecessary damage; and as we were told, she does pop Triple Cast to make up for lost damage when she’s dancing around AoEs. However, unlike what we were told; I’ve seen Y’sthola pop the Limit Break about as often as Alisaie does, although she will wait until a lot longer in the fight before she uses it. I think she’s mad at me because I looked at her ass in that one quest; hero, and thus LB, privileges revoked. ;~;
Urianger, he doth provide the support of one well versed in the Sharlayan art of Astromancy. Which ultimately means he plays favorites with the cards and waxes poetically about killing shit. Urianger uses Diurnal Sect, which means regens! However, he never uses Aspected Helios; just the regular one. The loss of sheilds can be felt in dungeons; when tanking for Urianger, the tank busters hit a lot harder than when Alphi had my back; but that’s to be expected. What Urianger brings, however, is two unique spells. Gravity of the Seventh Dawn is an AoE attack that puts slow and heavy on everything hit; very very useful when you have a lot of enemies plucking away at your HP; and… Death of the Seventh Dawn, where he literally just straight up kills something, and to be fair, he mostly uses it at 10% on trash but still that’s really wild that he has that.
As for his performance… Oh boy; if you thought Alisaie got hit by avoidable shit, you’ve never taken Uri into Holminster. Our Man of the Verbose likes to get hit by everything, which is fine because he can just Essential Dignity himself back to full but still! At least we know where Alisaie gets it from, haha…. 
And for the final wrap up;
If anyone is interested in doing the hell grind of getting all the Trusts to 80; I’d HIGHLY recommend you break them into two groups and level on set with a DPS and the other with a Tank. That will get you all of them 80 in only two sweeps of the gauntlet. 
Your rewards for doing so are;
Each Trust at 80 unlocks their old (SB) outfit; with Ryne getting her blonde look back.
And once they’re all 80, you get the Achievement “Bound by Faith” and the title “Trusted Friend”
17 notes · View notes
illboyzent · 5 years
Video
Out now #oGDC "#Str8Bars" shot by #A1Visuals Link is available in @_ogdc bio and at #Illboyzent.com (at Chicago, Illinois) https://www.instagram.com/p/B0hR4HgA51M/?igshid=1f5pk0yvbfkko
0 notes
my-shakir-mumtaz · 5 years
Text
Pakistan Oil and Gas Exploration Torpedoed!
Pakistan Oil and Gas Exploration Torpedoed!
Pakistan’s oil and gas exploration has been torpedoed by the alien interests for fear of uncontrollably boosting Pakistan’s strategic, economic military position on top of mega-project CPEC and giving a free pass to its obvious beneficiary China becoming secure and economically efficient with regards to its oil and gas needs; hence becoming more aggressive and pronounced, in its counter-weight…
View On WordPress
0 notes
ikkonmusic · 6 years
Video
🗣Me and @_ogdc #alwaysworking 💯cant to release this!🔥🔥🔥#independentartist #OGDC #ikkonmusic #pressplay #producer #singer #songwriter #session (at Chicago, Illinois)
0 notes
dinmohd · 6 years
Photo
Tumblr media
thanks to Oil and Gas Discover Centre for conducting a Geoforum. the only opportunities to seek advice from oil and gas experts here in Brunei. thanks to Seniorbstaff from BSP for such an inspiring panel for today. they are the reasons why Bruneians are developed these days #geoforum #ogdc #forBruneians #inspiration (at Oil & Gas Discovery Centre, Seria Brunei)
0 notes
risingpakistan · 5 years
Text
وسعت اللہ خان : 73 برس سے امید کی زمین میں ڈرلنگ کرنے والی قوم
والد مرحوم کہتے تھے ’بیٹا کوئی اچانک آکر تم سے کہے کہ وسعت میاں کتا تمہارا کان لے گیا ہے تو کتے کے پیچھے بھاگنے سے پہلے اپنے کان ہاتھ لگا کے چیک ضرور کر لو‘۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے پشاور میں شوکت خانم ہسپتال کے لیے فنڈ جمع کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ’آج آپ نے دو نفل ضرور پڑھنے ہیں۔ کیونکہ کراچی کے قریب سمندر میں گیس کا کنواں کھودا جا رہا ہے۔ ایک ہفتے میں پتہ چل جائے گا۔ ہو سکتا ہے اتنا بڑا زخیرہ مل جائے کہ اگلے پچاس سال تک گیس باہر سے منگوانے کی ضرورت نہ پڑے‘۔ جس وقت وزیرِ اعظم پشاور میں حاضرین سے شکرانے کے نفل منوا رہے تھے، اسلام آباد میں انہی کے خصوصی معاون برائے پیٹرولیم ندیم بابر بتا رہے تھے کہ کراچی سے دو سو اسی کلو میٹر جنوب مغرب میں سمندر کی تہہ میں تیل کی تلاش کے لیے جو کھدائی ہو رہی تھی وہ ساڑھے پانچ ہزار میٹر ڈرلنگ کے بعد بند کر دی گئی ہے کیونکہ وہاں سے تیل یا گیس ملنے کی اب کوئی امید نہیں‘۔
لگتا ہے یہ مایوس کن خبر یا تو ندیم بابر اپنے وزیرِ اعظم کو بروقت پہنچانے میں کامیاب نہ ہو سکے یا صحافیوں کو یہ خبر دینے سے پہلے وزیرِ اعظم کو ضرور بتایا گیا ہو مگر وزیرِ اعظم نے کہا ہو کہ نہیں نہیں ایسا نہیں ہو سکتا، تم سب جھوٹے ہو۔ جنوری سے بحیرہ عرب کے انڈس بیسن میں تیل و گیس کی تلاش کی کھدائی کے لیے ’کیکٹرا ون‘ نامی ڈرلنگ سائٹ پر ایکسون، موبل، ای این آئی کنسورشیم کام کر رہا تھا۔ پچھلے چار ماہ کے دوران اس کنسورشیم کی جانب سے ایک بھی ایسا دعویٰ سامنے نہیں آیا کہ کھدائی سو فیصد کامیاب ہو گی۔ کیونکہ تیل اور گیس کی ڈرلنگ دنیا بھر میں بیس فیصد امکانات کی بنیاد پر کی جاتی ہے اور بحیرہ عرب میں ڈرلنگ پندرہ فیصد تک کے امکان کی بنیاد پر ہو رہی تھی۔
البتہ وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم کو مکمل یقین تھا کہ بس چند ہفتے کی بات ہے سمندر سے تیل کی دھار یا گیس کے فوارے نکلنے ہی والے ہیں۔ یہ وزیراعظم ہی تھے جنہوں نے اکیس مارچ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے پہلی بار خوش خبری دی کہ چند ہفتے میں جیک پاٹ نکلنے والا ہے اور ملک کے معاشی دلدر دور ہونے والے ہیں۔ چار روز بعد (پچیس مارچ) اس وقت کے وزیرِ پٹرولیم غلام سرور اعوان نے کہا کہ اگلے ماہ خوشخبری ملنے والی ہے۔ اپریل کے پہلے ہفتے میں آبی وسائل کے وفاقی وزیر فیصل واڈا نے قومی ٹی وی چینلز پر سینہ ٹھونک کر کہا کہ ’میں وثوق سے کہہ رہا ہوں دس دن سے لے کر پانچ ہفتے کے دوران بہت بڑی خوشخبری ملنے والی ہے۔ اس کے بعد اتنی نوکریاں ہوں گی کہ بندے نہیں ملیں گے۔ ٹھیلے والے اور پان والے خود آ کر کہیں گے بھائی ہم سے ٹیکس لے لو۔ اگر میں غلط ثابت ہوا تو پانچ ہفتے بعد میری تکہ بوٹی کر دیجیے گا۔‘
کاش یہ خوشخبری سابق وزیرِ خزانہ اسد عمر اور موجودہ مشیرِ خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ تک بھی پہنچا دی جاتی جو مسلسل کہہ رہے ہیں کہ قوم کڑے معاشی امتحان کے لیے تیار رہے۔ مگر صرف عمران خان اور ان کے خوش نئیتوں کو دوش دینا ٹھیک نہیں۔ پہلے والوں نے بھی خوشخبریوں پر ہی وقت گزارا۔ بارہ فروری دو ہزار پندرہ کو اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف نے چنیوٹ کے علاقے رجوا سادات میں لوہے، تانبے اور سونے کے ذخائر کی دریافت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دو ہزار مربع کلو میٹر پر پھیلا یہ اتنا بڑا ذخیرہ ہے کہ پاکستان کے معاشی جھمیلے دور ہو جائیں گے۔ چنیوٹ بین الاقوامی سرمایہ کاری کا مرکز بن جائے گا۔ ایک لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ 
خادمِ اعلیٰ شہباز شریف نے فرمایا چنیوٹ ��ے معدنی ذخائر گیم چینجر ثابت ہوں گے۔ دونوں بھائیوں نے یہ خوش خبر نتیجہ پنجاب منرل کمپنی کے سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند، میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنا اور کچھ نامعلوم جرمن ماہرین کی بریفنگ سے اخذ کیا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک کسی کو نہیں معلوم کہ چنیٹوٹی گیم چنیجر کہاں سے آیا کدھر گیا وہ۔ حتیٰ کہ سرمایہ کاری کے لیے ماری ماری گھومنے والی موجودہ حکومت کو بھی چنیوٹ کا راستہ نہیں پتہ۔ دسمبر انیس سو چھہتر میں وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو قومی اسمبلی میں تشریف لائے۔ ان کے ہاتھ میں ایک بوتل تھی۔ انھوں نے قائدِ حزبِ اختلاف مولانا مفتی محمود کو بوتل سنگھاتے ہوئے کہا ’مولانا صاحب مبارک ہو، ڈھوڈک ڈیرہ غازی خان میں تیل دریافت ہو گیا ہے۔ یہ اس کا سیمپل ہے‘۔
ڈھوڈک کے ثمرات دیکھنے سے پہلے ہی بھٹو صاحب کو پھانسی ہو گئی۔ نواز شریف کو جیل میں چنیوٹ کا خیال آتا تو ہو گا۔ دعا ہے عمران خان تیل اور گیس کا خزانہ نکلنے تک اقتدار میں رہیں۔ رہی قوم، تو وہ پچھلے تہتر برس سے ہی امید کی زمین میں ڈرلنگ کر رہی ہے۔ کبھی تو کسی کنوئیں سے بیدار مغز حکمرانی کا فوارہ پھوٹے گا۔ کبھی تو کسی کان سے ذہین رہنمائی کا سونا نکلے گا۔ مگر شاید ایسا نہ ہو، کیونکہ اڑنے والے قالین، الہ دین کے چراغ، سند باد جہازی، الف لیلہ اور کوہ قاف کی داستانیں ہم سب کی گھٹی میں پڑی ہیں۔ ہم سب ہاتھ پیر ہلانے، خود پر یقین کرنے اور اپنی دنیا آپ تعمیر کرنے کے بجائے صدیوں سے کسی نجات دہندہ، کسی معجزے کے منتظر ہیں۔
آپ ایک اور نیند لے لیجے قافلہ کوچ کر گیا کب کا (جون ایلیا)
وسعت اللہ خان
بشکریہ بی بی سی اردو  
1 note · View note
omargarciadesign · 3 years
Text
Tumblr media
0 notes
nbcompk · 7 years
Text
Daily Stock Report: Market Finally Gains Some Positive Momentum
Daily Stock Report: Market Finally Gains Some Positive Momentum
Pakistan Stock exchange witnessed bullish trend in the opening day of the week. The benchmark KSE-100 index gained 944.61, or 2.37% per cent, by the close of the trading session to reach 40,791.39 points.
The KSE 100 index opened positive and went to gain 967+ during the intraday after the meeting of Prime Minister Shahid Khaqan Abbasi with the brokers on Saturday.
Overall, more than 50+…
View On WordPress
0 notes