شوکت تھانوی اپنے شیعہ دوست کے ساتھ ایک محفل میں شریک تھے، مجلس میں جب مصائب بیان کیے جانے لگے تو ان کے دوست کی رِِقت کے باعث حالت خراب ہوگئی، بار بار اپنا سینہ پیٹتے اور بولتے، ھائے میں کیا کروں، ھائے میں کیا کروں، شوکت تھانوی یہ دیکھ کر اپنے دوست کے کان میں بولے، سُنی ھو جاؤ۔
" جب چہرے پر گزرتے لمحات کی چھاؤں ڈالتا ہے۔ یہ وقت ہے جب ہم سوالات کرتے ہیں، خود سے، اپنے آپ کا محاسبہ کرتے ہیں اور مستقبل کی طرف نظر ڈالتے ہیں۔ گزرے سال کے تجربات، غلطیوں اور کامیابیوں کا حساب کرتے ہیں۔
یہ جمعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں راستے دشوار بھی ہو سکتے ہیں، مگر ہر راستے کو ایک دفعہ موقع ضرور دے۔ ہم اپنی غلطیوں پر نادم ہوتے ہیں اور یہی نادمی جذبہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم آگے بڑھنے کے لئے تیار ہیں اور گزشتہ کی گئی غلطیوں سے سیکھا ہوا سبق ہمیں ہمت دیتا ہے۔
سال کا آخری جمعہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ زندگی میں مقصود پانے کا سفر کبھی ختم نہیں ہوتا۔ نئے سال کی نیا شروعات، نئی امیدوں اور لکیروں کے ساتھ۔ یہ موقع ہمیں مزید بڑھنے اور بہتر بننے کا عزم دیتا ہے۔
آئے مل کر
آخری جمعہ میں ہم اپنے دلوں کو صاف کرتے ہیں، اپنے خوابوں کو سامنے رکھتے ہیں اور مستقبل کی راہوں میں ہمیشہ کیلئے روشنی بھرتے ہیں۔ جب تمام سال کے مصائب، محنتیں اور تجربات ختم ہوتے ہے، یہ جمعہ ہمیں موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے آپ کو دوبارہ پیدا کریں اور نئے شروعات کے لئے تیار ہوں۔ اور ایک عزم مصمم کرے۔ کہ جو غلطی ایک بار کی دوبارہ کبھی نہ ہو۔ ہر ایک غلط عادت اور ایک گناہ کو ایک ایک کر کے الوداع کریں۔ تاکہ ہم الصراط المستقیم پا سکے۔ اللہ ہم سب کو معاف فرمائے۔ اور جزائے خیر عطا فرمائے۔آمین"