Tumgik
#بھرے
paknewsasia · 2 years
Text
اقرا عزیز اور یاسر حسین کے محبت بھرے لمحات کی تصاویر نے صحرا کو بھی گرما دیا
اقرا عزیز اور یاسر حسین کے محبت بھرے لمحات کی تصاویر نے صحرا کو بھی گرما دیا
پاکستان  کی چند مشہور جوڑیوں میں سے ایک اقرا عزیز اور یاسر حسین کو کافی پسند کیا جاتا ہے۔ اقرا عزیز اپنی شاندار پرفارمنس کی وجہ سے بہت مشہور ہیں، اور اپنی مضبوط رائے کی وجہ سے ہمیشہ سرخیوں میں رہتی ہیں۔ اقرا اور یاسر گھومنے پھرنے کے شیدائی ہیں اور دنیا کے مختلف ممالک کی سیر کرتے رہتے ہیں، ان کی انسٹاگرام فیڈ سفری مہم جوئی کا ثبوت ہے۔ اس بار وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں چھٹیوں سے لطف اندوز…
Tumblr media
View On WordPress
0 notes
0rdinarythoughts · 1 year
Text
Tumblr media
سب سے اچھے دل وہی ہوتے ہیں جو محبت بھرے ہوں۔
The kindest hearts are those filled with love.
329 notes · View notes
ecoamerica · 2 months
Text
youtube
Watch the American Climate Leadership Awards 2024 now: https://youtu.be/bWiW4Rp8vF0?feature=shared
The American Climate Leadership Awards 2024 broadcast recording is now available on ecoAmerica's YouTube channel for viewers to be inspired by active climate leaders. Watch to find out which finalist received the $50,000 grand prize! Hosted by Vanessa Hauc and featuring Bill McKibben and Katharine Hayhoe!
16K notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
آج کی پوسٹ ان دیہاڑی داروں کے نام جو ہفتے میں ایک دفعہ اپنی بیٹی کا پسندیدہ انڈے والا بند کباب لاتے ہیں اور ساتھ اعلان بھی کرتے ہیں کہ انکا پسندیدہ کھانا تو بس روٹی اور چٹنی ہے👇
💕آج کی پوسٹ ان عظیم مردوں کے نام
جو رات کو اپنے چھالے بھرے ہاتھوں سے , اپنی ماں , بہن , بیوی , بیٹی کے لۓ گرما گرم مونگ پھلی لاتے ہیں اور ساتھ بیٹھ کر قہقہے لگا کر کہتے ہیں , تم لوگ کھاٶ میں تو راستے میں کھاتا آیا ہوں
💕آج کی پوسٹ ان عظیم جوانوں کے نام
جو شادی کے چند دن بعد پردیس کی فلاٸٹ پکڑتے ہیں اور پیچھے رہ جانے والوں کا ATM بن جاتے ہیں ۔ ۔ جنہیں اپنی بیوی کی جوانی اور اپنے بچوں کا بچپن دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا
💕آج کی پوسٹ ان سب مزدوروں , سپرواٸزروں اور فیلڈ افسروں کے نام
جو دن بھر کی تھکان کے ٹوٹے بدن کے باوجود , اپنے بیوی بچوں کے مسکراتے چہرے دیکھنے کے لۓ رات کو واٸس ایپ (voice app)کال کرنا نہیں بھولتے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
💕آج کی پوسٹ ان سب دکانداروں اور سیلزمینوں کے نام "
جو سارا سارا دن اپنے وجود کے ساتھ لیڈیز سوٹ لگا کر کہتے ہیں : باجی دیکھیں کیسا نفیس پرنٹ اور رنگ ہے
💕" آج کی پوسٹ ان سب عظیم مردوں کے نام "
جو ملک کے کسی ایک کونے سے ڈراٸیو شروع کرتے ہیں اور پورے پاکستان میں اشیاء تجارت دے کر آتے ہوۓ اپنی بیٹی کے لۓ کسی اجنبی علاقے کی سوغات لانا نہیں بھولتے
💕آج کی پوسٹ ان معزز افسران کے نام
💕جو ویسے تو ناک پر مکھی نہیں بیٹھنے دیتے , مگر اپنے بچوں کے رزق کے لۓ سینٸیر اور سیٹھ کی گالیاں کھا کر بھی مسکرا دیتے ہیں ۔
" آج کی پوسٹ ان عظیم کسانوں کے نام "
جو دسمبر کی برستی بارش میں سر پر تھیلا لۓ پگڈنڈی پھر کر کسی کھیت سے پانی نکالتے ہیں اور کسی میں ڈالتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔
آج کی پوسٹ میرے والد صاحب کے نام
جنہوں نے مجھے زندگی دی اور زندگی بنا کر بھی دی
آج کی پوسٹ ہر نیک نفس , ایماندار اور محبت کرنے والے باپ , بھاٸی , شوہر اور بیٹے کے نام
جو اپنے لۓ نہیں اپنے گھر والوں کے لۓ کماتے ہیں
جنکا کوٸی عالمی دن نہیں ہوتا ۔ ۔
مگر ہر دن ان کے لۓ عالمی دن ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
کیونکہ جن کے لۓ وہ محنت کرتے ہیں انکی چہروں پر مسکراہٹ ان لوگوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔۔🇵🇰🇵🇰🇵🇰🇵🇰🌹🥀🌷🌺
9 notes · View notes
amiasfitaccw · 1 month
Text
میں میری امی اور پٹھان دوکاندار
ایک بار مجھے یاد ہے جب میں امی کے ساتھ بازار گیا تھا اس وقت 12 سال کے قریب تھا تو امی جان کا حسن تو نظر آتا تھا ویسے نظر تو آج بھی آتا ہے دیکھنے والی آنکھ چاہیے
ہم ایک شاپ پر گئے جو بیسمنٹ میں تھی کافی آگے ج�� کر آخر میں وہاں لوگ کم ہی آتے تھے جب ہم پہنچے تو وہاں ایک پٹھان آدمی تھا جس کی عمر اس وقت 35,40 کے قریب تھی اور ایک لڑکا تھا جس کی عمر 23,24 کی ہوگی ہم اندر ہی گئے کہ پھٹان خوشی سے بولا اوےےےےےے آؤ جی آؤ کیسے ہو آپ
امی۔جی میں ٹھیک آپ کیسے
پٹھان۔ہم کیا بتائیں نا ہی پوچھوں تو اچھا ہے
امی۔کیوں کیا ہوا سب خیریت ہے
پٹھان۔ خیریت ہی تو نہیں اب تم کو کیا بتائیں کیا حال ہے
Tumblr media Tumblr media
اور ساتھ ہی لڑکے کو کہا اوئے سنی جاؤ باجی کے لیے چائے لے آؤ اور وہ باہر مارکیٹ کی دوسری طرف سے لانا اچھی بناتا ہے وہ لڑکا ہلکا سا مسکرا کر چلا گیا امی بھی تھوڑا ہنستے ہوئے بولی خیر ہے اتنی دور سے چائے منگوائی جا رہی ہے
پٹھان۔ہاں آج موکا جو مل گیا خدمت کا تو آپ کی خدمت میں کمی نہیں آنی چاہیے نا
امی۔او اچھا اگر میں کہوں کے آج کوئی خدمت نہیں کرنی تو
پٹھان۔نہیں نہیں ایسا نا بولو ہم تو پہلے ہی مر رہا ہے 2 مہینے سے گھر نہیں گیا
امی۔ہلکا سا مسکرا کر ہمم تو لگتا دماغ کو چھڑ گئی ہے
پٹھان۔ہاں نا پتا نہیں کہا کہا چھڑی ہے بتا نہیں سکتا خود دیکھ لینا
امی۔اچھا جی پھر تو اتارنی پڑے گی نا
پٹھان۔یہ تو مہربانی ہوگی
Tumblr media Tumblr media
دکان فل بھری تھی اتنی جگہ کھالی نہیں تھی ایک بڑا سا کاؤنٹر تھا جس کے اندر وہ کھڑا ہوا تھا میں اور امی باہر اولی سائیڈ پر ٹیبل پر بیٹھے تھے اس نے امی سے کہا آجاؤ اندر دیکھ لو جو ��ینا ہے کاؤنٹر کافی اونچا تھا پٹھان کے پیٹ سے نیچے کچھ نظر نہیں آتا تھا امی اٹھی اور اندر چلی گئی مجھے موبائل پکڑا کر میں سانپ والی گیم کھیلنے لگ گیا امی اور پٹھان اندر تھے امی الماری کی طرف منہ کر کے ہلکی پھلکی باتیں کرتی اور کھبی اس کے ساتھ لگ جاتی کھبی ادھر اُدھر ہوتی پھر میں نے دیکھا امی کا بازؤں حرکت کر رہا ہے جیسے کیسی چیز کو پکڑ کر آگے پیچھے کر رہی ہوں یقیناً امی نے پٹھان کا لن پکڑا تھا اور ہلا رہی تھی پھر مجھے آواز دے کر بولی سونو اگر کوئی فون آئے تو مجھے بتانا اور اگر چیزیں وغیرہ دیکھنی ہے تو گھوم آؤ میں نے کہا نہیں امی مجھے گیم کھیلنی ہے
Tumblr media Tumblr media
امی۔چلو دھیان سے کھیلوں اور ساتھ لن بھی ہلا رہی تھی پھر میں نے نوٹ کیا جیسے امی اس کی شلوار کا ناڑا کھول رہی ہیں وہ کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر باہر کی طرف دیکھ رہا تھا امی نے اس کا ناڑا کھول دیا اور پھر ہلانے لگی وہ بولا اگر یہاں کوئی چیز پسند نہیں آئی تو کاؤنٹر کے نیچے والے خانے میں دیکھ لو وہاں بھی کافی مال پڑا ہے
امی۔ہاں میں بھی سوچ رہی نیچے بیٹھ کر دیکھ لو کوئی اچھی چیز مل جائے اور میری طرف دیکھ کر کہا تم کون سی شرٹ کہ رہے تھے میں نے بتایا بلو کلر تو بولی اچھا تم کھیلوں گیم میں ڈھونڈ کر دکھاتی ہوں اتنے میں پٹھان بولا ہاں ادھر نیچے ہی پڑی ہونگی ساری امی اب آرام سے نیچے بیٹھ گئی کاؤنٹر کے رائٹ سائیڈ پر شیشہ لگا ہوا تھا جہاں سے امی اندر گئی تھی دروازے کی جگہ چھوڑی تھی میں نے اتنا نوٹ نہیں کیا پہلے کہ امی کیا کر رہی ہیں پر جب پٹھان کے چہرے کے تاثرات بدلے تو میں نے اس کی طرف دیکھا اس کی سسکی نکلی
ایہہ ماڑا آرام سے ہاں دانت نا لگے
Tumblr media Tumblr media
امی کچھ نہیں بولی پھر ہلکی سی پٹھان کے جسم میں حرکت پیدا ہوتی رہی جیسے وہ ہلکا سا آگے پیچھے ہو رہا ہوں امی کی کھانسی کی آواز بھی آئی تھوڑی دیر بعد میں نے جب شیشے میں دیکھا پٹھان سے نظر بچا کر تو مجھے عجیب سی حرکت محسوس ہوئی جیسے امی ہل رہی ہے میں پانی پینے کے بہانے اٹھ کر باہر پڑے کولر سے پانی پیا امی اور وہ دونوں رک گئے تھے پھر میں اپنی پہلی والی جگہ سے تھوڑا آگے کی طرف بیٹھا جہاں سے شیشے میں اندر صاف نظر آرہا تھا منظر یہ تھا امی پاؤں کے بل زمین پر بیٹھی تھی پٹھان کی شلوار اتری ہوئی تھی لن امی کے ہاتھ میں تھا جو فل گیلا تھا اب میں منہ نیچے کر کے آنکھے چرا کر اندر ہی دیکھ رہا تھا کہ پٹھان نے امی کے سر کو پکڑ کر اپنے لن کی طرف کیا امی نے اشارے سے کچھ پوچھا اس نے ہاتھ سے اشارہ کر کے سمجھایا امی نے پھر لن منہ میں ڈال لیا اور منہ آگے پیچھے کرنے لگی کھبی تو پورا منہ اس کی ٹانگوں کے ساتھ لگا لیتی جس سے لن پورا اندر جاتا پھر ادھر اُدھر جھٹکا لیتی پھر منہ پیچھے کرتی کھبی آگے پھر پٹھان کی ہلکی سی آواز آئی نہیں بس ورنہ ہو جائے گا امی نے اب منہ سے باہر نکال کر اپنا منہ صاف کیا بال ٹھیک کیے اور آرام سے ایک شرٹ اٹھا کر کھڑی ہوئی اور لرزش بھرے لہجے میں بولی یہ دیکھو یے ٹھیک ہے میں نے نے کہا آپ خود دیکھ لیں اتنے میں پٹھان بولا روکو میں ڈھونڈتا ہوں اور نیچے بیٹھ گیا امی اب کاؤنٹر پر دونوں بازوں رکھ کر گانڈ تھوڑی باہر نکال کر کھڑی ہو گئی اور مجھے پوچھا کال تو نہیں آئی کوئی میں نہیں امی کوئی نہیں امی اچھا چل کھیلوں تم اور ساتھ ہی تھوڑا ہلی جیسے ٹانگیں کھول رہی ہوں اور پھر ایک ہلکا سا جھٹکا ان کو لگا منہ سے بس آہ ہی نکلا اور مجھے دیکھ کر کہنے لگی بور تو نہیں ہو رہے تم میں نے نا میں سر ہلا دیا بولی بس تھوڑی دیر میں چلتے ہیں اچھے سے کپڑے دیکھ لیں اور ہاتھ نیچے لے گئی اور ہلکا سا موڑ کر پیچھے دیکھنے لگی میں نے شیشے میں دیکھا تو امی کی شلوار اتری تھی گانڈ بلکل ننگی تھی اور پٹھان چوم رہا تھا اور ایک ہاتھ پھدی کو مسل رہا تھا امی کا جو ہاتھ نیچے تھا اس کے سر پر پھیر رہی تھی اور تھوڑی ٹانگیں کھول دیتی
Tumblr media Tumblr media
اور نیچے پٹھان کھبی امی کی گانڈ چومتا کھبی منہ میں بھر کر پیار کرتا کھبی دونوں ہاتھوں سے پوری گانڈ مسلتا تھوڑی دیر کھیلنے کے بعد وہ بھی اٹھ کر امی کے پیچھے ہی کھڑا ہو گیا جس سے اس کا لن امی کی گانڈ میں ایڈجسٹ ہوگیا اس نے امی کو ہلکی سی آواز میں کہا اب اس کا کیا کرنا میری طرف اشارہ تھا
امی۔کچھ نہیں بس وہ نہیں بولے گا باہر سے نا کوئی آجاے
پٹھان۔دیکھ لینا اس کی خیر ہے نا
امی۔میں جو کہ رہی ہوں بس شور نا کرنا زور نا لگانا آج گزارا کر لو پھر کمرے پر آؤ گی اب جلدی کرو کوئی آنا جائے
پٹھان۔ اچھا اور مجھے کہا بیٹا بات سنو
میں۔جی انکل
پٹھان۔وہ نا ایسا کرو باہر گلی والی لائٹس بند کر دو فالتو چل رہی ہے وہاں سوئچز ہے میں نے باہر کی لائٹس بند کی اور واپس وہی بیٹھ گیا اس نے فون نکال کر کال کی اور بولا ہاں کدھر ہو آگے سے پتا نہیں کیا جواب آیا پھر بولا ہاں ٹھیک ہے زیادہ سے زیادہ 15، 20, ٹھیک ہے اب میں پریشان تو نا ہوں چلو ٹھیک ہے
Tumblr media Tumblr media
امی۔کون تھا وہی لڑکا سنی تھا باہر کھڑا کیا ویسے تمہارا دیوانہ ہوگیا ہے کہتا میرا بھی کچھ کر
استاد جی
امی۔نہیں کوئی ضرورت نہیں بس اب ہر ایک تو نہیں نا
پٹھان نے اندر کی بھی آدھی سے زیادہ لائٹس بند کر دی اب کافی اندھیرا تھا میں اپنی گیم میں مگن تھا اس نے موقع کا فایدہ اٹھا کر امی کو چوم لیا امی نے بھی تھوڑا ساتھ دیا اور کہا اب کر بھی لو اس نے امی کو تھوڑا سا اور گھوڑی بنا دیا امی کا منہ اب کاؤنٹر کے قریب تھا اس نے لن سیٹ کیا زور لگایا ہی تھا تو امی کی ہلکی سی ایہ سییی کے ساتھ آواز آئی گیلا کر لو تھوڑا سا اس نے اپنا ہاتھ امی کے منہ کے قریب کیا امی نے تھوک پھینکا اس نے لگایا پھر امی کی آواز آئی ادھر کرنا ہے
پٹھان۔ ہاں نا آگے پھر کھبی آج تو ٹائم بھی کم ہے جلدی ہو جائے گا
Tumblr media
امی۔رکو تھوڑا اور گیلا کرو اور اپنے ہاتھ پر کافی تھوک پھینکا اور نیچے لے گئی ہاتھ آگے پیچھے کیا جس سے پتا چلا لن پر لگا رہی ہیں پھر وہی ہاتھ اپنی گانڈ پر لگایا اور بولی اب ٹھیک ہے پر آرام سے اس نے لن سیٹ کیا اور ہلکا سا زور دیا امی کے منہ سے پتا چل رہا تھا کہ اندر جا رہا ہے کچھ سیکنڈ کے لیے امی نے سانس روکا تھا پھر سانس لیا میں نے شیشے کی طرح دیکھا تو پٹھا بھی ننگا امی بھی ننگی ہلکا ہلکا نظر آرہا تھا وہ آگے پیچھے ہو رہا تھا امی اب کھبی منہ کے آگے ہاتھ رکھتی کھبی سر پر کھبی امی بے چین سی تھی اس نے نے تھوڑا زور لگایا تو تھھپپ کی آواز آئی امی نے منہ پیچھے کیا اور سخت لہجے میں بولی آرام سے سمجھ
نہیں آرہی جگہ کیسی ہلکی سی پٹھان کی آواز آئی ہمم بھول گیا تھا
Tumblr media
امی۔ہر کام سوچ سمجھ کر ہوتا بندہ دیکھ لیتا کوئی ہے بھی یا نہیں کرو اب پھر ایسے ہی پٹھان امی کی گانڈ مارنے لگ گیا اب امی بھی ہلکا سا ہل رہی تھی اور کھبی کھبی تھپپ تھھپپ کی بھی آواز آتی 5,7 منٹ ہو چکے تھے امی ایسے ہی کھڑی گانڈ مروا رہی تھی پھر امی نے آہستہ سے پوچھا کتنی دیر ہے پھٹان بس تھوڑی دیر اور اپنا کام کرنے لگا تھوڑی دیر اور کرنے کے بعد اس کی سپیڈ تیز ہوتی گئی امی نے پھر پوچھا ہونے والا اب وہ کانپتی آواز میں بولا ہمم ہاں بس امی نے مجھے دیکھ کر کہا سونو جاؤں نا زرا باہر وہ دکان دیکھ کر آؤ جہاں سے تمہارے شوز لیے تھے پچھلی بار جاؤ جلدی کہی بند نا کر جائے میں اٹھا جی امی اور دکان سے باہر آکر ساتھ ہی رک گیا کیونکہ لائٹس تو پہلے ہی بند تھی ساری مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا تھا زیادہ جب میں باہر رکا تو اندر سے تھپ تھپ تھپ کی آوازیں آنے لگی پٹھان بولا آہ آہ آہ اچھا کیا بچے کو بھیج دیا
Tumblr media
امی۔مجھے پتا چل رہا تھا تمہارے جزبات کا اب جلدی کرو وہ ا نس جائے
پٹھان۔ہاں بس دو منٹ اور زور سے امی کی گانڈ مارنے لگا جس سے امی کی بھی سسکیاں نکل رہی تھی سسسسسییی آہ ہو بھی جاؤ پھر کھبی کر لینا زیادہ اففف
پٹھان۔ہاں آہ ہونے لگا ایہہ آہ اففف ہاںںںں بس اور امی کی گانڈ میں ہی فارغ ہونے لگا
امی ۔اففففف سانڈ کہی کا کتنا گرم ہے تمہارا مال بھر دیتے ہو سارا اندر میرا اور امی کا سر کاؤنٹر کے اوپر پڑا تھا جیسا بندہ لیٹا ہو اور پٹھان امی کے ساتھ بے خبر حالت میں چپکا ہوا تھا لن ابھی بھی امی کی گانڈ میں تھا اور پٹھان کی سانسیں باہر تک سنائی دے رہی تھی امی نے اسے کہا پیچھے ہٹو اب ہوگیا نا
پٹھان۔جی ہوگیا مزا آگیا
امی۔چلو شکر ہے جان چھوٹی اب باہر نکالو اور کوئی کپڑا پکڑو اس نے امی کی گانڈ سے جیسے لن کھینچا پچچچ کی آواز آئی ایسا لگا جیسے امی نے اپنی گانڈ ٹائٹ کر لی ہو
امی۔کپڑا دو کہی ساری ٹانگیں نا خراب ہو جائے اور
پٹھان ۔تم اندر ہی رکھو میں دیتا ہوں
Tumblr media
امی۔ہاں ابھی تو اندر ہی ہے پھر اس۔ نے کپڑا دیا امی نیچے بیٹھ گئی صاف کر کے اچھی طرح شلوار پہن کر کھڑی ہوئی وہ بھی شلوار پہن چکا تھا اس نے امی کو اپنی بانہوں میں بھر کر پیار کیا چوما گلے لگایا کسسس کی اور شکریہ کہا
امی۔تھوڑی تھکی ہوئی آواز میں بولی چلو اب چھوڑ بھی دو کھڑا نہیں ہوا جا رہا بیٹھنا ہے مجھے امی جیسے ہی کاؤنٹر سے باہر نکلی میں بھاگ کر دکان کی طرف چلا گیا وہ دکان بھی کھلی تھی باہر مجھے وہی لڑکا ملا جو چائے لینے گیا تھا مجھ سے پوچھا کدھر میں نے بتایا امی نے دکان دیکھنے بھیجا ہے اس نے مجھے روکنے کی کوشش کی رک جاؤ اکٹھے جاتے ہیں میں بولا نہیں میں جا رہا ہوں
اور میں دکان پر آگیا امی بھی کاؤنٹر سے باہر بیٹھی تھی ٹیبل پر کافی تھکی ہاری ہوئی اور پٹھان کاؤنٹر کے اندر ہی سٹول پر بیٹھا تھا امی نے اس کی طرف دیکھ کر کہا آپ کی چائے نہیں آئی ابھی تک ہم جائے پھر اس نے جلدی سے فون کیا یار لے بھی آؤ مہمان جا رہے ہیں ساتھ میں بسکٹ کیک بھی لانا
امی۔کیک کیا کرنے بسکٹ ہی کافی ہیں
Tumblr media
پٹھان۔نہیں کیک بھی اچھے ہوتے نرم نرم
امی۔ہاں نرم چیزیں تو وییسے بھی آپ کو پسند ہیں
پٹھان۔ہاں نا اس کا ہی تو مزا ہے اور دونوں ہنسنے لگے پھر امی نے اسے کہا اسے کپڑے دکھا دو جو پسند آئے اس نے تین ڈریس دیے وہ لڑکا بھی آگیا چائے پی اس لڑکے نے پٹھان سے کچھ اشارے میں کہا پٹھان نے امی کو اشارہ کیا
امی۔نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کھبی اگر کہو تو دوبارہ آؤ گی نہیں تو آپ بھی رہنے دو
پٹھان نہیں نہیں ایسی بات نہیں جیسا آپ کو اچھا لگے آپ کی اپنی دکان ہے پھر ہم گھر کو نکل آئے
Tumblr media Tumblr media
7 notes · View notes
my-urdu-soul · 6 months
Text
زخم رہیں ہرے بھرے، درد بھی کچھ سِوا رہے
آب و ہوائے شہرِ غم اتنی تو پُر فضا رہے
زخم کی کائنات کیا، اتنی کہ دل دُکھا رہے
غم کی بساط بس یہی، ایک ملال سا رہے
وہ جو ہمی کو بزم میں دیکھے تو دیکھتا رہے
اُس کے حضور حرفِ شوق یاد ہمیں بھی کیا رہے
سوچ رہا ہُوں، کب تلک ہجر کی آگ میں جلوں
دیکھ رہا ہُوں، تابکے ضبط کا حوصلہ رہے
کون تمام زندگی ایک ہی داستاں لکھے
کون تمام عمر یُوں راتوں کو جاگتا رہے
دیکھ، مری طرف بھی دیکھ، میں بھی ہُوں تیری بزم میں
سوچ ، مرے لیے بھی سوچ، کوئی تو رابطہ رہے
تیرے مزاج آشنا بزم سے اُٹھ گئے سبھی
مجھ کو تو مل گئی خبر تجھ کو بھی کچھ پتہ رہے
اپنے ہی آپ سے لڑوں کس سے شکایتیں کروں
کون ہے مجھ سے خوش یہاں، تُو بھی اگر خفا رہے
میرے الم ہیں بے شمار، میری شکایتیں ہزار
تو بھی نہیں مرا قرار، تجھ سے بھی کیوں گِلہ رہے
موسم ابر و باد میں دل کا گلاب کِھل اٹھا
رنگوں میں کھو گئی فضا، آج تو رتجگا رہے
-اطہر نفیس
9 notes · View notes
honeyandelixir · 1 year
Quote
آنکھوں میں ہیں دکھ بھرے فسانے رونے کے پھر آ گۓ زمانے Eyes filled with melancholic tales Times of mourning arrived yet again Aankhon Main Hain Dukh Bhare Fisanay Ronay K Phir Aagaye Zamanay
Nasir Kazmi
23 notes · View notes
ecoamerica · 1 month
Text
youtube
Watch the 2024 American Climate Leadership Awards for High School Students now: https://youtu.be/5C-bb9PoRLc
The recording is now available on ecoAmerica's YouTube channel for viewers to be inspired by student climate leaders! Join Aishah-Nyeta Brown & Jerome Foster II and be inspired by student climate leaders as we recognize the High School Student finalists. Watch now to find out which student received the $25,000 grand prize and top recognition!
16K notes · View notes
hyphenated-kash · 6 months
Text
گلوں میں رنگ بھرے باد نوبہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
قفس اداس ہے یارو صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہر خدا آج ذکر یار چلے
کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغاز
کبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے
بڑا ہے درد کا رشتہ یہ دل غریب سہی
تمہارے نام پہ آئیں گے غم گسار چلے
جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شب ہجراں
ہمارے اشک تری عاقبت سنوار چلے
حضور یار ہوئی دفتر جنوں کی طلب
گرہ میں لے کے گریباں کا تار تار چلے
مقام فیضؔ کوئی راہ میں جچا ہی نہیں
جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
2 notes · View notes
emergingpakistan · 1 year
Text
کاشغر' گوادر ریلوے لائن
Tumblr media
28 اپریل 2023 کے اخبارات میں ایک بہت ہی اچھی خبر شایع ہوئی ہے‘ خبر کے مطابق ’’چین کے روڈ اور بیلٹ پروجیکٹ کے مہنگے ترین منصوبے کی فزیبیلٹی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے‘ جس میں گوادر سے سنکیانگ تک 58 ارب ڈالر کے نئے ریل منصوبے کی تجویز دی گئی ہے‘ 1860 میل طویل ریلوے سسٹم گوادر کو سنکیانگ کے شہر کاشغر سے ملا دے گا‘‘۔ انگریز نے ہندوستان اور پاکستان کو جاتے ہوئے جو تحفے دیے‘ ان میں ریل سب سے بہترین ذریعہ سفر تھا۔ اب تو ہم ریلوے کے ساتھ ساتھ اس کی پٹڑیاں بھی کباڑ میں فروخت کر کے کھا چکے ہیں‘ معلوم نہیں ہمارا پیٹ کب بھرے گا؟ اب چین کے تعاون سے نئی ریلوے لائن اور موٹر وے کا چرچا ہے‘ جو چین کے مغربی صوبے سنکیانگ کے شہر کاشغر کو بحیرہ ع��ب کے دہانے پر واقع پاکستان کی بندر گاہ گوادر سے ملائے گی۔ چین سے آنے والی اس سڑک اور ریلوے لائن کا روٹ پاکستان میں کون سا ہونا چاہیے اس سلسلے میں مختلف فورموں پر بحث ہو رہی ہے‘ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی اس پر کافی بحث کی ہے اور مختلف تجاویز پیش کی ہیں، اس سلسلے میں سب سے بہترین حل نواز شریف کے دور حکومت میں اس وقت کے چیئرمین ریلوے و چیئرمین واپڈا محترم شکیل درانی نے پیش کیا تھا، قارئین کی دلچسپی کے لیے یہ تجاویز پیش خدمت ہیں‘ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور شاہراہ‘ کی بہت زیادہ اسٹرٹیجک اور اقتصادی اہمیت ہو گی۔ 
Tumblr media
کوہاٹ‘ بنوں‘ ڈیرہ اسماعیل خان‘ ڈیرہ غازی خان اور اندرون بلوچستان کے علاقوں کی دوسرے علاقوں کی بہ نسبت پسماندگی کی بڑی وجہ ریلوے لائن کا نہ ہونا بھی ہے۔ ضروری ہے کہ کاشغر سے گوادر تک ریلوے لائن اور سڑک کے روٹ کے لیے وہ علاقے منتخب کیے جائیں جو پسماندہ اور دور دراز واقع ہوں تاکہ ان علاقوں کو بھی ترقی کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کا موقع مل سکے۔ سنکیانگ کے شہر کاشغر سے آنے والا راستہ دو اطراف سے پاکستان میں داخل ہو سکتا ہے‘ یہ کاشغر کے نزدیک درہ کلیک ور درہ منٹاکا سے گزرے گی چونکہ یہ درے کاشغر کے نزدیک ہیں یا پھر یہ درہ خنجراب سے ہوکر آ سکتی ہے‘ اول ذکر درّے پرانے قافلوں کے راستے ہیں اور شاید ان کے ذریعے گلگت تک ایک متبادل راستہ بذریعہ غذر مل جائے گا‘ یہ راستہ آگے ملک کے باقی علاقوں کے ساتھ مل جائے گا اور یہ موجودہ قراقرم ہائی وے کے علاوہ ہو گا۔ یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ دریائے سندھ کے دائیں کنارے پر انڈس ہائی وے نے پہلے سے ہی کراچی اور پشاور کے درمیان فاصلہ 300 میل کم کر دیا ہے‘ اس طرح نئی ریلوے لائن بھی پرانی کی نسبت چھوٹی ہو گی پرانی لائن کی مرمت اور سگنلنگ کے نظام کو بہتر کر کے اسپیڈ بڑھائی جا سکتی ہے‘ بجائے اس کے کہ نئی لائن بچھائی جائے‘ پرانی لائن کو لاہور سے پنڈی تک ڈبل کیا جائے اس سے اخراجات بھی کم ہوں گے‘ نئی ریلوے لائن کو کشمور سے آگے بلوچستان کے اندرونی علاقوں خضدار اور تربت وغیرہ سے گزار کر گوادر تک لایا جائے۔
کوئٹہ کے لیے موجودہ لائن بہتر رہے گی اور اس کو گوادر تک توسیع دی جائے تاکہ سیندک‘ریکوڈیک اور دوسرے علاقوں کی معدنیات کو برآمد کے لیے گوادر بندرگاہ تک لانے میں آسانی ہو ۔ تربت‘ پنچ گور‘ آواران‘ خاران اور خضدار کی پسماندگی کا اندازہ ان لوگوں کو ہو سکتا ہے جنھوں نے یہ علاقے خود دیکھے ہوں یہ علاقے پاکستان کا حصہ ہیں اور ریاست کی طرف سے بہتر سلوک کے مستحق ہیں، دریائے سندھ کے داہنے کنارے پر واقع انڈس ہائی وے آج کل افغانستان کی درآمدی اور برآمدی تجارت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بنوں میرعلی روڈ آگے سرحد پر واقع غلام خان کسٹم پوسٹ سے جا ملتی ہے۔ 2005 میں کی گئی انڈس ہائی وے کے ساتھ نئی ریلوے لائن کی فیزیبلٹی رپورٹ موجود ہے، اس سے استفادہ کیا جا سکتا ہے، اس ریلوے لائن کو افغانستان تک توسیع دی جا سکتی ہے‘ کوئٹہ چمن لائن بھی بہت مناسب ہے‘ دادو سے گوادر تک ریلوے لائن صرف پیسوں کا ضیاع ہو گا، گوادر سے کراچی تک کوسٹل ہائی وے اس بندرگاہ کی فوری ضروریات کے لیے کافی ہے۔ پاکستان میں بہت سے علاقے حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پسماندہ رہ گئے ہیں ’اس لیے مستقبل میں جو بھی منصوبہ بنے اس کا ہدف پسماندہ علاقوں کی ترقی ہونا چائے‘‘۔
جمیل مرغز  
بشکریہ ایکپریس نیوز
2 notes · View notes
faheemkhan882 · 2 years
Text
Tumblr media
"وہ کھڑکی جو 1400 سال سے بند نہیں ہوئی!"
اگر آپ مواجہہ شریف پہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کرنے کے لیے کھڑے ہوں اور اپنے پیچھے نظر ڈالیں تو آپ کو ایک بڑی کھڑکی نظر آئے گی، یہ کھڑکی 1400 سال سے بند نہیں ہوئی. کیونکہ ایک عظیم صحابی نے اپنی بیٹی سے وعدہ کر رکھا ہے کہ یہ کھڑکی ہمیشہ کھلی رہے گی، اور یہ آج بھی کھلی ہے. یہ اب تک کا سب سے بڑا اور طویل وعدہ ہے۔
سنہ 17 ہجری میں اسلامی فتوحات کے نتیجے میں مسلمانوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے خلیفہ دوم سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے مسجد نبوی کی توسیع کا حکم دیا لیکن حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کو ایک بڑی مشکل درپیش تھی. وہ یہ کہ ام المؤمنین سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کا حجرہ جنوبی جانب اس جگہ واقع تھا، جہاں اب لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے صلوۃ و سلام کے لیے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ تھا. اور اگر ہم یہ دیکھیں کہ یہ کمرہ جنوب کی طرف اکیلا ہے اور مسجد کے لیے اسی جانب توسیع کرنا پڑ رہی تھی، اس لیے سیدہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے حجرے کا ہٹانا ضروری تھا.
لیکن سوال یہ تھا کہ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو اس حجرے کے خالی کرنے پہ کیسے آمادہ کیا جائے، جس میں ان کے شوہر صلی اللہ علیہ وسلم سویا کرتے تھے؟
سو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اپنی صاحبزادی کے پاس آتے ہیں کہ انہیں اس بات پر آمادہ کیا جائے لیکن ام المؤمنين یہ سن کر پھوٹ کر رو پڑیں اور اپنے اس شرف و عزت بھرے حجرے سے نکلنے سے انکار کر دیا جس میں ان کے محبوب شوہر صلّی اللہ علیہ وسلم آرام فرمایا کرتے تھے.، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے واپس لوٹ آئے اور دو دن بعد دوبارہ یہی کوشش کی یہ لیکن معاملہ جوں کا توں تھا، ام المومنین دو ٹوک انکار کرتی جا رہی تھیں اور کوئی بھی انہیں اس بات پہ آمادہ کرنے کی کامیاب کوشش نہیں کر پا رہا تھا.
اب دیگر اصحاب رسول بھی ام المؤمنين کو راضی کرنے کے لیے کوشاں ہوئے، لیکن ام المومنین نے مختلف طریقوں سے انکار کر دیا، کیونکہ وہ ایک شرف و عزت والے حجرے میں رہ رہی تھیں جہاں فقط ایک دیوار کے پار ان کے محبوب شوہر کی قبر مبارک تھی. وہ کیسے مطمئن ہو سکتی تھیں کہ انہیں اس سے دور کر دیا جائے؟ اب کے بار سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور دیگر عمر بڑی خواتین ساتھیوں نے مداخلت کی، لیکن سیدہ حفصہ نے ایک بڑی شرط کے علاوہ اپنا فیصلہ ترک کرنے سے انکار کر دیا، اور وہ شرط یہی تھی کہ ان کے لیے ایک کھڑکی کھول دی جائے جہاں سے وہ اپنے محبوب شوہر صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو دیکھتی رہیں اور وہ کبھی بند بھی نہیں ہوگی۔ چنانچہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کی یہ شرط مان لی اور یہ وعدہ بھی کرلیا اور یہ وعدہ آج تک قائم ہے اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے 1400 سال بعد بھی یہ کھڑکی کھلی ہوئی ہے.
اس کھڑکی کے متعدد نام "خوخہ حفصہ" اور "خوخہ عمر" ہیں جنہیں امام سیوطی اور ابن کثیر نے ذکر کیا ہے۔
آج تک جو بھی مسجد نبوی کا متولی بنا ہے، اس نے اس کھڑکی کی دیکھ بھال کی اور اس وقت سے لے کر آج تک حضرت فاروق عمر رضی اللہ عنہ کا وعدہ پورا کیا کہ یہ کبھی بند نہیں ہوئی۔
(یہ ابراہیم الجریری صاحب کی عربی پوسٹ کا ترجمہ کیا گیا ہے!)
2 notes · View notes
jhelumupdates · 2 months
Text
عیدالفطر کی تیاریاں جاری، بازار خریداروں سے بھر گئے
0 notes
moizkhan1967 · 2 months
Text
گلزار
کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں
ہوا چلے نہ چلے دن پلٹتے رہتے ہیں
بس ایک وحشت منزل ہے اور کچھ بھی نہیں
کہ چند سیڑھیاں چڑھتے اترتے رہتے ہیں
مجھے تو روز کسوٹی پہ درد کستا ہے
کہ جاں سے جسم کے بخیے ادھڑتے رہتے ہیں
کبھی رکا نہیں کوئی مقام صحرا میں
کہ ٹیلے پاؤں تلے سے سرکتے رہتے ہیں
یہ روٹیاں ہیں یہ سکے ہیں اور دائرے ہیں
یہ ایک دوجے کو دن بھر پکڑتے رہتے ہیں
بھرے ہیں رات کے ریزے کچھ ایسے آنکھوں میں
اجالا ہو تو ہم آنکھیں جھپکتے رہتے ہیں
0 notes
0rdinarythoughts · 4 months
Text
عجیب بات ہے کہ سکھ اور چین کا ہاتھ بھی درد بھرے تاروں پر ہی پڑتا ہے.
It is strange that the hands of ease and peace also fall on painful strings.
Saadat Hasan Manto's novel "Mosam Ki Sharat".
13 notes · View notes
urdu-poetry-lover · 3 months
Text
قتل چھپتے تھے کبھی سنگ کی دیوار کے بیچ
اب تو کھلنے لگے مقتل بھرے بازار کے بیچ
اپنی پوشاک کے چھن جانے پہ افسوس نہ کر
سر سلامت نہیں رہتے یہاں دستار کے بیچ
سرخیاں امن کی تلقین میں مصروف رہیں
حرف بارود اگلتے رہے اخبار کے بیچ
کاش اس خواب کی تعبیر کی مہلت نہ ملے
شعلے اگتے نظر آئے مجھے گلزار کے بیچ
ڈھلتے سورج کی تمازت نے بکھر کر دیکھا
سر کشیدہ مرا سایا صف اشجار کے بیچ
رزق ملبوس مکاں سانس مرض قرض دوا
منقسم ہو گیا انساں انہی افکار کے بیچ
دیکھے جاتے نہ تھے آنسو مرے جس سے محسنؔ
آج ہنستے ہوئے دیکھا اسے اغیار کے بیچ
محسن نقوی
9 notes · View notes
amiasfitaccw · 2 months
Text
ننگی رانی
قسط 02 - آخری
نوکر کی بات سنکر صائمہ مسکرادی اور بولی آج میں تمہاری ہوں جانو! آج تنہائی کا فائدہ اٹھا کر مجھے اپنی بیوی بنا لو! تو نوکر صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر آہستہ سے دبا کر بولا رانی! آج سے تو دو ہفتے کیلئے میری ننگی رانی ہے۔ یہ سنکر صائمہ مسکراتے ہوئے بے اختیار نوکر کے گلے لگ گئی اور نوکر کے گلے میں بانہیں ڈال کر شرماتے ہوئے بولی جانو! مجھے تمہارے سامنے بالکل ننگی ہونا بہت اچھا لگ رہا ہے، آج موقع ہے آج مجھ سے شادی کرکے مجھے اپنی رانی بنا لو۔
Tumblr media
نوکر صائمہ کی بات سنکر بےقابو ہوگیا اور صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا تو صائمہ کے ننگے نپلز سے دودھ کی دھاریں نکلنے لگیں۔ تو نوکر حیران ہو کر بولا رانی! یہ تو دودھ سے بھرے ہوئے ہیں؟ تو صائمہ شرما کر سر جھکا کر بولی جانو! یہ دودھ تمہارے لئے ہی تو ہے۔ اب تو نوکر صائمہ کے ننگے بریسٹز پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا اور صائمہ مسکرا کر بالکل ننگی ہوکر نوکر کے گلے میں بانہیں ڈال کر اپنے ننگے بریسٹز سے اپنا دودھ نکلوانے لگی اور زور زور سے سانس لینے لگی۔ نوکر سمجھ گیا کی صائمہ بھرپور جوش میں آگئی ہے تو اس نے صائمہ کو موڑ کر صوفے پر ڈوگی سٹائل میں جھکا دیا اور خود نیچے بیٹھ کر صائمہ کی خوبصورت گلابی پھدی چاٹنے لگا۔ تو صائمہ مزید جوش میں آگئی اور نوکر کا چہرہ پکڑ کر اپنی ننگی پھدی میں گھسا کرآہیں بھرنے لگی۔
Tumblr media
صائمہ کی حالت دیکھ کر نوکر کو شرارت سوجھی اور وہ صائمہ کے ہپس کھول کر صائمہ کی گانڈ کا سوراخ چاٹنے لگا تو صائمہ بالکل بےقابو ہوگئی اور زور زور سے آہیں بھرتے ہوئے جوش سے بولی آہ! میرے جانو! اور زور سے چاٹو! آج تم نے جو مزہ دیا ہے وہ زندگی میں پہلے کبھی نہیں ملا! آج اپنا لن مجھے دے دو! ۔ یہ سنتے ہی نوکر نے اپنی شلوار کھول کر اپنا تنا ہوا لن باہر نکالا اور صائمہ کی گیلی پھدی میں ڈال دیا اور صائمہ کے ننگے ممے پکڑ کر زور زور سے صائمہ کے ساتھ ڈوگی سٹائل میں بھرپور سیکس کرنے لگا۔ صائمہ بھی کھل کر بےشرمی سے نوکر کا پورا لن اپنے اندر لیکر جوش و خروش سے سیکس کرنے لگی۔
Tumblr media
نوکر زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا اور اس نے اپنی منی صائمہ کی پھدی میں ہی نکال دی۔ صائمہ کا جسم بھی پیار کے جذبات میں بےقابو ہو کر کانپنے لگا اور صائمہ بے ساختہ اپنا منہ نوکر کے منہ سے لگا کراسےبےتحاشہ کسنگ کرنے لگی۔ نوکر بھی اپنی زبان صائمہ کے منہ میں ڈال کر اسے زوردار کسنگ کرنے لگا اور اس نے صائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنا ننگا لن صائمہ کے ہاتھ میں دے دیا تو صائمہ اس کا مطلب سمجھ گئی۔ اگرچہ صائمہ نے اپنے شوہر کا لن کبھی منہ میں نہیں لیا تھا لیکن آج پیار کے جذبات میں صائمہ نے تمام حدیں پار کرلیں اور بلا جھجک نوکر کا ننگا لن اپنے منہ میں لے کر زور زور سے چوسنے لگی۔ اسے نوکر کے لن سے پیار ہوگیا تھا اور وہ نوکر کا ننگا لن بےتحاشہ چوم رہی تھی۔
Tumblr media
صائمہ کے بےتحاشہ چومنے اور چاٹنے سے نوکر کا لن چند ہی لمحوں میں پھر سے تن کر کھڑا ہوگیا اور صائمہ کے خوبصورت چہرے سے ٹکرانے لگا۔ یہ دیکھ کر نوکر نے شرارت بھری نظروں سے صائمہ کی آنکھوں میں جھانکا اور مسکرا کر بولا رانی! اب ایک راؤنڈ پیچھے سے ہو جائے؟ اگرچہ صائمہ نے کبھی اپنے شوہر کا لن پیچھے سے نہیں لیا تھا لیکن نوکر کے پیار میں صائمہ مسکرا کر بولی جانو! آئی لو یو! تم جہاں چاہو اپنا لن ڈال سکتے ہو! آج میں صرف تمہاری ننگی رانی ہوں!
Tumblr media
نوکر بھاگ کر اندر سے تیل کی بوتل لے آیا اور صائمہ کی گانڈ میں لگانے لگا۔ پھر اپنے لن پر بھی تیل لگا کر صائمہ کی گانڈ میں اپنا لن ڈالنے لگا۔
Tumblr media
صائمہ نوکر کے پیار جذبات سے کپکپا رہی تھی اور آہیں بھر رہی تھی۔ اسی دوران نوکر نے آہستہ آہستہ اپنا پورا لن صائمہ کی گانڈ میں ڈال دیا اور آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا۔ شروع میں صائمہ کو درد محسوس ہوا لیکن کچھ ہی دیر میں اسے مزہ آنے لگا اور وہ نوکر کا بھرپور ساتھ دینے لگی۔ نوکر صائمہ کی ٹائٹ گانڈ کو زیادہ دیر برداشت نہ کرسکا اور اس کی منی نکل گئی۔ صائمہ ابھی بھی انجوائے کررہی تھی اور اس نے مڑ کر نوکر کے منہ سے منہ لگا کر اسے زوردار کس کیا اور ساتھ صائمہ کا بھی کلائمکس ہوگیا۔
Tumblr media
صائمہ بالکل ننگی حالت میں نوکر کی بانہوں میں صوفے پر لیٹ کر اسے کسنگ کرنے لگی۔ صائمہ کا ننگا پیار نوکر کے لن کو تیسری دفعہ کھڑا کرنے میں کامیاب ہوگیا اور اس مرتبہ صائمہ نے خود ہی نوکر کا ننگا لن اپنے منہ میں لے لیا اور زور زور سے چوسنے لگی ۔ نوکر نے بھی جھک کر صائمہ کے ننگے ممے پکڑ لئے اور زور زور سے دبانے لگا۔جلد ہی نوکر نے اپنی منی صائمہ کے منہ میں ہی نکال دی اور صائمہ نے مسکرا کر نوکر کی ساری منی پی لی۔
Tumblr media
صائمہ اسی طرح بالکل ننگی ہوکر نوکر کی آغوش میں دوپہر تک ننگا پیار کرتی رہی تو اچانک صائمہ کا موبائل فون بجا ۔ دوسری طرف صائمہ کی ملازمہ تھی جو بتا رہی تھی کہ بچے سکول سے آگئے ہیں۔ صائمہ نے اسےبچوں کو کھانا دینے کی ہدایات دیں اور فون بند کر کے نوکر کا لن چوم کر بولی جانو! تمہاری ننگی رانی بنکر تو میں سب کچھ بھول گئی تھی۔ نوکر اپنا لن صائمہ کے ہونٹوں سے لگا کر بولا رانی! تیری اصل جگہ یہاں میرے پاس ہی ہے تو صائمہ نے مسکرا کر نوکر کا تھرکتا ہوا ننگا لن چوم لیا اور بولی جانو! اب مجھے جانا ہوگا، کل صبح ہی پھر تمہاری ننگی رانی بننے کیلئے آجاؤں گی۔ صائمہ نے جلدی جلدی کپڑے پہنے اور وہاں سے نکل گئی۔
///ختم شد///
Tumblr media
5 notes · View notes
my-urdu-soul · 1 year
Text
تجھ سے بچھڑ کر کیا ہُوں مَیں ، اَب باہر آ کر دیکھ
ہمت ہے ، تو میری حالت ، آنکھ ملا کر دیکھ
شام ہے گہری ، تیز ہَوا ہے ، سر پہ کھڑی ہے رات
رستہ گئے مسافر کا ـــــــــــ اَب دِیا جلا کر دیکھ
دروازے کے پاس آ آ کر واپس ﻣُﮍتی چاپ
کون ہے اس سنسان گلی میں ، پاس بلا کر دیکھ
شاید کوئی دیکھنے والا ہو جائے حیران ـــــــــ
کمرے کی دِیواروں پر کوئی نقش بنا کر دیکھ
تو بھی منیرؔ اب بھرے جہاں میں مل کر رہنا سیکھ
باہر سے تو دیکھ لیا ــــــــ اَب اَندر جا کر دیکھ
- مُنیرؔ نیازی
15 notes · View notes
aireenruhee · 3 months
Text
اللہ کا امر کب غالب ہوگا؟
اللّہ اپنے منصوبوں میں کسی قسم کی مداخلت کو پسند نہیں کرتا۔ وہ اپنے اہداف تک بہت خاموش اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ہے۔
یوسف علیہ السلام کو بادشاہی کا خواب دکھایا۔ والد کو بھی پتہ چل گیا۔
والد موجودہ نبی ہے تو بیٹا مستقبل کا نبی ہے ! مگر دونوں کو ہوا نہیں لگنے دی کہ یہ ہوگا کیسے؟
خواب خوشی کا تھا، لیکن اللہ کی حکمت دیکھیے کہ چکر غم کا چلا دیا۔
ہے نا عجیب بات!
یوسف چند کلومیٹر کے فاصلے پر کنوئیں میں پڑے ہیں، والد کو خوشبو نہیں آنے دی۔
اگر خوشبو آ گئی تو آخر کو باپ ہے، رہ نہیں سکے گا، جا کر بیٹے کو نکلوا لے گا۔ جبکہ بادشاہی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے شروع ہونا ہے، اللہ کے منصوبے میں لکھا یہی گیا تھا۔
اگر یعقوب کو سمجھا دوں گا تو بھی اخلاقی طور پہ اچھا نہیں لگے گا کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رہا ہے کہ قافلے والوں نے اٹھایا بھی ہے کہ نہیں!
لہذا سارا نظم اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہے۔
اب اگر یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو پتہ ہوتا کہ اس کنوئیں میں گرنا اصل میں بادشاہ بننا ہے اور وہ یوسف کی حسد میں مخالفت کر کے اصل میں اسے بادشاہ بنانے میں اللہ کی طرف سے استعمال ہو رہے ہیں تو وہ یوسف کو کنوئیں میں گرانے کے بجائے ایک دوسرے کی منتیں کرتے کہ مجھے دھکا دے دو۔
یوسف علیہ السلام جب عزیز مصر کے گھر پہنچے تو نعمتوں بھرے ماحول سے اٹھا کر جیل میں ڈال دیا کہ
"ان مع العسرِ یسراً " کہ یقینا" ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
اب جیل کے ساتھیوں کے خوابوں کی تعبیر بتائی تو بچ جانے والے سے کہا کہ اگر ممکن ہو تو میرے بارے میں ذکر کردینا بادشاہ کے دربار میں۔
مگر مناسب وقت تک یوسف کو جیل میں رکھنے کے اللہ کے منصوبے کے تحت شیطان نے اسے بھلا دیا۔
یوں شیطان بھی اللہ کے اس منصوبے کو نہ سمجھ سکا اور اللہ کے منصوبے میں بطورِ آلہ کار استعمال ہوگیا۔
غور کیجیے کہ اگر اس وقت یوسف علیہ السلام کا ذکر بادشاہ کے سامنے ہو جاتا تو یوسف علیہ السلام سوالی ہوتے اور رب تعالٰی کو یہ بالکل پسند نہیں تھا کہ یوسف سوالی بن کر اور درخواست کرتے ہوئے بادشاہ کے سامنے آئیں۔
اللہ کے منصوبے میں تو بادشاہ کو سوالی بن کر یوسف کے پاس آنا تھا نا!
و مکرو و مکر اللہ واللہ خیر الماکرین
اور وہ منصوبہ بناتے ہیں اور اللہ اپنا منصوبہ بناتا ہے۔ اور اللہ سب سے بہترین منصوبہ ��از ہے۔
کیسے؟ ذرا دیکھتے ہیں۔۔۔
اور پھر ہوا کیا؟
عزیز مصر کو خواب دکھا کر سوالی بنادیا، معلوم ہوا کہ ایک قیدی ہے جو خوابوں کی تعبیر کیا ہی درست بتاتا ہے۔
بادشاہ نے کہا کہ میں تو اس قیدی سے ملنا چاہتا ہوں اور اب یوسف علیہ السلام پوری عزت کے ساتھ بادشاہ کے دربار میں بلائے گئے۔
عزیز مصر کے خواب کی تعبیر بتائی تو بادشاہ ششدر رہ گیا، بات دل کو لگی اور اللہ نے باشاہ کے اوپر یوسف علیہ السلام کی عقل و دانش کا سکہ بٹھا دیا۔
بادشاہ نے رہائی کا حکم دیا تو فرمایا میں اس طرح سے اپنے اوپر ایک ناکردہ جرم کا داغ لیے باہر نہیں آؤں گا کیونکہ مجھ پر عورتوں والا ایک مقدمہ ہے۔ جب تک اس معاملے میں میری بے گناہی ثابت نہ ہو جائے، مجھے آزادی نہیں چاہیے۔
اب ان خواتین کو بلوایا گیا، سب آگئیں اور سب نے یوسف علیہ السلام کی پاکدا��نی کی گواہی دے دی، یہاں تک کہ مدعیہ خاتون نے بھی جھوٹ کا اعتراف کر کے کہہ دیا کہ :
قَالَ مَا خَطْبُكُنَّ إِذْ رَٰوَدتُّنَّ يُوسُفَ عَن نَّفْسِهِۦ ۚ قُلْنَ حَـٰشَ لِلَّهِ مَا عَلِمْنَا عَلَيْهِ مِن سُوٓءٍۢ ۚ قَالَتِ ٱمْرَأَتُ ٱلْعَزِيزِ ٱلْـَٔـٰنَ حَصْحَصَ ٱلْحَقُّ أَنَا۠ رَٰوَدتُّهُۥ عَن نَّفْسِهِۦ وَإِنَّهُۥ لَمِنَ ٱلصَّـٰدِقِينَ۔ (سورہ یوسف - 51)
"بادشاہ نے عورتوں سے پوچھا کہ بھلا اس وقت کیا ہوا تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا۔ سب بول اٹھیں کہ پاکی اللہ ہی کے لیے ہے اور ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ عزیز کی عورت نے کہا اب سچی بات تو ظاہر ہو ہی گئی ہے۔ (اصل یہ ہے کہ) میں نے اس کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا تھا اور بےشک وہ سچے ہیں۔"
وہی قحط کا خواب جو بادشاہ کو یوسف کے پاس لایا تھا، وہی قحط ہانک کر یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو بھی بادشاہ کے دربار میں لے آیا۔
اب اللہ نے یہ دکھا دیا کہ یہ وہی بے بس معصوم بچہ ہے جسے تم نے حسد کی وجہ سے کنوئیں میں ڈال دیا تھا اور آج تمہارے حسد نے اسے بادشاہ بنادیا ہے۔
اب یوسف علیہ السلام نے فرمایا پہلے بھی تم میرا کرتہ لے کر والد صاحب کے پاس گئے تھے لیکن تم لوگوں نے جھوٹ گھڑا تھا، جس کی وجہ سے ان کی بینائی چلی گئی کیونکہ وہ اسی کرتے کو سونگھ سونگھ کر مجھے یاد کرکے رویا کرتے تھے۔
فرمایا کہ اچھا اب یہ کرتہ لے کر جاؤ، یہ ان کی وہ کھوئی ہوئی بینائی واپس لے آئے گا۔
اب یوسف نہیں یوسف علیہ السلام کا کرتا مصر سے چلا ھے تو
کنعان کے صحرا یوسف کی خوشبو سے مہک اٹھے ھیں۔
ادھر یعقوب علیہ السلام چیخ پڑے ھیں :
وَلَمَّا فَصَلَتِ الۡعِيۡرُ قَالَ اَبُوۡهُمۡ اِنِّىۡ لَاَجِدُ رِيۡحَ يُوۡسُفَ‌ لَوۡلَاۤ اَنۡ تُفَـنِّدُوۡنِ‏ ﴿۹۴﴾
اور جب قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو ان کے والد کہنے لگے کہ اگر تم مجھ کو یہ نہ کہو کہ (بوڑھا) سٹھیا گیا ہے تو مجھے تو یوسف کی خوشبو آ رہی ہے۔
سبحان اللہ!
جب رب نہیں چاہتا تھا تو چند کلومیٹر دور کے کنوئیں سے خبر نہیں آنے دی۔
اور جب رب نے بیٹے کی خوشبو کو حکم کیا ہے تو مصر سے کنعان تک خوشبو سفر کر گئی ہے۔
وَاللّـٰهُ غَالِبٌ عَلٰٓى اَمْرِهٖ وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ۔
اور اللہ کا امر غالب ہوکر ہی رہتا ہے لیکن اکثر لوگ یہ بات نہیں جانتے۔
تو یاد رکھیے!
دنیا میں جب آپ کوئی حالات دیکھتے ہیں، آپ کے ساتھ کسی نے چالاکیاں کی ہیں، کوئی آپ سے حسد کرتا ہے، کوئی آپ کو ناکام کرنے کی کوشش کرتا ہے، کوئی آپ کو حالات کے کنوئیں میں دھکا دے کر گراتا ہے۔۔۔
تو یہ ساری چالیں، حسد اور ظلم شاید اللہ کے آپ کے لیے خیر کے منصوبے کو ہی کامیاب بنانے کی کوئی اپنی چال ہوتی ہے جس سے آپ اور آپ کے حاسدین بے خبر ہوتے ہیں۔
انہیں وہ کرنے دیں جو وہ کرتے ہیں۔ آپ اللہ سبحانہ و تعالٰی سے خیر مانگیں اور اپنا کام کرتے جائیں۔
اسی طرح ہم قوم کے اور امت کے بہت سے حالات دیکھتے ہیں اور کڑھتے ہیں کہ یہ کیا ہورہا ہے، کوئی کچھ کر کیوں نہیں رہا، ہم ظلم کی اس چکی میں کیوں پس رہے ہیں، آخر یہ کب ختم ہوگا، وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔
تو کڑھنے سے اور سوچتے رہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔
آپ کے اور میرے کرنے کا کام کیا ہے؟
1۔ اللہ نے جو عقل عطا فرمائی ہے، اس کا درست استعمال کرنا سیکھیں۔ اپنے آپ کو عقلی، روحانی اور جذباتی اعتبار سے مضبوط کریں۔
2۔ اپنا وقت فضول مباحث اور شر کا جواب شر سے دینے میں ضائع کرنے کے بجائے، اپنے آپ کو اس امت کا ایک بہترین اثاثہ بنانے پر لگائیں۔
3۔ اپنے میدان میں دنیا کے ٹاپ 5 فیصد لوگوں میں شامل ہونے کی طرف پیش قدمی کریں۔
4۔ ڈھیلی ڈھالی عامیانہ زندگی گزارنا اور ہر وقت کا رونا دھونا بند کریں کہ ہائے ہائے! لٹ گئے، برباد ہوگئے، اب کیا ہوگا! یہ مسلمانوں کا طریقہ نہیں ہے۔
5۔ آپ ایک عام انسان نہیں ہیں۔ اپنے آپ کو "میں تو عام آدمی ہوں" کہنا بند کردیں۔ آپ اگر امتی ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے تو یقین کیجیے کہ آپ بہت خاص ہیں، آپ عام انسان نہیں ہیں۔
6۔ اپنے علم اور صلاحیتوں کو بڑھائیں۔ ایک تھکی ہوئی اور وقت اور توانائی کو ضائع کرنے والی زندگی نہ گزاریں۔ یوسف علیہ السلام کی طرح سوچنے سمجھنے والی اور بھرپور زندگی گزارنے کا عزم کیجیے۔
اور یاد رکھیے!
اس دنیا کے ہر معاملے پر اللہ تعالٰی کا اختیار ہی کامل ہے۔ لہٰذا کوئی کچھ بھی کرلے، بالآخر اللہ کا ہی امر غالب ہوکر رہے گا۔
تو پھر یوسف علیہ السلام کی طرح فوکس ہوجائیے اور آگے بڑھتے چلے جائیے۔
یمین الدین احمد
یکم مارچ 2024ء
کراچی، پاکستان۔
0 notes