Tumgik
#گیلانی
tolougasht · 2 years
Photo
Tumblr media
📍 ییلاق سلانسر بهشتی بر فراز ابرها 😍 ورق بزنید و تمام تصاویر این ییلاق رویایی رو ببینین😍😍 . ✔سِلانسَر، یکی از ییلاقات بسیار زیبا در جنوب گیلانه که در فاصله ۱۵ کیلومتری رودبار و‌ ۱۲ کیلومتری غرب شهر رستم‌آباد واقع شده. ✔ مسیر دسترسی؛ ابتدا به رستم آباد سفر کنید، سپس از خیابان امیرالمؤمنین در سمت غربی بلوار اصلی شهر به سمت این ییلاق حرکت کنید. در ادامه تابلوهای راهنما نیز شما را هدایت خواهند کرد. کمی بالاتر در پیچی از جاده، نمای شهر رستم‌آباد و جلگه‌ی رود سپیدرود و همچنین کوه درفک شما را حیرت زده خواهد کرد.😊 سلانسر منطقه‌ای ییلاقی و بسیار زیبا برای فصل بهار و تابستونه، این گلهای صورتی رو در فصل بهار می‌تونین ببینین😍 . فالو کن با طبیعت بکر ایران آشنا شو و یا با تورهامون سفر بیا😍😍 . @tolou_gasht 💕 . . . 📸photo by: @mostafa_asadbeigi , @m.esfandiar23 . . #ییلاق_سلانسر #رودبار #گیلان #گیلانی #تور #تور_شمال #شمالی #طبیعت_زیبا #طبیعت_بکر #طبیعت_پاک #ایران_ #طبیعت_ #ایران_را_باید_دید #ایرانگردی #ایران_گردی #طلوع_گشت #تفریح #گردشگری #گردشگر #rudbar #gilan #iran (at Rudbar, Gilan, Iran) https://www.instagram.com/p/Ce8tdPFIviy/?igshid=NGJjMDIxMWI=
0 notes
urduchronicle · 7 months
Text
جعلی اکاؤنٹس کیس اور توشہ خانہ ریفرنس، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی 24 اکتوبر کو احتساب عدالت طلب
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور توشہ خانہ کیس میں اہم پیش رفت،،،احتساب عدالت 3 نے سابق صدر آصف علی زرداری کو جعلی بینک اکاؤنٹس میں طلب کر لیا  ہے۔ احتساب عدالت نمبر 3 نے توشہ خانہ کیس میں آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو بھی طلب کیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو 24 اکتوبر کے لئیے نوٹسز جاری  کر دیے گئے ہیں۔ عدالت  نے آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ذ اتی…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
qadri11 · 9 months
Text
0 notes
akksofficial · 1 year
Text
چیئرمین سینٹ نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا
چیئرمین سینٹ نے یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا
اسلام آباد(نمائندہ عکس)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا ریفرنس مسترد کر دیا، صادق سنجرانی نے سینیٹر اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کے ریفرنس پر رولنگ دیتے ہوئے ان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ان پر لگائے گئے الزامات بطور ممبر قومی اسمبلی و وزیراعظم تھے،چیئرمین سینیٹ کی ��ولنگ میں کہا گیا ہے کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month
Text
کب ہوسکی ہے ان کی سمندر سے دوستی
مٹی کے ان گھروندوں پہ کم انحصار کر
فرصت ملے تو دیکھ مرے دل کے آئینے
آنکھوں سے اپنے کاغذی پردے اتار کر
نوشی گیلانی
8 notes · View notes
Text
Tumblr media
اس شہر میں کتنے چہرے تھے، کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا، وہ شخص زبانی یاد ہوا
نوشی گیلانی ~
Uss shehar mai kitne chehre the, kuch yaad nahi sab bhool gaye
Ek shakhs kitabon jaisa tha, woh shakhs zubani yaad hua
Noshi Gillani ~
*Credits go to rightful owners
12 notes · View notes
my-urdu-soul · 5 months
Text
دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا
یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہوا
اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں
دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا
طول شب فراق تری خیر ہو کہ دل
آمادۂ وصال تجھے دیکھ کر ہوا
یہ ہم ہی جانتے ہیں جدائی کے موڑ پر
اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا
آئی نہ تھی کبھی مرے لفظوں میں روشنی
اور مجھ سے یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا
بچھڑے تو جیسے ذہن معطل سا ہو گیا
شہر سخن بحال تجھے دیکھ کر ہوا
پھر لوگ آ گئے مرا ماضی کریدنے
پھر مجھ سے اک سوال تجھے دیکھ کر ہوا
- نوشی گیلانی
8 notes · View notes
moizkhan1967 · 4 days
Text
اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا
اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا
یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا
اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا
وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا
بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا
نوشی گیلانی
1 note · View note
mahsalbp · 9 days
Text
بهترین رستوران گیلان آقای کباب
استان گیلان با داشتن رستوران‌های برتر توانسته در جذب مشتری و مهمانان سراسر کشور قدم بزرگی بردارد. اگر به دنبال بهترین رستوران گیلان هستید، آقای کباب بهترین گزینه‌ مورد نظر برای شما خواهد بود. 
سالن رستوران آقای کباب
یک سالن گرم با طراحی مدرن و پخش موسیقی زنده این امکان را به شما می‌دهد که یک وعده غذایی دل‌چسب را در رستوران ما سرو کنید. همچنین، شما می‌توانید برای مهمان‌های ویژه و جلسات کاری مهم خود اتاق‌های وی‌آی‌پی را رزرو کنید. خبر خوب دیگر در مورد رزرو اتاق‌ها این است که هزینه اضافی برای اتاق از شما خواسته نمی‌شود؛ اما لازم است از قبل رزرو کنید.
پشت بوم پر از هیجان رستوران
پشت بوم پر از هیجان رستوران با فضای روباز و دل انگیز توانسته لحظاتی پر از هیجان را برای شما ایجاد کند. این پشت بوم مخصوص افرادی‌ است که عاشق تفریح و نشاط بوده و از تماشای منظره کوه سبز مخملی لذت می‌برند.
مواد غذایی سالم و تازه
شاید تهیه مواد غذایی تازه در همان روز کار سختی باشد؛ اما رستوران آقای کباب این سختی را تحمل کرده تا بتواند رضایت مشتریان را جلب کند. بنابراین، شما می‌توانید هنگام خوردن غذاهای رستوران حس تازگی را زیر دندان‌هایتان کاملا حس کرده و مجموعه ما را به افراد دیگری پیشنهاد دهید. 
رستوران با موسیقی زنده در لاهیجان
یکی دیگر از ویژگی‌هایی که رستوران آقای کباب را در مقابل دیگر رستوران‌های لاهیجان متمایز ساخته است، اجرای موسیقی زنده هنگام سرو غذا است. یک موسیقی زنده کنار صرف غذای لذیذ گیلانی برای مشتریان عزیزمان خوشایند بوده و یک محیط آرام‌بخش و دل انگیز ایجاد کند. همچنین، این فضا باعث بیرون رفتن خستگی یک روزه از تن شما خواهد شد.
مدیریت و برخورد مناسب با مشتریان عزیز
یکی از اولویت‌هایی که توانسته رستوران آقای کباب را در بالاترین امتیاز از نظر رضایت مشتریان قرار دهد، مدیریت و برخورد مناسب کارکنان با مشتریان عزیز است. برخورد حرفه‌ای و مناسب پرسنل سبب شده بسیاری از مشتریان ما رستوران آقای کباب را در لیست بهترین رستوران لاهیجان قرار دهند. برخورد مناسب رستوران باعث شده بتوانید یک تجربه و اوقات فراغت به‌یادماندنی را در رستوران آقای کباب برای خود ثبت کنید.
منوی غذای رستوران آقای کباب
رستوران آقای کباب با در نظر داشتن ذائقه‌های منحصربه‌فرد توانسته منوی غذای مناسب افراد و مهمانان خاص را در نظر بگیرد. شما می‌توانید در کنار طبخ غذاهای رستورانی، انواع غذاهای گیلانی را نیز در منوی غذای رستوران آقای کباب مشاهده کنید. 
سینی‌های آقای کباب
آقای کباب با طبخ انواع سینی‌های فهرست زیر توانسته طعم لذیذی از غذا را برای مشتریان فراهم کند:
سینی وزیری
سینی مخصوص آقای کباب
سینی مخلفات
سینی مزه گیلانی
سینی سردست مخصوص سرآشپز
سینی سلطانی
سینی محلی
غذاهای دریایی آقای کباب
همچنین، با طبخ غذاهای دریایی فهرست زیر لذت غذای دریایی گیلان را در رستوران آقای کباب تجربه کنید: 
ماهی اوزون برون
 ماهی سفید سرخ شده
 ماهی قزل آلا سرخ شده
 ماهی کولی
غذاهای گیلانی آقای کباب
شما می‌توانید انواع غذاهای گیلانی فهرست زیر را با طعمی لذیذ و خوشمزه میل کنید:
کباب آقای کوبیده
اناربیج
جوجه ترش
جوجه قبضه‌ای
جوجه کامل با استخوان
خورشت فسنجان
دوش کباب
زرشک پلو با 
سبزی پلو
شیشلیک گوسفندی
کباب برگ 
مخلفات آقای کباب
علاوه‌براین، شما می‌توانید در کنار غذاهای خود مخلفات فهرست زیر را سفارش دهید: 
زیتون پرورده
سالاد شیرازی
سالاد فصل
سوپ 
سیر ترشی
سیر باقالی
اشپل و باقالی و گردو
باقالی قاتوق
پنیر برشته
خیار و دلار و ماست
بنابراین، آقای کباب توانسته با رعایت نکات اصلی رستوران‌داری برند خود را به نام بهترین رستوران گیلان ثبت کند.
0 notes
amiasfitaccw · 15 days
Text
فیملی ڈاکٹر سے میری پہلی چدائی
میں کہانیاں پڑھنے کا شوق رکھنے والی میٹرک کی سٹوڈنٹ ھوں۔ میرا نام ثناء ھے جو میرے باپ نے بڑے پیار سےرکھا تھا ھم پاکستان کے علاقے کراچی سے ہیں ھم سب مل جل کر رہتے ہیں میری عمر سترہ سال ھے اور میں ورجن ھوں میرا فگر بتیس اٹھائیس اور بتیس ھے میں اس وقت شرارت کر بیٹھی سیسکی کہانیاں پڑھنےلگی اور پھر میں نے باقاعدگی سے ناول اور کہانیاں پڑھنا شروع کردیں جس کے لئیے میں نے ایک وٹس ایپ پیڈ گروپ میں داخلہ لے لیا۔۔۔۔کیوں کہ میں چاہتی تھی میں لگاتار کہانیاں اور ناول پڑھوں پیڈ گروپ میں داخلے پر میرے سارے شوق پورے ھو گئے تھے میں جوانی کا طوفان بڑی مشکل سے سنبھال رکھے تھی۔۔۔۔
ایک دن یہ طوفان کا بند سفید موتی بن کر بہنے لگا کیونکہ میں نے ایک مسینجر گروپ داخلہ لے لیا تھا جسمیں لڑکے لڑکیاں رول پلے کرتے تھے۔۔۔مطلب اپنے سے کوئی کہانی بنا کر اس پر سیکس کرنا۔۔۔۔جیسے ڈاکٹر اور مریض لڑکی۔۔۔۔دوست کی بہن۔۔۔۔۔ظالم باس۔۔۔وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔میں کچھ ہی مہینوں میں بیشمار رول پلے کر چکی تھی۔۔۔۔میں رول پلے کے دوران فنگرنگ کرتی اور اپنی چوت کو سکھ دیتی۔۔۔۔اوپر سے میں لکھاری نواب زادہ کا لکھا ھوا ایک انسیکٹ ناول بھائی یہ کیا ھے پڑھ رہی تھی۔۔۔۔میں روز فنگرنگ کرنے لگی تھی جس کی وجہ سے میں بہت کمزور ھو گئی تھی۔۔۔۔میری مما روز مجھ سے پوچھتی کہ ثناء بیٹی کیا وجہ ھے تمہاری صحت دن بدن گرتی ہی جا رہی ھے مگر میں کیا بتاتی کہ میں لنڈ کو کتنا مس کر رہی تھی۔۔۔۔کالج کے کئی لڑکے مجھ پر لائن مارتے تھے مگر میں سوچتی تھی کہ کوئی عتماد والا ملے اور میری سیل توڑے ۔۔۔
Tumblr media
میرا باپ ایک بزنس مین تھا اس نے بھی سوچنا شروع کردیا کہ میں صحت مند ھو جاؤں مگر میں کیا کرتی روز اپنی چوت کو مسلتے ہی ڈسچارج ھونے لگی مما میرے بارے میں کافی پریشان تھیں انہوں نے ہمارے شہر کے ایک مشہور اور ہمارے فیملی ڈاکٹر عمران سے میرا علاج شروع کروادیا۔۔۔۔ڈاکٹر نے میرا چیک اپ کیا اور مما کو کچھ میڈیسن لکھ کر دیں اور مما سے بولے آپ کی بچی کسی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ھے ھم اسے تمام صورت حال سے نکال لیں گے مجھے بخار بھی تھا تو ڈاکٹر عمران نے مجھے سٹریچر پر الٹا لٹا دیا اور میری گانڈ پر انجیکشن لگادیا۔۔۔۔پھر اپنے ہاتھ سے میری گانڈ کو دبانے لگا۔۔۔پھر اپنے ہاتھ سے میری گانڈ کو دبانے لگا۔۔۔۔یہ کسی بھی مرد کا میرے جسم پر پہلا لمس تھا جس کی وجہ سے میں جسم میں کرنٹ سا دوڑ گیا۔۔۔۔میرا ایک دوست تھا گل باز گیلانی جس کیساتھ میں روز رات کو سیکس چیٹ رول پلے کرتی تھی میں اس سے قریب پچاس کے قریب رول پلے کر چکے تھی میں نے گل باز کو بتایا کہ ڈاکٹر نے میری گانڈ پر انجیکشن لگایا ھے تو وہ بولا وہ کسی دن سچ میں نہ تجھے ٹیکہ لگا دے میں شرما سی گئی اور بولی ہائی یہ میں کیا سن رہی ھوں۔۔۔۔مجھے میڈیسن سے بہتری محسوس ھو رہی تھی۔۔۔۔میڈیسن ختم ھونے کے بعد مما بولی ثناء بیٹی جاؤ اپنا چیک اپ کروا آؤ میں نے بولا میں کیسے جاؤں اکیلی تو مما بولی چلی جاؤ کچھ نہیں ھوتا۔۔۔۔۔میں کلینک پر گئی تو ڈاکٹر صاحب نہیں تھے۔۔۔۔کلینک کیساتھ ہی ان کا گھر تھا
میں گھر گئ تو میں نے دیکھا۔۔۔۔ڈاکٹر صاحب نیوز پیپر پڑھ رھے ہیں میں ان کو سلام کیا اور ان کے سامنے بیٹھ گئی اور میں بولی ڈاکٹر صاحب ویسے تو میں ٹھیک ھوں مگر مجھے اکثر پیٹ میں درد رہتا ھے تو ڈاکٹر نے بولا بیٹی میں نے تمہاری مما کو پہلے ہی بتا دیا تھا میں بولی کیا تو ڈاکٹر عمران بولے میں نے بتا دیا تھا کہ تم جنسی تسکین پانے کو بیتاب ہو اور تمہاری وہ شادی کردیں۔۔۔۔میں بولی مگر شادی کیوں تو ڈاکٹر صاحب بولے کیونکہ تمہاری یوٹرس کی جھلی میں خون جم گیا ھے جس کی وجہ سے بلینڈنگ نہیں ھو رہی تو پیٹ میں درد رھے گا ہی۔۔۔۔ وہ میڈیکل کی زبان میں مجھے سمجھا رھے تھے جبکہ میں تو حیران رہ گئی کہ بات تو ان کی درست تھی میں بولی ڈاکٹر صاحب اب اس کا کیا حل ھے تو وہ بولے دیکھو ثناء تجھے کسی مرد سے چدوانا پڑے گا جو آپکی سیل توڑ دے۔۔۔۔
Tumblr media
میں بولی ایسے کیسے ھو سکتا ھے تو ڈاکٹر عمران بولے آپ چاہیں تو اپنے بوائے فرینڈ سے بھی کر سکتی ہیں۔۔۔۔میں بولی نہیں ڈاکٹر صاحب۔۔۔۔۔میں ایک شریف لڑکی ھوں میرا کوئی بوائے فرینڈ نہیں ھے۔۔۔۔۔اسی دوران ڈاکٹر صاحب بولے چلیں مرضی ھے آپ کی تو وہ کسی کی کال اٹینڈ کرنے گئے تو میں نے مما کو فون کردیا۔۔۔
ہیلو مما۔۔۔۔کیسی ہیں آپ
مما۔۔۔۔میں ٹھیک ھوں ثناء
میں۔۔۔۔مما یہ ڈاکٹر صاحب کیا کہہ رھے ہیں
مما۔۔۔۔جی بیٹا میں جانتی ھوں اسی لئیے میں نے تجھے اکیلے ہی بھیجا ھے ان کے پاس
میں۔۔۔۔مما پھر میں کیا کرو مما۔۔۔۔بیٹی مجھے اور تمھارے پاپا کو ڈاکٹر صاحب پر پورا بھروسہ ھے وہ تمہارے ساتھ سیکس کرینگے تو تم ٹھیک ھو جاؤگی
میں۔۔۔۔نہیں مما وہ تو مجھ سے بڑے ہیں میں یہ کیسے کر سکتی ھوں۔۔۔
مما۔۔۔وہ ھمارے فیملی ڈاکٹر ہے اور دوست بھی بڑے ھے تو کیا ھوا مرد ہی تو ھے۔
میں۔۔۔۔مما آپ تو کہہ رہی تھیں کہ ایک شریف لڑکی کسی غیر مرد کے نیچے نہیں لیٹ سکتی آج آپ مجھ پر ایک ڈاکٹر مرد کو چڑھا رہی ہو وہ بھی ایسا جو عمر میں ڈبل بڑے ہے۔
مما بولی ثناء میری مرچی گرل زیادہ سوال مت کرو میں ڈاکٹر صاحب کو بول دیتی ھوں کہ میری بچی چھوٹی ھے ذرا دھیرے دھیرے سے کرنا۔
سیکس کا مزہ بھی تو بڑے اور جاندار مرد ہی دیتے ہے بیٹی۔تو ایک بار ڈاکٹر کو خود پر چھڑنے تو دے دیکھنا کیسا مزہ دیتا ہے وہ تمھیں میں شرما گئ سن کے یہ اور میں نے مسکرا کر اپنا فون بند کردیا۔
ڈاکٹر صاحب بولے کیا کہا تمہاری مما نے تو میں شرماتے ھوئے بولی مما کہہ رہی تھیں کہ ڈاکٹر صاحب کو جنسی و جسمانی طورپر علاج کرنے دو۔
ڈاکٹر عمران خوش ھوتے ھوئے بولے ثناء تمھارا علاج کرکے بہت خوشی ہو گی مجھے اور تم بھی بہت بہتر اور سکون محسوس کرو گی میں مسکرا دی ڈاکٹر بولا چلو پھر بیڈ روم چلیں وہاں ہی بہتر علاج ہو گا بیٹی تمہارا.
مجھے سوچ میں ڈوبا دیکھ کے ڈاکٹر عمران بولے ثناء بیٹی ذیادہ نہ سوچو تم اگر اپنے پاپا کو بھی کال کرو گی تو وہ بھی یہ ہی بولے گے تمھیں رات میری تمھارے پاپا سے بات ہوہی ہے۔یہ سن کے میں مسکرا پڑی اور بولی ماما۔پاپا نے اپ کو اجازت دے دی ہے تو میں راضی ہوں۔اور پھر میں ڈاکٹر کے ساتھ اس کے بیڈ روم چل پڑی۔ .میں شرماتے ہوۓ ڈاکٹر کیساتھ بیڈ روم کی طرف چل دی ڈاکٹر عمران نے مجھے ایک کریم دی اور بولے ثناء یہ کریم اپنی چوت پر لگا لیں میں اور ڈاکٹر عمران روم میں داخل ھوگئے ڈاکٹر واش روم میں گھس گۓ جب وہ نکلے تو وہ انڈر وئیر میں تھے ان کے انڈروئیر سے اس کے لن کا ابھار یوں واضح نظر آرہا تھا کہ جیسے ابھی انڈروئیر پھاڑ کر باہر آجائے گا۔ایسا ہوتا بھی کیوں نہ ایک دوست کی کنواری بیٹی اس کیساتھ سہاگ رات منانے والی تھی میں نے اپنا ہاتھ اس ابھار پر رکھا اور باہر سے ہی اسے نرمی سے مسلنے لگی۔کچھ دیر مسلنے کے بعد میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کے انڈر وئیر کو پکڑا اور کھینچ کر فل نیچے کردیا ۔ انڈروئیر سرکتے ہی اس کا لمبا ، موٹا اور تنا ہوا لن میری نگاہوں کے سامنے تھا میں نے کچھ دن پہلے پاپا کو ماما کو چودتے ھوئے دیکھا تھا۔پاپا کا لنڈ کافی لمبا اور موٹا تھا لیکن ڈاکٹر عمران کا لنڈ بہت لمباہی کے ساتھ ساتھ بہت ہی موٹاہی اور بڑی خوبصورتی کیساتھ تراشا گیا تھا
Tumblr media
میں ڈاکٹر عمران کا چمک مارتے ھوئے لنڈ کو دیکھ کے مسکرا اٹھی اور اس اپنے نرم ، گورے ہاتھ میں تھام لیا۔ اور نرمی سے مٹھی میں لے کر سہلانے لگی۔ میں اسے پیار سے مسل رہی تھی۔ دائیں ہاتھ میں تھام کے بائیں ہاتھ سے اس کا مساج کررہی تھی اپنی انگلیاں اور ہتھیلی اس پر پھیرتے ہوئے۔ کہیں نرم کہیں زرا دبا کے ۔ کہیں دھیرے سے کہیں زرا تیز میرے ہاتھ عمران کے لوڑے پے گردش کررہے تھے۔
کچھ دیر یوں ہی مسلنے کے بعد میں نے اپنا چہرہ اب آگے بڑھایا ۔ یہاں تک کہ میری گرم دہکتی سانسیں لن کے ٹوپے سے ٹکرا گئیں ہائے لنڈ بھی کیا چیز ھے میں دل ہی دل میں بولی اور اپنی قسمت پر رشک کرنے لگی۔۔۔
اور پھر میں نے اپنے نرم و نازک، گلابی ، چمکدار لبوں کو ڈاکٹر عمران کے لن کے ٹوپے پے رکھتے ہوئے اسے چوم لیا۔۔۔ ہائے۔ جن ہونٹوں سے میں ان کو ڈاکٹر صاحب کہہ کر بلاتی تھی آج وہی ہونٹ اس کے لن سے چپکے ہوئے تھے ۔ میں بار بار اس کے لن کو چوم رہی تھی اوپر سے نیچے تک۔
پھر میں نے اپنی زبان کی نوک لن کے سوراخ پے رکھی اور لن کے سوراخ کو چاٹا ۔ اور پھر زبان کو ٹوپے پے گول گول پھیرتے ہوئی اسے چاٹنے لگی ۔۔۔ڈاکٹر عمران کے منہ سے اب لذت میں ڈوبی سسکیاں نکل رہی تھیں۔۔ااااہ۔۔۔۔۔ااااااہ۔۔۔۔پپ ثناء۔۔۔۔بہت مزہ آرہا ھے۔۔۔پھر میں زبان کو لن پے اوپر سے نیچے تک پھیر کر لن کو چاٹنے لگی۔۔پوری محبت و لذت کے ساتھ کے جیسے آئس کریم چاٹ رہی ہوں میں نے سوچا علاج تو ھونا ہی ھے مگر دل کی حسرتیں بھی پوری کرلوں۔۔
کیونکہ ڈاکٹر عمران کا لنڈ دیکھ کے میں بہت ہاٹ ہوگی تھی۔
اب میں آگے پیچھے اوپر نیچے دائیں بائیں لن کے ایک ایک انچ کو چاٹ رہی تھی۔۔وقفے وقفے سے چاٹتے ہوئے زرا رکتی اور لن کو محبت سے چوم لیتی ۔۔اور پھر سے چاٹنے لگتی۔۔کہیں زبان نرمی سے پھیرتی تو کہیں زبان کو لن پے دبا کے لن چٹائی کرتی۔ لن کی ایک ایک پھولی ہوئی رگ کو الگ لگ چاٹ رہی تھی۔عمران صاحب بھی مست ھو رھے تھے۔
میں نے ان کے لن کو اچھی طرح چاٹ لینے کے بعد اسے ہاتھ میں تھاما ۔ اور اس کے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں پے رکھا۔۔۔ پھر پکڑ کے اسے لپ سٹک کی طرح اپنے لبوں پے پھیرنے لگی ۔
کبھی دائیں تو کبھی بائیں کبھی نچلے ہونٹ پے تو کبھی اوپری ہونٹ پے۔ ایسے کہ جیسے لپ سٹک لگا رہی ہوں۔اور کبھی لن کو پکڑ کے اپنے ہونٹوں کو نرمی اور پیار سے اس پے رکھ کے آگے پیچھے کرتے ہوئے مسل رہی تھی۔
Tumblr media
پھر میں نے اپنے ہونٹوں کا گول حلقہ ڈاکٹر عمران کے لن کے ٹوپے پر جمایا اور منہ کو آہستہ سے آگے بڑھاتے ہوئے اس تنے ہوئے لن کو منہ میں لینے لگی ۔۔آدھا لن منہ میں بھرنے کے بعد میں نے ہونٹوں کو لن پے دبا کے منہ کو پیچھے کھینچا ۔۔۔ اور منہ کو آگے پیچھے کرکے لن کے چوپے لگانے لگی۔۔اور ہر چوپے کے ساتھ منہ زرا زیادہ آگے کرتی جاتی لن کا اور بھی زیادہ حصہ منہ میں گھسا رہی تھی ۔۔اور پورے جذبات کے ساتھ لن چوسنے میں مگن تھی۔ ہر چوپے کے ساتھ لن میرے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا میری زبان پے پھلستا ہوا میرے حلق کے اندر جا کے لگ رہا تھا ۔۔اس لوڑا چسائی سے کمرے میں میں پچ پچ پچچچ پچک کی شہوت انگیز آوازیں ابھر رہی تھیں کیونکہ میں سنی لیون کو سکنگ کرتے دیکھ چکی تھی۔اور اب میں سنی لیون ہی بنی تھی اور ویسے ہی ڈاکٹر عمران کے لنڈ کو چوپے لگاء رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرے ہونٹوں کے گوشوں سے تھوک ٹپک ٹپک کے میرے پستانوں پے گررہی تھی اور انہیں گیلا کرتی ہوئی پیٹ پر بہتی ہوئی ناف تک جارہی تھی ۔اور میرے ہونٹوں میں موجود عمران کا لن بھی میری تھوک سے پوری طرح غسل کر چکا تھا لن کی لذت بھری سسکیاں میری سماعت سے ٹکرا رہی تھی۔
لن بوسی کرتے کرتے اچانک میں نے جذباتی ہوکے جھٹکا مار کے پورے کا پورا لوڑا اپنے منہ میں حلق تک لے لیا یہاں تک کہ میرا نچلا ہونٹ ان کے ٹٹوں کو چھو گیا اور اوپری ہونٹ اس کے زیر ناف علاقے کو ۔۔ اور چند لمحے میں اسی طرح ساکت ہوگئی۔ یہاں تک کہ میری سانسیں ساکت ہوگئیں ۔۔ پورے کا پورا لن میرے حلق تک منہ میں سمایا تھا ۔۔۔کئی سیکنڈ یوں رکھنے کے بعد میں نے سانس بند ہونے پر لن کو تیزی سے منہ سے نکالا اور بری طرح سے ہانپنے لگی۔عمران کے لن سے تھوک کی دھاریں ٹپک رہی تھیں اور میرے ہونٹوں سے بھی ۔ میری آنکھوں سے پانی رواں تھا اور چہرہ سرخ تھا۔۔۔۔
Tumblr media
عمران کا لنڈ اپنے منہ سے نکالنے کے بعد میں نے بیڈشیٹ سے منہ صاف کیا۔ جس کے بعد عمران نے میرے دونوں ہاتھ پکڑ کر مجھے قالین سے اٹھایا اور میرے کھڑے ہوجانے پر مجھے ہلکا سا دھکا دے کر بیڈ پے گرا دیا میں نے بیڈ کی سائیڈ سے ایک کپڑا نکالا اور اس کو دوہرا کر کے بچھالیا اور اس پر لیٹ گئی۔۔۔۔۔آج ایک ڈاکٹر مجھ چڑھنے والا تھا۔ مجھے مست دیکھ کر ڈاکٹر عمران بھی بیڈ پے چڑھ کے میری ٹانگوں کی سمت آگئے ڈاکٹر عمران کی بیوی بھی ڈاکٹر تھی جو اپنے گاؤں میں ہی ایک کلینک چلاتی تھی جبکہ ڈاکٹر عمران شہر میں اکیلے ہی رہتے تھے۔۔۔۔شاید وہ بھی ہارٹ بیٹ تیز کر بیٹھے تھے۔ ڈاکٹر عمران میری ٹی شرٹ پہلے ہی اتار چکے تھے.میرے بوبز بریزر پھاڑنے کو تیار تھے یہ دیکھ کے ڈاکٹر عمران نے ایک جھٹکے سے میری براہ کھینچ کے اتار دی اور میے دودھ مسلنے لگے اور اور نپل منہ میں لے کے چھوسنے لگے مجھے بہت مزہ انے لگااور بہت ہاٹ ہونے لگی میں اور ساتھ ہی ڈاکٹر میری جینز بھی اتارنے لگا۔اب میرے جسم پر لباس کے نام پر محض ایک پینٹی ہی موجود تھی اب عمران نے دونوں ہاتھوں سے میری پینٹی کو پکڑا اور اسے کھینچ کر اتار ڈالا ۔ آج تک پردے و حیاء کی سخت پابند لڑکی اب کسی غیر کے سامنے الف ننگی ہوچکی تھی اور بنا شادی اس کے ساتھ وہ تعلق بنانے جارہی تھی کہ جو صرف میاں بیوی کے درمیان ہی جائز ھوتا ہے۔ لیکن جوانی کے جوش میں گناہ و ثواب کی پروا کسے تھی۔ اور میں خود کو دل و جان کے ساتھ ڈاکٹر عمران کے سپرد کر چکی تھی اور کھل کر اپنی جوانی کے مزے لوٹنا چاہتی تھی ۔ میری پینٹی اتارنے کے بعد عمران نے دونوں ہاتھوں سے میری ٹانگیں کشادہ کیں ۔ میری شرمگاہ کا ہیجان انگیز نظارہ اس کے سامنے تھا ۔ ہم دونوں اورل سیکس سے اتنے ہاٹ ہوچکے تھے کہ مزید انتظار کر پانا محال تھا ہماری نظریں چار ھوئیں تو ڈاکٹر عمران بولے ثناء آپ تیار ہیں تو میں بولی جی میں تیار ھوں۔۔۔
Tumblr media
عمران اب آگے ہوا اور خود کو اس پوزیشن پر ایڈجسٹ کیا کہ اس کا لن میری چوت کے منہ کے اوپر تھا ۔ اس نے اپنے لن کو پکڑ کے میری چوت پر رکھا اور اس کی ٹوپی کو چوت کے ہونٹوں میں نرمی سے اوپر نیچے مسلنے لگا ۔ اس نرم سی رگڑائی سے میرے پورے بدن میں لذت کی لہریں دوڑنے لگیں اور میں سسک اٹھی اااااہ۔۔۔۔۔عمرررررران جی میں مر جاؤں گی زیادہ زور مت لگانا۔۔۔۔۔عمران کا لن میری تھوک سے بھیگا ہوا تھا اور میری چوت بھی کب کی گیلی ہورہی تھی جس سے چوت پر لن کی رگڑ کافی چکنی تھی۔ کچھ دیر نرمی سے رگڑنے کے بعد اب عمران ہر رگڑ کے ساتھ ساتھ میری چوت پر اپنے لن کا دباؤ ہلکا ہلکا بڑھاتا جا رہا تھا ۔ اور مجھے درد محسوس ہونے لگا تھا تو ڈاکٹر عمران بولے ثناء میری جان اب زرا ہمت سے کام لینا تھوڑا درد ھوگا پھر سب ٹھیک ہو جائے گا میں نے مست لہجے میں کہا میں سہہ لوں گی آپ میرا علاج کریں وہ مسکراتے ھوئے بولے علاج یا پھر چدائی میں نے ان کی آنکھوں میں جھانکتے ھوئے کہا پہلے علاج پھر چدائی بہت تڑپی ھوں میں لنڈ لینے کے لئیے میری چوت کی مانگ بھر دیں۔ عمران نے میرے چہرے پر خوشی کے تاثرات دیکھ کر ویری گڈ کہا اور ایک ہلکا سا جھٹکا مارا ۔ اس جھٹکے کی شدت تو نارمل تھی مگر میرے منہ سے بےاختیار چیخ سی نکل گئی آؤچ۔۔۔۔۔۔۔اااااااہ۔۔۔۔۔اااااہ۔۔۔۔۔ اس جھٹکے کا مقصد شاید مجھے اصل جھٹکے کے لیے تیار کرنا تھا۔۔۔عمران نے مجھے ریلیکس کرتے ھوئے میری ٹانگوں پر تین چار کس کی اور پھر اس نے ایک زوردار جھٹکا مارا اور ان۔ کا لن میری چوت کے پردہ کو بے دردی سے پھاڑتا ہوا میری چوت کی گہرائیوں میں داخل ہوگیا ۔ درد کے مارے میں بری طرح سے تڑپ اٹھی چیخ اٹھی اور میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے ۔ مجھے یوں لگا کہ جیسے درد سے جان نکل جائے گی جیسے میرے اندر کسی نے گرم کیل ٹھوک دیا ھو۔۔۔۔
عمران نے چند سیکنڈ لن کو اندر ہی رکھا اور پھر نرمی اور آہستگی سے نکالا ۔ اس نے اپنے رومال سے میری چوت اور اپنے لن پر سے خون کوصاف کیا اور پھر مجھے پیار سے گلے لگا کر سینے سے چمٹایا اور مجھے دلاسہ دینےلگا کہ اب درد نہیں ھوگا۔ لیکن میری چوت سے خون نکل کر بیڈ پر گرنے لگا تھا میں نے عمران کو بتایا تو اس نے میرے پستان مسلنے کے ساتھ ساتھ میری چوت کے دانے کو بھی مسلنا شروع کر دیا تھا۔ کچھ دیر تک درد کی شدت کم ہوچکی تھی اور تکلیف بھی اس نے مجھے خود سے الگ کیا ۔ میرے ہونٹوں پہ کِس کی اور پھر سے مجھے لٹا دیا ۔ اب میں اس سے چدنے کے لیے مکمل تیار تھی ۔ جب پھٹ ہی گئی تھی تو مزید کیا ڈرنا؟
Tumblr media
اس نے پھر سے میری چوت کے منہ پر لن کی ٹوپی جمائی اور ایک جھٹکا مارا اور اگلے ہی لمحے عمران صاحب کا لن پھر سے میری پھدی کی سیل توڑ کر گہرائیاں ناپ رہا تھا .....ڈاکٹر عمران اب مجھ پر لیٹ گیا اور ہلکے ہلکے جھٹکے مار کر میرے ساتھ چودائی کا عمل کرنے لگا ۔ زندگی کی پہلی چدائی تھی اور ہر جھٹکے کے ساتھ مجھے پہلے سے زیادہ لذت مل رہی تھی ہائے کیسا درد ھے یہ میٹھا سا آج دو بے لباس وجود جوانی کے جوش میں اک دوجے سے لپٹے تھے اور کمرے کی فضا لذت آمیز سسکیوں ، آہوں اور کراہوں سے اور جسم کی آوازوں سےگونج رہی تھی۔ اس نے میرے دونوں ہاتھ تھام کر انگلیوں میں انگلیاں ڈال رکھی تھیں ۔ میری چوت میں اس کا لن جڑ تک سمایا ھوا تھا، میرے پستانوں سے اس کا سینہ رگڑ کھا رہا تھا اور میرے چہرے کے اوپر اس کا چہرے تھا اور وہ موقعہ با موقعہ میرے ہونٹوں کو چوم کے پھر چھوڑ دیتا ۔ پھر سے چوم لیتا اور جھٹکے مارنے میں مگن ہوجاتا اور جھٹکے مارتے مارتے پھر سے میرے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دیتا ثناء مست ھوگئ ھو
برہنہ جسموں کے اس ملن کا ہر لمحہ چاشنی سے لبریز تھا۔ میں نے اپنی بانہوں کے اس کی کمر کے گرد حمائل کر رکھا تھا اور اب میں بھی اس جنسی ملاپ میں بھرپور انداز میں ان کا ساتھ دے رہی تھی ۔ میں اپنے جسم کو اس کی طرف ابھار ابھار کے اس کا پورا لن اپنی چوت میں سمو رہی تھی۔
اب عمران کے جھٹکوں میں شدت آتی جارہی تھی اور میری کراہوں میں بھی۔ میری مترنم سسکیاں اسے مزید جوش دلا رہی تھیں اور وہ بھرپور انداز میں میری چودائی کے مزے لے رہا تھا۔
Tumblr media
کچھ دیر اسی انداز میں میری چدائی کرنے کے بعد عمران رکا۔ اس نے آہستہ سے لن میری پھدی سے نکالا اور بستر سے اٹھا ۔ اب کی بار وہ بیڈ کے کنارے میری طرف رخ کرکے کھڑا ہوا اس نے میری ٹانگوں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر مجھے اپنی طرف کھینچا اور اتنا اٹھایا کہ میری ٹانگیں اس کے کندھوں سے لگ گئیں اور اگلے ہی لمبے اس کا لن پھر سے میری پھدی کی سیر کررہا تھا ۔وہ میری ٹانگوں کو پکڑ کے میری چوت میں لن گھسا رہا تھا ۔ ہر جھٹکے پر اس کا لوڑا میری پھدی کے ہونٹوں سے ہوتا ہوا میری چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا پھسل کر گہرائی تک گھس رہا تھا ۔ اور میں لن کے ٹوپے کو اپنی پھدی کے دیوار پے دب کر پھسلتے ہوئے صاف محسوس کر سکتی تھی۔ اس کی رانیں میرے کولہوں سے ٹکرا رہی تھی اور اس چدائی سے پچچ پچچ کی آوازیں الگ کمرے کے ماحول میں ہیجان پیدا کررہی تھیں۔ میں جذبات میں آکر ڈاکٹر کی کمر کےگرد اپنی ٹانگیں لپیٹنے لگی تھی اااااہ۔۔۔۔۔۔اااااہ۔۔۔۔۔
میری لذت عروج پر پہنچ رہی تھی اور مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ جیسے میں جنت میں پہنچ گئی ہوں ۔ بےقابو جذبات میں میرے منہ سے ایسے فقرے نکل رہے تھے ااااہ عمران مجھےاپنی رکھیل بنا لو اااااہ اففف أؤچ عمران آئی لو یو سو مچ جان۔ اب سے میں تمہاری مریضہ نہیں بلکہ منہ بولی بیوی ہوں تمہاری بیوی آہ جان ۔ فک می عمران فک می ہارڈ۔ اور زور سے جھٹکے مارو پلیز ۔ اوہ یس میری جان یس۔۔۔۔۔ااااااہ۔۔۔۔۔ااااہ۔۔۔۔۔۔
میرے ان جذباتی جملوں نے اس کے جوش کو آسمان پر پہنچا دیا اور وہ پوری قوت سے جھٹکے مار کے اپنے لن کو جڑ تک میری پھدی میں پرونے لگا ۔ میرے دل کی دھڑکنیں بےقاںو ہو چکی تھیں اور جسم پسینے میں نہا چکا تھا ۔
اب مجھے ہر جھٹکا لذت کے نئے درجے پر پہنچا رہا تھا ۔ اور پھر مجھے یوں محسوس ہوا کہ اچانک مجھے کسی نے اٹھا کر لذت کے سمندر میں پھینک دیا ہو ۔ مجھے لگا کہ میرا جسم لذت کے مارے ٹوٹ کے بکھر جائے گا ۔ میں آرگیزم کو پہنچ رہی تھی میں فارغ ھو گئی تھی پیشاب کی شدت جیسی کیفیت کی طرح پہلی بار انتہائی لذت آمیز کچھ نکلتا ھوا محسوس ھونے لگا۔
اتنے میں عمران کے جھٹکوں میں بھی انتہائی تیزی آچکی تھی پھر اس نے اچانک آخری زوردار جھٹکا مارا اور تیزی سے لن میری پھدی سے نکال لیا
Tumblr media
اسی لمحہ میری پھدی نے پانی کا فوارہ چھوڑ دیا میری ٹانگیں اک دم سیدھی ھو کر اکڑنے لگی تھیں اور اب عمران کے لن سے منی کی پچکاری نکل کے میری چوت کے اوپری حصے سے جا ٹکرائی ۔ میں نے دونوں ہاتھوں سے بستر کی چادر کو نوچ لیا۔ ہم دونوں ریلیز ہو رہے تھے
اس کے بعد عمران بےجان سا ہو کر میرے اوپر گر گیا اور میری طرح لمبی لمبی سانسیں لینے لگا ۔میں نے خود کو اس کے ساتھ لپٹا لیا اور ہم دونوں ننگی حالت میں ایک دوسرے سے سے لپٹ کر وہیں لیٹے اپنا سانس بحال کرنے لگے۔ اور میں اسے بے اختیار چومنے لگی پھر وہ مجھ پر سے اتر گیا ۔
آدھا گھنٹا یونہی لیٹے رہنے کے بعد ہم کچھ نارمل ہو پائے ۔ میں نے آنکھیں کھولیں تو عمران مجھے ہی پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔ میں نے اس کے ہونٹوں پے ایک بھرپور بوسہ دیا اور اس کا شکریہ ادا کیا کہ اس نے مجھے میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی سے نوازا آج۔۔۔۔۔۔۔۔پھر ہم دونوں اٹھے اور غسل کرنے کے لیے باتھ روم کی طرف بڑھ گئے۔ عمران نے مجھے اپنی گود میں اٹھالیا تھا اور میرے ھاتھ میں میرے پیار کی پہلے پیار کی نشانی والا تولیہ تھا جس پر میری چوت کا خون لگا تھا۔ عمران نے مجھ سے وہ لے کر واپس بیڈ پر ڈال دیا میں نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا تو اس نے بس کہا ایسی نشانیاں سمبھال کر رکھتے ھیں جان ۔ میری چوت کے اوپری حصے پر پڑی اس کے منی کی پھوار وہیں خشک ہو چکی تھی۔ میں نے وہاں پہنچ کر نیم گرم پانی کا شاور آن کیا اور شاور کی پھوار میں کھڑے ہوکے ہم دونوں نہانے لگے ایک دوسرے کے جسم کو اپنے ہاتھوں سے مَلتے ہوئے ۔ ہم پانی کی پھوار کے بیچ ایک دوسرے کے بازوؤں ، سینے ، کمر کو مَلتے ہوئے ایک دوسرے کو نہلا رہے تھے ۔
خوب مزے سے نہانے کے بعد ہم دونوں باہر نکلے اور لباس پہننے لگے ۔ اس کے بعد ڈاکٹر عمران مزید تھوڑی دیر تک میرے پاس رکا میں نے کچھ کھانے کا انتظام کیا اور اکھٹے کھایا اس کے بعد میں نے ان سے چلنے کی اجازت مانگی اور ساتھ میں وعدہ کیا ہماری اگلی چدائی اس سے بھی کہیں زیادہ زبردست اور یادگار ہوگی۔ڈاکٹر عمران نے میرے پاپا کو فون کیا اواز اوپن کر کے۔ہیلو کیسے ہو۔پاپا جی ٹیک اپ سناو بیٹی کیسی ہے میری۔ڈاکٹر اچھی ہے اس کا الاج ہوگیاہے اس کو گھر لے جاؤ۔پاپا اتا ہوں تم نے چلنے کے کابل کہاں چھوڑی ہو گی۔اور فون بند ہو گیا۔جلدی ہی پاپا لینےپونچ گۓ جاتے ہوۓ میں پھر سے ڈاکٹر کے گلے ملی اور لب چومنے کی رسم ادا کی اور وہ مجھے گاڑی کے پاس الوداع کہہ کر روانہ ہوگیا۔۔۔۔دوستو پھر میں پاپا کے ساتھ اگے والی سیٹ پر بیٹنے لگی تو چوت پر دباؤ کی وجہ سے میری منہ سی اوف ہاء نکل گیا۔پاپا سن کے مسکرا دیے اور بولے ڈاکٹر عمران نے ذیادہ درد تو نہیں دیا بیٹی میں سن کے شرماگئ اور بولی نہیں پاپا مسکرا دیے اور ہم گھر کیے روانہ ہو گے۔
---ختم شد---
Tumblr media
1 note · View note
Text
وزیراعلی مریم نواز شریف کی عیدالفطر پر فول پروف سکیورٹی انتظامات کی ہدایت
بہ تسلیمات نظامت اعلیٰ تعلقات عامہ پنجاب لاہور، فون نمبر:99201390 ڈاکٹر محمد عمران اسلم/پی آراو ٹو سی ایم ہینڈ آؤٹ نمبر 465 وزیراعلی مریم نواز شریف کی یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ اور سیدال خان ناصر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے پر مبارکباد یوسف رضا گیلانی اور سیدال خان ناصر کی رہنمائی میں سینیٹ جمہوری اصولوں کے مطابق تعمیری مکالمے اور مباحثے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا رہے…
View On WordPress
0 notes
emergingpakistan · 29 days
Text
سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں کی اہلیت
Tumblr media
سینئر سیاسی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں ملکی مسائل حل کرنے کی اہلیت ہی نہیں ہے، انھیں علم ہی نہیں ہے کہ ملکی مسائل کا حل کیا ہے۔ سینئر سیاسی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا ہے کہ سیاستدان صرف اپنے لیے نہیں بلکہ قوم کے بچوں کے لیے آگے آئیں اور ان کے بہتر مستقبل کا سوچیں۔ الیکشن میں ایسا ہی ہوتا آیا ہے، اس لیے انتخابی نتائج تسلیم کریں۔ ملک میں سیاسی جماعتوں کی مختلف حکومتوں کی مدت تین آمرانہ حکومتوں سے زیادہ ہو چکی ہے۔ گزشتہ 16 برس سے ملک آمریت سے محفوظ ہے۔ 2008 کے الیکشن کے بعد سے ملک میں تین جماعتوں کے وزرائے اعظم نے ہی حکومت کی ہے مگر تینوں پارٹیوں کے منتخب وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کر سکے البتہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں اور تین اسمبلیوں نے اپنی آئینی مدت پوری کی ہے۔ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے آئینی طور پر ہٹایا گیا، یوں اسمبلیاں برقرار رہیں اور پانچوں قومی و صوبائی اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی۔ پی ٹی آئی کے وزیر اعظم نے اقتدار سے محرومی کے بعد پہلے قومی اسمبلی سے اپنے ارکان کے استعفے دلائے اور بعد میں اپنے سیاسی مفاد کے لیے پنجاب و کے پی کی اسمبلیاں قبل از وقت تڑوا کر اپنے وزرائے اعلیٰ کو بھی اقتدار میں نہیں رہنے دیا اور اپنی ضد اور انا کی خاطر اپنی اچھی بھلی دو صوبائی حکومتیں اس لیے ختم کرائیں کہ وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن قبل ازوقت جنرل الیکشن کرانے پر مجبور ہو جائے لیکن عمران خان کی یہ خواہش ناتمام ہی رہی۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دونوں وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو عدالتی فیصلوں نے مدت پوری نہیں کرنے دی تھی اور دونوں کو نااہل کیا تھا۔ نااہلی کے دونوں عدالتی فیصلوں سے قبل 1999 تک فوجی جنرلوں اور 58/2-B کے اختیار کے حامل سویلین صدور نے وزرائے اعظم برطرف کیے اور اسمبلیاں ختم کیں اور 1985 سے 1999 تک کسی وزیر اعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی۔ 1999 میں نواز شریف کو برطرف کرنے والے جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کے حکم پر ملک میں 2002 میں الیکشن کرایا اور 2007 تک تمام اسمبلیوں کو مدت پوری کرنے کا موقعہ دیا اور اپنی بنائی گئی مسلم لیگ (ق) کی حکومت میں ظفر اللہ جمالی کو ضرور تبدیل کیا اور غیر سیاسی وزیر اعظم شوکت عزیز کے ذریعے حکومت کے 5 سال مکمل کرائے تھے اور یہ واحد فوجی جنرل تھے جنھوں نے اسمبلیوں کی مدت پوری کرائی اور خود کو وردی میں صدر منتخب کرایا اور بعد میں صدر رہ کر فوجی وردی اتار دی تھی۔ 1999 تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اپنے اقتدار کے گیارہ برسوں میں ایک دوسرے کی حکومتیں ختم کرائیں اور دو دو باریاں لیں اور دونوں ہی حکومتیں خود ان کے منتخب صدور نے ختم کیں اور فوجی مداخلت 1999 میں ہوئی جس کے بعد سے فوج نے برائے راست کوئی مداخلت نہیں کی مگر 2018 تک تمام حکومتیں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے قائم ہوئیں اور پی ٹی آئی حکومت بنوائی گئی۔
Tumblr media
2018 میں پہلی بار پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی گئی جو اس کے وزیر اعظم کے غیر جمہوری رویے، من مانیوں اور انتقامی کارروائیوں کے باعث تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ختم ہو گئی جس کو برطرف وزیر اعظم نے غلط رنگ دیا۔ کبھی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دیا، کبھی جنرل قمر جاوید باجوہ کو ذمے دار قرار دیا اور میر صادق، میر جعفر اور جانور تک کا طعنہ دیا گیا۔ اپنی آئینی برطرفی کے بعد انھیں جمہوری طور اسمبلیوں میں رہنا چاہیے تھا اور جنرل قمر جاوید باجوہ کی خوشامد نہیں کرنی چاہیے تھی کہ وہ انھیں دوبارہ وزیر اعظم بنوا دیں، جنرل صاحب نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا بھی کہا تھا مگر اپوزیشن نہیں مانی تھی کیونکہ اس کی تحریک عدم اعتماد آئینی تھی جو پہلی بار کامیاب ہوئی تھی۔ سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ فوج غیر جانبدار رہے، آئین کے مطابق اسٹیبلشمنٹ کسی وزیر اعظم کولائے نہ ہٹائے ، یہ درست ہے مگر اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے ذمے دار تو خود سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں ہیں۔ 1970 تک ملک میں جو ہوتا رہا اس کے ذمے دار سیاسی رہنما اور ان کی اپنی پارٹیاں تھیں جنھوں نے جنرل ایوب کو باعزت واپسی کا راستہ نہیں دیا۔
1977 میں بھٹو حکومت میں انتخابی دھاندلی کے بعد ملک گیر تحریک چلی۔ وزیر اعظم بھٹو کی وجہ سے مارشل لا لگا۔ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف ایک دوسرے کی حکومت ہٹانے کی کوشش کرتے رہے۔ نواز شریف اگر جنرل پرویز مشرف کو غلط طور نہ ہٹاتے، پی ٹی آئی وزیر اعظم اگر پی پی اور (ن) لیگ کو ساتھ لے کر چلتے تو آج تنہا نہ ہوتے۔ سیاستدانوں میں ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا جذبہ ہوتا، پی ٹی آئی دوسری جماعتوں سے مل کر مسائل کا حل تلاش کرتی اور اس کے چیئرمین نئی نسل کو بگاڑنے کے بجائے ملک کے بچوں کا سوچتے تو آج جیل میں نہ ہوتے۔ دوسروں کو چور، ڈاکو قرار نہ دیتے تو سیاستدان اور سیاسی پارٹیاں ملک کے مفاد اور مسائل کے حل پر آپس میں متحد ہو جاتیں تو ملک میں سیاسی استحکام ہوتا، پی پی اور (ن) لیگ کی طرح پی ٹی آئی نے اقتدار کے بجائے ملک کا سوچا ہوتا تو آج ملک میں سیاسی دشمنی اور انتشار نہ ہوتا۔
محمد سعید آرائیں 
بشکریہ ایکسپریس نیوز
0 notes
pakistanwink · 3 months
Text
**"Noshi Gilani's Enchanting Urdu Ghazal: A Soulful Poetry Recitation"** 🌹✨
Click the link and watch on YouTube اسلام علیکم اور آواز کیدنیا کے دوستوں کو میراسلام!شاعری کے چینل “ڈیوائنصدیقی” میں خوش آمدید!اردو شاعری کے سیگمینٹمیں ایک اور خوبصورت شاعری باذوق سماعتوںکو ہدیہ شاعرہ نوشی گیلانی کی ایک خوبصورت اردو غزل آپ کی سماعتوں کی نذراب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوااس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوایہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
akksofficial · 2 years
Text
تیر کا نشان فتح کا نشان شاباش جیالو شاباش
تیر کا نشان فتح کا نشان شاباش جیالو شاباش
کراچی (نمائندہ عکس ) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرینز کے صدر اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے ضمنی انتخابات میں کامیابی پر علی موسی گیلانی اور حکیم بلوچ کو مبارکباد د یتے ہوئے کہا ہے کہ ملتان والوں نے سیاسی خانہ بدوش سے حساب برابر کر دیا ہے، جنوبی پنجاب صوبہ بن کر رہے گا یہ میرا وعدہ اور بلاول کا منشور ہے، قومی اسمبلی میں دو جیالوں کا اضافہ باعث اطمینان ہے ۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
urdu-poetry-lover · 1 month
Text
محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
جلائےرکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستےمیں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
نوشی گیلانی
4 notes · View notes
risingpakistan · 3 months
Text
اچھا جج بشیر، بُرا جج بشیر
Tumblr media
احتساب عدالت کے جج بشیر نے نیب کے مقدمہ میں سال 2018 میں نواز شریف اور اُنکی بیٹی مریم نواز کو ایون فیلڈ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوے دس سال اور سات سال کی قید بامشقت کی سزا دی۔ اُس موقع پر ع��ران خان اور تحریک انصاف کے رہنماوں اور ووٹروں، سپوٹروں نے خوشیاں منائیں، مٹھائیاں تقسیم کیں اور اسے انصاف اور احتساب کے نام پر سراہا اور اس فیصلہ کا ہر جگہ دفاع کیا۔ آج تقریباً کوئی پانچ چھ سال کے بعد اُسی احتساب عدالت کے اُسی جج بشیر نے اُسی نیب کے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور اُنکی اہلیہ کو 14,14 سال کی قید بامشقت اور کوئی ڈیڑھ ارب کے جرمانے کی سزا سنا دی۔ آج تحریک انصاف جج بشیر کے فیصلہ کو انصاف کا قتل قرار دے رہی ہے جبکہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مٹھائیاں تو نہیں بانٹیں لیکن دونوں سیاسی جماعتیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف فیصلہ کو انصاف کی عملداری کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔ یاد رہے کہ انہی جج بشیر کی اسی عدالت کے سامنے اسی نیب کا توشہ خانہ ریفرنس کا مقدمہ نواز شریف، آصف علی ز��داری اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف درج ہے۔ 
نواز، زرداری اور گیلانی کے خلاف نیب نے توشہ خانہ ریفرنس چند سال پہلے دائر کیا تھا۔ عمران خان اور اُنکی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کا کیس چند ماہ پہلے جج بشیر کی عدالت کے سامنے دائر کیا گیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا کیس چند ماہ پہلے دائر ہوا، اُس کا نیب نے خوب پیچھا کیا اور آج جج بشیر کی عدالت نےاس مقدمہ میں فیصلہ بھی سنا دیا۔ جو توشہ خانہ کیس جج بشیر کی عدالت کے سامنے بہت پہلے دائر کیا گیا تھا وہ کہاں گم ہے، اُسکے حوالے سے نیب کیوں سویا ہوا ہے اور اُس کیس میں جج بشیر کیوں روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ نہیں چلا رہے۔ جج بشیر کو ایک فرد کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ یہ ایک ایسے نظام کا نام ہے جس نے احتساب کے نام پر گزشتہ 25 سال کے دوران ہماری سیاست، ہماری ریاست، ہمارے نظام احتساب اور عدالتی سسٹم کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کیا لیکن اسکے باوجود جاری و ساری ہے۔ جج بشیر نے ماضی میں جو فیصلہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دیا اُس میں اُنکی بریت ہو چکی۔ 
Tumblr media
نیب اور عدلیہ کی آنکھیں نواز شریف کے حوالے سے بالکل بدل چکیں اور اب عمران خان جس نظام احتساب کو ماضی میں احتساب کے نام پر انصاف کا نام دیتے تھے، خوشی مناتے تھے، دوسروں کو مٹھائیاں کھلاتے تھے اُن کو آج سود سمیت وہی نظام 14 سال قید بامشقت واپس لوٹا رہا ہے اور آج وہ کہہ رہے ہیں کہ اُن کے ساتھ نانصافی ہو گئی اور احتساب کے نام پر اُن کو سیاسی وجہ پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ن لیگ کی طرف سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے بعد پریس کانفرنس کی گئی اوراس فیصلے کو Justify کیا گیا۔ یاد رہے کہ جج بشیر کی طرف سے نیب کے توشہ خانہ کیس میں فیصلہ کو سراہنے والی ن لیگ نے اپنے حالیہ الیکشن منشور میں اس بات کا وعدہ کیا ہے کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد نیب کے ادارہ کو ختم کر دے گی، جس سے نیب کی عدالتیں بھی ختم ہو جائیں گی کیوں کہ ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ نیب کے ادارے نے کبھی احتساب کیا ہی نہیں بلکہ احتساب کے نام پر سیاسی انجینئرنگ کی، غلط طریقہ سے سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کو جیلوں میں ڈالا، اُن کو خلاف جھوٹے سچے مقدمات میں سزائیں دیں۔ 
وہ نیب جو بُرا تھا اور جسے ختم کیا جانا چاہیے اُس کے عمران خان کے خلاف فیصلے پر ن لیگ مطمئن کیوں ہے؟ دوسری طرف اس فیصلہ کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے پاکستان کے عدالتی نظام پر سوالاٹ اُٹھا دیے۔ علیمہ خان اور ان کے بھائی نے یہی سوالات ماضی میں کیوں نہیں اُٹھائے جب اُن کے سیاسی مخالفین کو احتساب کے نام پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ ایسا نہیں کہ ہمارے حکمران اور سیاستدان کرپشن ، بدعنوانی یا غیر قانونی عمل میں شریک نہیں ہوتے۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارا نظام احتساب اور نظام عدل ایک آنکھ سے دیکھنے کا عادی بن چکا ہے۔ اُن کو ایک آنکھ سے جو دکھایا جاتا ہے وہ وہی کچھ دیکھتے ہیں اور جب اُن کی ایک آنکھ بند کر کے دوسری آنکھ کھولنے کو کہا جاتا ہے تو وہ دوسری آنکھ سے بالکل اُس کے برعکس دیکھنا شروع کر دیتے ہیں جو کچھ اُنہیں پہلے دکھایا جاتا ہے۔ ہماری سیاست، نواز شریف اورعمران خان کا جرم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کے اس ناقص نظام کے ہاتھوں ڈسے جانے پر خوشی مناتے ہیں اور جب خود ڈسے جاتے ہیں تو ناانصافی کا رونا روتے ہیں۔ سیاستدانوں کی یہ ناکامی رہی کہ وہ اس ملک کو ایک با اعتبار، آزاد اور انصاف پسند احتساب کا نظام دینے میں ناکام رہے۔ وہ کبھی اقتدار اور کبھی سزا اور جیل کی قید کاٹنے کے دائرہ کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جبکہ نیب اورجج بشیر والا نظام احتساب اپنی جگہ قائم ہے۔
انصار عباسی
بشکریہ روزنامہ جنگ
0 notes